Author: راجہ محسن اعجاز

  • سویلیز کا ملٹری ٹرائل: جو شخص آرمڈ فورسز میں نہیں وہ اس کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟جسٹس مندوخیل نے سوال اٹھادیا

    سویلیز کا ملٹری ٹرائل: جو شخص آرمڈ فورسز میں نہیں وہ اس کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟جسٹس مندوخیل نے سوال اٹھادیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت میں جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کیا جو شخص آرمڈ فورسز میں نہیں وہ اس کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

    جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے زیرحراست افرادکی ایف آئی آرکی نقول نہیں دی گئی، وفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری کورٹس کیس میں عدالتی فیصلہ دو حصوں پر مشتمل ہے، ایک حصے میں آرمی ایکٹ دفعات کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، دوسرے حصے میں ملزمان کی ملٹری کورٹ میں کسٹڈی ہے۔

    جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے ملٹری کورٹس کا پورا کیس آرٹیکل 8 کے گرد گھومتا ہے، جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کیا 5 رکنی بینچ نے آرمی ایکٹ دفعات کو آرٹیکل 8 سے متصادم قرار دیا، آرمی ایکٹ کی دفعات کو آرٹیکل 8 سے متصادم ہونے کا کیا جواز دیا گیا۔

    جسٹس مندوخیل نے سوال کیا جو شخص آرمڈفورسز میں نہیں وہ اس کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ اگر قانون اجازت دیتا ہے تو ڈسپلن کا اطلاق ہوگا۔

    جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے ایک شخص آرمی میں ہے، اس پر ملٹری ڈسپلن کا اطلاق ہوگا، کوئی محکمہ زراعت میں ہے اس پر محکمہ زراعت کے ڈسپلن کا اطلاق ہوگا، کوئی شخص کسی محکمے میں ہیں نہیں اس پر آرمڈ فورسز کے ڈسپلن کا اطلاق کیسے ہوگا، کیا غیر متعلقہ شخص کو ڈسپلن کے نیچے لانا آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔

    خواجہ حارث نے بتایا کہ مخصوص حالات میں سویلین پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے اس نقطہ پر کوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ایف بی علی اور شیخ ریاض علی کیس میں یہی قرار دیا گیا،4 ججز نے فیصلے میں آرمی ایکٹ دفعات کو کالعدم کیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت کےپاس آرمی ایکٹ دفعات کو کالعدم کرنے کا اختیار نہیں تو جسٹس مندوخیل نے کہا کہ اس طرح تو کوئی اکسانے کا سوچے اس پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوگا، کیا آرمی ایکٹ نےآرٹیکل 8 کے سیکشنز غیر موثر نہیں کر دیے، کیا سویلین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہو سکتا ہے۔؟

    خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل میں بھی فیئر ٹرائل کے آرٹیکل 10 اےموجود ہوتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹ فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں کویہاں سنا جا رہا ہے، عدالتی فیصلے میں سب سے پہلے نقائص کی نشاندہی کریں۔

    جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے آئینی بینچ انٹرا کورٹ اپیلوں میں بھی آئینی نقطہ کا جائزہ لے سکتا ہے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ برادر جج کی آبزرویش سے میرا اختلاف نہیں، فیصلے میں نقائص کی نشاندہی بھی ضروری ہے۔

    جسٹس مندوخیل کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے بڑا عہدہ صدر پاکستان کا ہے، اگر صدر ہاؤس پر حملہ ہو ملزم کا ٹرائل اے ٹی سی میں ہوگا، اگر آرمی املاک پر حملہ ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ، جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ فیصلہ قانون سازوں نے قانون سازی سے کیا ہے۔

    جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا ملٹری کورٹ ٹرائل میں وکیل کی اجازت ہوتی ہے، کیا ملٹری کورٹ میں ملزم کو تمام مواد فراہم کیا جاتا ہے ؟ تو حکومتی وکیل نے بتایا کہ ملٹری کورٹ میں ملزم کو وکیل اورتمام متعلقہ مواد فراہم کیا جاتا ہے۔

    جسٹس مندوخیل نے سوال کیا اگر ایک فوجی اپنے افسر کا قتل کر دے تو کیس کہاں چلے گا؟ وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ قتل کا کیس عام عدالت میں چلے گا, جس پر جسٹس مندوخیل نے سوال کیا جوشخص آرمی ایکٹ کا سبجیکٹ نہیں اسکو بنیادی حقوق سے کیسے محروم کیا جا سکتا۔

    عدالت نے ملٹری کورٹس سے متعلق انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • بانی پی ٹی آئی  کی 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست منظور

    بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست منظور

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کےلئے عمران خان کی درخواست ہر سماعت کی۔

    جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے بادی النظر میں تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور نہیں ہونے چاہئیں، ابھی میرٹس پر کیس نہیں سنا، ہم آپ کو سنیں گے، لگتا ہے یہاں سب کو جلدی ہے، ٹھوس وجہ بتائیں۔

    وکیل حامد خان نے دلائل دیئے ڈیڑھ سال ہوگیا،پتا تو کرالیں نو مئی کو ہوا کیا تھا، احتجاج کرنے پر فوج طلب کرلی جاتی ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت سول حکومت معاونت کیلئے فوج طلب کرتی ہے، یہ تو آئین میں لکھا ہوا اختیار ہے، آپ ابھی تک یہ نہیں بتا پائےآرٹیکل دو سو پینتالیس کا غلط استعمال کیسے ہوا۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے آپ ایک آئینی اختیار کو ان ڈکلیئر مارشل لا کیسے کہہ سکتے ہیں، آپ کو آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت آئینی اختیار کو چیلنج کرنا پڑے گا۔

    جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر کمیشن بن بھی گیا تو صرف ذمہ داری ہی فکس کرے گا، جوڈیشل کمیشن رپورٹ کا فوجداری مقدمات پر اثر نہیں پڑے گا۔

    وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ آپ اعتراضات دور کرکے درخواست میرٹ پر سنیں تو میں عدالت کو مطمئن کروں گا، جسٹس امین الدین خان نے قرار دیا کیس دوبارہ لگنے پر آپ کو اٹھائے گئے سوالات پر مطمئن کرنا ہوگا۔

    نو مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کےلئے عمران خان کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے درخواست کو نمبر لگا کر سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا اور سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

  • بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج

    بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے کے پی کی جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ آئینی بنچ نے عمران خان کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی اور درخواست گزار عبدالقیوم خان پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    عدالت نے کہا کہ بے بنیاد درخواست پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے تو درخواست گزار کا کہنا تھا کہ میں ملک کے امن کیلئے آیا ہوں۔

    جسٹس امین الدین خان نے سوال کیا آپ کااس معاملے سے کیا تعلق ہے؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے آپ پارلیمنٹ سے جاکر ملک کیلئے کام کروائیں، یہ پالیسی میٹر ہے۔

    یاد ہے شہری نے سیکیورٹی وجوہات پر عمران خان  کی کے پی جیل منتقلی کی درخواست دائر کی تھی۔

  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل : زیرِ حراست افراد کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل : زیرِ حراست افراد کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کے کیس میں زیرِ حراست افراد کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی لطیف کھوسہ کی استدعا مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلیئنز کے ٹرائل کے کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث بیمار ہیں، خواجہ حارث کےمعدےمیں تکلیف ہےاس لئے پیش نہیں ہوسکتے۔

    مزید پڑھیں : فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

    عدالت نے زیرِ حراست افراد کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی لطیف کھوسہ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کےحوالےسےاٹارنی جنرل یقین دہانی کروا چکےہیں، مقدمہ سن رہے ہیں فی الحال کسی اور طرف نہ جائیں۔

    سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلیئنز کے ٹرائل کے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی

  • فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

    فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیس کی سماعت ہوئی ، 7 رکنی آئینی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

    وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ سویلینزکی دو کیٹیگریز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوسکتا ہے، وہ سویلینز جو افواج میں ملازمت کر رہے ہیں، ان کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوسکتا ہے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنیوالوں، افواج کو ڈیوٹی سے روکنے والوں کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہوگا۔

    جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کیا کور کمانڈر کا گھر بھی فوجی تنصیبات میں آتا ہے؟ کیا کور کمانڈرز اپنے گھر کا دفتری استعمال کرسکتے ہیں؟

    وزارت دفاع کے وکیل نے کہا فوجی افسران کے گھروں میں حساس دستاویزات ہوتی ہیں، گھر کو دفتر ڈکلیئر کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے فوجی اہلکاروں کو کام سے روکنے کا جرم تو تعزیرات پاکستان میں ہے، تعزیرات پاکستان کے تحت فوج کو کام سے روکنے والوں کا ٹرائل عام عدالتوں میں ہوگا۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا اے پی ایس پر حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کیسے چلا تھا؟ تو وکیل نے بتایا اکیس ویں ترمیم ہوئی تھی جس کے بعد ٹرائل ہوا تھا۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اُس وقت سویلین کیخلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کی گئی تھی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں ، عدالتوں کو ٹرائل کے فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کردی اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس کل تک ملتوی کردیا۔

  • سپریم کورٹ نے پی آئی اے نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا اور نجکاری کیس نمٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئے پروفیشنل بھرتی کی اجازت دی تھی، حکومت کی طرف سے پی آئی اے نجکاری کا عمل شروع کیا تھا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نجکاری کےعمل کی وجہ سے نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں، نجکاری کا عمل کمیشن دوبارہ کرنے جا رہا ہے، قومی ایئر لائن فلائٹ آپریشن پر پابندی بھی ختم ہوگئی ہے۔

    جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ دوبارہ نجکاری کے عمل میں اب شائد ریٹ زیادہ ملے ، جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے نجکاری کرکےحکومت سپریم کورٹ آرڈرکی خلاف ورزی تو نہیں کر رہی، سپریم کورٹ نےحکم دیا تھا نجکاری عدالت کو اعتماد میں لیکر کی جائے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نجکاری پر اعتماد میں لینے کیلئےعدالت میں درخواست دائر کردی تھی، جسٹس مندوخیل نے کہا کہ عدالت اپنا اعتماد دیتی ہے نجکاری اچھے طریقے سے کریں۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی آئی اے نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا اور نجکاری کیس نمٹا دیا۔

  • فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی کو نااہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نااہلی سے متعلق درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فلور کراسنگ پر عادل خان بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا حکم دے دیا۔

    عادل بازئی کوئٹہ سے آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، انھوں نے کامیابی کے بعد پہلے ن لیگ میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن چند روز بعد انھوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کرایا۔

    دوران سماعت عادل بازئی کے وکیل نے ن لیگ میں شمولیت کے بیانی حلفی کو جعلی قرار دیا تھا، تاہم فنانس بل اور آئینی ترمیم میں ووٹ نہ دینے پر نواز شریف نے ان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس جمع کرایا تھا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا تھا۔

  • 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج

    50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کوکامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین کی سربراہی میں6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

    جسٹس محمد مظہر نے استفسار کیا کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کو الیکشن میں 50 فیصد ووٹ لازمی قرار دیا جائے، الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے، ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائیں ان کا کیا ہو سکتا ہے۔

    جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کونسا بنیادی حق متاثر ہوا، آئین کے کن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے نیا قانون بنواناہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں، تو درخواست گزار محمد اکرم کا کہنا تھا کہ سارے بنیادی حقوق اس درخواست میں اٹھائے سوال سے جڑے ہیں، ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔

    جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی، دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے تمام لوگوں کو ووٹ کا حق ہے، پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے، ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کیا آپ نے فروری 2024 کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا؟ درخواست گزار نے بتایا کہ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا تو جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قراردینے کی درخواست خارج کردی اور درخواست گزار پر 20 ہزارروپے جرمانہ کردیا۔

    آئینی بینچ کی طرف سے 20 ہزارجرمانے پر درخواست گزار نے عدالت سے تکرار کرتے ہوئے کہا جرمانہ کم ازکم 100 ارب کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو تو جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ 100ارب کا جرمانہ دینے کی آپ کی حیثیت نہیں۔

  • پارٹی مخالف اقدامات  : بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

    پارٹی مخالف اقدامات : بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

    اسلام آباد : پارٹی مخالف اقدامات پر بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر جوڈیشل انکوائری کی استدعا کی۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے پارٹی مخالف اقدامات پر سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے3سینئر ججز پی ٹی آئی مخالف اقدامات کی انکوائری کریں اور بنیادی حقوق کی بحالی کے احکامات جاری کئے جائیں۔

    درخواست میں عمران خان کا کہنا تھا کہ دفعہ 144کے غلط استعمال کو روکنے کا حکم دیا جائے اور ایم پی او کے تحت گرفتاریوں کو روکا جائے ساتھ ہی جلسوں کے این اوسیزجاری نہ کرنے کیخلاف احکامات جاری کئے جائیں۔

    عمران خان نے درخواست میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر جوڈیشل انکوائری کی بھی استدعا کی۔

    درخواست میں وفاق، وزارت دفاع، وزارت داخلہ ، کابینہ ڈویژن اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • اب تو قاضی فائزعیسیٰ کی جان چھوڑدیں،  سابق چیف جسٹس کیخلاف درخواست خارج

    اب تو قاضی فائزعیسیٰ کی جان چھوڑدیں، سابق چیف جسٹس کیخلاف درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کیخلاف نظرثانی خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فائزعیسیٰ کی بطورچیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کیخلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس امین کی سربراہی میں6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی ، ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے کہا کہ مجھے گزارشات کیلئے 5منٹ دےدیں، نظر ثانی غیر مؤثر نہیں ہوگئی، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے اب تو قاضی فائزعیسیٰ کی جان چھوڑ دیں، یہ روسٹرم سیاسی تقریروں کیلئے نہیں ہے۔

    جسٹس مندوخیل نے کہا کہ یہ نظر ثانی ہے کیس دوبارہ اوپن نہیں کرسکتے، جس پر ریاض حنیف راہی کا کہنا تھا کہ بھٹو کیس پر عدالت نے 40سال بعد فیصلہ دیا تو جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ بھٹو ریفرنس مختلف کیس تھا حقائق بھی مختلف تھے۔

    جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ وکیل صاحب آپ بات نہیں سن رہے غصہ کس بات کاکررہےہیں تو ایڈووکیٹ ریاض حنیف نے کہا کہ عدالت پہلے نظر ثانی کے گراؤنڈز دیکھ لیں، قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کےوقت وزیراعلیٰ سے مشاورت نہیں ہوئی۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے عدالت اپیلیٹ بینچ کے طور پر نہیں بیٹھی، نظر ثانی میں پہلے نشاندہی کریں فیصلےمیں غلطی کیا ہے، قانون دکھا دیں کہا لکھا ہے وزیر اعلی سے مشاورت لازمی ہے۔

    جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مشاورت کا عمل زبانی بھی ہو سکتا ہے، جس پر ریاض حنیف راہی کا کہنا تھا کہ پبلک ریکارڈ میں محافظ میں نہیں ہو۔

    جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے وکیل صاحب یہ کوئی طریقہ کار نہینں، پیراگراف 8 پڑھنے کےبعد قانونی سوال کیا ہے۔

    جسٹس جمال کا کہنا تھا کہ میری رائے ہے جھوٹی درخواست پروکیل کا کیس پاکستان بار کونسل کو بھیجا جائے، بعد ازاں سپریم کورٹ آئینی بینچ نے قاضی فائزعیسیٰ کی بطورچیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کیخلاف نظرثانی خارج کردی۔