لاہور : بلوچستان نیشنل پارٹی نے ملٹری کورٹس کی مخالفت کردی ، رہنما ہاشم نوتیزئی نے کہا کہ موقف واضح ہے ملٹری کورٹس نہیں ہونی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان پارٹی کے رہنما ہاشم نوتیزئی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں فوجی عدالتوں کے سوال پر کہا کہ ملٹری کورٹس پر بی این پی کا موقف واضح ہے یہ نہیں ہونی چاہیے۔
ہاشم نوتیزئی کا کہنا تھا کہ جو عدالتیں موجود ہیں بس اسی میں ہر کسی کا ٹرائل ہو۔
خیال رہے سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی جانب سے یقین دہانی کرائے جانے کے بعد فوجی عدالتوںکی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی تھی۔
لاہور : پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی نے بھی دبئی کی ملاقات پر اعتراض اٹھادیا اور کہا مولانا حق بجانب ہیں، بی این پی کو بھی اعتماد میں نہ لینا مناسب نہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ہاشم نوتیزئی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا دبئی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ دو بڑی حکومتی جماعتوں کی ملاقات پرفضل الرحمان کا اعتراض درست ہے، ہرسیاسی ،آئینی معاملے پر اتحادیوں کواعتماد میں لینا ضروری ہوتاہے۔
ہاشم نوتیزئی کا کہنا تھا کہ مولانا حق بجانب ہیں،بی این پی کو بھی اعتمادمیں نہ لینامناسب نہیں ، ن لیگ اور پی پی چھوٹی جماعتوں کواعتمادمیں نہیں لیتیں تویہ سیاسی غلطی ہوگی۔
رہنما بی این پی نے کہا کہ یہی چھوٹی جماعتیں برےوقت میں ساتھ تھیں اورآگے ساتھ لیکرچلیں، بی این پی شہبازشریف کوووٹ نہ دیتی توانکے ووٹ پورے نہیں تھے۔
انتخابات کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آئینی حساب سےہم الیکشن کوبروقت ہونےسےنہیں روک سکتے، بحیثیت سیاسی رہنما کہتا ہوں آئین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے، 2 دن پہلے اسمبلیاں تحلیل کی گئیں تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی، آئین کے مطابق 12 اور 13 اگست کے درمیان اسمبلیاں خودبخود تحلیل ہوجائیں گی۔
ہاشم نوتیزئی نے کہا کہ اگر 5 سال میں عوام کےلیے کچھ نہیں کرسکے تو ایک ماہ میں کیا کریں گے، پی ڈی ایم جماعتیں چاہتی ہیں انتخابات وقت پرہوں۔
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کیمپ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر پرویز الٰہی سے ایک ہی روز میں دوسری اہم ملاقات کی۔
اے آر وائی نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شجاعت حسین کچھ دیر قبل دوبارہ کیمپ جیل میں پرویز الٰہی سے ملے، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو واپسی کیلیے مزید پیشکش کر دیں۔
ذرائع نے بتایا کہ دوسری ملاقات 10 منٹ تک جاری رہی جبکہ پرویز الٰہی کو مزید غور کا کہا گیا، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کوشش کامیاب ہے یا ناکام۔
اس سے قبل ہونے والی ملاقات کا احوال سامنے آیا جس کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے کیمپ جیل میں پرویز الٰہی سے ملاقات کی۔ اس دوران چوہدری سالک اور چوہدری وجاہت بھی موجود تھے۔
چوہدری سجاعت نے پرویز الٰہی کی خیریت دریافت کی جبکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک کے موجودہ سیاسی حالات سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات سے قبل ڈاکٹروں کی ٹیم پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے کیمپ جیل آکر پرویز الہٰی کا طبی معائنہ کیا۔
اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان کیا بات ہوئی اس کا احوال اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ملاقات میں چوہدری برادران نے پرویز الٰہی کو خاندان میں واپسی کا مشورہ دیا تاہم پی ٹی آئی صدر نے دوبارہ اپنے مؤقف کو دہرایا۔
ذرائع کے مطابق چوہدری برادران نے ان سے کہا کہ وہ اس معاملے پر مزید سوچ لیں آپ سے پھر ملاقات ہوگی، دوبارہ سوچنے کے مشورے پر پرویز الٰہی خاموش رہے، چوہدری برادران اور پرویز الٰہی کے درمیان کچھ دن بعد ایک اور ملاقات کا امکان ہے۔
ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کیمپ جیل میں پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات کی جس کا احوال سامنے آگیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے آج دوبارہ کیمپ جیل میں پی ٹی آئی کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات کی۔ اس دوران چوہدری سالک اور چوہدری وجاہت بھی موجود تھے۔
اس موقع پر چوہدری شجاعت نے پرویز الہٰی کی خیریت دریافت کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک کے موجودہ سیاسی حالات سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات سے قبل ڈاکٹروں کی ٹیم پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے کیمپ جیل آکر چوہدری پرویز الہٰی کا طبی معائنہ کیا۔
اس ملاقات کا دونوں رہنماؤں کے درمیان کیا بات ہوئی اس کا احوال اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ملاقات میں چوہدری برادران نے پرویز الہٰی کو خاندان میں واپسی کا مشورہ دیا تاہم پی ٹی آئی صدر نے دوبارہ اپنے موقف کو دہرایا۔
ذرائع کے مطابق چوہدری برادران نے ان سے کہا کہ وہ اس معاملے پر مزید سوچ لیں آپ سے پھر ملاقات ہوگی۔ دوبارہ سوچنے کے مشورے پر پرویز الہٰی خاموش رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری برادران اور پرویز الہٰی کے درمیان کچھ دن بعد ایک اور ملاقات کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ عیدالاضحیٰ سے قبل بھی چوہدری شجاعت نے پرویز الہٰی سے جیل جاکر ملاقات کی تھی اور انہیں پی ٹی آئی چھوڑنے اور خاندان میں واپسی کا مشورہ دیا تھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب سے اس وقت کہا تھا کہ انہوں نے فی الحال پی ٹی آئی چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اسلام آباد: منحرف پی ٹی آئی رکن اسمبلی رمیش کمار کا کہنا ہے کہ کبھی بھی کسی بھی سیاسی جماعت کو ختم نہیں بلکہ غیر فعال کیا گیا، اور غیر فعال جماعت کبھی بھی دوبارہ اٹھ سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ملک میں کسی جماعت کا نام و نشان ختم نہیں کیا جا سکتا، غیر فعال کی گئی جماعت کبھی بھی دوبارہ اٹھ سکتی ہے۔
سربراہ وزیر اعظم ٹاسک فورس رمیش کمار نے کہا کہ اس وقت ملک میں پلان اے، بی اور سی چل رہے ہیں، ایک میں الیکشن، دوسرے میں الیکشن نہیں اور تیسرا آپ خود سمجھتے ہیں، کبھی کبھار معاملہ اے، بی پر آ جائے تو آسان ہوتا ہے لیکن ابھی تو تینوں ہیں۔
انھوں ںے کہا پی ٹی آئی سربراہ کو ان کی حکومت میں کہتا تھا جو کرو گے کل بھگتنا پڑے گا، ن لیگ نے ماضی سے نہیں سیکھا اور آج پھر بدلے لے رہی ہے، جوآج اپنے ہیں کل کو پرائے ہوں گے، جو غلطیاں دہراتا ہے اس سے مالک کی رحمت بھی ختم ہو جاتی ہے۔
رمیش کمار کا کہنا تھا کہ پی پی کہتی ہے اگر ہم کسی کا فائدہ اٹھائیں گے تو کل ہمیں بھی سامنا کرنا پڑے گا، 2021 میں آصف زرداری سے ملاقات ہوئی تو اس وقت کے وزیر اعظم نے پوچھا کیا ہوا، میں نے کہا سر آپ جا رہے ہیں، انھوں نے کہا نہیں میرے ساتھ سب ہیں، جب ن لیگ کو چھوڑا تو جو مسئلہ اس وقت تھا آج بھی ان کے ساتھ وہی ہے۔
نون لیگ نے ماضی سےنہیں سیکھا اوراب بدلے لےرہی ہے۔جو آج اپنے ہیں کل پرائے ہوں گے۔یہی عمران خان کو کہتا تھادسمبر2021کو زرداری صاحب کو ملا توPMخان نےبلایااورپوچھاکیاہوا تومیں نے کہاسر آپ جارہے ہیں توانہوں نےکہانہیں میرے ساتھ سب ہیں۔مجھےکچھ اشارے ملتے کچھ دوست بتاتے ہیں۔رمیش کمار2/2 pic.twitter.com/b53KobCD1P
— Naeem Ashraf Butt (@NaeemAshrafBut2) July 2, 2023
استحکام پارٹی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ بس ٹھیک ہی ہے اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہہ سکتا، انھوں نے کہا ابھی حالات دیکھ رہا ہوں آئندہ انتخابات کس پارٹی کی طرف سے لڑنا ہے، جمہوریت اور عزت و احترام دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی باقیوں سے بہتر ہے۔
لاہور : ن لیگ اور پیپلز پارٹی گرینڈ چارٹر میثاق معیشت کے اکثر نکات پر متفق ہوگئے، گرینڈ چارٹرکےتحت آئندہ انتخابات کے بعد بھی اتحادی حکومت ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں میثاق جمہوریت کے بعد گرینڈ چارٹر کے تحت میثاق معیشت پر بھی اتفاق کا امکان ہے ، ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں گرینڈ چارٹر میثاق معیشت کے اکثر نکات پر اتفاق ہو گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ننوازشریف ،آصف زرداری،مریم نواز،بلاول کے درمیان ہو نیوالی ملاقات میں میثاق معیشت پر گفتگو ہوئی، گرینڈ چارٹرکےتحت آئندہ انتخابات کے بعد بھی اتحادی حکومت ہوگی،
پی پی رہنما نے کہا ہے کہ معاشی بہتری کیلئےایک دوسرے کی سیاسی حمایت کی ضرورت ہوگی، ذرائع نے کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد پر پیپلزپارٹی کے مؤقف کو تسلیم کرلیا گیا کہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت پر چھوڑ دیا جائے۔
فضل الرحمان، پی ڈی ایم ودیگر اتحادی جماعتوں کوبھی میثاق معیشت کاحصہ بنایاجائے گا، دبئی میں ہونے والی ملاقات میں انتخابی اتحاد پر حتمی فیصلہ نہ ہوسکا تاہم نگراں سیٹ اپ پردیگراتحادی جماعتوں سےمشاورت کےبعدحتمی فیصلہ ہوگا۔
لاہور : چوہدری شجاعت اور سالک حسین کی کیمپ جیل میں پرویزالہٰی سے ہونے والی ملاقات کا احوال سامنے آّگیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران چوہدری شجاعت حسین نے پرویزالہٰی کو پی ٹی آئی چھوڑ کر خاندان میں واپس آنے کی دعوت دی ہے، پرویزالہٰی سے کہا گیا ہے کہ آپ واپس آجائیں تو موجودہ معاملات بہتر ہوسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جواب میں چوہدری پرویزالہٰی نے فی الحال پی ٹی آئی چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔ علاوہ ازیں دوران ملاقات پرویزالہٰی کو یہ بھی واضح کیا گیا کہ ان کے خلاف قائم کیے گئے مقدمات میں خاندان کے کسی فرد کا عمل دخل نہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہٰی کی ملاقات کیمپ جیل میں ہوئی ہے جس میں چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے سالک حسین بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں موجودہ سیاسی حالات سے متعلق بھی گفتگو کی گئی، کیمپ جیل میں ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی۔
لاہور : پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ وفاق اور پنجاب کی بیوروکریسی کا گٹھ جوڑ ہے، پنجاب میں بیوروکریسی ن لیگ کی ہے، اسی کی زیادہ چل رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں، سیاست چھوڑ دوں، جمہوریت،رول آف لا اورلوگوں کے لیے کچھ کرنہیں پا رہا۔
ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ محسن نقوی بےبس ہیں،تگڑےوزیراعلیٰ نہیں، پنجاب میں بیوروکریسی کی زیادہ چل رہی ہے اور یہ ساری ن لیگ کی ہے، ساری بیورو کریسی کو ہدایات ہیں کہ صرف ن لیگ کے کام کرنے ہیں، اس وقت وفاقی حکومت اورپنجاب کی بیوروکریسی کا گٹھ جوڑ ہے۔
والد کی گرفتاری سے متعلق پی پی رہنما نے بتایا کہ والدپرکوئی مقدمہ نہ تھا،سیاست چھوڑےبھی15سال ہوگئے، پولیس والے میرےبھائی کا پوچھ رہےتھے پھر والدصاحب کو لےگئے، شاید اس کی ایک وجہ پی پی کی میٹنگ میں پی ٹی آئی سے اتحاد کی بات کرنا تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نےپارٹی میٹنگ میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی سے اتحاد کا پنجاب میں زیادہ فائدہ ہوگا، اب توہربات ریکارڈہوجاتی ہے، اس لئے میری یہ بات بھی حکومت تک پہنچی ہوگی۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ میرا تو پیپلزپارٹی کی قیادت کو یہی مشورہ ہے عوام کےساتھ کھڑے ہوں۔
انتخابات کے حوالے سے پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی میٹنگ میں اکثریت نے اکتوبر میں الیکشن کےحق میں رائےدی، پیپلزپارٹی تو وقت پر انتخابات چاہتی ہے لیکن دوسری اتحادی جماعتیں الیکشنز نہیں چاہتیں۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں اینٹی نوازووٹ بہت زیادہ ہے، پی ٹی آئی یا پیپلزپارٹی میں سے جس کا امیدوار اچھا ہوا وہ اینٹی نواز ووٹ لے گا۔
استحکام پارٹی کے حوالے سے سوال پر ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ استحکام پارٹی میں اکثریت وہ ہیں جنکی عوام میں وقعت نہیں، کابینہ میں جب شہزاد اکبر کےخلاف بولا تو یہ سارے میرے خلاف ہوگئے، جو آج استحکام کے ساتھ ہیں وہ اسوقت عدم استحکام کے ساتھ تھے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے سوال پر پی پی رہنما نے جواب دیا کہ میں نے 3 سال پہلے تحریک انصاف چھوڑ دی لیکن ابھی ہوتا تو نہ چھوڑتا، جس طرح پی ٹی آئی لیڈرزبھاگ رہےہیں میں نہ بھاگتا۔
پرویز الہی کی گرفتاری پر ان کا کہنا تھا کہ پرویزالہٰی کے ساتھ ان کی عمر اور بیماری کےحساب سے ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔
لاہور : استحکام پاکستان پارٹی کی اکثریت نے بڑی سیاسی جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خواہش کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کی اکثریت بڑی سیاسی جماعتوں کی سپورٹ کی خواہشمند ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی اکثریت ن لیگ اور پیپلزپارٹی سےسیٹ ایڈجسٹمنٹ چاہتی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا مفاہمتی گروپ صرف 4 سے5 لوگ ایڈجسٹ کرنےکا حامی ہے جبکہ پیپلزپارٹی بھی پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی شمولیت چاہتی ہے الحاق نہیں۔
استحکامپاکستان پارٹی کی اکثریت بڑی جماعتوں کی سپورٹ کی خواہشمند
پارٹی کی اکثریت نون اور PPPسے سیٹ ایڈجسٹمنٹ چاہتی ہے۔نون کامفاہمتی گروپ صرف 4سے5لوگوں کو ایڈجسٹ کرنے جبکہ باقی اسکے بھی مخالف.pppبھی PTI چھوڑنےوالوں سے الحاق کی بجائےشمولیت چاہتی ہے۔ترین اپنی پارٹی رائے لیکر لندن گئے pic.twitter.com/woLbrDghEV
— Naeem Ashraf Butt (@NaeemAshrafBut2) June 12, 2023
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اپنی پارٹی کی اکثریتی رائے لے کر لندن گئے ہیں، جہاں مسلم لیگ ن کی قیادت سے ملاقات کریں گے۔
یاد رہےن لیگ نے جہانگیرترین گروپ کے زیادہ تر ارکان کو پارٹی میں لینے سے معذرت کرلی تھی ، جہانگیر ترین گروپ کے متعدد ارکان ن لیگ کے مرکز 180 ایچ ماڈل ٹاؤن کے چکر لگارہے تھے۔
ماڈل ٹاؤن میں موجود لیگی رہنماؤں نے ان شخصیات کی آمد پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا جبکہ ن لیگ کے وفاقی وزیر ماڈل ٹاؤن آنے والے رہنماؤں سے مصروفیات کا کہہ کر چلے گئے تھے۔
ذرائع ن لیگ کا کہنا تھا کہ پارٹی پالیسی ہے، ضمنی الیکشن ہارنے والے ترین گروپ کے 90 فیصد ارکان کو نہیں لینا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے کہا ہے کہ مجھے اکتوبر میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آ رہے اگر اسمبلی اور حکومت کی توسیع کا معاملہ آیا تو میں حمایت کروں گا۔
اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اکتوبر میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آ رہے، آئینی طور پر حکومت کو 6 ماہ تک توسیع کی گنجائش ہے، اگر اسمبلی اور حکومت کی توسیع کا معاملہ آیا تو میں حمایت کروں گا۔
راجا ریاض نے کہا کہ جو بند جیل سے گھر چلا جائے اس کا مطلب ہے کہ اس نے کمٹمنٹ کی ہے اور جو کمٹنٹ نہیں کرتا اس اس کی دوبارہ جیل میں واپسی ہو جاتی ہے۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تو بہت پہلے ہی چیئرمین پی ٹی آئی کو پہچان گئے تھے، انہوں نے جو بُزدارکو وزیراعلیٰ لگایا، فرح گوگی اور دم درود پر چلے اس نے ملک کی کیا خدمت کرنی ہے۔ کچھ لوگ چیئرمین پی ٹی آئی کو غلط مشورے دیتے تھے اب سب سے پہلے وہی لوگ انہیں چھوڑ گئے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جہانگیر ترین بھائی ہیں لیکن انکی جماعت میں میرا جانے کا کوئی امکان نہیں، میرا ذہن بنا ہوا ہے کہ میں نے کہاں جانا ہے اور کیا کرنا ہے۔ ن لیگ نے جو بھی بات ہمارے ساتھ کی وہ پوری کرنے کو تیار ہیں۔
راجا ریاض کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سے اس لیے فرینڈلی ہوں کیونکہ موجودہ بحران کا ذمے دار پی ٹی آئی کو سمجھتا ہوں۔