Author: نجیب الحسنین

  • پاکستان ہاکی کی تباہی کا ذمہ دار کون ؟ سابق اولیمپئین نے بتادیا

    پاکستان ہاکی کی تباہی کا ذمہ دار کون ؟ سابق اولیمپئین نے بتادیا

    ہاکی وطن عزیز کا قومی کھیل ہے لیکن بد قسمتی سے آج یہ کھیل حکومتی عدم توجہ کے باعث تباہ حالی کا شکار ہے۔

    ایک وقت تھا جب پاکستان کے پاس ہاکی سمیت کرکٹ، اسکواش، اسنوکر، کبڈی، باکسنگ، ایتھلیٹکس اور اسنوکر کے عالمی اعزاز موجود تھے لیکن آج صورتحال بالکل مختلف ہے اور تھوڑی بہت کرکٹ کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں پاکستان ہاکی کے سینئیر کھلاڑی اولمپئین وسیم فیروز  نے اس حوالے سے اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہاکی کی تباہ حالی اور اس کے اسباب پر تفصیلی گفتگو کی۔

    پروگرام کے میزبان نجیب الحسنین کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کہ کیا ماضی میں ہاکی کا جو عروج تھا کیاہم اسے دوبارہ دیکھ پائیں گے؟ جس کے جواب میں وسیم فیروز نے دکھی لہجے میں بتایا کہ یہ بات ناممکن تو نہیں لیکن اب فیڈریشن میں اندر خانے اتنی کرپشن اور لڑائیاں ہوچکی ہیں کہ کوئی بچہ ہاکی کھیلنے کو تیار نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو شاید اس بات کا علم ہی نہیں کہ پاکستان ہاکی ایونٹس میں چار ورلڈ کپ اور تین اولیمپک میڈلز لے کر آ چکا ہے، جسے مؤرخین نے سنہرے الفاظ میں لکھا۔

    وسیم فیروز نے بتایا کہ ہاکی کی تباہی کے ذمہ دار فیڈریشن اور حکومتی عہدیدار ہیں اگر فیڈریشن کو ملنے والے فنڈز کی خورد برد پر کوئی کڑی نگاہ ڈالتا تو آج صورتحال ایسی نہ ہوتی۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیر اعظم فیڈریشن کا چیف پیٹرن ہوتا ہے ان کا کام ہے کہ اس کی تحقیقات کروائیں، تین سال ہوگئے نئے بچوں کو پیسے ہی نہیں ملے جب بنیادی چیزیں ہی نہیں ملیں گی تو وہ کیسے کھیلیں گے؟

    انہوں نے وزیر اعظم سے پرزور مطالبہ کیا کہ خدارا ہاکی کی گرتی ہوئی ساکھ کی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس قومی کھیل کو مزید تباہی سے بچالیں۔

  • پاکستان کے بغیر بھارت میں ورلڈ کپ پر اولمپئنز بول پڑے

    کراچی: بھارت میں پاکستان کے بغیر ہاکی ورلڈ کپ کھیلا جارہا ہے جبکہ قومی ٹیم ہاکی ٹیم دوسری مرتبہ جگہ نہ بناسکی۔

     قومی ہاکی ٹیم چار مرتبہ عالمی کپ کی چیمپئن رہی ہے لیکن دوسری بار ہاکی ورلڈ کپ کھیلنے سے محروم ہے، واضح رہے کہ قومی ہاکی ٹیم 2014 کے ورلڈ کپ میں بھی کوالیفائی نہ کرسکی تھی۔

    میزبان بھارت سمیت 16 ٹیمیں ہاکی ورلڈ کپ کھیل رہی ہیں جبکہ بیلجیم ایونٹ میں اعزاز کا دفاع کرے گی۔ قومی ہاکی ٹیم عالمی رینکنگ میں 17ویں نمبر پر موجود ہے۔

    سابق اولمپیئنز نے ورلڈ کپ میں جگہ نہ بنانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے میگا ایونٹ کے انعقاد کو گرین شرٹس کے بغیر سیاہ دور قرار دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ڈھاکا میں کھیلے گئے ایشیا کپ میں قومی ہاکی ٹیم سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکی تھی۔

    خیال رہے کہ قومی ہاکی کی تاریخ سنہری یادوں سے سجی ہے گرین شرٹس نے 1971، 74، 86 اور 94 میں ورلڈ کپ کی ٹرافی تھامی تھی۔

    نوجوان بھی ہاکی کھیل کو بھولنے لگے ہیں جب ان سےہاکی کی تاریخ پوچھی گئی تو زیادہ تر لوگ جواب دینے میں ناکام رہے اور  پسندیدہ کھیل بھی فٹبال اور کرکٹ قرار دیا۔

  • ’رضوان کپتان بننے آئے میچ ریفری نے روک دیا‘

    کراچی ٹیسٹ میں قومی ٹیم 438 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی جواب میں نیوزی لینڈ نے تیسرے روز کھیل کے اختتام پر 6 وکٹوں کے نقصان پر 440 رنز بنالیے ہیں۔

    ٹیسٹ کے تیسرے روز اس وقت دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی جب کپتان بابر اعظم کے بیمار ہونے پر سابق کپتان سرفراز احمد نے ٹیم کی قیادت کی تو محمد رضوان کپتان بن گئے۔

    ویڈیو میں محمد رضوان کو واضح طور پر کھلاڑیوں کو ہدایت دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ جب ایک جگہ پر ریویو کے لیے سرفراز مشورہ کررہے ہیں تو محمد رضوان پہلے ہی ریویو کا اشارہ کرنے لگ جاتے ہیں لیکن سرفراز نے ریویو لیا جو کامیاب بھی ثابت ہوا۔

    آئی سی سی قوانین سے انتظامیہ بھی لاعلم رہی یہی نہیں کپتان بابر اعظم بھی کھانے کے وقفے کے بعد صحت یاب ہوکر میدان میں آگئے تھے۔

    بعدازاں محمد رضوان کو میچ ریفری کی جانب سے کپتانی سے روک دیا گیا پھر قائمقام کپتان سرفراز احمد نے ہی ٹیم کی کمان سنبھالی، سرفراز نے پہلی اننگز میں 86 رنز بنائے تاہم انہوں نے سنچری میکر کین ولیم سن کا اسٹمپ چھوڑ دیا جبکہ امام الحق سے بھی ایک کیچ ڈراپ ہوا۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی قوانین ہیں کہ متبادل کھلاڑی ٹیم کی قیادت نہیں کرسکتا، پلیئنگ الیون میں منتخب کھلاڑی یا پھر نائب کپتان ہی کپتان کی عدم موجودگی میں کپتانی کے فرائض انجام دے سکتا ہے۔۔

  • ’پہلے بھی کہا تھا بابر کو ایک فارمیٹ کی کپتانی چھوڑ دینی چاہیے‘

    قومی ٹیم کے اوپنر بیٹر کامران اکمل کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سال پاکستان کرکٹ کے لیے اچھے نہیں گزرے،  پہلے بھی کہا تھا بابر اعظم کو ایک فارمیٹ کی کپتانی چھوڑ دینی چاہیے۔

    پروگرام ’الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے اوپنر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ  پاکستان کرکٹ کے لیے 2014 کے آئین کو واپس لانے کی جو باتیں ہورہی ہیں وہی کرکٹ کے لیے ٹھیک ہے اسی آئین کو آنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ریجنل اور ڈپارٹمنٹل کرکٹ ہونی چاہیے جس سے کھلاڑیوں کی نوکری بھی ساتھ ساتھ چلتی رہتی ہے۔

    کامران اکمل نے مزید کہا کہ چیئرمین پی سی بی کی مدت پوری کی جانی چاہیے لیکن اب یہ چیئرمین آئے ہیں تو انہیں کرکٹ کا آئین ایسا بنانا چاہیے کہ کوئی بھی اسے تبدیل نہ کرے۔

    انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے جو تبدیلی کی گئی اس سے ہماری کرکٹ کو نقصان ہوا ہوم گراؤنڈ میں آکر ٹیمیں ہرا کر چلی گئی ہیں جو ہار کر جاتی تھیں۔

    کامران اکمل نے مزید کہا کہ بابر اعظم کو ایک فارمیٹ کی کپتانی چھوڑ دینی چاہیے لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز تک انہیں کپتان برقرار رکھنا چاہیے مجھے خدشہ تھا کہ اگر قومی ٹیم سیریز ہارتی چلی گئی تو ایسا نہ ہو بورڈ ان کی کپتانی سے متعلق بھی کچھ سوچنا شروع کردے۔

    واضح رہے کہ کراچی ٹیسٹ میں چار سال بعد سرفراز احمد کی واپسی ہوئی ہے انہوں نے 86 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، کرکٹر، مداحوں کی جانب سے ان کی اننگز پر خوب داد دی جارہی ہے جبکہ کرکٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرفراز کو ون ڈے فارمیٹ میں بھی موقع دیا جانا چاہیے اس فارمیٹ میں ان کی دو سنچریاں ہیں۔

    یاد رہے کہ پہلے روز کھیل کے اختتام پر پاکستان نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 317 رنز بنالیے ہیں جبکہ کپتان بابر اعظم 161 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔

  • ’ٹاس جیت گئے تو ٹرافی پاکستان آئے گی‘

    ’ٹاس جیت گئے تو ٹرافی پاکستان آئے گی‘

    ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کے لیے قومی ٹیم سڈنی پہنچ گئی ہے جہاں ان کا مقابلہ 9 نومبر بروز بدھ کو نیوزی لینڈ سے ہوگا۔

    پاکستان نے سپر 12 مرحلے میں بنگلہ دیش کو شکست دے کر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی جبکہ جنوبی افریقی ٹیم نیدرلینڈز سے اپ سیٹ شکست کے بعد ایونٹ سے باہر ہوگئی۔

    بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو چار وکٹیں‌ حاصل کرنے پرمیچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

    ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل 10 نومبر بروز جمعرات کو انگلینڈ اور بھارت کے درمیان کھیلا جائے گا۔

    ٹاس جیت گئے تو ٹرافی پاکستان ہی آئے گی، کامران اکمل

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ ’سیمی فائنل میں ٹاس کا کردار اہم ہوگا اگر ٹاس جیت گئے تو ٹرافی پاکستان ہی آئے گی۔‘

    انہوں نے کہا کہ ’اب یہ ٹرافی رکنی نہیں چاہیے جب قومی ٹیم وطن واپس آئے تو ٹرافی لے کر ہی آئے۔‘

    جنوبی افریقہ نے ’چوکرز‘ کا ٹیگ برقرار رکھا ہے، تنویر احمد

    سابق فاسٹ بولر تنویر احمد نے کہا کہ ’اب کرکٹ تبدیل ہوگئی ہے جنوبی افریقہ کے علاوہ سب ٹیمیں ایک جیسی ہوگئی ہیں جو اچھا کھیلے گی وہی ٹیم کامیابی حاصل کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جنوبی افریقہ نے ’چوکرز‘ کا ٹیگ برقرار رکھا۔

    تنویر احمد نے کہا کہ ’ورلڈ کپ میں بابر اعظم کی صرف 7.5 رنز کی ایوریج ہے ان کا سیمی فائنل میں رنز کرنا بہت ضروری ہے جبکہ رضوان کی 20 کی اوسط ہے انہیں بھی رنز کرنا ہوں گے۔

    سابق فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ اچھی بات یہ ہے کہ مڈل آرڈرز نے رنز کرنا شروع کردیے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’لوگ شعیب ملک کو ٹیم میں شامل کرنے کا کہہ رہے تھے لیکن اب ان کے بغیر ہی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے اور افتخار اور شاداب خان اور محمد حارث نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔

  • کیا شعیب ملک اور سرفراز کا کیرئیر ختم ہوگیا؟

    کیا شعیب ملک اور سرفراز کا کیرئیر ختم ہوگیا؟

    وہی ہوا جس کی امید کی جارہی تھی !!! چیف سلیکٹر نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لئے ٹیم کا اعلان کیا تو خوشدل شاہ، محمد آصف اور افتخاراحمد کے ناموں کو دیکھ کر زیادہ حیرت نہیں ہوئی نہ ہی شان مسعود کی شمولیت نے حیران کیا۔

    ایشیا کپ میں مڈل آرڈر کی ناکامی اور نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں شان مسعود کی اچھی پرفارم نے کام آسان کیا۔ رہی سہی کسر فخر زمان کی ناقص فارم اور انجری نے پوری کردی۔ فخرزمان انجری کے باعث اسکواڈ سے باہر ہوکر ریزور میں چلے گئے اور شان مسعود ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں شامل ہوگئے۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے ایشیا کپ کا اسکواڈ تقریبا برقرار رکھا گیا۔ آصف علی، افتخار احمد اور خوشدل شاہ اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے۔ تماشائیوں کو امیدیں تھیں کہ مڈل آرڈر کے حل کیلئے شاید سرفراز احمد اور شعیب ملک کی خدمات لی جائیں مگر ایسا نہ ہوسکا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistans-squads-for-icc-mens-t20-world-cup-2022/

    چیف سلیکٹر اور بابراعظم نے دونوں تجربہ کار کھلاڑیوں کو نظر اندارز کردیا۔ جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بابراعظم کا پلان اب پیچھے مڑکر دیکھنے کا نہیں بلکہ مستقبل کی ٹیم بنانا ہے۔ ایک وجہ شعیب ملک کا ٹوئٹ بھی ہوسکتی ہے۔ ایشیا کپ فائنل میں ناکامی کے بعد شعیب ملک نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ” آخر ہم کب دوستی، پسند اور ناپسند کے کلچر سے باہر نکلیں گے؟” شعیب ملک کے اس ٹوئٹ کے بعد کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی جتوانے والے کپتان سرفراز احمد کو ریزور کھلاڑیوں میں بھی جگہ نہیں ملی بلکہ حیران کن طور پر سرفراز کی جگہ صرف4 میچز کا تجربہ رکھنے والے محمد حارث آسٹریلیا جائیں گے۔ سرفراز اور شعیب ملک کی غیرموجودگی یہ بات باور کراتی ہے کپتان اور سلیکٹرز نے اب آگے بڑھنے کا سوچ لیا ہے۔

  • کیا چھوٹی ٹیموں کے خلاف ایسے کھیلتے ہیں؟

    کیا چھوٹی ٹیموں کے خلاف ایسے کھیلتے ہیں؟

    پاکستان نے نیدرلینڈز کو دوسرے میچ میں 7 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی۔ پہلے ون ڈے کے مقابلے دوسرے میچ میں پاکستان کی پرفارمنس بہتر رہی لیکن بیٹنگ اور بولنگ میں بہتری کی ضرورت ہے۔

    پاکستان سیریز تو جیت گیا مگر کیا چھوٹی ٹیموں کے خلاف بڑی ٹیموں کی پرفارمنس ایسی ہوتی ہے؟ شاید نہیں اور اس کی وجہ نیدرلیںڈز کے خلاف بینچ اسٹرینتھ کو موقع نہ دینا ہے۔

    گذشتہ ماہ بھارت نے آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ نے نیدرلینڈز کا دورہ کیا تو اپنے اہم کھلاڑیوں کو آرام دیا مگر پاکستان اپنی پوری ٹیم کے ساتھ نیڈرلینڈز گیا یہاں تک کہ زخمی شاہین آفریدی بھی ٹیم کے ساتھ چلے گئے اور شاہین کی انجری سنگین نہ ہوتی تو انھیں بھی موقع دیا جاتا۔Image

    پاکستان نے پہلا میچ 16 رنز سے جیتا تو لگا دوسرے میچ میں نئے لڑکوں کو موقع ملے گا مگر ایسا نہیں ہوا، بابراعظم نے وننگ کمبی نیشن برقرار رکھا۔

    عبداللہ شفیق، محمد حارث، زاہد محمود اور شاہ نواز ڈاہانی کو پلینگ الیون میں جگہ نہ ملی، شاہ نواز ڈاھانی کو کیک اور مٹھائی تقسیم کرنے ٹور پر لے جایا گیا ہے۔WATCH: Shahnawaz Dahani turns Mithai Walaدوسری جانب اگر آپ انگلیںڈ کی مثال لیں تو دو ماہ قبل انگلینڈ نے نیڈرلینڈز کے خلاف اسی کی سرزمین پر ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور 498 رنز بنایا تھا اور پاکستان نے گرتے پڑتے 300 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔

    چلیں مان لیتے ہیں ہمارے پاس جونی بیئر اسٹو، جیسن رائے اور جوز بٹلر نہیں مگر ہماری ٹیم اتنی بھی بری نہیں کہ نیدرلینڈز جیسی کمزور ٹیم کے خلاف 400 رنز نہ کرپائے۔Imageاگر آپ بھارت کی مثال لیں تو بھارت نے زمبابوے کے خلاف سیریز کیلئے روہت شرما، ویرات کوہلی، رہشب پنت، ہاردک پانڈیا، جسپرت بمرا اور بھوبیشور کمار کو آرام دیا ہے اس کے باوجود بھارت نے زمبابوے کو پہلے ون ڈے میں یکطرفہ مقابلے کے بعد 10 وکٹوں سے شکست دی۔

    پاکستان کے پاس نیدرلینڈز کے خلاف سیریز میں بینچ اسٹرینتھ آزمانے کا موقع تھا مگر ٹیم مینجمنٹ نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل نئے کھلاڑیوں کو آزمانے کا سنہری موقع ضائع کردیا۔

  • ارشد ندیم کا گولڈ میڈل تک سفر، چند تلخ حقائق

    ارشد ندیم کا گولڈ میڈل تک سفر، چند تلخ حقائق

    انجری سے دوچار اور کوچ کے بغیرارشد ندیم نے کامن ویلتھ گیمز میں کیسے تاریخ رقم کی؟ حقیقت سامنے آگئی۔

    ارشد ندیم کامن ویلتھ گیمزمیں شرکت کیلئے برمنگھم پہنچے تو وہ کہنی کی انجری کا شکار تھے، مدد کیلئے کوچ بھی ساتھ نہ تھا۔

    ایسے میں کسی کو ارشد ندیم سے گولڈ میڈل کی امید نہ تھی مگر ارشد ندیم نے جیولن تھرو میں سونے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کرڈالی۔Imageانٹریز کم ہونے کے باعث ارشد ندیم کو براہ راست فائنل کھیلنے کا موقع مل گیا بالاآخر فائنل مقابلے کا دن بھی آگیا،جیولن تھرو فائنل میں ارشد ندیم کا مقابلہ ورلڈ چیمپئن گریناڈا کے اینڈرسن پیٹرز سے تھا جو ارشد ندیم کے گولڈ میڈل میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔

    جیولن تھرو کا فائنل شروع ہوا توارشد ندیم نے پہلی باری میں 86.81 میٹر کی تھرو کرکے ذاتی ریکارڈ بنایا۔Imageارشد ندیم کی دوسری کوشش فاول کی وجہ سے ناکام رہی، تیسری تھرو میں ارشد ندیم نے نیزہ 88 میٹر دور پھینک کر اپنا ہی ریکارڈ توڑ ڈالا، چار راونڈ کے اختتام پر ارشد ندیم سب سے آگے تھے۔

    پانچویں راونڈ میں اینڈرسن پیٹرز نے 88.64 میٹر کی تھرو کرکے پاکستانیوں کے خوابوں کو چکنا چور کرڈالا اور اب ارشد ندیم کی گولڈ میڈل حاصل کرنے کی امیدیں دم توڑ چکی تھیں۔

    مگر کہنی کی انجری کا شکار ارشد ندیم نے پانچویں باری میں بساط ہی پلٹ دی، قومی ایتھلیٹ نے پانچویں تھرو 90 میٹر سے دور پھینک کر نہ صرف تاریخ بنائی بلکہ جیولن تھرو میں پاکستان کے لئے پہلا گولڈ میڈل بھی اپنے نام کرلیا۔

    یہی نہیں ارشد ندیم کی آخری تھرو نے کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ میں سب سے لمبی تھرو کا ریکارڈ بھی بنایا، اسی کے ساتھ ہی وہ نوے میٹر سے لمبی تھرو کرنے والے جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بھی بنے۔Imageقابل ذکربات یہ ہے کہ پاکستان نے ساٹھ سال بعد کامن ویلتھ گیمزکے ایتھلیٹکس مقابلوں میں گولڈ جیتا۔

    اس سے قبل انیس سو باسٹھ میں پرتھ کے دولت مشترکہ کھیلوں میں پاکستان کے ایتھلیٹ غلام رازق نے 120 گز ہرڈلز میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔

    برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے مجموعی طور پر آٹھ میڈل جیتے، جوڈو میں شاہ حسین شاہ نے پاکستان کو سب سے پہلا میڈل جتوایا۔

    ویٹ لفٹنگ میں نوح دستگیر بٹ اور جیولن میں ارشد ندیم نے گولڈ اپنے نام کیا، پانچ میڈلز پاکستان نے ریسلنگ کے مختلف مقابلوں میں جیتے۔