Author: نعیم اشرف بٹ

  • چند ن لیگی حکومتی شخصیات پی ٹی آئی احتجاج ہینڈل کرنے کے طریقے سے ناخوش

    چند ن لیگی حکومتی شخصیات پی ٹی آئی احتجاج ہینڈل کرنے کے طریقے سے ناخوش

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ کے چند ارکان نے پی ٹی آئی مظاہرین کو نہ روکنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا مظاہرین آکر بیٹھ گئے تو حکومت کے لیے مشکلات ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چند ن لیگی حکومتی شخصیات پی ٹی آئی احتجاج ہینڈل کرنے کے طریقے سے ناخوش ہیں، ذرائع نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے چند ارکان نے مظاہرین کو نہ روکنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا پی ٹی آئی کے پی کے جلوس کو اٹک پل پر طاقت سے روکنا چاہیے تھا، پی ٹی آئی کواب یہ کہنا فضول ہے کہ مختص جگہ پر بیٹھ جائیں، پی ٹی آئی مظاہرین آکر بیٹھ گئے تو حکومت کے لیے مشکلات ہوں گی۔

    یاد رہے پی ٹی آئی کےمظاہرے کے دوران سری نگر ہائی وے پرشرپسندوں نے رینجرز پر گاڑی چڑھا دی تھی ، جس سے چار اہلکار شہید ہوئے جبکہ پانچ رینجرز اہلکاروں سمیت پولیس کے جوان بھی شدید زخمی ہیں۔

    بعد ازاں صورتحال پر قابو پانے کیلیے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلا لیا گیا ہے جبکہ انتشاریوں اور شرپسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف  کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد کے داخلی وخارجی راستے رکاوٹیں لگا کر بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ اٹک میں پنجاب اورخیبر پختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع ہیں اور مختلف شہروں میں بھی راستے بند ہیں۔

    زین قریشی،عامر ڈوگر، معین ریاض سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

  • آئینی ترامیم سے پہلے عہدوں کی پیشکش مسترد کردی تھی، عاطف خان کا دعویٰ

    آئینی ترامیم سے پہلے عہدوں کی پیشکش مسترد کردی تھی، عاطف خان کا دعویٰ

    اسلام آباد : رہنما تحریک انصاف عاطف خان نے دعویٰ کیا کہ آئینی ترامیم سے پہلے عہدوں کی پیشکش ہوئی، جس میں نے مسترد کردی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عاطف خان نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں بتایا آئینی ترامیم سےپہلےعہدوں کی پیشکش ہوئی میں نےانکارکردیا، اس بار تجوریوں کےمنہ کھلے تھے، بات اربوں روپے تک گئی۔

    رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے مجھے وزیراعلیٰ بنانےکی پیشکش ہوئی تھی، کہا گیاعلیحدہ گروپ بنالیں تو آپ وزیراعلیٰ بن جائیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ پرویز خٹک کو وزیراعلیٰ بنانے کی پیشکش ہوئی، حیران ہوں وہ باتوں میں آگئے تاہم وفاداریاں بدل کر عہدے لینے والے اب گھرسےباہر نہیں نکل سکتے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے جاری نوٹسز سے متعلق سوال پر کہا کہ میں کسی کیلئے خطرہ نہیں، بانی پی ٹی آئی جس کو عہدہ دینا چاہتے ہیں وہی ہوگا لیکن نوٹسز کی سمجھ نہیں آرہی، پارٹی دوست کہتے ہیں وزیراعلیٰ کے علم میں نہیں تھا، اب جب وزیراعلیٰ کے پی سے ملوں گا تو ہی اندازہ ہوگا ان کے علم میں تھا یا نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کوئی چاہتا ہو ان کے تعلقات خراب ہوں اور پارٹی میں اختلافات ہو، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوئی لیکن وکلا نے ان کو بتایا تو وہ حیران تھے، جس کے بعد بانی نے پیغام پہنچایا فکر نہ کریں، پارٹی اختلافات کو میڈیا میں بیان نہ کریں۔

  • بانی پی ٹی آئی کو کس کیس میں سزا ہوگی؟ رانا ثنا اللہ نے بتادیا

    بانی پی ٹی آئی کو کس کیس میں سزا ہوگی؟ رانا ثنا اللہ نے بتادیا

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا ہوجائے گی، وہ خود اپنے دشمن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا فی الحال مجھے لگتا ہے بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ میں سزا ہوگی، یہ کیس دو جمع دو کی طرح ہے۔

    وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے دشمن خودہیں، پی ٹی آئی کو جب بھی بات کرنا ہوگی ، وہ سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین سے ہی بات کرنا ہوگی۔

    اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا سربراہ آنکھ مارنے والا بندہ نہیں، واضح کردوں انہوں نے گزشتہ 2 سال اور آگے بھی 3 سال کسی کو آنکھ نہیں مارنی۔

    آئینی ترامیم میں ووٹ سے متعلق ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ترامیم کیلئےبندے اٹھانےوالی بات درست نہیں،سب ڈرامہ تھا، کس نے کیا ڈرامہ کیایہ بات بانی اور پی ٹی آئی سب کو پتہ ہے۔

    علی امین گنڈا پور کے بیان پر انھوں نے کہا کہ گنڈاپور کے ملے ہونے پر مجھے شک ہے وہ دونوں طرف کھیلتا ہے، گنڈا پور انتظامیہ سے کہتا ہےڈی چوک کو ہاتھ لگانے دیں پھر نکل جاؤں گا، گنڈا پور اس بار خود ٹھیک ہو جائیں گے یا کر دیئے جائیں گے۔

    اپوزیشن سے مذاکرات کے سوال پر وزیراعظم کے مشیر نے بتایا کہ نوازشریف کی ہدایت پرسیاسی جماعتوں سے مذاکرات جاری ہیں، اپوزیشن سے مذاکرات چل رہے ہیں لیکن اس بار پہلے تفصیل نہیں بتانی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ محمود اچکزئی اور فضل الرحمان کیساتھ پی ٹی آئی کے لوگوں سے بھی رابطے ہیں، سیاسی مسائل کا حل سیاسی طور پر ہوسکتا ہے۔

  • کوئی آپ کو اٹھالے یا دھمکیاں دے تو یہ برداشت کرنا پڑتا ہے، سینیٹر افنان اللہ

    کوئی آپ کو اٹھالے یا دھمکیاں دے تو یہ برداشت کرنا پڑتا ہے، سینیٹر افنان اللہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ کا کہنا ہے کہ کوئی آپ کو اٹھالے یا دھمکیاں دے تو یہ برداشت کرنا پڑتا ہےلیکن مطلب یہ نہیں کہ جاکر ووٹ خلاف ڈال دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹرافنان اللہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم کےلیےکسی سےبھی زبردستی ووٹ لیا جائے تو وہ غلط ہے، کیا 18 ویں ترمیم میں کسی نے زبردستی ووٹ دیا تھا، یہ کام 2018 کے بعد خراب ہوا، اب یہ خرابی ٹھیک ہوتے ہوتے کچھ وقت لگے گا۔

    رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ کوئی آپ کو اٹھالے یا دھمکیاں دے تو یہ میرے والد اور فیملی کے ساتھ کئی مرتبہ ہوا، سیاست میں یہ برداشت کرنا پڑتا ہے لیکن مطلب یہ نہیں کہ جا کر ووٹ خلاف ڈال دیں۔

    سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ بجائے آگے جانے کے ہم پیچھے چلےگئے، جو ون پیج 2018 میں بنایا گیا اور ہائبرڈ نظام بنا اس کے ثمرات ابھی بھی جاری ہیں، کسی حد تک ابھی ہائبرڈ نظام کا تسلسل جاری ہے اور ختم کرنے میں وقت لگے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات چیزیں زیادہ بڑھ جاتی ہیں توہی ختم ہوتی ہیں، میرے قریب ہائبرڈ نظام کی انتہا گزر چکی ہے اور اب مائنس ہوگا۔

    ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ مینڈیٹ درست ملا ہے یا غلط اس پر کوئی انکوائری ہو تو پھر بات ہوسکتی ہے، میرے خیال میں 2008 اور 2013 کے انتخابات 2018 اور 2024 سے بہتر تھے، پہلے 2018 کے انتخابات میں پولنگ اسٹیشنزمیں خرابیاں ہوئی تھیں، اب 2024 میں جہاں نتیجہ تیار ہوا وہاں زیادہ شکایات آئیں اور الزامات لگ رہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ 2018 کا الیکشن لڑا تھا اور ایک بندے نے مجھ پر بندوق تان لی اور کہا تم کچھ نہیں کرسکتے، ثابت ہوا کہ پہلے عدلیہ سے آر اوز ہوتے تھے تو بہتر تھے لیکن اس مرتبہ بیورو کریٹس آگئے، بیورو کریٹس کے آر اوز بننے سے زیادہ خرابی ہوئی اور سارے الزامات وہیں لگ رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ الزامات ہمارے لوگوں نے اور مولانا نے بھی لگائے اسی لیے الیکشن خراب ہوگیا، اب عوام کو فیصلہ کرنا چاہیے اور ان ہی کو معاملات چلانے چاہئیں۔

  • پی ٹی آئی کی سینئر قیادت پارٹی امور میں علیمہ خان کی مداخلت سے پریشان

    پی ٹی آئی کی سینئر قیادت پارٹی امور میں علیمہ خان کی مداخلت سے پریشان

    اسلام آباد : پی ٹی آئی سینئر رہنماؤں نے پارٹی امورمیں علیمہ خان کی مداخلت کا معاملہ بانی پی ٹی آئی کے سامنے اٹھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی سینئر قیادت پارٹی امور میں علیمہ خان کی مداخلت سے پریشان ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی سینئر رہنماؤں نے مداخلت کا معاملہ بانی پی ٹی آئی کے سامنے اٹھا دیا ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن میڈیا ٹاک میں پارٹی رہنماؤں پر حقائق جانے بنا تنقیدکرتی ہیں اور جیل ملاقات میں بانی پی ٹی آئی کو بھی مس گائیڈ کررہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں کو بیانات کو نظرانداز کرنے کا کہا ہے۔

    عمران خان کی بہن کا مؤقف ہے وہ بھائی کی رہائی چاہتی ہیں اور پی ٹی آئی سیاست میں دلچسپی نہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ کے پی سے پارٹی رہنما نے بانی پی ٹی آئی کو ان کے بعض رابطوں کی شکایت بھی کی۔

  • حالات کے مطابق ملک کو فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے، جے یوآئی رہنما

    حالات کے مطابق ملک کو فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے، جے یوآئی رہنما

    اسلام اآباد : جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نور عالم خان نے فوجی عدالتوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا حالات کے مطابق ملک کو فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نور عالم خان نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسمبلی فلور پر کہوں گا فوجی عدالتوں کے حق میں ہوں، حالات کے مطابق ملک کوفوجی عدالتوں کی ضرورت ہے۔

    جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ٹائم فریم طے کرلیں، 2 سے 3 سال کیلئے فوجی عدالتیں بنالیں، سمجھ نہیں آتی فوجی عدالتوں سے کسی کے بنیادی حقوق کیسےسلب ہوتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میں ملک کیخلاف کسی سرگرمی میں ملوث نہیں تو ڈر نہیں ہونا چاہیے۔

    مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نے بتایا کہ مولانا کو کہا تھا پی ٹی آئی کی حمایت نہ کریں ہم نے ان کے خلاف الیکشن لڑناہے، مولانا سے کہا آپ پی ٹی آئی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے، تو ووٹ نہیں ملیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر گالیاں دینے سے پاکستان نہیں بھارت کے عزائم پورے ہوتے ہیں۔

  • جے یوآئی نے حکومت سے کس کو چیف جسٹس بنانے کا کہا تھا؟ اسلم غوری نے بتادیا

    جے یوآئی نے حکومت سے کس کو چیف جسٹس بنانے کا کہا تھا؟ اسلم غوری نے بتادیا

    اسلام آباد : جے یو آئی کے ترجمان محمد اسلم غوری کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد سے جسٹس منصور کو چیف جسٹس بنانے کی درخواست کی تھی، مگر کمیٹی میں الگ فیصلہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے ترجمان محمد اسلم غوری نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ حکومتی مسودے سے اتنا کچھ نکال دیا کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔

    ترجمان نے بتایا کہ حکومت سے کہا تھاجسٹس منصورکو ہی چیف جسٹس نامزدکریں، حکومت اورپیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتوں نے اسے تسلیم کیا تھا لیکن کمیٹی میں سب کیوں بدل گئے، کیا مجبوریاں تھیں،یہ ان سے پوچھیں۔

    جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں، ججز کی عمراورہائیکورٹ کے ججز کو جہاں چاہیں ٹرانسفر کرنے کے اختیارات کو روکا، سب سےبڑی چیز یہ کر رہے تھے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پارلیمنٹ ختم کرسکتی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہم نےکہااس سے تو پارلیمان میں جوہوگا وہ سپریم کورٹ کو انگلیوں پر نچائے گا جو ترمیم آخری وقت تبدیل کرائی وہ آئینی بینچ کی سربراہی سےمتعلق تھی اور ایک موقع ایسا بھی آیا کہ حکومت اپنا اصل مسودہ پیش کرنے لگی تھی۔

    ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حتمی مسودے میں 4 چیزوں پراعتراض تھا 2 ہم نے نکلوا دیں، دواعتراض پینل اورججوں کی تقرری کا تھا ہم سب کچھ اپنا تونہیں منواسکتے تھے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مشورہ

    مولانا فضل الرحمان کا ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مشورہ

    اسلام آباد : جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے آئینی ترامیم پر سربراہ جے یو آئی کو منانے کی کوششیں جاری ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنےکامشورہ دیا،

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اصرار کیا ہے کہ چیف جسٹس تقرری کے بعد بذریعہ پینل ججز تعیناتی سے متعلق ترمیم لاگو کی جائے۔

    جے یو آئی کے سربراہ نے خبردار کیا اگلے چیف جسٹس کے نوٹیفکیشن میں تاخیر سےمزید مسائل ہوں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ نواز شریف نے سربراہ جے یو آئی کی تجویز پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پی پی ایک مسودہ بنائیں، ایک مسودہ حکومتی اتحاد کا اور دوسرا مسودہ مشترکہ اپوزیشن کا ہو۔

    مولانا سے گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنماؤں کی دوملاقاتوں میں جاتی امراکی میٹنگ کا تذکرہ کیاگیا، فضل الرحمان سے پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں کی پہلی ملاقات قومی اسمبلی میں ہوئی۔

    مزید پڑھیں : ’ہمارے اور پی ٹی آئی ارکان کو دھمکایا جارہا ہے، اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے ہیں تو ہم ساتھ نہیں‘

    گزشتہ روز سربراہ جے یو آئی نے اپنے ارکان پر ’دباؤ‘ پر حکومت سے مذاکرات روکنے کا انتباہ دیا تھا۔

    اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمیں اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ ان کے ممبران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی اور بی این پی دونوں ممبران کو ڈرایا جا رہا ہے۔

    فضل الرحمان نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہ ہتھکنڈے جاری رہے تو وہ مذاکرات روکنے پر مجبور ہوں گے۔

    یاد رہے حکومت سپریم کورٹ میں مستقل آئینی بنچ کی تشکیل پر مکمل اتفاق کر چکی ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ بنچ سات مستقل ججوں پر مشتمل ہو گا جنہیں ہٹایا نہیں جا سکتا، آئینی معاملات کو سنبھالنے کے لیے ایک مستحکم عدلیہ فراہم کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق یہ جج آئینی درخواستوں کی سماعت کے علاوہ دیگر نوعیت کے مقدمات کی بھی صدارت کر سکیں گے، جوڈیشری کمیشن کو ان مستقل ججوں کی تقرری کا اختیار دیا جائے گا، ان کے انتخاب کے لیے ایک منظم اور رسمی عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔

  • آئینی ترامیم ‌: جے یو آئی اور  حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری

    آئینی ترامیم ‌: جے یو آئی اور حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری

    اسلام آباد : آئینی ترامیم پر جے یو آئی اور حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری ہے تاہم پی ٹی آئی چیف جسٹس کی تقرری پر کسی قسم کی ترمیم کی مخالف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم پر جے یو آئی اور حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری ہے۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ خصوصی بینچ کو مان لیا جائے تو چیف جسٹس کی تقرری میں ترمیم پر غور ہوگا اور حکومتی رضا مندی کے بعد جے یو آئی اور پی ٹی آئی سے چیف جسٹس کی تقرری پر بات کرے گی۔

    چیف جسٹس کی تقرری میں تین یا پانچ کے پینل پر جے یو آئی سے بات ہوگی اور یہ بھی طے کیا جائے گا کہ پینل میں سے تقرری کون کرے، جس پر مختلف تجاویز ہیں۔

    پی ٹی آئی چیف جسٹس کی تقرری پر کسی قسم کی ترمیم کی مخالف ہے،پی ٹی آئی رہنما کاکہنا ہے جو آئین میں چیف جسٹس ودیگر تقرریوں کاطریقہ کار طے ہے اسی کو مانتےہیں، ہم کسی بھی تقرری کو چھیڑنے پر مزاحمت کریں گے۔

    خیال رہے حکومت نے 17 اکتوبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جس میں 26 ویں آئینی ترامیم کا مسودہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو کل تک اسلام آباد پہنچنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 ویں مجوزہ آئینی ترامیم میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے سب سے اہم دو ایشوز وفاقی آئینی عدالت کا قیام اور سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے تقرر کے حوالے سے جو طریقہ کار تبدیل کیا جا رہا ہے تاہم اس معاملے پر تمام بڑی جماعتوں میں اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

  • علی امین گنڈ اپور کے غائب ہونے سے کارکنوں کی حوصلہ شکنی ہوئی، رہنما پی ٹی آئی

    علی امین گنڈ اپور کے غائب ہونے سے کارکنوں کی حوصلہ شکنی ہوئی، رہنما پی ٹی آئی

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما عاطف خان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈ اپور کے غائب ہونے سے کارکنوں کی حوصلہ شکنی ہوئی، قیادت کو واضح کرنا چاہیے تھا ڈی چوک جاکر کرنا کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما عاطف خان نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈ اپور کے غائب ہونے سے کارکنوں کی حوصلہ شکنی ہوئی، قیادت کی طرف سے واضح پیغام نہ ہونے کے باعث کارکن گومگو کا شکار ہوتے ہیں۔

    رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ پارٹی میں فیصلہ سازی کے مسائل ہیں، قیادت کو واضح کرنا چاہیے تھا ڈی چوک جاکر کرنا کیا ہے، بتانا چاہیے تھا جلسہ کرنا ہے یا دھرنا دینا ہے، اب کارکن مایوس ہے۔

    پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوئی اگر پی ٹی آئی کو ختم کرنےکا سوچ رہاہے تویہ ختم نہیں ہوگی، کسی نہ کسی اسٹیج پرپی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کرراستہ نکالنا پڑے گا۔

    ڈیل کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ڈیل ذات کے لیے ہوتی ہے اور راستہ ملک کے لیے ہوتا ہے، ہوسکتا ہے دونوں میں کچھ چینلز کے ذریعے بات چیت چل رہی ہو اور ہوسکتا ہے کچھ میرے ہی دوست ہوں جو دونوں کے قریب ہوں۔

    پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت سے متعلق رہنما کا کہنا تھا کہ اڈیالہ میں ملاقات کرنیوالے وہ باتیں کرتےجنکی ضرورت نہیں ہوتی، اس وقت پارٹی میں ہرکوئی دوسرے پرڈبل گیم کاشک کررہا ہے۔

    موجودہ حکومت کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں حکومت جلدی جائے گی۔