Author: نعیم اشرف بٹ

  • عمران خان سے ناراض بانی رکن کی ملاقات، ساتھ چلنے کا عزم

    عمران خان سے ناراض بانی رکن کی ملاقات، ساتھ چلنے کا عزم

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ناراض پارٹی رہنما معروف قانون دان حامد خان نے ملاقات کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حامد خان کےساتھ پرانے پارٹی رہنمابھی شامل تھے حامد خان نے اکیلے ملنے کے بجائے ساتھیوں کے ساتھ ملاقات کاکہاتھا۔

    حامد خان کا کہنا ہے کہ لگتا ہے خان صاحب کو احساس ہوگیا کہ پرانے لوگ ہی ٹھیک تھے پارٹی کو دوبارہ اسی نعرے سے آگے بڑھائیں گے جس طرح بنائی گئی تھی۔

    حامد خان نامور قانون دان اور پی ٹی آئی کے بانی رہنماؤں میں شامل ہیں جو پارٹی پالیسیوں پر اختلافات کے باعث کنارہ کشی اختیار کیے ہوئے تھے۔

    قبل ازیں فضل الرحمان کے پرانے ساتھی مولانا شیرانی گروپ کے ہمراہ خیبر پختون خواہ ہاؤس پہنچے، جہاں انہوں نے چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی۔

    ملاقات میں جے یو آئی کے 25 رکنی شیرانی گروپ کا پی ٹی آئی کیساتھ سیاسی و مذہبی معاملات پر اتحاد ہوگیا ہے، جس کے بعد دونوں جماعتوں نے اتحاد و شراکت کا باضابطہ اعلان کردیا ہے، دونوں جماعتوں کے درمیان باہمی مشاورت سے سیاسی و انتخابی حکمت عملی مرتب کرنے پر بھی مکمل اتفاق ہوا ہے۔

    اس موقع پر مولانا محمد شیرانی کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے تدارک کیخلاف جدوجہد مشترکات میں سے ہے، سماج و سیاست سے جبر و نفاق کا خاتمہ اہم ضرورت ہے۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ دونوں جماعتوں میں رفاقت کو نتیجہ خیز ایجنڈے کی صورت میں ڈھالیں گے۔

  • پنجاب کا بجٹ : حکومتی وزراء کی اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں، بڑی آفر دے دی

    پنجاب کا بجٹ : حکومتی وزراء کی اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں، بڑی آفر دے دی

    لاہور : پنجاب کے بجٹ تقریر کے لیے حکومتی وزراء کی اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں جاری ہے ،وزرا نے اپوزیشن ارکان کے خلاف کیسز ختم کرنے کی آفر دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے بجٹ کے لیے حکومتی وزراء اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں جاری ہے ، ذرائع نے بتایا کہ کچھ لواورکچھ دو کے فارمولے پر بجٹ تقریر کرانے کی کوششیں ہیں۔

    حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ بجٹ تقریر میں ہنگامے کی بجائے روٹین کا احتجاج کیا جائے، ذرائع نے کہا ہے کہ معمول کی کارروائی کے بدلے اپوزیشن ارکان کےکچھ مطالبات مانے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اسپیکرپنجاب اسمبلی پرویزالہٰی دونوں کےدرمیان ضامن ہوں گے، ڈیل پربات چیت آخری مراحل میں ہے، وزرا نے اپوزیشن ارکان کے خلاف کیسز ختم کرنے کی آفر دے دی۔

    یاد رہے تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے پنجاب کے بجٹ اجلاس میں حمزہ شہباز حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اجلاس میں اپوزیشن جماعتیں ایوان میں بھر پور احتجاج کریں گی، فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ حکومت کی نااہلیوں کا موقع پر جواب دیا جائے گا۔

    خیال رہے پنجاب کاآئندہ مالی سال2022-23 کے بجٹ کا حجم3220ارب روپےہوگا ، جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 685 ارب روپے ہوگا۔

    بجٹ میں لیپ ٹاپ اسکیم اورمتوسط طبقےکےلیے200یونٹ پر15ارب روپےکی سبسڈی دینے ، نان ڈویلپمنٹ اورجاری اخراجات کی مدمیں 1700 ارب مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • بجٹ منظوری کو دشوار بنانے کی حکمت عملی طے

    بجٹ منظوری کو دشوار بنانے کی حکمت عملی طے

    اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور تحریک انصاف نے ایوان میں بجٹ منظوری کو دشوار بنانے کے لیے حکمت عملی طے کرلی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں بجٹ برائے مالی سال 2022-23 کی منظوری کو دشوار بنایا جائے گا۔ ارکان کی ہاں اور نا کا فیصلہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی صوابدید ہے۔

    صرف 3 سے 4 ارکان کے فرق سے اکثریتی آواز کا فیصلہ مشکل بنایا جا سکتا ہے، بجٹ پیش کرتے وقت بھی شدید ہنگامہ ہونے کا امکان ہے، اپوزیشن ارکان کو اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے فری ہینڈ دیا جائے گا۔

    دوسری جانب پنجاب بجٹ کے حجم کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔

    ذرائع کے مطابق بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

    آٹا، گھی اور چینی پر 200 ارب روپے سبسڈی دینے اور سستا آٹا، روٹی، گھی اور چینی اسکیم کے فنڈز بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کرنے اور کم آمدنی والوں کو سولر آلات دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔

    بجٹ میں 683 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی کاموں کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ تعلیم کے لیے 56 ارب اور صحت کے لیے 173 روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    صاف پانی کے منصوبوں کے لیے 11 ارب 95 کروڑ روپے جب کہ سڑکوں کے لیے 78 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    آبپاشی کے لیے 27 ارب 63 کروڑ اور سرکاری عمارت کے لیے 30 ارب روپے، جنوبی پنجاب کے لیے 31 ارب 50 کروڑ، سڑکوں کی بحالی 10 ارب، بلاک ایلوکیشن کے لیے 110 ارب، مستحکم ترقیاتی منصوبوں کے لیے 58 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    اسی طرح واٹر سپلائی سسٹم اور ٹیوب ویلز کے لیے 15 ارب، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں کے لیے 45 ارب، مقامی حکومتوں کے لیے 19 ارب، بہبود آبادی 2 ارب 40 کروڑ، توانائی کے لیے 5 ارب، شہری ترقی 21 ارب، زراعت 14 ارب 77 کروڑ اور جنگلات کے لیے 4 ارب 50 کروڑ، لائیو اسٹاک 4 ارب 29 کروڑ، آئی ٹی اور اصلاحات کے لیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    ریسکیو 1122 کے لیے 1 ارب 80 کروڑ روپے، موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کے لیے 5 ارب، انسانی حقوق اور اقلیتوں کے لیے ڈھائی ارب، محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کے لیے 28 ارب، ترجیحی پروگرامز کے لیے 4 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • عام انتخابات، لیگی سینیٹر نے اے آر وائی نیوز کی خبر کی تصدیق کردی

    عام انتخابات، لیگی سینیٹر نے اے آر وائی نیوز کی خبر کی تصدیق کردی

    لاہور: امیر جمعیت اہلحدیث اور ن لیگی سینیٹر ساجد میر نے عام انتخابات سے متعلق اے آر وائی نیوز کی خبر کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں سینیٹرساجدمیر سے سوال کیا گیا کہ کیا نواز شریف الیکشن کی تیاری کا کہہ رہے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ جی بالکل میاں صاحب نے انتخابات کی تیاری کا کہا ہے کیونکہ انتخابات کے لیے بنیادی ضرورت اصلاحات کی ضرورت تھیں جو اب پوری ہوگئیں ہیں۔

    ساجد میر نے کہا کہ کچھ رکاوٹیں الیکشن کمیشن کی جانب سے تھیں جو انہوں نےکہہ دیا کہ چند ماہ میں دور ہونگیں، دوسرابڑا مسئلہ معیشت کا ہےجسےکچھ نہ کچھ سنبھالا دیکر انتخابات میں جائیں گے آئندہ تین چار ماہ ملکی معیشت کے لئے اہم ہیں، اس دوران معاشی استحکام آجاناچاہیے پھر انتخابات کا کچھ ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا، شہباز شریف

    نون لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ اکتوبر تک استحکام آسکتاہے اور پھر الیکشن کے امکانات ہیں،انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مشکل کام میں ہاتھ ڈال دیا ہےتو پھر اس کا کوئی منہ سر تو بنانا پڑے گا، ایسا نہیں اگست دو ہزار تئیس تک انتخابات کو کھینچاجائےاور ایسابھی نہیں کہ آئندہ ماہ الیکشن ہوجائیں۔

    امیرجمعیت اہلحدیث کا کہناتھا کہ اگر پاکستان جو آئی ایم ایف سےقسط نہ ملی تو دوست ملک بھی آنکھیں پھیرلیں گے، ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن بات دشمنی تک جانا ٹھیک نہیں، وزیراعظم شہباز شریف نیشنل ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں عمران خان نےکہا اسکی ضرورت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز نے نو جون کو نوازشریف کی جانب سے چار ماہ میں الیکشن تیاری کی خبر نشر کی تھی جبکہ ساجد میر کی چند دن پہلے نوازشریف سے لندن میں ملاقات ہوئی تھی۔

  • جب تک نکالا نہ جائے حکومت نہیں چھوڑنی ہے، مسلم لیگ ن کی نئی حکمت عملی

    جب تک نکالا نہ جائے حکومت نہیں چھوڑنی ہے، مسلم لیگ ن کی نئی حکمت عملی

    اسلام آباد: سیاسی عدم استحکام پر مسلم لیگ ن نے نئی حکمت عملی بنالی، جس کے تحت جب تک نکالا نہ جائے حکومت نہیں چھوڑنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام نے مسلم لیگ نون کو نئی حکمت عملی بنانے پر مجبور کردیا، ذرائع نے بتایا ہے کہ اکثریتی رائے میں کہا گیا ہے کہ جب تک نکالا نہ جائے، خود حکومت نہ چھوڑی جائے۔

    ن لیگ کے سینئررہنما نے اے ار وائی نیوز کو بتایا کہ اگر اتحادی جماعتیں چھوڑ جائیں یا کوئی اور وجہ سے حکومت کرنے نہ دی گئی تو پھر بیانیہ بنا کر الیکشنز کا اعلان کیاجائے گا اور بیانیہ یہی ہوگا کہ ہمیں حکومت نہیں کرنے دی گئی۔

    دوسری جانب نوازشریف نے چند پارٹی اور کچھ اتحادی جماعت کےرہنماوں سے گزشتہ دوہفتوں میں اہم ملاقاتوں میں انتخابات کی تیاری کا واضح اشارہ دیا اور کہا کہ ائندہ چار ماہ میں انتخابات کے لیے تیار رہیں۔

    ذرائع کے مطابق شاہد خاقان نوازشریف سے ملاقات کرکے واپس لوٹے، سعدرفیق اورجاوید لطیف بھی لندن ملاقاتوں میں شریک رہے جبکہ چند اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی نوازشریف سے ملاقاتیں کیں۔

  • "پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ ملزمان وزیراعظم، وزیراعلیٰ بننے جارہے ہیں”

    "پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ ملزمان وزیراعظم، وزیراعلیٰ بننے جارہے ہیں”

    لاہور: شہباز شریف، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے معطل اسپیشل پراسیکیوٹر سکندر ذوالقرنین نے سنسنی خیز انکشافات کرڈالے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں سکندر ذوالقرنین نے بتایا کہ یہ جواز غلط ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں پیش نہیں ہورہا تھا اس لئےہٹادیاگیا، ہمیں پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ دونوں (شہباز اور حمزہ شہباز) ملزمان وزیراعظم، وزیراعلیٰ بننے جارہےہیں، دس 0اپریل کو ڈی جی ایف آئی اے کا پیغام ملا کہ آپ پیش نہ ہوں۔

    ایف آئی اےمعطل اسپیشل پراسیکیوٹرسکندر ذوالقرنین نے ہدایات دینے والے افسر کا نام ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سابق ڈی جی ثنااللہ عباسی نے ہی پیغام دیا کہ پیش نہ ہوں، عدالت میں درخواست دی کہ ان وجوہات پر کیس میں پیش نہیں ہوں گا کیونکہ مجھے نظر آرہاتھا کہ ڈاکٹر رضوان کو ہٹایا گیاتو اب مجھےبھی روکاجارہاہے۔

    سکندرذوالقرنین نے بتایا کہ اٹھارہ فروری سےکیس میں پیش ہوتارہاپھرعدم اعتماد کا ایشوآگیا، جب ڈی جی ایف آئی اے کاپیغام مل گیاتو میں کیوں پیش ہوتا؟ ڈی جی ایف آئی اے سےپوچھناچاہیےکہ کیوں ایسا کیا؟ میں نے عدالت کو کہا کہ میری درخواست کو ریکارڈ کاحصہ بنائیں، جس میں میں نےلکھا تھا کہ ملزمان کےعہدوں کی وجہ سےپیش نہ ہونےکا کہا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس کے ملزمان کے خلاف کیس مضبوط تھا،ایسےثبوت تھےجومنطقی انجام تک پہنچاتے، یہ منی لانڈرنگ کا اپنی نوعیت کا پہلا کیس تھا جسکی مثال نہ تھی،قانونی طورپر چالان کی کاپیاں دینےکےسات روز بعد فردجرم لگناتھی اور چھ ماہ میں میگا منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ ہوناتھا۔

    مرحوم ڈاکٹر رضوان کا تذکرہ کرتے ہوئے سکندر ذوالقرنین نے بتایا کہ میگا کیسز کادباؤتو ہر کسی پرہوتا ہے، ڈاکٹررضوان پر کیس کا بہت دباؤ تھا وہ دباؤ کوبرداشت نہ کرسکا، مرحوم بہت محنتی تھے اور کیس میں ساراکام انہوں نے ہی کیا، یہاں ایسی مثالیں ہیں کہ احتساب میں تفتیشی اسفر کو ر استےسےہٹادیاگیا۔

    اے آر وائی کو خصوصی انٹرویو میں سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ میری کوئی سیاسی وابستگی نہیں اور اگر ہوتی تو یہ کیس نہ لیتا، یہ کیس پاکستان کےلیےلڑرہاتھا،ایف آئی اے سے معاوضہ نہیں لیا، معاوضہ طےتھا مگر مانگا نہیں اور انہوں نے بھی دیانہیں، اب اتنےتنازعات کےبعد دوبارہ کیس کو نہیں لوں گا۔

  • "بحران عمران خان نے پیدا کیا، فائدہ بھی انہیں ہی ہورہا ہے”، ندیم افضل چن کا سنسنی خیز انٹرویو

    "بحران عمران خان نے پیدا کیا، فائدہ بھی انہیں ہی ہورہا ہے”، ندیم افضل چن کا سنسنی خیز انٹرویو

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم چن افضل کا کہنا ہے کہ بحران پیدا بھی خان صاحب نےکیا اور فائدہ بھی انہی کو ہورہا ہے، چار ماہ پہلے خان صاحب کی مقبولیت کم تھی اور اب اوپر آگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ندیم چن افضل نے ملکی مسائل پر کھل کر گفتگو کی اور موجودہ سیاسی صورت حال پر اسلام آباد میں ہونے والی سرگرمیوں پر بات کی۔

    پی پی پی رہنما نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ موجودہ صورت حال کے باعث اتحادی جماعتوں کو سیاسی نقصان ہوا ہے، ن لیگ مؤقف ہے کہ حکومت نہ لیتےتو اور نقصان ہوتا، کچھ خواہشات بھی تھیں، انہی خواہشات کی وجہ سےپی ٹی آئی حکومت کو جلدی بھیجنا مقصود تھا۔ ندیم چن نے کہا کہ میں اتفاق کرتا ہوں کہ بحرانوں میں اتحادی جماعتوں کا بھی ہاتھ ہے، نمائندہ خصوصی اے آر وائی نیوز نے ان سے سوال کیا کہ کیا زرداری صاحب نے نوازشریف کوپھنسا دیا ہے؟ جس پر پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ کوئی کسی کون ہیں پھنساتا اتنا "کاکا” کوئی بھی نہیں ہے،ہ ر کسی کی اپنی خواہشات اور مجبوریاں ہوتی ہیں مگر حکومت کو پورا اختیارات نہ ملے تو چھوڑ دینی چاہیے جس کہ وجہ یہ ہے کہ کرسی کی لالچ اورمجبوریاں بحران ہی پیدا کرتی ہیں۔

    عمران خان کی سیاست سے متعلق ندیم افضل چن نے کہا کہ اس سارے بحران کا فائدہ کس کو ہوا؟ خان صاحب کو ہوا، بحران پیدا بھی خان صاحب نےکیا اور فائدہ بھی انہی کو ہورہاہے، چار ماہ پہلے خان صاحب کی مقبولیت کم تھی اور اب اوپر آگئی ہے، اگر شفاف انتخابات نہیں ہوتے تو پھر یہ سب کچھ پلاننگ کےتحت ہورہاہے۔

    ملکی معاشی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ مشکل فیصلوں کیلئےسیاسی قیمت ادا کرنا پڑتی ہےجو ابھی کون ادا کرے گا؟ اگر کہا جائے کہ بجٹ کےبعد حکومت چھوڑد یں تو کون کرےگا مشکل فیصلے؟ سنجیدہ مذاکرات ہورہےہیں اکنامک ریفارمز کریں یاحکومت چھوڑدیں، ملک کی حالات بدتر ہیں اس لیے سب کو تھوڑی قربانی دیناہوگی۔رہنما پیپلزپارٹی نے انکشاف کیا کہ اسوقت اسلام آباد میں تین تھیوریاں چل رہی ہیں پہلی تھیوری یہ کہ بجٹ کے بعد حکومت جائے، دوسری تھیوری صوبےنہیں وفاق میں انتخابات ہوں، تیسری تھیوری ہے کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لائی جائے، موجودہ صورت حال میں کچھ ٹیکنوکریٹس اسلام آباد میں وی آئی پی پروٹوکول میں پھر رہےہیں۔

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں اسٹیبلشمنٹ کافی نیوٹرل ہوگئی ہے مزید ہو تواور بہترہوگا،ن لیگ والے پریشان ہیں کہ پچھلا سارا گند ان کےاوپرڈالا جارہاہے، حقیقت یہ ہے کہ ملک میں ہر کرائسز کے بعدپیپلزپارٹی کوحکومت دی گئی، جب کرائسز سنبھل جاتا ہے تو سارے ٹھیکیدار بن جاتےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے قبل میاں صاحب کو کرائسز ختم ہونےپر حکومت ملتی تھی، یہ پہلی بار ہے کہ میاں صاحب کو مشکل وقت میں حکومت ملی ہے، کرائسز میں حکومت آسان نہیں، اس وقت سارے ادارے پریشان ہیں، گذشتہ کچھ دنوں میں جو واقعات ہوئےان کو اتفاق نہیں بلکہ منصوبہ بندی سمجھتا ہوں کیونکہ یہاں کچھ لوگ دوہزاراٹھائیس تک کی پلاننگ کرکے بیٹھے ہوئے تھے ۔

  • پولیس نے پنجاب اسمبلی کو کیوں گھیرے میں لیا، اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کو کیوں گھیرے میں لیا، اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    لاہور: پولیس نے پنجاب اسمبلی کو کیوں گھیرے میں لیا، اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے ارکان کو حلف لینے سے روکنے کے لیے صوبائی اسمبلی کے دروازے بند کر دیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون نےگزشتہ شب وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو صوبائی اسمبلی پر بریف کیا تھا، ذرائع اعظم تارڑ کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ابھی وزیر اعلی ٰ پنجاب حمزہ شہباز کی اکثریت قائم ہے، جب کہ ذرائع وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر ضمنی انتخاب تک 4 مخصوص نشستیں کوئی نہیں لے سکتا۔

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا

    الیکشن کمیشن نے بھی کسی نئے رکن کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، ذرائع وزیر قانون کے مطابق 20 سیٹوں کا ضمنی انتخاب کون سی جماعت جیتے گی، یہ کسی کو نہیں معلوم، اسپیکر پنجاب اسمبلی کسی ممبر سے اپنے طور حلف نہیں لے سکتے۔

    واضح رہے کہ پنجاب میں ایک بار پھر پولیس گردی کا واقعہ رونما ہو گیا ہے، اسمبلی اجلاس سے پہلے پنجاب پولیس نے اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا، اور اسمبلی ملازمین کو بھی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جانے سے روک دیا ہے۔

    پولیس نے ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز حسین کو حراست میں لے لیا، ان کی اہلیہ نے الزام عائد کیا کہ رات ساڑھے تین بجے پولیس دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئی، سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی اور ڈی جی کوآرڈینیشن عنایت اللہ لک کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔

  • مسلم لیگ ن  کی حکومت چھوڑنے کے لئے اتحادیوں سے پھر مشاورت

    مسلم لیگ ن کی حکومت چھوڑنے کے لئے اتحادیوں سے پھر مشاورت

    اسلام آباد: منحرف ارکان اور میگا کیسز کے حوالے سے عدالتی فیصلوں کے بعد ن لیگ نے حکومت چھوڑنے کے لئے اتحادیوں سے پھر مشاورت کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال کے پیش نظر مسلم لیگ ن نے حکومت چھوڑنے کے لئے اتحادیوں سے پھر مشاورت شروع کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشہ دو روز میں وزیراعظم آفس میں حکومتی اتحادیوں کی طویل میٹنگز ہوئیں ، جس میں اتحادیوں کی اکثریت نے حکومت سے نکلنےکی مشروط حمایت کی۔


    ذرائع نے بتایا کہ اکثریت نے رائے دی کہ چند روز دیکھ لیں اگر اداروں کی سپورٹ نہیں ملتی تو حکومت چھوڑ دیں اور ہفتہ دس دن میں پارلیمنٹ سےضروری قانون سازی کرا کر حتمی فیصلہ کرلیں۔

    ذرائع نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چند رہنما بھی اب مطلوبہ حمایت نہ ملنے پر حکومت چھوڑنےکے حامی ہیں، رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف کا قوم سےخطاب بھی اسی وجہ سےنہیں ہورہا۔

    ذرائع کے مطابق منحرف ارکان اورمیگا کیسز کے حوالے سے عدالتی فیصلوں کے بعد دوبارہ مشاورت کی گئی، پی پی قیادت اور چند مفاہمتی لیگی رہنما اب بھی حکومت چلانے کے حق میں ہیں۔

    گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے حکومت چھوڑنے کا سگنل دے دیا تھا، ذرائع نے کہا تھا کہ 2 اہم قوانین کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی تحلیل کر نے پرغور کیا جارہا ہے جبکہ نیب قوانین میں ترمیم ، الیکشن اصلاحات رواں اجلاس میں منظور کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ نگراں وزیراعظم اور چیئرمین نیب کے تقرر پر حکومت فوری مشاورت کرے گی ، اس سلسلے میں رات گئے اہم اجلاس میں موجودہ صورتحال پرتفصیلی مشاورت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگ قیادت بڑے فیصلوں کیلئے حمایت نہ ملنے پرمایوس ہے اور سیاسی استحکام اور بڑے فیصلوں کیلئے گارنٹی چاہتی ہے۔

  • ‘ ن لیگ کی ٹکٹ اب فلم کی ٹکٹ بن گئی اور فلم بھی فیل ہے’

    ‘ ن لیگ کی ٹکٹ اب فلم کی ٹکٹ بن گئی اور فلم بھی فیل ہے’

    اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ ن لیگ کی ٹکٹ اب فلم کی ٹکٹ بن گئی اور فلم بھی فیل ہے، اب صرف عمران خان کے ٹکٹ کی اہمیت ہے۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شریفوں کی وفاق کی گیم ختم ہے، ان کوسمجھ ہی نہیں آرہی کہ ن لیگ کی ٹکٹ اب فلم کی ٹکٹ بن گئی اور فلم بھی فیل ہے، اب صرف عمران خان کے ٹکٹ کی اہمیت ہے۔

    چوہدری پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ ن لیگ والے اس وقت جلتے توے پر لیٹے ہوئےہیں، شریفوں کی وفاق کی گیم ختم ہے، ان کوسمجھ ہی نہیں آرہی، دیکھ لینا وفاق میں ان کی حکومت ایک ماہ سے زیادہ نہیں رہے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب وفاق میں مقابلہ ہوگا تو سالک حسین اور طارق بشیرچیمہ کا ہمیں پتہ ہے کیا کرنا ہے، اعتماد کے ووٹ سے قبل ہم سالک اورچیمہ صاحب کو واپس لےآئیں گے اور 100 فیصد دونوں واپس آئیں گے اور ان کا دھڑن تختہ کرکے آئیں گے، یہ ہمارے گھر کے بندے ہیں انکوبھی پتہ ہےمیرےساتھ شریفوں نےکیا کیا۔

    چوہدری پرویز الہٰی نے مزید کہا ک چیمہ صاحب کو عمران خان پر کوئی غصہ تھا مگر خلاف ووٹ نہیں دیے، چیمہ صاحب نے زرداری صاحب کو کہا کہ یا میرا ووٹ لے لیں یا سالک کا، چیمہ صاحب نے ان سے یہ بھی کہا کہ اگر چوہدری صاحب کا ووٹ لینا ہے تو وہاں سے فون کرائیں، میں نے سالک اور چیمہ صاحب کو ووٹ دینے کی بالکل اجازت نہیں دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے مقابلے سے ہٹا نہیں کیونکہ انتخاب تو ہوا ہی نہیں، کبھی ایسے نہیں ہوا کہ پولیس اسمبلی میں ایسے گھسے اور کاروائی ہاتھ میں لے، یہ تو کہیں اسٹینڈ ہی نہیں کرتے کیونکہ حمزہ کا تو حلف بھی نہیں ہوا۔

    چوہدری پرویز الہٰی کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانوی ہائی کمشنر آئے تو بتایا انگلینڈ میں 100 سال پہلے ایسا واقعہ ہوا تھا، وہاں پر بادشاہ نے آکر معافی مانگی، جتنے چھلانگ مار کر آئے وہ سارے قتل ہوگئے، برطانوی ہائی کمشنر نے مجھ سے کہا آپ عدالت کیوں نہیں جاتے تو ہم نے کہا کہ چیلنج کردیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حمزہ نے مجھ پر حملہ کرایا مگر جب اسے تکلیف ہوئی میں نے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے، عمران خان سے میرا جھگڑا یہی تھا کہ وہ کہتے تھے حمزہ کو اجازت نہ دو لیکن میں نے عمران خان کی نہیں سنی اور حمزہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتا رہا، لیکن حمزہ نے جو رویہ دکھایا یہ پہلی دفعہ نہیں یہ ایسے ہی کرتے رہے ہیں، جب یہ فوج سے لڑکر بھاگے تھےاسوقت بھی ہمارا ان سے اچھا برتاؤ ہی رہا۔

    پرویز الہٰی نے کہا کہ ہم اب پیچھے ہٹے کیونکہ انکے خاندان کے اندر سے حقیقت معلوم ہوگئی تھی، ہمیں معلوم ہوا کہ نوازشریف نے کہا انکو وزارت اعلیٰ صرف سونگھائیں گے، اللہ تعالی نے انکو بےنقاب کرنا تھا اور شریفوں کی اصلیت دوبارہ سامنے آگئی۔

     اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ شریفوں نے تو دو بار قرآن پاک پر قسم دے کر وزارت اعلیٰ کا وعدہ پورا نہیں کیا تھا، 85 میں شہباز شریف خود قران پاک لے کر آیا پھر97 میں انکے والد نے وعدہ کیا تھا۔ عمران خان واحد آدمی ہے جس نے کہا آپ وزیراعلیٰ بنیں اور پھر قائم رہا، لوگوں کو تکلیف ہوئی مگرخان صاحب نے کہا میں نے کمٹمنٹ کردی ہے۔

    چوہدری پرویز الہٰی نے انکشاف کیا کہ نواز شریف کو جب پرویز مشرف نے پکڑا تو میاں شریف کا ایک خط مجھے دیا گیا، مریم، کلثوم بی بی اور حمزہ خط لیکر آئے تھے جس میں میاں شریف نے معافی مانگی تھی، بک بک بند کرو ورنہ دکھاؤں وہ خط جو آج بھی میرے پاس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت صاحب ٹھیک ہیں اورمیرے ساتھ ہیں، سالک کو وزارت دی مگر محکمہ نہ دیا تو شجاعت صاحب نے کہا واپس لے لیں، چوہدری شجاعت نے کہا ووٹ تو تم کو دے دیا اب بچوں کو خراب نہ کرو، اسحاق ڈار نے شجاعت صاحب کو فون پر کہا کہ سالک کو اچھا دفتر بناکر دوں گا، شجاعت صاحب نے کہا کیا ایون فیلڈ میں ہمیں بلاتے ہو کیونکہ تم نے تو واپس ہی نہیں آنا ہے۔

    رہنما ق لیگ نے کہا کہ قومی اسمبلی الیکشن ہونگے، صوبائی اسمبلیوں پر زرداری اور ہمارا مفاد ایک ہے، پنجاب میں انکو سرپرائز دینگے جیسے پہلے سرپرائز دیے تھے، انشا اللہ شریفوں کی جو خواہش ہے وہ بس خواہش ہی رہے گی اور مجھے پوری امید ہے کہ عمران خان کے اداروں سےمعاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔