Author: راجہ محسن اعجاز

  • سرکاری ملازمین کی غیرملکیوں سے شادی پر پابندی  ، اہم خبر آگئی

    سرکاری ملازمین کی غیرملکیوں سے شادی پر پابندی ، اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : سرکاری ملازمین کی غیرملکیوں سے شادی پر پابندی سے متعلق اہم خبر آگئی ، جسٹس مظہر نے ریمارکس دیئے ایسی درخواستوں کواجازت دی تو یہ درخواست بھی آجائیں گی کہ شادیوں سے روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کی غیرملکیوں سےشادی پر پابندی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6رکنی آئینی بینچ نےسماعت کی، درخواست گزارمحمود اختر نقوی ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس جمال مندو خیل نے کہا یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے،عدالت کیسے کسی کو منع کرے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے جودرخواست گزارکی استدعا ہے کیا ایساممکن ہے؟ کیا کسی سرکاری ملازم کو غیر ملکی سے شادی سے روکا جاسکتا ہے؟ اگر روکنے کا قانون موجود ہے تو وہ قانون بتادیں ؟

    درخواست گزار نے استدعا کی میں سخت بیمار ہوں،مجھے وقت دیا جائے، جس پر غیرملکی خواتین سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کردی اور درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    جسٹس مظہر نے کہا کہ ایسی درخواستوں کواجازت دی تو یہ درخواست بھی آجائیں گی کہ شادیوں سے روکا جائے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ڈی ایم دورمیں قانون سازی کیخلاف درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج کردی۔

    آئینی بینچ نے غیر ملکی جائیدادوں کیخلاف درخواست گزارکو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا،جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ایسے ہی مقدمات کے سبب 60 ہزارمقدمات زیر التوا ہیں۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی کے تمام کیسز کو یکجا کردیا، 3 ہفتوں میں رپورٹس طلب

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی کے تمام کیسز کو یکجا کردیا، 3 ہفتوں میں رپورٹس طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی کے تمام کیسز کو یکجا کرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی خاتمے کے اقدامات پر وفاق اور صوبوں سے تین ہفتوں میں رپورٹس طلب کرلیں ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

    جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی آئینی بینچ میں شامل ہیں۔

    جسٹس مندوخیل نے کہا آج کل اسموگ بہت بڑا ایشو ہے اسموگ کی وجوہات کیا ہیں اس کے خاتمے کا علاج کیا ہے؟ پنجاب اور اسلام آباد میں دیکھیں کیا حالت ہوگئی ،صوبوں کو ساتھ ملا کر چلیں گےتو ہی کچھ نتیجہ نکلے گا، ملک کو لگنے والی بیماریوں میں آلودگی بھی شامل ہے۔

    جسٹس نعیم افغان کا کہنا تھا کہ آنے والی نسلوں کے ساتھ ہم کیا سلوک کر رہے ہیں ہاوسنگ سوسائٹیز کیلئے زرخیز زمین کو ختم کیا جا رہا ہے زرعی زمینوں پر سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں ،لاہور ایک طرف سے واہگہ دوسری طرف سے شیخوپورہ تک پھیل گیا ہے،کاشت ختم ہورہی ہےاور ماحول آلودہ ہو رہا ہے۔

    جسٹس نعیم نے ریمارکس دیئے سوسائٹیز کے بجائے فلیٹس کو فروغ کیوں نہیں دیتے، جوعلاقے زلزلے کی زد میں نہیں آتے وہاں ہائی رائز عمارتیں بنائی جائیں، فلیٹ کلچر کو فروغ دیں لازمی نہیں کہ 6،6 کنال کے بنگلے بنائیں۔

    جسٹس مسرت ہلالی کا بھی کہنا تھا کہ ماحولیاتی ایجنسی کےافسران دفاتر سے نکلتے نہیں، ایجنسی اور قانون کی موجودگی کے باوجود ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بھرمار ہے، خیبرپختونخوا میں اسکول کی عمارت کیساتھ ماربل فیکٹریاں ہیں۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اگر عدالت نے ہی ماحولیاتی آلودگی کے معاملات دیکھنا ہیں تو اداروں کی کیا ضرورت؟ کیا عدالت کا کام ہے ادارے کی نگرانی کرے کیا عدالت رپورٹ مانگتی رہے گی تو ہی ادارے کام کریں گے؟ ماحولیاتی تبدیلی اتھارٹی کا چیئرمین کیوں تعینات نہیں ہوسکا؟ چیئرمین تعینات ہوگا تو ہی اتھارٹی فعال ہوگی۔

    جسٹس امین الدین نے کہا صرف کاغذی کارروائی سے کام نہیں چلے گا،عملی اقدامات کریں، آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹس آجائیں تو مقدمہ نمٹا دیں گے۔

    سپریم کورٹ آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی کیسز یکجا کردیے اور ماحولیاتی آلودگی خاتمے کے اقدامات پروفاق اور صوبوں سے رپورٹس طلب کرلیں۔

    جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ماحولیاتی آلودگی کے اثرات ہمارے سامنے ہیں، پنجاب میں اتنی اسموگ ہے کہ کچھ نظر نہیں آرہا، ہم نے ماحولیات کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کیا۔

    بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعاپرسماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

  • پرانے آئینی مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سماعت کیلیے مقرر کرنے کا فیصلہ

    پرانے آئینی مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سماعت کیلیے مقرر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: آئینی بینچ سے متعلق ججز کمیٹی نے پرانے آئینی مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سماعت کیلیے مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    ججز کمیٹی کا اجلاس جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ہوا جس میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر ورچوئل شریک ہوئے۔

    اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے ججز کمیٹی کو آئینی مقدمات پر بریفنگ دی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پرانے آئینی مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سماعت کیلیے مقرر کیا جائے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس عائشہ ملک آئینی بینچز کیلیے دستیاب نہیں ہوں گی، ججز کمیٹی نے دستیاب 6 ججز پر آئینی بینچ تشکیل کا فیصلہ کیا۔

    ججز کمیٹی کا آئندہ اجلاس 13 نومبر 2024 کو ہوگا۔ رجسٹرار آفس 14 اور 15 نومبر کیلیے مقدمات کی سماعت کی کاز لسٹ جاری کرے گا۔

    چند روز قبل جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا تھا جس کے مطابق سینئر ترین جج جسٹس امین الدین بینچ کے سربراہ ہوں گے۔

    جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عائشہ ملک کا پنجاب سے آئینی بینچ کیلیے تقرر کر دیا گیا جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جمال مندوخیل بلوچستان سے بینچ میں شامل ہیں۔

    اسی طرح جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی سندھ سے آئینی بینچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی خیبر پختونخوا سے بینچ میں شامل ہیں۔

    جوڈیشل کمیشن نے 5-7 کے تناسب سے تقرر کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ میں ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ایک بار پھر آئینی بینچوں کا تذکرہ چھڑگیا

    سپریم کورٹ میں ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ایک بار پھر آئینی بینچوں کا تذکرہ چھڑگیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایک بار پھر آئینی بینچ کا تذکرہ چھڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ٹیکس سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    ٹیکس سےمتعلق کیس کی سماعت کےدوران آئینی بینچ کا تذکرہ آیا، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا ہم ریگولر بینچ سن رہےہیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے اس وقت آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہےاس کا کیا کرنا ہے، جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ مطلب جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھتا آئینی مقدمات نہیں سنے جائیں گے۔

    جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ ہم اس کیس کو سن بھی لیں تو کوئی ہمیں پوچھ نہیں سکتا، اب بار بار یہ سوال سامنے آرہا ہے کیس ریگولر بینچ سنے گا یا آئینی بینچ۔

    سپریم کورٹ کے جج نے سوال کیا اگر ہم کیس کا فیصلہ کر بھی کر دیتے ہیں تو کیا ہوگا؟ چلیں ہم خود فیصلہ کر دیتے ہیں توہمیں کون روکنے والا ہے؟ نظر ثانی بھی ہمارے پاس آئےگی تو ہم کہہ دیں گےہمارا دائرہ اختیار ہے، آئینی مقدمات ریگولر بینچ نہیں سن سکتا وکلا کی طرف سے بھی معاونت نہیں آرہی۔

    جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ ابھی ہم یہ کیس سن سکتے ہیں یا نہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھوڑا وقت دیں تو دیکھتے ہیں کیا ہوتاہے۔

    جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آرٹیکل 2 اے کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی فیصلہ کرے گی ،ابھی وقت لگے گا، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا یا ریگولر۔

    جسٹس منصورعلی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے ہم آپ کی گزارش پرکوئی نقطہ نظر نہیں دے سکتے اسے ملتوی کر دیتے ہیں، ہم صرف گپ شپ لگا رہے ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

  • سندھ ہائیکورٹ کے موجودہ ججز آئینی بینچز کے ججز کیلیے نامزد

    سندھ ہائیکورٹ کے موجودہ ججز آئینی بینچز کے ججز کیلیے نامزد

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سندھ ہائیکورٹ کے موجودہ معزز ججز کو آئینی بینچز کے ججز کیلیے نامزد کر دیا۔

    چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کی تشکیل کے سنگل پوائنٹ ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شفیع صدیقی کی پیش کردہ تجویز کی توثیق کی گئی جس کے مطابق عدالت عالیہ کے تمام ججز آئینی بینچز کیلیے 24 نومبر تک کام جاری رکھ سکیں گے۔

    جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس 25 نومبر کو ہوگا۔

    چند روز قبل جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا تھا جس کے مطابق سینئر ترین جج جسٹس امین الدین بینچ کے سربراہ ہوں گے۔

    جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عائشہ ملک کا پنجاب سے آئینی بینچ کیلیے تقرر کر دیا گیا جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جمال مندوخیل بلوچستان سے بینچ میں شامل ہیں۔

    اسی طرح جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی سندھ سے آئینی بینچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی خیبر پختونخوا سے بینچ میں شامل ہیں۔

    جوڈیشل کمیشن نے 5-7 کے تناسب سے تقرر کیا تھا۔

  • جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا

    جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا۔ سینئر ترین جج جسٹس امین الدین بینچ کے سربراہ ہوں گے۔

    جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عائشہ ملک کا پنجاب سے آئینی بینچ کیلیے تقرر کر دیا گیا جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس جمال مندوخیل بلوچستان سے بینچ میں شامل ہیں۔

    اسی طرح جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی سندھ سے آئینی بینچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی خیبر پختونخوا سے بینچ میں شامل ہیں۔

    جوڈیشل کمیشن نے 5-7 کے تناسب سے تقرر کیا ہے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ سینئر ترین جج جسٹس امین الدین آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں تجویز آئی کہ تمام سپریم کورٹ ججز کو آئینی بینچ کیلیے نامزد کیا جائے۔

    ذرائع نے بتایا کہ 5 ممبران نے 7 رکنی آئینی بینچ کی تشکیل کی مخالفت میں ووٹ دیا تاہم مخالفت کرنے والے ممبران کی رائے تھی آئینی کیسز کیلیے فل کورٹ بنایا جائے۔

    چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر اختلافی رائے دینے والوں میں شامل ہیں۔ عمر ایوب اور شبلی فراز نے بھی 7 رکنی آئینی بینچ کی تشکیل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

    جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس 2 ہفتے بعد دوبارہ ہوگا جس میں سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچز کیلیے ججز نامزد کیے جائیں گے۔

  • 2 سینئر ججز کا چیف جسٹس کو خط، 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس اسی ہفتے فل کورٹ میں لگانے کا مطالبہ

    2 سینئر ججز کا چیف جسٹس کو خط، 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس اسی ہفتے فل کورٹ میں لگانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے 2سینئر ججز نے چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کو خط میں 26 ویں ترمیم کا کیس اسی ہفتے فل کورٹ میں لگانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ بینچ کیلئے 2 سینئرججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا۔

    جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ 31 اکتوبرکی کمیٹی میٹنگ میں آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ میں لگانے کا فیصلہ کیا، فیصلہ کیا گیا تھا کیس 4 نومبر کو فل کورٹ سنے گی تاہم کمیٹی فیصلے کے باوجود کوئی کاز لسٹ جاری نہ ہوئی۔

    خط میں بتایا گیا کہ دونوں سینئر ججز نے 31 اکتوبر کو چیف جسٹس سے کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا، چیف جسٹس کے اجلاس نہ بلانے پر سیکشن 2 کے تحت ہم ججز نے خود اجلاس بلایا، 2 ججز نے اجلاس میں فیصلہ کیا 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس 4 نومبر کو فل کورٹ سنے گی۔

    خط میں مطالبہ کیا کہ اسی ہفتے 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے لگائی جائیں، ہمارے مطلع کرنے کے باوجود بھی ججز کمیٹی اجلاس نہیں بلایا گیا۔

    خط میں مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی طرف سے میٹنگ نہ بلانے پر اپنا اجلاس کیا، ججز کمیٹی نے 4 نومبر کو کیس سماعت کیلئے مقرر کرنے کا کہا اس کے باوجود کاز لسٹ جاری نہ کی گئی۔

    خط کے متن میں کہا گیا کہ 2 رکنی ججز کمیٹی کا فیصلہ اب بھی برقرارہے، ججز کمیٹی اجلاس میں کیے گئے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے کاز لسٹ جاری کی جانی چاہیے۔

  • جماعت اسلامی نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

    جماعت اسلامی نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

    اسلام آباد : جماعت اسلامی نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائرکردی ، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وفاق سمیت چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم بنیادی حقوق کے خلاف ہے،آئینی ترمیم آئینی ڈھانچے اورمتعدد آئینی شقوں کےخلاف ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ 26ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دی جائے اور پارلیمانی کمیٹی کی جانب سےچیف جسٹس کاتقررکالعدم قرار دیاجائے۔

    جے آئی  نے استدعا کی کہ قرار دیا جائےچیف جسٹس پاکستان کاتقررسنیارٹی کےمطابق ہوگا، نئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل بھی معطل کی جائے۔

  • ‏جسٹس منصور علی شاہ کے آئینی بنچز سے متعلق دلچسپ ریمارکس

    ‏جسٹس منصور علی شاہ کے آئینی بنچز سے متعلق دلچسپ ریمارکس

    اسلام آباد : ‏سپریم کورٹ میں دورانِ سماعت جسٹس منصورعلی شاہ کے آئینی بنچز سے متعلق دلچسپ ریمارکس سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سوئی ناردرن اووربلنگ کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اس کیس کی نظرثانی درخواست ابھی زیرالتوا ہے، کیس 26 ویں ترمیم کے بعد آئینی بنچ میں جائے گا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں کوئی آئینی یا قانونی سوال موجود نہیں، سارے مقدمات آئینی بنچز میں نہ لے کر جائیں، کچھ مقدمات ہمارے پاس بھی رہنے دیں۔

    عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ زیر التوا نظرثانی کیس میں درخواست گزار سوال اٹھا سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ کے دلچسپ ریمارکس

    یاد رہے مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کےدوران جسٹس منصورعلی شاہ نے آئینی بینچ کا تذکرہ آیا تھا۔

    جسٹس منصور نے مسکراتے ہوئے سوال کیا تھا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بینچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتےہیں؟ اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ سنے گا۔

  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس طلب کر لیا

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس طلب کر لیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس 5 نومبر بروز منگل کو طلب کر لیا جس میں آئینی بینچز کی تشکیل و دیگر معاملات پر غور کیا جائے گا۔

    جوڈیشل کمیشن اجلاس کی صدارت چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی خود کریں گے جبکہ اس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں آئینی بینچز تشکیل، آئینی بنچز کیلیے ججز نامزدگی اور جوڈیشل کمیشن سیکرٹریٹ کے قیام پر غور ہوگا۔

    اجلاس میں اٹارنی جنرل، وزیر قانون، ارکان پارلیمنٹ و دیگر ارکان شریک ہوں گے جبکہ نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین بھی شرکت کریں گے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عمر ایوب اور شبلی فراز اور خاتون ممبر روشن خورشید شرکت کریں گے۔