Author: راجہ محسن اعجاز

  • انتخابات کے لیے فنڈز نہیں ملے، الیکشن کمیشن نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی

    انتخابات کے لیے فنڈز نہیں ملے، الیکشن کمیشن نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی

    پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے کیس میں الیکشن کمیشن حکام نے فنڈز سے متعلق پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے کیس میں الیکشن کمیشن حکام نے فنڈز سے متعلق پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے جس میں عدالت عظمیٰ کو انتخابات کے لیے فنڈز نہ ملنے سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر اسٹیٹ بینک کی طرف سے الیکشن کمیشن کو رقم ٹرانسفر نہیں کی گئی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 18 اپریل تک فنڈز کے حوالے سے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا تھا۔

    اس سے قبل انٹیلی جنس ایجنسیز کے اعلیٰ حکام نے سپریم کورٹ میں الیکشن کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کو سیکیورٹی پر چیف جسٹس کے چیمبر میں بریفنگ دی۔ بریفنگ میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر موجود تھے۔

  • پنجاب کے پی انتخابات کیس، انٹیلیجنس ایجنسیز کے اعلیٰ حکام کی سپریم کورٹ آمد

    پنجاب کے پی انتخابات کیس، انٹیلیجنس ایجنسیز کے اعلیٰ حکام کی سپریم کورٹ آمد

    پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات کیس میں انٹیلی جنس ایجنسیز کے اعلیٰ حکام کی سپریم کورٹ آئے اور چیمبر میں ججز کو سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیز کے اعلیٰ حکام نے سپریم کورٹ میں الیکشن کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کو سیکیورٹی پر چیف جسٹس کے چیمبر میں بریفنگ دی۔ بریفنگ میں چیف جسٹس عمرعطابندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر موجود تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے چیمبر میں انٹیلیجنس حکام اور ججز کے درمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہی اور اس ملاقات میں سیکریٹری دفاع بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 4 اپریل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو "غیر آئینی” قرار دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات ہوں گے۔

    عدالت عظمیٰ نے اسٹیٹ بینک کو 21ارب روپے جاری کرنے کے بھی احکامات دیے تھے اور 18 اپریل تک الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں رپورٹ داخل کرنے کی بھی ہدایت دے رکھی ہے جب کہ وفاقی حکومت کو 17 اپریل تک انتخابات کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی فراہمی کے حوالے سے تفصیلات جمع کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔

  • مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

    مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ظاہر جعفر نے نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، غلطیوں سے بھرپور ایف آئی آر پر سزا دینا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، جن شواہد کو پذیرائی دی گئی وہ قانونِ شہادت کے مطابق قابل قبول نہیں۔

    درخواست میں ظاہر جعفر نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا، سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اور درخواست گزار کو بری کرنے کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے کہ ظاہر جعفر کو نور مقدم قتل کیس میں ٹرائل کورٹ نے ایک جرم میں عمر قید اور دیگر میں سزائے موت سنائی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمر قید کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا، ظاہر جعفر کو مجموعی طور پر 11 سال سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ کا اسٹیٹ بینک کو انتخابات کیلیے فنڈز جاری کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا اسٹیٹ بینک کو انتخابات کیلیے فنڈز جاری کرنے کا حکم

    سپرم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے لیے فنڈز فراہمی کیس کی سپریم کورٹ ان چیمبر سماعت ہوئی جس میں عدالت عظمیٰ نے فنڈز جاری نہ کرنے پر حکومت پر برہمی کا اظہار کیا اور ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 21 ارب روپے کے فنڈز الیکشن کمیشن کو جاری کیے جائیں۔

    ذرائع کے مطابق سماعت کے موقع پر ججز نے واضح کیا کہ عدالت حکم پر عمل کرنا پڑے گا۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان بھی پیش ہوئے جنہیں  عدالت میں پیش کیے گئے حکومتی موقف پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاقی حکومت نے اپنے تحریری جواب میں موقف اپنایا کہ حکومت نے عدالت احکامات پر عمل کر دیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے جاری کرنے کیلئے ایکٹ آف پارلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بل پارلیمان نے مسترد کر دیا۔ جس کے بعد وفاقی حکومت کے پاس فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو فنڈ جاری کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ حکومت نےعدالتی حکم کے تحت اپنی قانونی ذمے داری پوری کر دی۔

    سپریم کورٹ نے حکومت پاکستان کے موقف کا جائزہ لینے کے بعد اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا اور مرکزی بینک کو ہدایت کی الیکشن کمیشن کو پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کے بل مسترد کر چکی ہیں۔

  • سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پرعملدرآمد روک دیا، تحریری حکمنامہ جاری

    سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پرعملدرآمد روک دیا، تحریری حکمنامہ جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس ایںڈ پروسیجر بل کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا ہے جبکہ اٹارنی جنرل، سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بظاہر مجوزہ قانون سے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر تاحکم ثانی عمل نہیں کیا جائے گا۔

    عدالتی حکم نامے کے مطابق جس لمحہ مجوزہ قانون پر صدر دستخط کرے اس سے اگلے لمحے بل پر عمل نہیں کیا جاسکے گا۔

    سپریم کورٹ کا حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا موجودہ معاملے میں کوئی عبوری حکم دینا مناسب ہوگا؟

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مبشر حسن بنام فیڈریشن کیس میں فل کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ عام طور پر کسی قانون کی دفعات کو معطل نہیں کیا جاسکتا۔

    تحریری حکم نامے کے مطابق یہ عدالت صرف خاص حکم، فیصلہ یا کارروائی وغیرہ کو معطل کرسکتی ہے، اس کیس میں پیش کیے جانے والے حقائق اور حالات غیرمعمولی ہیں۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت دو مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپرو سیجر بل کیخلاف آئینی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپرو سیجر بل کیخلاف آئینی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجربنچ آج سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپرو سیجر بل کے خلاف آئینی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپرو سیجر بل کیخلاف آئینی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجربنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید بینچ میں شامل، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 بل کے خلاف آئینی درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواست سینیئر صحافی سمیع ابراہیم اور چودھری غلام حسین کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔ درخواست میں وفاقی حکومت، صدر مملکت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت کا کوئی آئینی اختیار نہیں، آئین کے آرٹیکل 191 اور 142، 70 اور انٹری 55 فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے تحت پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں اختیار نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بنے ہوئے ہیں۔

    درخواستوں میں مزید کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور باقی سب کے اپنے رولز ہیں جو انہوں نے خود بنائے، آئین کے آرٹیکل 184/ 3 کے تحت اپیل کا حق نہیں دیا گیا تو ایکٹ کے تحت بھی نہیں دیا جا سکتا۔‘

    آئینی درخواستیں میں کہنا تھا کہ ’بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کا ہے، سپریم کورٹ اپنے فیصلوں اور از خود نوٹس کے معاملے کے حوالے سے معیارات طے کر چکی ہے، یہ قانون بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔

    درخواستوں میں سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجربل کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    یاد رہے دس اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل کثرت رائے سے منظورکیا تھا، اس سے پہلے یہ بل انتیس مارچ کو قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے منظوری کے بعد دستخط کے لیے صدر مملکت کو بھیجا گیا، صدر عارف علوی نے بل نظرثانی کے لیے پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیا تھا۔

  • ’سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل‘ کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت، 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل

    ’سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل‘ کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت، 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل کے خلاف آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئیں، سپریم کورٹ نے 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئیں، درخواستوں میں بل کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ اس کیس کی کل ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔

    بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

  • پنجاب الیکشن فنڈ، سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ کو طلب کر لیا

    پنجاب الیکشن فنڈ، سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ کو طلب کر لیا

    اسلام آباد: پنجاب الیکشن فنڈز کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ سمیت دیگر حکام کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے عام انتخابات کے معاملے میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، گورنر اسٹیٹ بینک، اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت بظاہر نافرمانی کی مرتکب ہوئی ہے، عدالتی حکم کے مطابق انتخابات کے لیے فنڈز مہیا نہیں کیے گئے، فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے، بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟

    سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک اور حکام کو 14 اپریل کو چیمبر میں طلب کیا ہے، اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کیا گیا، اور سیکریٹری خزانہ کو بھی چیمبر میں طلب کر لیا ہے۔

    عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور کے پی انتخابات کے حوالے سے ریکارڈ دینے کا بھی حکم دے دیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے جائیداد کے تنازع کے ایک کیس میں 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔

    فیصلے کے مطابق دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کے خلاف ہے، آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 شخصی آزادی اور نجی زندگی کے تحفظ کے ضامن ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تاج دین اور زبیدہ بی بی کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا گیا وہ کیس میں فریق ہی نہیں ہیں۔

    فیصلے میں قرار دیا گیا کہ نجی زندگی کا تعلق انسان کے حق زندگی کے ساتھ منسلک ہے، مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ نجی زندگی میں مداخلت ہے، فوجداری قوانین کی بعض شقوں میں مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت ہے۔

    علاوہ ازیں فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون شہادت کے مطابق شادی کے عرصے میں پیدا بچے کی ولدیت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ جائیداد کے تنازع میں لاہور ہائیکورٹ نے تاج دین، زبیدہ اور محمد نواز کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا تھا۔

  • چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز کے مابین آج افطار سے کچھ دیر قبل ایک ملاقات ہوئی جو خوش گوار ماحول میں جاری رہی۔

    ذرائع سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دونوں معزز جج صاحبان نے اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی، نیز، جسٹس فائز عیسیٰ کا وضاحتی بیان چیف جسٹس کی مشاورت سے جاری ہوا ہے۔

    قبل ازیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آئین کی گولڈن جوبلی کنونشن میں شرکت پر انھوں نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی تھی اور یہ یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقریریں نہیں ہوں گی۔

    پارلیمنٹ میں تقریر کیوں کی؟ جسٹس قاضی فائز کی اہم وضاحت

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان میں کہا ’’ہمیں بتایا گیا تھا کہ کنونشن میں صرف آئین سے متعلق بات ہوگی، اس لیے آئین سے اظہار یک جہتی کے لیے دعوت قبول کی، دعوت قبول کرنے سے پہلے میرے عملے اور اسپیکر سے تصدیق کی گئی، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ تقریر کریں گے، تو میں نے معذرت کی۔‘‘

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفریس کی جلد سماعت کیلیے متفرق درخواست دائر

    جسٹس قاضی نے کہا ’’جب سیاسی بیانات دیے گئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی، کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ تھا۔‘‘