Author: نعیم اشرف بٹ

  • سیلابی صورتحال سے متعلق ڈی جی میٹ کے تہلکہ خیز انکشافات

    سیلابی صورتحال سے متعلق ڈی جی میٹ کے تہلکہ خیز انکشافات

    ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات صاحبزادہ خان نے سیلابی صورت حال سے متعلق تہلکہ خیز انٹرویو میں حقائق بیان کردیے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی میٹ صاحبزادہ خان نے بتایا کہ محکمہ موسمیات نے تین ماہ پہلے ہی غیرمعمولی بارشوں کا الرٹ جاری کردیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں مون سون بارشوں کی شدت کے حوالے سے مئی کے پہلے ہفتے میں این ڈی ایم اے، وزیراعظم آفس اور ہر پلیٹ فارم کو آگاہی فراہم کردی گئی تھی۔

    ڈی جی میٹ نے بتایا کہ ہماری فورکاسٹ تھی کہ اس سال مون سون بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی جب اپریل میں ساؤتھ ایشین فورم میٹنگ ہوئی تھی تو ماہرین نےغیرمعمولی صورتحال سے آگاہ کیا۔

    صاحبزادہ خان کا کہنا تھا کہ سیسکاف رپورٹ پر مئی کے پہلے ہفتے میں ہم نے این ڈی ایم اے اور تمام اداروں کو مطلع کیا جبکہ وزیراعظم آفس کو بھی غیرمعمولی بارشوں کا تین ماہ پہلے ہی بتادیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹریز، وزرائے اعلی، پی ڈی ایم ایز کو بھی وقت سے پہلے بتا دیا تھا جبکہ حالیہ مون سون سیزن میں سندھ اور بلوچستان زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں مسلسل بارشوں کے بعد سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 980 سے تجاز کرگئی ہے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں 33، خیبر پختونخوا میں 10، پنجاب میں 2 اموات رپورٹ ہوئیں۔

  • ’عمران خان کی گرفتاری پر لاک ڈاون‘

    ’عمران خان کی گرفتاری پر لاک ڈاون‘

    پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں حکمت عملی طے کر لی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اسدعمر نےعمران خان کی گرفتاری کی صورت میں حکمت عملی سےآگاہ کیا۔

    اسدعمر نے کہا کہ پہلے تو مجھے امید ہے عمران خان کو گرفتار کرنے کی نوبت نہیں آئے گی اگر خان صاحب کو گرفتار کیا گیا تو ہر شہر میں لاک ڈاؤن کر دیا جائے۔

    اسدعمر نے ہدایت دی کہ ضلعی صدور کو پہلے ہی طریقہ بتا دیا کس طرح لاک ڈاون کرنا ہے لاک ڈاؤن سے اگلے ہی روز سب نے اسلام آباد کا رخ کرنا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کے پی سے ایم این اے جنید اکبر نے کہا اگر آج ہم اسمبلی میں ہوتے تو بہتر ہوتا جس پر عمران خان نے کہا کہ اسمبلی میں رہتےتو آج لوگ ہمارےساتھ نہ نکلتے۔

    عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کو الیکشن کی تیاری کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ حلقوں میں جائیں عوام کےساتھ گھل مل جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران لوگوں میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

  • تحریک انصاف کی اکثریت کی پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی مخالفت

    تحریک انصاف کی اکثریت کی پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی مخالفت

    اسلام آباد : تحریک انصاف کی اکثریت نے پنجاب اور خیبر پختوںخواہ کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت سینئر رہنماؤں کی تین میٹنگز ہوئیں ، جس میں 2صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملے پر غور کیا گیا۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روزمیٹنگ میں بھی اکثریت نے پنجاب اور کے پی اسمبلیاں توڑنے کی مخالفت کی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق بھی وفاقی حکومت کےبغیر صوبائی اسمبلیاں توڑنے کی مخالف ہے۔

    اس حوالے سے رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ پنجاب کےعوام نےضمنی انتخابات میں دوبارہ حکومت کا مینڈیٹ دیا ہے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ گارنٹی دیتا ہوں کے پی اور پنجاب اسمبلی تحلیل کریں تو قومی اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کے پی اور پنجاب اسمبلی تحلیل کریں اور قومی اسمبلی کےاستعفوں کی تصدیق کرادیں، ایسی صورت میں یقین دہانی کراتا ہوں ضمنی الیکشن نہیں عام انتخابات ہوں گے۔

    بعد ازاں پیپلزپارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے بھی رانا ثنااللہ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف آج کےپی اور پنجاب اسمبلی تحلیل کریں کل عام انتخابات کا اعلان کر دیں گے۔

  • نواز شریف نے اپنی محفوظ وطن واپسی کی شرط رکھ دی

    نواز شریف نے اپنی محفوظ وطن واپسی کی شرط رکھ دی

    لاہور : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے اپنی محفوظ وطن واپسی کی شرط رکھ دی اور چندرہنماؤں سے واپسی سےمتعلق رائے لی۔

    تفصیلات کے مطابق قبل ازوقت انتخابات کے لیے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے بیک ڈور رابطے جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے انتخابات سے قبل اپنی محفوظ وطن واپسی کی شرط رکھ دی اور کہا تمام سیاسی جماعتوں اورقیادت کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ نوازشریف نے پارٹی کے چند رہنماؤں سے وطن واپسی سے متعلق رائے لی کہ کیا مجھے اسلام آباد آنا چاہیے یا لاہور۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اسلام آباد آمد کا آپشن وفاق میں پارٹی کی حکومت ہے جبکہ کچھ رہنماؤں نے لاہور آمد کا بھی مشورہ دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق عمران خان کو چیف الیکشن کمشنر کی تبدیلی پر لچک دکھانے کا کہا جارہا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا وطن واپسی کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں، نوازشریف عام انتخابات سے قبل وطن واپس نہیں آئیں گے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کا ایک گروپ نوازشریف کی فوری واپسی جبکہ دوسرا شدید مخالف ہے، ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو وطن واپسی پرجیل میں نہیں دیکھنا چاہتے، معاملات ٹھیک ہونے پر ہی وطن واپسی کا مشورہ دیں گے۔

  • پی ٹی آئی پر پابندی؟ قانونی ٹیم کا حکومت کو محتاط رہنے کا مشورہ

    پی ٹی آئی پر پابندی؟ قانونی ٹیم کا حکومت کو محتاط رہنے کا مشورہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق مختلف امور زیر بحث ہیں تاہم اب قانونی ٹیم نے خبردار کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے حکومت کو پی ٹی آئی کے خلاف کسی بڑا اقدام کرنے سے گریز کرنے اور محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

    ذرائع قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ آرٹیکل باسٹھ ، تریسٹھ کے تحت عمران خان کیخلاف کارروائی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ڈکلیئریشن پر کوئی عام شہری عدالت سےرجوع کرسکتا ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کےمعاملے پراحتیاط اوردرگزر کریں توہمارا ہاتھ اوپرہوگا اگر تحریک انصاف پر پابندی لگ بھی گئی تو وہ کسی اورنام سے رجسٹرڈ ہوجائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: ’محرم کے بعد کیا ہونے جارہا ہے؟ فواد چوہدری کا اہم اعلان

    ذرائع نے مزید کہا کہ قانونی ماہرین کےمشورے پرہی کابینہ ارکان کوسوچ سمجھ کر رائےدینےکا کہا گیا، وزرا کو فیصلے کی کاپیاں، سمری کےپوائنٹس دے کرکہا گیا کہ آئندہ اجلاس میں رائےدیں۔

    قانونی ماہرین کا موقف ہے کہ جلد بازی نہیں کرنی چاہیے، حکومتی فیصلے کے بعد پندرہ روزمیں عدالت جانا ہوگا جبکہ اسلام آوفاقی کابینہ کی رائے آنےپر ہی حتمی فیصلہ کیاجائے گا۔

  • حکومتی اتحاد کے 2 ارکان کا پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس پر تحفظات کا اظہار

    حکومتی اتحاد کے 2 ارکان کا پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس پر تحفظات کا اظہار

    پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلا میں 2 اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ریفرنس پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا احوال اے آر وائی نیوز نے معلوم کرلیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے پر غور کے حوالے سے منعقدہ اس اجلاس میں 2 اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ریفرنس پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    ذرائع کے مطابق ریفرنس دائر کرنے سے اختلاف رائے کا اظہار کرنے والے اراکین کی رائے تھی کہ اگر اس ریفرنس پر پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ آیا تو سارے ارکان ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور اگر 140 سے زائد ارکان ڈی سیٹ ہوئے تو ملک میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا ہوگا۔

    مذکورہ اراکین کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے منحرف ایم این ایز بھی ڈی سیٹ ہوں گے۔ صوبائی اسمبلیوں سے بھی پی ٹی ارکان ڈی سیٹ ہوجائیں گے۔ ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں ضمنی انتخابات بھی مسئلہ ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اکثریت نے مذکورہ اراکین کے تحفظات کو مسترد کردیا ان کی رائے تھی کہ ریفرنس بھیجنا ابھی ضروری ہے بعد میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے؟

    واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

    اجلاس میں عمران خان کو نااہل کرانے کے لیے ریفرنس بھی دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ ریفرنس آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا جائے گا۔

  • قبل از وقت انتخابات: عمران خان اور نواز شریف میں بیک ڈور رابطے

    قبل از وقت انتخابات: عمران خان اور نواز شریف میں بیک ڈور رابطے

    اسلام آباد: ملک میں قبل از وقت انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں سے بیک ڈور رابطوں کا آغاز ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملک کے دو بڑے سیاسی رہنماؤں عمران خان اور نواز شریف نے بیک ڈور رابطوں کا آغاز کر دیا ہے۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سیاسی پوزیشن اس وقت مستحکم ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ فوری الیکشن ہوں، اور وہ نومبر سے زیادہ تاخیر نہیں چاہتے۔

    دوسری جانب نواز شریف یہ دیکھ رہے ہیں کہ سیاسی ماحول ان کے لیے اس وقت سازگار نہیں ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ اگلے برس مارچ، اپریل میں الیکشن ہوں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں نواز شریف سے اسحاق ڈار کے ذریعے پیغام رسانی ہو رہی ہے، ان کو یہ پیغام دو تین مرتبہ دیا جا چکا ہے کہ میاں صاحب سے کہیں کہ وہ مان جائیں کہ اس وقت ملک کے جو معاشی حالات ہیں، ان میں انتخابات کی تاخیر مناسب نہیں، چاہیں تو وہ اس کی جگہ کوئی اور شرط منوالیں۔

    عمران خان کی جانب سے الیکشن اکتوبر نومبر میں کروانے کے پیغام کا نواز شریف کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جواب کے لیے پندرہ بیس روز انتظار کیا جائے گا، دوسری صورت میں حکومت کے اتحادیوں کو توڑنے کی کوشش کی جائے گی، جیسا کہ فواد چوہدری نے بھی کہا ہے کہ ٹیلی فون پر اس حوالے سے رابطے ہو چکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں میں دوسرا ڈیڈ لاک الیکشن کمیشن پر ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ وہ اس الیکشن کمیشن کے تحت انتخابات نہیں چاہتے، وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر تبدیل ہو۔

    ادھر پنجاب میں پرویز الہٰی کی بھی خواہش ہے کہ کچھ عرصہ حکومت ابھی چلے اور کچھ منصوبے مکمل کیے جائیں لیکن وہ اس کے لیے پابند ہیں کہ عمران خان جب کہیں گے انھیں اسمبلی توڑنا ہوگی۔

    تاہم دوسری طرف ن لیگ اور پی ٹی آئی میں اس بات پر اتفاق ہے کہ مرکز اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں، اس سلسلے میں آصف علی زرداری کو منانا ہوگا، تاکہ سندھ میں بھی اسمبلی توڑی جا سکے۔

  • نوازشریف وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی کارکردگی پر پھٹ پڑے،  اندرونی کہانی سامنے‌ آگئی

    نوازشریف وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی کارکردگی پر پھٹ پڑے، اندرونی کہانی سامنے‌ آگئی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی کارکردگی پرپھٹ پڑے اور شہباز شریف کو تمام اتحادیوں کا اجلاس بلانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے‌ آگئی ، ذرائع نے کہا ہے کہ نوازشریف وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی کارکردگی پرپھٹ پڑے۔

    نوازشریف نے بتایا کہ مفتاح میرے پاس آئے اور بولا کہ ڈالر صرف 23 روپے مہنگا ہوگا، میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن بعد میں دیکھا کہ ڈالر 55 روپے تک مہنگا ہوگیا۔

    سابق وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا وزیرخزانہ کو23 اور55کے فرق کا پتہ نہیں ہے۔

    نواز شریف نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ شہباز صاحب آپ منگل اور بدھ کو تمام اتحادیوں کااجلاس بلائیں اور اپنے وزیرخزانہ کو کہیں کہ سب اتحادیوں کو بریفنگ دے کر مطمئن کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اب حکومت کرنی ہے تو ڈٹ جائیں اوربزدلی نہیں دکھانی ہے۔

    اجلاس میں فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا قربانی دیں لیکن اب دوہرامعیار نظر آرہا ہے جبکہ مریم نواز نے کہا عمران خان کسی اور کا لاڈلہ ہوگا ، ہمارا نہیں ہے۔

    رہنماپی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان کے معاملے پر مختلف حلقوں میں تقسیم نظرآرہی ہے، ہم نےصرف عمران خان کےخلاف نہیں بلکہ سیاسی آزادی کے لیے پی ڈی ایم بنائی۔

    اجلاس میں پی ٹی آئی کے علاوہ پیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتوں کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دینے پر اتفاق ہوا۔

  • شہباز حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی :  تحریک انصاف کے حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطے

    شہباز حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی : تحریک انصاف کے حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطے

    اسلام آباد : پنجاب میں فتح کے بعد تحریک انصاف نےحکومتی اتحادیوں سے رابطے کئے ، فون پر رابطوں میں مذاکرات پر اتفاق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادیوں کے حکومت چھوڑنے کے لیے تحریک انصاف نے رابطوں کا آغاز کر دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف نے بی این پی، بی اےپی اور جماعت اسلامی سے رابطہ کیا ، ،رہنما تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے تینوں جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کا امکان ہے، فون پر رابطوں میں مذاکرات پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے گزشتہ ہفتے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی بنائی تھی ، تحریک انصاف کی کمیٹی میں اسد قیصر،فواد چوہدری اور اسد عمر شامل ہیں۔

    یاد رہے پنجاب ضمنی الیکشن میں شاندار کامیابی کے بعد تحریک انصاف نے وفاق کا رخ کرتے ہوئے بی این پی، بی اے پی اورجماعت اسلامی سے رابطوں کا فیصلہ کیا تھا۔

    چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بی این پی ، بی اے پی اور دیگر جماعتوں سے رابطوں کےلیے کمیٹی تشکیل دی تھی، کمیٹی حکومتی اتحادی جماعتوں کو حکومت چھوڑنے پر قائل کیا جائے گا۔

  • موجودہ سیاسی صورتحال پر نواز شریف سخت ناراض

    موجودہ سیاسی صورتحال پر نواز شریف سخت ناراض

    ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر نواز شریف سخت ناراض ہیں اور انہوں نے چند قریبی رہنماؤں سے اپنی اس ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر سابق وزیراعظم نواز شریف سخت ناراض ہیں اور انہوں نے اپنی اس ناراضی کا اظہار اپنے چند قریبی رہنماؤں سے کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف سمجھتے ہیں کہ اتحادیوں اور چند پارٹی رہنماؤں کی وجہ سے ن لیگ مشکل میں پھنسی ہے۔ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کی صورت میں نواز شریف دوبارہ اتحادیوں سے بات کریں گے۔

    ذرائع نے لیگی رہنما کے حوالے سے بتایا ہے کہ نواز شریف سوچتے ہیں کہ اگر ہمیں چلنے نہیں دیا گیا تو ہم قبل از وقت انتخابات کی طرف جائیں گے۔

    واضح رہے کہ شہباز حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک جانب بڑھتی مہنگائی اور دوسری جانب عمران خان کے احتجاج نے وفاقی حکومت کو پریشان کر رکھا ہے تو دوسری جانب ملک کے سب سے بڑی آبادی والے صوبے پنجاب میں سیاسی عدم استحکام جاری ہے۔

    سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی اور ق لیگ کی درخواست پر حمزہ شہباز کا یکم جولائی کا اسٹیٹس بحال کرتے ہوئے پیر تک سماعت ملتوی کردی ہے۔

    مزید پڑھیں: یکم جولائی کا عدالتی اسٹیٹس بحال، حمزہ شہباز پھرعبوری وزیراعلیٰ بن گئے

    سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد حمزہ شہباز پھر عبوری وزیراعلیٰ بن گئے ہیں اور وہ کوئی بڑا یا انتظامی فیصلہ نہیں کرسکتے۔