Author: نعیم اشرف بٹ

  • حکومت کا افغان مہاجرین اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    حکومت کا افغان مہاجرین اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے افغان مہاجرین اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا اور کہا ہم مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتے اب انہیں اپنے ملک جانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت افغانستان پر اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں افغان مہاجرین اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ متفقہ فیصلہ ہوا 3 لاکھ افغان مہاجرین کو افغانستان واپسی بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین اور ویزا ختم ہونے والوں کو 3 ماہ کا وقت دیا جائے گا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہم مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتے اب انہیں اپنے ملک جانا ہوگا۔

    خیال رہے یہ مہاجرین افغان طالبان کی حکومت بننے پر پاکستان میں آئے تھے۔

    یاد رہے 15 دسمبر کو وزیراعظم کی زیرصدارت افغانستان سےمتعلق ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس ‏میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ، وفاقی وزرا، انٹیلی جنس حکام اور سینئرسول وملٹری افسران ‏نے شرکت کی تھی۔

    وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری پر زور دیتے ‏ہوئے کہا تھا کہ امیدہے دنیا افغانستان سےعلیحدگی جیسی ‏غلطی نہیں دہرائےگی اورعالمی برادری افغانستان کے کمزور لوگوں کی مدد کرے، پاکستان انسانی ‏بحران سے نمٹنے کیلئے افغانستان کوہرممکن مدد فراہم کرے گا۔

  • سقوط ڈھاکہ : مشرقی پاکستان میں جنگ لڑنے والے کرنل (ر)فرخ نے پس پردہ حقائق بتا دیئے

    سقوط ڈھاکہ : مشرقی پاکستان میں جنگ لڑنے والے کرنل (ر)فرخ نے پس پردہ حقائق بتا دیئے

    اسلام آباد : کرنل (ر)فرخ نے مشرقی پاکستان کے بنگلادیش بننے کے پس پردہ حقائق بتاتے ہوئے کہا صاحبزادہ یعقوب نےلکھا ملٹری آپریشن نہ کرنا، ملک ٹوٹ جائیگا، 4جرنیل وہاں تھے سب نے کہا آپریشن نہیں مذاکرات کریں ، ادھر بھٹو سمیت کچھ مشیروں نے یحیی کو پمپ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی پاکستان میں جنگ لڑنے والے کرنل (ر)فرخ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں مشرقی پاکستان کےبنگلادیش بننے کے پس پردہ حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے بطورکیپٹن ہیڈ کواٹرزمیں انٹیلی جنس افسر تعینات کیاگیا، پہلے دن انٹیلی جنس رپورٹس کی فائلیں دیکھیں توہوش ٹھکانے آگیا۔

    کرنل (ر)فرخ کا کہنا تھا کہ پتہ چلااوپرسے ڈھاکہ ٹھیک لیکن اندرسے گل سڑگیا ہے، صاحبزادہ یعقوب نےلکھا ملٹری آپریشن نہ کرنا، ملک ٹوٹ جائیگا، 4جرنیل وہاں تھے سب نے کہا آپریشن نہیں مذاکرات کریں ، ادھر بھٹو سمیت کچھ مشیروں نے یحیی کو پمپ کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ جو بندہ ہمیں ملتا تھا اسے مکتی مار دیا جاتا تھا، ایس پی کے بیٹے کو بازار میں مار دیاگیا ، آپریشن ہوگیااور ایک ماہ میں ہم نے کلیئر کیا، جس کے بعد مکتی باہنی بھارت بھاگ گئے۔

    مشرقی پاکستان میں جنگ لڑنے والے کرنل کا کہنا تھا کہ 20نومبرکوبھارتی فوج سےملکرمکتیوں نےٹینکوں کا بڑا حملہ کیا، ہمارے پاس دوسری جنگ عظیم کےبےکار ٹینک تھے، کہا جاتا ہےتین ڈویژنزتھیں لیکن حقیقت میں ایک ڈویژن ٹینک فورس تھی ، جو ڈویژنز بھیجی گئیں انکے ٹینکس کےآرٹلری گنز ہی نہ تھیں۔

    جنگ کے حوالے سے کرنل (ر)فرخ نے کہا کہ بھارت نے 20نومبر کوعید کے دن 24مقامات پر حملہ کیا، جب کہ یہاں پر جنگ ڈکلئیر ہی نہ کی گئی، جواب لینا چاہیے کہ جنگ ڈکلئیر کیوں نہ ہوئی؟13دن بعد جب ہم نے یہاں سے حملہ کیا تو جنگ قراردیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیوی کے پاس صرف 4گن بوٹس اورفضائیہ کے 15بڈھے جہاز تھے، ہمارے پرانے ایف86اور بھارت کے نئے Mig 21 تھے، ہم بھرپور لڑے، بھارت کے 13جہاز گرائے اورہمارے دو گرے۔

    کرنل (ر)فرخ نے بتایا کہ سمجھ آرہی تھی یہ معاملہ اب ہم سے زیادہ ہوگیا ہے، سرنڈر غیر متوقع اور پہاڑ کے طرح ہم پر گرا، بہت دکھ ہوا، یکطرفہ لڑائی تھی پھر بھی ہمارا گروپ علیحدہ لڑنےکا منصوبہ بنا رہا تھا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اکٹھے4 یا 10 ہزارہوتے توسرنڈر نہ ہوتا لیکن ہم ٹکڑیوں میں تقسیم تھے ، ہم43ہزار تھے8ہزار شہید ہوئے ،سویلین سمیت ہم 90ہزار تھے، مشکل ترین وقت تھا جب ڈھاکہ سے بھارت جیل میں لیکر گئے۔

    کرنل (ر)فرخ کا کہنا تھا کہ مال گاڑی کے ڈبوں میں سامان کی طرح دھکیلا اورتالا لگا دیاگیا، 3دن،4راتوں تک سفر میں بھوکے پیاسے اوروہیں پرپیشاب بھی کرتےرہے، جب تالا کھلا تو کچھ پاگل، بیہوش اور کچھ مرگئے جبکہ جیل سے 5 لوگ باتھ روم سےسرنگ کھود کر بھاگے۔

    انھوں نے اپنی محبت کے حوالے سے بتایا کہ جنگ سے پہلے پاکستانی محب وطن لڑکی سے محبت ہوئی، لڑکی کا نام سونیا تھا اور وہ بھی مجھ سے بہت پیار کرتی تھی، اس فیملی کو مکتی کہتے تھے کپتان کو مروا دو، انہیں ہمارے حوالے کرو توسب کو معاف کردیں گے ، وہ بنگالی تھی مجھے کہتی تھی مغربی پاکستان چلے جاتے ہیں۔

    کرنل (ر)فرخ نے کہا کہ پاکستانیوں کی مددکرنیوالے ڈھائی لاکھ بنگالیوں،بہاریوں کو قتل کیا گیا، ان میں سونیا کا سارا خاندان بھی قتل کردیا گیا، رہائی کے بعد ان کو بہت تلاش کیا لیکن نہیں ملے۔

  • منی لانڈرنگ کیس : ایف آئی اے نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز  کے گرد شکنجہ کس دیا

    منی لانڈرنگ کیس : ایف آئی اے نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے گرد شکنجہ کس دیا

    لاہور : منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزمان قرار دے دیا اور بتایا مرکزی ملزمان نے 16.3 ارب روپے کرپشن سے جمع کئے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی مشکلیں بڑھنے لگیں اور ایف آئی اے نے شکنجہ کس دیا ،ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف مضبوط چالان عدالت میں جمع کروا دیا۔

    ایف آئی اے نے چالان میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا ہے، چالان میں کہا گیا ہے کہ رمضان اور العربیہ شوگر مل کے چودہ ملازمین کے اکاونٹ میں سولہ ارب روپے سے زائد رقم جمع کروائی گئی ، ان ملازمین کے اٹھائیس اکاونٹس میں سترہ ہزار ٹرانزیکشنز کے ثبوت موجود ہے۔

    چالان کے مطابق ملازمین نے بیانات میں کہا اربوں روپے انکے نہیں ہیں، بطور وزیراعلیٰ شہباز شریف ،حمزہ نےیہ رقم بےنامی اکاؤنٹس میں جمع کرائی، 17000ہزاربینک ٹرانزیکشن کے4000صفحات کے7والیمزجمع کراچکے۔

    ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے مؤقف میں کہا ہے کہ دونوں مرکزی ملزمان سے بارہا منی ٹریل کا پوچھا گیا لیکن وہ اس سے متعلق کچھ پیش نہ کرسکے جبکہ چالان میں سلیمان شہباز ملک مقصود اور طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کے اعلی حکام کے مطابق شہباز شریف نے ہر سوال پر کہا انکے بیٹوں سے پوچھیں۔ جبکہ حمزہ شہباز نے کہا۔ میرا چھوٹا بھائی کاروبار دیکھتا تھا۔ اس سے پوچھ لیں جبکہ چھوٹا بھائی بیرون ملک مفرور ہے۔

    ایف آئی اے نے عدالت سے ملزمان کی ضمانتیں خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔

  • سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قریبی ذرائع سے ہونے والی تہلکہ خیز گفتگو سامنے آ ئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع ثاقب نثار نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ثبوت میاں ثاقب نثار کے پاس موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا ہے کہ سازش سے کس طرح جسٹس سجاد کو منصب سے ہٹایا گیا میں سب کچھ جانتا ہوں، جسٹس سجاد علی معاملے پر کتاب لکھوں گا تو اصل چہرے سامنے آئیں گے۔

    ذرائع ثاقب نثار کے مطابق پاناما کیس سے میرا (ثاقب نثار) کوئی تعلق نہیں تھا، خود کو اس سے دور رکھا، مانیٹرنگ جج کا مقصد شفافیت تھا کیوں کہ ملزمان کی حکومت تھی، ہائیکورٹ ججز سے پوچھ لیں کیا کبھی کسی کی سفارش کی، میرا دامن صاف، ضمیر مطمئن ہے، غلطی ہو سکتی ہے لیکن دانستہ نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ مجھ سے کسی کی جرات نہ تھی کہ رابطہ کرتا، میں نے کوئی کیس شریف خاندان کے خلاف نہیں سنا، بطور چیف جسٹس ہر ذمہ داری لیتا ہوں، عمران خان کے 2 کیسز سنے کیوں کہ دیگر ججز پانامہ کیس دیکھ رہے تھے۔

    اٹارنی جنرل کی ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرنے کی مخالفت

    ان کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ الیکشن کمیشن کا کیس ہے مگر انھوں نے دوسرا کیس دیکھا تھا، عمران خان کرکٹ کھیلتا تھا، اس کی کمائی سے باہر فلیٹ خریدا تھا، فلیٹ نہ بکنے سے پراپرٹی خریدنے کے لیے جمائمہ نے رقم دی، رسیدیں آ گئیں، بعد میں فلیٹ فروخت کر کے عمران خان نے رقم بھی ادا کی۔

    انھوں نے کہا جسٹس شوکت صدیقی نے ریفرنس کے بعد 2 بار مجھ سے رابطہ کیا، مجھے پتا تھا کہ یہ کس لیے ملنا چاہتے ہیں اس لیے جان بوجھ کر نہیں ملا، انھوں نے 2 بار مس کنڈکٹ کیا اس لیے نا اہل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق انھوں نے کہا کہ نواز شریف دوسری بار وزیر اعظم بنے تو ایک سال وفاقی سیکریٹری قانون رہا، جب سیکریٹری قانون تھا تو محکموں میں ایڈوائزر کے لیے سفارش آتی تھی، ایک سال بعد میرٹ پر عدلیہ کا حصہ بغیر سفارش بنا۔

    سابق چیف جسٹس نے کہا رانا شمیم کی مرحومہ اہلیہ اور میری اہلیہ کا آخری دم تک رابطہ تھا، رانا شمیم کی اہلیہ تو اکثر میری بیوی کو دعائیہ میسجز بھیجتی تھیں، رانا شمیم نے مجھ سے گلہ کیا آپ کی وجہ سے مجھے توسیع نہیں ملی، رانا شمیم سے میں نے کہا یہ میرا اختیار نہیں تھا، رانا شمیم نے کہا آپ نے کچھ کیسز میں میرے خلاف فیصلے دیے، اسی بات پر میرا رانا شمیم سے آخری رابطہ تھا۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ رانا شمیم نے شاہین ایئر کو حکم دیا کہ گلگت کے لیے سروس شروع کریں، میرے پاس پٹیشن آئی تو آرڈر دیا کہ یہ تو گلگت کے جج کا اختیار نہیں، ٹورازم محکمے کی گلگت میں زمین اسکاؤٹس کو دینے کا حکم بھی غلط تھا، سابق چیف جج گلگت کے اختیارات سے بڑھ کر فیصلے ختم کرنا پڑے۔

    انھوں نے انکشاف کیا سعد رفیق کے ریلوے معاملات کلیئر تھے اس لیے کارروائی کا نہیں کہا، پی کے ایل آئی کا فرانزک آڈٹ کرایا تو اس میں گھپلے نکلے، 34 ارب کا منصوبہ، جگہ، پیسے حکومت کے اور دے کسی اور کو رہے تھے، میرے بھائی کو جوڑتے رہے وہ تو میڈیسن کا ڈاکٹر ہے، میرے بھائی کا پی کے ایل آئی سے کوئی تعلق نہیں، باہر سے اور بھی ڈاکٹرز واپس آتے ہیں مگر 15 لاکھ تنخواہ نہیں لے رہے، ڈاکٹر اشرف طاہر بھی تو لاکھوں ڈالرز چھوڑ کر آئے، کیا کبھی ڈی جی فرانزک ایجنسی پر کوئی سوال اٹھا۔