Author: نعیم اشرف بٹ

  • پنجاب میں میئرز اور یو سی انتخابات ایک ہی دن یا الگ الگ؟

    پنجاب میں میئرز اور یو سی انتخابات ایک ہی دن یا الگ الگ؟

    لاہور: صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں میئرز اور یو سی سطح پر الیکشنز ایک ہی دن یا الگ الگ ہوں گے؟ اس سلسلے میں پنجاب حکومت اور اور پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں کے درمیان اختلاف پیدا ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت میئرز اور یوسی انتخابات ایک ہی دن کرانے کے حق میں ہیں، تاہم تحریک انصاف کے چند رہنماؤں نے انتخابات اکٹھے کرانے پر اعتراض کیا ہے۔

    اس سلسلے میں 3 روز قبل وفاقی وزیر خسرو بختیار نے یو سی اور میئرز الیکشن علیحدہ کرانے کی تجویز دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اکٹھے انتخابات کرانے سے مسائل ہو سکتے ہیں۔

    دوسری طرف ذرائع پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی قائمہ کمیٹی اور الیکشن کمیشن اکٹھے انتخابات کے حق میں ہیں، جب کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں آپ فیصلہ کر لیں مگر الیکشن ہر صورت کرانے ہیں۔

    اب یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے اور کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے قائمہ کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کر لیا گیا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک ترمیمی بل،حکومتی شخصیات کے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے

    اسٹیٹ بینک ترمیمی بل،حکومتی شخصیات کے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پاس کرانے کے بعد حکومت نے ایوان بالا میں اپنی نظریں جمالی ہیں اور حکمت عملی بھی ترتیب دے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایوان بالا سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پاس کرانے کے لئے حکومتی شخصیات نے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے کئے ہیں، جس میں بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کے3 سے 4 سینیٹرز کی غیرحاضری کا کہا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نون لیگ کے 2 سینیٹرز، 1 پیپلز پارٹی اور ایک چھوٹی جماعت کے ارکان کی غیر حاضری کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ ایوان بالا میں اپوزیشن اتحاد کو اکثریت حاصل ہے، ان کے سینیٹرز کی تعداد 51 جبکہ حکومتی اتحاد 48 سینیٹرز پر مشتمل ہے، موجودہ رابطوں کو دیکھیں تو ایسی صورت میں اپوزیشن ارکان کی تعداد کم ہوجائے گی اور حکومت کے لئے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو ایوان بالا سے پاس کرانے میں آسانی ہوجائے گی۔

    حکومتی سینیٹرز کی جانب سے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطوں پر اپوزیشن سربراہوں نے اپنے جماعت کے سینیٹرز کو ہر صورت ایوان بالا میں پہنچنے کی ہدایت دے دی ہیں۔

    دوسری جانب اپوزیشن رہنما نے ان رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ کچھ سینیٹرز قانون سازی کے وقت موجود نہ ہوں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی صفوں میں موجود ناراض سینیٹرز کو بھی منانے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ ووٹنگ کے روز یہ سینیٹرز بل کے حق میں ووٹ کاسٹ کرینگے۔

    واضح رہے کہ حکومتی شخصیات کے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے کا پس منظر یہ ہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو ایوان بالا سے پاس کرانے کے لئے 2 فروری  تک کی مہلت دی گئی ہے۔

  • سابق چیئرمین پی سی بی توقیر ضیاء کے تہلکہ  خیز انکشافات

    سابق چیئرمین پی سی بی توقیر ضیاء کے تہلکہ خیز انکشافات

    اسلام آباد : سابق چیئرمین پی سی بی اور کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر)توقیرضیاء نےتہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا ایم کیوایم کے کراچی کو جناح پور بنانے کے نقشے کی رپورٹ نواز شریف نے مسترد کی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین پی سی بی اور کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر)توقیرضیا نے اے آر وائی نیوز کو تہلکہ خیز انٹرویو میں کہا کہ انٹیلی جنس نے ایم کیوایم کے کراچی کو جناح پور بنانے کے نقشےکی رپورٹ دی تو نوازشریف نےرپورٹ مسترد کی کہا کیوں ایک گروپ سے لڑائی کریں۔

    لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیرضیا کا کہنا تھا کہ نوازشریف نےجنرل آصف نواز کو مری میں مہنگی ترین کار کی آفرکی، جس پر جنرل آصف نےانکارکیا اور کہاکہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں۔

    کورکمانڈر نے کہا کہ مشرف نے چیئرمین پی سی بی بننے کا کہا، میں نے کہا بڑی کور کے ساتھ کیسے کروں گا، کرکٹ بورڈچارج لیا تو میچ فکسنگ اسکینڈل میری گودمیں آگرا ، جسٹس قیوم نے بھی کہا اورمیں بھی سمجھتا ہوں کچھ کھلاڑیوں کو بچایا گیا۔

    سابق چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ ہوسکتا ہے زیادتی ہوئی ہو کیونکہ صرف سلیم ملک اورعطا الرحمان پرپابندی لگی، مشرف کورپورٹ دکھائی توانہوں نے کہا انکا متبادل نہیں صرف شک پرنہ نکالنا، وسیم اکرم ،جاویدمیاندادجیسےکرکٹر پاکستان میں پیدا نہیں ہوئے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میری غلطی سمجھو یا بی بی کا اصرار کہ کچھ عرصےکےلیےپیپلزپارٹی جوائن کی، بی بی سمجھتی تھیں جنرل کیانی ،طارق مجید میرے ماتحت رہے ہیں اس لیے اصرارکیا، میرےذریعے محترمہ فوج کو کنٹرول کرنا چاہتی تھیں۔

    سانحہ لیاقت باغ سے متعلق سوال پرتوقیرضیا کا کہنا تھا کہ 27 دسمبرکوبی بی نے رحمان ملک کو کہہ کر مجھے دوسری گاڑی میں بٹھایا، فرحت اللہ بابر، رحمان ملک اوربابراعوان بھی اسی گاڑی میں تھے، یہ توپتہ نہیں کس نے مارا مگر یہ بات درست نہیں کہ ہماری گاڑی غائب ہوگئی۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ہماری گاڑی پیچھےنہیں آگےتھی اوردھماکا ہوا تومیں نےکہا گاڑی روکو، ہمارےآگےپولیس وین تھی جوایسےبھاگی جیسے گدھے کے سر سے سینگ، میں نے کہا دھماکا دور نہیں ہوا، کچھ دیر رکیں پھرہمیں کہاگیا بی بی محفوظ ہے۔

    توقیرضیا کا کہنا تھا کہ زرداری ہاؤس پہنچے تو فرحت اللہ بابر نے بتایا بی بی زخمی ،اسپتال لے گئے ہیں، ہماری بلٹ پروف کارغائب ہوگئی، ہم نجی کار پر اسپتال پہنچے جہاں بی بی وفات پاچکی تھیں۔

  • مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے: نواز شریف

    مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے: نواز شریف

    اسلام آباد: پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، اجلاس میں میاں نواز شریف نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس میں نواز شریف نے بھی لندن سے آن لائن شرکت کی، انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے۔

    اجلاس میں چھوٹی جماعت کے رہنماؤں نے عدم اعتماد پر سوال اٹھا دیے، بلوچ رہنما نے کہا کہ عدم اعتماد لانے سے پہلے دیکھنا ہوگا کہ امپائر کی انگلی کس کی طرف ہے، انھوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو ہم عدم اعتماد لائیں اور اس میں رکاوٹیں آ جائیں۔

    نواز شریف نے کہا کہ مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے، لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پہلے اتحادی جماعتوں اور پی پی سے رابطے کریں، اسپیکر یا ڈپٹی نہیں عدم اعتماد وزیر اعظم کے خلاف لانا ہوگی۔

    اختر مینگل نے اجلاس میں دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا دو سال ہو گئے ہیں، اب کچھ نہ کچھ کر ہی دیں، ریکوڈک معاملے پر بھی ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے۔

    ن لیگی قائد نواز شریف نے کہا شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کل سے ہی لانگ مارچ پر میٹنگ شروع کر دیں۔

  • مسلم لیگ ن کی اکثریت نےعدم اعتماد کو فوری الیکشن سے مشروط کردیا

    مسلم لیگ ن کی اکثریت نےعدم اعتماد کو فوری الیکشن سے مشروط کردیا

    لاہور : مسلم لیگ ن کی اکثریت نےعدم اعتماد کو فوری الیکشن سےمشروط کردیا ، نوازشریف نے پارٹی کے اہم رہنماؤں سے رائے مانگی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی اکثریت نے عدم اعتماد کو فوری الیکشن سےمشروط کردیا اور کہا محض تبدیلی نہیں بلکہ شفاف الیکشن کی ضمانت پر عدم اعتماد ہو۔

    ذرائع نے بتایا تین رہنماؤں نے ان ہاؤس اور عدم اعتماد کی مخالفت کی،رہنماؤں نے آرا دی کہ ایسےکھیل کاحصہ نہیں بنناچاہیےجس سےساراملبہ ہمارے اوپر آجائے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف نےپارٹی کےاہم رہنماؤں سےواٹس ایپ پررائےمانگی تھی، جس کے بعد ن لیگ کے14سینئر رہنماؤں نےنوازشریف کو اپنی رائےسے آگاہ کیا۔

    ذرائع لیگی رہنما نے کہا پہلے نمبرز تو پورے کرلیں پھر ایسا بڑا قدم اٹھانا چاہیے، 22جنوری کو پی ڈی ایم اسٹیئرنگ کمیٹی میں بھی نمبرزکا سوال اٹھایاگیا۔

    پی ڈی ایم رہنما کا کہنا تھا کہ کسی اتحادی نے حکومت سےعلیحدگی کااشارہ نہیں دیا تو عدم اعتماد کیسے ہوگا،کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ ن لیگ اور جےیو آئی کے کچھ رہنما اتحادیوں سے رابطےکریں گے۔

    ، پی ڈی ایم رہنما نے بتایا کہ 10 سے 15 پی ٹی آئی ایم این ایز ٹکٹ کی ضمانت پرساتھ دےسکتےہیں، وقتی فائدے کیلئے ہمیں اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹناچاہیے، ہمارااتحاد جس مقصد کیلئے تھا اسی پر رہنا چاہئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اسٹیئرنگ کمیٹی کی تجاویز سربراہی اجلاس میں رکھی جائیں گی۔

  • سانحہ 12 مئی میں کون کون ملوث تھا؟ فاروق ستار کے چشم کشا انکشافات

    سانحہ 12 مئی میں کون کون ملوث تھا؟ فاروق ستار کے چشم کشا انکشافات

    کراچی: خوشی فہمی تھی کہ لندن سے علیحدگی کے بعد مڈل کلاس جماعت بنالوں گا، پارٹی کو جگاڑ والے اور خرابیوں والوں سےصاف کرنا چاہتا تھا مگر خرابی اتنی سرائیت کرگئی کہ وہ میرے ہی پیچھے پڑگئے۔

    ان خیالات کا اظہار ایم کیوایم بحالی کے سربراہ فاروق ستار نے اے آر وائی نیوز کو  دئیے گئے تہلکہ خیز انٹرویو میں کیا، فاروق ستار نے  انکشاف کیا کہ لندن سے علیحدگی کے بعد کچھ لوگ مجھے ڈمی سربراہ بنانا چاہتے تھے جیسا کہ اب خالد مقبول ہیں، میں ان کی دکانوں کو بند کرنےجارہا تھا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ سب میرےخلاف ہوگئے، میں نے ان سب کو بچایا لیکن انہوں نے مجھے یہ صلہ دیا۔

    متحدہ پاکستان کے سربراہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم کے موجودہ سربراہ خالد مقبول کا بلدیاتی دور بدترین تھا، کرپشن کرنے میں پیپلزپارٹی اے ٹیم تو ایم کیوایم کےکچھ لوگ بی ٹیم ہیں۔ایم کیوایم بحالی کے سربراہ فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ 22 اگست واقعے کے اگلے روز ندیم نصرت نے مجھے فون کیا اور کہا کہ بانی ایم کیوایم معافی مانگ رہےہیں، انہوں نے مجھے کہا کہ ان کا معافی نامہ پریس کانفرنس میں دکھائیں، میں نےکہا کہ نہیں دکھاؤں گا اب میں علیحدہ ہوں، یہی نہیں ایم کیوایم بانی کےبہنوئی یونس بھائی نےملنےکا کہا تو میں نےانکار کردیا۔

    فاروق ستار نے اپنے تہلکہ خیز انٹرویو میں بتایا کہ اس کے باوجود ایم کیوایم ، پی ایس پی نے پروپیگنڈا کیا کہ میرا لندن سے رابطہ ہے، پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرا لندن سے رابطہ ہوتا تو کیا انٹیلی جنس اداروں سےچھپ سکتا ہے؟ میں امریکا بھی جاؤں تو یہاں تاثر دیاجاتاہے کہ لندن سے رابطہ کیا ہے، واضح طور پر بتادوں کہ گذشتہ 6 سالوں سےمیرا لندن سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔

    ایم کیو ایم میں عسکری ونگ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ یہ دیکھنا ہےکہ ایم کیوایم کا عسکری ونگ تھا تو اس کا ہیڈ کون تھا؟ وہ عسکری ونگ باقاعدہ تھا یا کچھ لڑکے اس کام میں لگےتھے یہ بھی ضرور دیکھا جائے۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے تصدیق کی کہ 22 اگست واقعے کے بعد مجھے ن لیگ سےاچھے پیکج کیساتھ شمولیت کی دعوت دی گئی، پی ٹی آئی ، پیپلزپارٹی نے بھی آفرز کیں، مگر میں نہیں گیا۔

    بارہ مئی 2007 سے متعلق فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ اس روز ساری پارٹیاں ملوث تھی، اعتراف کرتا ہوں کہ ایم کیوایم کو ریلی نہیں نکالنی چاہیےتھی، بانی ایم کیو ایم سے رابطہ کمیٹی نے بھی منتیں کیں کہ ریلی نہ نکالیں مگر انہوں نے کہا کہ ریلی ضرور نکلے گی۔

     

  • عبوری سیٹ اپ کے گیم کا حصہ نہیں بنیں گے، ن لیگی رہنما نے تصدیق کردی

    عبوری سیٹ اپ کے گیم کا حصہ نہیں بنیں گے، ن لیگی رہنما نے تصدیق کردی

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے موجودہ حکومت کے تسلسل کیلئے عبوری سیٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا عبوری سیٹ اپ کے گیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا عبوری سیٹ اپ کے گیم کا حصہ نہیں بنیں گے ، جو ٹرم پوری کرنے کے لیے ہو۔

    جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ن لیگ انتخابات کیلیے بننے والے عبوری سیٹ اپ کو سپورٹ کرے گی ، مگر حتمی فیصلہ نوازشریف کا ہی ہوگا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہم صرف ایسی نگران حکومت چاہتے ہیں جو الیکشن کروائے، اگر ہم بھی ایسی گیم کا حصہ بن گئے تو لوگ ہمیں برا کہیں گے، ہر پارٹی رہنما کو اپنامؤقف پیش کرنے کاحق ہے ،سر سے ہاتھ ہٹنا چاہیے، سب سامنے آجائے گا۔

    یاد رہے عبوری وزیر اعظم کے لیے 4 لیگی امیدواروں کے نام دیکھ کر نواز شریف ناراض ہو گئے تھے اور شہباز شریف کی مرضی سے نواز شریف کو عبوری سیٹ اپ پر منانے کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے جن 4 لیگی رہنماؤں کا ذکر کیا وہ عبوری وزیر اعظم کے امیدوار تھے، ان چار میں سے ایک رہنما چند روز پہلے نواز شریف سے ملنے گئے تھے، اور انھوں نے عبوری وزیر اعظم کے لیے اپنا نام سب سے اوپر لکھا تھا۔

    ذرائع کے مطابق باقی 3 میں سے ایک سینٹرل پنجاب دوسرا پوٹھوہار اور تیسرا کراچی سے تھا، پوٹھوہار سے امیدوار نے خود خواہش ظاہر نہیں کی بلکہ انھیں نامزد کیا گیا تھا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ لندن تجویز لے کر جانے والے کو شہباز شریف کی حمایت حاصل تھی، جب کہ لاہور کے رکن اسمبلی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے۔

  • عبوری وزیر اعظم کے لیے 4 لیگی امیدواروں کے نام دیکھ کر نواز شریف ناراض

    عبوری وزیر اعظم کے لیے 4 لیگی امیدواروں کے نام دیکھ کر نواز شریف ناراض

    لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گزشتہ روز جن 4 لیگی رہنماؤں کا ذکر کیا تھا، ان کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ عبوری وزیر اعظم کے منصب کے لیے امیدوار تھے۔

    ذرائع کے مطابق عبوری وزیر اعظم کے لیے 4 لیگی امیدواروں کے نام دیکھ کر نواز شریف ناراض ہو گئے، شہباز شریف کی مرضی سے نواز شریف کو عبوری سیٹ اپ پر منانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری نے جن 4 لیگی رہنماؤں کا ذکر کیا وہ عبوری وزیر اعظم کے امیدوار تھے، ان چار میں سے ایک رہنما چند روز پہلے نواز شریف سے ملنے گئے تھے، اور انھوں نے عبوری وزیر اعظم کے لیے اپنا نام سب سے اوپر لکھا تھا۔

    ذرائع کے مطابق باقی 3 میں سے ایک سینٹرل پنجاب دوسرا پوٹھوہار اور تیسرا کراچی سے تھا، پوٹھوہار سے امیدوار نے خود خواہش ظاہر نہیں کی بلکہ انھیں نامزد کیا گیا تھا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ لندن تجویز لے کر جانے والے کو شہباز شریف کی حمایت حاصل تھی، جب کہ لاہور کے رکن اسمبلی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے۔

    تاہم نواز شریف نے تجویز سن کر ناراضی کا اظہار کیا، اور کہا آپ کی تجویز نامناسب ہے اور اس سے پہلے آپ کو پوچھنا چاہیے تھا۔ لیگی رہنما نے کہا یہ سب مجھ پر متفق ہیں اس لیے اپنا نام اوپر رکھا ہے، پی ٹی آئی، پی پی کے کچھ ارکان بھی ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔

    نواز شریف نے کہا عبوری سیٹ اپ نہیں شفاف اور فوری نئے انتخابات چاہیئں، ہم کیوں کسی سے محض اس نظام کے لیے ٹکٹ کے وعدے کریں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری نے دعویٰ کے ساتھ ن لیگ کے 4 بڑوں کی ایک ملاقات کا راز بھی فاش کیا تھا، کم از کم 4 رہنما ’کسی‘ سے ملنے اور یہ بتانے گئے کہ اگر ان کی پارٹی کی قیادت موزوں نہ لگے تو ان پر غور کیا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں ریس لگی ہوئی ہے، پارٹی کے 4 بڑے رہنما سابق وزیر اعظم کو ہٹا کر قیادت لینا چاہتے ہیں۔

  • نوازشریف کو عبوری سیٹ اپ پر منانے کی کوشش ناکام

    نوازشریف کو عبوری سیٹ اپ پر منانے کی کوشش ناکام

    لیگی صدر شہبازشریف کی مرضی سے ن لیگ کے قائد و سابق وزیراعظم نوازشریف کو عبوری سیٹ ‏اپ پر منانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فوادچوہدری نے جن 4 لیگی ‏رہنماؤں کا ذکر کیا وہ عبوری وزیراعظم کے امیدوار تھے ان چار میں سے ایک رہنما چند روز پہلے ‏نوازشریف سے ملنے لندن گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق اس رہنما نے عبوری وزیراعظم کیلئے اپنا نام سب سے اوپر لکھا تھا جب کہ باقی 3 ‏میں سے ایک سینٹرل پنجاب دوسرا پوٹھوہار اور تیسرا کراچی سے تھا۔ پوٹھوہار سے امیدوار نے خود ‏خواہش ظاہر نہیں کی انہیں نامزد کیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے رکن اسمبلی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے لندن تجویز لے ‏کر جانے والے کو شہبازشریف کی حمایت حاصل تھی۔ نوازشریف نے تجویز سن کر برہمی کا اظہار ‏کیا اور دوٹوک کہا کہ آپ کی تجویز نامناسب ہے اور اس سے پہلے آپ کو پوچھنا چاہیے تھا۔

    لیگی رہنما نے کہا کہ یہ سب مجھ پر متفق ہیں اس لیے اپنا نام اوپر رکھا ہے جس پر نوازشریف کا ‏کہنا تھا کہ عبوری سیٹ اپ نہیں شفاف اور فوری نئے انتخابات چاہئیں۔

    تجویزی رہنما نے بتایا کہ پی ٹی آئی اور پی پی کےکچھ ارکان ساتھ دینےکیلئے تیار ہیں، نوازشریف ‏نے تجویز پر حامی نہیں بھری اور واضح کیا کہ ہم کیوں کسی سےمحض اس نظام کیلئےٹکٹ کے ‏وعدے کریں؟

    چند روز قبل معاون خصوصی ڈاکٹر شہبازگل نے دعویٰ کیا تھا کہ نوازشریف اب پیچھےچلےجائیں ‏گے اور فیملی ‏کا نیا شخص لانچ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف فیملی ‏میں سے ایک نیا ‏شخص لانچ کرنےکی کوشش کی گئی ہے پتہ نہیں مریم نواز کے کیسز میں وکلا کی ‏زیادہ بیماریاں ‏کیوں ہو رہی ہیں۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کو عشائیے میں ایم این ایز کے سخت سوالات کا سامنا

    وزیر اعلیٰ پنجاب کو عشائیے میں ایم این ایز کے سخت سوالات کا سامنا

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے دو دن قبل کے عشائیے میں ایم این ایز کی جانب سے مری واقعے پر سخت سوالات کیے گئے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ روز عشائیے میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ارکان قومی اسمبلی نے سانحہ مری پر سخت سوالات کیے، ارکان کا مؤقف تھا کہ سانحہ مری کے ذمہ داروں پر فوری ایکشن ہونا چاہیے تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 جنوری کو اسلام آباد میں پنجاب حکومت نے حکومتی ایم این ایز کے اعزاز میں عشائیہ رکھا تھا، جس میں چند ارکان نے وزیر اعلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ مری میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں لیکن ایکشن فوری نہیں ہوا، کم از کم 2 کو ہی ہتھکڑیاں لگ جاتیں تو سمجھتے کہ کچھ ہوا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جب بتایا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کے ذریعے انکوائری کرا رہے ہیں، اور کارروائی بھی ہوگی، تو رکن اسمبلی نے کہا کہ کمیٹیاں تو معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔

    رکن اسمبلی کا کہنا تھا ذمہ داروں کے خلاف ایکشن پہلے دن ہوتا اور کم از کم 2 کو ہتھکڑیاں لگائی جاتیں، اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ذمہ داروں کو ہتھکڑیاں لگوائیں گے۔

    واضح رہے کہ سانحہ مری تحقیقاتی کمیٹی نے مری میں آپریشنل عملے کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے ریسکیو 1122 کے اہل کاروں کے بیانات بھی قلم بند کیے، اور انکشاف ہوا کہ برفانی طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 ایک ہی پوائنٹ سنی بنک میں کھڑی تھیں، گاڑیوں کو چلانے کے لیے متعین ڈرائیورز، اور عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا، جب کہ شدید برف باری کی وارننگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی گئی تھی۔

    انکوائری کے دوران محکمہ جنگلات کے اہل کار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست طلب کرلی ہے۔