Author: نعیم اشرف بٹ

  • سینیئر ن لیگی رہنما کا حکومت کو معاشی ٹیم میں تبدیلی کا مشورہ

    سینیئر ن لیگی رہنما کا حکومت کو معاشی ٹیم میں تبدیلی کا مشورہ

    لاہور : مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے حکومت کو معاشی ٹیم میں تبدیلی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا اسحاق ڈار کسی سے مشورہ نہیں کرتے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن)کے رہنما اور قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم ڈیفالٹ کے دہانےپرکھڑے ہیں اور آئی ایم ایف آپ کو انکار کررہاہے۔

    سینئر ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم لڑائی کرتےرہے تو معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، حکومت کو چاہیے اپنی معاشی ٹیم تبدیل کرے۔

    قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین نے کہا کہ سارے اپنے رشتےداروں پر توجہ رکھے ہوئے ہیں، جب انہوں نے ہر چیز اپنے ہاتھ میں رکھنی ہے تو پھر یہی ہونا ہے۔

    اسحاق ڈار کے حوالے سے قیصر احمد شیخ نے بتایا کہ اسحاق ڈار کا مسئلہ یہ ہےکہ وہ کسی سےمشورہ نہیں کرتے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار ایک سال سے قائمہ کمیٹی خزانہ میں نہیں آئے۔

    مہنگائی سے متعلق انھوں نے کہا کہ اصل مسئلہ مہنگائی ہےجوتاریخ کی بلندسطح پرہےاورکم ہونےکا رحجان بھی نہیں۔

    سیاسی جاعتوں پر پابندی کے سوال پر سینئر ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی بالکل بھی نہیں لگنی چاہیے، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہونی چاہیے، یہ سیاسی جماعتیں نہیں ، یہ جمہوریت نہیں کہ باپ کے بعد بیٹا یا بیٹی آجائے۔

  • سینیئر سیاستدان منظور وٹو کا پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا عندیہ

    سینیئر سیاستدان منظور وٹو کا پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا عندیہ

    سینیئر سیاستدان اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب منظور وٹو نے کہا ہے کہ ان کے پیپلز پارٹی میں جانے کے امکانات ہے تاہم ابھی حتمی فیصلہ کرنا باقی ہے۔

    سینیئر سیاستدان اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور وٹو نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اپنے مستقبل کے سیاسی ارادے ظاہر کر دیے ہیں اور کہا ہے کہ ان کے پیپلز پارٹی میں جانے کے امکانات ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی حتمی فیصلہ کرنا ہے۔

    منظور وٹو نے کہا کہ ان کی پیپلز پارٹی کے دوستوں اور جہانگیر ترین سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے مجھے کہا آپ کو ساتھ ملانے کے لیے بات کرنی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کے وزیراعظم بننے کے بہت امکانات ہیں۔ جب پیپلز پارٹی ن لیگ کے وزیراعظم کو مان سکتی ہے تو پی پی کے وزیراعظم کو ن لیگ بھی سپورٹ کرے گی۔

    سینیئر سیاستدان نے ملک کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر میں الیکشن ہوں گے اور وفاق میں اتحادی حکومت بنے گی، پنجاب میں ن لیگ کی سربراہی میں اتحادی حکومت جب کہ کے پی میں تحریک انصاف ہوگی۔ سندھ میں پی پی اور بلوچستان میں بھی پیپلز پارٹی دوسروں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائے گی۔

    منظور وٹو نے کہا کہ میرے بچوں نے تحریک انصاف کو چھوڑ دیا ہے، پی ٹی آئی چھوڑنے والے کچھ آزاد حیثیت میں رہیں گے اور کچھ پیپلز پارٹی میں جائیں گے۔

     

    جہانگیر ترین کے حوالے سے منظور وٹو نے کہا کہ وہ نئی پارٹی بنانا چاہتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ قد آور شخصیات ان کے ساتھ آئیں، ہم نے ماضی میں بھی دیکھا کئی پیپلز پارٹیاں بنیں، کئی مسلم لیگ بنیں جو ختم ہوگئیں۔ وقتی طور پر نئی پارٹیاں بنتی ضرور ہیں لیکن پھر ختم ہوجاتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہتا کہ جہانگیر ترین کی جماعت ختم ہو لیکن اس کا انحصار اسے چلانے پر ہے، جہانگیر ترین نے کہا کہ جس کو وزیراعظم بنایا اس نے میری بیٹی کے خلاف مقدمات بنائے۔

  • پیپلز پارٹی سے کون کون رابطے میں ہے؟ دوست محمد کھوسہ کے انکشافات

    پیپلز پارٹی سے کون کون رابطے میں ہے؟ دوست محمد کھوسہ کے انکشافات

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما دوست محمد کھوسہ نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ کے ارکان کے علاوہ ن لیگ سے ناراض ارکان اسمبلی بھی پی پی سے رابطے میں ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما دوست محمد کھوسہ نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ صرف جہانگیر ترین گروپ کے ارکان ہی نہیں بلکہ ن لیگ سے ناراض ارکان اسمبلی بھی پی پی سے رابطے میں ہیں اور ن لیگ کے 8 سے 10 ایم این ایز نے ہمارے ساتھ رابطے کیے ہیں۔

    دوست محمد کا کہنا تھا کہ ن لیگ سے رابطہ کرنے والوں میں کچھ موجودہ ایم این ایز اور کچھ سابق ہیں، بے اعتبار لوگوں کے سوا شاید ہی کوئی ایسا ہو جو رابطے میں نہ ہو، آئندہ چند دنوں میں آپ کے سامنے یہ تمام بڑے نام آ جائیں گے۔

    پی پی رہنما کا جہانگیر ترین کی نئی سیاسی جماعت کے قیام کی کوششوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ ترین گروپ والے مار کھا چکے اور اب وہ مزید کسی مِس ایڈونچر کے متحمل نہیں ہو سکتے، ق لیگ دیکھ لیں کس طرح ٹوٹ پھوٹ ہوئی اور اب کیا حالت ہے، ق لیگ کی طرح انکا بھی یہی حال ہوگا کیونکہ ان کا مستقبل نہیں۔

    دوست محمد نے انکشاف کیا کہ ن لیگ کے ایک گروپ نے وزیراعظم شہباز شریف سے شیر کے نشان پر الیکشن نہ لڑنے کی درخواست کی۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ عوام میں ہماری پذیرائی نہیں اس لیے ہمیں آزاد لڑنے کی اجازت دیں، ان کی اس بات پر ن لیگ کی اعلی قیادت نے کافی برہمی کا اظہار کیا ہے۔

     

    انہوں نے مزید کہا کہ رابطہ کرنے والوں میں جنوبی پنجاب کے علاوہ دیگر علاقوں کے لوگ بھی ہیں، کچھ نےشمولیت کی ہے لیکن ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔

  • آئندہ مالی سال کا بجٹ 14 ہزار ارب سے زائد ہونے کا امکان

    آئندہ مالی سال کا بجٹ 14 ہزار ارب سے زائد ہونے کا امکان

    آئندہ مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کا حجم 14 ہزار ارب سے زائد ہونے کا امکان ہے جس میں پانچ ہزار ارب کا خسارہ ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آئندہ مالی سال آئندہ مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کا حجم 14 ہزار ارب سے زائد ہونے کا امکان ہے جس میں آمدنی اور اخراجات میں 5 ہزار ارب کا فرق ہونے کا امکان ہے یوں یہ بجٹ 5 ہزار ارب خسارے کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کو آئندہ مالی سال کے لیے 9 ہزار 200 ارب کا ٹارگٹ دیا جائے گا جب کہ رواں مالی سال میں 7600 ارب روپے کا ہدف دیا گیا تھا اور مالی سال کے اختتام تک اس میں سے 7200 تک حاصل کرنے کا امکان ہے جو دیے گئے ہدف سے 400 ارب کم ہے۔

    آئندہ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی بھی تجویز ہے تاہم ان میں اضافے کی شرح پر حکومت اور وزارت خزانہ کی رائے تقسیم ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سیاسی حکومت تنخواہوں میں 30 فیصد جبکہ وزارت خزانہ 15 سے 20 فیصد اضافے کی خواہاں ہے۔ اس کے علاوہ بجٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھی بڑھانے کی تجویز ہے۔

    واضح رہے کہ نیا وفاقی بجٹ آئندہ ماہ 9 یا 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے جس کی تیاریاں جاری ہیں۔

    اس حوالے سے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا بجٹ 9 جون کے حساب سے تیار کیا جا رہا ہے یہ الیکشن ایئر کا بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا اور کوشش ہوگی کہ عام آدمی پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 30 جون کو آئی ایم ایف پروگرام ختم ہو جائے گا تاہم امید ہے نئے بجٹ سے پہلے اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔

  • مسلم لیگ ن کا  تحریک انصاف چھوڑنے والے ارکان سے متعلق اہم فیصلہ

    مسلم لیگ ن کا تحریک انصاف چھوڑنے والے ارکان سے متعلق اہم فیصلہ

    لاہور : مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف چھوڑنے والے صرف چندارکان کو ن لیگ میں شامل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق 09 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پارٹی کو خیرباد کہنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن میں تحریک انصاف چھوڑنے والے ارکان سے متعلق مشاورت کی گئی اور کہا گیا کہ تحریک انصاف چھوڑنےوالےصرف چندارکان کون لیگ میں شامل کیاجائے گا۔

    اس حوالے سے سینئرلیگی رہنما نے بتایا کہ پنجاب کے 90 فیصد حلقوں میں ہم اپنے پرانے لوگوں کوہی پارٹی ٹکٹ دیں گے اور جن حلقوں میں ضروری سمجھا صرف وہیں پرہی پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کریں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ جہانگیرترین گروپ کو بھی یہی کہا گیا ہے کہ سب کوپارٹی ٹکٹ نہیں دےسکتے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ جواب کے بعد ترین گروپ نے نئی پارٹی یا کسی جماعت میں شمولیت پر مشاورت شروع کی ہے جبکہ تحریک انصاف کے دیگر منحرف گروپس بھی ن لیگ کے علاوہ آپشنز پر غور کررہے ہیں۔

    مسلم لیگ (ن) نے 09 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے بعد سابق قانون سازوں کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو چھوڑنے کے معاملے پر فیصلہ کرنے کے لیے پارٹی کے اندر ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ ہم پنجاب کے 90 فیصد حلقوں میں اپنے ہی کارکنوں کو پارٹی ٹکٹ دیں گے۔ پارٹی عہدیدار نے کہا کہ ہم صرف پی ٹی آئی کے سابق ایم پی ایز کو ان حلقوں میں جگہ دیں گے جہاں ہم اسے ضروری سمجھتے ہیں۔

    پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ہم نے جہانگیر ترین گروپ کو بھی کہہ دیا ہے کہ ہم ان کے تمام امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ نہیں دے سکتے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ‘ترین گروپ نے مسلم لیگ ن کے ردعمل کے بعد نئی سیاسی جماعت بنانے یا کسی دوسری پارٹی میں شمولیت کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے’۔

    ذرائع نے مزید کہا، "پی ٹی آئی کے دیگر منقسم گروپ بھی پارٹی کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے علاوہ دیگر آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔”

  • ’پی ٹی آئی خود ٹوٹ رہی ہے یا توڑی جا رہی ہے اس کا فی الحال جواب نہیں دوں گا‘

    ’پی ٹی آئی خود ٹوٹ رہی ہے یا توڑی جا رہی ہے اس کا فی الحال جواب نہیں دوں گا‘

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی خود ٹوٹ رہی ہے یا توڑی جا رہی ہے اس کا فی الحال جواب نہیں دوں گا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ جماعتوں کا ٹوٹنا جمہوری عمل کے لیے استحکام کا باعث نہیں، ذاتی طور پر جماعتوں کے ٹوٹنے پر خوش نہیں۔ جماعتیں خود بھی ٹوٹتی ہیں اور توڑی بھی جاتی ہیں، تحریک انصاف خود ٹوٹ رہی ہے یا توڑی جا رہی ہے اس کا فی الحال جواب نہیں دوں گا۔

    قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے جو نفرت پروموٹ کی بدقسمتی سے 9 مئی اس کا اظہار تھا، پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے پیپلز پارٹی اپنے موقف پر قائم ہے اور پارٹی کی رائے میں اس طرح جماعتوں پر پابندی لگانا مسئلے کا حل نہیں ہے مسلم لیگ ن میں اگر کوئی ایسی ڈسکشن ہے تو یہ ان کی رائے ہے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ پابندیوں سےج ماعتیں ختم نہیں ہوتیں، جیسے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی نہیں ہوسکیں، ہمارے اتحادی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہ تھے لیکن ہم نے قدم بڑھایا، یہ طے ہو گیا تھا کہ بجٹ کے بعد جولائی میں اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی، صرف یہ فائنل کرنا تھا جولائی کے پہلے ہفتے یا آخر میں توڑی جائیں۔

     

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ ہم تو تحریری معاہدے میں جولائی میں اسمبلیاں توڑنے کے لیے تیار تھے، نظر آ رہا تھا 15 جولائی سے آگے یا پیچھے کی تاریخ کا اعلان ہوگا، الیکشن کو اکتوبر سے آگے لے کر جانے کی کوئی بات نہیں لیکن عمران خان نے کہا 14 مئی سے پہلے اسمبلی نہ توڑی تو مذاکرات ختم۔ عمران کا اختلاف ہے کہ ادارے میرے حق میں مداخلت کیوں نہیں کر رہے۔

    قمر زمان کائرہ نے کہا ہ میرا سیاسی تجزیہ ہے اور خواہش بھی ہے کہ انشا اللہ بلاول اگلے وزیراعظم ہوں گے، سادہ اکثریت نہ بھی ملی تو اتحادیوں کے ساتھ مل کر بلاول کو وزیراعظم بنائیں گے۔

  • وزیراعظم اور چوہدری شجاعت نے انتخابات کی حکمت عملی پر اتفاق کرلیا

    وزیراعظم اور چوہدری شجاعت نے انتخابات کی حکمت عملی پر اتفاق کرلیا

    لاہور: وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت نے انتخابات کی حکمت عملی پر اتفاق کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور چوہدری شجاعت حسین کی ملاقات کا احوال سامنے آگیا، ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ اور مسلم لیگ ق آئندہ انتخابات میں مل کر حصہ لیں گی۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ سالک، شافع حسین ن لیگ کے گجرات سے رہنما عابد رضا سے معاملات طے کریں گے اور حلقوں کے مطابق مشترکہ امیدواروں کا فیصلہ ہوگا۔

    چوہدری شجاعت نے 9 مئی کے واقعات پر کہا کہ مجرموں کو سزا دی جائے اور معصوم لوگوں کو چھوڑ دیا جائے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی تھی۔

    نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ تھے جبکہ ملاقات میں وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین اور چوہدری شافع حسین بھی شریک تھے۔

    وزیراعظم نے چوہدری شجاعت سے ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

  • ن لیگ کی جو بھی پالیسی ہو لیکن پیپلزپارٹی حکومت کی ایکسٹینشن نہیں چاہتی،  سینیٹر تاج حیدر

    ن لیگ کی جو بھی پالیسی ہو لیکن پیپلزپارٹی حکومت کی ایکسٹینشن نہیں چاہتی، سینیٹر تاج حیدر

    لاہور: پیپلزپارٹی کےالیکشن سیل کےانچارج سینیٹر تاج حیدر کا کہنا ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے، ن لیگ کی جو بھی پالیسی ہو لیکن پیپلزپارٹی حکومت کی ایکسٹینشن نہیں چاہتی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کےالیکشن سیل کےانچارج سینیٹر تاج حیدر نے اےآروائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم تو ہمیشہ الیکشن کےلیے لڑے ہیں انتخابات کیوں نہیں ہوں گے۔

    تاج حیدر کا کہنا تھا کہ باتیں کرنے والے باتیں کرتے رہیں گے یہ وہی ہیں جو تبدیلی نہیں مارشل لا چاہتےہیں، جوعوامی طاقتیں ہیں وہ انتخابات ہی چاہتی ہیں اس لیے وقت پر الیکشنز ہونے چاہیے۔

    ن لیگ کے حوالے سے سوال پر پیپلزپارٹی کےالیکشن سیل کے انچارج نے کہا کہ ن لیگ کی جو بھی پالیسی ہو لیکن پیپلزپارٹی کیوں حکومت کی ایکسٹینشن چاہے گی ، اگر ن لیگ ایکسٹینشن کی طرف جائے گی تو ان کی پارٹی کے اندر بھی مسئلہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارٹیاں عوامی حمایت پر چلتی ہیں اور اگر اس کے بغیرکچھ کریں گے توان کا حال بھی پی ٹی آئی والا ہوگا۔

    تاج حیدر نے بتایا کہ پیپلزپارٹی نے آئندہ عام انتخابات کےلیے منشور تیار کرلیا، ہمارےمنشورمیں مفاہمت، معاشی بحالی، سوشل سیکٹر، دہشت گردی کاخاتمہ شامل ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ تقسیم کو ختم کرنا ہمارا منشورہے، الیکشن ہوگئے بس اب سب ایک ہیں،پہلےبھی ہماری مفاہمت پر تنقید ہوئی لیکن اسی کی وجہ سےہم نےاٹھارویں ترمیم پاس کی۔

    پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں، پارٹی کےعسکری ونگ اور سیاسی ونگ کو علیحدہ رکھیں، سدہشت گردوں سےتو ہم بات نہیں کرتے ، سیاسی ونگ سےبات کرتےہیں تو سیاسی استحکام آتا ہے۔

  • نواز شریف سمیت ن لیگ اکثریت کی تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت

    نواز شریف سمیت ن لیگ اکثریت کی تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت

    لاہور : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سمیت ن لیگ اکثریت تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کردی ، نواز شریف پابندی کے حق میں نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ میں تحریک انصاف پر پابندی اور دیگر معاملات میں رائے تقسیم ہوگئی ، ذرائع نے بتایا ہے کہ نوازشریف سمیت ن لیگ اکثریت تحریک انصاف پرپابندی کےحق میں نہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ نواز شریف نے سینئررہنماؤں کو پابندی کی باتیں کرنے سے گریز کرنے کا کہہ دیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں اور سیاسی شخصیات میں فرق کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہملوث دہشت گردوں کا ضرور آرمی ایکٹ کےتحت ٹرائل ہوناچاہیے اور دیگر سیاسی شخصیات کا معاملہ سول کورٹ میں آنا چاہیے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کےچند رہنما پی ٹی آئی پرپابندی اورسختی کے حق میں بھی ہیں۔

    خیال رہے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے فسادات اور پرتشدد کارروائیوں کے بعد تحریک انصاف پر پابندی عائد کیے جانے کی خبریں زیر گردش ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کیلئے اتفاق رائے پیدا نہ ہوسکا، اراکین کی جانب سے مخلتف آراء اور تجاویز دی جارہی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق چند وفاقی وزراء کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر پی ٹی آئی پر پابندی کی تجویز دی گئی، جس پر پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم نے پی ٹی آئی پر پابندی کی مخالفت کی تھی۔

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات : کشور زہرہ کے اہم انکشافات

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات : کشور زہرہ کے اہم انکشافات

    اسلام آباد : ایم کیوایم کی خاتون رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کی رکن کشور زہرہ نے کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات میں اسمبلیاں توڑنے اور انتخابات پر اتفاق رائے ہوگیا تھا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو ناکام نہیں کہوں گی کیونکہ تینوں اجلاس مثبت تھے۔

    کشور زہرہ نے بتایا کہ طے ہوگیا تھا کہ بجٹ کی منظوری کے ایک ہفتے بعد عام انتخابات کی طرف جائیں گے، مذاکرات میں جولائی میں اسمبلیاں توڑنے پر اتفاق ہوگیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ چوتھی میٹنگ کے لیے چیزیں فائنل کرکے معاہدہ پر اتفاق رائے ہوگیا تھا لیکن باہر نکلتے ہی شاہ محمود قریشی نے حیران کن طور پر کہہ دیا کہ مذاکرات ناکام ہوگئے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجبوری تھی ورنہ خان صاحب ناراض ہوجاتے، ہم نے کہا کہ یہ آپ کا کام تھا خان صاحب کو سمجھانا۔

    رکن مذاکراتی کمیٹی کشور زہرہ نے بتایا کہ اسحاق ڈار اور یوسف گیلانی نے واضح کیا تھا کہ حکومت توسیع نہیں چاہتی، معاہدہ ہوتا تو یہ ساری باتیں معاہدے میں بھی لکھی جاتیں۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلی میٹنگ خوش آئند ہوئی، دوسری سے پہلے ان کے35 کارکن گرفتار ہوگئے، جب شاہ محمود صاحب نے بتایا تو حکومتی ٹیم نے مذاکرات روک دیے۔

    کشور زہرہ نے کہا کہ جب رانا ثنااللہ صاحب کو اسپیکر پر لیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں بھی کارکنان کی گرفتاری نہیں، دوسری میٹنگ کے بعد پرویز الہٰی کے گھر چھاپے سے بات مزید خراب ہوگئی، ایسے ہی نامناسب طریقوں سے بات بگڑتی ہے۔

    گزشتہ روز پی ڈی ایم کے ہونے والے مظاہرے سے متعلق رکن مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایک صاحب نے تو سپریم کورٹ کے سامنے مظاہرہ بھی کیا، میں حکومت کی اتحادی ہوں لیکن میرا سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر مظاہرہ کس لیے کیا گیا؟ احتجاج کس بات کا؟ آپ کس سے کیا مانگ رہے تھے؟

    انہوں نے کہا کہ جب مذاکرات کرنے تھے تو خاموش بھی رہتے، اب جو توڑ پھوڑ اور ہنگامے ہوئے اس سے امکانات اچھے نظرنہیں آرہے، آج بھی مذاکرات کی گنجائش ہے اور چیف جسٹس بھی ٹائم دے رہے ہیں۔