Author: راجہ محسن اعجاز

  • چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیسز پر سماعت نہ کریں، بانی پی ٹی آئی

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیسز پر سماعت نہ کریں، بانی پی ٹی آئی

    راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے وہ میرے کیسز پر سماعت نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا ماضی کے فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیسز پر سماعت نہ کریں۔

    تحریک انصاف بانی نے کہا کہ ماضی میں کرپشن کرنے والوں نے قوانین اور پارلیمنٹ کو اپنی ڈھال بنایا، کرپشن کو بچانے کے لیے کی گئی ترامیم عوام کا قانون پر سے اعتبار اٹھا دیتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ قوانین کا مقصد کسی فرد واحد کےلیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہونا چاہیے،بسپریم کورٹ کو حقائق کے سامنے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے۔

  • اختیار کے غلط استعمال کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے، بانی پی ٹی آئی

    اختیار کے غلط استعمال کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے، بانی پی ٹی آئی

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیل خارج کرنےکی استدعا کرتے ہوئے کہا اختیار کے غلط استعمال کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی انٹراکورٹ اپیل پر بانی پی ٹی آئی نےسپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔

    جس میں بانی پی ٹی آئی نے اپیلیں خارج کرنےکی استدعا کر دی اور کہا کہ کسی شخص کی کرپشن بچانے کیلئے قوانین میں ترامیم بناناریپبلک میں بھی نہیں ہوتی، کرپشن معیشت کے لئے تباہ کن اور اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں۔

    تحریری جواب میں کہا گیا کہ مجھ سےدوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم کا فائدہ آپ کوبھی ہو گا، میرا مؤقف واضح ہے یہ میری ذات کا نہیں ملک کا معاملہ ہے، پارلیمنٹ کو قانون سازی آئین کے اندر رہ کر کرنی چاہیے،تحریری جواب

    بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا ہے تو ترامیم اسے روکنے کی حد تک ہونی چاہیے، اختیار کے غلط استعمال کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے۔

    جواب میں مزید کہا گیا کہ نیب نےمیرےخلاف کیس بنانےکیلئےایک کروڑ80 لاکھ کے نیکلس کو 3ارب 18 کروڑ کا بنا دیا، ماضی میں کرپشن کرنیوالوں نےقوانین ،پارلیمنٹ کو ڈھال بنایا۔

    تحریک انصاف کے بانی نے کہا کہ کرپشن بچانے کیلئےکی گئی ترامیم عوام کا قانون پرسے اعتبار اٹھادیتی ہیں، قوانین کا مقصد کسی فرد واحد کےلیے نہیں بلکہ عوام کیلئے ہونا چاہیے اور سپریم کورٹ کو حقائق کے سامنے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے۔

  • سپریم کورٹ نے آبادی کے قریب اسٹون کرشنگ کو انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے آبادی کے قریب اسٹون کرشنگ کو انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے آبادی کے قریب اسٹون کرشنگ کو انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسٹون کرشنگ پلانٹس کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا آبادی کے قریب پاور اسٹون کرشرز انسانی جان کے لیے خطرہ ہے۔

    جسٹس منصور نے آبادی کے قریب موجود پاور اسٹون کرشرز کو دوسری جگہ یا آبادی سے دور شفٹ کرنے کی ہدایت کی، انھوں نے کہا خیبر پختونخوا میں اسٹون کرشنگ کا ایشو بہت سیریس ہے، ہمارے سامنے کیس 3 اسٹون کرشرز کا ہے لیکن ایسے سینکڑوں پاور کرشرز ہیں جو آبادی کے قریب واقع ہیں۔

    عدالت میں پاور کرشرز کی جانب سے وکالت کرنے والے اعتزاز احسن نے کہا ہمیں کمیشن رپورٹ کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے، میری استدعا ہے کہ کیس کو محرم کے بعد رکھا جائے، جسٹس منصور نے کہا اگر محرم کی بات ہے تو پھر اس کیس کا فیصلہ جلدی ہونا چاہیے۔

    جسٹس منصور نے کہا ہم انڈسٹری کو بند نہیں کرنا چاہتے لیکن انسانی جانوں کا معاملہ بھی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور وکیل اسٹون کرشرز کو کل تک کی مہلت دے دی۔ عدالت نے کہا کل اسٹون کرشرز کے وکیل نہ آئے تو کمیشن رپورٹ پر فیصلہ کر دیں گے۔

  • پرویز مشرف حملہ کیس کے تحقیقاتی افسر کے قتل میں نامزد ملزمان بری

    پرویز مشرف حملہ کیس کے تحقیقاتی افسر کے قتل میں نامزد ملزمان بری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویز مشرف حملہ کیس کے تحقیقاتی افسر کے قتل میں نامزد ملزمان کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پرویزمشرف حملہ کیس کے تحقیقاتی افسر کے قتل متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس ملک شہزاد احمد 3رکنی بینچ کا حصہ تھے۔

    ملزمان کی طرف عادل عزیز قاضی ایڈوکیٹ پیش ہوئے ، عدالت نے پرویزمشرف حملہ کیس کے تحقیقاتی افسر کے قتل کے ملزمان کو بری کر دیا۔

    سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے دو ایک کے تناسب سے ملزمان کو بری کیا، جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے فیصلہ سے اختلاف کیا۔

    چار ملزمان میں سے ایک ملزم عید محمد دوران قیدانتقال کر گیا تھا جبکہ عدالت نےملزمان ارشد ستی،طاہر عباسی اور یونس کو بری کیا۔

    یاد رہے پرویز مشرف حملہ کیس کی تحقیقات کرنے والے انسپکٹر راجہ ثقلین کو 2004 میں راولپنڈی میں قتل کیا گیا تھا۔

  • قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب

    قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور کہا وفاقی حکومت اور ایف آئی اے بتائے وہ کہاں پر ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی انتخابی عذرداری کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 4رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں بتائیا کہ قاسم سوری کیساتھ میرا کوئی رابطہ نہیں تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کاکہنا تھا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سپریم کورٹ سے حکم امتناع لیکر بیٹھ گئے، کیا حکم امتناع کے بعد کیس نہیں چلے گا، انھوں نے حکم امتناع پر غیر آئینی اقدام کیا، ایک قرار داد کو جوازبناکرعدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کردیا۔

    وکیل نعیم بخاری نے معاملے پر از خود نوٹس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی اپیل مسترد کرکے عدم حاضری کاازخودنوٹس لے اور مجھے عدالت سے جانے کا حکم دیا جائے، جس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آپ کو عدالت سے جانے کا کیوں کہہ دیں، اتنی خوبصورت شخصیت کو جانے کا کیسے کہہ دیں۔

    چیف جسٹس کے ریمارکس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ مجھے پتہ ہوتا تو میک اپ کرکے آتا تو چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کی ایک بات مجھے پسند ہے ہر وقت مسکراتے رہتےہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ قاسم سوری کی پھر جائیداد کی تفصیلات منگوا لیتے ہیں تو وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ پراپرٹی کی تفصیلات منگوانے پر تو مردہ بھی قبر سے پیش ہوجاتا ہے۔

    جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی عدالت سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ مجھے کیا پتہ میرا تو ان سے کوئی رابطہ نہیں تو جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ آپ اپنے موکل کو پیغام تو چھوڑ سکتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی قومی اسمبلی معیاد کی مدت پوری ہوگئی، مدت پوری ہوگئی لیکن سپریم کورٹ سے کیس کا فیصلہ نہیں ہوا۔

    سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور وفاقی، بلوچستان حکومت کو ان کی جائیداد رپورٹ کیلئے نوٹس کردیا۔

    سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی اور کہا وفاقی حکومت اور ایف آئی اے بتائے وہ کہاں پر ہیں؟ وہ عدالتی حکم کےباوجود پھر پیش نہیں ہوئے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے انتخابی عذرداری کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
    .

  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل : اٹارنی جنرل کو ملزمان سے اہلخانہ کی ملاقاتیں یقینی بنانے کی ہدایت

    فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل : اٹارنی جنرل کو ملزمان سے اہلخانہ کی ملاقاتیں یقینی بنانے کی ہدایت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل سے متعلق کیس میں لاہور ہائی کورٹ بار اور شہدا فاؤنڈیشن کی فریق بننے کی درخواستیں منظور کرلیں اور اٹارنی جنرل کو ملزمان سے اہلخانہ کی ملاقاتیں یقینی بنانے کی ہدایت دے دی۔

    جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف داٸر درخواستوں پر سماعت کی۔

    جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس شاہد بلال بینچ میں شامل ہیں۔

    وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ 5ہفتےسے فیملی کو ملزمان سے ملنے نہیں دیاجا رہا، وکیل سردارلطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کو برے حالات میں رکھا گیا ہے،جس پر جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ ملاقات نہیں ہوئی تو کیسے پتابرے حالات میں ہیں؟

    وکلا نے بتایا کہ جو لوگ پہلے ملے انہوں نے بتایا ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے،جسٹس جمال خان مندو خیل کا کہنا تھا کہ اگر ملزمان کو ایسے دکھایا گیاتوغلط ہے، بہتر ہوگا اس کیس کو چلاکر فیصلہ کریں۔

    حفیظ اللہ نیازی نے عدالت سے استدعا کی کہ بیٹے سے متعلق میری متفرق درخواست ہے، اسی کو نمبر لگوا دیجیے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہم اس وقت اپیل سن رہے ہیں، جسٹس امین الدین نے بھی کہا کہ آپ کی درخواست لی تو اورآجائیں گی،اصل کیس رہ ہی جائےگا تو حفیظ اللہ نیازی نے بتایا کہ میرا بیٹا 11ماہ سے جسمانی ریمانڈ پر ہے بتائیں آئین میں یہ کہاں لکھا ہے؟

    سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کے حکم نامے میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کی فریق بننے کی استدعا منظور کی جاتی ہے، فیصل صدیقی نے بتایا براہ راست نشریات کی درخواست کی پیروی نہیں چاہتے، حفیظ اللہ نیازی نے بتایا ان کے بیٹے گرفتار ہیں۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فملی ملاقاتوں کا معاملہ حل ہوچکا تھا میں سرپرائز ہواکہ ملاقاتیں نہیں ہورہیں، فریقین نے بتایا کہ ملزمان سے فیملی کی ملاقات نہیں ہو رہی، اٹارنی جنرل ان شکایات کا ازالہ کریں۔

    کے پی کے حکومت کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جاتی ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہماری اپیل منظور ہوتی ہے توملزمان فیصلوں کیخلاف اپیل کر سکیں گے، ملزمان ملٹری کورٹس کے سواہائیکورٹ ،سپریم کورٹ تک جاسکیں گے۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے جناح صاحب نے جہاں زندگی کے آخری ایام گزارے اسے آگ لگائی گئی، حملے کے وقت زیارت ریزیڈنسی میں کوئی سیکیورٹی نہیں تھی اس وقت شہدا فاؤنڈیشن کہاں تھی۔۔ وکلاء پر حملہ ہوا۔۔ کیا شہدا فاؤنڈیشن نے رجوع کیا؟ مجھے بہت افسوس ہورہا ہے۔

    جسٹس جمال مندو خیل نے ملٹری کورٹس فیصلے کیخلاف اپیل کرنیوالے اے جی بلوچستان سے مکالمے میں کہا کہ آپ کوئی متوازی عدلیہ چاہتےہیں؟ ہم تو عدلیہ کےلئےبہت کوشش کی تھی۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے شہدا فاونڈیشن کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کل رات کیس کا ریکارڈ دیکھ رہا تھا، ریکارڈ کے مطابق جناح ہاؤس لاہور کو بھی آگ لگائی گئی تھی، یہ بعد میں دیکھیں گے قائداعظم جناح ہاؤس میں کتنے دن رہے، زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی کوآگ لگائی گئی تھی، زیارت واقعےپر شہدافاونڈیشن کہاں تھی؟ کتنی درخواستیں دائرکیں؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے جناح صاحب نے جہاں زندگی کے آخری ایام گزارے اسے آگ لگائی گئی، حملے کے وقت زیارت ریزیڈنسی میں کوئی سیکیورٹی نہیں تھی اس وقت شہدا فاؤنڈیشن کہاں تھی، وکلاء پر حملہ ہوا کیا شہدا فاؤنڈیشن نے رجوع کیا؟ مجھے بہت افسوس ہورہا ہے۔۔

    شہدا فاونڈیشن کی جانب سے فریق بننے کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔

    عدالت نے بنچ پر اعتراض سے متعلق جواد ایس خواجہ کے وکیل سے استفسار کیا تو وکیل نے بتایا اس بینچ سے وہ خوش ہیں، استدعا ہے کیس کا فیصلہ کیا جائے بعد ازاں عدالت نے فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت گیارہ جولائی تک ملتوی کردی۔

  • الیکشن ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

    الیکشن ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد :سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونل کی تشکیل کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کا اعتراض ہے کہ چیف جسٹس بنچ کا حصہ نہ ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کا اعتراض سن لیا ہے تشریف رکھیں، یہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس پاکستان کے درمیان معاملہ ہے، کسی پرائیویٹ شخص کو اس معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے کہا الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس فیصلہ نہ کریں تو کیا متاثر عام آدمی ہی ہوگا؟ معاون وکیل نے استدعا کی کہ حامد خان اس کیس میں وکیل ہیں ان کی درخواست ہے کہ آئندہ ہفتے تک کیس ملتوی کر دیں۔

    جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کوئی صدارتی آرڈیننس آیا ہے ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق؟ اٹارنی جنرل نے آرڈینینس سے متعلق تفصیلات بارے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا آرڈینینس میں ترمیم کی گئی ہے، بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر سینیٹ میں پہنچ چکا ہے الیکشن ایکٹ کی سیکشن 140 کو کو اسکی اصل حالت میں بحال کر دیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا اپ بل اور آرڈینینس عدالت میں پیش کر دیں، جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا اس آرڈیننس کا اس کیس پر اثر ہو گا۔

    جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا 15 فروری کا خط جمع کرائیں وہ بہت ضروری ہے، آپ نے پینل مانگا تھا اس کا کیا مطلب ہے؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے بھی استفسارکیا اگر ججز کی فہرست درکار تھی تو ویب سائٹ سے لے لیتے؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا استفسار کیا کیا چیف جسٹس الیکشن کمیشن کی پسند نا پسند کا پابند ہے؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کیا چیف جسٹس کو الیکشن کمیشن ہدایات دے سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن پینل نہیں مانگ سکتا، کیا اسلام آباد اور دیگر صوبوں میں بھی پینل مانگے گئے تھے؟

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن چیف جسٹس سے ملاقات کرکے مسئلہ حل کر سکتا تھا، چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر بیٹھ کر مسئلہ حل کر سکتے ہیں، اس معاملے پر وقت کیوں ضائع کر رہے ہیں؟

    جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر ترمیم منظور ہوجائے تو بھی ہائی کورٹ چیف جسٹس سے مشاورت لازمی ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کیا الیکشن کمیشن چیف جسٹس ہائی کورٹ سے ملاقات پر تیار ہیں یا نہیں؟

    سکندر مہمند نے عدالت کے روبرو کہا گزشتہ سماعت کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے خط لکھا لیکن لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے خط کا جواب نہیں دیا گیا۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے چیف جسٹس کو کہا جاتا کہ کن علاقوں کیلئے ججز درکار ہیں وہ فراہم کر دیتے، ملتان کیلئے جج درکار ہے وہ اس رجسٹری میں پہلے ہی جج موجود ہوگا، کیا لازمی ہے کہ ملتان کیلئے لاہور سے جج جائے جبکہ وہاں پہلے ہی جج موجود ہے، پہلے اچھے طالبان اور برے طالبان کی بات ہوتی تھی اب کیا ججز بھی اچھے برے ہونگے؟

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا تمام ججز اچھے ہیں، سب کا احترام کرتے ہیں آئینی ادارے آپس میں لڑیں تو ملک تباہ ہوتا ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا ججز تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کب ہے؟

    اٹارنی جنرل نے کہا پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ کے اجلاس کی تاریخ معلوم کرکے بتاوں گا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر مشاورت کریں تو کوئی اعتراض ہے؟

    وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن کہتا ہے اسے چیف جسٹس کے نام مسترد کرنے کا اختیار ہے، اسے مشاورت نہیں کہا جاتا، الیکشن کمیشن کا رویہ جوڈیشل سسٹم پر حملہ ہے۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کسی کو جوڈیشل سسٹم پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، الیکشن کمیشن اگر نام مسترد کرے گا تو اس سے قانونی اختیار بھی پوچھیں گے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کا کنٹرول نہیں سنبھال سکتا کہ کونسا جج کہاں بیٹھے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے چودہ فروری کو خط لکھا انہوں نے کوئی تاخیر نہیں کی، لوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے کہ آپس میں کچھ طے نہیں کر سکتے۔

    جسٹس عقیل عباسی نے کہا الیکشن کمیشن کیسے چیف جسٹس کے نام مسترد کر سکتا ہے؟ بطور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جو نام دیے وہ قبول کر لئے گئے، پنجاب میں الیکشن کمیشن نے کیوں مسئلہ بنایا ہوا ہے۔

    جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ہر پٹیشن میں فریق ہے، سب اس کی مرضی سے تو نہیں ہوگا۔

    سکندر مہمند نے عدالت کے روبرو کہا آپ کے نکات سے مکمل متفق ہوں، جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ آپ کے متفق ہونے کا مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن کا پہلا موقف درست نہیں تھا، کیا متفقہ طور پر ٹربیونلز کو کام جاری رکھنے اور حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم دیدیں؟

    جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے الیکشن کمشن کو سوچنا ہوگا چیف جسٹس سے بات کر رہا ہے یا کسی سیکشن افسر سے جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے بھی کہا الیکشن کمشین ہائی کورٹ کا حکم نہ مانے تو توہین عدالت لگے گی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ٹربیونلز کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن خود جاری کرنا کیا آئینی ہے؟

    جسٹس عقیل عباسی نے بھی استفسار کیا الیکشن کمیشن فیصلے پر عمل نہ کرے تو عدالت اور کیا کرے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہائی کورٹ کو نوٹیفیکیشن کے بجائے توہین عدالت کا نوٹس کرنا چاہیے تھا۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا ہائی کورٹ کا نوٹیفیکیشن اور فیصلہ معطل کیا جائے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ کہنا چاہتے ہیں چیف جسٹس ہائی کورٹ بھی عدالتی فیصلے کی پابند ہوں گی، اس طرح تو چیف جسٹس پر بھی توہین عدالت لگ جائے گی۔

    جسٹس عقیل عباسی نے کہا الیکشن کمیشن پہلے ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرے جبکہ جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ الیکشن کمیشن اپیل سے مشروط نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا خود کو عدالت کے ہاتھ میں چھوڑتا ہوں تو جسٹس جمال مندوخیل نے کہا خود کو عدالت کے ہاتھ میں ہائی کورٹ میں چھوڑتے تو مسئلہ نہ ہوتا، پتا نہیں کیوں انا کا مسئلہ بنا دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس نکتے پر ججز کو بھی مشاورت کی ضرورت ہے تو اٹارنی جنرل نے کہا مشاورت کیلئے اگر عدالت آدھا گھنٹہ ملے تو پارلیمانی کمیٹی اجلاس جلدی بلوانے کا کہتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پارلیمانی کمیٹی پر کوئی بات نہیں کریں گے، جس بھی ادارے کے پاس جو بھی اختیار ہے اس کا مکمل احترام کرتے ہیں۔

    جسٹس نعیم افغان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ٹربیونلز کا دائرہ کار الیکشن کمیشن نے متعین کیا تھا جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا پورا بلوچستان آبادی کے لحاظ سے بلوچستان سے چھوٹا ہے تو سکندر مہمند نے بتایا مجموعی طور پر پنجاب میں 176 الیکشن پٹیشنز دائر ہوئی ہیں۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے اگر میں چیف جسٹس ہائی کورٹ ہوتا تو وہی کرتا جو لاہور ہائی کورٹ نے کیا۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کے قیام کے نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے حکم دیا کہ جیسے ہی چیف جسٹس کی تقرری کا عمل مکمل ہو، الیکشن کمیشن فوری مشاورت کرے، مشاورت شفاف انداز میں ہونی چاہیے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا لاہور ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کے بعد ہی مشاورت کا عمل ممکن ہوگا ، الیکشن کمشین کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن معطل کیے جاتے ہیں، آئندہ سماعت تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل رہے گا۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کی تشکیل سے متعلق کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

  • سزائے موت کا مجرم 12 سال بعد کیس سے بری ہو گیا

    سزائے موت کا مجرم 12 سال بعد کیس سے بری ہو گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 12 سال بعد سزائے موت کے مجرم کو کیس سے بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر، اور جسٹس نعیم افغان نے ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مجرم محمد اعجاز عرف بِلے کی سزائے موت اور شریک مجرمہ نسیم اختر کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ محمد اعجاز پر 2010 میں شریک مجرمہ کے شوہر کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، مقدمے کے مطابق دونوں مجرموں کے درمیان ناجائز تعلقات تھے، اور مدعی مقدمہ کے مطابق دونوں مجرم مقتول کو الیکٹرک شاک دیتے پائے گئے تھے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ مدعی مقدمہ نے جب رنگے ہاتھوں پکڑا تو مجرم محمد اعجاز نے فائرنگ شروع کر دی، جس سے شریک مجرمہ کا شوہر جاں بحق ہو گیا۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ دوسری طرف وکیل صفائی کے مطابق یہ خودکشی کا کیس تھا جسے قتل قرار دیا گیا، وکیل صفائی نے بتایا دونوں مجرموں میں کوئی ناجائز تعلقات ثابت نہیں ہوتا، بلکہ مقتول کو مدعی نے خاندانی وراثت سے حصہ نہیں دیا تھا، جس پر مقتول نے خودکشی کر لی تھی۔ جب کہ پراسیکیوٹر کے مطابق مدعی مقدمہ وقوعہ کا عینی شاہد ہے، دونوں مجرم مقتول کو اپنی زندگی سے ختم کرنا چاہتے تھے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا سپریم کورٹ نے ثبوتوں کا بغور جائزہ لیا، بیانات اور ثبوتوں میں تضادات پائے گئے، مدعی مقدمہ کے مطابق مقتول نے اسے مجرموں کے ناجائز تعلقات کا بتایا تھا، وہ خود سے مجرموں کے ناجائز تعلقات کا عینی شاہد نہیں، ان بیانات میں تضاد ہے، مقتول نے اپنی اہلیہ اور محمد اعجاز عرف بِلا کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا تھا۔

    عدالت نے کہا حیرت ہوئی کہ ماتحت عدلیہ نے بغیر کسی ثبوت کے ناجائز تعلقات قرار دے دیا، وقوعہ دن کی روشنی میں ہوا لیکن کسی نے مدعی مقدمہ کی کہانی کی حمایت نہیں کی، ریکارڈ کے مطابق مجرمہ اپنے شوہر کو خاندانی وراثت میں سے حصہ لینے کا پریشر ڈالتی تھیں، اس کے 4 بچے تھے جن کا والد دنیا میں نہیں رہا، بچوں کی پرورش کے لیے والدہ کا ان کے پاس ہونا ضروری ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا بچوں سے ماں کو بھی لیگل سسٹم کے ذریعے جدا کر دیا گیا تھا، جس سے بچوں پر ذہنی اثر پڑ رہا ہے، محمد اعجاز عرف بِلا اور نسیم اختر کو اس کیس سے بری کیا جاتا ہے۔

  • آذربائیجان کے صدر الہام علیئوو آئندہ ہفتے پاکستان آئیں گے

    آذربائیجان کے صدر الہام علیئوو آئندہ ہفتے پاکستان آئیں گے

    اسلام آباد: آذربائیجان کے صدر الہام علیئوو آئندہ ہفتے پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق آذربائیجان کے صدر رواں ماہ کی 11 اور 12 تاریخ کو پاکستان کا دورہ کریں گے، ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ان کے ہمراہ ہوگا۔

    آذربائیجان کے صدر کو دورے کی دعوت وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ باکو کے دوران دی تھی، صدر الہام علیئوو اپنے ہم منصب آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے مابین متعدد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں، آذربائیجان کے صدر کے دورے کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہوں بیراموو نے مئی میں دورہ پاکستان کیا تھا۔

    اس دورے میں متوقع مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے آذربائیجان کے نائب وزیر خارجہ پاکستان میں موجود ہیں، سمیر شریفوو کل وطن واپس روانہ ہوں گے۔

    دونوں ممالک میں باہمی ترجیحی تجارت کے معاہدے کے حوالے سے خاصی پیش رفت ہو چکی ہے، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی پاکستان آذربائیجان ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط متوقع ہیں، دونوں ممالک میں ترجیحی تجارتی معاہدے، بزنس ٹو بزنس، عوامی سطح کے روابط، سیاحت، آئی ٹی، تجارت اور سرمایہ کاری پر بات چیت ہوگی۔

    صدر الہام علیئوو کے دورہ پاکستان میں مختلف وزارتوں کی جانب سے آذربائیجان کو 2 سے 3 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے مواقع پر پیشکش کی جائے گی، گزشتہ برس 55 ہزار پاکستانیوں نے آذربائیجان کا دورہ کیا تھا، دونوں ممالک میں سیاحت کے فروغ پر بھی دستیاب مواقع اور وسائل میں بہتری پر کام جاری ہے۔

  • فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا نہیں کہا تھا، جسٹس اطہرمن اللہ

    فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا نہیں کہا تھا، جسٹس اطہرمن اللہ

    جسٹس اطہرمن اللہ نے واضح کیا ہے کہ انھوں نے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا نہیں کہا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا ہے، جسٹس اطہرمن اللہ نے خط میں کہا کہ فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کارروائی کے لیے نہیں کہا، توہین عدالت کارروائی کیلئے شکایت کی نہ مجھ سے مشاورت کی گئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ توہین عدالت معاملے پر میرا مؤقف عدالتی فیصلوں سے واضح ہے، تاثر دیا گیا کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف کارروائی کا آغاز میری شکایت پر کیا گیا۔

    خط کے متن میں کہا گیا کہ توہین عدالت کارروائی چلانے کیلئے شکایت دائرکی نہ ہی رائے دی، 2017 سے مجھے تضحیک آمیز مہم کا سامنا ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا خط میں کہنا تھا کہ خط کا مقصد ہے تاثر کو زائل کیا جائے کہ توہین عدالت کارروائی میرے کہنے پر ہوئی ہے۔

    جج کا خط میں مزید کہنا تھا کہ تضحیک آمیز مہم کے باوجود کسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی رائے نہیں رکھتا۔