پنجاب کی وازارت اعلیٰ کے لیے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئی ہے ن لیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تین ارکان کو غیرحاضر رہنے پر قائل کرلیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نظریں آزادارکان پرمرکوز ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں 2 آزاد ارکان نے حمایت کا کہا ہے۔
دوسری جانب ن لیگ نے پی ٹی آئی کے5 ارکان کوغیرحاضر رہنے کا مشورہ دیا ہے اور ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے 3 ارکان کو غیرحاضر رہنے پرقائل کیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ جوڑ توڑ کی وجہ سے وزیر اعلیٰ کا انتخاب رن آف الیکشن پر ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے کل وزیراعلیٰ کے الیکشن کیلیے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو اراکین اسمبلی کو تحفظ دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اراکین اسمبلی اپنی مرضی کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کو بلا خوف وخطر ووٹ دے سکیں اور سرکاری وکیل عدالتی حکم سے متعلق فریقین کو آگاہ کر کے عملدرآمد یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر ہارس ٹریڈنگ اور ایم پی ایز کو ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کل بروز جمعہ کو کیا جائے گا۔
لاہور : تحریک انصاف نے بی این پی، بی اے پی اورجماعت اسلامی سے رابطوں کا فیصلہ کرلیا، حکومتی اتحادی جماعتوں کو حکومت چھوڑنے پر قائل کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب ضمنی الیکشن میں شاندار کامیابی کے بعد تحریک انصاف نے وفاق کا رخ کرتے ہوئے بی این پی، بی اے پی اورجماعت اسلامی سے رابطوں کا فیصلہ کرلیا۔
اس سلسلے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بی این پی ، بی اے پی اور دیگر جماعتوں سے رابطوں کےلیے کمیٹی تشکیل دے دی۔
پنجاب میں فتح کے بعد PTIکا وفاق کارخ کرنے کا فیصلہ۔بی این پی۔باپ،جماعت اسلامی سے رابطوں کا فیصلہ۔چیرمین PTI نےکمیٹی بنادی۔پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی حکومتی اتحادیوں سے رابطے کرے گی۔کمیٹی میں اسد قیصر۔فواد چوہدری اسد عمر شامل۔کمیٹی ان جماعتوں کو حکومت چھوڑنے پر قائل کرے گی۔ pic.twitter.com/PfymhF238c
— Naeem Ashraf Butt (@naeemashrafbut3) July 21, 2022
سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ دیگر ارکان میں اسد قیصر فواد چوہدری اور اسد عمر شامل ہیں۔
کمیٹی تمام حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطے کرے گی، کمیٹی جماعت اسلامی سے بھی رابطہ کرے گی۔
خیال رہے بی اے پی اور عوامی نیشنل پارٹی حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدے پورے نہ ہونے پر وفاقی حکومت سے علیحدگی پر غور کررہی ہے۔
اسلام آباد : جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے حکومت چھوڑنے کا عندیہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم معاون خصوصی سینیٹر حافظ عبدالکریم نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسوقت بہتریہی ہے کہ حکومت چھوڑدیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں اسوقت حکومت لینی ہی نہیں چاہیےتھی ، کسی اور کا پھیلایا ہوا گند ہم کیوں صاف کریں، جو اس گند کولائےوہی اب اسے صاف بھی کریں۔
وزیراعظم کےمعاون خصوصی سینیٹرعبدالکریم پھٹ پڑے۔کہا۔بہتریہی ہےحکومت چھوڑ دیں،ہمیں حکومت لینی ہی نہیں چاہیےتھی،کسی اور کاگند ہم کیوں صاف کریں،جو گند کو لائےوہی اسے صاف بھی کریں،حکومت کرنی ہےتو ائی ایم ایف کی عوام پربوجھ ڈالنےوالی شرائط نہ مانیں،ریلیف نہیں توحکومت چھوڑ کر سیاست کریں pic.twitter.com/P0XQQ5ybou
— Naeem Ashraf Butt (@naeemashrafbut3) July 20, 2022
سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ گندکی سزا عوام بھگت رہی ہے اور سارا الزام مخلوط حکومت پرہے، حکومت کرنی ہے تو آئی ایم ایف کے عوام پر بوجھ ڈالنے والی شرائط نہ مانیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف دیں اور نہیں دے سکتے تو حکومت چھوڑکرسیاست کریں،اتحادیوں کا اعلامیہ تو مشترکہ تھا مگر اکثریتی رائے یہی تھی جومیری ہے۔
پنجاب میں شکست کے حوالے سے معاون خصوصی نے مزید کہا ضمنی الیکشن میں شکست خلاف توقع اور چونکا دینے والی تھی، پنجاب تو ن کاگڑھ سمجھاجاتاہے، لاہور میں تو جس کو نون کی ٹکٹ ملے وہ جیتتا تھا۔
عبدالکریم کا کہنا تھا کہ پنجاب کےضمنی انتخابات کےنتائج کا معیشت پرمنفی اثرپڑا، پی ٹی آئی کی جیت سےڈالراوپرگیا اور اسٹاک مارکیٹ نیچے آئی۔
پی ڈی ایم رہنما نے کہا کہ سیاسی نتائج اورعدالتی فیصلوں سےملکی عدم استحکام آتاہے، یہ کونسی سائنس ہےمنحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں ہونا اور ڈی سیٹ بھی کردیا، ایسے واٹس ایپ اور بند کمروں والے فیصلوں سے عدم استحکام آتا ہے۔
ناظم اعلیٰ جمعیت اہلحدیث نے واضح کہا کہ جمعیت اہلحدیث ن لیگ کا حصہ نہیں ،ہماری الگ شناخت ہے، ن لیگ سےالحاق ہے مگربعض فیصلوں میں اختلاف بھی ہے۔
لاہور : مستقبل کے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہی نے عمران خان کو ضمنی انتخابات میں تاریخی فتح پر مبارکباد دی، جس پر عمران خان نے کہا کہ ہم مل کر چلیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالہی نے رات گئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
پرویزالہی نے عمران خان کو ضمنی انتخابات میں تاریخی فتح پر مبارکباد دی اور اور بعد ائندہ کی سیاسی صورتحال اور حکومت سازی پرمشاورت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے پرویزالہی کو کہا کہ ملکر چلیں گے ، جس پر پنجاب کی وزارت اعلی کے امیدوار پرویزالہی نے کہا کہ آپ کی رہنمائی میں ہی عوام کی خدمت کریں گے۔
پرویزالہی مسلم لیگ ق اور پی ٹی ائی کی جانب سے پنجاب کی وزارت اعلی کےمشترکہ امیدوار ہیں، بائیس جولائی کو وزارت اعلی کا انتخاب ہوگا۔
خیال رہے گذشتہ روز ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد پرویزالہی کو نون لیگ پر واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔
پنجاب ضمنی الیکشن سے قبل ن لیگ کو بڑا دھچکا لگا ہے اور حکومتی اتحادی جمعیت اہلحدیث کے مقامی رہنما اور کارکن ن لیگ سے ناراض ہوگئے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے ضمنی الیکشن سے صرف ایک روز قبل ن لیگ کو بڑا دھچکا لگا ہے اور حکومتی اتحادی جمعیت اہلحدیث کے کارکن اور مقامی رہنما ن لیگ سے ناراض ہوگئے ہیں اور انہوں نے ضمنی الیکشن میں ن لیگی امیدواروں سے دوری اختیار کرلی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ اور جمعیت اہلحدیث میں اس قدر دوریاں ہوچکی ہیں کہ جمعیت کی قیادت نے خوشاب میں ن لیگ کے امیدوار کے خلاف جلسہ بھی کیا ہے جب کہ لاہور کے چاروں حلقوں کے ن لیگی امیدواروں سے بھی جمعیت کے کارکن اور ووٹرز ناخوش ہیں۔
اس حوالے سے جمعیت اہلحدیت کے رہنما نے بتایا کہ آغاز میں ہم مریم نواز سے ملے اور خلوص نیت سے انتخابی مہم میں حصہ بھی لیا لیکن بعد ازااں ن لیگ میں شہباز شریف گروپ کے رویوں کی وجہ سے ہم انتخابی مہم سے دور ہوئے، لاہور سے ن لیگی امیدواروں نے توہماری مقامی قیادت سےووٹ ہی نہیں مانگے۔
جمعیت رہنما کے مطابق ہمارے سینیٹر حافظ عبدالکریم کو وزارت کا کہہ کر معاون خصوصی بنا دیا وہ بھی بے محکمہ جب کہ ہم نے مراعات نہیں مانگیں لیکن خبر چلوائی گئی کہ حافظ عبدالکریم سے مراعات واپس لے لی گئیں۔
لاہور : سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر بات ہوئی ، لاپتہ افراد کامعاملہ اٹھایا گیا، ہمارے پاس موقع ہے اپنی پالیسی بنائیں اورواشنگٹن کی طرف نہ دیکھیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ مشاہد حسین سید نے اےآر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری قیادت نے اچھی بریفنگ دی، اس وقت ہماری فوجی کمان بڑے کھلے ذہن کی ہے اورکھل کربات ہوئی۔
سربراہ سینیٹ دفاعی کمیٹی کا کہنا تھا کہ محسن داوڑ نے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی مخالفت کی، کچھ لوگوں نے تحفظات کا اظہار کیا لیکن کہا امن کو موقع دینا چاہیے۔
مشاہد حسین نے کہا کہ بلاول میں شعور ہے، انہوں نے والدہ کی شہادت سے متعلق بھی بات کی، تحفظات کے باوجود بلاول نےمذاکرات کی کوالیفائیڈ سپورٹ کیا ، میں نےاجلاس میں کہا پالیسی تبدیل ہونے سے مسائل پیدا ہوتےہیں۔
انھوں نے بتایا کہ میں نے اور چوہدری شجاعت نےاکبربگٹی سےکامیاب مذاکرات کیے، اسٹیبلشمنٹ شامل تھی لیکن پھراور لائن اگئی اورپالیسی بدل گئی ، وزیراعظم یا آرمی چیف بدلنے سے پالیسی بدل جاتی ہے کہا گیا اس مرتبہ پرانی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، شاید نئی غلطیاں ہوں۔
سربراہ سینیٹ دفاعی کمیٹی کا کہنا تھا کہ میں نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں لاپتہ افراد کامعاملہ اٹھایا، میں نےکہا اکیسیوں صدی میں بھی لاپتہ افراد کا ہونا شرمناک ہے ،آرمی چیف نے اجلاس میں کہا لاپتہ افراد پر قانون سازی کریں اور جاسوسی ، دہشت گردی کیخلاف ایجنسیز کے کردار پر قانون بنائیں۔
مشاہد حسین نے کہا کہ اجلاس میں کہا گیا ان 2 الزامات والے کو اٹھائیں مگر 48 گھنٹے میں عدالت میں پیش کریں، اس بات پر کسی کو نہ اٹھایا جائے کہ فلاں نے یہ بات کیوں کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم کوکہا آرمی چیف کی طرف سے بڑی اچھی تجویزآئی ہے، ہم دہرے معیار نہیں رکھ سکتے، اس تجویز پرعمل کریں۔
سربراہ سینیٹ دفاعی کمیٹی نے بتایا کہ لوگوں نے تنقید اور مخالفت بھی کی لیکن اجلاس مثبت رہا، ہم پھنسے ہوئے نہیں بلکہ ہمارے پاس تو ریجنل اسٹرٹیجک اسپیس ہے، خوف سے ہم باہر نکلیں کیونکہ خوف کمزوری کی نشانی ہے۔
امریکا کے حوالے سے مشاہد حسین نے کہا کہ امریکا سپرپاوربن کرآپ کےسر پر بیٹھا تھا اور جنگ ہارکر پسپا ہوکرگیا، ہمارے پاس موقع ہے اپنی پالیسی بنائیں اورواشنگٹن کی طرف نہ دیکھیں، ان کو ہماری زیادہ ضرورت ہے مگر پہلے اپنے دماغ سے خوف نکالیں، جب آپ خود ڈر جاتے ہیں تووہ پھر آپ کو زیادہ ڈراتےہیں۔
آئی ایم ایف سے متعلق سربراہ سینیٹ دفاعی کمیٹی کا کہنا تھا کہ 22 بار آئی ایم ایف کے پاس گئے مگر متبادل کا کیوں نہیں سوچتے ، یہ روایتی سوچ ہے جا کر بھیک مانگیں اورایک فون کال پرعملدرآمد کریں، کوئی اقتصادی مجبوری نہیں،یہ ہماری سوچ اورخوف کی عکاس ہے۔
افغانستان کے مسئلے کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ 10سال سے امریکا کو کہہ رہے تھے مذاکرات ہی افغانستان کا حل ہے، جنرل ریٹائرڈ اشفاق کیانی 14 صفحات کا پیپر لیکر وائٹ ہاؤس گئے، جنرل کیانی نے اوباما کو بتایا آپ کی پالیسی ناکام ہے اور یہ جنگ نہیں جیت سکتے، اوباما نے وعدہ کیا مگراس کی اسٹیبلشمنٹ کے آگے کھڑا ہونے کی جرات نہ تھی، اوباما ڈرگیا کیونکہ ان کی فوج چاہتی تھی کہ جنگ جاری رہے۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 100ملین ڈالرزروز کا خرچہ تھا سوا2کھرب ڈالرز امریکا نے افغانستان میں ضائع کیے، ساڑھے 3 لاکھ افغان فوج گھوسٹ تھی اورنکلی صرف 50ہزار، گھوسٹ فوجیوں کا مال افغانی ،امریکی جرنیل اورٹھیکیدار کھا رہے تھے، اتنی بڑی کرپشن پر امریکا میں ایک بھی انکوائری نہیں ہوئی۔
سربراہ سینیٹ دفاعی کمیٹی نے کہا کہ ہماری فوج اورقوم نے بہت قربانیاں دیں، امریکا اورمغرب فیل ہوگیا صرف پاک آرمی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی، یہ جنگ ہماری فوج نے قوم کی قربانیوں سے جیتی جس میں اےپی ایس جیساواقعہ بھی تھا۔
لاہور: ق لیگ کے چوہدری خاندان میں اختلافات ختم کرانےکے لیے پانچ ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے، تاہم کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا۔
ذرائع کے مطابق ق لیگ میں اختلافات کی خبروں کے بعد چند روز کے دوران یگے بعد دیگرے پانچ ملاقاتیں ہوئیں، چوہدری شجاعت اور پرویزالہٰی کی موجودگی میں سب نے ان میٹنگز میں شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویزالٰہی اور چوہدری وجاہت کی جانب سےسالک حسین کو حکومت چھوڑنےکا کہا گیا، اسپیکر پنجاب اسمبلی کا موقف تھا کہ چوہدری وجاہت فوری طور پر حکومت سےنکلیں تاکہ پارٹی کا ایک ہی مؤقف رہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پہلی تین میٹنگز میں سالک حسین نےکہا کہ حکومت چھوڑنےکے لیےانہیں کچھ وقت دیا جائے، میٹنگز کے بعد آصف زرداری نےچوہدری شجاعت اوران کے بیٹوں سےملاقات کرلی۔
اگلی میٹنگز میں سالک حسین نےکہا کہ ہم دونوں گروپس کو اپناعلیحدہ مؤقف رکھناچاہیے، چوہدری شجاعت کےبیٹوں نے پرویز الہیٰ سے کہا کہ آپ عمران خان اور ہم شہبازشریف کےساتھ رہتے ہیں تاہم ملاقات میں موجود مونس الٰہی اور چوہدری وجاہت نے ایک ہی جماعت میں رہ کر دو مؤقف رکھنےکو مسترد کردیا اور یوں پانچوں میٹنگز کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت نے ایک اور میٹنگ بلائی ہےجس میں اختلافات ختم کرنےکی آخری کوشش ہوگی، مزید اختلافات کو ہوا نہ ملنے کی حکمت عملی کے تحت چوہدری شجاعت نے وجاہت کے بیان کے بعدخاندان کےتمام افراد کوبیان سے روک دیا ہے، اب آئندہ دو روز میں فیصلہ کن میٹنگ ہونےکا امکان ہے۔
مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجازالحق کا کہنا ہے کہ میں کوشش کررہا ہوں دونوں طرف سے برف پگھلنی شروع ہوئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجازالحق نے کہا کہ عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں انہیں یہی پیغام دیا ہے کہ ملک کی خاطر مقتدر حلقوں سے جلد معاملات بہتر ہوں، میں کوشش کررہا ہوں دونوں طرف سے برف پگھلنی شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات سدھارنے کا کام تمام ادارے سب کو ساتھ بٹھا کر کرسکتے ہیں، کسی کے چاہنے یا نہ چاہنے کی بات نہیں، میرے سامنے پاکستان ہے، میری ریٹائرمنٹ کی عمر ہے اس وقت منافقت اور جھوٹ سے کام لوں تو غداری ہوگی، ملاقات میں خان صاحب کو کہا ہے حالات بہتر کریں اور انکو بھی کہوں گا کہ سب کو ساتھ لیکر چلیں۔
اعجازالحق نے کہا کہ دوسری طرف بھی سوچا جارہا ہےکہ ملک کو کس طرح دلدل سے نکالا جائے، طریقہ کار خان صاحب مجھ سے بہتر جانتے ہیں، انہوں نے حکومت کی ہے، کیا یہ جماعتوں کامجموعہ اتنا تیس مار خان تھاکہ حکومت کو گھر بھیج سکتا، لوگوں میں صبر کم ہے، ڈھائی سال بعد کہتے ہیں حکومت تبدیل ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حالات مزید خراب ہوں گے تو ادارےکو نقصان ہوگا یہی ہمارا دشمن چاہتا ہے، خان صاحب نےکہا ہے فوج ہماری ہے اور میں محبت کرتا ہوں، یہ مثبت اشارہ ہے، دوسری جانب نواز شریف نے 14 بار نام لیکر اداروں پر تنقید کی، اگر نوازشریف سے ہاتھ ملایا جاسکتا ہے تو پھر سب سے ملایا جاسکتا ہے، نوازشریف سےپوچھنا چاہیے کہ ان کے معاملات کیسے بہتر ہوئے۔
اعجازالحق نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بعد کوئی نہ کوئی مثبت پیش رفت ہوگی، ابھی فیصلہ کرلیں تو بہتر ہے ملک دیوالیہ ہوا تو شکلیں دیکھیں گے، ایسا نگراں سیٹ اپ آئےجو معاشی ریفارمز اورشفاف الیکشنزکرائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت دو ووٹوں پر بیٹھی ہے اسے فارغ کرنا دو منٹ کا کام ہے، آج چوہدری شجاعت یا ایم کیوایم پیچھے ہوجائے تو یہ حکومت کہاں ہوگی، اکتوبر میں انتخابات ہوجائیں تو بہتر ہے یا نومبر میں بھی ہوسکتے ہیں۔
سربراہ ضیا لیگ نے کہا کہ اپنے ادارے کا احترام کرتا ہوں، تنقید ہو تو تکلیف ہوتی ہے، خان صاحب کے اور بھی ذرائع ہیں جن کےذریعے بات ہورہی ہے، دوستوں نے بتایا حکومت نے آئی بی کو میرے پیچھے لگا رکھا ہے۔
اعجازالحق نے بتایا کہ عمران خان سے پشاور میں ہونے والی ملاقات کے بعد آئی بی نے فون ٹیپ کرنا شروع کردیئے، جب حکومت میں خود اعتمادی نہیں ہوگی تو پھر ایسے کام تو کریں گے، ہوسکتا ہےکہ اسوقت میرےگھر کےباہر بھی کوئی میری جاسوسی کررہا ہو۔
اسلام آباد : چیئرمین ضیا لیگ اعجازالحق نے بنی گالہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اہم پیغام پہنچا دیا ، جس پر عمران خان نے کہا افواج پاکستان کی دل سے عزت کرتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجاز الحق کی بنی گالہ میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا ، اعجازالحق نے عمران خان کو اہم پیغام پہنچایا۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی ملک کےلیے بہت قربانیاں ہیں اور ان کے دل میں افواج پاکستان کی بڑی عزت ہے۔
شہباز حکومت کے حوالے سے عمران خان نے کہا موجودہ امپورٹڈ حکومت کا ان کی حکومت سے موازانہ نہیں کیا جاسکتا ، اس وقت پٹرول بجلی، گیس سمیت عام استعمال کی تمام اشیا عوام کی دسترس سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔
بگڑتی معاشی صورتحال کا واحد حل فوری اور شفاف انتخابات ہیں ، موجودہ حکومت نے آئندہ انتخابات میں جو دھاندلی کا منصوبہ بنارکھا ہے اسے ہرصورت ناکام بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اتوار کو ملک گیر احتجاج کی کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس تماشے کے خاتمے کیلئے سب کو باہر نکلنا ہوگا ورنہ مزید مہنگائی ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں پرامن احتجاج کیلئے سب اپنے شہروں میں نکلیں جس سے ان لوگوں کو پیغام جائے کہ ملک کو سنبھال نہیں سکتے تھے تو کیوں سازش کی گئی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت نے اب تک 85 روپے پٹرول کی قیمت بڑھادی ہے، پیٹرول کی قیمت آج 235 روپے فی لیٹر ہے، ڈیزل ہم نے اپنے دور میں جان بوجھ کر کم رکھا تھا، ڈیزل ہمارے دور میں 145 روپے فی لیٹر تھا، ڈیزل مہنگا ہوتا ہے تو ساری ٹرانسپورٹ مہنگی ہوجاتی ہے۔
لاہور : صوبائی وزیر عطاٗ تارڑ کو پنجاب اسمبلی کےایوان سے باہر نکالنے کےمعاملے پر نون لیگی ایم پی ایز کی اکثریت نے حیران کن طور پر اسپیکر کو سراہا۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر عطا تارڑ کو پنجاب اسمبلی کےایوان سے باہر نکالنے پر نون لیگی ایم پی ایز کی اکثریت نے چودہری پرویزالہی کو سراہا ہے۔
نون لیگیایم پی ایز کی اکثریت نےعطاٗ تارڑ کو باہرنکالنےپراسپیکر کو سراہا،سپیکر ڈائس پر اکر لیگی ایم پی ایز نےپرویزالہی کی حوصلہ افزائی کی،اپ ٹھیککررہےہیں،اکثریتی لیگی ایم پی ایز۔اپوزیشن، اسپیکر،وزراٗ میں ڈیڈ لاکدورکرنےکےلیےپھر رابطہ۔درمیانی راستہ نکالنےکی کوشش،اج بجٹ پیش ہوجائےگا، pic.twitter.com/qDJ94zXZ27
— Naeem Ashraf Butt (@naeemashrafbut3) June 14, 2022
ذرائع نے بتایا کہ واقعہ پیش آنے کے دوران لیگی ایم پی ایز نے اسپیکر ڈائس پر جاکر چوہدری پرویزالہی کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ اسپیکر صاحب آپ ٹھیک کر رہےہیں، انہیں باہر ہی جانا چاہیے۔
اس قبل بھی کئی مرتبہ نون لیگ کے چند ایم این ایز اور سینیٹرز نے بھی عطاٗ تارڑ کے رویے پر پارٹی قائد نوازشریف کو شکایات کی تھی۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب پولیس کی پنجاب اسمبلی میں غیرموجودگی پر اسپیکر اور حکومتی بنچز کےدرمیان بنے ڈیڈ لاک ختم ہونے کے امکانات پید ہوگئے ہیں۔
اس سلسلے میں صوبائی وزرا کا اپوزیشن اور اسپیکر پنجاب اسمبلی سے دوبارہ رابطہ ہوا ، جس میں اعلی افسران کےمعاملے پر کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حکومتی وزیر نے اے ار وائی نیوز سےبات کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ چیف سیکرٹری اورائی جی کے معاملے پر درمیانی راستہ نکال کر اج بجٹ پیش کرنے پر سب کا اتفاق ہوگیا ہے۔