Author: نعیم اشرف بٹ

  • عمران خان حملہ کیس: جے آئی ٹی سربراہ کا ٹیم ممبران پر کیس خراب کرنے کا الزام، کارروائی کی سفارش

    لاہور : عمران خان حملہ کیس کی تحقیقات کرنی والی جے آئی ٹی سربراہ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے ٹیم ممبران پر کیس خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ممبران کیخلاف کارروائی کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان حملہ کیس میں جےآئی ٹی سربراہ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے جے آئی ٹی ممبران کیخلاف ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو رپورٹ پیش کردی۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ ممبران نے خفیہ معلومات سوشل میڈیا اورمیڈیا کو دیکر کیس خراب کیا، ممبران کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی سفارش کرتا ہوں۔

    سربراہ جےآئی ٹی کا کہنا ہے کہ ممبران نے کبھی بھی زبانی یا لکھائی میں اعتراضات پر مجھے نہیں بتایا گیا، ممبران کواچانک خیال آیاکہ مشترکہ رپورٹ بنا کر اعتراضات کئے جائیں۔

    کنوینر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ کے طورپر پہلے مجھے اعتراضات سےآگاہ کرتے، پہلے اجلاس میں 2ممبران ایس پی ملک طارق ،ایس ایس پی نصیب اللہ شریک ہوئے، دونوں افسران کی ڈیوٹی لگی ویڈیوز،مقدمہ اندراج،ثبوت ضائع کرنےکی انکوائری کریں۔

    غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ 17نومبرکو ملزم کی پیشی پرعدالت نے بھی دونوں افسران کو انکوائری کا حکم دیا، جےآئی ٹی کے ان دونوں افسران نے کوئی انکوائری نہ کی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ایس پی احسان اللہ چوہان نےجان بوجھ کر 15 روزتک جوائن نہیں کیا، احسان اللہ چوہان کو کہا گیا ملزم نوید سے تفتیش کرو مگر ایک بار بھی نہیں گئے، ایس پی احسان اللہ نے بھی ثبوتوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    سربراہ جے آئی ٹی نے مزید بتایا کہ سابق تفتیشی افسرانسپکٹر سوہدرہ امتیاز کے ثبوتوں کوبدلنےکی کوشش کی جبکہ ایس پی احسان تفتیش میں مزاحمت کرتےرہےاوربضدتھے کہ شوٹرایک ہے۔

    کنوینر رپورٹ کے مطابق آر پی او ڈی جی خان خرم علی صرف 2میٹنگز میں آئے اور دلچسپی نہ لی، آر پی او ڈی جی خان کو بلاتے تو کہتے کہ کچے میں آپریشن میں مصروف ہوں، 19دسمبر کو آرپی او خرم علی کو جے آئی ٹی سے ہٹانے کا خط بھی محکمہ داخلہ کو لکھا، 29 نومبر کو دوممبران نے عدالت میں رپورٹ نہ دی تو بطور سربراہ شرمندگی ہوئی۔

    عدالت نے کہا اب جے آئی ٹی سربراہ خود آکر بتائیں کہ رپورٹ کیوں نہ بنی، یہ اہم ہے ایس پی ملک طارق کو فارنزک ماہرین کیساتھ 17 دسمبرکو جائے وقوع پر بھیجا گیا، سرچ کےدوران ٹیم کو قریبی عمارت کی چھت سے 30 بور کے 9 خول ملے ، ایس پی ملک طارق نے اس جگہ کی ویڈیو اپنی آواز میں خود بنائی۔

    غلام محمود ڈوگر کا کہنا تھا کہ یہ خول تیسرے حملہ آور کی موجودگی کے ثبوت ہیں ، خودثبوت اکٹھا کرنے کے باوجود ایس پی نے کہا صرف ایک ہی شوٹرتھا، ممبران نے ڈی پی او گجرات ،ایس ایس پی سی ٹی ڈی کوملزم کی ویڈیوز پر طلب نہ کیا۔

    کنوینر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیم ممبران نے مشکوک کرداروں سےبھی تفتیش نہ کی جو حملے کا حصہ ہوسکتے ہیں، ایسے کردار جو سیاسی عہدے رکھتے ہیں ان سے تفتیش نہ کی، ممبران نے دباؤ اور مذموم مقاصد کیلئے ثبوتوں اور کیس کو خراب کیا۔

    سربراہ جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ ملزم وقاص کا کہا گیا صرف سہولت کار ہے حالانکہ وہ ہرطرح سےملوث ہیں، ایس پی نصیب اللہ نے ملزم کے موبائل ڈیٹا و دیگر تکنیکی امور میں تفتیش نہ کی، جاوید لطیف ،مریم اورنگزیب پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو ملزم کے موبائل سے بھی ملی۔

  • پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق پرویز الہی نے ایم پی ایز کو کیا کہا؟

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی جانب سے اعتماد کے ووٹ لینے کی اندرونی کہانی اے آر واے وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے باوجود پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    ذرائع نے کہا کہ گزشتہ شب پرویزالہٰی نے حکومتی ایم پی ایز کو معاملات آگےلیکر چلنے کا کہا، کچھ ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز و دیگروعدوں پراعتماد کے ووٹ پر راضی کیا گیا، پرویز الہیٰ نے ارکان اسمبلی کو کہا کہ امید دلاتا ہوں کہ آئندہ آپکے محکمانہ کام تیزی سےہونگے

    ذرائع کے مطابق اسمبلی اجلاس میں ایم پی ایز کی اکثریت نے فوری اسمبلی تحلیل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اتنی مشکل سےدوبارہ اعتماد کا ووٹ لیاہےتو کچھ عرصہ حکومت کرنی چاہیے، پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی نے کہا کہ کوئی ایم پی اے اس لئے نہیں آیا کہ اگلے روز اسے توڑدیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی عمران خان سےملاقات میں بھی اسمبلی تحلیل کا فیصلہ نہیں ہواتھا،عمران خان سے آج وزیراعلی کی ملاقات میں اسمبلی کی تحلیل کےحوالے سےحتمی فیصلہ ہوگا۔

  • نواز شریف اپریل میں تبدیلی کے بعد انتخابات نہ کرانے پر نالاں ہیں، سالک حسین

    چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف اپریل میں وفاق میں تبدیلی کے بعد انتخابات نہ کرانے پر نالاں ہیں۔

    چوہدری سالک حسین نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف گزشتہ سال اپریل میں وفاقی حکومت کی تبدیلی کے بعد انتخابات نہ کرانے پر نالاں ہیں۔ انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ وہ فوری انتخابات کے حق میں تھے تاہم کچھ قوانین میں تبدیلیاں کرنی تھیں جس کے باعث تاخیر ہوئی۔

    سالک حسین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ایسی تبدیلیاں چاہتی تھی جس سے دوبارہ سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنیں۔ کچھ ایسے اتحادی بھی تھے جو فوری انتخابات کرانے کے مخالف تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتوں کیلیے شجاعت اور پرویز الہٰی اکٹھے جاتے تھے۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، ہمیشہ جس سے بھی ملے دونوں اکٹھے ہی ملے۔ ہو سکتا ہے آخر میں پرویز الہٰی سے کوئی علیحدہ رابطہ ہوا ہو لیکن اس بات پر مجھے شک ہے کہ پرویز الہٰی کو کہا گیا ہو کہ شجاعت حسین کو نہیں بتانا۔ اگر کسی نے پیغام ہی دینا تھا تو دونوں کو اکٹھے بلا کر بھی پیغام دیا جا سکتا تھا۔

    چوہدری سالک کا کہنا تھا کہ سیاست میں ہمیشہ صلح اور دوبارہ الحاق کے امکانات ہوتے ہیں۔ جب تک پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں وہ نہیں چاہتے صلح ہو۔ پرویز الہٰی تحریک انصاف کو چھوڑ دیں تو ان کے لیے آسانی ہوگی۔ وہ واپس آنا چاہیں تو چوہدری شجاعت کی پی ڈی ایم والے اتنی عزت تو کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: پرویز الہٰی کے اعتماد کا ووٹ لینے پر نواز شریف اور مریم نواز سخت برہم

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی تو پی ڈی ایم شجاعت حسین کی وجہ سے ہی وزارت اعلیٰ دینے پر راضی تھی۔ پرویز الہٰی اور مونس کی موجودگی میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات بھی ہو رہی تھی۔

  • عمران خان حملہ کیس: جے آئی ٹی معاملات کی اندورنی کہانی سامنے آگئی

    لاہور: عمران خان حملہ کیس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم نے وزیرآباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے حقیقی آذادی مارچ پر ہونے والی فائرنگ سے متعلق ابھی تک گرفتار ملزمان سے کسی قسم کی تفتیش ہی نہیں کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ جےآئی ٹی کے ایک رکن نے ملزم نوید کے پاس جانےسے ہی انکار کردیا، انہوں نے موقف اپنایا کہ یہ ہائی پروفائل کیس ہے، کچھ ہوگیا تو یہ نہ کہا جائے کہ میں ملزم سے ملا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی کےکنوینراور ایک رکن ہی ملزم سےتفتیش کررہےہیں۔

    واضح رہے کہ غلام محمود ڈوگر عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات، جےآئی ٹی نے کام روک دیا

    دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کے کیس میں جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے عبوری چالان تیار کرنا شروع کردیا ہے۔

    جے آئی ٹی نے ملزم نوید کی ویڈیوز پر مشتمل علیحدہ رپورٹ تیار کی ہے،جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ملزم نوید کی پہلی ویڈیو مقامی سینئر پولیس افسر کے موبائل سے بنائی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق ملزم کی دوسری ویڈیو پر سی ٹی ڈی کا مؤقف بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔

  • عمران خان کو ہٹانا "سافٹ کو” تھا: مشاہد حسین

    سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ عمران خان کو ہٹانا سافٹ کو  تھا، اسی طریقے سے نواز شریف کو 2 بار، اور پھر مشرف کو نکالا گیا۔

    سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ مشاہد حسین سید نے اے آر وائی نیوز پرخصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں حکومت تبدیلی کے مختلف طریقے استعمال ہوتے ہیں، ایک’’ملٹری کو‘‘ہوتا ہے جو 4 ہو چکے ہیں، ایک ’’سافٹ کو‘‘ہوتا ہے جس میں ٹینک نہیں آتے۔

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی سافٹ کو ہی تھی، سافٹ کو سے نواز شریف کو 2 بار، اور پھر مشرف کو نکالا گیا، عمران خان کو سمجھنا چاہیے تھا کہ ایک شخص نہیں ادارہ اہم ہوتا ہے، خان صاحب نے ساری چیزیں ایک فرد سے جوڑ دیں، سربراہ آتے جاتےہیں ادارہ بڑا ہوتا ہے اور وہ رہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے غلطی یہ کی  بہت آگے بڑھ کرافغان حکومت کی ترجمانی شروع کردی، افغانستان آزاد ہمسایہ ملک ہے اور جو بھی حکومت آئے وہ افغان ہے، یہ غلط فہمی نکال دیں کہ ہمارےبندے آگئے ہیں۔

    سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کرنا سب کا مشترکہ فیصلہ تھا، کچھ ایشوز کو سیاست سے بالاتر رکھنا چاہیے، مذاکرات ایک شخص یا ادارہ نہیں کر سکتا وہ سب کی رضامندی سے فیصلہ ہوا تھا،  جولائی 5جولائی 2022 کو پارلیمنٹ ہاؤس میں بریفنگ میں ساری جماعتیں تھیں۔

    مشاہدحسین نے کہا کہ اس ایشو پر ہم نےکمیٹی اجلاس بلایا جس میں ارکان نے دہشت گردی پر تحفظات کا اظہارکیا، دہشتگردی کامقابلہ کیسے کرنا ہے اس پراسٹرٹیجک پالیسی واضح نہیں، کبھی اس پر گفتگو کرتے ہیں اور کبھی کہتے ہیں آپریشنز کریں گے، ہم چاہتےکیا ہیں یہ واضح نہیں ہے۔

    چیئرمین سینیٹ دفاعی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے نیکٹا بنائی جس کو اسلام آباد کے دفتر میں ناکارہ کردیا، دوسری وجہ ہماری نالائقی تیسری وجہ افغانستان میں تبدیلی کوسمجھ نہیں سکے۔

    مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے اب چستی سے آگے بڑھے اور ڈٹ کر مقابلہ کرے، اگر اسلام آباد میں اقتدار کی کشمکش میں لگے رہیں گے تو ایشوز پر اثر پڑے گا۔

  • تصدیق ہوگئی عمران خان پر حملے میں 3 لوگ ملوث تھے، مشیر داخلہ پنجاب

    مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ عمران خان پر حملے میں 3 لوگ ملوث تھے۔

    مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے میں 3 افراد ملوث تھے۔ دوسرا حملہ آور نوید کے سامنے والی بلڈنگ اور تیسرا دائیں جانب والی بلڈنگ میں تھا۔

    عمر چیمہ نے کہا کہ تینوں حکمہ آوروں کے مختلف گنز سے 22 خول ملے ہیں۔ تیسرے حملہ آور والی بلڈنگ سے 30 بور کے 9 خول ملے۔

    مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاق میں بیٹھے لوگ پہلے ہی کیس پر اثر انداز ہو رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ جب تک ہم حکومت میں ہیں تمام ثبوت ریکارڈ پر لے آئیں اور جتنی جلدی ہو عمران خان حملہ کیس کا عبوری چالان جمع کرا دیں۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان حملہ کیس، جے آئی ٹی نے عبوری چالان تیار کرنا شروع کر دیا، ذرائع

    ان کا کہنا تھا کہ نون لیگ والے ریکارڈ چوری کرنے اور آگ لگوانے میں ماہر ہیں لیکن ہم بھی تمام ٹھوس شواہد جلد عدالت میں جمع کرائیں گے۔ جب چیزیں آن ریکارڈ لے آئیں گے تو پھر ان کے لیے ثبوت بگاڑنا مشکل ہوگا۔

  • عمران خان حملہ کیس، جے آئی ٹی نے عبوری چالان تیار کرنا شروع کر دیا، ذرائع

    اسلام آباد: ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کے کیس میں جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے عبوری چالان تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔

    ذرائع جے آئی ٹی کے مطابق حملہ کرنے والے ملزم نوید کی ویڈیوز پر جے آئی ٹی نے علیحدہ رپورٹ تیار کر لی، ویڈیوز بنانے کی رپورٹ بھی چالان میں شامل کی گئی ہے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ملزم نوید کی پہلی ویڈیو مقامی سینئر پولیس افسر کے موبائل سے بنائی گئی تھی، جے آئی ٹی نے متعلقہ مقام کا سی سی ٹی وی فوٹیج سے سراغ بھی لگا لیا ہے۔

    فوٹیج میں سینئر پولیس افسر نے اپنا موبائل ماتحت اہل کار کو ریکارڈنگ کے لیے دیا تھا، جے آئی ٹی نے متعلقہ پولیس افسر سے تفتیش کی اور پوچھا کہ ایسا کیوں کیا؟ پولیس افسر نے جے آئی ٹی کو جواب میں کہا سینئرز نے کہا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ملزم کی دوسری ویڈیو پر سی ٹی ڈی کا مؤقف بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔

    پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ملزمان کے موبائل ڈیٹا تک رسائی کے لیے وفاقی حکومت تعاون نہیں کر رہی ہے، اس لیے ڈیٹا تک رسائی کے لیے غیر ملکی کمپنی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

    ذرائع جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ 3 حملہ آوروں کے واضح ثبوت مل چکے ہیں، تیسرا حملہ آور اسٹیج کے دائیں طرف اونچی بلڈنگ پر تھا، اس بلڈنگ سے 30 بور اسلحے کے 9 خول ملے ہیں۔

  • ایف آئی اے نے سائرہ انور کو 3 جنوری کو طلب کرلیا

    فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اثاثوں کی تحقیقات کے حوالے سے سائرہ انور نامی خاتون کو طلب کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے سائرہ انور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید تحقیقات کیلئے طلب کرلیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طاقتور ترین  شخصیت کا تعلق پنجاب کے بہت بڑے سیاسی خاندان سے ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے سائرہ انور کے اثاثوں میں غیر معمولی اضافے اور ان کے نام پر رجسٹرڈ زمینوں میں اضافے پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    ایف آئی اے نے اپنے نوٹس میں سوال کیا ہے کہ بتائیں اطہر نوید کون ہے؟ آپ کے اکاؤنٹ سے رقم کیوں نکلواتا رہا، سائرہ کا پنجاب کی اعلیٰ تشخصیت سے قریبی رشتہ ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ دور میں سائرہ انور کے اکاﺅنٹ میں کروڑوں روپوں کی ٹرانزکشن کا انکشاف ہوا ہے،سائرہ انور کے غیر ملکی دوروں کے دوران قیمتی جیولری کی خریداری کا بھی نوٹس کیا گیا ہے۔

    ذرائع ے مطابق سائرہ انور کا پنجاب میں فرح گوگی کے کردار سے بھی موازنہ کیا جارہا ہے، جس وجہ سے پنجاب کے کرپٹ حلقوں اور طاقتور سرمایہ داروں میں بے چینی شروع ہوگئی ہے۔

  • پی ٹی آئی کا ریفرنڈم کی طرز پر ‘ڈور ٹو ڈور’ مہم شروع کرنے کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات کی تیاریوں کے لئے ریفرنڈم کی طرز پر ‘ڈور ٹو ڈور ‘ مہم شروع کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے یہ تجویز سامنے آئی ہے، جسے عمران خان کے سامنے رکھا جائے گام چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے تجاویز منظوری کے بعد عملدرآمد ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ڈور ٹو ڈور مہم میں ہر شہری سے دو سوالات پوچھے جائیں گے۔

    پہلا سوال: کیا آپ ٹیکنو کریٹ حکومت چاہتے ہیں ؟ یا انتخابات؟

    دوسرا سوال: کیا عمران خان کو نااہل کیا جانا چاہئے؟

    پی ٹی آئی کی خصوصی کمیٹی نے تجویز دی کہ یہ سوالات فارم یا پمفلٹ کی شکل میں گھر گھر تقسیم کیا جائیں یا شہریوں کی رائے کے لئے چوراہوں اور محلوں میں بیلٹ باکس رکھے جائیں۔

    اس کے علاوہ یہ بھی تجویز سامنے آئی کہ ان سوالات کو ہر گھر سے وصول کیا جائے۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب اعتماد کا ووٹ کب لیں؟ تحریک انصاف میں مختلف آرا

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق تحریک انصاف میں مختلف آرا سامنے آگئیں۔

    ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چند رہنما عدالتی فیصلے سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کے اعتماد کا ووٹ لینے کے مخالف ہیں۔ قبل ازوقت اعتماد کے ووٹ کی مخالفت کرنے والوں میں چند صوبائی رہنما بھی شامل ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب تک معاملہ عدالت میں چل رہا ہے اعتماد کا ووٹ نہ لیا جائے۔

    مزید برآں ابھی تک کسی ایم پی اے کو 2 جنوری کی پارلیمانی پارٹی میٹنگ کی دعوت نہیں دی گئی۔ اعتماد کے ووٹ کے لیے 7 ایم پی ایز پر شک کیا جا رہا ہے جن میں 4 خواتین ارکان بھی شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ چند مرکزی رہنما ہر صورت اعتماد کا ووٹ لینے اور اسمبلی توڑنے کے حامی ہیں۔ ایم پی ایز کی دستیابی دیکھ کر حتمی فیصلہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کریں گے۔