Author: رافع حسین

  • وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترجمان وزارت قانون کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد انہوں ںے خود کو قرنطینہ کرلیا۔

    فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ میری کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے، کراچی میں خود کو قرنطینہ کرلیا، گھر سے کام جاری رکھوں گا۔

    وزیر قانون نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے طبیعت بہتر ہے، فی الحال کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، انہوں نے صحت میں بہتری کے لیے دعاؤں کی درخواست بھی کی۔

    مزید پڑھیں: ملک میں کرونا کے وار میں مزید اضافہ، 75 جاں بحق

    خیال رہے کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران ہلاکتوں اور کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں ریکارڈ 75 ہلاکتیں ہوئیں جو ساڑھے چار ماہ بعد ایک روز میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

    پاکستان میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 8 ہزار 166 ہو گئی ہے، جب کہ 2 ہزار 244 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این سی او سی کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 49 ہزار 780 ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 ہزار 79 کرونا مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا سے صحت یاب افراد کی تعداد 3 لاکھ 45 ہزار 365 ہوگئی۔

    کرونا کی تشخیص کے لیے ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 35 ہزار 197 ٹیسٹ کیےگئے، مجموعی طور پر اب تک پاکستان میں 55 لاکھ 84 ہزار 976 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • کراچی میں صوبائی حکومت کا کھیلوں کا سب سے بڑا منصوبہ تیار

    کراچی میں صوبائی حکومت کا کھیلوں کا سب سے بڑا منصوبہ تیار

    کراچی: شہر قائد میں سندھ حکومت نے گلشن اقبال میں اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کا کراچی میں کھیلوں کا سب سے بڑا منصوبہ تیار ہو گیا ہے، گلشن اقبال میں اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر مکمل ہو گئی، جس میں اِن ڈور جمنازیم بھی بنایا گیا ہے۔

    سیکریٹری محکمہ کھیل کا کہنا ہے کہ جمنازیم میں تقریباً ایک ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، اس کمپلیکس میں اِن ڈور گیمز کے ساتھ ٹینس، فٹ بال، منی ٹرف اور اسکواش کی سہولیات بھی ملیں گی۔

    سیکریٹری محکمہ کھیل امتیاز علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ اسکاؤٹس ٹریننگ سینٹر میں قائم اسپورٹس کمپلیکس میں اب کھلاڑیوں کو کھیلوں کی جدید سہولیات میسر آئیں گی۔

    انھوں نے بتایا کہ اسپورٹس کمپلیکس پر 2016 میں کام کا آغاز ہوا تھا، اور اسے 2019 میں مکمل ہونا تھا، تاہم کو وِڈ 19 کے باعث کام تاخیر کا شکار ہوا۔

    سیکریٹری کھیل کے مطابق سندھ گیمز کے مختلف مقابلوں کا انعقاد بھی اسی کمپلیکس میں کیا جائےگا۔

    انٹر میڈیا ٹی 20 ٹورنامنٹ، اے آر وائی نیوز نے ٹائٹل جیت لیا

    واضح رہے کہ کراچی میں کھیلوں کے فروغ کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے کوششیں جاری ہیں، گزشتہ ماہ کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں پی ایس ایل فائیو کے بقیہ میچز کا بھی کامیابی سے انعقاد کیا گیا تھا جس میں کراچی کنگز نے ٹرافی جیت لی تھی۔

  • ایم کیو ایم نے ڈی ایم سی کیماڑی کے خلاف آئینی درخواست عدالت میں جمع کرا دی

    ایم کیو ایم نے ڈی ایم سی کیماڑی کے خلاف آئینی درخواست عدالت میں جمع کرا دی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے اقدام کے خلاف ایم کیو ایم نے نئی آئینی درخواست تیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کیماڑی کی تشکیل کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل کو بھی عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔

    ایم کیو ایم کے ضلع غربی سے تعلق رکھنے والے 4 اراکین اسمبلی نے ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی، یہ درخواست وکیل سلمان مجاہد بلوچ نے جمع کرائی ہے۔

    ایم کیو ایم نے درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، اسپیشل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکشن افسر فائیو لوکل گورنمنٹ کو فریق بنایا ہے۔

    حکومت سندھ نے نئے ضلع کیماڑی میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن قائم کردی

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے اور اس کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی ہے، ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل ایس ایل جی اے 2013 شق 8 کی ذیلی شق 3 اور 4 سے متصادم ہے۔

    اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ ضلع کیماڑی کی تشکیل کے حوالے سے معاملہ عدالت میں پہلے ہی زیر سماعت ہے اس کے باوجود سندھ حکومت نے ڈی ایم سی کیماڑی اور اثاثہ جات کی تقسیم کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، پیپلز پارٹی کا فیصلہ بد نیتی پر مبنی ہے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ دونوں نوٹیفیکیشن کو فی الفور معطل کیا جائے۔

  • سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    کراچی: سابق صوبائی وزیر اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق رکن عادل صدیقی کرونا کے باعث نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے، وہ کچھ دنوں سے نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔

    عادل صدیقی کی نماز جنازہ یاسین آباد قبرستان سے ملحقہ مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین ، وسیم آفتاب ، انیس ایڈووکیٹ ، محمد حسین، سابق سی پی ایل سی چیف احمد چنائے سمیت عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں نے شرکت کی، جس کے بعد کرونا ایس او پیز کے تحت ایدھی رضا کاروں نے عادل صدیقی کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔

    متحدہ رہنما عادل صدیقی طویل جلا وطنی کے بعد رواں ماہ 5 نومبر کو دبئی سے پاکستان پہنچے تھے، جس کے بعد وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، اہل خانہ کے مطابق طبعیت کی ناسازی کے باعث ایک ہفتہ قبل انھیں نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، وہ جگر کے کینسر میں بھی مبتلا تھے۔

    عادل صدیقی جگر کے کینسر اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے، وطن واپسی کے بعد طبعیت کی ناسازی کے باعث وہ ایم کیو ایم میں بھی فعال نہ ہو سکے، عادل صدیقی ایم کیو ایم کی سابق رابطہ کمیٹی کے اہم رکن، سابق رکن اسمبلی اور محکمہ تجارت و ٹرانسپورٹ اور لیبر کے صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

    عادل صدیقی کے انتقال پر کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، عامر خان، فیصل سبزواری، سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان، رضا ہارون، انیس ایڈووکیٹ، بابر غوری، واسع جلیل، ڈاکٹر عامر لیاقت، ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، رابطہ کمیٹی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

    عادل صدیقی کی عمر 57 سال تھی، وہ 1963 میں کراچی میں پیدا ہوئے، جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔ وہ 2002 سے 2007 تک صوبائی وزیر رہے، 2008 کی صوبائی حکومت میں بھی وزیر رہے، 2013 سے 2018 تک حلقہ پی ایس 100 سے ممبر صوبائی اسمبلی رہے۔ عادل صدیقی 2016 سے دبئی میں جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور چند روز قبل ہی وطن واپس آئے تھے۔ وہ کئی سال سے پھیپھڑوں اور دیگر عارضوں میں مبتلا تھے ، مختلف بیماریوں کے باعث عادل صدیقی ملک اور بیرون ملک سفر میں ڈاکٹر اور آکسیجن سلنڈر ساتھ رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13 نومبر کو رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی بھی کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے تھے، جام مدد علی سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی نشست پر منتخب ہوئے تھے، ان کی عمر 57 برس تھی اور وہ پچھلے کئی روز سے کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    ان سے ایک دن قبل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے تھے، وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے، ان کا شمار خیبر پختون خوا کے ان ججوں میں ہوتا ہے جنھوں نے انتہائی اہم معاملات میں فیصلے دیے اور وکلا ان فیصلوں کو ’بولڈ‘ سمجھتے تھے۔

  • کرونا ایمرجنسی فنڈز کہاں کتنا خرچ ہوا ؟ رپورٹ سامنے آگئی

    کرونا ایمرجنسی فنڈز کہاں کتنا خرچ ہوا ؟ رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی: کرونا وائرس ایمرجنسی فنڈز کہاں کتنا خرچ ہوا ؟محکمہ مالیات سندھ کی جانب سے اخراجات سے متعلق تفصیلی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ مالیات سندھ کی جانب سے جاری رپورٹ میں انیس مارچ سے17نومبر تک کےاعدادو شمار بیان کیےگئےہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں رواں سال فروری میں کرونا کےمریض سامنےآنا شروع ہوئے، جس پر سندھ حکومت نے انیس مارچ کو کروناوائرس ایمرجنسی فنڈقائم کیا۔

    محکمہ مالیات سندھ کے مطابق انیس مارچ سے تیس جون تک فنڈ میں تین ارب64کروڑ44 لاکھ کی رقم جمع ہوئی، آلات خریداری، فیلڈآئسولیشن سینٹرپر ایک ارب21کروڑ48لاکھ سےزائدخرچ ہوئے، صرف فیلڈ آئسولیشن ایکسپو سینٹرپر13کروڑ39لاکھ 35ہزارکےاخراجات آئے، اس دوران3کروڑ 56لاکھ روپےکےعطیات بھی موصول ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق یکم جولائی کو فنڈمیں2 ارب42کروڑ 95لاکھ کی رقم موجود تھی، آلات، ٹیسٹنگ کٹس کی مزیدخریداری پر ایک ارب53کروڑ5لاکھ خرچ ہوئے، کرونا ایمرجنسی فنڈمیں اس وقت تک 93کروڑ47لاکھ26ہزارسےزائدرقم موجودہے۔

  • "سرکاری گاڑیاں واپس کرو”، سابق بلدیاتی افسران کو حکومت سندھ کا خط

    "سرکاری گاڑیاں واپس کرو”، سابق بلدیاتی افسران کو حکومت سندھ کا خط

    کراچی: محکمہ بلدیات سندھ نے سابق بلدیاتی نمائندوں کو ان کے زیر استعمال سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کے لئے خط ارسال کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ نے سابق کونسلرز، ایڈمنسٹریٹرز اور چیف افسران کو خط ارسال کیا ہے ، جس میں انہیں سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا کہا گیا ہے۔

    محکمہ بلدیات سندھ کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا کہ سابق بلدیاتی افسران کو اس سے قبل بھی متعدد بار خطوط لکھےگئےلیکن نمائندوں نےگاڑیاں واپس نہیں کیں، مدت پوری ہونے کے بعد سابق بلدیاتی نمائندوں کا سرکاری گاڑیوں کا استعمال غیرقانونی عمل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  محکمہ بلدیات سندھ کا گھوسٹ ملازمین کیخلاف ایکشن

    گذشتہ روز محکمہ بلدیات سندھ گھوسٹ ملازمین کے خلاف ایکشن میں آیا تھا، جہاں اس نے 2010 میں بھرتی ہوئے تمام ملازمین کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ محکمے نے ملازمین کا ریکارڈ، تنخوائیں، افسران و ملازمین کی فہرست 30 نومبر کو طلب کیں ہیں، اس کے علاوہ حکام نے بلدیاتی اداروں سے 2010 میں بھرتی ملازمین کی تفصیلات پرفامے پر طلب کئے ہیں، اس سے قبل 2012 میں بھرتی ہونے والے ملازمین کی بھی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔

  • محکمہ بلدیات سندھ کا گھوسٹ ملازمین کیخلاف ایکشن

    محکمہ بلدیات سندھ کا گھوسٹ ملازمین کیخلاف ایکشن

    کراچی : محکمہ بلدیات سندھ گھوسٹ ملازمین کے خلاف ایکشن میں آگیا، 2010 میں بھرتی ہوئے تمام ملازمین کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے گھوسٹ ملازمین کے خلاف جانچ پڑتال شروع کردی، 2010 میں بھرتی ہونے والے ملازمین کا ریکارڈ طلب کرنے کےلیے ایڈمنسٹریٹر ، میونسپل کمشنر کے ایم سی، تمام ڈی ایم سیز کے میونسپل کمشنرز کو مراسلہ ارسال کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے نے ملازمین کا ریکارڈ، تنخوائیں، افسران و ملازمین کی فہرست 30 نومبر تک طلب کرلیا، حکام نے بلدیاتی اداروں سے 2010 میں بھرتی ملازمین کی تفصیلات پرفامے پر طلب کی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 2012 میں بھرتی ہونے والے ملازمین کی بھی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔

  • دبئی سے نیب کے نام پر سرکاری افسران کو بلیک کرنے والے جعل ساز سے متعلق انکشاف

    دبئی سے نیب کے نام پر سرکاری افسران کو بلیک کرنے والے جعل ساز سے متعلق انکشاف

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کے اعلیٰ ترین افسران کے نام پر سندھ کے سرکاری افسران کو بلیک میل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، اس سلسلے میں دبئی سے نیب کے نام پر سرکاری افسران کو بلیک کرنے والے جعل ساز کے بارے میں تفصیلات سامنے آ گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیب حکام نے جعل ساز خالد حسین سولنگی سے متعلق چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر بتایا ہے کہ چیئرمین اور ڈی جی نیب کے نام پر افسران کو دبئی سے بلیک میل کر کے پیسے وصول کیے جا رہے ہیں، اس لیے جعل ساز خالد سولنگی کے متعلق تمام سرکاری افسران کو ہدایت جاری کی جائے۔

    خط کے متن کے مطابق مذکورہ جعل ساز کے زیر استعمال درجنوں ٹیلی فون نمبرز سے بھی چیف سیکریٹری کو آگاہ کر دیا گیا، خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ چیئرمین اور ڈی جی کے نام پر کال کرنے والے کی فوری نیب آفس میں اطلاع دی جائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب نے جعل ساز خالد سولنگی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا ہے، جعل ساز نے سرکاری افسران سمیت اہم تاجروں کو بھی بلیک میل کر کے ان سے کروڑوں روپے دبئی میں وصول کیے۔

    ذرایع کے مطابق ملزم نے تازہ واردات میں گزشتہ ماہ ایک سرکاری افسر اور ایک تاجر سے 5 کروڑ اور ایک مہنگی گھڑی نیب افسر بن کر لی تھی۔

    خط کے مطابق مذکورہ شخص اپنے آپ کو نیب کا نمائندہ بتاتا ہے، وہ اس وقت دبئی میں مقیم ہے اور خود کو چیئرمین نیب کا پرسنل اسسٹنٹ ظاہر کر رہا ہے، اس کی جانب سے نیب کیسز میں گرفتار یا نیب کیسز کے حوالے سے افسران کو اور ان کے اہل خانہ سے کیس سیٹل کروانے پر پیسے طلب کیے جا رہے ہیں۔

    نیب کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ نیب کا کوئ بھی نمائندہ شہریوں یا کسی اور کو کال کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، نیب نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ شخص کے شکار افسران کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس جعل ساز شخص سے ہوشیار رہیں۔

  • کرونا کیسز میں اضافہ، سندھ کے اسپتالوں میں طبی عملہ بھرتی کرنے کی اجازت

    کرونا کیسز میں اضافہ، سندھ کے اسپتالوں میں طبی عملہ بھرتی کرنے کی اجازت

    کراچی: کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے اور اسپتالوں میں مریضوں کے بڑھتے دباؤ کے باعث سندھ حکومت نے صوبے کے  اسپتالوں میں اسٹاف کی بھرتی کی اجازت دے دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے سول اسپتال ، سروسز اسپتال ، لیاری جنرل اسپتال ، لیاقت یونیورسٹی اسپتال ، حیدرآباد جام شورو ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج کے ایم ایس کو اسٹاف کی بھرتی کا مراسلہ بھیجا  ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا کہ کرونا وائرس کی ڈیوٹی کےلیے آئی سی یو اور ہائی ڈیسنٹی یونٹ ( ایچ ڈی یو) کےلیے اسٹاف بھرتی کیا جاسکتا ہے، یہ اسٹاف سرکاری اسپتال میں بھرتی ہوگا، جو کورونا کیسز کے حوالے سے اپنی خدمات انجام دے گا۔

    محکمہ صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ اسٹاف نواسی روز کے لیے بھرتی کیا جائے گا، اس دوران انہیں تمام واجبات بھی ادا کیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف اسپتالوں میں 51 کورونا کے مریض وینٹی لیٹر پر

    دوسری جانب آج وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کرونا وائرس کی صورتحال پر جاری بیان میں بتایا کہ صوبے میں چوبیس گھنٹےمیں کرونا کے1402نئےکیسز سامنے آئے، چودہ سو دو کیسزمیں سے1148کا تعلق کراچی سے ہے۔

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا سے19مریض انتقال کرگئے، جس کے بعد صوبے میں وبا سے انتقال کرجانے والوں کی تعداد 2885ہوگئی ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ کرونا کے774مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں سے 684مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔

  • کراچی میں کاروبار کی جلد بندش کیخلاف سیاسی جماعتیں میدان میں آگئیں

    کراچی میں کاروبار کی جلد بندش کیخلاف سیاسی جماعتیں میدان میں آگئیں

    کراچی: شہر قائد میں کاروبار کی جلد بندش کے خلاف سیاسی جماعتیں تاجروں کی حمایت میں سامنے آگئیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں بازاوں کی جلد بندش پر ایم کیو ایم پاکستان نے مزاحمتی تحریک چلانے کا اعلان کردیا، جماعت اسلامی نے بھی کاروبار کے اوقات کار کے حوالے سے تاجروں کی حمایت کردی۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ پولیس کو متنبہ کرتا ہوں تاجروں کو ہراساں نہ کرے، پیپلزپارٹی کراچی والوں کو دیواروں میں چُن رہی ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب احتجاج کا نہیں تحریک کا وقت ہے، وفاق کا کام صرف اعلان کرنا نہیں کہ اختیار نہیں ہیں، کراچی کو خصوصی درجہ دینے کے لیے قانون سازی کی جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے تاجروں کا جمعہ کو مارکیٹیں اور دکانیں کھولنے کا اعلان

    دوسری جانب جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک بھر کاروباری اوقات کار رات 8 بجے تک لیکن کراچی میں 6 بجے تک مقرر کرنا قابل مذمت ہے، اوقات کار میں کمی سے رش میں اضافہ ہی ہوگا جو کورونا پھیلنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے نقصانات کا ازالہ ابھی تک نہیں ہوسکا ہے، کاروبار کی مزید بندش سے معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔

    انہوں نے کہا کہ کاروبار کھولنے کی اجازت رات 8 بجے تک دی جائے اور تعطیلات میں بھی کمی کی جائے، حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت اوقات کار میں فی الفور تبدیلی کا اعلان کرے، تاجروں کو احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔