Author: راجہ محسن اعجاز

  • سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پرعملدرآمد روکنے کا حکم نامہ تاحکم ثانی برقرار

    سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پرعملدرآمد روکنے کا حکم نامہ تاحکم ثانی برقرار

    چیف جسٹس پاکستان کے ازخود نوٹس اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے عدالتی کارروائی کا چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کے ازخود نوٹس اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے عدالتی کارروائی کا چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روکنے کا حکم نامہ تاحکم ثانی برقرار رکھا ہے اور جاری کردہ تحریری حکم نامنے میں کہا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکمنامے میں سیاسی جماعتوں سمیت تمام فریقین کو تحریری جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اور بل کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی بحث کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔

    عدالتی حکم نامے میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے 8 رکنی بینچ پر اعتراض کا تذکرہ نہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 8 مئی دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔

    واضح رہے کہ 2 مئی کو ہونے والی مذکورہ سماعت میں سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل کیخلاف درخواستوں کیلئے فل کورٹ بنانے کی استدعا اوراٹارنی جنرل کی حکم امتناع واپس لینےکی درخواست مسترد کر دی تھی۔

  • سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

    سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے عدالتی اصلاحات بل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ‌ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کابنیادی جزو ہے،الزام ہے پہلی بارآئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعےخلاف ورزی کی گئی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 7سینئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے،افتخار چوہدری کیس میں عدالت نےقرار دیاریفرنس صرف صدر دائرکرسکتے ہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کوکام سےنہیں روکا جاسکتا۔

    جسٹس عطا بندیال نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا، شکایات ججز کے خلاف آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کےاکثر ججز کیخلاف شکایات آتی رہتی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں،انتخابات کےمقدمےمیں بھی کچھ ججزکونکال کرفل کورٹ کامطالبہ کیا گیا تھا۔

    جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے،ججز اور عدلیہ کو احترام نہ دیا گیا تو انصاف کا مطالبہ نہیں ہوگا۔

    انھوں نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ بار نے ادارے کا تحفظ کرنا ہے، ججز نے آنا ہے اور چلے جانا ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت 8مئی تک ملتوی کردی۔

  • عدالتی اصلاحات بل کیخلاف درخواستوں کیلئے فل کورٹ بنانے کی استدعا

    عدالتی اصلاحات بل کیخلاف درخواستوں کیلئے فل کورٹ بنانے کی استدعا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےعدالتی اصلاحات بل کیخلاف درخواستوں کیلئے فل کورٹ بنانے کی استدعا اوراٹارنی جنرل کی حکم امتناع واپس لینےکی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ‌ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی،جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک ، جسٹس اظہر حسن رضوی ،جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ یہ ایک الگ نوعیت کا کیس ہے، میں اس پراپنے خیالات آپ سے شیئر کرنا چاہتاہوں، یہ معاملہ سنجیدگی سےلیا گیا، کروشل گراؤنڈز پر لیا گیا، ہم نے اس پر ایک لارجر بینچ بنایا ہے، ہم چاہتےہیں ایک شفاف معاونت کی جائے۔

    جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آج جو ہمارے سامنے درخواستیں ہیں وہ تین ہیں، امید کرتے ہیں آپ سب وکلا جواب تحریری طور پرجمع کرائیں، اٹارنی جنرل سے درخواست ہے کہ وہ روسٹرم پر آئیں، جو قانون آیا اس کا مسودہ اور متعلقہ کمیٹی کےمنٹس پیش کئے جائیں۔

    ن لیگ کی جانب سےبیرسٹر صلاح الدین اور پی پی نے فاروق نائیک کووکیل مقرر کردیا ، پاکستان بار کونسل کی جانب سے حسن رضا پاشا عدالت میں پیش ہوئے۔

    طارق رحیم نے بتایا کہ عدالتی اصلاحات بل قانون کا حصہ بن چکا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا گزشتہ حکم نامہ عبوری نوعیت کا تھا، جمہوریت آئین کے اہم خدوخال میں سے ہے، آزاد عدلیہ اور وفاق بھی آئین کے اہم خدوخال میں سے ہیں، دیکھنا ہے کہ عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے؟

    جسٹس عطا بندیال نے ریمارکس دیے عدلیہ کہ آزادی بنیادی حق ہے، عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے یہ مقدمہ منفردنوعیت کا ہے،مقدمے پر فریقین کےسنجیدہ بحث کی توقع ہے، لارجربینچ کو بہترین معاونت فراہم کرنی ہو گی۔

    سپریم کورٹ نےتمام فریقین سے تحریری جواب مانگ لیا ، چیف جسٹس نے کہا پاکستان میں اپنی نوعیت کایہ پہلاقانون ہے، ریاست کےتیسرےستون کے بارے میں یہ قانون ہے۔

    عدالت نے سپریم کورٹ رولزاینڈپروسیجربل پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ اور قائمہ کمیٹی میں ہونیوالی بحث کاریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

    دوران سماعت پاکستان بارکونسل نے7سینئرججزپرمشتمل بینچ بنانےکامطالبہ کردیا، چیئرمین ایگزیکٹوکمیٹی پاکستان بارکونسل نے کہا کہ
    ایک جج کے خلاف ہم نے ریفرنس فائل کیا ہے، وہ جج بھی قابل احترام ہیں، جن کیخلاف شکایت کی ہےانہیں شامل نہ کریں۔

    مناسب ہوگا اگر اس مقدمے میں فل کورٹ تشکیل دیا جائے، پاکستان بار نے ہمیشہ آئین اور عدلیہ کیلئے لڑائی لڑی ہے، بینچ میں 7سینئرترین ججز شامل ہوں توکوئی اعتراض نہیں کرسکے گا، بینچ کے ایک رکن کے خلاف 6ریفرنس دائر کیے ہوئے ہیں۔

    پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا کردی، جس پر عدالتی اصلاحات بل پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا فی الوقت مسترد کر دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے بینچ بنانےکااختیارچیف جسٹس کا ہے تو چیئرمین ایگزیکٹوکمیٹی پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ جی جی کوئی شک نہیں۔

    جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کسی جج کے خلاف ریفرنس،شکایت درج کرا کر اسے کام سے نہیں روکا جا سکتا، قانون سازی کے اختیار سے متعلق وفاقی فہرست کی کچھ حدود و قیودبھی ہیں، فیڈرل لیجسلیٹولسٹ کےسیکشن 55 کا بھی جائزہ لیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کابنیادی جزو ہے،الزام ہے پہلی بارآئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعےخلاف ورزی کی گئی۔

    چیف جسٹس کا دوران سماعت کہنا تھا کہ 7سینئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے،افتخار چوہدری کیس میں عدالت نےقرار دیاریفرنس صرف صدر دائرکرسکتے ہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کوکام سےنہیں روکا جاسکتا۔

    جسٹس عطا بندیال نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا، شکایات ججز کے خلاف آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کےاکثر ججز کیخلاف شکایات آتی رہتی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں،انتخابات کےمقدمےمیں بھی کچھ ججزکونکال کرفل کورٹ کامطالبہ کیا گیا تھا۔

    جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے،ججز اور عدلیہ کو احترام نہ دیا گیا تو انصاف کا مطالبہ نہیں ہوگا۔

    انھوں نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ بار نے ادارے کا تحفظ کرنا ہے، ججز نے آنا ہے اور چلے جانا ہے۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی حکم امتناع واپس لینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا پہلے سمجھا تو دیں کہ قانون کیاہےاور کیوں بنا؟ جس پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا تھا کہ عدالت بینچ بڑھانے پرغور کرے تو چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بینچ کی تعداد کم بھی کی جا سکتی ہے۔

    سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلاتنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کرلیا اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت 8مئی تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی

    اسلإم آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بلز کیس کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی، سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت 9سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کررکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بلز کیس کی سماعت آج ساڑھے 12 بجے پر ہوگی ، چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں8رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اظہر حسن رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نےاٹارنی جنرل، سپریم کورٹ بار، پاکستان بارکونسل ، مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی،تحریک انصاف سمیت 9سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری رکھے ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل 2023 سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ بل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ 13اپریل کو عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی عمل درآمد روک دیا تھا۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کو کم کرنے سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد یا دوسری صورت میں اس کے ایکٹ بننے کی صورت میں یہ مؤثر نہیں ہوگا، نہ ہی کسی بھی طرح سے اس پر عمل کیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عمل درآمد روکنے سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا تھا کہ ایکٹ بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

    حکم نامے کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی کسی بھی طریقے سے عمل درآمد نہیں ہوگا۔

    بعد ازاں عدالتی حکم کے باوجود سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بنا دیا گیا تھا، بل منظوری کے مراحل مکمل ہونے پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا ، جس میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بل اب نافذ ہوچکا ہے۔

  • جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کا بحفاظت انخلا مکمل

    جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کا بحفاظت انخلا مکمل

    جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کا بحفاظت انخلا مکمل کر لیا گیا ہے ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایک ہزار پاکستانیوں کو سوڈان سے باہر نکال لیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کا بحفاظت انخلا مکمل کر لیا گیا ہے اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کامیابی سے بحفاظت ایک ہزار پاکستانیوں کو سوڈان سے باہر نکال لیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہاں سے ہمارے انخلا کی کارروائیاں مکمل ہوگئی ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل اور خرطوم میں ہمارے سفارتخانے کی کوششوں سے انخلا ممکن ہوا۔ اس انخلا میں سعودی عرب اور چین سمیت جدہ اور اسلام آباد میں ہماری ٹیموں کا بھرپور تعاون رہا اور آخری پاکستانی کی بحفاظت واپسی تک جدہ کے راستے انخلا کا عمل جاری رہے گا۔

     

    ذرائع نے بتایا کہ کراچی ایئرپورٹ پر اب تک 636 شہری اتر چکے ہیں جنہیں جدہ کے راستے پاک فضائیہ (پی اے ایف) کی پانچ خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایا گیا۔

    پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی ایک اور پرواز 93 مزید شہریوں کو اسلام آباد لے کر آئی، جس سے وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کی تعداد 729 ہو گئی۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ حکومت نے دیگر ممالک کے برعکس پہلے عام شہریوں اور پھر سفارت کاروں کو وطن واپس بھیجنے کے لیے انخلا کی پالیسی بنائی۔

  • سوڈان میں پھنسے مزید 149 پاکستانی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ گئے

    سوڈان میں پھنسے مزید 149 پاکستانی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ گئے

    اسلام آباد: سوڈان میں پھنسے مزید 149 پاکستانی اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں خانہ جنگی اور دو افواج میں کشیدگی کے باعث پاکستانیوں کا انخلا جاری ہے، مزید ایک سو انچاس پاکستانی وطن بہ حفاظت پہنچ گئے ہیں، اس سے قبل اب تک 636 پھنسے پاکستانی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس سے پہلے پاکستانی پاک فضائیہ کی 5 پروازوں کے ذریعے سوڈان سے براستہ جدہ کراچی پہنچے تھے، آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں سوڈان سے مزید تقریباً 1000 پاکستانیوں کو لایا جائے گا۔

    آج سعودی دفترِ خارجہ نے بھی ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ رائل سعودی طیارہ 45 سعودی اور 36 پاکستانی شہریوں کو لے کر آج جدہ پہنچا، طیارے میں برادر اور دوست ممالک کے 52 شہری سوار تھے، دفتر خارجہ پاکستان نے ٹوئٹ میں کہا کہ اس مشکل گھڑی میں پاکستانیوں کی مدد پر برادر ملک سعودی عرب کے شکرگزار ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے آج ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ آج صبح 149 پاکستانیوں کو لے کر طیارہ اسلام آباد پہنچا، سوڈان سے جدہ پہنچنے والے پاکستانیوں کو بھی پاکستان لایا جا رہا ہے، دو مزید طیارے 200 پاکستانیوں کو لے کر آج سوڈان سے پہنچیں گے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانیوں کو محفوظ طریقے سے پاکستان لانے کا ہمارا منصوبہ کام کر رہا ہے، خرطوم میں پاکستانی سفیر اور سفارتی عملہ پاکستانیوں کو نکالنے کے لیے ان تھک محنت کر رہا ہے۔

    پاکستان کا دیرینہ دوست چین بھی پاکستانی شہریوں کے انخلا میں پیش پیش ہے، ترجمان نے بتایا کہ چین کی بحریہ نے پورٹ سوڈان پر موجود 216 پاکستانیوں کو بہ حفاظت سعودی عرب پہنچا دیا ہے، چین کی پیپلز لبریشن آرمی نیوی کے بحری جہاز ویشنہو نے پاکستانیوں کو جدہ پہنچایا، ہم اس دوستی اور تعاون کے جذبے پر چینی دوستوں کے شکر گزار ہیں۔

  • سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف کیس سماعت کیلئے مقرر

    سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف کیس سماعت کیلئے مقرر

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں8رکنی بینچ2مئی کو سماعت کرے گا۔

    اس حوالے سے ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت9سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کردیے گئے، اس کے علاوہ اٹارنی جنرل، سپریم کورٹ بار، پاکستان بار کونسل کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13اپریل کو عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی عمل درآمد روک دیا تھا۔

    <p>مقدمے کی سماعت 8 رکنی لارجر بینچ کرے گا— فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ</p>

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کو کم کرنے سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد یا دوسری صورت میں اس کے ایکٹ بننے کی صورت میں یہ مؤثر نہیں ہوگا، نہ ہی کسی بھی طرح سے اس پر عمل کیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عمل درآمد روکنے سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا تھا کہ ایکٹ بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

    حکم نامے کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی کسی بھی طریقے سے عمل درآمد نہیں ہوگا، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ عدالت عدلیہ اور خصوصی طور پر سپریم کورٹ کی ادارہ جاتی آزادی کے لیے متفکر ہے۔

  • سوڈان خانہ جنگی؛ انخلا کیے گئے پاکستانیوں کا پہلا گروپ پاکستان پہنچ گیا

    سوڈان خانہ جنگی؛ انخلا کیے گئے پاکستانیوں کا پہلا گروپ پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کا شکار سوڈان سے انخلا کیے گئے پاکستانیوں کا پہلا گروپ پاکستان پہنچ گیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز  زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ آج صبح 149 پاکستانیوں کا پہلا گروپ بحفاظت اسلام آباد  پہنچ گیا ہے، سوڈان سے جدہ پہنچنے والے پاکستانیوں کو بھی پاکستان لایا جارہا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ دو مزید طیارے 200 پاکستانیوں کو لیکر آج سوڈان سے پہنچیں گے، پاکستانیوں کو محفوظ طریقے سے پاکستان لانے کا ہمارا منصوبہ کام کررہا ہے۔

     ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں مزید بتایا کہ پاکستان کے خرطوم میں سفیر اور سفارتی عملہ پاکستانیوں کو نکالنے کے لیے انتھک محنت کررہا ہے۔

    واضح رہے کہ سوڈان میں فوج اور پیراملٹری گروپ کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک سیکڑوں افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں آرمی چیف عبدالفتح البرہان کی فورسز اور ان کے نائب محمد ہمدان داغلو کی زیر کمان پیراملٹری کے درمیان 15 اپریل کو جھڑپیں شروع ہوئی تھیں، محمد ہمدان آر ایس ایف کے کمانڈر ہیں۔

    دونوں متحارب کمانڈروں نے 2021 میں مل کر سول حکومت کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا لیکن ماضی کے اتحادی جلد ہی حکومت کے حصول میں بدترین دشمن بن چکے ہیں۔

  • پنجاب انتخابات، سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ سے بھی فنڈز اجرا پر رپورٹ طلب کرلی

    پنجاب انتخابات، سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ سے بھی فنڈز اجرا پر رپورٹ طلب کرلی

    سپریم کورٹ نے پنجاب انتخابات کے لیے وزارت خزانہ سے بھی 21 ارب روپے فنڈز کے اجرا پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے الیکشن معاملے پر متعلقہ حکام کو 27 اپریل تک 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم یہ مدت گزرنے کے باوجود تاحال انتخابات کے لیے فنڈز الیکشن کمیشن کو جاری نہیں کیے گئے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے اس معاملے پر وزارت خزانہ سے فنڈز کے اجرا پر رپورٹ طلب کر لی ہے اور اس کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک کو بھی لکھا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے وزارت خزانہ کو نوٹس بھجوا دیا ہے تاہم عدالتی نوٹس پر تاحال وزارت خزانہ کی رپورٹ رجسٹرار آفس نہیں پہنچی ہے جب کہ الیکشن کمیشن نے فنڈز سے متعلق اپنی پیش رفت رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اسے الیکشن کے لیے درکار 21 ارب روپے کے فنڈز نہیں ملے ہیں۔

    سپریم کورٹ کو دونوں اداروں کی رپورٹس کا انتظار ہے جس کے بعد عدالت عظمیٰ فنڈز اور انتخابات سے متعلق عدالتی کارروائی آگے بڑھائے گی۔

  • حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے رابطہ ہوگیا

    حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے رابطہ ہوگیا

    ملک میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے رابطہ ہوگیا ہے اور یہ مذاکرات آج ہی شروع ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز کو حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے رابطہ ہوگیا ہے اور یہ مذاکرات آج شام 6 بجے سینیٹ میں شروع ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے رابطہ ہوگیا ہے اور یہ مذاکرات آج شام 6 بجے سینیٹ میں شروع ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے شاہ محمود قریشی، علی ظفر اور فواد چوہدری شامل ہوں گے جب کہ حکمراں اتحاد کی جانب سے ابھی نام آنے باقی ہے جو جلد ہی پیش کر دیے جائیں گے۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی (ف) ان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ ملک میں بیک وقت الیکشن کرانے کے حوالے سے درخواستیں بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں جس کی آج سماعت ہوئی تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھا مذاکرات تو پہلے ہی ہو جانے چاہیے تھے۔ اس حوالے سے عدالتی فیصلے، آئین اور قانون موجود ہے۔ ہم نہ کوئی ہدایت کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی ٹائم لائن جاری کر رہے ہیں۔ اس کیس کا تحریری فیصلہ جاری کریں گے اور عدالت مناسب حکم نامہ جاری کرے گی۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا تھا کہ حکومت نے نیک نیتی دکھانے کیلیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت صرف پاس پاس کھیل رہی ہے۔ آج توقع تھی کہ دونوں فریقین کی ملاقات ہوگی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ دونوں کمیٹیوں کی آج پہلی ملاقات ہوجائے۔

    یہ بھی پڑھیں: کوئی ٹائم لائن نہیں دیں گے، چیف جسٹس پاکستان

    سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے موقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں حکومت سنجیدہ ہے تو ابھی مذاکرات پر بیٹھنے کو تیار ہیں۔