Author: راجہ محسن اعجاز

  • پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی میں یوم پاکستان کی تقریب، ناظم الامور نے قومی پرچم لہرایا

    پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی میں یوم پاکستان کی تقریب، ناظم الامور نے قومی پرچم لہرایا

    اسلام آباد: پاکستانی ہائی کمشن نئی دہلی میں یوم پاکستان کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان کے ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے قومی پرچم لہرایا۔

    نئی دہلی میں یوم پاکستان پر منعقدہ تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے، اور پاکستانی ناظم الامور نے اہل پاکستان اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کو مبارک دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    سعد احمد وڑائچ نے کہا تاریخی لاہور قرارداد نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا راستہ متعین کیا، ہم قائد اعظم اور علامہ محمد اقبال کی بصیرت افروز قیادت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا قیام پاکستان سے اب تک عوام نے ہر محاذ پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، ایٹمی پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، پاکستان پرامن بقائے باہمی اور اجتماعی فلاح کے اصولوں پر یقین رکھتا ہے۔


    جاپانی قائم مقام قونصل جنرل ناکاگاوا یاسوشی کی اردو میں قرارداد پاکستان کی مبارک باد کی ویڈیو


    سعد احمد وڑائچ نے کہا کرتارپور راہداری کے معاہدے کی تجدید پاکستان کے سفارت کاری اور بات چیت سے مسائل کے حل کے عزم کی تصدیق ہے، علاقائی امن اور سلامتی کے لیے تعمیری روش ناگزیر ہے، ضد اور ہٹ دھرمی کا راستہ خطے کے لیے ایک روشن مستقبل کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہو سکتا۔

    ناظم الامور نے کشمیر کے حوالے سے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا منصفانہ حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ضروری ہے۔

  • سپریم کورٹ کا بڑا قدم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم، شہری شکایات کیسے درج کریں؟

    سپریم کورٹ کا بڑا قدم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم، شہری شکایات کیسے درج کریں؟

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم کر دی ہے، جس کا مقصد عدالتی احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

    سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم کی ہے، جس پر کوئی بھی شہری شکایت درج کرا سکتا ہے، شکایت کنندہ کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی جائے گی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ درج ہونے والی شکایات کی نگرانی غیر جانب دار افسران کریں گے، اور تمام شکایات براہ راست چیف جسٹس کو پیش کی جائیں گی، اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتی پالیسی پر ایک اہم بیان بھی جاری کیا ہے۔


    چیف جسٹس نے عوام سے کہا میں رشوت اور سفارش کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں، کوئی بھی شخص مقدمہ مقرر کرانے کے لیے رشوت طلب کرے تو آگاہ کریں، رشوت کی شکایت پر فوری عمل اور شکایت کرنے والے کا نام صیغہ راز رکھا جائے گا، رشوت کی شکایت واٹس ایپ 444244-0326 پر کی جا سکتی ہے۔


    چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور فیصلے صرف قانون کے مطابق ہوں گے، زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا عوام کو فوری اور شفاف انصاف فراہم کرنا ہماری ترجیح ہے، بدعنوانی، اقربا پروری اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف فوری کارروائی ہوگی۔


    سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں میں شفافیت اور غیر جانب داری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، اور ہر شکایت کو مکمل طور پر ٹریک کیا جائے گا، سادہ مقدمات 30 دن اور پیچیدہ مقدمات 60 دن میں حل ہوں گے، جب کہ شکایت کنندگان کو اپنے کیس کی پیش رفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائے گا۔


    اعلامیہ کے مطابق اینٹی کرپشن ہاٹ لائن سے عدالتی ادارے میں اصلاحات ممکن ہوں گی، یہ اقدام عدلیہ پر عوامی اعتماد کو مزید مضبوط کرے گا، عدلیہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے عوام تعاون کریں۔


    ہاٹ لائن پر فون، آن لائن پورٹل، ای میل، ٹیکسٹ میسج سے شکایات درج ہو سکتی ہیں، شکایات درج کرنے کے لیے اردو اور انگریزی میں سہولت دستیاب ہے، یہ ہاٹ لائن 24 گھنٹے کام کرے گی اور کسی بھی وقت شکایت درج کرائی جا سکے گی۔


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس بد عنوانی سے پاک ماحول اور احتساب اور انصاف کے اصولوں کی پاس داری کے لیے پر عزم ہیں، سپریم کورٹ میں 7633 فوجداری اور 11792 سول مقدمات زیر التوا ہیں، چیف جسٹس نے کہا مقدمات کی جلد سماعت کے لیے مؤثر نظام لا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ماتحت عدلیہ کو بھی تیزی سے مقدمات نمٹانے کی ہدایت کی ہے، سول مقدمات کا 30 دن اور فوجداری کیسز کا فیصلہ 60 دن میں ہونا چاہیے، انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے، وکلا اور سائلین بھی مقدمات میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں، تاہم عدالتی اصلاحات کے بغیر تیز انصاف ممکن نہیں ہے۔

  • وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی، غیر قانونی قرار دے دیا

    وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی، غیر قانونی قرار دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔

    وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اقبال حمیدالرحمان کی سربراہی میں فل کورٹ نے چادر اور پرچی کی رسوم سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے ان رسوم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیا۔

    یہ فیصلہ جسٹس خادم ایم شیخ، جسٹس ڈاکٹر محمد محمو انور، جسٹس امیر محمد پر مشتمل بینچ نے دیا ہے، بنچ نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ چادر اور پرچی کی رسم کے تحت خواتین کو ان کے وراثتی حق سے محروم کیا جاتا تھا، ایسی روایات اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔

    وفاقی شرعی عدالت نے کہا چادر اور پرچی جیسی روایات قران و سنت میں خواتین کو دیے گئے حقوق کے بر خلاف ہیں، خواتین کو سماجی دباؤ کے تحت وراثتی جائیداد سے محروم کرنا اسلامی احکامات اور قوانین کے خلاف ہے۔


    سپریم کورٹ کا بڑا قدم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم، شہری شکایات کیسے درج کریں؟


    وفاقی شرعی عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 498 کے تحت کاروائی کرنے کا حکم بھی دیا، فیصلے میں خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کی فراہمی کے قوانین سے متعلق آگاہی اور مؤثر نفاذ پر بھی زور دیا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، والد کی جگہ شادہ شدہ بیٹی سرکاری نوکری کے لیے اہل قرار

    سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، والد کی جگہ شادہ شدہ بیٹی سرکاری نوکری کے لیے اہل قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دے دیا۔

    کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، عدالت نے درخواست گزار خاتون زاہدہ پروین کی درخواست منظور کر کے کیس نمٹا دیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں، شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں؟

    ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا سابق چیف جسٹس کے فیصلے کے مطابق ملازم کے بچوں کو نوکریاں ترجیحی بنیاد پر نہیں دی جا سکتیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2024 کا ہے، جب کہ موجودہ کیس پہلے کا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوتا۔


    سپریم کورٹ نے آئس کیس سے ڈسچارج شہری کو پولیس میں بھرتی کے لیے اہل قرار دے دیا


    چیف جسٹس نے استفسار کیا خاتون کو نوکری دے کر آپ نے فارغ کیسے کر دیا؟ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا خاتون کی شادی ہو چکی ہے اور والد کی جگہ نوکری کی اہلیت نہیں رکھتی، جسٹس منصور نے کہا یہ کس قانون میں لکھا ہے کہ بیٹی کی شادی ہو تو وہ والد کے انتقال کے بعد اہلیت نہیں رکھتی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کے پی سول سروس ایکٹ کے تحت نوٹیفکیشن کے ذریعے خاتون کو نکالا گیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے کہا اب کیا ایک سیکشن افسر قانون کی خودساختہ تشریح کرے گا؟ ہم خواتین کی معاشی خودمختاری اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر تفصیلی فیصلہ دیں گے۔

  • سپریم کورٹ نے آئس کیس سے ڈسچارج شہری کو پولیس میں بھرتی کے لیے اہل قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے آئس کیس سے ڈسچارج شہری کو پولیس میں بھرتی کے لیے اہل قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئس کیس سے ڈسچارج شہری کو پولیس میں بھرتی کے لیے اہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس میں کانسٹیبل بھرتی کی درخواست مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ’’بریت کے بعد جرم کا داغ ملزم پر ہمیشہ نہیں رہ سکتا۔‘‘

    ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے حکومتی مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر 2021 میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت آئس کا مقدمہ درج تھا، ملزم کا کردار ایسا نہیں کہ اس کو پولیس میں بھرتی کیا جا سکے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے 2023 میں درخواست دی ہے، تو کردار کیسے خراب ہو گیا؟ اے جی کے پی نے کہا درخواست گزار پر فوجداری مقدمہ تھا، ایسے میں پولیس رولز کے تحت اچھا کردارنہیں رہتا۔


    پورٹل سے نوکری کیسے حاصل کریں؟ اہم تفصیلات جانیے


    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ’’جب ایک شخص مقدمے سے ڈسچارج ہو گیا تو کیا اس کو سزا ساری زندگی ملے گی؟‘‘ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عجیب منطق ہے کسی شخص پر الزام ثابت نہ ہو تب بھی اہلیت پر شک کیا جائے گا، درخواست گزار کا جرم اتنا ہی بڑا تھا تو آپ نے تفتیشی مرحلے پر بری کیوں کیا؟

    ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا بری ہم نے نہیں کیا بلکہ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے کیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے پھر سوال دہرایا کہ کسی پر جھوٹا مقدمہ بنے اور وہ بری ہو تو کیا ساری زندگی سزا ملے گی؟

    سپریم کورٹ نے درخواست گزار کی کانسٹیبل بھرتی کی درخواست منظور کر لی، اور اسے پولیس میں بھرتی کے لیے اہل قرار دے دیا، اس کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی، درخواست گزار داوڑ نے 2023 میں خیبرپختونخوا پولیس میں کانسٹیبل کے لیے اپلائی کیا تھا۔

  • ’پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘ امریکا کی جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت

    ’پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘ امریکا کی جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت

    چین کے بعد امریکا نے بھی گزشتہ روز جعفر ایکسپریس پر ہونے والے کالعدم تنظیم کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔

    ترجمان امریکی سفارتخانہ کے مطابق جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں  مسافروں کو یرغمال بنانے کا واقعہ افسوسناک ہے بلوچ لبریشن آرمی ایک عالمی دہشت گرد تنظیم ہے۔

    امریکی سفارتخانہ نے کہا کہ حملے کے متاثرین اور ان کے اہلخانہ سے گہری ہمدردی ہے  پاکستانی عوام کو خوف اور تشدد سے پاک زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے  پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور سیکیورٹی تعاون جاری رکھیں گے۔

    ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں امن و استحکام کے لیے حمایت جاری رہے گی اس مشکل وقت میں پاکستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔

    چین نے پاکستان میں کالعدم بی ایل اے کی جانب سے ٹرین ہائی جیکنگ کی مذمت کی ہے، وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ کا کہنا ہے چین دہشت گردی کی ہر قسم کا مخالف ہے۔

    انھوں نے کہا چین دہشت گردی کے مقابلے، اتحاد و استحکام، علاقائی امن اور عوام کی حفاظت کے لیے پاکستان کی کوششں میں اس کی معاونت جاری رکھے گا۔

    ترجمان ماؤننگ نے کہا چین ہر قسم کی دہشت گردی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، اور انسداد دہشت گردی سیکیورٹی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان ڈھاڈر میں جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے نے حملہ کر کے ٹرین ہائی جیک کر لی ہے، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 30 دہشت گردوں کو مارا گیا ہے، جب کہ یرغمال 190 مسافر بازیاب کیے گئے ہیں۔

  • فیڈریشن انتخابات زیادہ ضروری، پاکستان فٹبال ایک بار پھر عالمی سطح پر نمائندگی سے محروم ہو گیا

    فیڈریشن انتخابات زیادہ ضروری، پاکستان فٹبال ایک بار پھر عالمی سطح پر نمائندگی سے محروم ہو گیا

    اسلام آباد: پاکستان فٹبال ایک بار پھر عالمی سطح پر اپنی نمائندگی سے محروم ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نارملائزیشن کمیٹی کی غفلت اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان ساتویں مرتبہ کسی بین الاقوامی فٹبال ایونٹ میں شرکت سے قاصر رہا۔

    ساؤتھ ایشین جونیئر ساکر چیمپئن شپ مئی میں بھارت میں کھیلی جا رہی ہے، جس میں بھارت، نیپال، سری لنکا، مالدیپ، بھوٹان اور بنگلادیش کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، مگر پاکستان کا نام ڈراز میں موجود نہیں کیوں کہ نارملائزیشن کمیٹی نے بروقت انٹری ہی نہیں بھیجی۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے، بلکہ ایک سال میں یہ ساتواں ایونٹ ہے جس میں پاکستان فٹبال ٹیم کو شامل نہیں کیا گیا، ان میں 5 مردوں اور 2 خواتین کے بین الاقوامی مقابلے شامل ہیں۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم نئے کپتان کے ساتھ نیوزی لینڈ کیلیے روانہ

    نارملائزیشن کمیٹی کے ایک اعلیٰ عہدے دار سے جب اس معاملے پر سوال کیا گیا تو انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ فیڈریشن کے انتخابات زیادہ ضروری تھے، جس کی وجہ سے انٹری نہیں دی جا سکی۔

    دوسری طرف ہنگو سے تعلق رکھنے والے قومی فٹبالر محمد ریاض کی جلیبیاں بنا کر فروخت کرنے کی خبر پر حکومت نے ایکشن لے لیا ہے، قومی فٹبالر کی مشکلات پر وزیر اعظم شہباز شریف نے نوٹس لے لیا، محمد ریاض ایشین گیمز کے ہیرو ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے انھیں ملاقات کے لیے بلا لیا ہے، اور ان کی ملاقات آج شام 5 بجے ہوگی۔

  • پاکستانی سفیر کو امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا

    پاکستانی سفیر کو امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا

    اسلام آباد: ترکمانستان میں تعینات پاکستانی سفیر کو امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا، انہیں لاس اینجلس ایئر پورٹ سے ڈی پورٹ کیا گیا۔

    اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیر کے کے احسن وگن نجی دورے پر امریکا کے لاس اینجلس ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستانی سفیر کے کے احسن وگن کو امریکی شہر لاس اینجلس سے ڈی پورٹ کردیا گیا، باوجود اس کے کہ ان کے پاس امریکی ویزا اور قانونی دستاویزات موجود تھیں۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن حکام  نے پاکستانی سفارت کار کو امریکا داخلے سے روکا۔

    سینئر پاکستانی سفیر پر امریکا میں تعیناتی کے دوران انتظامی بدعنوانی کی شکایات تھیں، شکایات کی بنیاد پر پاکستانی سفارت کار کو امریکا میں داخلے سے روکا گیا۔

    مزید پڑھیں : امریکی سفری پابندی میں ممکنہ طور پر شامل ممالک کے نام سامنے آگئے

    واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سفری پابندی کا حکم نامہ کل جاری ہونے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی سفری پابندی میں ممکنہ طور پر شامل ممالک کے نام سامنے آگئے جن میں پاکستان، افغانستان، عراق، ایران، لبنان شامل ہوسکتے ہیں۔

    لیبیا، فلسطین، صومالیہ، سوڈان، شام، یمن سفری پابندی کا شکار ممالک میں ممکنہ طور پر شامل ہیں۔

  • سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹنے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، جسٹس امین الدین نے کہا کہ جسٹس عامرفاروق اسلام آبادہائیکورٹ میں اس معاملے پر فیصلہ دےچکے، جسٹس عامرفاروق سپریم کورٹ میں کیس نہیں سن سکتے۔

    کمپنی وکلا نے کیس کی سماعت عید الفطر کے بعد کرنے کی استدعا کردی ، تاہم عدالت نے کمپنی کے وکلا کی سماعت عید الفطر کے بعد کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فروغ نسیم صاحب عید تک یہ کیس مکمل نہیں ہوگا، جو کیس چلانا چاہتےہیں ان کو کیس چلانے دیں۔۔ کم ازکم کیس چلنا تو شروع ہو۔

    جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سیکشن فور بی اور سی پرعدالتی فیصلوں کی الگ الگ پیپرزبک تیار کر لیں۔

    عدالت نے فریقین کو وکلا کی خدمات حاصل کرنےکی مہلت بھی دے دی اور سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

  • عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات 4 ہزار 457 ارب روپے پر مشتمل ہونے کا انکشاف

    عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات 4 ہزار 457 ارب روپے پر مشتمل ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: ملک بھر کی عدالتوں میں اربوں روپے کے ٹیکس ریونیو کی وصولی میں مشکلات کے پیش نظر سپریم کورٹ کی ٹیکس مقدمات کے حل کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات سامنے آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت 7 نومبر 2024 کے اجلاس میں اہم انکشاف ہوا، معلوم ہوا کہ اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوا 1 لاکھ 8366 مقدمات میں 4457 ارب روپے کی رقم شامل ہے۔

    اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 6 ہزار ریونیو کے مقدمات زیر التوا ہیں، 2 ہزار کیسز ٹربیونلز، عدالتوں میں زیر التوا ہیں، جن میں حکم امتناع ہو چکے۔

    سپریم کورٹ کمیٹی نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے تجویز دی کہ سپریم کورٹ میں اے ڈی آر یونٹ قائم کیا جائے، اس یونٹ سے ایف بی آر اور دیگر ریاستی اداروں کے اے ڈی آر نظام کی نگرانی ہو سکے گی، کمیٹی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس میں ایک اے ڈی آر سیل قائم کیا جائے۔