اسلام آباد: شملہ معاہدے کی منسوخی کی خبروں پر وزارت خارجہ کی وضاحت آگئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدہ اب تک منسوخ نہیں کیا گیا اب تک تحریری صورت میں ایسی کوئی بات موجود نہیں۔
اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ منسوخ کردیا گیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شملہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد کنٹرول لائن اب سیز فائر لائن ہے، ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے، اس میں ورلڈ بینک یا کوئی تیسرا فریق نہیں ہے، شملہ معاہدہ نہ ہونے سے کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہو جائے گی، سیز فائرلائن اس کا اصل اسٹیٹس تھا جو بحال ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 1948 کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیز فائر لائن ہے، بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہو گئی، شملہ معاہدے کی تمام شقیں ختم، جنگ کے بعد جو ہوا اس کی وقعت کچھ نہیں رہی، ہم 1948 کی پوزیشن پر واپس جا رہے ہیں جب یہ سیز فائر لائن کا معاملہ تھا، کشیدگی پر ہم نے واضح کیا تھا کہ اگر یہی رہا تو معاہدوں کی قدر و قیمت نہیں رہے گی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں کوئی فریق یکطرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا، سندھ طاس معاہدے سے متعلق تمام اقدامات مشترکہ ہو سکتے ہیں، بھارت کبھی 6 ہزار تو کبھی 25 ہزار کیوسک پانی چھوڑتا ہے، بھارت اپنی مرضی سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔
اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی حج پر روانہ ہوگئے، وہ عید کے چوتھے روز واپس آئیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، یحییٰ آفریدی حج پر روانہ ہوگئے، زرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس آج صبح حج پر روانہ ہوئے، وہ عید کے چوتھے روز واپس آئیں گے۔
جسٹس منیب اختر آج قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھائیں گے، جسٹس منیب اختر سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
حلف برادری کی تقریب ججز بلاک کے کمیٹی روم میں دن اڑھائی بجے ہوگی۔ سینیئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ بھی بیرون ملک ہیں، جس کے باعث جسٹس جمال مندوخیل قائم مقام چیف جسٹس سے حلف لیں گے۔
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی تاہم ریپ کیس میں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کافیصلہ سنادیا، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مختصرفیصلہ سنایا۔
جس میں عدالت نے مجرم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی۔
عدالت نے ریپ کیس میں مجرم کی سزائے موت کوعمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ اغوا کے الزام میں مجرم کو بری کردیا گیا۔
فیصلے میں نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضہ ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی ملزم کے چوکیدار اور مالی کو رہا کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا مالی اور چوکیدار جتنی سزاکاٹ چکےہیں وہ ان کی سزا ہے تاہم فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
دوران سماعت ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا چوکیداراور مالی پر الزام ہے، انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا، مالی اور چوکیدار کی گھر میں موجودگی کے سوا اور کوئی جرم نہیں۔
جسٹس علی باقرنجفی نے ریمارکس دیے اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیس میں بہت سے حقائق تسلیم شدہ ہیں، دلائل کی ضرورت نہیں۔ نور مقدم خود اُس گھرمیں آئی تھی، کیا اس سے اغوا کی سزا کم نہیں ہوتی؟ سی سی ٹی وی نہ بھی ہو تو نور کی لاش مجرم کے گھرسے ملنا کافی ہے۔ کیا نورمقدم کا موبائل فون ریکور کیا گیا؟
وکیل شاہ خاورنے دلائل دیے کال ریکارڈ موجود ہے لیکن موبائل فون تحویل میں نہیں لیا گیا۔
نور مقدم کیس کا پس منظر
واضح رہے نور مقدم قتل کیس ایک سنگین اور نمایاں مقدمہ ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے علاقے ایف-7/4 میں پیش آیا جہاں نور مقدم کو مجرم نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔
پولیس نے موقع سے ملزم کو آلۂ قتل سمیت گرفتار کیا اور اس کے والدین اور گھریلو ملازمین کو بھی جرم میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
بعد ازاں 24 فروری 2022 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا تھا۔
ملزم کو قتل، اٖغوا، جرم چھپانے اور حبس بے و یگر دفعات سمیت دفعہ 201، 364 ،342,176 ،109 ،302 کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔
خادمِ حرمین شریفین نے ایک ہزار فلسطینی شہداء کے اہل خانہ کو ذاتی خرچ پر حج کروانے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان سعودی سفارتخانہ اسلام آباد کے مطابق خادمِ حرمین شریفین نے سال 1446 ہجری کے حج کے لیے فلسطینی شہداء، قیدیوں اور زخمیوں کے اہلِ خانہ میں سے ایک ہزار افراد کو اپنے ذاتی خرچ پر حج کرانے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔
سعودی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ دلی ہمدردی کا ثبوت ہے بلکہ امتِ مسلمہ کے اتحاد و اخوت کی روشن مثال بھی ہے۔
خادمِ حرمین شریفین نے اس سال 1446ھ کے حج کے لیے فلسطینی شہداء، قیدیوں اور زخمیوں کے اہلِ خانہ میں سے 1000 عازمینِ حج کو اپنے ذاتی خرچ پر حج کرانے کی ہدایت جاری کردی۔ pic.twitter.com/TzrN6nEDyu
واضح رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے ہر سال مختلف ممالک کے شہداء اور متاثرہ خاندانوں کے لیے خصوصی حج پروگرام ترتیب دیا جاتا ہے، جبکہ رواں برس فلسطینی عوام کے لیے یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب غزہ اور مغربی کنارے میں ظلم و ستم کی شدت بڑھتی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل اپنے وفد کے ہمراہ دورہ چین پر بیجنگ روانہ ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بیجنگ میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ سے ملاقات کریں گے اس کے علاوہ افغانستان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی 20 مئی کو چین پہنچیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ بیجنگ میں ملاقات کرینگے جہاں پاک بھارت کشیدگی کے بعد خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق تینوں ممالک کے درمیان اس ملاقات میں باہمی تجارت کے فروغ، سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، وفد کی چین میں اعلیٰ سطح ملاقات میں بیجنگ میں علاقائی امن و استحکام پر بات چیت ہوگی۔
واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے ماحول میں پاکستان کے دیرینہ دوست چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کیخلاف سفارتی سطح پر جوابی کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا، بلاول بھٹو عالمی برادری کو آگاہ کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر وفد کیساتھ یورپ کا دورہ کریں گے، بلاول بھٹو وفد کیساتھ عالمی برادری کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی میں خرم دستگیر، حنا ربانی کھر اور جلیل عباس جیلانی شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے دیگرممالک بھی وفود بھیجے جائیں گے، وفود امریکا، روس سمیت کئی ممالک کے دورے کرینگے اور بھارتی جارحیت سے آگاہ کرینگے۔
حالیہ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد بھارت نےعالمی سطح پر دوروں کیلئے وفد تشکیل دیا ہے جو پاکستان مخالف پروپیگنڈا کریگا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باعث پی ایس ایل 10 غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل ملتوی کردیا گیا ہے جبکہ اس کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، میچز کی منسوخی کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔
ترجمان پی سی بی کے مطابق ایل او سی پر صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے، بھارت کی جانب سے 78 ڈرونز کی دراندازی اور میزائل حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت کے باعث قومی توجہ اور جذبات افواج پاکستان کے ساتھ جڑے ہیں، پی سی بی اور کھلاڑی شہدا کے لواحقین اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کرکٹ ہماری خوشی کا ذریعہ ہے مگر ملک کی خود مختاری اولین ترجیح ہے، غیر ملکی کھلاڑیوں کے ذہنی سکون اور ان کے اہلِ خانہ کے خدشات کا احترام کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں پی سی بی نے تمام شراکت داروں، فرنچائزز، کھلاڑیوں اور اسپانسرز کی کوششوں کو سراہا ہے۔
اسلام آباد : مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ نے اہم فیصلہ جاری کردیا ، جس میں کہا محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کردیا۔
جس میں کہا گیا کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، نظرثانی کےلئے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔
فیصلے میں کہنا تھا کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیادنہیں ہوسکتا، نظرثانی کیس میں فریق پہلےسے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرانکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔
عدالت نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کابھی ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا،سات رکنی آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کہا محفوظ فیصلے کا شارٹ آرڈر اسی ہفتے جاری کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل منصور اعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا پاکستان میں ایک سابق وزیراعظم کوپھانسی ہو گئی تھی، رد عمل میں اس پارٹی نے وہ نہیں کیا جو 9مئی کوہوا، جمہوریت بحالی تحریک میں ساری جماعتوں پرپابندی تھی، ایم آر ڈی کی تمام قیادت پابندسلاسل تھی، اصغر خان ساڑھے 3سال تک نظر بند رہے، اس دوران بھی 9مئی جیسا قدم کسی نے نہیں اٹھایا، 9 مئی کو ری ایکشن میں بھی اگر یہ ہوا تو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک ایک عام ملک نہیں ہے، جغرافیائی لحاظ سے ہمیں کافی خطرات کا سامنا رہتا ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ سوال توہمارے سامنے ہےہی نہیں کہ جرم نہیں ہوا، آپ اپیل کی طرف آئیں اپیل کا بتائیں۔
اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ یہ سوال نہ بھی موجودہو اس پر بات کرنا ضروری ہے،جناح ہاؤس حملےمیں غفلت برتنے پرفوج نے محکمانہ کارروائی بھی کی، تین اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائرکیا گیا، ریٹائر ہونیوالوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک بریگیڈیئر،ایک لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، ناپسندیدگی اور عدم اعتماد کا مطلب ہے انہیں مزید ترقی نہیں مل سکتی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کیا فوج نے کسی افسر کیخلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟ تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا، محکمانہ کارروائی 9مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی، جس پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ واضح ہے محکمانہ کارروائی کیساتھ فوجداری سزا بھی ہوگی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تین نکات پر اپنے دلائل دوں گا، 9مئی اور21 جولائی کے فیصلے اور اپیل پر دلائل دوں گا، 9مئی کو مجموعی طور پر ملک بھرمیں 39 واقعات ہوئے، پنجاب میں 23 ،کے پی میں8،سندھ میں7 ،بلوچستان میں ایک واقعہ ہوا، جی ایچ کیو لاہور ،ایئربیس میانوالی ،آئی ایس آئی دفاتر پر حملے ہوئے۔
اٹارنی جنرل کا بتانا تھا کہ 9مئی کے تمام واقعات اتفاقیہ نہیں تھے، شام5:40سے رات 9 بجے تک پوری کور غیر فعال ہوچکی تھی، 9مئی کو لاہور پر بیرونی جارحیت ہوتی توجواب نہیں دیاجا سکتا تھا۔
جسٹس اظہر رضوی نے ریمارکس میں کہا کہ بھٹو کی پھانسی کےوقت لوگ گرفتاریاں دیتےتھے، لوگوں نے خود کو آگ لگائی خودسوزیاں کیں، کسی نے اس وقت پراپرٹی کوآگ نہیں لگائی، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میرے والد نے خود بطور سیاسی کارکن مقدمات بھگتیں، کبھی کسی کے ذہن میں نہیں آیا پبلک پراپرٹی کونقصان پہنچائیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کیا جناح ہاؤس کا گیٹ پھلانگ کر گئے تھے یا اندر سے کسی نے کھولا تھا؟اندر سے کسی نے کھولا تو ملی بھگت کا جرم بنے گا، تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس کو چیک کر کے بتاوں گا کیسے ہوا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے بھی استفسار کیا کیا 9مئی کو جو ہوا جرم کی نیت سے ہی ہوا؟کیا نیت احتجاج ریکارڈ کرانے کی تھی یا حملہ کرنے کی؟ ہوسکتاہے نیت احتجاج کی ہوئی ہو مگر معاملہ حد سے تجاوز کرگیا؟ حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے تھا مگر کر گیا، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ نو مئی کو جو ہوا جرم ہی تھا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے اٹارنی جنرل صاحب آپ غلط راستے پر چل پڑے ہیں،ہم نے 9 مئی واقعات کےمیرٹ پر کسی کو بات نہیں کرنے دی، میرٹ پر بات کرنے سے ٹرائل اپیل کے مقدمات پر اثر پڑے گا، 9مئی کی تفصیلات میں گئے تو بہت سے سوالات اٹھیں گے، 9 مئی پر اٹھنے والے سوالات کے جواب شائدآپ کیلئے دینا ممکن نہ ہوں۔
،جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ کیا بغیر پنشن ریٹائر ہونے والا جنرل کور کمانڈر لاہور تھا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا جی کور کمانڈر لاہور کو ہی بغیر پنشن ریٹائرکیا گیا، جسٹس نعیم افغان نے استفسار کیا کیا کور کمانڈر لاہور ٹرائل کورٹ میں بطور گواہ پیش ہوئے ؟ تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے جب اپیل آئے گی تو عدالت کو معلوم ہوجائے گا۔
جسٹس نعیم اختر کا کہنا تھا کہ یہی توبات ہے آپ جواب نہیں دے سکیں گے بہتر ہے یہ باتیں نہ کریں، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے آئین میں ترمیم مشکل کام ہے لیکن 26 مرتبہ کر لیا گیا، آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ایسا کیاہے کہ آسانی سے ہونیوالی ترمیم بھی نہیں کی جاتی۔
اٹارنی جنرل نے کہا پارلیمنٹ کوقانون سازی کیلئے کہنےکی مثال میں ایک عدالتی فیصلہ موجود ہے، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ موجود ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس فیصلے میں تو پارلیمنٹ کو باقاعدہ ہدایت جاری کی گئی تھی، پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں سے سزاؤں کیخلاف اپیلیں دائر ہوچکی ہیں، 86 مجرمان اپیلیں کر چکے باقیوں کو اپیل کےوقت میں رعایت دینگے، آج 45 منٹ مانگے تھے جن میں سے25 منٹ عدالتی سوالات کے تھے، بیس منٹ صرف جسٹس جمال مندوخیل کیلئے رکھے تھے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے مجھے اپنا کوئی مسئلہ نہیں، ملک کے مستقبل کا سوچ رہا ہوں۔
عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، سات رکنی آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کہا محفوظ فیصلے کا شارٹ آرڈر اسی ہفتے جاری کریں گے۔
مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے سیاحوں پر حملے کی مذمت کی گئی۔
سیاحوں پر حملہ اُس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر بھی بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی مودی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلیے آپریشن کا ڈرامہ رچاتی رہی ہے، مودی حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلیے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کاڈرامہ رچا چکی ہے۔
حملے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا اور خفیہ ایجنسی را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کر دیا، حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈرامہ بھی کیا گیا۔
مقبوضہ وادی میں سیاحوں پر حملے کے بعد حسبِ روایت بھارتی میڈیا کی جانب سے من گھڑت پروپیگنڈا جاری ہے۔