Author: رافع حسین

  • ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان کی گرفتاریاں، خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم کو شکایت کردی

    ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان کی گرفتاریاں، خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم کو شکایت کردی

    کراچی: متحدہ قومی مؤومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کارکنان اور عہدیداران کی گرفتاریوں کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھا دیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر اور سابق وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت کارکنان کی گرفتاریوں کے حوالے سے رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس عارضی مرکز بہادرآباد پر ہوا۔

    اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی، بلدیاتی نمائندگان اور وفاقی وزرا نے بھی شرکت کی اور کارکنان کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

    اجلاس میں شریک شرکا نے ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان کی گرفتاریوں سمیت اہم امور پر مشاورت کی جبکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی گورننس پر بھی اظہار خیال کیا گیا۔

    شرکا کی مشاورت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر اور سابق وزیر برائے آئی ٹی خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کارکنان کی گرفتاریوں کے حوالے شکایت کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا۔

    خالد مقبول صدیقی نے سندھ پولیس کی جانب سے کارکنان کو ہراساں کرنے اورگرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ کارکنان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے سلسلے کو فوری طور پر بند کروایا جائے ۔ ذرائع کے مطابق خالدمقبول کی شکایت پر وزیراعظم نے وزیرداخلہ ،آئی جی سےرپورٹ طلب کرلی۔

    کارکنان کی گرفتاریوں پر ایم کیو ایم ترجمان کا بیان

    ایم کیو ایم ترجمان کے مطابق ایک روز قبل ایم کیوایم پاکستان کے ملیر ٹاؤن کے آرگنائزر فہیم اجمیری کو سندھ پولیس نے گرفتار کیا جبکہ کراچی کے مختلف علاقوں ڈیفنس،کلفٹن،ملیر، شاہ فیصل،کورنگی،ناظم آباد سمیت مختلف علاقوں کے تھانوں میں کارکنان تھانے بلا کر تفیش بھی کی گئی۔

    ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ملیر ٹاؤن کے آرگنائزر کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا، فہیم اجمیری کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور کارکنان کو تھانے طلب کر کے بلاجواز ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔

    ایم کیو ایم ترجمان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے شہری علاقوں خصوصا کراچی کو پولیس اسٹیٹ بنادیا ہے، صوبائی حکومت پولیس کے ذریعے سیاسی مقاصد کے استعمال کا رویہ ترک کرے، وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی پر توجہ دینے کی سزا ایم کیوایم کے کارکنان کو  ہراساں کرکے دی جارہی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان کے کارکنان عدم تصادم اور عدم تشدد کی سیاست پر عمل پیرا ہیں،ماضی کے تناظر میں ایم کیوایم کے کارکنان کے ساتھ امتیازی سلوک کرکے کراچی میں انارکی  پیدا کی جارہی ہے۔

  • بیروت دھماکے کے اثرات کراچی تک پہنچ گئے، حفاظتی اقدامات شروع

    بیروت دھماکے کے اثرات کراچی تک پہنچ گئے، حفاظتی اقدامات شروع

    کراچی: بیروت میں کیمیکل اخراج کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے کے بعد انتظامیہ جاگ گئی اور حفاظتی اقدامات شروع کردیے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کمشنر کراچی نے بیروت طرز کے سانحے سے محفوظ رہنے کے لیے پورٹ اور صنعتی علاقوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    کمشنر کراچی نے بندرگاہوں،صنعتی علاقوں میں ایمونیم نائٹریٹ اور دیگر کیمکلز کے ذخائر کی تفصیلات بھی طلب کیں۔

    کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے مذکورہ تفصیلات ڈپٹی کمشنرز اور صنعتی علاقوں کی نمائندہ تنظمیوں سے طلب کی ہیں اور ہدایت کی کہ جلد از جلد تمام ڈیٹا فراہم کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: بیروت دھماکا کیسے ہوا؟ سنسنی خیز انکشافات

    کمشنر کراچی نے اس ضمن میں ایک حکم نامہ بھی جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایمونیم نائٹریٹ جیسے خطرناک کمیکل ذخیرہ کرنا منع ہیں، فیکٹریوں کو مذکورہ کیمیکل درآمد کرنے سے قبل تمام دستاویزات جمع کرانا ہوں گی جس کے بعد تحقیقات کی جائیں گی۔

    حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ تحقیقات کے بعد ہی کسی بھی کمپنی کو کیمیکل درآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ پانچ روز قبل لبنان کے دارالحکومت بیروت میں خوفناک دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں کئی کلومیٹر دور تک تباہی پھیلی اور عمارتیں متاثر ہوئیں تھیں۔

    واضح رہے کہ بیروت بندرگاہ پر دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد 157 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ 5 ہزار سے زائد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

  • بڑی بے حسی، کشمیری محلہ پھر زیر آب آ گیا

    بڑی بے حسی، کشمیری محلہ پھر زیر آب آ گیا

    کراچی: شہر قائد میں مون سون کے چوتھے اسپیل کے دوران تیسرے روز بھی بارش جاری ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں ناقص نکاسی آب کے باعث شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلبہار میں کشمیری محلہ بھی ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں بارش انتظامیہ کی غفلت اور بے حسی کے باعث سخت اذیت کا سبب بن جاتی ہے۔

    حالیہ بارش میں بھی کشمیری محلہ پھر زیر آب آ گیا ہے لیکن انتظامیہ نہیں جاگ سکی ہے، بارش کے بعد گلبہار کے کشمیری محلے کی صورت حال نہایت ابتر ہے، لیاری ندی اوور فلو ہونے کے باعث ندی کا کچرا علاقے میں پھیل گیا ہے۔

    علاقے میں جگہ جگہ کیچڑ اور گندگی کے ڈھیر بن گئے ہیں، بدبو اور تعفن سے علاقہ مکین شدید پریشانی میں مبتلا ہیں، بارش اور سیوریج کے پانی کے باعث علاقہ زیر آب ہے اور نکاسی کا کام شروع نہیں ہو سکا ہے، کیچڑ کے باعث لوگ اپنے گھروں سے نکل نہیں پا رہے ہیں۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بارشوں میں ہمیشہ اس محلے میں یہی مسئلہ ہوتا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی، تاحال یہاں کوئی مشینری، عملہ یا کوئی وزیر نہیں آیا۔

    ادھر کراچی کے علاقے عزیز آباد بلاک ٹو میں بھی سیوریج کا گندا پانی گھروں سے نکالا نہیں جا سکا ہے، سیوریج لائنز خراب ہو چکی ہیں، گٹر چوک ہونے کے باعث بارش کے بعد پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کئی بار واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو شکایت کر چکے ہیں لیکن واٹر بورڈ نے نہ بوسیدہ لائنیں تبدیل کی نہ چوک مین ہولز کی صفائی کی، عوام اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کرنے اور پانی نکالنے پر مجبور ہیں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں تیسرے روز صبح 8 بجے سے اب تک کہاں کتنی بارش ریکارڈ کی گئی، محکمہ موسمیات نے اس کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔

    موسمیات کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ بارش سرجانی میں 23 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے، فیصل بیس میں 19، مسرور بیس میں 12.5 ملی میٹر، لانڈھی میں 8.5، سعدی ٹاؤن میں 8.4، نارتھ کراچی میں 5.6 ملی میٹر، جناح ٹرمینل میں 4.4، اولڈ ایئرپورٹ پر 4، ناظم آباد میں 3.2، جوہر اور یونی ورسٹی روڈ پر 1.8، کیماڑی میں 1.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

  • سندھ حکومت نے وفاق سے مردم شماری کا ڈیٹا مانگ لیا

    سندھ حکومت نے وفاق سے مردم شماری کا ڈیٹا مانگ لیا

    کراچی: سندھ حکومت نے غربت کم کرنے کے ایک پروگرام کے تحت وفاق سے مردم شماری کا ڈیٹا مانگ لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے مردم شماری ڈیٹا کے لیے وفاقی ادارہ شماریات کو خط لکھ کر کہا ہے کہ صوبے میں غربت پر قابو پانے کے لیے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام کا پروگرام متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کے لیے مردم شماری ڈیٹا درکار ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ‘غریب پرور، سماجی تحفظ اور معاشی استحکام انیشی ایٹو’ متعارف کرایا ہے جس میں شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے کے پروگرام کے لیے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جب کہ دیہی علاقوں میں چھوٹے کاشت کاروں کے لیے غربت کے خاتمے کے پروگرام کے لیے 2 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ اس تناظر میں ادارہ شماریات سے درخواست ہے کہ آبادی کی تفصیلات، شہری، دیہی آبادی کا بلاک وائز ڈیٹا اور نقشہ جات فراہم کیے جائیں، سندھ حکومت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مطلوبہ ڈیٹا صوبائی شماریات دفتر کے ذریعے فراہم کیا جائے۔

    سندھ حکومت نے خط میں لکھا ہے کہ آبادی کے اعداد و شمار سماجی پروگرام کے لیے مدد گار ہوں گے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں قائم سوشل پروٹیکشن اسٹریٹجک یونٹ (ایس پی ایس یو) کو تمام تفصیلات فوری فراہم کی جائے۔

  • کراچی کا ایک علاقہ تالاب بنا تو شہری کو چھوٹی کشتی بنانی پڑ گئی (ویڈیو)

    کراچی کا ایک علاقہ تالاب بنا تو شہری کو چھوٹی کشتی بنانی پڑ گئی (ویڈیو)

    کراچی: شہر قائد کا ایک علاقہ گزشتہ روز کی تیز بارش میں جب تالاب بنا تو ایک شہری کو نقل و حمل کے لیے چھوٹی کشتی بنانی پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو ایک ایسی ویڈیو موصول ہوئی ہے جس میں کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک شہری چھوٹی سی کشتی بنا کر علاقے میں بارش کے پانی سے بنی سیلابی صورت حال میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہا ہے۔

    کراچی میں مون سون بارشوں کے دوران نکاسی آب کا مسئلہ ہمیشہ شہریوں کے لیے پریشان کن ہوتا ہے اور شہری انتظامیہ دعوے تو کرتی ہے لیکن جیسے ہی بارش برستی ہے، سارے دعوؤں کی قلعی کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔

    قائد اعظم کی جائے پیدائش برساتی پانی میں ڈوب گئی

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح اورنگی ٹاؤن کا یہ علاقہ بارش کے بعد سیلاب کی سی صورت حال سے دوچار ہے، اسی دوران ایک شہری نے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کا یہ طریقہ ڈھونڈ نکالا کہ چھوٹی کشتی بنا لی۔

    مون سون کے تیسرے اسپیل کی تیز بارش کے باعث اورنگی کی گلیوں میں کئی کئی فٹ تک پانی جمع ہو گیا تھا، مذکورہ شہری نے اپنی اور دوسروں کی مدد کے لیے فائبر سے بنی پانی کی ٹینکی کے آدھے حصے کو کشتی کے طور پر استعمال کیا۔

    واضح رہے کہ سندھ حکومت کی ناقص رین ایمرجنسی پالیسی کے باعث گزشتہ روز کراچی میں ہونے والی تیز بارش کے پانی میں کھارادار میں بنی قائد اعظم کی جائے پیدائش وزیر مینشن بھی ڈوب گئی تھی۔

  • قائد اعظم کی جائے پیدائش برساتی پانی میں ڈوب گئی

    قائد اعظم کی جائے پیدائش برساتی پانی میں ڈوب گئی

    کراچی: سندھ حکومت کی ناقص رین ایمرجنسی پالیسی کے باعث گزشتہ روز کراچی میں ہونے والی تیز بارش کے پانی میں قائد اعظم کی جائے پیدائش بھی ڈوب گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کھارادر میں موجود بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی جائے پیدائش وزیر مینشن بھی محفوظ نہ رہ سکی، وزیر مینشن بھی برساتی پانی میں ڈوب گیا۔

    مون سون کے تیسرے اسپیل میں کراچی میں ہونے والی تیز بارش کی وجہ سے وزیر مینشن کے سامنے اور اطراف کی سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، برساتی پانی کے ساتھ سیوریج کا پانی بھی شامل ہو گیا ہے۔

    وزیر مینشن کے چاروں اطراف اور دروازے کے باہر لگی گرل سے پانی اندر داخل ہوا، دوسری طرف انتظامیہ کی بے حسی کے باعث بانی پاکستان کی جائے پیدائش سے تاحال نکاسی کا کام شروع نہ ہو سکا ہے، علاقے کی بجلی بھی کئی گھنٹوں تک غائب رہی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی تھی، جس میں شہر میں 5 افراد جاں بحق ہوئے، اس دوران شہر میں 60 فی صد سے زائد علاقے بجلی سے محروم رہے، متعدد علاقوں میں برساتی نالے ابل پڑے اور سڑکیں تالاب بن گئی تھیں۔

    بارش کے دوران 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائی چلیں، مضافاتی علاقوں میں آندھی آئی، گلشن حدید میں 86.2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، محکمہ موسمیات کے مطابق آج بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

  • کراچی: موٹر سائیکل سوار بارش کے پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ کر لاپتا

    کراچی: موٹر سائیکل سوار بارش کے پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ کر لاپتا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن ساڑھے 11 مخدوم شاہ کالونی میں ایک موٹر سائیکل سوار تیز بارش کے پانی کے بہاؤ میں بہہ کر لا پتا ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک موٹر سائیکل سوار نالے میں گر گیا، پانی کے تیز بہاؤ کے باعث موٹر سائیکل سوار لاپتا ہو گیا ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

    اہل علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت شہری کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

    ادھر کراچی میں ناگن چورنگی پاور ہاؤس، یو پی موڑ پر نالہ ابل پڑا ہے اور سڑک زیر آب آ گئی ہے، ناگن چورنگی سے پاور ہاؤس تک سڑک زیر آب آنے سے ٹریفک بھی معطل ہو گئی ہے۔ بارش کے بعد سرجانی ٹاؤن بھی پانی میں ڈوب گیا ہے۔

    کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، موسم خوشگوار

    سرجانی نالہ اوور فلو ہونے سے سڑکیں اور نالہ ایک لیول پر آ گیا، پانی بھر جانے کے باعث سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں، برساتی پانی کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جگہ جگہ گاڑیاں بند ہو گئی ہیں۔

    بارش سے سبزی منڈی میں بھی تباہ کاری ہوئی ہے، بارش کے پانی سے سبزی منڈی کی ٹوٹی سڑکیں تالاب بن گئی ہیں، پانی سے سبزی منڈی کچرے اور کیچڑ کا مرکز بن کر تعفن زدہ ہو گئی سے جس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ سر اٹھا چکا ہے، ہول سیل فروٹ، سبزی منڈی میں لاکھوں روپے کا مال بارش کی نذر ہو چکا ہے، منڈی انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی سے تاجروں کو شدید نقصان پہنچا۔

    دوسری طرف صوبائی وزرا ناصر حسین شاہ اور سعید غنی مختلف علاقوں کے دورے پر نکل چکے ہیں، صوبائی وزرا نے بارش کے بعد نکاسی آب کے انتظامات کا جائزہ لیا، ناصر شاہ نے ہدایت کی ہے کہ میونسپل کمشنرز اور افسران نکاسی آب کے لیے سڑکوں پر رہیں۔

    خیال رہے کہ مون سون کے تیسرے اسپیل میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گلستاں جوہر یونی ورسٹی روڈ پر 78.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، سرجانی ٹاؤن میں 68.4 ملی میٹر، جناح ٹرمینل پر 57.6 ملی میٹر، صدر میں 51، کیماڑی میں 48.5، نارتھ کراچی میں 47.3 ملی میٹر، فیصل بیس پر 43 ملی میٹر، ناظم آباد میں 27.5 ملی میٹر، کلفٹن میں 21.4، پی اے ایف مسرور 18، جب کہ لانڈھی میں 15 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • ماحولیاتی ادارے کی کارروائی، پلاسٹک جلانے والی غیر قانونی فیکٹریاں سیل

    ماحولیاتی ادارے کی کارروائی، پلاسٹک جلانے والی غیر قانونی فیکٹریاں سیل

    کراچی: شہر قائد میں ماحولیاتی ادارے نے کارروائی کرتے ہوئے پلاسٹک جلانے والی 2 غیر قانونی فیکٹریاں بند کرا دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مشیر ماحولیات مرتضیٰ وہاب کی ہدایات پر سندھ ای پی اے (انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی) نے کراچی کے علاقوں بن قاسم ٹاؤن اور محمود گوٹھ ملیر میں پلاسٹک جلانے کی دو غیر قانونی فیکٹریاں سیل کر دیں۔

    پہلی کارروائی بن قاسم ٹاون کی کیٹل کالونی میں پلاسٹک پگھلانے کی فیکٹری پر کی گئی، فیکٹری میں 2 ٹن پلاسٹک کے مواد کا کچرا جلنے سے اطراف میں فضائی آلودگی پھیل رہی تھی۔

    دوسری کارروائی محمود گوٹھ ملیر میں جانوروں کے خون سے مچھلی اور مرغیوں کی غذا بنانے والی فیکٹری پر کی گئی، فیکٹری میں پلاسٹک کا کچرا بطور ایندھن جلایا جا رہا تھا۔

    دونوں فیکٹریاں سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحول کی دفعہ 11 اور 14 کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئیں۔

    کارروائی کرنے والی ٹیم کی قیادت ڈپٹی ڈائریکٹر وارث گبول نے کی، ای پی اے کا کہنا ہے پلاسٹک جلانے سے اطراف میں فضائی آلودگی پھیلنے کے باعث لوگ سانس کی بیماریوں کا شکار ہو رہے تھے۔

  • آٹے کی قیمتوں میں اضافہ: سندھ حکومت نے ضلعی حکام اور پولیس سے مدد طلب کر لی

    آٹے کی قیمتوں میں اضافہ: سندھ حکومت نے ضلعی حکام اور پولیس سے مدد طلب کر لی

    کراچی: آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان سندھ حکومت نے ضلعی حکام اور پولیس سے مدد طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے کراچی،حیدرآباد،نواب شاہ،سکھر اور لاڑکانہ کے ضلعی حکام اور پولیس کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 22 جولائی کو سندھ کابینہ نے آٹے کے بحران اور قیمتوں سے متعلق اہم فیصلے کیے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈویژنل کمشنر، خصوصاً کمشنر سکھر اور لاڑکانہ بارڈر پار گندم اسمگلنگ روکنے کے اقدامات کریں،تمام ڈویژنل کمشنر گندم ذخیرہ کرنے اور قیمت بڑھانے والوں کے خلاف مہم چلائیں۔

    صوبائی حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ گندم کی نارتھ باؤنڈ آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی ہے،گندم کی قیمت برقرار رکھنے کے لیے یومیہ مقامی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی جائے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ادارہ شماریات نے تفصیلات جاری کی تھیں جس کے مطابق کراچی میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 1360 روپے تک پہنچ گئی ہے اور یہ ملک کے سب سے بڑے شہروں میں آٹے کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں کراچی میں آٹے کا 20 کلو تھیلا 120 روپے تک مہنگا ہوا اور گزشتہ تین ہفتوں میں کراچی میں آٹے کا تھیلا 160 روپے تک مہنگا ہوا۔

  • ضیاء الرحمان کی تعیناتی کا معاملہ: کنور نوید جمیل کا وزیراعلیٰ سندھ کو خط

    ضیاء الرحمان کی تعیناتی کا معاملہ: کنور نوید جمیل کا وزیراعلیٰ سندھ کو خط

    کراچی: ایم کیو ایم رہنما کنور نوید جمیل نے ضیاء الرحمان کی بطور ڈی سی سینٹرل تعیناتی کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ضیاء الرحمان کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین کے زمرے میں آتی ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان پہلے ہی جعلی ڈومیسائل کے معاملے پر شہری سندھ کے لوگوں کے حقوق کی جدو جہد کر رہی ہے۔

    کنور نوید جمیل کا کہنا ہے کہ صوبے کے باہر سے ایک شخص کو لا کر ایک انتہائی اہم پوسٹ پر بٹھا دیا گیا ہے،ضیاء الرحمان کی تعیناتی کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق صوبہ سندھ میں تعیناتی نہیں ہوسکتی، ڈسٹرکٹ سینٹرل حساس ترین علاقہ ہے، اس طرح کی پوسٹنگ بہتری کے لیے ممکن نہیں ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کی نوکریوں پر دوسرے صوبے کے لوگوں کو مسلط کیا جا رہا ہے، ایسی پوسٹنگز سے حکومت سندھ کا بغض صاف دکھائی دے رہا ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کی پوسٹنگ کا نوٹیفکیشن منسوخ کیا جائے ورنہ حکومت سندھ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔