Author: راجہ محسن اعجاز

  • شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کالعدم قرار

    شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کالعدم قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شوکت عزیزصدیقی کی برطرفی کا فیصلہ غیرقانونی قرار دے دیا اور کہا شوکت عزیز صدیقی کو ریٹائرمنٹ کےتمام فوائد ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کیس کا فیصلہ جاری کردیا ، 23صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے تحریرکیا۔

    جس میں سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کافیصلہ غیرقانونی قرار دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ شوکت عزیزصدیقی ہائیکورٹ سے ریٹائرڈجج ہوں گے اور شوکت عزیزصدیقی کو ریٹائرمنٹ کے تمام فوائد ملیں گے۔

  • عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو بانی پی ٹی آئی سے آن لائن ملاقاتوں کے انتظام کا حکم دے دیا

    عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو بانی پی ٹی آئی سے آن لائن ملاقاتوں کے انتظام کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو بانی پی ٹی آئی سے آن لائن ملاقاتوں کے انتظام کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی جیل میں وکلا سے ملاقات کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا، عدالت نے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا کہ سیکیورٹی خدشات کے خاتمے تک بانی پی ٹی آئی سے آن لائن ملاقاتیں کرائی جائیں۔

    عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے کل حکم نامے پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کر لی، تحریری حکم نامہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وکلا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی وجوہ کے باعث جیل میں ان کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، تو جیل میں اگر آن لائن میٹنگ کی سہولت موجود نہیں ہے تو اس کا بندوبست کیا جائے، اور ضرورت پڑے تو ٹیلی کام کمپنی کو طلب کر کے بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم دیا جائے گا، آن لائن میٹنگ کی جگہ پر انٹرنیٹ تک رسائی مطلوبہ اسپیڈ کی حامل ہونی چاہیے۔

    تحریری حکمنامہ کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے اعتراض اٹھایا کہ جیل رولز میں آن لائن میٹنگز کی اجازت نہیں ہے، عدالت نے کہا ایڈووکیٹ جنرل کی دلیل میں وزن نہیں، سب کو معلوم ہے جیل رولز 1978 میں ڈرافٹ کیے گئے تھے، تب آن لائن ویڈیو میٹنگ کی سہولت موجود ہی نہیں تھی، نہ کسی اور موقع پر ایسی آن لائن میٹنگ کی ضرورت پیش آئی، اس لیے آن لائن میٹنگز کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد کیا جائے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آن لائن میٹنگ میں سیاسی گفتگو کی جائے گی، عدالت نے کہا کہ اس عدالت کو یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ایڈووکیٹ جنرل کیا امید رکھتے ہیں، جیل میں فزیکلی ملاقات کرائی جاتی تو اُس میں سیاسی گفتگو کے علاوہ کیا گفتگو کی جاتی؟

  • پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پر عزم ہے: ترجمان دفتر خارجہ

    پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پر عزم ہے: ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پاکستان پرعزم ہے، یہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہے۔

    صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، گزشتہ روز امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں، پاکستان نے بارہا پاک ایران گیس پائپ لائن اور باہمی مفاہمت پر اپنے عزم کی تجدید کی، اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لاین کی تعمیر کا ہے اور یہ فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہے۔

    انھوں نے کہا ڈاکٹر شکیل آفریدی ایک عدالتی فیصلے کے نتیجے میں جیل میں ہیں، انھیں سزا عدالت نے دی ہے تاہم عافیہ صدیقی ایک امریکی جیل میں ہیں، شکیل آفریدی پر پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    بے ضابطگیوں والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ نہیں کرائی گئی تو پاک امریکا تعلقات متاثر ہوں گے

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 18 مارچ کو پاکستان نے افغانستان کے اندرونی سرحدی علاقوں میں آپریشن کیا جس کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ کے دہشت گرد تھے، سولہ مارچ کے دہشت گرد حملے کے بعد پاک افغان سفارتی رابطہ ہوا تھا، اپنے خدشات پر ڈیمارش جاری کیا گیا تھا۔

    انھوں ںے کہا افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد پرامن اور معقدل ہے، افغان انتظامیہ میں کچھ ایسے عناصر ہو سکتے ہیں جن کی حمایت پاکستان میں دہشت گرد حملوں کا باعث ہو سکتی ہے، پاکستان نے کئی مرتبہ افغانستان کے ساتھ دہشت گرد فہرستوں کا تبادلہ کیا اور متعدد مرتبہ کارروائی کرنے کا بھی کہا، یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردوں خصوصاً کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانے افغانستان کے اندر ہیں۔

  • پاکستان میں برطانوی سفارتکار آبائی گھر کی تلاش میں فیصل آباد جا پہنچے، خوب آؤ بھگت

    پاکستان میں برطانوی سفارتکار آبائی گھر کی تلاش میں فیصل آباد جا پہنچے، خوب آؤ بھگت

    پاکستان میں موجود برطانیہ کے سفارت کار پوان ڈھانڈے اپنے آبائی گھر کی تلاش میں فیصل آباد جا پہنچے خوب مہمان نوازی ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں موجود برطانوی سفارت کار پوان ڈھانڈے کا اپنی والدہ کی جائے پیدائش فیصل آباد سے خصوصی لگاؤ ہے۔ ان کی والدہ پاکستان ملنے آئیں تو دونوں ماں بیٹا جائے پیدائش ڈھونڈنے کے لیے فیصل آباد پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے برطانوی سفارت کار پوان ڈھانڈے نے بتایا کہ میری والدہ کی پیدائش پاکستان کی ہے، ہمارے آباؤ اجداد کا گھر اس وقت لائل پور میں تھا جو اب فیصل آباد کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ والدہ کی جائے پیدائش کے لیے وہ اپنی ماں کے ساتھ فیصل آباد گئے اور والدہ کی جائے پیدائش والے گھر کی تلاش میں ہم مانکو، ڈجکوٹ پہنچ گئے۔

    پوان ڈھانڈے نے بتایا کہ دوستوں اور خاندان کے اردگرد پوچھنے اور پاس موجود دستاویزات کو دیکھنے کے باوجود ہمیں ہمارے آبائی گھر کو تلاش کرنا مشکل تھا جو نہ مل سکا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وہ محلہ دیکھا جس کے بارے میں میری نانی نے ہمیشہ بہت پیار سے بات کی اور میری والدہ کی جائے پیدائش پر ہمیں ایک خاندان سے حقیقی پاکستانی مہمان نوازی ملی۔

    برطانوی سفارت کار نے کہا کہ انہیں آبائی گھر تو نہ مل سکا لیکن یہ ایک خاص دن ضرور تھا جب پاکستانیوں کی بے انتہا محبت اور میزبانی ملی۔

    پوان ڈھانڈے کا کہنا تھا کہ وہ مایوس نہیں ہیں وہ اپنے آبائی گھر کی تلاش میں دوبارہ فیصل آباد آئیں گے۔

  • ریٹائرڈ ملازمین کے لیے پنشن کے حوالے سے بڑی خبر

    ریٹائرڈ ملازمین کے لیے پنشن کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیشنل بینک کے 11 ہزار 500 ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن ادا کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیشنل بینک کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیشنل بینک کے ریٹائرڈ ملازمین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے نیشنل بینک کے 11 ہزار 500 ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن ادا کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیشنل بینک کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ نیشنل بینک ریٹائرڈ 11500ملازمین کو پنشن مد میں 60 ارب روپےایک ماہ میں ادا کرے۔

    سپریم کورٹ نے 6 سال بعد نظرثانی درخواست خارج کرکے ملازمین کو پنشن دینے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

  • صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس: چیف جسٹس کا سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا تذکرہ

    صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس: چیف جسٹس کا سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا تذکرہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے دوران سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک کمشنر نے کہا چیف جسٹس نےالیکشن میں گڑبڑکی، ٹی وی چینلز نے بغیر تصدیق کے بیان چلادیا۔

    ‌تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ایف آئی اے نوٹسز اور ہراساں کئے جانے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ایک کمشنر نے کہا چیف جسٹس نےالیکشن میں گڑبڑکی، یہ بیان تمام ٹی وی چینلز نے بغیر تصدیق چلادیا گیا، پوری دنیا میں خبر دینے سے پہلے کی تصدیق کی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی صحافی نے الزام لگانے والے سےیہ نہیں پوچھا ثبوت کیاہے، کیا پوری دنیا میں ایسا کہیں ہوتا ہے، کیا عدالت تمام ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کرتی کہ غلط خبرکیوں چلائی؟

    ابصار عالم ، اسد طور حملہ کیس میں ناقص تفتیش پر عدالت نے اظہار برہمی کیا، جسٹس عرفان سعادت نے سوال کیا کہ شیخورہ کے ڈاکوؤں نے اسلام آباد کے صحافیوں پرحملہ کیا؟ چیف جسٹس نے بھی استفسار کیا ہمیں بتائیں تو اگر حملہ کیاتوکیوں کیا؟

    پولیس افسران کی دوران سماعت سوالات کا جواب دینے کیلئے ایک دوسرے سے سرگوشیوں پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پولیس کے ہوم ورک کرنےکی جگہ نہیں ہے،آئندہ ایسا ہوا تو پولیس کے سب سےسینئر افسرکیخلاف کارروائی ہو گی، جس دن سینئر موسٹ افسران کیخلاف کارروائی ہوئی سب ٹھیک ہوجائیگا۔

    سپریم کورٹ نےایف آئی اے ،پولیس کی جانب سےجمع رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے ایف آئی اے اور پولیس تفصیلی رپورٹس طلب کرلی اور سماعت 25 مارج تک ملتوی کر دی۔

  • ابصار عالم اور اسد طور حملہ  کیسز میں غیرتسلی بخش کارکردگی، چیف جسٹس آئی جی اسلام آباد پر برہم

    ابصار عالم اور اسد طور حملہ کیسز میں غیرتسلی بخش کارکردگی، چیف جسٹس آئی جی اسلام آباد پر برہم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ابصار عالم،اسد طورحملہ کیس میں ناقص تفتیش پراظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کس قسم کے آئی جی اسلام آباد ہیں ؟انہیں ہٹا دینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ایف آئی اے نوٹسز ،ہراساں کئے جانے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین اور اٹارنی جنرل پاکستان بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    مطیع اللہ جان اغوا ،ابصارعالم پر حملے کے کیسزمیں غیرتسلی بخش کارکردگی پر چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی اسلام آباد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرائم ریکارڈموجودہےیہ ان ملزمان کاسراغ نہیں لگاسکے؟

    چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ کس قسم کےآئی جی ہیں؟ آئی جی اسلام آبادکو ہٹا دیا جانا چاہیے، چار سال ہو گئے اور آپ کو کتنا وقت چاہیے؟

    چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آبادسے استفسار کیا کیا آپ کو چار صدیاں چاہئیں؟ آئی جی صاحب آپ آئے کیوں ہیں یہاں؟کیا آپ اپنا چہرہ دکھانےآئے ہیں؟ کسی صحافی کوگولی مار دی جاتی ہے کسی کی گھر میں جاکر پٹائی کی جاتی ہے۔

    بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ اسد طور جیل میں ہیں، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا وہ کیوں جیل میں ہیں؟ تو بیرسٹر صلاح الدین کا کہنا تھا کہ اسد طور پر حکومتی افسران کا وقار مجروح کرنے کا الزام ہے۔

    جسٹس عرفان سعادت نے استفسار کیا کیاایف آئی آرمیں ان افسران کا ذکر ہے جن کاوقارمجروح ہوا؟ بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ ایف آئی آر میں کسی افسر کا نام نہیں لکھا، چیف جسٹس نے ایف آئی اے افسرسے سول کیا کہ اسد طور پر جو دفعات لگائی گئیں وہ کیسے بنتی ہیں؟ کیا آپ کے ادارے میں کوئی پڑھالکھاہے؟ کوئی نہیں توپھراردو میں ترجمہ کرا لیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا ہم نے صحافیوں کے خلاف آپ کو کوئی شکایت کی تھی؟ججز کا نام لے کر آپ نے صحافیوں کو نوٹس بھیج دیئے؟ آپ ہمارا کندھا استعمال کر کے کام اپنا نکال رہے ہیں؟

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسد طور کیخلاف مقدمہ میں سنگین نوعیت کی دفعات عائد کی گئی ہیں،حساس معلومات سمیت عائد دیگردفعات کااطلاق کیسےہوتاہے؟ انکوائری نوٹس میں لکھا گیا عدلیہ کیخلاف مہم پرطلب کیاجا رہا ہے، ایف آئی آر میں عدلیہ کیخلاف مہم کا ذکر تک نہیں، یہ توعدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی ہے۔

    بیرسٹر صلاح الدین نے دلائل میں کہا کہ صحافیوں کیخلاف مقدمات سے پہلے ہی جے آئی ٹی قائم کی گئی، جے آئی ٹی میں قانون نافذ کرنیوالےاداروں کے اہلکار شامل ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جےآئی ٹی میں انکانمائندہ کیسے شامل ہوا ،قانون کانفاذ ان کادائرہ اختیارنہیں، کیوں نا ایف آئی اے کو توہین عدالت کا نوٹس دیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج نے ایف آئی اےکوشکایت کی نہ رجسٹرار نے، سپریم کورٹ کا نام استعمال کرکے تاثر دیا گیا جیسے عدلیہ کے کہنےپر کارروائی ہوئی،اس طرح تو عوام میں عدلیہ کا امیج خراب ہوگا،ایف آئی اے کے متعلقہ افسر خودعدلیہ کی بدنامی کاباعث بن رہے ہیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے صحافیوں کیخلاف جے آئی ٹی میں ایجنسی کے لوگ کیوں شامل کیے گئے، کیا دباؤ ڈالنے کیلئے ایجنسی کے لوگ شامل کیے گئے، جب ایسے افسران شامل ہونگے تو پولیس کی چلے گی یاان لوگوں کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے ،پولیس کو تحقیقات کرنا نہیں آتیں تو یہ ادارے پھربند کر دیں، پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ صحافی مطیع اللہ جان نےتعاون نہیں کیا، پولیس بتائے کس قسم کا تعاون نہیں کیا گیا، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پولیس رپورٹ درست نہیں تھی مزیداس پرعدالت کی معاونت کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے سینئر پولیس افسر کی رپورٹ غلط ہے کیا اس کوفارغ کر دیں، سارا ملبہ تفتیشی افسر پر ڈال دیا جاتا ہے اب ایسا نہیں ہوگا ، بڑے افسر کیخلاف کارروائی کرینگے تو سارا سسٹم ٹھیک ہوجائے گا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہاسد طور کیس میں ایف آئی آر پر نظر ثانی کا معاملہ اٹارنی جنرل پر چھوڑ دیا گیا، اٹارنی جنرل صاحب ہم آرڈر کریں یا آپ گریس دکھائیں گے؟ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ دو دفعات ایف آئی آر میں نہیں بنتی تھیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پریس ایسوسی ایشن کےوکیل سے استفسار کیا آپ کواٹارنی جنرل پربھروسہ ہے؟ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا مجھے اٹارنی جنرل پربھروسہ ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم زیادہ لمبی تاریخ نہیں رکھیں گےدیکھ لیتے ہیں یہ کیا کرتے ہیں۔

    بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ ایف آئی اے پیکا کے تحت صحافیوں کیخلاف معاملات پرکارروائی کرہی نہیں سکتی، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کی پٹیشن کےان نکات پر ہم انہیں نوٹس جاری کریں گے۔

  • جسٹس مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش

    جسٹس مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش

    سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج جسٹس مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کو مِس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے۔

    کونسل نے صدر مملکت کو اپنی رائے بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہر نقوی کو بطور جج عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے تھا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف کارروائی ختم نہ کرنے کا فیصلہ

    11جنوری کو سپریم جوڈیشل کونسل نے بطور جج سپریم کورٹ مستعفی ہونے والے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوامی اعتماد کا شفافیت سے براہ راست تعلق ہے، کونسل کے سامنے سوال یہ ہے جج کے استعفے کا کارروائی پر کیا اثر ہوگا؟

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج کو ہٹانے کا طریقہ کار رولز آف پروسیجر 2005 میں درج ہے، سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جون 2023 میں فیصلہ دیا جس میں کہا گیا کہ جج ریٹائر ہو جائے تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، کیس میں سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے خلاف شکایتی معلومات سپریم جوڈیشل کونسل بھیجی گئیں۔

    اجلاس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ کونسل میں اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے شکایت پر کارروائی نہیں کی، ان کے خلاف  آئینی درخواست 2020 میں دائر ہوئی اور فیصلہ 2023 میں ہوا۔

    اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ثاقب نثار کے معاملے میں تو کارروائی شروع نہیں ہوئی تھی جبکہ اب ہو چکی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے جس کا سامنا سپریم جوڈیشل کونسل کر رہی ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل رائے نہیں دے سکتی، جج کا کوئی دوست کارروائی کے آخری دن بتا دیتا برطرفی ہوگی  اور وہ استعفیٰ دے جائے تو کیا ہوگا؟ اٹارنی جنرل کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کارروائی کے دوران جج کا استعفی دے جانا اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، جو فیصلہ جون 2023 میں آیاوہ دو رکنی بینچ کا تھا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آنے کے بعد آئینی معاملات پر یہ بینچ فیصلہ نہیں دے سکتا تھا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی ختم نہیں کی جائے گی۔ سپریم جوڈیشل کونسل مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی جاری رکھے گی۔

    سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو استعفے کے باوجود بھی حق دفاع بھی دے دیا گیا۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے استعفیٰ دے دیا

    رواں سال 10 جنوری کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر  نقوی نے استعفیٰ دیدیا تھا۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر  نقوی نے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کا جج رہا، میرے لئے عہدے پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت زیر سماعت تھی جس میں ان پر اثاثوں سے متعلق الزامات تھے، اس کے علاوہ ان کی ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی۔

    جسٹس مظاہر نقوی کا جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ

    14دسمبر 2023 کو جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ کہا آئین پاکستان مجھے کھلی سماعت کا حق دیتا ہے۔

  • دورہ پاکستان: نیوزی لینڈ کا سیکیورٹی وفد مطمئن ہو گیا

    دورہ پاکستان: نیوزی لینڈ کا سیکیورٹی وفد مطمئن ہو گیا

    اسلام آباد: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے نیوزی لینڈ کو فول پروف سیکیورٹی انتظامات کی یقین دہانی کرا دی۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے نیوزی لینڈ کے سیکیورٹی وفد نے ملاقات کی ہے، وفد میں نیوزی لینڈ پلیئرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیتھ ملز (Heath Mills) اور سیکیورٹی کنسلٹنٹ ریگ ڈکاسن (Reg Dickason) شامل تھے۔

    ملاقات میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے انتظامات اور سیکیورٹی پلان پر تبادلہ خیال کیا گیا، محسن نقوی نے کیوی وفد کو فول پروف سیکیورٹی انتظامات کی یقین دہانی کرائی، کیوی وفد نے بھی سیکیورٹی پلان پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    محسن نقوی نے کہا نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی پاکستان کے مہمان ہیں، کیوی ٹیم کے لیے بہترین سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے، کیوی وفد نے کہا کہ اس نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کو شان دار پایا۔

    اس دوران کیوی وفد کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کیے گئے سیکیورٹی اقدامات سے آگاہ کیا گیا، پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر، ڈائریکٹر سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کرنل خالد اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل پاکستان کرکٹ بورڈ عثمان واہلہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

  • ’انتخابات سے متعلق مسائل پاکستان اپنے میکنزم کے تحت حل کر سکتا ہے‘

    ’انتخابات سے متعلق مسائل پاکستان اپنے میکنزم کے تحت حل کر سکتا ہے‘

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یقین ہے کہ کوئی ملک پاکستان کو ہدایت نہیں دے سکتا، پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے ہم پاکستان کے اندرونی معاملات کے بارے میں فیصلے کرنے کے اپنے خود مختار حق پر یقین رکھتے ہیں۔

    ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک متحرک جمہوریت ہے اور ملک کے اندر ایسے میکانزم موجود ہیں جہاں پاکستانی عوام انتخابات سے متعلق سوالات یا پاکستان میں جمہوری عمل سے متعلق کسی بھی مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔

    امریکی کانگریس ارکان کے پاکستانی حکومت کو تسلیم نہ کرنے سے متعلق خط پر ترجمان دفتر خارجہ نے سوال کے جواب میں کہا کہ کچھ کانگریس ارکان نے امریکی وزیر خارجہ کو خط بھیجا ہے یہ امریکہ میں سرکاری عہدیداروں کے درمیان ایک مواصلت ہے اور حکومت پاکستان کو مخاطب نہیں ہے اس لیے ہمارے پاس ایسے خطوط پر کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی پہلے ہی ایران پاکستان پائپ لائن کے حوالے سے فیصلہ کر چکی ہے پاکستان ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے کو ایک اہم منصوبہ سمجھتا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی علامت ہے توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے دیگر منصوبوں کے علاوہ ایران پاکستان پائپ لائن پاکستان کے مستقبل کے توانائی کے مرکب کا ایک اہم جز ہے کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پائپ لائن کے اپنی حدود میں 80 کلو میٹر حصے پر کام دوبارہ شروع کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے کل کچھ میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں اور مجھے ان رپورٹس کی بنیاد سمجھ نہیں آئی اس لیے میں قیاس آرائی پر مبنی رپورٹنگ پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ کے ریمارکس پر کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ بھارت نے جب بھی کوئی جارحانہ کارروائی کی ہے پاکستان نے اس کا منہ توڑ جواب دیا ہے ہم سب کو یاد ہے کہ پاکستان نے بالاکوٹ میں بھارتی جارحیت کا پر عزم انداز میں جواب دیا پاکستان نے نہ صرف دو بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے بلکہ ایک ہندوستانی پائلٹ کو بھی پکڑ لیا،مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا پاکستان کا جواب بھی اسی طرح پرعزم ہوگا ہم سمجھتے ہیں کہ امن و استحکام کی بحالی خطے کے ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے،بھارتی ریمارکس سے خطے کی فضا خراب ہوتی ہے اور ان سے گریز کیا جانا چاہیے۔