Author: قیصر کامران صدیقی

  • قیامت خیز گرمی میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجوہات

    قیامت خیز گرمی میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجوہات

    کراچی: شہرقائد میں قیامت خیز گرمی میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں۔

    ڈاکٹرزکے مطابق قیامت خیزگرمی میں لوڈشیڈنگ کےعذاب میں مبتلا افراد میں پانی کی حد سے زیادہ کمی جان لیواثابت ہورہی ہے۔

    شدید گرمی میں ہیٹ اسٹروک اورڈی ہائیڈریشن اموات کی بڑی وجہ بن رہے ہیں، کئی افراد لو لگنے یعنی ہیٹ اسٹروک کےباعث بھی دم توڑ گئے۔

    Heat stroke

    ڈاکٹرز کے مطابق گرمی میں دماغ تک خون نہ پہنچنا، لوبلڈ پریشراورگیسٹرو بھی موت کا سبب بن رہاہے۔

     شدید گرمی کے باعث خصوصا بچوں میں گیسٹرو کی شکایات بڑھ گئیں ۔

    شوگراوربلڈ پریشرکےمریضوں کو بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق روزےدارسحروافطارمیں زیادہ سے زیادہ پانی اور ہلکی غذا کا استعمال کریں

  • کےالیکٹرک کے نام ایک کھلا خط

    کےالیکٹرک کے نام ایک کھلا خط

    کراچی :کراچی کی ایک شہری نے ماہ رمضان میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ پر کے الیکٹرک کو خط لکھ ڈالا۔

    کے الیکٹرک کو یہ خط ہانی یوسف نے جمرات 18 جون 2015  کو لکھا تھا۔انہوں نے خط میں لکھا کہ ہم نے تین سحری اور دو افطاری موم بتی کی روشنی میں گزارے ، وہ کوئی رومانوی نہیں بلکہ ازیت ناک تھے۔

    خط میں ہانی یوسف نے لکھا کہ کئی بار محکمہ کے آفس میں شکایت درج کرئی لیکن ہمیں کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی ، ایک بار مین وائر کے ٹوٹنے پر اسی رپیئر کیا گیا جس سے ایک سے دو گھنٹے کے لئے بجلی آئی مگر پھر سے چلی گئی۔

    انہوں نے لکھا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ بجلی کا مسئلہ ناقص تاروں کے ٹوٹنے کا ذمیندار آپ کا ادارہ ہے، لیکن آپ کے ادارے میں موجود نااہل انتظامیہ ہمیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

    تاہم کئی مرتبہ شکایت کرنے پر انہوں کے ایک موقف دیا کہ ماہ رمضان میں روزے کے باعث ہمارے کارکنوں کی تبیعت  ناساز ہو جارہی ہے جس پر ہم نے انہیں دوسرے مذاہب کے افراد کو بھرتی کرنے کا مشورہ دیا۔

    آخر میں میں کے الیکٹرک  کی شکر گزار ہوں کہ ان تین دنوں کی پریشانیوں سے اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ  کہ لوگ کن مشکلات سے اپنی زندگی بسر کررہے ہیں اور ان کا احتجاج کس حد تک درست ہے۔

  • گرمی سے بچنے کیلئے طرح طرح کے منفرد طریقے

    گرمی سے بچنے کیلئے طرح طرح کے منفرد طریقے

    کراچی : سورج پھرآگ برسانےلگا، پارہ اکتالیس ڈگری تک پہنچ گیا، گرمی نے میٹر گھمایا تو منچلوں کا سوشل میڈیا پر بھرپور ردعمل آیا۔

    شہرقائد کےمختلف علاقوں میں برسنےبوندا باندی بھی گرمی کازور نہ توڑسکی، سورج کی کرنیں پھرآگ برسانےلگیں۔

    شدیدگرمی میں ٹھنڈک کےلیےلوگوں نےطرح طرح کےطریقے اختیار کرلیے۔مندرجہ بالا تصاویر سوشل میڈیا سے حاصل کی گئیں ہیں۔

    ایک صاحب تو برف کی سل سےلپٹ کرسو گئے۔

    شدیدگرمی میں کراچی والوں کے لیے بجلی کی غیراعلانیہ بندش عذاب بن گئی۔

    گرمی نے میٹر گھمایا توسٹ پٹائے منچلوں کا سوشل میڈیا پر بھرپور ردعمل آیا کاش سورج میاں کی بھی بیوی ہوتی، جو اس پر کچھ تو کنٹرول رکھتی۔

    تو کوئی کہتا رہا گرمی نے ساری حد وں کو پار کردیا، کسی نے کہا اتراتے سورج کی ظالم ادائیں۔


    تو کسی مسخرے نےٹوئٹ کیا کہ آج بہت سردی ہے وہ تو گرمی کی وجہ سے پتہ نہیں چل رہا ایک منچلے نے لکھا کہ یہاں چاندنہیں دکھا پر دن میں تارے نظر آگئے۔

    گرمی نے برا حال کیا تو ایک آئٹم یہ بھی آیا کہ اتنی گرمی ہے سوچ رہا ہوں اے سی سے شادی کرلو ۔

    طویل ترین غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اورقہربرستی گرمی سےتنگ شہریوں نےکچھ دیرکی بوندا باندی سے لطف اٹھایا اورشہریوں کی بڑی تعداد سئی ویو پہنچ گئی۔

    محکمہ موسمیات کےمطابق شہرمیں مطلع جزوی ابرآلودہے،آج کراچی میں درجہ حرارت اکتالیس ڈگری سینٹی گریڈریکارڈ کیا گیا۔

    zxz

  • شدید گرمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر150افراد لقمہ اجل بن گئے

    شدید گرمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر150افراد لقمہ اجل بن گئے

     کراچی : 24 گھنٹوں کے دوران شدید گرمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر150افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    انچارج ایدھی سرخانے کے مطابق 24 گھنٹوں میں 150لاشوں کی منتقلی کے باعث سرخانے میں جگہ کم پڑ گئی ہے اسی لئے 30لاوارث افراد کی لاشوں کو امانتا ایدھی قبرستان مواچھ گوٹھ میں دفن کیا جارہا ہے۔

     انہوں نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ جان بحق افراد کی وجہ موت صرف شدید گرمی نہیں تھی جاں بحق افراد میں ضعیف اور بیمار افراد بھی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد میں متعدد نشے کے عادی افراد بھی شامل تھے سرخانے کے باہر میڈیا سے گفتگو میں جان بحق افراد کے ورثاء نے بتایا کہ سخت گرمی میں ضعیف اور بیمار افراد کا گزارہ مشکل کردیا ہے، انتظامیہ کو چاہئے کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔

  • جائزے اور تبصرے: رمضان المبارک میں مہنگائی اور لوڈشیڈنگ

    جائزے اور تبصرے: رمضان المبارک میں مہنگائی اور لوڈشیڈنگ

    کہتے ہیں رمضان المبارک کے مہینے میں شیطان کو قید کردیا جاتا ہے،لیکن اگر ہم اپنے اعتراف کی طرف نظر ڈالیں تو ایسا لگتا ہے کہ  شیطان قید نہیں ہوا بلکہ ہر جگہ دیکھائی دے رہا ہے ۔

    دنیا بھر میں مسلمانوں کے لئے رمضان میں خصوصی پیکجز دیے جاتے ہیں ، اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں خصوصی کمی کی جاتی ہے تاکہ لوگوں کے لئے سحر و افطار میں آسانی ہو۔ لیکن افسوس کے ہمارے ہی مسلمان بھائی ہم پر ہی یہ ظلم کرتے ہیں۔

    رمضان کے مبارک مہینے میں قیمتوں پر کنٹرول کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور مہنگائی کا سلسلہ جاری ہے رمضان کے پہلے ہی ہفتے میں تقریباً تمام پھلوں کی قیمتوں میں کِئ گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

    سال کے گیارہ مہینے ہم ہر گناہ کے پیچھے شیطان کا ہاتھ قرار دے دیتے ہیں لیکن جبکہ رمضان شریف میں شیطان قید کردیا جاتا ہے تو ہمارے اپنے مسلمان بھائی شیطان کے روپ میں منظرعام پر آتے ہیں ۔ پاکستان میں سبزیوں ، پھلوں ، اشیاء خوردنوش اور دیگررتمام اشیاء کی قیمتیں آسماں چھونے لگتی ہیں ۔  ہمارے یہاں رمضان آتے ہی جو لوٹ مار کا سلسلہ ایسا شروع ہوتا ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لیتا، اشیاء خورو نوش کی قیمتوں میں یکایک بلاجواز اضافہ نےشہریوں کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ عوام پر ایسا ظلم تو شاید شیطان بھی نا کرے  جسیا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ کرتا پایا جاتا ہے۔

    کراچی سمیت بیشتر شہروں میں اس وقت بیسن ایک سو بیس روپے کلو فروخت ہو رہا ہے جس کی قیمت چند دن پہلے تک نوے سے پچانوے روپے تک تھی ۔ اس کے علاوہ میدہ ، مختلف دالوں ، سفید چنے کی قیمت بھی بیس روپے کلو تک بڑھا دی گئی ہے ۔ چینی کی قیمت جو پہلے ہی بتدریج بڑھ رہی تھی ، اس میں بھی مزید پانچ روپے کلو تک اضافہ ہو گیا ہے ۔

    مہنگائی رمضان المبارک کے مہینے میں سر چڑھ کر بولتی ہے،جبکہ اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی بھی مسلمان اس مقدس ماہ میں کرنے کو اپنا اولین فریضہ سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں۔عیسائی مذہب کے تہوار وں پر وہ لوگ ہر چیز پر ڈسکاؤنٹ دیکر ہمارا منہ چڑا رہے ہوتے ہیں ، لمحہ فکریہ یہ ہے کہ وہ غیر مسلم ہوکر اپنے تہواروں پر ہر شخص کو رعایت دیتے ہیں جبکہ ہم مسلمان ہوکر بھی اپنے تہواروں پر مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی انتہا کر دیتے ہیں، رمضان بازار لگانا ،یوٹیلٹی سٹورز میں اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کے دعوؤں سے نکل کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    سونے پر سہاگہ یہ کہ سخت اور چنچلاتی گرمی الیکٹرک کمپنزیز نے بھی قسم کھائی ہے کہ  عوام چین لینے نہیں دینگے ، رمضان کی آمد سے قبل محترم وزیر اعظم جناب نواز شریف صاحب نے ایک بیان دیا تھا کہ سحرو افطار میں لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے لیکن ہمارے اداروں نے وزیر اعظم صاحب کے اس اعلان کو سنجیدگی سے نہیں لیا ۔

    یہ کوئی نئی بات نہیں گزشتہ کئی سالوں سے ہم یہ سنتے آئے ہیں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا ، بجلی نہیں جایا کرے لیکن کسی بھی قسم کا عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا ۔

    ماہ مقدس رمضان المبارک میں حکومت نے دعوے کئے تھے کہ لوڈ شیڈ نگ میں خاطر خواہ کمی ہو گی ،مگر حکومتی دعووں کے بر عکس سحری و افطاری سمیت تراویح کے اوقات میں بھی بجلی غائب ہے ،جبکہ کئی علاقوں میں ٹرانسفارمر خراب ہونے کے باعث کئ کئی گھنٹے سے بجلی غائب ہے۔

    ایک تو گرمی نے جہاں انسان کو بہت ہی پریشان اور بیمار کر رکھا ہے وہاں بجلی نے بھی جینا سخت حرام کر رکھا ہے ایک تو روزے کی وجہ سے انسان اتنی سخت گرمی میں نڈھال رہتا ہے اوپر سے بجلی بھی نہیں ہوتی ہے کہ وہ چند لمحے سکون سے گزار  سکے اسی وجہ سے بہت سے لوگ روزہ بھی نہیں رکھتے ہیں اور جو لوگ روزے رکھ رہے ہیں وہ گرمی اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے  سخت بیمار ہو رہے ہیں۔

     یہ لوگ تو انپے محلوں میں بہت سکون اور عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں کم از کم اس مبارک مہینے  کا تو خیال کیا جا سکتا ہے مگر ان بے حس لوگوں کے کان پر جو تک نہیں رینگتی ہے مگر یہ لوگ ڈریں اس وقت سے جب یہ الله کے حضور روز ،محشر میں کھڑے ہونگیں تو پھر کیا جواب دیں گیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی عوام کے کچھ ردعمل کو دیکھا گیا ہے۔

  • رمضان المبارک میں جسم میں پانی کی کمی کو دور کرنے کے 7 طریقے

    رمضان المبارک میں جسم میں پانی کی کمی کو دور کرنے کے 7 طریقے

    ماہ صیام کے آغاز سے ہی ملک کے بیشتر علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں،  کراچی سمیت ملک کے بیشتر ترعلاقوں میں گرمی کی شدت برقرارشدید گرمی اور حبس کی وجہ سے روزہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے، جس کے لئے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے، پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پییں اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے سات آسان طریقے مندرجہ زیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم دو گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ سے دور رہیں یہ آپکا وزن بڑھائیں گیں۔

    ایسے کھانےکا استعمال کریں جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جسیے تربوز ، کھیرا، سلاد آپ کو پانی کی کمی سے روکنے میں مددگار ثابت ہونگے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8  گلاس پانی پینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    روزہ افطار کو کھجور اور دو گلاس پانی کے ساتھ  افطار کریں۔

    جب رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے لئے جائیں تو پانی کی بوتل کو ساتھ لے کر جائیں ۔


    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہ پر کم سے کم جائیں۔

  • گوگل نے رمضان المبارک کی معلومات کے حوالے سے ویب سائٹ کا آغاز کردیا

    گوگل نے رمضان المبارک کی معلومات کے حوالے سے ویب سائٹ کا آغاز کردیا

    گوگل نے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں روزانہ کی بنیاد پر عوام کی معلومات کے لئے ایک ویب سائٹ کو پیش کیا ہے۔

    اس ویب سائٹ کو ’مائی رمضان کمپینئن ‘ کے نام سے بنایا گیاہے۔
    (https://ramadan.withgoogle.com)
    اس ویب سائٹ میں سحر و افطار کے اوقات ، نماز کے اوقات ، ٹریفک  کی معلومات ، کھانوں کی ترکیب اور یوٹیوب پر موجود اسلامی ویڈیوز بھی دیکھ سکیں گے۔

    گوگل کی اس ویب سائٹ کے ذریعے تقریبا 20 کروڑ افراد اپنے خاندان کے دور دراز رہنے والے افراد سے رابطے میں رہیں گے۔

    میڈل ایسٹ اور شمالی افریقہ کے ایسوسیٹ منیجر زین کمال کا کہنا تھا کہ  رمضان المبارک میں گوگل کی جانب سے یہ ایک بہترین کوشش ہےایسے ہی جیسے میں اپنے اہحلخانہ کے ساتھ رمضان گزارتا تھا ۔

    گوگل کی اس سہولت کے ذریعے رمضان کے ماہ میں میں ہزاروں میل دور اپنے گھر والوں کے قریب رہ سکتا ہوں، میری بہن اس ٹیکنالوجی کے زریعے افطاری کی تصاویر مجھے بھیج سکتی ہے۔

    گوگل کی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے عوام کو بہتر طریقے رمضان المبارک کی رحمتیں سمیٹنے کا موقع ملے گا۔

  • رمضان المبارک کی آمد پرنامورشخصیات کی جانب سے تہنیتی پیغامات

    رمضان المبارک کی آمد پرنامورشخصیات کی جانب سے تہنیتی پیغامات

    رمضان المبار ک کی فضیلتیں سمیٹنے کیلئے دنیا بھر کے راسخ العقیدہ مسلمان کار فرما ہیں، اوراس موقع پرمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کئی نامور افراد نے تمام عالم اسلام کو رمضان کے بابرکت مہینے کی مبارکباد دی ہے۔

    رمضان المبارک کومسلم امہ کیلئے فیوض و برکات کامنبع قرار دیا  جاتاہے۔اس موقع پر کئی مشہور افراد نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے رمضان کے حوالے سے مسلم امہ کو مبارکباد دی ہے۔

  • سحر و افطار میں کن غذاوٗں کا استعمال ضروری ہے جانیئے

    سحر و افطار میں کن غذاوٗں کا استعمال ضروری ہے جانیئے

    رمضان المبارک میں مہینے میں سحر اور افطاری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ، رمضان مبارک میں سحر و افطار کے اوقات میں غذا کا اعتدال کے ساتھ استعمال بہت ضروری ہے۔

     سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے، پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پییں اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    سحری

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے داروں کو سحری ضرور کرنی چاہیئے تاکہ دن بھر جسم میں پانی اور توانائی کی کمی نہ ہو،سحری میں ایسی غذا استعمال کرنی چاہیئے جس میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہوں۔

    سحری میں ایک پیلالہ دلیہ دودھ کے ساتھ استعمال کریں ، ساتھ ہی ایک مٹھی میوے کا استعمال بھی فائدے مند ہے ۔

    سحری میں گندم سے بنی اشیاء دودھ کے ساتھ جبکہ ساتھ کیلا اور سیب کا استعمال بھی فائدے مند ہے۔

    سحری کے وقت سخت غذا،بنے ہوئے گوشت اور مصالحہ دار غذا وغیرہ کھانے سے دن میں پیاس لگنے کا امکان ہوتا ہے۔

    سحری میں تیز یا سٹرونگ چائے، کافی، کوک ، سیون اپ یا اس جیسی دیگر مشروبات،مصالحہ جات، تیز مرچ، نمکین غذا کھانے سے  پیاس زیادہ لگنے کا خطرہ ہے۔

    افطاری

    ماہرین کہتے ہیں کہ روزہ کھولنے کے لیے کھجور اور دہی، پانی اور تازہ پھلوں کا رس استعمال کرنا چاہیئے۔ اس کے بعد دس منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ایسی خوراک لینی چاہیئے جس میں معدنیات زیادہ ہوں۔

    افطار پر اعتدال سے خوراک لینی چاہیئے۔ کوشش کرنی چاہیئے کہ چینی اور چربی سے بنی چیزوں سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ یہ کھانے نہ صرف انسانی میٹابولیزم پر منفی اثرات ڈالتے ہیں، بلکہ اس سے سر میں درد ہو سکتا ہے اور انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔

    افطار میں مرغی کا گوشت اور ابلے ہوئے چاول ، جبکہ سبزیوں اور پھلوں والے کریم سلاد کا بھی استعمال کریں۔

    افطار اور سحری کے درمیان سبزی جات اور فروٹ جسیے تربوز،آڑو وغیرہ دن کے بھوک اور پیاس سے بچانے میں موثر ہیں۔

    ہمارے ہاں سموسوں، پکوڑوں کے بغیر افطار نامکمل سمجھی جاتی ہے اگر اس کے بغیر افطاری ممکن نہیں ہے تو ان سموسوں یا رول پر تیل برش کر کے بیک کر لیں۔

    ایسے کھانے جن میں تیل گھی وغیرہ کا استعمال بالکل نہیں ہوتا یا بہت کم مقدار میں ہوتا ہے، جیسے آلو چھولے کی چاٹ اور دہی بڑے وغیرہ کا استعمال کریں، تیل و گھی والے سموسے، پکوڑے، کچوریوں کے بجائے سینڈوچ بہتر متبادل ثابت ہوگا۔

    ماہرین نرم اور زود ہضم غذا جیسے یخنی،شوربہ ، مرغی کا گوشت،کھیر اور دیگر نرم غذا کھانے کی تاکید کرتے ہیں اسکے علاوہ سبزی جات، فروٹ،سوپ وغیرہ بھی افطاری اور سحری دونوں میں بہت مفید ہے جو نہ صرف بدہضمی سے بچاتا ہے بلکہ آرام دہ نیند میں بھی مفید ہے۔

  • رینجرز کراچی میں اچھا کام کررہی ہے، پرویز مشرف

    رینجرز کراچی میں اچھا کام کررہی ہے، پرویز مشرف

    کراچی: جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ہر پاڑٹی میں مسلح گروپس موجود ہیں، کراچی میں رینجرز اچھا کام کررہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آورمیں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر اور جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی کا مسئلہ سیاسی نہیں فرقہ ورانہ ہے،دوسرا بڑا مسئلہ کراچی میں شددت پسند قبائیلوں کا آنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اس وقت فرقہ ورانہ اختلاف ہے،جبکہ کراچی کا مسئلہ 75  فیصد سیاسی ہے، مہاجر سندھی بلوچ، پنجابی سب ایک ہونا چاہیئے۔

    ایم کیوایم کے حوالے سے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کو موقع ملا تو کراچی کو بنانے میں انہوں نے اچھا کام کیا، نائن نزیرو سے دہشتگردوں کو پکڑا گیا ہے، رینجرز کراچی میں اچھا کام کررہی ہے۔

    انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ مصطفی کمال سے کبھی رابطہ نہیں ہواجبکہ ایم کیوایم کی قیادت کا سمبھالنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

    کراچی کے حالات پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں قتل و غارت میں ایم کیوایم ، پی پی پی ، اے این پی سمیت تمام جماعتیں ملوث ہیں، پیپلز پارٹی کے ذوالفقار مرزا نے خود کہا تھا کہ اسلحہ شادی میں چلانے کے لئے نہیں دیا۔

    سابق صدر نے بتایا کہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی میں مسلح گروپس موجود ہیں، جمعیت کے لوگ تمام یونیورسٹی میں امن خراب کرتے ہیں، میرے دور میں کراچی میں دہشتگری نہیں ہو رہی تھی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے ہٹانے کا معملہ بہت سنجیدہ تھا،آٹھ سال کے دوران گورنر سندھ نے متوازن کرادر ادا کیا،میرے دور قوم ملک ترقی کر رہا تھا۔

     بھارت کے معاملے پر سابق آرمی چیف نے کہا کہ وزیراعظم کومودی کی تقریب حلف برداری میں نہیں جانا چاہیے تھا، مودی کے غیرذمےدارانہ بیانات پرحکومتی جواب تاخیر سے آیا، اگر نواز شریف بلائیں گے تب بھی مودی نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے بھارت کو ایک بار پھر خبردار کیا کہ بھارت کو کسی غلط فہمی میں رہنے کی ضرورت نہیں ہم میانمار نہیں ہیں، بھارت جان لے ہم چوڑیاں نہیں پہنی ، پاکستان اور بھارت کا معملہ جنگ تک نہیں جانا چاہیئے، پہلے اور اب کے مقابلے میں ہتھایاروں کی تباہی بڑھ چکی ہے۔