Author: راجہ محسن اعجاز

  • گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری کا اسکینڈل : اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر   کی ضمانت مسترد

    گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری کا اسکینڈل : اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کی ضمانت مسترد

    اسلام آباد : خیبر پختونخوا میں گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری کے اسکینڈل میں گرفتار اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر خالد خان کی ضمانت مسترد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری ہونے کے اسکینڈل میں گرفتار اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر خالد خان کی ضمانت مسترد کر دی۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ملزمان پر قومی خزانے کو 19 کروڑ 77 لاکھ 52 ہزار روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے اور شریک دیگر ملزمان کی ضمانت بھی اس سے قبل مسترد کی جا چکی ہے۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ کیس کا چالان جمع کرایا جا چکا ہے اور معاملہ اس وقت اینٹی کرپشن نوشہرہ میں زیرِ سماعت ہے۔

    سپریم کورٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اور ضمانت مسترد کرنے کا حکم سنایا۔

  • پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائے جانے کا انکشاف

    پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : جسٹس نعیم اختر افغان نے پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائے جانے کا انکشاف کیا اور منشیات کے ملزم فیاض حسین کو ضمانت دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    اے این ایف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے دس کلو ہیروئن اور ایک ڈرون برآمد ہوا ہے، جبکہ پنجاب پولیس کا اہلکار مظہر اقبال بھی اس نیٹ ورک میں شریک ہے۔

    سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آج کل ڈرون کے ذریعے منشیات دوسرے ملک اسمگل کی جاتی ہیں اور پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائی جاتی ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ منشیات سمگلنگ میں بڑے بااثر لوگ بھی ملوث ہیں اور اگر آج ملزم کو ضمانت دے دی گئی تو وہ مفرور ہو جائے گا۔

    جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ ڈرون کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کے زیادہ تر واقعات رپورٹ ہی نہیں ہو پاتے، وکیلِ ملزم نے مؤقف اپنایا کہ ملزم سزا کے خوف سے ضمانت چاہتا ہے، اگر سزا ہوئی تو عدالت سے رجوع کریں گے۔

    تاہم عدالت نے مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے کارروائی مکمل کروائی جائے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملزم فیاض حسین کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔

  • بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست خارج

    بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بہن کے وراثتی حصہ کے خلاف بھائی کی درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قرآن مجید میں عورتوں کا حصہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، اس سے انکار ممکن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت نے بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست خارج کردی ،جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے بھائی نے بہنوں سے خدمت کرانی ہے، جائیداد میں حصہ نہیں دینا ، بہنیں کھانا بناکر دیتی ہیں گھر کی صفائی کرتی ہیں۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ قرآن میں بہن کا حصہ لکھ دیا گیا ہے، قرآن کے حکم سے کیسے انکار کر سکتے ہیں، جائیداد کی تقسیم نامےپر بہن کےدستخط نہیں، اس لیے بھائی کا مؤقف کمزور ہے۔

    سماعت کے دوران بھائی کے وکیل شہاب نے مؤقف اختیار کیا کہ بہن مریم کو حصہ دیا گیا تھا مگر وہ سمجھتی ہیں کہ انہیں کم حصہ ملا ہے تاہم دلائل مکمل ہونے کے بعد بھائی کی درخواست خارج کر دی۔

  • بھارت نے پاکستان کو ممکنہ بڑے سیلاب سے پیشگی آگاہ کردیا

    بھارت نے پاکستان کو ممکنہ بڑے سیلاب سے پیشگی آگاہ کردیا

    اسلام آباد : سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت نے پاکستان سے سیلاب کے معاملے پر باضابطہ رابطہ کرکے ممکنہ بڑے سیلاب کے خطرے سے مطلع کردیا۔

    اس حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت سیلاب کے معاملے پر پاکستان سے رابطہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے دریائے توی میں جموں کے مقام پر ممکنہ بڑے سیلاب کے خطرے سے پاکستان کو آگاہ کیا۔

    یاد رہے کہ انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، سیلاب کی ممکنہ صورتحال سے بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد نے پاکستان کو آگاہ کیا۔

    سرکاری ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے رابطہ 24 اگست کی صبح 10 بجے کیا گیا اور پاکستان کو ممکنہ سیلابی صورتحال کی پیشگی اطلاع دی گئی۔

    رواں سال مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان یہ پہلا بڑا رابطہ ہے، واضح رہے کہ اس معاملے پر مؤقف جاننے کیلیے ترجمان دفتر خارجہ سے رابطہ نہ ہوسکا۔

    مزید پڑھیں : سندھ طاس معاہدہ معطل، بھارت کا پاکستانیوں کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم

    یاد رہے کہ رواں سال ماہ اپریل میں بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرتے ہوئے بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    بھارتی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اٹاری اور واہگہ بارڈر کو بھی بند کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سارک ویزا استثنیٰ کے تحت پاکستانی شہری بھارت کا سفرنہیں کرسکیں گے۔

  • 9 مئی مقدمات : بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ، رہا کرنے کا حکم

    9 مئی مقدمات : بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانتیں منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 9 مئی کے واقعات سے متعلق آٹھ مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی نے سماعت کی ، سٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شفیع صدیقی بھی بینچ میں شامل تھے۔

    حکومت کی جانب سےاسپیشل پراسیکیوٹرذوالفقار نقوی عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت خارج کرتے ہوئے میرٹس پر حتمی رائے دی، کیا ایسی رائے ٹرائل کے دوران ایک فریق کے کیس کو متاثر نہیں کرتی؟ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سازش کے عنصر پر سپریم کورٹ اسی الزام میں پہلے ضمانتیں منظور کرچکی ہے۔

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے کہا کہ ان دونوں نکات پر عدالت کی معاونت کریں۔ اس پر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ درست ہے کہ ضمانت میں میرٹس پر حتمی رائے نہیں ہونی چاہیے، تاہم عدالت کی ایسی آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہوتی ہیں اور ٹرائل پر اثرانداز نہیں ہوتیں۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کوئی ایسا کیس دکھائیں جس میں سازش کے الزام پر سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد کی ہو؟ جس پر چیف جسٹس نے خود ہی نشاندہی کی کہ عدالت نے ایسے ہی الزام میں دو مقدمات میں ضمانت منظور کی ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اپنے کیس کو دیگر مقدمات سے الگ ثابت کریں۔ اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ انہیں کیس کے میرٹس پر دلائل دینے کی اجازت دی جائے، تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت میرٹس پر کسی کو دلائل کی اجازت نہیں دے گی، آپ صرف سازش کے متعلق قانونی سوالات کے جوابات دیں۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت خارج کرتے وقت میرٹس پر حتمی رائے دینا درست نہیں تھا، ایسی رائے ٹرائل کو متاثر کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمانت کے کیس میں عدالتی آبزرویشن ہمیشہ عبوری نوعیت کی ہونی چاہیے۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا اور پولی گرافک و فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی نہیں کرائے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملات ٹرائل کورٹ میں دیکھے جائیں گے، سپریم کورٹ ضمانت کے کیس میں میرٹس پر نہیں جائے گی۔

    پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تین گواہوں کے بیانات موجود ہیں اور تمام مقدمات میں ان کا مرکزی کردار ہے، تاہم عدالت نے کہا کہ شواہد کا جائزہ ٹرائل کورٹ لے گی۔

    بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ پانچ مقدمات میں ان کے موکل نامزد ہی نہیں اور شریک ملزمان کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے، اس لیے تسلسل کے اصول کے تحت بانی پی ٹی آئی کو بھی ضمانت دی جائے۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی تمام آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ کو چار ماہ میں کیسز کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

    دورانِ سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ عدالت کی آبزرویشنز عبوری نوعیت کی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو تسلسل کے اصول پر بھی معاونت فراہم کریں۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعجاز چوہدری کو بھی سازش کے الزام میں سپریم کورٹ نے ضمانت دی تھی، تاہم ان کا کیس بانی پی ٹی آئی کے کیس سے مختلف ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اعجاز چوہدری سمیت اس عدالت کے تین فیصلے موجود ہیں جن میں سازش کے الزام کے باوجود ضمانت دی گئی۔

    پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ان کیسز میں ایف آئی آر میں نامزدگی یا شواہد موجود نہیں تھے، جبکہ اعجاز چوہدری کے کیس میں بھی شواہد کی کمی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ بانی پی ٹی آئی کا مقدمہ دیگر مقدمات سے مختلف ہے۔

    جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ اعجاز چوہدری پر بھی موقع پر موجودگی اور سازش کے الزامات تھے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اعجاز چوہدری 9 مئی کو موقع پر موجود تھے؟ پراسیکیوٹر اس سوال پر واضح جواب نہ دے سکے جس پر جسٹس رضوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پراسیکیوٹر ہیں اور بنیادی بات کا علم ہی نہیں رکھتے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کے خلاف کیا شواہد ہیں؟ اس پر پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ تین گواہوں کے بیانات بطور ثبوت عدالت کے سامنے رکھے گئے ہیں اور تمام مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کا مرکزی کردار سامنے آتا ہے۔

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت میرٹ پر گئی تو سلمان صفدر بھی دلائل دیں گے، تاہم اگر سپریم کورٹ میرٹ پر آبزرویشن دے گی تو ٹرائل متاثر ہوگا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میرا کام صرف آپ کو متنبہ کرنا تھا، باقی فیصلہ عدالت اپنی سمجھ کے مطابق کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانتیں منظور کر لیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ حکم جاری کیا۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان مقدمات کا ٹرائل جلد مکمل ہونا چاہیے اور ٹرائل کورٹ کو کہیں گے کہ وہ چار ماہ میں کارروائی مکمل کرے۔

    چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ضمانت کیس کی سماعت کے دوران عدالت ٹرائل کے میرٹس کو نہیں دیکھے گی۔

  • پاکستان کا جھنڈا اور نام بغیر اجازت استعمال کرنا ممنوع ہے، پی ایس بی

    پاکستان کا جھنڈا اور نام بغیر اجازت استعمال کرنا ممنوع ہے، پی ایس بی

    اسلام آباد (19 اگست 2025): پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ایک نوٹس میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان کا جھنڈا اور نام وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا ممنوع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسپورٹس بورڈ نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے معطل شدہ ویٹ لفٹنگ فیڈریشن پر پاکستان کا نام اور جھنڈا استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

    بورڈ نے اعلامیے میں کہا ہے کہ پی ایس بی آئین 2022 کے مطابق صرف الحاق شدہ فیڈریشنز قومی کہلا سکتی ہیں، غیر الحاق شدہ غیر رجسٹرڈ تنظیمیں نام پاکستان استعمال کرنے کی مجاز نہیں ہیں، وہ پاکستان کا نام استعمال نہیں کر سکتیں اور کھیل منظم کرنے کی حق دار نہیں۔

    پی سی بی کا سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان: بڑے نام بی کیٹیگری میں شامل

    بورڈ کا کہنا ہے کہ ویٹ لفٹنگ فیڈریشن پی ایس بی سے معطل ہے اور کمپنیز ایکٹ سیکشن 42 کے تحت رجسٹرڈ نہیں ہے، اس لیے پی ڈبلیو ایل ایف پاکستانی قوانین اور آئی ڈبلیو ایف آئین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جب کہ آئی ڈبلیو ایف کی ویب سائٹ پر پی ڈبلیو ایل ایف کا اسٹیٹس عارضی طور پر معطل درج ہے، عارضی معطلی ممبر فیڈریشن کے آئینی فرائض پورے نہ کرنے پر ہوتی ہے۔

    اسپورٹس بورڈ نے کہا ہے کہ 25 ویں پی ایس بی میٹنگ 6 جولائی 2022 میں پی ڈبلیو ایل ایف کو معطل کیا گیا تھا، یہ معطلی بے ضابطگیوں، بدعنوانیوں اور اینٹی ڈوپنگ کوڈ خلاف ورزیوں پر کی گئی تھی، جب کہ معطل عہدیداران کے خلاف انکوائری بھی جاری ہے۔

    بورڈ کے مطابق انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی رپورٹ میں عمران بٹ اور عرفان بٹ پر ڈوپنگ قوانین خلاف ورزی ثابت ہو چکی ہے، ڈوپنگ خلاف ورزیاں ممنوعہ ادویات رکھنے، پلانے اور اعانت پر تھیں۔

    بورڈ کے مطابق یکم فروری 2025 کے انتخابات پی ایس بی آئین اور ہائی کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی ہیں، الیکشن کمیشن سے نوٹیفکیشن کے بغیر انتخابات غیر قانونی قرار دیے گئے۔

    پاکستان اسپورٹس کا کہنا ہے کہ پی ڈبلیو ایل ایف کو پاکستان کا نام، کھیل منظم کرنے اور نمائندگی کا کوئی اختیار نہیں ہے، یہ معاملہ ایف آئی اے کو قانونی کارروائی کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔

  • 45 سال بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز نافذ

    45 سال بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز نافذ

    اسلام آباد : 45 سال بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز نافذ کردیئے گئے ، جن کا اطلاق 6 اگست سے ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 1980 کے قواعد منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کردیئے ، رولز 2025 کا اطلاق 6 اگست سے کردیا گیا۔

    منسوخ شدہ قواعد کے تحت زیرِ التوا درخواستیں اور اپیلیں اسی طریقہ کار کے مطابق نمٹائی جائیں گی اور نئے رولز میں کسی شق پر عملدرآمد میں مشکل پر چیف جسٹس کمیٹی سفارشات کے مطابق حکم جاری کر سکیں گے۔

    نئے قواعد کے تحت فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے، جبکہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کرنا لازمی ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کی مدت 30 دن مقرر کی ہے، اور درخواست گزار کو لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ درخواست کے ساتھ دوسرے فریق کو فوری نوٹس دے، فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی منسلک کرے۔

    تاہم نئے شواہد کی صورت میں مصدقہ دستاویزات و حلف نامہ فراہم کرے تاہم غیر سنجیدہ یا پریشان کن درخواست پر وکیل یا فریق سے 25 ہزار روپے تک لاگت وصول کی جا سکے گی۔

    قواعد کے مطابق نظرثانی کی درخواست وہی بینچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا، اور اگر مصنف جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائے تو بینچ کے باقی ججز درخواست سنیں گے۔ جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے قواعد کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔

    کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور وکلاء ایسوسی ایشنز سے تجاویز بھی طلب کیں۔

  • بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹسز جاری

    بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نو مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور چیف جسٹس نےضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی نو مئی مقدمات میں آٹھ ضمانت کی اپیلوں پر سماعت کی۔

    دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر پنجاب ذوالفقار نقوی اور  عمران خان  کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا ضمانت کے کیس میں حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں؟ “فی الحال ہم اس فیصلے کی فائنڈنگز کو ٹچ نہیں کریں گے، کیونکہ اگر ابھی قانونی فائنڈنگز پر بات کی تو کسی ایک فریق کا کیس متاثر ہو سکتا ہے۔”

    چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ ایسی کوئی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا مقدمہ متاثر ہو۔ دونوں فریقین کے وکلاء کو آئندہ سماعت تک قانونی سوالات پر تیاری کرنے کی ہدایت دی گئی۔

    سماعت کے دوران  عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دینے کی اجازت مانگی، تاہم چیف جسٹس نے اس وقت انہیں بولنے کی اجازت نہ دی۔

    عدالت نے پنجاب حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔

  • بھارت سفارتی آداب بھول گیا، پاکستانی سفارتکاروں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس

    بھارت سفارتی آداب بھول گیا، پاکستانی سفارتکاروں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس

    بھارت ایک بار پھر سفارتی آداب بھول گیا، پاکستانی سفارت کاروں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس دے دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ان کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے، سفارتکاروں کے گھر کی گیس اور انٹرنیٹ کی سہولتیں روکی جاتی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت کار جن گھروں میں رہ رہے ہیں ان گھروں کو خالی کرنے کا کہا جاتا ہے، گھر خالی کرنے کا کنٹریکٹ مدت ختم ہونے سے پہلے ہی کہہ دیا جاتا ہے، 4 سے 5 پاکستانی سفارتکاروں کو اب تک گھر چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔

    یہ پڑھیں: جنگ چھڑی تو مودی کو بتادیں گے ہم جھکنے والے نہیں، بلاول بھٹو

    بھارت کی جانب سے گھر خالی کرانے کے ساتھ مزید اوچھے ہتھکنڈے بھی جاری ہیں، نئی دہلی میں سفارت کاروں کے پانی، دودھ، گیس اور فوڈ ڈلیوری پر بھی پابندیاں ہیں۔

    نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اخبارات بھی اپریل سے روک لیے گئے، بچوں کے اسکول سے داخلے بھی کینسل کروادیے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں پاکستانی سفارت کاروں سمیت عملے کے 17 افراد کی ویزا درخواستیں پانچ ماہ سے زیر التوا ہیں۔

  • یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد قرار

    یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد قرار

    اسلام آباد : پاکستان نے یوکرین تنازع میں اپنے شہریوں کے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا یوکرینی حکام سے باضابطہ وضاحت طلب کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے یوکرین تنازع میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے سے متعلق الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، اور انہیں بے بنیاد اور غیر مصدقہ قرار دیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "یوکرینی حکام کی جانب سے اب تک کوئی قابلِ تصدیق شواہد فراہم نہیں کیے گئے اور نہ ہی پاکستان کو اس حوالے سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔”

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اس معاملے پر یوکرینی حکام سے باضابطہ وضاحت طلب کرے گی تاکہ کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کی روک تھام کی جا سکے۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان یوکرین تنازع کے پُرامن حل کا خواہاں ہے اور ہمیشہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔

    ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کا مکمل احترام کرتا ہے اور ایسی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتا ہے جو حقائق کے منافی ہوں۔