Author: نعیم اشرف بٹ

  • 25  اکتوبر سے پہلے آئینی عدالت کا قیام حکومت کا درد سر ہے ہمارا نہیں، ترجمان جے یو آئی

    25 اکتوبر سے پہلے آئینی عدالت کا قیام حکومت کا درد سر ہے ہمارا نہیں، ترجمان جے یو آئی

    اسلام آباد : ترجمان جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری کا کہنا ہے کہ جے یوآئی کا حکومت سے کوئی معاملہ طے نہیں ہوا، 25 اکتوبر سے پہلے آئینی عدالت کا قیام حکومت کا درد سر ہے ہمارا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ 25 اکتوبر سے پہلے آئینی عدالت کا قیام حکومت کا درد سر ہے ہمارا نہیں، ہمارا 90 فیصد مسودہ تیار ہوگیا جو پی ٹی آئی اور پی پی سے شیئر کریں گے۔

    ترجمان جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کوئی ایسی آئینی عدالت نہیں چاہتےجوسپریم کورٹ سےاوپرہو، جے یوآئی کاحکومت سےکوئی معاملہ طےنہیں ہوا، حکومت نے غلط اندازہ لگایا اور سمجھا مولوی سادگی میں مان جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارااصولی موقف ہے آئینی ترمیم ایسی ہونی چاہیےجو سب کوقبول ہو آئینی عدالت پراتفاق نہیں تو تجویز ہے سپریم کورٹ میں علیحدہ بینچ بن جائے اور 4 یا 5 ججز پر مشتمل آئینی بینچ ہو جو چیف جسٹس کےماتحت ہو۔

    جے یو آئی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترمیم 25 کروڑعوام کیلئے ہوتی ہے ناں کہ کسی شخص یا حکومت کیلئےہو، پیپلزپارٹی اور ہمیں جو مسودہ دیا گیا وہ الگ تھا جس پر بلاول پریشان ہوگئے۔

  • آئینی ترامیم سے زیادہ بڑا چیلنج شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس ہے، محمد علی درانی

    آئینی ترامیم سے زیادہ بڑا چیلنج شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس ہے، محمد علی درانی

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم سے زیادہ بڑا چیلنج شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس ہے، کانفرنس تک آئینی ترامیم سمیت ٹکراؤوالے تمام معاملات موخرکر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ آئینی ترامیم سے زیادہ بڑا چیلنج شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس ہے، ایس سی او
    کانفرنس پاکستان کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کانفرنس سےپاکستان علاقائی اشتراک، معاشی اور سیاسی طاقت حاصل کرسکتا ہے، کانفرنس تک ترامیم سمیت ٹکراؤ والے تمام معاملات مؤخر کردیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئینی ترامیم قومی معاملہ ہےجس کےلیے لمبا غوروفکرکیاجاتا ہے، گزشتہ ماہ راتوں رات ترامیم نہیں ہوئیں تو کون ساطوفان آگیا۔

    سابق وزیر نے مزید کہا کہ کانفرنس سے پہلے کسی قسم کا تناؤ پاکستان کے مفاد میں نہیں، اپوزیشن اور حکومت 16 اکتوبر تک ٹکراؤ والا کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

  • پی ٹی آئی کی اکثریت حکومت سے آئینی وقانونی ترامیم پر بات چیت کی مخالف

    پی ٹی آئی کی اکثریت حکومت سے آئینی وقانونی ترامیم پر بات چیت کی مخالف

    پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت حکومت سے آئینی اور قانونی ترافمیم پر بات چیت کی مخالف ہے اور اس کا موقف واضح ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت حکومت سے آئینی اور قانونی ترامیم پر کسی بھی نوعیت کی بات چیت کی مخالف ہے اور ان کا موقف ہے کہ حکومت کے ساتھ ترامیم پر بات چیت کرنے کا مطلب ان کا مینڈیٹ تسلیم کرنا ہے۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنما ان ترامیم پر بات کرنے کے حامی ہیں، جس پر سب جماعتوں کا اتفاق ہو۔

    ذرائع نے بتایا کہ قانون سازی کے معاملے پر پارٹی کی سینئر قیادت بانی پی ٹی آئی عمران خان سے واضح احکامات لے گی۔

    واضح رہے کہ حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے کوشاں ہے، جس کے لیے اسے دو تہائی اکثریت درکار ہے تاہم جے یو آئی سربراہ فضل الرحمان کی جانب سے آئینی ترامیم کا مسودہ مسترد کیے جانے کے بعد اب اس کی منظوری کے لیے مشاورت کے ساتھ کوششیں جاری ہیں۔

  • ہوسکتا ہے 9 مئی پر فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کے رابطوں کے واٹس ایپ میسجز ہوں، راناثنااللہ

    ہوسکتا ہے 9 مئی پر فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کے رابطوں کے واٹس ایپ میسجز ہوں، راناثنااللہ

    اسلام آباد : سیاسی مشیر راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے ریٹائرمنٹ کےبعد نومئی پر فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کے رابطوں کے واٹس ایپ میسجز موجود ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کےسیاسی مشیر راناثنااللہ کااےآروائی نیوزکوخصوصی انٹرویو میں فیض حمید سے متعلق سوال پر کہا کہ فیض حمیدپرقیاس آرائی نہیں بنتی ادارے نے مختصر اور جامع بات کردی ہے۔

    سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ فیض حمید پر آرمی چیف کی تعیناتی اور مرضی کی پوسٹنگ لینےکاالزام تو لگتا رہا ہے،اس مقصدکےلیےفیض حمید پر الزام ہے کہ انہوں نےپی ٹی آئی کواستعمال کیا، اگر یہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتا، بانی پی ٹی آئی ساتھ ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ ہوسکتاہےریٹائرمنٹ کےبعد9مئی پردونوں کےرابطوں کےواٹس ایپ میسجزہوں اور یہ بھی ہوسکتا ہے دونوں کےدرمیان بعد میں بھی بات کرانے والے بھی بولیں۔

    قمرجاویدباجوہ کی ایکسٹینشن کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر نے بتایا کہ قمرجاویدباجوہ نےدوبارہ ایکسٹینشن والی بات ہمارے سامنے کبھی نہیں کی اور شہبازشریف نے بھی کبھی نہیں کہا کہ قمر جاویدباجوہ نے آکر ایکسٹینشن کا کہا ہو۔

    نواز شریف کی قمرباجوہ کےسسر سے ملاقات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف سےقمرباجوہ کے سسر اعجاز امجد کی لندن میں ملاقات نہیں ہوئی، کئی دوستوں نےکہاآپ پرجوکیس ہےاس کے لیے اعجازامجدکوسلام کرلیں۔

    سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ صابر مٹھوکابھی بہت سے لوگوں نےکہاان کوسلام کرلیں توریلیف ملےگا، جنرل(ر) اعجاز  اور صابر مٹھو سے اس وقت بہت سارےلوگ فیض پاتےتھے، ان دونوں کےدرپر تو بڑےبڑےلوگ سوالی بن کر کھڑے رہتے تھے۔

  • ‘محسن نقوی کو وزارت داخلہ اورچیئرمین پی سی بی  میں سے کسی ایک عہدے کا انتخاب کرنا ہوگا’

    ‘محسن نقوی کو وزارت داخلہ اورچیئرمین پی سی بی میں سے کسی ایک عہدے کا انتخاب کرنا ہوگا’

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ محسن نقوی کو وزارت داخلہ اورچیئرمین پی سی بی میں سے کسی ایک عہدے کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیربین الصوبائی رابطہ راناثنااللہ  نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں محسن نقوی کے ایس ایچ او والے بیان پر کہا کہ ایس ایچ اووالی بات محسن نقوی سے’سلپ آف ٹنگ‘ہوئی ہوگی، قانون نافذکرنیوالےادارےبلوچستان میں کام کررہےہیں،ایس ایچ او والابیان غلط ہے۔

    مشیربین الصوبائی رابطہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ، چیئرمین پی سی بی کے عہدے فل ٹائم جاب ہیں، وزارت داخلہ یا چیئرمین پی سی بی میں سے محسن نقوی کون سی پوزیشن رکھنا چاہتے ہیں یہ فیصلہ ان کو خود کرنا
    ہے۔

    انھوں نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کھیلوں کا برا حال اس لیے ہے کہ اسپورٹس کی ہر باڈی پر میرٹ کیخلاف بااثر شخص بیٹھا ہے اور اوروہ میرٹ پرنہیں۔

    سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ جسےکوئی جگہ نہیں ملتی وہ اپنی طاقت سےاتنی ہی اچھی اسپورٹس باڈی پر آجاتا ہے، یہ اتنےطاقتورہیں کہ اگرمیں نےاسٹینڈ لیاتو اسٹینڈ ہی گھم ہوجائے گا۔

  • ہمارے پاس چیف جسٹس کی توسیع کیلئے نمبرز پورے نہیں،راناثنااللہ

    ہمارے پاس چیف جسٹس کی توسیع کیلئے نمبرز پورے نہیں،راناثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس چیف جسٹس کی توسیع کیلئے نمبرز پورے نہیں، چیف جسٹس نے کہا ہے وہ کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارےپاس چیف جسٹس کی توسیع اور ،آئینی ترمیم کےنمبرزپورے نہیں، نمبرزپورےہوتےتوکرنی چاہیےکیونکہ آئینی ترمیم پارلیمنٹ کااستحقاق ہے۔

    وزیراعظم کے سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم پیش ہی نہیں ہوسکتی، آئینی ترمیم دونوں ایوانوں میں علیحدہ ،دوتہائی اکثریت سےممکن ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ چیف جسٹس نےکہاہے وہ کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے، چیف جسٹس نے توسیع نہ لینےکی بات وزیرقانون،اٹارنی جنرل سےکی اور کہاہاں اگرسب کی عمر کی حد بڑھارہےہیں توپھرٹھیک ہے۔

    مذاکرات سےمتعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان ہمارے ساتھ نہیں بلکہ ہم ان کےساتھ ہے۔

  • محسن نقوی نے امن وامان اور کرکٹ کا بیڑہ غرق کردیا: اسد قیصر

    محسن نقوی نے امن وامان اور کرکٹ کا بیڑہ غرق کردیا: اسد قیصر

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ہے کہ محسن نقوی کا احتساب ہونا چاہیے اور اگر استعفیٰ نہ دے تو ان سے لیا جائے، اس نے امن وامان اور کرکٹ کا بیڑہ غرق کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ مجھے نہیں لگتا مولانا اس وقت حکومت کی طرف جائیں گے اگر وہ حکومت کی طرف گئے تو اپنا سیاسی نقصان کریں گے۔

    اسد قیصر نے کہا کہ نور عالم خان پر فضل الرحمان سے بات ہوئی ان سے تحفظات کا اظہار کیا ہے، مولانا نے نور عالم سے بات کی ہے، مولانا نے کہا ہے اگر کوئی بل ہمارے خلاف لائیں گے تو مخالفت کریں گے۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ محسن نقوی نے امن وامان اور کرکٹ کا بیڑہ غرق کردیا، ان کا احتساب ہونا چاہیے اور اگر استعفیٰ نہ دے تو ان سے استعفیٰ لیا جائے۔

     اسد قیصر کا کہنا تھا کہ جس مقصد کیلئے نواز شریف آئے وہ تو پورا نہیں ہوا تو وہ واپس لندن ہی جائے گا، نواز شریف کے ساتھ تو اسکے بھائی نے ہی ہاتھ کردیا، نواز شریف خود ہار گیا، جس کے بعد یہ سارے ہار گئے انکی صرف 17 سیٹیں ہیں۔

    اسدقیصر کا کہنا تھا کہ ہارنے پر نوازشریف وکٹری تقریر بھی کررہا تھا، سب ہنس رہے تھے، نواز شریف میں اخلاقی جرات ہو تو کہتے میں ہار گیا ہوں، پارٹی کے لوگ بتاتے ہیں نواز شریف بھائی سے ناراض اور مایوس ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ہارا ہوا شخص اسمبلی میں بیٹھ کر خود کو عوامی نمائندہ کہے تو یہ توہین ہے، مذکرات سے متعلق اسد قیصر نے کہا کہ ان سے بات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم اپنے موقف سے ہٹ گئے۔

  • مولانا فضل الرحمان نے  پارلیمنٹ میں مکمل حمایت کے لئے پی ٹی آئی سے کیا مطالبہ کیا؟  اندرونی کہانی سامنے آگئی

    مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ میں مکمل حمایت کے لئے پی ٹی آئی سے کیا مطالبہ کیا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی مکمل حمایت کے لئے بڑا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقاتوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی سے سینیٹ کی 2 نشستوں کا مطالبہ کیا، کے پی میں 2 سینیٹرز کے لیے جے یو آئی کو پی ٹی آئی کی حمایت درکار ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے 2 سینیٹرز کے بدلے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی مکمل حمایت کا کہا، جمعیت علمائے اسلام سابق گورنر کے پی غلام علی کو سینیٹر بنوانا چاہتی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کمیٹی جمعیت علمائے اسلام کے ایک سینیٹر کی حمایت کرنا چاہتی ہے، جمعیت علمائے اسلام کے پاس ایک سینیٹر بنانے کے لئے بھی ووٹ کم ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کمیٹی نے معاملے پر غور اور بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی طلحہ محمود کو سینیٹر بنوانا چاہتی ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام ان کی مخالفت کرے گی۔

  • پی ٹی آئی کی فائر وال عوام ہیں ان کے ہوتے ان کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، سابق وفاقی وزیر

    پی ٹی آئی کی فائر وال عوام ہیں ان کے ہوتے ان کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، سابق وفاقی وزیر

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی فائر وال عوام ہیں ان کے ہوتے ان کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے اےآروائی نیوزکوخصوصی انٹرویو میں فیض حمید اور دیگر کی گرفتاریوں کے حوالے سے کہا فیض حمید سمیت دیگرگرفتاریاں ادارہ جاتی ہیں جس سے ادارے مضبوط ہوتےہیں، یہ گرفتاریاں جس وجہ سے بھی ہیں اس کا پی ٹی آئی یا سیاست پرکوئی منفی اثرنہیں پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انکوائری ہوئی تو پی ٹی آی اوران کےبانی کوفائدہ ہوگا اور ان کی رہائی قریب آجائےگی، پی ٹی آئی اوراپوزیشن محفوظ ہیں حکومت والے ایکسپوزہوچکے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی فائروال عوام ہیں ان کے ہوتے پی ٹی آئی کوکوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    سابق وزیر کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے جو مثبت اقدامات کئےاس سےملک میں کولنگ اثرات پیداہوئے، حکومت اگرعدالت سےاورعدالت اگرانصاف سےلڑےگی توانارکی پیدا ہوگی۔

    انھوں نے خبردار کیا اگریہ کسی ترمیم سےعدالتوں پراثراندازہوں گےتوخدا کی قسم ملک کونقصان ہوگا، حکومت ہوش کےناخن لے،عوام سےنہ کھیلے، آگ سےکوئی نہیں کھیلتا۔

    سابق وفاقی وزیراطلاعات نے زور دیا کہ الیکشن سےپہلےتمام سیاسی جماعتوں کو شفاف انتخابات کےلیےایجنڈا بناناہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ی 8 فروری کوعوام نےپیغام دےدیااپنےووٹ کو عزت دلوائیں گے، جوبغیرووٹ کےبنے ہیں وہ اب رہ نہیں سکیں گے۔

  • موجودہ حکومت کا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا ، محمد علی درانی

    موجودہ حکومت کا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا ، محمد علی درانی

    اسلام آباد :سابق وزیراطلاعات محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کاکوئی مستقبل نظرنہیں آتا،یہ اپنےخاتمے کی طرف بڑھ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیراطلاعات محمد علی درانی نے اےآروائی نیوزکوخصوصی انٹرویو میں کہا کہ حکومت توہےہی نہیں اور مجھےانکا کوئی مستقبل نظرنہیں آتا، حکومت اب خاتمے کی طرف جارہی ہے، رہنے کا جواز تو پہلے ہی نہیں تھا۔

    سابق وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت ڈلیورنہیں کررہی،زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہ سکےگی، یہ وہ حکومت ہےجن کانہ آناان کے لئےزیادہ عزت کاباعث ہوناتھا، شہبازشریف وزیراعظم نہیں صرف وزارت عظمیٰ کا بیج لگایاہواہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سیاسی قائدین نےمجھےکہاحکومت کےساتھ جاناتوآپشن ہی نہیں، سب کہتےہیں حکومت کےساتھ جانےکامطلب عوام میں منہ کالاکراناہے، نیاسسٹم کوئی نہیں،ٹیکنوکریٹ بےروزگارہوتےہیں نوکری کی خواہش رکھتےہیں۔

    سابق وفاقی نے کہا کہ حکومت اورفوج ایک ہی ہوتے ہیں، اس لئےایک پیج والاحکومتی بیانیہ غلط ہے، حکومتی پارٹی،فوج ایک پیج پر نہیں ہوتےاورنہ ہی حکومتی پارٹی کا فوج سےتعلق ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا یہ کہناچاہتےہیں کہ فوج کااپوزیشن سےتعلق ہی نہیں، عوام،سیاستدان،ادارےاورفوج سب ایک پیج پرہیں، انہوں نے 54سال اداروں کواپنی سیاست کےلیےاستعمال کیا، اداروں کو حکومت کےساتھ بیٹھنا پڑتا ہےاسکایہ مطلب نہیں تمہیں فرشتہ سمجھا جاتا ہے۔