Author: نذیر بھٹی

  • بھارت نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے

    بھارت نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے

    بھارت نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے، دریائے چناب میں بھی پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بھارت نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے، کوٹ نیناں سے پاکستانی حدود میں 2لاکھ 10 ہزار کیوسک پانی دریائے راوی میں داخل ہوگیا، آئندہ 24گھنٹے میں کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوگا۔

    آئندہ 48 گھنٹے میں جسڑ شاہدرہ اور ہیڈ بلوکی سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرےگا، کمشنر لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال، فیصل آباد اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کردیا گیا۔

    پی ڈی ایم اے ترجمان نے کہا کہ دریائے راوی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور شاہدرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

    جسڑ کے مقام پر 1لاکھ 42 ہزار کیوسک پانی مسلسل دریائے راوی میں داخل ہو رہا ہے، دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک ہے۔

    پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے دریائے راوی سے ملحق اضلاع کی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایات کی گئی ہے۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ دریائے راوی کے پاٹ میں موجود شہریوں کے فوری انخلا کی ہدایات جاری کی گئی ہے، مساجد میں اعلانات کے ذریعے شہریوں کو ممکنہ صورتحال سےآگاہ کیا جائے۔

    دریں اثنا دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، دریائےچناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 4لاکھ 62 ہزار کیوسک ہوگئی، بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں آج ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا ریلہ چھوڑا گیا، دریائے چناب میں سیلاب سے لاکھوں ایکڑ اراضی زیرِآب آنے کا خدشہ ہے۔

  • پیپلز پارٹی اراکین پنجاب اسمبلی کی صدر مملکت سے ملاقات، شکایت کے انبار لگا دیے

    پیپلز پارٹی اراکین پنجاب اسمبلی کی صدر مملکت سے ملاقات، شکایت کے انبار لگا دیے

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران شکایت کے انبار لگا دیے۔

    صدر مملکت سے اراکین صوبائی اسمبلی کی ملاقات کا احوال ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتا دیا۔ آصف علی زرداری نے رہنماؤں سے سوال کیا کہ جنوبی پنجاب میں بجلی و گیس کہاں مل رہی ہے اور کہاں نہیں؟ اس پر انہوں نے متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کی۔

    اراکین اسمبلی نے کہا کہ بیوروکریسی ہماری بات نہیں سنتی ایک ایڈیشنل سیکرٹری دیا لیکن اس کی کوئی سنتا ہی نہیں، ڈپٹی کمشنر تو کیا اسسٹنٹ کمشنر تک ایڈیشنل سیکرٹری کی بات نہیں سنتا، ایڈیشنل سیکرٹری کہتے ہیں احکامات دیے ہیں لیکن بعد میں پتا چلتا ہے متعلقہ افسر نے نہیں مانا، (ن) لیگی ارکان کے کام فوری ہوتے ہیں تبادلوں سمیت ہر کام کے فوری آرڈر دیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اربوں روپے کا بجٹ لاہور پر لگا دیا ایک ضلع پر نوازشات ہیں، باقی پنجاب ایک طرف ہے یہ کون سا میرٹ ہے؟ لاہور میں اربوں روپے لگا کر ہارس اینڈ کیٹل شو کا انعقاد کیا گیا جبکہ کسانوں کا پنجاب میں کوئی پرسان حال نہیں ہر جگہ سے کسان پس رہا ہے۔

    اس پر صدر مملکت نے کہا کہ ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، سہولیات فراہم کرنے کیلیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

    رہنماؤں نے بتایا کہ ہم جیت کر ایوان میں آئے لیکن ہمارے کام نہیں ہوتے، ہمارے ہی حلقے میں (ن) لیگی افراد کے کام ہو رہے ہیں، ڈی سیز، ڈی پی اوز، اے سیز سمیت متعلقہ انتظامیہ (ن) لیگی افراد کے کام فوری کرتے ہیں۔

    آصف علی زرداری نے کہا کہ آپ سب کے تحفظات جائز ہیں، ہم ان کو جلد حل کروائیں گے، ہماری ترجیحات ملک اور عوام ہیں، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم نے ہمیشہ ملک و عوام کی جنگ لڑی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بلدیاتی الیکشن کی تیاری کریں ہمیں بھر پور کامیابی حاصل کرنا ہوگی، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، بلدیاتی الیکشن کا ہونا بہت ضروری ہے، عوامی مسائل کا حل بلدیاتی الیکشن ہے، ہم عوامی ہیں ہمیں عوام کی جنگ لڑنی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، سندھ اور بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہو رہے، ہمیں مسائل کو سنجیدہ لینا ہوگا، میں ہر فورم پر اس کی نشاندہی کر چکا ہوں، بلاول بھٹو زرداری اور میں خود پنجاب میں بیٹھوں گا۔

    ملاقات میں صدر مملکت نے یہ بھی کہا کہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی کارکردگی متاثر کن ہے، وہ بہترین کام کر رہے ہیں، ان کا کام ہے جہاں غلط ہو اس کی نشاندہی کرے اور ایکشن لے۔

  • پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی

    پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تحفظات کو دور کرنے کیلیے دونوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے بنائی گئیں کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اجلاس کے آغاز میں ہی پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ پر دوٹوک مؤقف واضح کیا اور کہا کہ اگر اتحادی حکومت کے معاملات آگے نہیں بڑھانا چاہتے تو واضح کر دیں، ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل خود طے کر لیں گے۔

    جبکہ (ن) لیگ نے مؤقف اپنایا کہ پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر کے معاملات آگے بڑھائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے اجلاس میں مختلف امور پر اتفاق رائے ہوا۔ رحیم یار خان اور ملتان کی ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کی سربراہی پیپلز پارٹی کو دینے جبکہ جیتنے والے حلقوں میں دونوں سیاسی جماعتوں کے منتخب ارکان اسمبلی کو مساوی فنڈز دینے پر اتفاق ہوا۔

    اجلاس میں اتفاق ہوا کہ ضلعی سطح پر مختلف کمیٹیوں میں پیپلز پارٹی کو نمائندگی دی جائے گی جبکہ پوسٹنگ اور ٹرانسفر میں پیپلز پارٹی سے مشاورت کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں گفتگو میں بتایا گیا کہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اور وزیر اعلیٰ مریم نواز کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہیں۔

    دوسری جانب، کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں پاور شیئرنگ معاہدے سے متعلق پیشرفت اور خیر سگالی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں معاہدے پر عملدرآمد کے ٹی او آرز طے کیے گئے جبکہ (ن) لیگ نے اتحادی جماعت کے تحفظات دور کرنے کیلیے جنوری کے پہلے ہفتے تک وقت مانگ لیا۔

    اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب، راجہ پرویز اشرف، حسن مرتضیٰ، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی شریک ہوئے جبکہ (ن) لیگ کی طرف سے اسپیکر پنجاب اسمبلی، اسحاق ڈار، ایاز سادق اور مریم اورنگزیب شریک ہوئے۔

  • سلو انٹرنیٹ  : ہزاروں آرڈرز کینسل،  پاکستانی فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک

    سلو انٹرنیٹ : ہزاروں آرڈرز کینسل، پاکستانی فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک

    لاہور : پاکستان میں سلو انٹرنیٹ کے باعث روزانہ ہزاروں آرڈرز کینسل ہونے سے فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک ہوگئے لیکن حکومت نےمعاملےپر چپ سادھ لی ہے۔

    تفصیلات مطابق پاکستان میں کچھوے کی چال چلتے انٹرنیٹ کی وجہ سے کئی گھروں کے چولہے بھج گئے، ٹیکسی ڈرائیور ہوں ، آن لائن فورڈلیوری کرنے والے افراد یا پھر ای کامرس اور آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ لوگ ہر کوئی سلو انٹرنیٹ کی وجہ سے پریشان نظر آتا ہے۔

    سلو انٹرنیٹ سے آن لائن بزنس تباہی کے دہانے پہنچ گیا، آئی ٹی انڈسٹری میں پانچ سال کی محنت داؤ پر لگ گئی، روزانہ ہزاروں آرڈرز کینسل ہونے سے فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کتنے ارب کا نقصان ہورہا ہے؟

    ای کامرس اورآئی ٹی ایکسپرٹ سلمان حبیب کا کہنا تھا کہ آئی ایکسپورٹ بہت کم ہوگئی ہے اور قوم کی کئی برسوں کی محنت پر پانی پھر گیا۔

    ای کامرس ایکسپرٹ عمیر اعجاز کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ سلو ہونے سے پاکستانیوں کے روزانہ ہزاروں آرڈرز کینسل ہورہے ہیں ۔

    آئی ٹی اور ای کامرس سے وابستہ ورکرز اور طلبہ نے کہا سست انٹرنیٹ نے ہمیں اعصابی تناو کا شکار کردیا ، اب معمولی نوعیت کے کام بھی نہیں ہورہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ کے مسائل حل کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے لیکن حکومت نےمعاملے پر چپ سادھ لی ہے۔

  • پارٹی کارکنوں کے کام نہیں ہورہے، پی پی رہنماؤں نے صدر سے شکایت کردی

    پارٹی کارکنوں کے کام نہیں ہورہے، پی پی رہنماؤں نے صدر سے شکایت کردی

    لاہور: آصف زرداری کی زیرِصدارت ہونیوالے اجلاس میں پی پی رہنماؤں نے صدر مملکت سے پارٹی کارکنوں کے کام نہ ہونے کی شکایت کردی۔

    صدر آصف زرداری کی زیرِصدارت پی پی رہنماؤں کے اجلاس کا احوال سامنے آگیا، ذرائع نے بتایا کہ پی پی رہنماؤں نے شکایت کی کہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت تعاون نہیں کررہی ہے، پیپلزپارٹی رہنما نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارا پورا حق نہیں دیا جارہا۔

    ٹکٹ ہولڈرز نے بتایا کہ انتخابی حلقوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے، پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم بھی ووٹ حاصل کرتے ہیں، ووٹرز کو مطمئن کرنا پڑتا ہے، آصف علی زرداری نے رہنماؤں کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرا دی۔

    آصف زرداری نے اجلاس میں کہا کہ اب خود میدان میں آگیا ہوں، اسلام آباد ہو یا لاہور سب سے کام کرواؤں گا، کوئی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کے مقابلے کی نہیں۔

    ذرائع کے مطابق صدر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میری جماعت پر تنقید ہوتی ہے یہ میں ثواب سمجھتا ہوں، ن لیگ سے حکومت نہیں چل رہی، آصف زرداری نے پی پی پنجاب کی قیادت کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔

    آصف زرداری نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضے لیکر عوام کا امتحان لیا جارہا ہے، ایک سابق وزیراعظم جو میں میں کرتا تھا آج جیل میں بیٹھا ہے، حکومت بنانا بھی جانتے ہیں گرانا بھی، عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کارکن تیار ہو جائیں ابھی بہت کام کرنا ہے، ڈرائنگ روم کی سیاست نہیں کرنی باہر نکلنا ہے۔

    صدر مملک آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی تنظیم میں نوجوانوں کو آگے لایا جائے، صدر نے پیپلز پارٹی کی تنظیم سازی کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

  • سینیٹ انتخابات: محسن نقوی بلامقابلہ سینیٹر منتخب

    سینیٹ انتخابات: محسن نقوی بلامقابلہ سینیٹر منتخب

     اسلام آباد: سینیٹ انتخابات میں پنجاب سے وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سمیت 7 سینیٹرز بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب سے 7 سینیٹرز بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوگئے جس میں وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی، زلفی بخاری اور پرویز رشید شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ سنی اتحاد کونسل کے حامد خان ایڈووکیٹ اور راجا ناصر محمود بھی بلا مقابلہ سینیٹر منتخب ہوگئے جبکہ ن لیگ کے احد چیمہ اور طلال چوہدری بھی پنجاب سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوگئے۔

    واضح رہے کہ پنجاب سے سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں پر 12 امیدواروں میں سے 5 کی جانب سے کاغذات واپس لیے جانے کے بعد 7 سینیٹرز بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔

  • (ن) لیگ کے ملک احمد خان اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب

    (ن) لیگ کے ملک احمد خان اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب

    لاہور: مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد خان پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوگئے۔ انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

    اسپیکر و ڈیٹی اسپیکر کے الیکشن کیلیے 322 ارکان نے خفیہ رائے شماری سے ووٹ ڈالا جبکہ 16 ارکان نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ علاوہ ازیں، 27 مخصوص نشستیں الاٹ نہ ہونے کے باعث ووٹ کاسٹ نہ ہو سکا۔

    (ن) لیگ کے ملک احمد خان نے 224 ووٹ ملے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بچھڑ نے 96 ووٹ حاصل کیے۔ انتخاب میں دو ووٹوں کو مسترد بھی کیا گیا۔

    نومنتخب اسپیکر ملک احمد خان نے ارکان کی موجودگی میں موجودہ اسپیکر سبطین خان سے حلف لیا اور اسپیکر کی نشست سنبھال لی۔

    ملک احمد خان ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب کروائیں گے۔ سابق اسپیکر سبطین خان کو ارکان نے ڈیسک بجا کر رخصت کیا۔ انہوں نے ملک احمد خان کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ووٹنگ کیلیے تین پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے۔ موجودہ اسپیکر سبطین خان نے امیدواروں کے نام پیش کیے جس کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔

    اجلاس شروع ہوا تو (ن) لیگ اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نعرے بازی کی۔ (ن) لیگ کی نامزد امیدوار وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی ایوان میں موجود رہیں۔

    نعرے بازی کے دوران (ن) لیگی ارکان مریم نواز کی نشست کے اردگرد جمع ہوگئے جس کی وجہ سے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کیلیے ووٹنگ مقررہ وقت پر شروع  نہ ہو سکی تھی۔

    سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب نے مطالبہ کیا تھا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلے تک اسپیکر کا الیکشن ملتوی کیا جائے۔

    (ن) لیگی رہنما ملک احمد خان نے کہا تھا کہ صرف  27 ممبران کی وجہ سے الیکشن روکا نہیں جا سکتا، آج کے اجلاس کا ایجنڈا اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن ہے۔

    ووٹنگ سے قبل اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے پانچ نومنتخب ارکان نے حلف بھی اٹھایا تھا۔

  • پولیس کسی وقت بھی گرفتار کر سکتی ہے، عثمان بزدار

    پولیس کسی وقت بھی گرفتار کر سکتی ہے، عثمان بزدار

    لاہور: پنجاب کے سابطق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار  نے کہا ہے کہ خدشہ ہےکہ پولیس کسی وقت بھی گرفتار کر سکتی ہے۔

    تفصیلاے کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کی طرف سے عثمان بزدار کی گرفتاری کے معاملے پر حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے اینٹی کرپشن حکام کوعثمان بزدار کی گرفتاری سے روک رکھا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ عثمان بزدار کو اینٹی کرپشن انکوائری میں پیش ہونے کی ہدایت کر رکھی ہے تاہم وہ آج بھی پیش نہیں ہوئے جس پر  عدالت نے کہا کہ اگر آج وہ پیش نہ ہوئے تو ضمانت کی درخواست خارج کردیں گے۔

    تاہم دوسری جانب عدالت نے اینٹی کرپشن کے وکیل کی عثمان بزدار کو گرفتار ی کرنے کا حکم واپس لینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کل تک توسیع کردی ہے۔

    سماعت سے قبل سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ نگران حکومت سیاسی بنیادوں پر کیسز درج کررہی ہے، اینٹی کرپشن میں جاری انکوائریوں میں پیش ہورہا ہوں، گزشتہ روز اینٹی کرپشن حکام نے گرفتار کرنے کی کوشش کی مجھے خدشہ ہےکہ پولیس کسی وقت بھی گرفتار کر سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ متعلقہ عدالت سے ضمانت اور شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں، اس لیے میری استدعا ہے کہ عدالت ڈی جی اینٹی کرپشن کو درج مقدمات کا ریکارڈ فراہم کرنےکا حکم دے۔

  • جماعت اسلامی کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

    جماعت اسلامی کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

    لاہور: جماعت اسلامی نے عید الفطر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے، سیاسی جماعتوں کو الیکشن کی ایک تاریخ پر متفق کرنے کے مشن کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی وزیر اعظم شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقاتیں مثبت رہیں۔

    ذرائع کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق رائے کے سلسلے میں شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقاتیں کی ہیں جن کا نتیجہ مثبت نکلا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عید الفطر کے بعد انتخابات پر سیاسی جماعتوں کی مشاورت کو عملی شکل دی جائے گی، اور جماعت اسلامی ہر جماعت سے انفرادی طور پر ملاقاتیں کرے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ عید الفطر کے بعد فیصلے حالات کے مطابق کیے جائیں گے، اے پی سی میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن سب کو دعوت دی جائے گی۔

    جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مشاورتی عمل میں پارلیمان میں موجود تمام جماعتیں شامل ہوں گی، اور آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی جماعت اسلامی کرے گی۔

  • تحریک انصاف کے ایم این ایز کا اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ

    تحریک انصاف کے ایم این ایز کا اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے ایم این ایز نے اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی ایم این ایز استعفوں کے سلسلے میں قومی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے پیش ہوں گے، پی ٹی آئی قیادت آج عمران خان سے مشاورت کے بعد حتمی تاریخ کا تعین کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان آج پارٹی مشاورت میں حتمی تاریخ کی منظوری دیں گے، تحریک انصاف نے یہ فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے، خط پر جواب نہ ملنے پر کیا۔

    پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کچھ روز قبل اسپیکر کو خط لکھ کر اپنی جانب سے ان کے سامنے استعفوں کی تصدیق کرنے کے لیے وقت مانگا تھا، لیکن تاحال اسپیکر نے استعفوں کی تصدیق کے لیے وقت نہیں دیا۔

    پی ٹی آئی نے 23 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کے بعد کی تیاری شروع کر دی

    پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ایم این ایز خود تاریخ کا اعلان کر کے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے پیش ہوں گے۔

    ادھر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ یا جمعرات کو ہم قومی اسمبلی جا رہے ہیں، اسپیکر سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے تمام استعفے منظور کیے جائیں، انھوں نے کہا کہ ہم اسمبلی جاتے ہیں اور اسپیکر صاحب پھڑک کر ادھر سے نکل جاتے ہیں، اور پھر ٹی وی پر کہا جاتا ہے کہ ہم تنخواہیں لے رہے ہیں، اپریل کے بعد سے تو کسی کو تنخواہ نہیں ملی۔

    وزیر اعظم کا پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر نواز شریف کو اہم فون

    فواد چوہدری نے کہا ہمارے پاس پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد 188 ہے، پی ڈی ایم کے پاس ارکان کی تعداد 178 ہے، ن لیگ تحریک عدم اعتماد لے آئے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ تمام نشستوں پر فوری طور پر انتخابات کرائے جائیں، یہ انتخابات صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے ساتھ ہی کرائے جائیں، فواد چوہدری نے کہا میں ن لیگ کو کہتا ہوں کہ الیکشن کمیشن کو پارٹنر کے طور پر استعمال نہ کریں، الیکشن ہونے دیں، پوری امید ہے یہ قومی اسمبلی توڑ دیں گے کیوں کہ الیکشن کے بعد ن لیگ کو امیدوار بھی نہیں ملیں گے۔