Author: رافع حسین

  • افتخار شلوانی کی منظوری پر کے ایم سی میں من پسند افسر کی تعیناتی

    افتخار شلوانی کی منظوری پر کے ایم سی میں من پسند افسر کی تعیناتی

    کراچی: ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی کی منظوری کے بعد من پسند افسر کو سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز تعینات کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد کی چھٹی کر دی گئی، ان کی جگہ نچلے گریڈ کے ایک افسر کو بہ طور سینئر ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا، نوٹی فکیشن بھی جاری ہو گیا۔

    سابق سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد 19 گریڈ کے افسر ہیں جب کہ نئے تعینات ہونے والے افسر سید صلاح الدین احمد 18 گریڈ کے افسر ہیں، جن کی تعیناتی بہ طور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ 18 گریڈ کے افسر سید صلاح الدین احمد کو 19 گریڈ کی پوسٹ پر تعینات کیا گیا ہے، نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ سید صلاح الدین 18 گریڈ کے افسر کی ہی تنخواہ وصول کریں گے۔

    ‘ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ماموں بنا دیا گیا ہے’

    یاد رہے کہ گریڈ 21 کے افسر افتخار شلوانی نے 8 ستمبر کو بطور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی کا چارج سنبھالا تھا، اس سے قبل وہ کمشنر کراچی کے عہدے پر تعینات تھے، افتخار شلوانی اس دوران شہر میں دودھ کی مقرر سرکاری قیمتوں پر عمل درآمد کرانے میں بھی مکمل طور پر ناکام رہے تھے۔

  • سندھ میں کورونا وائرس کے دوران بلدیاتی اداروں نے  کتنا خرچ کیا؟ آڈٹ حکام نے حساب مانگ لیا

    سندھ میں کورونا وائرس کے دوران بلدیاتی اداروں نے کتنا خرچ کیا؟ آڈٹ حکام نے حساب مانگ لیا

    کراچی : آڈٹ حکام نے سندھ میں کورونا وائرس کے دوران بلدیاتی اداروں میں اخراجات کا حساب مانگ لیا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مارچ سے جون تک کے اخراجات کا حساب دیا جائے، تفصیلات نہ دینے والے افسران کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی اداروں میں احتساب کاعمل تیزی سے شروع ہوگیا ہے اور آڈیٹرجنرل کی ہدایت پرسیکریٹری بلدیات حرکت میں آگئے۔

    محکمہ بلدیات سندھ کے سیکرٹری نے صوبےکے 68 بلدیاتی اداروں کا 24 ستمبر کو آڈٹ کمیٹی کا اجلاس طلب   کرلیا، سیکریٹری بلدیات اکاؤنٹس کمیٹی کے  اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ میونسپل کمشنرز19مارچ سےجون تک اخراجات کی تفصیل فراہم کریں اور اخراجات کےبارےمیں بھی آگاہ کریں کہ فنڈزکہاں خرچ ہوئے،  اخراجات کی تفصیلات فراہم نہ کرنے اور اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے میونسپل   افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی ہوگی۔

    سندھ کی میونسپل کارپوریشنز اور ٹاؤن کمیٹیوں کا کورونا میں اخراجات پر آڈٹ کیا جائے گا ، میونسپل کمشنرز، چیف افسران سمیت دیگر سے حساب کتاب ہوگا۔

  • ماہِ صفر المظفرکا چاند نظر آگیا

    ماہِ صفر المظفرکا چاند نظر آگیا

    کراچی: رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے ماہ صفر 1441 ہجری کا چاند نظر آنے کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ماہ صفر کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مفتی منیب الرحمان کی زیرصدارت کراچی میں واقع محکمہ موسمیات کے دفتر میں ہوا۔

    علاوہ ازیں پاکستان کے تمام بڑے شہروں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، بہاولپور، کوئٹہ، پشاور سمیت دیگر علاقوں میں زونل کمیٹیوں کے اجلاس ہوئے جس میں چاند کے حوالے سے شہادات جمع کی گئیں۔

    اجلاس ختم ہونے کے بعد مفتی منیب الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماہ صفر المظفر کا چاند نظر آگیا، یکم صفر بروز ہفتہ بتاریخ 19 ستمبر کو ہوگی۔

    رویت ہلال کمیٹی کے مطابق چاند کی رویت کے حوالے سے اسلام آباد، کراچی، بہاولپور سے شہادتیں موصول ہوئی جس کے بعد اعلان کا فیصلہ کیا گیا۔

    ماہِ صفر کی اہمیت

    ماہ ”صَفَرُ المُظَفَّر“ اسلامی کیلنڈر کا دوسرا مہینہ ہے،صفر کو زمانہ جاہلیت سے ہی منحوس، آسمانوں سے بلائیں اترنے والا اور آفتیں نازل ہونے والا مہینہ سمجھا جاتا رہا ہے اور زمانہٴ جاہلیت کے لوگ اس ماہ میں خوشی کی تقریبات جیسے شادی بیاہ،سفر  کرنے اور کاروبار کا آغاز نہیں کیا کرتے تھے۔

    عرب کے تاریک صحراؤں میں اسلام کا روشن چاند منور ہوا تو بے آب و گیا ریگستان بھی رحمتوں کی بارش سے سیراب ہوگیا تاہم لوگوں میں موجود باطل نظریات غلط فہمی اور کہیں کم علمی کے باعث نسل در نسل چلے آئے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں بھی کچھ لوگ ماہ صفر میں خوشی کی کوئی تقریب منعقد کرنے سے کتراتے ہیں۔

    ماہ صفر ۔۔۔۔ قرآن کیا رہنمائی کرتا ہے؟

    اللہ تبارک و تعالیٰ نوع انسانی کے لیے اپنے آخری پیغام قرآن کی سورہ توبہ میں فرماتے ہیں کہ اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی 12 ہے اور یہ تب سے ہے جب سے زمین و آسمان کی تخلیق کی گئی ہے۔

    اسی طرح اللہ کے آخری کلام میں جگہ جگہ دن اور رات کے آنے اور مہینوں کے سال میں تبدیل ہونے کو افضل اورغیر افضل سے قطع نظر سورج و چاند کی گردش سے موسوم کیا گیا۔

    إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُوْلِي الْأَلْبَابِO الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

    (آل عمران، 3 : 190، 191)

    بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور شب و روز کی گردِش میں عقلِ سلیم والوں کے لیے (اللہ کی قدرت کی) نشانیاں ہیںo یہ وہ لوگ ہیں جو (سراپا نیاز بن کر) کھڑے اور (سراپا اَدب بن کر) بیٹھے اور (ہجر میں تڑپتے ہوئے) اپنی کروٹوں میں (بھی) اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق (میں کارفرما اُس کی عظمت اور حسن کے جلوؤں) میں فکر کرتے رہتے ہیں، (پھر اُس کی معرفت سے لذّت آشنا ہو کر پکار اُٹھتے ہیں) : ’’اے ہمارے ربّ! تو نے یہ (سب کچھ) بے حکمت اور بے تدبیر نہیں بنایا، تو (سب کوتاہیوں اور مجبوریوں سے) پاک ہے، ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے‘‘۔

    اسی طرح سورہ رحمن اور سورہ یسین میں زمین و آسمان کے خالق نے چاند اور سورج کی منازل اور اپنے اپنے مداروں میں محو حرکت رہنے کی آیات کے بعد نسل انسانی کو ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی جو اس بات کی غماز ہے کہ ماہ و سال اللہ نے ایک مخصوص نظام کے تحت بنائے جس میں نحوست کا شائبہ تک نہیں۔

    ماہ صفر ۔۔۔ احادیثِ رسول ہمیں کیا درس دیتی ہیں؟

    سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی صاف اور واضح الفاظ میں اس مہینے اور اس مہینے کے علاوہ پائے جانے والے توہمات اور قیامت تک کے باطل نظریات کی تردید اور نفی فرما تے ہوئے علیٰ الاِعلان ارشاد فرمایا کہ: (اللہ تعالی کے حکم کے بغیر) ایک شخص کی بیماری کے دوسرے کو (خود بخود)لگ جانے(کا عقیدہ)، ماہِ صفر(میں نحوست ہونے کا عقیدہ) اور ایک مخصوص پرندے کی بد شگونی (کا عقیدہ) سب بے حقیقت باتیں ہیں۔

    رسول آخری الزماں نے فرمایا کہ : عَنْ أبي ھُرَیْرَةَ رضي اللّٰہُ عنہ قال: قال النبيُّ ﷺ :”لا عَدْوَیٰ ولا صَفَرَ ولا ھَامَةَ“․ (صحیح البخاري،کتابُ الطِّب،بابُ الھامة، رقم الحدیث: 5770، المکتبة السلفیة)

    مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام میں اس قسم کے فاسد و باطل خیالات و نظریات کی کوئی گنجائش نہیں، ایسے نظریات و عقائد کو سرکارِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاوٴں تلے روند چکے ہیں۔

    ماہ صفر ۔۔۔۔ صحابہ کرام اور اہل بیت کا طریقہ کیا تھا؟

    قرآن و احادیث کے انہی واضح احکامات کا نتیجہ تھا کہ اصحاب کرامؓ اور اہل بیتؓ نے زمانہ جاہلیت کے باطل خیالات کو رد کرتے ہوئے ماہ صفر میں خوشی کی تقریب منعقد کی اور اس مہینے کو کسی بھی دوسرے اسلامی مہینے سے کم تر نہ جانا جس کی سنہری مثال رسول اللہ کی لختِ جگر جنابِ فاطمہؓ کا عقد مبارک رسول اللہ کی نگرانی میں حضرت علیؓ کے ساتھ اسی ماہ منعقد ہوا۔

    اگر ماہ صفر نحوست کا مہینہ ہوتا تو کبھی آخری پیغمبرﷺ اپنی بیٹی کی شادی اس مہینے میں سر انجام نہیں دیتے اور اب رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کے لیے یہ نمونہ عمل بن گیا ہے۔

    علامہ لیاقت علی اظہری نے فرمایا کہ اسلام میں نحس وقت کا نظریہ نہیں ہے اور خود رسول اللہ فرما چکے ہیں کہ صفر میں کو ئی نحوست نہیں ہے. یہ تو توہم پرست لوگوں کی روایات اور باطل نظریات ہیں جسے اسلام نے نیست و نابود کیا تھا،امن، سلامتی،رحمت،برکت اور بخشش کا دِین دنیا میں آیا ہی نحوست کے خاتمے کے لیے تھا۔

    تاہم علامہ صاحب نے مسلمان کو باور کرایا کہ اسلام میں کسی دن کو دوسرے دن پر یا کسی مہینے کو دوسرے مہینے پر سبقت حاصل ہے جیسے جمعتہ المبارک سارے دِنوں کا سردار ہے جب کہ ماہ رمضان تمام مہینوں سے افضل مہینہ اور شب قدر تمام راتوں سے افضل رات ہے اور یہ سبقت اور فضیلت ان دنوں میں کی جانے والی عبادت کی وجہ ہے جس کی وجہ سے اللہ کی رحمت خصوصی طور پر متوجہ ہوتی ہے لہذا مسلمان ان مواقعوں پر خصوصی عبادات کا اہتمام کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے وفاق کو مردم شماری کی سرکاری اشاعت کا حکم دے دیا

    الیکشن کمیشن نے وفاق کو مردم شماری کی سرکاری اشاعت کا حکم دے دیا

    کراچی: سندھ میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، ایسے میں الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں پر حکومت سندھ اور پیپلز پارٹی کے مؤقف پر ایکشن لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی حکومت کو حکم دے دیا ہے کہ جلد از جلد مردم شماری کی سرکاری اشاعت کی جائے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے وزارتِ پارلیمانی امور اور وزارتِ قانون کو احکامات جاری کر دیے۔

    قبل ازیں، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس میں حکومت سندھ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی پٹیشنز پر غور کیا گیا، اجلاس میں مردم شماری کے سرکاری اعداد و شمار کی اشاعت اور سندھ میں حلقہ بندیوں کے معاملے کو دیکھا گیا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آبادی کے اعداد و شمار حلقہ بندیوں کے لیے بنیادی جز ہیں، اس لیے حلقہ بندیوں کے لیے 2017 کی مردم شماری کی سرکاری اشاعت ضروری ہے۔

    احکامات پر عمل درآمد کے لیے الیکشن کمیشن نے متعلقہ حکام کو مراسلے بھی جاری کر دیے۔

    الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کیلئے کمیٹیوں کا اعلان کر دیا

    یاد رہے کہ 2 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کے لیے کمیٹیوں کا اعلان کیا تھا، یوسیز، یونین کمیٹیز اور وارڈز کی نئی حلقہ بندیوں کے بعد سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کیا جانا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ 9 سے 22 ستمبر تک سندھ بھر میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کو مکمل کیا جائے گا، 23 ستمبر کو سندھ میں ابتدائی حلقہ بندیاں آویزاں کی جائیں گی اور اس کے بعد بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوگا۔

  • حوالہ ہنڈی کیس، تحقیقات میں اہم انکشافات

    حوالہ ہنڈی کیس، تحقیقات میں اہم انکشافات

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی حوالہ ہنڈی کیس کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کی اے کیٹگری میں شامل منی ایکسچنج کمپنیاں بھی غیرقانونی بزنس میں ملوث ہیں اور حوالہ ہنڈی کےذریعے کئی اہم کاروباری افراد نے اربوں کی ادائیگیاں کیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے ری کنڈیشن گاڑیوں کی آڑ میں چالیس ارب کی حوالہ ہنڈی کرنے والے بیس کار ڈیلر کی فہرست مرتب کرلی ہے اور ری کنڈیشن گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے کسی ایجنٹ کے پاس قانونی ادائیگی کا ریکارڈ نہیں ملا۔

    ذرائع کے مطابق کار ڈیلرز نے سات سالوں میں چالیس ارب روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوائے، درآمد اور برآمد کے حوالے سے دبئی کے خالد سولنگی گروپ کو سب سے زیادہ ادائیگی کی گئی۔

    ایف آئی اے نے خالد سولنگی کی گرفتاری کے لئیے انٹرپول حکام سے بھی مددلینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حوالہ ہنڈی سے ادائیگیوں کا سراغ گرفتار ملزمان اور ان کے ریکارڈ سے حاصل کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں پراپرٹی کی خریداری کی ادائیگی بھی غیر قانونی طریقوں سے کی گئی۔

  • رواں سال کراچی میں عمارت گرنے کے 5 واقعات پیش آئے

    رواں سال کراچی میں عمارت گرنے کے 5 واقعات پیش آئے

    کراچی: رواں سال 2020 کے 9 مہینوں میں اب تک کراچی میں عمارتیں منہدم ہونے کے 5 افسوس ناک واقعات پیش آئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پہلی عمارت 5 مارچ کو ناظم آباد رضویہ سوسائٹی کے قریب گری جس میں 27 افراد جاں بحق ہوئے۔

    عمارت گرنے کا دوسرا واقعہ 7 جون کو لیاری ٹاؤن کے علاقے کھڈا مارکیٹ میں پیش آیا، جس میں 22 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عمارت گرنے کا تیسرا واقعہ 7 جولائی کو لیاقت آباد سندھی ہوٹل کے قریب پیش آیا جہاں 4 منزلہ عمارت گری، اس عمارت کو پہلے خالی کرا لیا گیا تھا اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    چوتھا واقعہ 10 ستمبر کو کورنگی اللہ والا ٹاؤن میں پیش آیا، جس میں 4 منزلہ عمارت زمین بوس ہوئی، اس حادثے میں 4 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔

    لیاری کوئلہ گودام کے قریب منہدم عمارت سے متعلق انکشافات

    پانچواں واقعہ آج لیاری کوئلہ گودام میں پیش آیا جس میں 2 افراد جاں بحق جب کہ 10 زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ آج کراچی میں لیاری کوئلہ گودام کے قریب بہار کالونی میں 2 منزلہ رہائشی عمارت گر گئی، اس حادثے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ 10 زخمیوں کو عمارت کے ملبے سے نکال کر سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ منہدم عمارت کے اطراف پلاٹ پر ایکسکیویٹر کے ذریعے کھدائی جاری تھی، دوران کھدائی مشین دیوار سے ٹکرائی جس سے عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔

    کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے گرنے والی عمارت اور اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی، انھوں نے کہا غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کو مؤثر بنایا جا رہا ہے، بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی نے 478 عمارتیں مخدوش قرار دی ہیں، جنھیں خالی کرانے کے نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام مخدوش عمارتیں جلد خالی ہوں۔

  • واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ملنے والا فنڈ کہاں جاتا ہے؟ سوالات اٹھنے لگے

    واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ملنے والا فنڈ کہاں جاتا ہے؟ سوالات اٹھنے لگے

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں سیوریج کا برا حال ہے، بارشوں کے بعد صورت حال مزید خراب ہو چکی ہے، اس پس منظر میں سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ملنے والا فنڈ کہاں جاتا ہے؟

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شہر میں سیوریج لائنز سالوں پرانی ہونے کے باعث جگہ جگہ دھنسنے اور لیک کرنے لگی ہیں، ایف بی ایریا، دستگیر، عائشہ منزل بلاک 10 میں صورت حال نہایت خراب ہو چکی ہے۔

    عزیز آباد بلاک 2، گلبرگ بلاک 14 میں بھی ابتر صورت حال ہے، سیوریج کی لائن کی لیکج کے باعث پانی سڑکوں اور گلیوں میں جمع ہو جاتا ہے، گلبرگ میں پلے گراؤنڈ کے باہر بھی سیوریج کا پانی جمع ہے۔

    سیوریج کے پانی سے نہ صرف شہریوں کو آنے جانے میں مشکلات اور آمد و رفت متاثر ہے بلکہ کئی دن سے پانی کھڑا ہونے کے باعث کئی جگہ سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں۔

    ادھر فوڈ اسٹریٹ پر کھانا کھانے آنے والے شہری بھی سیوریج کے پانی سے نہ بچ سکے ہیں، فیڈرل بی ایریا بلاک 14، حسین آباد اور جاوید نہاری کے سامنے گٹر ابل پڑے ہیں، شاہراہیں سیوریج کے پانی کے باعث تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں بھی ماند پڑنے لگیں۔

    پندرہ دن گزرنے کے باوجود واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ادارہ نکاسی کا کام نہ کر سکا، سیوریج کے پانی کے باعث نئی تعمیر سڑک پر بھی گڑھے پڑ گئے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد سے سیوریج کا پانی جمع ہے لیکن واٹر بورڈ کے افسران اور ایکس سی این صفائی کے لیے رشوت طلب کر رہے ہیں۔

  • کراچی میں‌ایک بار پھر طوفانی بارش کی پیش گوئی، الرٹ جاری

    کراچی میں‌ایک بار پھر طوفانی بارش کی پیش گوئی، الرٹ جاری

    کراچی: محکمہ موسمیات نے کراچی میں ایک بار پھر طوفانی بارش کی پیش گوئی کردی جس کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے متعلقہ محکموں کو تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مون سون کی ہوا کے کم دباؤ کے باعث مون سون کا سسٹم مشرقی سندھ میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث کراچی میں بارش کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا کا کم دباؤ بھارتی گجرات اور ممبئی کے جانب موجود ہے۔

    محکمہ موسمیات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہوا کے کم دباؤ کے باعث کراچی میں کل یعنی 13 ستمبر کی شام یا رات میں بارش کا امکان ہے۔

    دوسری جانب سندھ میں ایک اور طوفانی بارشوں کے اسپیل کے امکان کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم اے سندھ نے الرٹ جاری کردیا۔

    پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری ہونے والے الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں جنوب اور جنوب مشرقی سندھ کے اضلاع میں طوفانی بارش کا امکان ہے۔

    پی ڈی ایم اے نے ڈپٹی کمشنرز کو پہلے سے حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایات کردی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صوبے میں مون سون کے ساتویں اسپیل کے بعد کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں سیلاب آیا تھا، اندرون صوبے کی بات کی جائے تو وہاں نہروں، دریا میں پانی کا لیول بڑھ جانے کی وجہ سے اطراف کے علاقے وسیع پیمانے پر تباہ ہوئے تھے جبکہ کراچی میں‌ بھی بیشتر علاقے زیرآب آگئے تھے۔

  • سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریکارڈ سے فائلیں غائب ہونے کا انکشاف

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریکارڈ سے فائلیں غائب ہونے کا انکشاف

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریکارڈ سے فائلیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مافیا نے ایس بی سی اے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنا اور ریکارڈ غائب کرنا شروع کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی سی اے میں کرپٹ مافیا متحرک ہو گئی، ایس بی سی اے کے ریکارڈ سے اہم فائلیں غائب ہونے لگی ہیں، ڈائریکٹر جنرل نے زیر التوا کیسز کا ریکارڈ دو روز میں طلب کر لیا ہے۔

    غائب ہونے والی فائلوں میں کاغذات کی ہیرا پھیری کا خدشہ ہے، ڈی جی ایس بی سی اے آشکار داور نے فائلیں ڈھونڈنے کے احکامات جاری کر دیے، کوئی فائل غائب ہوئی تو ذمہ دار افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔

    ادھر ایس بی سی اے میں اندھیر نگری چوپٹ راج پھیل گیا ہے، ادارے میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کاسمیٹک آپریشن کیا جا رہا ہے، رشوت خوری اور غیر قانونی نقشے پاس ہو رہے ہیں جس پر اتھارٹی کے افسر اور اتھارٹی فورس کے ایس ایچ او کے درمیان تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی فورس کے ایس ایچ او معین نے ڈی آئی جی ایسٹ کو دھمکیوں کی تحریری درخواست بھی جمع کرا دی، جس میں انھوں نے کہا کہ فون پر ڈائریکٹر ڈیمولیشن علی مہدی نے انھیں دھمکیاں دی ہیں، ایس ایچ او معین کا کہنا ہے کہ انھیں فون پر کام سے روکنے اور اپنا بندوبست کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈی جی اتھارٹی کی جانب سے ایس ایچ او کو کسی بھی سائٹ پر سرپرائز وزٹ کرنے اور ڈیمولیشن رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی تھی، ایس ایچ او فورس کی جانب سے کئی غیر قانونی عمارتوں کی نشان دہی اور آپریشن نہ کرنے کی رپورٹ بھی ڈی جی کو دی گئی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ غلط کاموں کی نشان دہی پر ایس ایچ او اور ڈائریکٹر ڈیمولیشن میں جھگڑا شروع ہوا۔

  • اسد عمر نے ایک بار پھر کے فور منصوبے پر وزیراعلیٰ کو توجہ دلا دی

    اسد عمر نے ایک بار پھر کے فور منصوبے پر وزیراعلیٰ کو توجہ دلا دی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو خط لکھ کر کراچی میں منصوبوں کا معاملا اٹھایا ہے۔

    خط کے مطابق وفاقی حکومت کے فور اور دیگر منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے سنجیدہ ہے اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

    اسد عمر نے کہا کہ کراچی کی بطور جدید شہر ترقی ہمارا مشترکہ مقصد ہے، وفاقی حکومت نے کے فور منصوبے پر عمل درآمد کی ذمہ داری لی تھی۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی متعلقہ محکموں کو پی سی ون پر نظر ثانی تیز کرانے کی ہدایات کریں، سندھ حکومت کے ساتھ مل کر منصوبوں پر عمل درآمد کو تیز کیا جائے گا۔

    اس سے قبل بھی اسد عمر کے فور منصوبے پر توجہ دلا چکے ہیں، اسد عمر نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت منصوبےپر صوبائی حکومت سےرابطےمیں ہے، وفاقی حکومت کے فور منصوبے کے حوالے سے اپنے وعدے کے مطابق کام کر رہی ہے لیکن منصوبے میں تاخیر ڈیزائن میں مسائل کی وجہ سے ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ نیسپاک ڈیزائن پرجائزہ رپورٹ کراچی واٹر اینڈ سینی ٹیشن بورڈ کو جمع کراچکا جب کہ سندھ حکومت کی تکینکی کمیٹی رپورٹ کاجائزہ لے کرکام کا کہہ چکی ہے۔

    اسدعمر نے کہا کہ منصوبے پر کام کا آغاز صوبائی حکومت کی اجازت کا منتظر ہے، وفاقی حکومت عوام کی سہولت کیلئےذمہ داری پوری کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا تھا جس کی تحقیقات کے لیے حکومت سندھ نے ایک کمیٹی تشکیل دی۔

    کینجھر جھیل سے کراچی 121 کلو میٹر روٹ میں 2 اہم نہری ذخائر شامل نہیں ہیں، سابقہ کنسلٹنٹ کمپنی نے 2 اہم نہری ذخائر ہالیجی اور ہاڈیروہر کو فزیبلٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا۔

    12 سال گزرنے کے بعد کے فور کے تین مرحلوں میں سے ایک بھی مکمل نہ ہو سکا، ذرائع کے مطابق جولائی 2018 تک کے فور کا فیز وَن مکمل ہو جانا تھا، کے فور کے دوسرے اور تیسرے فیز کو 2022 تک مکمل ہونا تھا۔