Author: نعیم اشرف بٹ

  • مسلم لیگ ق تحریک عدم اعتماد پر کس کا ساتھ دے گی ؟ حکومت یا اپوزیشن، واضح ہوگیا

    مسلم لیگ ق تحریک عدم اعتماد پر کس کا ساتھ دے گی ؟ حکومت یا اپوزیشن، واضح ہوگیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ق نے پہلی مرتبہ حکومت کےاتحادی کے طورپر نظرثانی کا اشارہ دےدیا اور کہا آپ کے ارکان نے وفاداریاں بدل لیں توپھر ان کے لیے حکومت کا ساتھ دینا مشکل ہوجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کے بعد سیاسی ہلچل میں مزید اضافہ ہوگیا، تحریک انصاف کے تین وزرا سے قاف لیگ کے رہنماؤں کی دوسری ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس اہم ملاقات میں پہلی مرتبہ ق لیگ نے پی ٹی آئی کی حکومت کا ساتھ دینے پر نظرثانی کا اشارہ دے دیا ہے۔

    گزشتہ روز3 وزرا سے مونس الہیٰ اور طارق بشیرچیمہ کی دوسری ملاقات ہوئی، جس میں رہنماؤں واضح کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے اپنے ہی پندرہ سے بیس ارکان فلورکراسنگ کرکے اپوزیشن کے ساتھ ہوگئے تو پھر ہمارے لیے مشکل ہوگا کہ ہم مزید حکومت کا ساتھ دیں ، ہم مجبور ہوں گے کہ اپوزیشن کے ساتھ ہوجائیں۔

    ذرائع کے مطابق قاف لیگ کے رہنماوں کے تہلکہ خیز موقف پر پی ٹی ائی کے تینوں وزراٗ نے کہا کہ وہ آپ کے موقف کو تسلیم کرتےہیں اور بالکل اگر ہمارے ارکان وفاداریاں بدلتےہیں تو پھر آپ کو نہیں روکیں گے

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے دوروز قبل وزیراعظم سے ون ان ون ملاقات میں بھی طارق بشیر چیمہ نے یہ کہا تھا کہ اگر آپ کے اپنے ارکان ہی ساتھ چھوڑ دیں تو پھر ہمارے لیے اپوزیشن کی آفر کو تسلیم کرنا پڑے گا۔

    دوسری جانب چودھری شجاعت کے بعد اب پرویزالہی نے بھی اسلام اباد جانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلی کے فیصلے کے لیے پی ٹی ائی کے وزراٗ نے ق لیگ کے رہنماؤں سے دو دن مانگے ہیں اور ان دو روز میں کوئی فیصلہ ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی ، جس میں انہیں منانے کی کوشش کرتے ہوئے عدم اعتماد کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کردی تھی۔

  • پنجاب کا وزیراعلیٰ کون ہوگا ؟ معاملہ دلچسپ مرحلے میں داخل

    پنجاب کا وزیراعلیٰ کون ہوگا ؟ معاملہ دلچسپ مرحلے میں داخل

    لاہور : جہانگیرترین گروپ کے بارہ ارکان پنجاب اسمبلی کا مسلم لیگ ق سے رابطہ کرکے چودھری پرویزالہی کو وزارت اعلی کے لیے حمایت کا یقین دلادیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلی کا معاملہ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، ہر کوئی اپنے کارڈز کھیل کر لابنگ کر رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جہانگیرترین گروپ کے بارہ ایم پی ایز مسلم لیگ ق سے بھی رابطے میں ہیں اور تمام ارکان نے چوہدری برادران کو وزارت اعلیٰ کیلئے حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا اگروزارتِ اعلیٰ کےلیے اُن کا نام تجویز کیا گیا تو وہ پوری طرح حمایت کریں گے۔

    ایم پی ایز نے ق لیگ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ جب بھی آواز دیں گےہم حاضر ہوں گے۔

    ظاہری طور پر مذکورہ ارکانِ پنجاب اسمبلی علیم خان کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں ، انہی ارکان اسمبلی کی بنیاد پر علیم خان بھی اپنا کیس لڑ رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کو ترین گروپ اور علیم خان پر برتری حاصل ہے، وفاق میں پانچ اہم ایم این ایز قا لیگ کے پاس ہیں، اس لئے اسپیکرقومی اسمبلی یا وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی صورت میں یہ انتہائی اہم ہوں گے۔

    گزشتہ رات وفاقی وزرا نے مونس الہٰی اور بشیر چیمہ سے ملاقات میں وزارتِ اعلیٰ کے لیے علیم خان کانام تجویز کیا تھا، جسے ق لیگ نے مسترد کردیا، اب نیا نام تجویز کیا جائے گا یا پھر پرویز الہٰی کے حق میں بھی فیصلہ ہوسکتا ہے۔

  • عثمان بزدار کی پالیسیوں سے نالاں، ایک اور گروپ منظر عام پر

    عثمان بزدار کی پالیسیوں سے نالاں، ایک اور گروپ منظر عام پر

    لاہور: وفاقی حکومت اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لئے مصروف عمل ہے، ایسے میں پنجاب حکومت کے خلاف ان کے ہی اراکین اسمبلی نے علم بغاوت بلند کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی پالیسیوں سے ناخوش پی ٹی آئی کے کئی اراکین اسمبلی اچانک متحرک ہوگئے اور انہوں نے بزدار حکومت کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لئے مشاورت شروع کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار کی پالیسیوں سے نالان اراکین اسمبلی کی تعداد دو درجن کے قریب ہے، جن کی جلد ہی جہانگیر ترین گروپ سے اہم ملاقات کا امکان ہے۔

    ہم خیال رہنماؤں کی رائے ہے کہ عثمان بزدار مسائل حل نہیں کررہے، اب ہمیں ہی کچھ کرنا ہوگا، ناراض اراکین کا کہنا ہے کہ اگر مسائل پر توجہ نہ دی تو نوبت عدم اعتماد تک جاسکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت کی اہم شخصیت کا جہانگیر ترین سے رابطہ

    ادھر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر جہانگیر ترین مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں گوکہ وہ ان دنوں علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں۔

    ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آئندہ چند روز بھی جہانگیر ترین کی وطن واپسی کا امکان ہے، لندن سے واپسی پر جہانگیر ترین گروپ کا مشاورتی طلب کیا جائے گا، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

    جہانگیر ترین گروپ کے اندرونی ذرائع کے مطابق ترین گروپ میں شامل اکثریت ارکان اسمبلی کا جھکاؤ اپوزیشن جماعتوں کی جانب ہے تاہم فیصلے کا حتمی اختیار جہانگیر ترین کو دیا گیا ہے۔

  • اپوزیشن کے ایک طرف 48 گھنٹے کا الٹی میٹم، دوسری طرف تاخیری حربے

    اپوزیشن کے ایک طرف 48 گھنٹے کا الٹی میٹم، دوسری طرف تاخیری حربے

    اسلام آباد: اپوزیشن نے ایک طرف 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہوا ہے، دوسری طرف تاخیری حربے استعمال کرنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے اجلاس کی ریکوزیشن کی تجویز دے دی ہے۔

    اپوزیشن کے چند رہنما براہ راست تحریک لانے کے حق میں ہیں، تاہم لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ نے تجویز دی ہے کہ پہلے اجلاس طلب کریں پھر عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس طلب کرنے سے اسپیکر کو 21 روز تک ووٹنگ نہ کرانے کا موقع ملے گا۔ خیال رہے کہ ارکان سے دستخط دونوں ریکوزیشن اور تحریک پر لیے گئے ہیں۔

    بلاول نے وزیر اعظم کو استعفیٰ دینے کے لیے 5 دن کی مہلت دے دی

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے کے لیے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا گیا ہے، جب کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے 5 دن کی مہلت دے دی ہے۔

    بلاول نے بہاولپور میں عوامی مارچ سے خطاب میں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کے پاس پانچ دن ہیں، خود ہی مستعفی ہو جائیں، نہیں تو پانچ دن بعد ہم عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئیں گے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا ’اگر آپ نے استعفیٰ نہ دیا تو پانچ دن بعد ہم اسلام آباد پہنچ کر عدم اعتماد لائیں گے۔‘

    انھوں نے وزیر اعظم سے کہا اگر آپ میں ہمت ہے تو اسمبلی توڑیں، الیکشن کرائیں اور مقابلہ کریں، ہم دکھائیں گے کہ عوام کس کے ساتھ ہیں، 5 دن بعد ہمارے نمبرز پورے ہو چکے ہوں گے۔

  • چوہدری برادران  نے  شہبازشریف کی دعوت  ٹھکرادی

    چوہدری برادران نے شہبازشریف کی دعوت ٹھکرادی

    لاہور : چوہدری برادران نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی دعوت کو ٹھکرادی ، شہبازشریف نےچوہدری برادران کو گھر آنے کی دعوت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران نے اپوزیشن شہبازشریف کی دعوت کو سنجیدہ نہ لیا، مسلم لیگ نون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل شہباز شریف نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالہی کو فون کرکے پچیس فروری کو گھر آنے کی دعوت دی۔

    شہبازشریف نے پرویزالٰہی سے یہ بھی کہا کہ جب آئیں تو اپنے ہمراہ وفاقی وزیر چودھری مونس الہی کو ضرور لے کر آئیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ چوہدری برادران نے جواب میں مصروفیات کا بہانہ بنا کر دعوت کو ٹال دیا جبکہ مونس الہی پچیس فروری ہی کی صبح گجرات چلے گئے۔

    یاد رہے اس سے پہلے چوہدری برادران نے سابق صدر اصف علی زرداری کی دعوت کو قبول کیا تھا لیکن شہبازشریف کی دعوت سے کترا رہے ہیں۔

    ذرائع کا دعوی ہے کہ شہبازشریف دوبارہ چوہدریوں کو گھر بلانے یا کسی بھی طرح ملاقات کی کوشش کریں گے۔

  • چوہدری  برادران کو الیکشن کےبعد اگلےسیٹ اپ میں اہم عہدے کی پیشکش

    چوہدری برادران کو الیکشن کےبعد اگلےسیٹ اپ میں اہم عہدے کی پیشکش

    اسلام آباد: گذشتہ روز لاہور میں مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری کی ق لیگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کیا ہوا؟ اے آر وائی نیوز نے پتہ لگالیا۔

    ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے چوہدری برادران کو بجٹ تک وزارت اعلیٰ اور پھر الیکشن کی پیشکش کی، ساتھ ہی الیکشن کے بعد اگلے سیٹ اپ میں اہم عہدے کی پیشکش کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ہاؤس تبدیلی کی صورت میں (ق) لیگ کو پنجاب کی وزرات اعلیٰ دینے کی پیشکش کی گئی ہے جس پر ق لیگ نے پارلیمانی سال مکمل کرنے کی شرط رکھ دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: لاہور میں متحدہ اپوزیشن کی بیٹھک میں اہم فیصلہ

    پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت اعلیٰ اس شرط پر قبول کرینگے اگر بقیہ ڈیڑھ سال مکمل کئے جائیں، آئندہ سیٹ اپ کسی نے نہیں دیکھا اور نہ ہی ن لیگ کا اعتبار کرینگے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کو بھی چوہدریوں نے وزارت اعلیٰ کیلئےٹرم پوری کرنےکا جواب دیا ہے۔

    ادھر لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ ن لیگ بھی مولانا کی ہم آوازہوکر ان ہاؤس تبدیلی پر فوری الیکشن چاہتی ہے جبکہ پی پی،ق لیگ پارلیمانی سال مکمل کرنے کی خواہاں ہیں جبکہ پی ڈی ایم بھی فوری الیکشن چاہتی ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں ڈیڈ لاک برقرار

    تحریک عدم اعتماد پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں ڈیڈ لاک برقرار

    لاہور: اپوزیشن قائدین کی شہباز شریف کے گھر پر بیٹھک کا احوال سامنے آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز پر اتفاق کیا ہے، اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسپیکر کے خلاف تحریک کے نتائج سے صورتحال بھی واضح ہوجائے گی۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ آئندہ چند روز میں اسپیکر کے خلاف عدم اتحاد کی تحریک جمع کروائی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: حکومت گرانے کیلئے اپوزیشن کی سر توڑ کوششیں، رہنماؤں کی بڑی بیٹھک جاری

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی پارلیمانی سال مکمل اور ن لیگ فوری الیکشن چاہتی ہے، پنجاب سے متعلق ق لیگ کے واضح فیصلے تک انتظار کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کی ملاقات ہوئی تھی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا ، ن لیگ اور جے یوآئی حکومت مخالف تحریک کےاہم نکات پی پی کےسامنے رکھے، تحریک عدم اعتماد لانے کی تاریخ پر ن لیگ پیپلز پارٹی میں اختلافات ہیں۔

    خیال رہے پیپلز پارٹی ، ن لیگ ،جے یو آئی قیادت میں گزشتہ رات ملاقات بےنتیجہ رہی تھی اور تحریکِ عدم اعتماد پراتفاق نہ ہوسکا تھا۔

  • عدم اعتماد کی کامیابی کے  بعد کیا ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کیا ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    لاہور : مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے درمیان تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورتحال پر اختلافات سامنے آگیا تاہم فضل الرحمان درمیانی راستہ نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور نون لیگ مین عدم اعتماد کےبعد پیدا ہونے والی صورتحال پر ڈیڈ لاک برقرار ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی قیادت ان ہاوس تبدیلی کی صورت میں پارلیمانی سال مکمل کرنے جبکہ نون لیگ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد انتخابات کےحق میں ہے۔

    اختلاف کو ختم کرنے کے لیے لیگی رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ اگر پارلیمانی سال مکمل کرنا ہےتو پھر پیپلزپارٹی اپنا وزیراعظم لے آئے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اسوقت دونوں جماعتیں اس سے اگاہ ہیں کہ آخری پارلیمانی سال میں حکومت کرنا مشکل ہوگا اور وزارت اعظمی والی جماعت پر سارا ملبہ گر سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے آج فضل الرحمان نئی تجویز دےسکتےہیں، ن لیگ نے پی پی مارچ کےاختتام پر عدم اعتماد کے اعلان کوتسلیم نہ کیا جبکہ ن لیگ کے چند رہنماؤں کو پیپلزپارٹی پر شکوک شبہات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پہلے عدم اعتماد کس کے خلاف لائیں اس پر بھی دونوں بڑی جماعتوں میں اختلاف ہے، نون لیگ وزیراعظم اور پیپلزپارٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پنجاب میں پہلے عدم اعتماد لانے کےحق میں ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کےبعد اب مولانا فضل الرحمان بھی پنجاب کا بڑا عہدہ مسلم لیگ قاف کو دینے کے حق میں ہیں۔

    فضل الرحمان کی جانب سے دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کےدرمیان اختلافات دور کرکے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔

  • ‘وزیراعظم کےدورہ روس کے دوران عدم اعتماد لانے کی تجویز’

    ‘وزیراعظم کےدورہ روس کے دوران عدم اعتماد لانے کی تجویز’

    پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے دوران عدم اعتماد لانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    ہیڈ آف انویسٹی گیٹو سیل اے آر وائی نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے بتایا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے کے لیے پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کے دورہ روس کا وقت تجویز کیا ہے۔

    اس حوالے سے ن لیگ اور مولانا فضل الرحمان نے ابھی پی پی کی تجویز پر حامی نہیں بھری تاہم فضل الرحمان اور آصف زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں عدم اعتماد پر مشاورت ہو گی۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری آج سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کریں گے۔جس میں حکومت مخالف تحریک مؤثر بنانے پر مشاورت ہوگی اور پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی میں دوریاں ختم کرنے پر بات چیت ہوگی۔

    ملاقات میں دونوں رہنما سیاسی جماعتوں کے رابطوں میں اضافہ پر بھی گفتگو کریں گے۔

    اس سے قبل تحریک عدم اعتماد میں تیزی لانے کیلئے شہباز شریف اور سابق صدر زرداری کے درمیان بھی لاہور میں اہم ملاقات ہوئی تھی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان ملاقات میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ورکنگ ریلیشن بڑھانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ ن لیگ کو وزیراعظم کےدورہ چین کےدوران عدم اعتماد لانے کا کہا تھا لیکن پیپلزپارٹی کوتحریک عدم اعتمادکی صورت میں اسمبلیاں تحلیل کاخطرہ ہے اور پیپلزپارٹی نہیں چاہتی فی الحال اسمبلیاں تحلیل ہوں۔

    دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی امراء کا مشترکہ اجلاس 22فروری کو اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے۔

    اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، جے یوآئی کے سربراہ تحریک عدام اعتماد کے حوالے سے مجلس عاملہ کو اعتماد میں لیں گے۔

    اجلاس کا ایجنڈا مولانا عبد الغفور حیدری کی طرف سے جاری کردیا گیا، سیکرٹری اطلاعات جے یو آئی محمد اسلم غوری کے مطابق اجلاس میں حکومت کی طرف سے جلد بازی کی قانون سازی اور حالیہ آرڈیننسوں پر بھی غور خوض کیا جائے گا اور آئندہ کی حکمت طے کی جائے گی۔

  • ملکی سیاست میں ہلچل، جہانگیر ترین اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات کا انکشاف

    ملکی سیاست میں ہلچل، جہانگیر ترین اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات کا انکشاف

    پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے دو روز قبل لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی ہے۔

    پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے بلاولو بھٹو کے ساتھ ملاقات میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر تاحال آمادگی ظاہر نہیں کی، جہانگیر ترین نے فیصلے کے لیے آئندہ ہفتے تک کا وقت مانگا ہے۔

    واضح رہے کہ ملکی سیاست میں بڑی ہلچل ہو رہی ہے۔ بلاول بھٹو سے قبل آج جہانگیر ترین کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے خفیہ مقام پر ملاقات ہوئی ہے۔

    نون لیگ کے ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی جہانگیر ترین سے خفیہ ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کئی گھنٹے جاری رہی، جس میں شہباز شریف نے جہانگیر ترین سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر تعاون مانگا۔

    ذرائع نون لیگ کا کہنا تھا کہ خفیہ ملاقات میں شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کے بعد بھی مستقبل میں ساتھ چلنے کی پیشکش کی۔

    اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد جہانگیر ترین کی اپوزیشن رہنماؤں سے یہ تیسری بڑی ملاقات ہے۔ اس سے قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی تھی۔

    دونوں رہنماؤں کی جانب سے ملاقات کوانتہائی خفیہ رکھا گیا، ملاقات میں فضل الرحمان نے جہانگیرترین کو تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کی دعوت دے دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ہفتے پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے گروپ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد نے دو مرتبہ لاہور میں ملاقات کی ہے اور جہانگیر ترین پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا۔

    جہانگیر ترین کی قیادت میں اس گروپ نے چند روز قبل قذافی اسٹیڈیم کے لاؤ نج میں پی ایس ایل کا میچ دیکھتے ہوئے بھی ملاقات کی تھی، گروپ نے مل کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور جہانگیر ترین کی قیادت پر اعتماد کا اظہار بھی کیا۔