Author: قیصر کامران صدیقی

  • کراچی کی مویشی منڈی: ایک مکمل تفریحی میلہ

    کراچی کی مویشی منڈی: ایک مکمل تفریحی میلہ

    کراچی: گزشتہ کئی سالوں سے کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سپر ہائی وے پر سات سو ایکڑ سے زائد رقبے پر ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی لگائی جاتی ہے، جس میں مختلف علاقوں سے چھوٹے بڑے ہر نسل کے تقریباً تین لاکھ سے زائد جانور بیچنے کے لیے لائے جاتے ہیں، جن میں ایک لاکھ 75ہزار بڑے جانور اور تقریباً ایک لاکھ 25ہزار چھوٹے جانور ہوتے ہیں۔

     سپر ہائی وے پر سجنے والی مویشی منڈی کی روایتی رونقیں عروج پر پہنچ گئی لیکن بیش قیمت جانوروں کی قیمتیں آسمان پر دیکھ کر کاہگ پریشان نظر آتے ہیں، کراچی میں سجنے والی ایشیاء کی سب سے بڑی منڈی جو آج کل اہل کراچی کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

    Karachi

     کراچی میں عیدالاضحی پر قربانی کیلئے جانوروں کی نمائش کے الگ ہی رنگ ہیں، جو خریداروں سمیت عام شہریوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہے، جہاں بھاری بھرکم بیلوں نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے وہیں ان کی آسمان سے باتیں کرتی قیمت کو دیکھ کر شہری پریشان نظر آتے ہیں۔

    عید قربان جذبہ ایثار کا نام ہے اسی لیے ہر کوئی قربانی کیلئے خوبصورت اور صحت مند جانور کی تلاش میں ہے، عید قربان کے آتے ہی سب کی خواہش اور کوشش ہے کہ خوب سے خوب ترجانور قربان کیا جائے، مویشیوں کے بیوپاری بھی اپنے جانوروں کی صفائی ستھرائی میں ہیں۔

    Karachi

    بیوپاریوں نے عوامی توجہ حاصل کرنے کے لیے اونٹ ،گائے اور بکروں کو رنگ برنگی مالا،جھنجروں اور مہندی سے سجا رکھا ہے ان منڈیوں میں آنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ بیوپاری جانوروں کا ریٹ ڈبل سے بھی زائد مانگ رہے ہیں۔

    Karachi

    Karachi

    ملک بھر سے بیو پاری اپنے بیش قیمت جانوروں کو بیچنے کی غرض سے مویشی منڈی کا رخ کررہے ہیں، اس کے باوجود مویشی منڈی میں قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دور نظر آتی ہیں، بیوپاریوں کے مطابق مہنگائی سبب مویشی مہنگا بیچنے پر مجبور ہیں، بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ جانور اور چارا مہنگا ہونے کی وجہ سے وہ جانور مہنگا بیچنے پر مجبور ہیں۔

    Karachi

    منڈی میں جگہ کی تقسیم پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر کی گئی ہے،وی آئی پی جگہ کے مختلف ریٹ مقرر کیے گئے ہیں، جو جگہ جتنی بہتر اسی حساب سے اس کا کرایہ بھی مہنگا ہے۔ وی آئی پی جگہ کا کرایہ ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ روپے تک ہے جبکہ حکومت کی جانب سے اندرون ملک سے آنے والے فی جانور پر ٹول ٹیکس ایک ہزار روپے رکھا گیا ہے۔

     وی آئی پی کیٹل فارم کے نام بھی وی آئی پی رکھے گئے ہیں جس میں 786 کیٹل کارم ، جناح کیٹل فارم اور اے ٹی ایم کیٹل فارم وغیرہ ہیں۔منڈی میں وی آئی پی بلاک بھی قائم کیے گئے کیٹل فارم کو شادی ہالزکی طرح لائٹس اور میوزک کے ساتھ سجایا گیا ہے جہاں قیمتی اور نایاب قربانی کے جانور فروخت کے لیے لائے گئے ہیں۔ وی آئی پی بلاک میں لائے جانے والے قربانی کے جانوروں کی قیمتیں دو لاکھ روپے سے 30 لاکھ روپے تک ہیں۔

    Karachi

    Karachi

    نایاب اور دلکش جانوروں کو اس خوبصورتی کے ساتھ رکھا گیا ہے کہ  عوام کی ایک بڑی تعداد صرف ان جانوروں کی تصویریں اور سلفیاں بنانے میں مصروف نظر آتی ہے۔

    Karachi

    تمام کیٹل فارم مالکان کا کہنا تھا کہ ان قیمتی جانوروں پر بہت محنت ہوتی ہے ، ایک کیٹل فارم کے مالک ریاض نے بتایا کہ ہم صحت بخش کھانا کہلاتے ہیں جو جانوروں کی نشو نماکو تیزی سے بڑھانے میں مدد دیتا ہے اس کے علاوہ ان قیمتی  جانوروں کو مکھن اور دن میں ایک بار 5 کلو دودھ بھی دیا جاتا ہے۔

    Karachi

    فارم کے مالک کا کہنا تھا کہ میرا ایک جانور کی قیمت کم ازکم ساڑھے پانچ لاکھ روپے ہے، مہنگی قیمتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نایاب جانوروں کی دیکھ بھال اور خوراک میں بڑی رقم صرف ہوتی ہے۔

    Karachi

    ؎گزشتہ برس کی طرح کی رواں سال بھی مویشی منڈیوں میں آنے والے خریداروں کے گاڑیوں کی پارکنگ وسیع اور مفت رکھی گئی ہے جس کے باعث عوام کو پارکنگ کی دشواریوں سے بچنے میں مدد مل رہی ہے۔

    Karachi

    منڈی میں بے شمار مختلف قسم کی اشیاءکی دکانیں بھی بنائی گئی ہیں ، دکان بنانے کے لیے انتظامیہ سے پہلے بات کرنی پڑتی ہے اور فی دکان کا اندازاً تیس ہزار روپے کرایہ دینا پڑتا ہے،منڈی میں لوگوں کی تعداد کے مطابق متعدد ہوٹل بھی بنائے گئے ہیں،ان ہوٹلوں سے دوردراز سے آئے ہوئے بیوپاری اور خریدار کھانا خریدتے ہیں۔

    Karachi

    Karachi

    سپر ہائی وے پر قائم مویشی منڈی پہلی بار ایک فوڈ کوڈ بنایا گیا ہے جہاں بچوں کے لئے جھولے اور کھانے کے اچھے ریسٹورنٹ کے ساتھ ساتھ ایک شیشہ کیفے بھی قائم کیا گیا ہے۔

    Karachi

    تاہم چند وجوہات کے باعث انتظامیہ نے شیشہ کیفے کو بند کروادیا ، شیشہ کیفے کے مالک کا کہنا تھا کہ جب ہم نے اجازت طلب کی تھی انتظامیہ کو اسی وقت انکار کردینا چاہیئے تھا ۔

    Karachi

    کراچی چیمبر آف کامرس کے مطابق گزشتہ برس عید الاضحیٰ کے موقع پر تقریبا پچھتر لاکھ جانور ذبح کیے گئے ہیں، جن کی مالیت تین سو ارب روپے تک ہوسکتی ہے۔

    Karachi

    Karachi

  • ماسکو میں ملٹری میوزک فیسٹول، پاک فوج کے بینڈ شریک

    ماسکو میں ملٹری میوزک فیسٹول، پاک فوج کے بینڈ شریک

    ماسکو: روس میں پاک فوج کے بینڈ اورخٹک ڈانس نے سماں باندھ دیا۔ ملٹری میوزک فیسٹیول میں کئی ملکوں کے ملٹری بینڈدستوں نے شرکت کی ۔

    یہ ماسکو کا ریڈ اسکوائر ہے جہاں پاک فوج کابینڈ پریڈ کرتا ہوا داخل ہوا تو نگاہیں جم گئیں پاکستانی اورروسی پرچموں کے ساتھ خٹک ڈانس نے بھی ماضی کی تلخیاں بھلانے کااشارہ دیا چمکتی تلواروں کے ساتھ خٹک ڈانس کاروایتی انداز بھی دلفریب تھا۔

    Video of Pakistani tri services band which performed at Moscow, Russia Posted by ISPR Official on Monday, September 14, 2015

    ماسکو میں لگے فوجی میلے میں دنیا بھر کے بینڈز نے وہ باجے بجائے کہ سب کو ہلاکر رکھ دیا،لیکن جب باری آئی پاکستانی بینڈ کی تو برسوں پرانے ترانوں اور ہزاروں سال پرانے خٹک ڈانس نے سب کو پچھاڑ کر رکھ دیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے بینڈ نے ماسکو میں ملٹری میوزک فیسٹیول میں شرکت کی اس دوران بینڈ نے اپنے فن کا خوب مظاہرہ کیا۔

    ماسکو کی آٹھ سو اڑسٹھویں سالگرہ کے جشن میں پاکستانی بینڈکی کارکردگی کوبہترین قراردیاگیا، اختتامی تقریب میں لیفٹیننٹ جنرل ضمیرالحسن شاہ نےشرکت کی ۔

  • پاکستان کی 10 اسٹائلش خواتین سیاستدان

    پاکستان کی 10 اسٹائلش خواتین سیاستدان

    پاکستان کی دس ایسی خواتین سیاستدان جو اپنی قابلیت اور سیاسی ہم آہنگی کے بجائے اپنی خوبصورتی اور حسن کے بنا مشہور ہیں۔

    ریحام خان

    پاکستانی خواتین سیاستدان کی فہرست میں ریحام خان سرفہرست ہیں، ریحام خان اپنی اسٹائلش ڈریسنگ اور خوبصورت شخصیت کی بنا پاکستانی خواتین کیلئے ایک علامت ہیں۔

    ریحام کی خوبصورتی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آنکھوں کو بھا گئی اور جنوری میں وہ عمران خان کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔

    ریحام بی بی سی کی سابق اینکرپرسن رہیں جبکہ اب وہ ایک کامیاب شو کی اینکر ہیں اور حال ہی میں ایک فلم بھی پروڈوس کرہی ہیں۔

    مریم نواز

    مریم نواز پاکستان مسلم لیگ ن کے راہنما میاں نواز شریف کی بیٹی ہیں، یہ ابھی حال ہی میں سیاست کے میدان کارزار میں آئی ہیں،یہ 28اکتوبر 1973کو لاہور میں پیدا ہوئی۔

    انھوں نے ابتدائی تعلیم کونویٹ آف جیسس اینڈ میری سکول لاہور سے حاصل کی۔ جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری حاصل کی۔یہ شریف ٹرسٹ کی چیئر پرسن بھی ہیں۔

     مریم نواز نے اپنی عملی سیاست کا آغاز تو کر دیا ہے تاہم ابھی انھوں نے انتخابی سیاست میں حصہ لینے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔وہ سماجی نوعیت کی تقریبات میں بطور مہمان خصوصی شریک ہورہی ہیں۔ لیپ ٹاپ تقسیم اور تعلیمی اداروں کی دیگر تقریبات میں انھوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

    شریف خاندان کی اگلی نسل سے مریم نواز واحد خاتون ہیں جنہوں نے عملی سیاست کا آغاز کیا ہے، ان سے پہلے شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز نے عملی سیاست میں قدم رکھا تھا۔

    حنا ربانی کھر

    پاکستان کی پہلی خاتون وزیر خارجہ، جو اپنے نت نئے فیشن اور ڈیزائن کے لباس اور ہینڈ بیگز کی وجہ سے بھی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہیں۔

    جب انہوں نے دہلی ہوائی اڈّے پر قدم رکھا تو سب کی نظریں ان پر مرکوز ہوگئی تھیں، موسم کے لحاظ سے زیب تن کیے ہوئے اُن کے نیلے رنگ کے لباس، ہیئر اسٹائیل، سن گلاس اور ہینڈ بیگ انڈین میڈیا میں خوب سرخیوں کی زینت بنے۔

    انہوں نے مسلم لیگ ق کی رکن کی حیثیت سے سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور 2002ء میں اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ 2008ء میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا، اور پاکستان کی پہلی خاتون وزیر خزانہ کی حیثیت سے بحیثیت خاتون پہلی مرتبہ ملکی بجٹ پیش کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ 2011ء میں انہوں نے وزیر خزانہ کا منصب سنبھالا اور اب تک اس منصب پر اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہیں۔

    عائلہ ملک

    عائلہ ملک کا تعلق ضلع خوشاب سے ہے،ان کا تعلق بھی پاکستان کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔یہ نواب آف کالا باغ امیر محمد خان کی پوتی اور ملک اللہ یار خان کی بیٹی ہیں۔ جبکہ ان کے انکل پاکستان کے معروف سیاست دان اور سابق صدر فاروق لغاری ہیں۔ یہ ملک حماد خان کی کزن بھی ہیں۔ ملک حماد صدر زرداری کے وزیر مملکت رہ چکے ہیں، سابقہ ایم این اے سمیرا ملک ان کی بڑی بہن ہیں۔
    ابھی حال ہی میں انھوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے اور آمدہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر میانوالی سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔

     شیری رحمان

    شیری رحمان نیادی طور پر صحافی ہیں، بے نظیر بھٹو کے ساتھ سیاست میں آئیں اور مارچ 2000ء سے 2009ء تک پاکستان کی وزیر اطلاعات رہیں۔ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر وزارت کو خیر باد کہا۔ تعمیر مائیکرو فنانس بینک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو ندیم حسین ان کے شوہر ہیں۔

    شازیہ مری

    شازیہ مری انتخابات 2002ءاور 2008ءمیں پی ایس 133سے صوبائی اسمبلی سندھ کے پاکستان پیپلز پارٹی کی خواتین کی مخصوص سیٹوں پر ممبر منتخب ہوئیں۔ یہ صوبائی وزیر اطلاعات کے عہدے پر بھی فائز رہ چکی ہیں، ان کا تعلق بھی سندھ کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔

    ان کے والد عطا محمد مری 1990ءاور 1993ءکے انتخابات میں سندھ اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ جبکہ والدہ پروین مری1985-86ءمیں صوبائی اسمبلی کی ممبر تھیں۔ان کے دادا حاجی علی محمد مری 1944-45میں سندھ لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر اور ڈپٹی سپیکر رہ چکے ہیں۔

    ان کی والدہ پروین مری بھی سندھ اسمبلی کی ممبر رہ چکی ہیں جبکہ فوزیہ وہاب کی وفات کے بعد ان کی سیٹ سے قومی اسمبلی کی ممبر بن گئیں تھیں۔ ابھی حال ہی میں شازیہ کی والدہ نے پاکستان پیپلز پارٹی چھوڑ کر پاکستان مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

     اپنے دور وزارت میں انھوں نے سندھ اور خصوصاً اپنے حلقے میں بڑے کام کیے ہیں۔ شازیہ مری سیاستدان ہونے کے علاوہ سماجی کارکن بھی ہیں اور سماجی کاموں اورایسی سرگرمیوں میں بڑے ذوق و شوق سے حصہ لیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اپنے حلقے کی عوام میں بڑی مقبولیت رکھتی ہیں۔

    نتاشہ دولتانہ

    نتاشہ دولتانہ بھی ایک پاکستانی خواتین سیاستدان ہیں جو خوبصورت اور دلکش دیکھائی دیتی ہیں، وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے قومی اسمبلی کی سابق رکن بھی رہی ہیں، جبکہ جنوبی پنجاب میں  پاکستان پیپلز پارٹی کے خواتین ونگ کی صدر بھی ہیں۔

    کشمالہ طارق

    پاکستان کی خوبرو اور حسین خاتون رکن قومی اسمبلی جو مختلف متنازعہ معاملات اور اپنے نت نئے فیشن کے لباس کی وجہ سے آئے دن خبروں کی زینت بنتی رہتی ہیں۔

    مسلم لیگ ق کے کوٹے پر پنجاب کے لیے مخصوص قومی اسمبلی کی خواتین کی نشستوں پر وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئیں، انہیں 2007ء میں کامن ویلتھ کی خواتین پارلیمینٹیرین کی چیئرمین منتخب کیا گیا۔

    ان کی اس کامیابی پر انہیں  دنیا بھر میں بہت پذیرائی ملی۔ چونکہ کشمالہ طارق حدود آرڈیننس کے حوالے سے خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہی تھیں، اس لیے بعض مذہبی جماعتوں کی جانب سے ان کی کردارکشی کی مہم بھی چلائی گئی۔

    ناز بلوچ

    ناز بلوچ کا شمار پاکستان تحریک انصاف کی اہم رہنماوں میں ہوتا ہے وہ سندھ میں تحریک انصاف کی ایک بہادر ورکر ہیں، اگرچہ ان کے والد پاکستان پیپلز پارٹی کے حامی تھے، لیکن وہ عمران خان اور تحریک انصاف کی سرشار کارکن ہیں، ناز بلوچ کی قدرتی خوبصورتی کو سراہا جاتا ہے ۔

    شرمیلہ فاروقی

    شرمیلا فاروقی کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ یہ وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر رہ چکی ہے،شرمیلا فاروقی نے ایم بی اے اور قانون میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔ یہ تحریر اور تقریر میں بہت مہارت رکھتی ہیں اور عموماً ٹی وی ٹاک شوز میں اپنی پارٹی کا موقف بہت مدلل اور خوبصورت انداز میں پیش کرتی رہی ہیں۔

    شرمیلا فاروقی بیوروکریٹ اور پاکستان سٹل مل کے سابق چیئرمین عثمان فاروقی کی بیٹی ہیں،یہ سلمان فاروقی کی بھتیجی ہیں جو صدر پاکستان آصف علی زرداری کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں۔

    ابھی حال ہی میں شرمیلا فاروقی نے حشام ریاض کو اپنا جیون ساتھی منتخب کیا ہے۔جبکہ انہوں ٹی وی کے لیے بھی ایک ڈرامے میں کام کیا، جو لوگوں نے بہت پسند کیا تھا۔شرمیلا سیاسی تقریبات کے علاوہ سماجی تقریبات میں بھی بڑی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔

  • عدالتی حکم پر نفاذ اردو لیکن ہوگا کیسے؟؟

    عدالتی حکم پر نفاذ اردو لیکن ہوگا کیسے؟؟

    اردو ہے میرا نام میں ’خسرو‘ کی پہیلی
    میں ’میر‘ کی ہمراز ہوں، ’غالب‘ کی سہیلی

    اردو دنیا کی خوبصورت اور شیریں ترین زبانوں میں شامل ہے، اردو زبانوں کی انڈو یورپین شاخ سے تعلق رکھتی ہے، ادیبوں، عالموں، محققوں اور ماہرینِ لسانیات کے نزدیک اردو ایک مخلوط زبان ہے جو ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد کے بعد شمالی ہندوستان میں معرضِ وجود میں آئی اور اس پر دہلی اور اس کے آس پاس کی بولیوں کے نمایاں اثرات پڑے، الطاف حسین حالی لکھتے ہیں کہ

    شہد و شکر سے شیریں اردو زبان ہماری
    ہوتی ہے جس کی بولی میٹھی زبان ہماری

    مسعود حسین خاں اردو کی پیدائش کو "دہلی اور نواح دہلی” سے، حافظ محمود خاں شیرانی "پنجاب” سے، سید سلیمان ندوی "وادی سندھ” سے منسوب کرتے ہیں۔ محمد حسین آزاد کے خیال کے مطابق "اردو زبان برج بھاشا سے نکلی ہے”۔ گیان چند جین کے نظریے کے مطابق "اردو کی اصل کھڑی بولی ہے”۔اردو کے ذخیرۂ الفاظ کا بڑاحصّہ ایڈو آرین ہے، لیکن عربی اور فارسی کے بھی اس پر نمایاں اثرات ہیں۔ جس سے اس زبان کی خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے ہیں، جبکہ اقبال اشعر کہتے ہیں کہ

    غالب‘ نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا
    حالی‘ نے مروت کا سبق یاد دلایا
    اقبال‘ نے آئینۂ حق مجھ کو دکھایا
    مومن‘ نے سجائی میرے خوابوں کی حویلی

    عدالت عظمی نے سرکاری اداروں میں اردو کو نافذ کرنے کاحکم جاری کر دیا، فرمان جاری ہوا ہے کہ آئین کی دفعہ دوسو اکاون کے احکامات کو بلا تاخیر نافذ کیا جائے،اور اس کام کیلئے جو مدت حکومت نے مراسلہ بتاریخ چھ جولائی سنہ دوہزار پندرہ کے خود طے کی ہے اس کی ہر حال میں پابندی کی جائے کیوں کہ اس کا عدالت کے روبرو عہد کیا گیا ہے ۔

     عدالت نے کہا ہے کہ قومی زبان کا رسم الخط یکساں بنانے کیلئے وفاقی اورصوبائی حکومتیں ہم آہنگی پیدا کریں۔اور تین ماہ میں وفاقی اور صوبائی قوانین کا ترجمہ انگریزی سے اردو زبان میں کر لیا جائے۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ نگرانی کرنے والے اور باہمی ربط قائم رکھنے والے ادارےبغیر کسی غیر ضروری تاخیر کے تمام متعلقہ اداروں میں اس کا نفاذ یقینی بنائیں ۔ وفاقی سطح پہ مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان استعمال کی جائے،عوامی مفاد سے متعلق عدالتی فیصلوں کو اصولِ قانون کی وضاحت کرتے ہوں لازماَاردو میں ترجمہ کروایا جائے۔ عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتیٰ الامکان اردو میں پیش کریں تاکہ شہری اپنے قانونی حقوق نافذ کروا سکیں۔

    عدالت نے تنبیہ کی ہے کہ اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار دفعہ دو سو اکاون کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو جس شہری کو بھی اسکی خلاف ورزی سے نقصان ہو گا اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو قومی کے ساتھ سرکاری زبان بنانے کا حکم آنے کے بعد ، اردو کے نفاذ کے حوالے سے متعدد سوال پیدا ہو گئے ہیں۔

    زندہ قومیں اظہار بیان کے لئے اپنی زبان کو ترجیح دیتی ہیں،عظیم چینی رہنما ماو زے تنگ نے بہترین انگریزی جاننے کے باوجود کبھی انگریزی میں بات نہیں کی، ان کا کہنا تھا چین گونگا نہیں ہے، ترک وزیراعظم طیب اردوان نے پاکستان کی پارلیمنٹ سے خطاب اپنی زبان میں کیا، زندہ قوموں کے رہنما کسی اجنبی زبان کی غلامی نہیں کرتے اور یہ ہیں ہمارے وزیر اعظم جو عالمی رہنماؤں کی بیٹھک میں انگریزی زبان میں تقریر کر رہے ہیں۔

    سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو سرکاری زبان بنانے کے حکم کے بعد کیا ہمارے وزیر اعظم رواں ماہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اردو میں خطاب کریں گے؟ کیا سرکاری تمام محکمہ جاتی افسران کے نام کی تختی اردو میں ہوگی؟ ، کیا سرکاری دفاتر کے فارم اردو میں چھاپے جائیں گے؟ کیا دفاتر میں جملہ سرکاری خط و کتابت اور دفتری کارروائی اردو میں ہوگی؟  اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری بابوؤں کو اردو میں لکھنا اور ٹائپ کرنا سکھانے کے لئے کوئی ادارہ قائم کیا جائے گا؟۔

    دنیا بھر کی وہ قومیں جو آج ترقی کے بام عروج پہ کھڑی ہیں انکے اندرونی نظام کو ٹٹولیں تو وہاں ہر سطح پہ انکی قومی زبانوں کا راج پائینگے اور اکثر میں تو انگریزی ڈھونڈے سے بھی نہ ملے گی، حتیٰ کہ سری لنکا جیسا چھوٹا ملک کہ جہاں کی قومی زبان سنہالی دنیا میں سو ویں درجے میں بھی نہیں شمار ہوتی، وہاں بھی اعلیٰ تعلیم تک کا انتظام انکی زبان میں متوازی طور پہ موجود ہے۔

    لیکن  یہاں ہماری قومی زبان کی وقعت کو تو دیکھئے کہ جو زبان دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں میں تیسرے نمبر پہ ہے، اسکا خود اس ملک میں کیا مقام بناکر رکھ دیا گیا ہے، سارے ملک کے تعلیمی نظام ہی نہیں دفتری و عدالتی نظام تک پہ انگریزی مکمل طور پہ قابض ہے۔

    غور طلب بات یہ ہے کہ اگر اردو نہ رہی تو ہمارے اولیا کرام شعراء کرام مصنفوں کی لکھی ہوئی کتابیں کون پڑھےگا بابائے اردو مولوی عبدالحق ، مولانا ابوالکلام آزاد ، علامہ اقبال ، مرزا غالب مولانا حالی اور سر سید احمد خان جیسے تاریخی ہیروں کو کون یاد رکھے گا؟

    اُردو زبان کو نئے زمانے کے نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے قابل قدر کام ہوچکا ہے، پنجاب یونیورسٹی نے بائیس جلدوں پر مشتمل اُردو انسائیکلو پیڈیا شائع کیا ہے، وفاقی اُردو ڈکشنری بورڈ نے بائیس جلدوں پر مشتمل اُردو لغت شائع کی ہے، ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے تاریخ ادبیات اُردو چھ جلدوں میں تصنیف کی ہے جسے پنجاب یونیورسٹی نے شائع کیا ہے، منہاج الدین نے قاموس الاصطلاحات کے نام سے ڈکشنری مرتب اور شائع کرائی ہے جس میں انگریزی زبان کی تمام سائنسی، دفتری اور تکنیکی اصطلاحات کا اُردو ترجمہ شامل ہے،حقیقت یہ ہے کہ اُردو زبان کو ذریعہ تعلیم اور دفتری زبان بنانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

  • ملک بھر میں آج پچاسواں یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

    ملک بھر میں آج پچاسواں یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

    کراچی: ملک بھرمیں یوم دفاع کی گولڈن جوبلی انتہائی جوش وجذبے کےساتھ منائی جارہی ہے۔

    آج ملک بھر میں یوم دفاع بھرپور جوش و جذبے سے منایا جائے گا، 50 ویں یوم دفاع کا آغاز دفاقی دار الحکومت میں 31 اور صوبائی دار الحکومتوں میں 21 ، 21 توپوں کی سلامی سے آغاز ہوا۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں یوم دفاع کی گولڈن جوبلی کے موقع پر مزار اقبال پر جنرل راحیل شریف کی جانب سے برگیڈیئر بلال جاوید نے پھولوں کی چادر چڑھائی، جبکہ کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کے تبدیلی کی تقریب منوقد کی گئی۔

    چھ ستمبر 1965 کو آج ہی کے دن پاکستان افواج کے بہادر سپوتوں نے دشمن کو کاری ضرب لگا کر منہ توڑ جواب دیا تھا، جو تا دنیا تک یاد رہے گا، اس جنگ میں مٹھی بھر فوج نے اپنے سے کئی گناہ بڑے دشمن کو ناکو چنے چبوا دیئے تھے۔ اس دن شہید ہونے والوں کی یادگاروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں، جب کہ قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    war 1

    اس دن کی مناسبت سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر مختلف پروگرامز بھی نشر کیے جاتے ہیں،  یوم دفاع ہمیں ملکی دفاع اور وقار کی خاطر ڈٹ جانے کا سبق دیتا ہے، جب ہمارے سپاہیوں، غازیوں اور شہیدوں ملک کے خاطر اپنی جانوں کو پیش کیا۔

    پچاس سال قبل 6 ستمبر 1965 کو دشمن کی جارحیت کے جواب میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی۔ بری ، بحری،  فضائی اور جہاں مسلمان فوجیوں نے دفاع وطن میں تن من دھن کی بازی لگائی وہیں پاکستان میں بسنے والی اقلیت بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں پیش پیش رہی۔

    چھ ستمبر کو دشمن کو ناکوں چنے چبوانے والے شیردل جوانوں نے مذہب اور فرقے سےبالاتر ہو کر وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کیا، ایئر مارشل ایرک گورڈن ہال نے آزادی کے بعد پاک فضائیہ کے انتخاب کو ترجیح دی جبکہ وہ بھارتی ایئر فورس کا انتخاب بھی کر سکتے تھے، جنگ چھڑی تو انہیں احساس ہوا کہ پاک فضائیہ کے پاس بمبار طیاروں کی کمی ہے۔

     انہوں نے سی ون تھرٹی ٹرانسپورٹ طیارے میں تبدیلی کی اور اسے بمباری کے قابل بنایا، ان طیاروں کی مدد سے انہوں نے لاہور کے اٹاری سیکٹرمیں بھارت کے ہیوی توپ خانے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

     اسی طرح پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے لیفٹینٹ میک پسٹن جی سپاری والا نے بلوچ ریجمنٹ کی قیادت میں بھارتی سورماوں کو خاک چٹا دی تھی ان کے علاوہ ایئرفورس پائلٹ سیسل چودھری، اسکورڈرن لیڈر ڈیسمنڈہارنے، ونگ کمنڈر نزیر لطیف، ونگ کمانڈر میرون لیزلی اور سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی سمیت بے شمار اقلیتی برادری نے مقدس سرزمین پر بھارت کے ناپاک قدم روکنے کے لیے سر ڈھڑ کی بازی لگا دی تھی۔

    پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے رات کے اندھیرے میں لاہور کے تین اطراف سے حملہ کیا تو عالمی سطح پر بھی بھارت کے اس مکار انہ رویے کی شدید مذمت کی گئی ۔ پاکستان کے سدا بہار دوست چین نے اپنی افواج کے ایک بڑے حصے کو بھارتی بارڈر کے ساتھ لا کھڑا کیا تھا اور مبصروں کے مطابق اسی خوف کی وجہ سے دشمنوں کے بزدل حکمران سیز فائر پر مجبور ہو گئے۔

    war 3

    یوم دفاع کا آغاز ہوتے ہی عوام نے آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کر کے اپنے جوش و جذبے اور پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزراء، صوبائی وزراء اور دیگر سیاستدانوں نے عوام کو یوم دفاع کی بھرپور مبارکباد دی ہے اور شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ عظیم دن داد ِ شجاعت دینے والے جاں بازوں اور شہیدوں کو عقیدت کا نذرانہ پیش کیا جاتا ہے۔

     

  • سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    کراچی: جب قومی نغموں میں جذبہ اور وطن سے محبت کا جنون شامل ہو اور توقومی ترانے کی مدھر دھن اور سر آزادی کے پروانوں کو مدہوش کر نے کے ساتھ لطف اندوز کرنے کا ساماں ہوتے ہیں  اور جذبہ ایمان بلند ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے جوانوں کے حوصلے بھی بلند ہوجاتے ہیں ۔

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بہادرافواج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ ہرکوئی اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز کے لیے قربانی دینے کو بے قرارتھا، اس دوران فنکاروں اور گلوکاروں کا کردار بھی قابل دید رہا۔

    پاک فوج اور وطن سے محبت کا اظہار کرنے والے چند ملی نغمے اسے بھی ہیں  جو کئی دہائیوں سے ہر محب وطن کے دلوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیں، جن میں پاک فوج کے بہادری اور جذبے کیا ذکر کیا گیا ہے۔

    انیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں ملکہ ترنم نور جہاں کو سب سے زیادہ ملی ترانے ریکارڈ کرانے کا اعزاز حاصل ہوا،جنگ کے پرجوش لمحات میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گیت نشر ہوتے تو میدان جنگ میں لڑنے والے پاک افواج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوجاتے، ساتھ ہی عوام پر بھی وجد طاری ہوجاتااور ہر کوئی میدان جنگ کی طرف چل دیتا۔

    پاکستان کے مشہور و معروف گلوکاروں کے چند  ایسے ملی نغمے جن تخلیق کے بعد سے کبھی ان کی شہرت میں کمی نہیں آئی مندرجہ ذیل ہیں۔

    حال ہی میں آئی ایس پی آر کی جانب سے شہدا آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے یاد میں ایک نغمہ پیش کیا جس پورے ملک میں بہت پزیرائی حاصل کی۔

  • چھ ستمبر 1965 پاک بھارت جنگ کی یادگار تصاویر

    چھ ستمبر 1965 پاک بھارت جنگ کی یادگار تصاویر

    پاکستان کے 50 ویں یوم دفاع کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرنے انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں بھارتی سورمائوں کی بزدلی اور ہتھیار چھوڑکر بھاگنےکی تصاویرجاری کردیں۔

    چھ ستمبر انیس سو پینسٹھ کی جنگ اور بھارتی فوجیوں کی بز دلی اورجان بچا کر بھاگنےکے حوالے سے آئی ایس پی آر نے تصاویرجاری کردیں۔

    khem karan

    khem karann

    تصاویرمیں بھارتی سورماؤں کو ہتھیار چھوڑکر بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ پاک افواج کے دلیر جوانوں نے کئی گنا بڑے دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے اور دنیا پر اپنی دھاک بٹھا دی۔

    1965 war

    جنگ میں عوام نے بھی جذبہ شہادت سے سرشار ہوکر پاک افواج کا بھرپور ساتھ دیا اور دشمن کو منہ کی کھانا پڑی، سترہ روز جاری رہنے والی اس جنگ نے قوم کے حوصلوں کو بلند کر دیا۔

    1965 war

    ghotaru

     آئی ایس پی آر نے ان قیمتی لمحات کو تصاویر میں بدل کر پیش کیا ہے۔

    جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح پاک فوج کے دلیر جوان دشمن کے ٹینکوں اور گولہ بارود کو اپنے قبضے میں لے کر اسے بے بس کررہے ہیں۔

    1965 war

    1965 war

    1965 war

    پاک بھارت 1965 کی جنگ میں پاکستانی قوم ملی جذبے سے سرشار ہوکر ملک کی حفاظت کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی۔

    1965 war

    1965 war

    1965 war

  • سن 1965 کی پاک بھارت جنگ ، ملکہ ترنم نور جہاں کا کردار

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ ، ملکہ ترنم نور جہاں کا کردار

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بہادرافواج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ ہرکوئی اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز کے لیے قربانی دینے کو بے قرارتھا۔

    اس دوران فنکاروں اور گلوکاروں کا کردار بھی قابل دید رہا، ملکہ ترنم نورجہاں کے گیتوں کا پاکستانی افواج پرکیا اثر پڑا۔

    انیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں ملکہ ترنم نور جہاں کو سب سے زیادہ ملی ترانے ریکارڈ کرانے کا اعزاز حاصل ہوا،جنگ کے پرجوش لمحات میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گیت نشر ہوتے تو میدان جنگ میں لڑنے والے پاک افواج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوجاتے، ساتھ ہی عوام پر بھی وجد طاری ہوجاتااور ہر کوئی میدان جنگ کی طرف چل دیتا۔

    سانگ میرا ماہی چھیل چھبیلا، ہائے نی کرنین نی جرنیل نی،  زندہ ہے لاہور پائندہ ہے لاہور اے پتر ہٹاں تے نیں وکدے توں لبدی پھریں بازار کڑے ملکہ ترنم نے اپنے ملی نغموں سے جارح بھارتی فوج کو وطن کی حفاظت کرتی ہوئی غیور قوم کا پیغام دیا۔

     سیالکوٹ تو زندہ رہے گا تو زندہ رہے گا، میرا سوہنا شہر قصور نی اے میریا ڈھول سپاہیا وے تینوں رب دیاں رکھاں انیس سو پیسنٹھ کی پاک بھارت جنگ میں جہاں میڈم نور جہاں کے گیتوں نے پاک افواج کے حوصلوں اور جذبوں کو بڑھایا وہیں شہنشاہ غزل مہدی حسن،مسعود رانا، مہناز بیگم نے بھی اپنے گیتوں سے فوجی جوانوں کے حوصلے بلند کیے۔

  • پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین کا بی سی سی آئی کے سیکرٹری کو خط

    پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین کا بی سی سی آئی کے سیکرٹری کو خط

    لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین شہریار خان کی جانب سے بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر کو لکھے گئے خط میں پاک بھارت سیریز کا انعقاد ممکن بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔

     خط میں کہا گیا ہے کہ کھیل اور سیاست کو الگ رکھا جائے۔ پاک بھارت تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں اس سے سیریز متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

    شہریار خان نے انوراگ ٹھاکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا سیاسی اثررورسوخ ہے پاک بھارت سیریز کو ممکن بنانے کے لئے اعلی قیادت سے بات کریں۔

     شہریار خان نے کہا کہ خطے میں کرکٹ کی ترقی کے لئے پاک بھارت کرکٹ ضروری ہے۔ چئیرمین پی سی بی نے انوراگ ٹھاکر کو یاد دلایاکہ جب دوہزار چار میں وہ پاکستان آئے تھے تو ان کا پرتپاک استقبال کیاگیا تھا۔ کرکٹ کے دوروں میں باہمی جذبہ اور محبت عیاں ہوتی ہے۔

  • وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور

    وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواستسماعت کے لیے منظور کرلی ۔

    درخواست ایک شہری محمو د اختر نقوی نے شجاعت عظیم کو مشیر برائے ہوا بازی مقرر کرنے پر دائر کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شجاعت عظیم دہری شہریت کے حامل ہیں۔

    سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دہری شہریت کے حامل لوگوں کو اہم اور حساس عہدوں پر تعینات نہ کیا جاسکتا، وزیراعظم نے شجاعت عظیم کو مشیر برائے ہوابازی مقرر کرکے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔درخواست کی سماعت آٹھ ستمبرکوہوگی۔