Author: راجہ محسن اعجاز

  • الیکشن التوا کیس : سپریم کورٹ کا حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار

    الیکشن التوا کیس : سپریم کورٹ کا حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی الیکشن التوا کیس میں حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت عدالت کا بائیکاٹ نہیں کرسکتی ، بائیکاٹ کرنا ہے تو عدالتی کاروائی کا حصہ نہ بنیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی الیکشن التوا کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عطا عمر بندیال کی سربراہی تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آئے اور کہا کہ کچھ گزارشات کرناچاہتاہوں، جس پر جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا اخبارات تو کچھ اور کہہ رہےہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاآپ نےبائیکاٹ ختم کردیا ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ میں نے بائیکاٹ نہیں کیا تو چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پھرکس نے بائیکاٹ کیا ہے، وکیل نے کہا مجھے نہیں پتا کہ کس نے بائیکاٹ کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمے میں کہا کیا آپ کارروائی کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ جی کارروائی کا حصہ ہیں، ہم نے تو بائیکاٹ کیا ہی نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اخبار میں تو کچھ اور لکھا تھا جبکہ جسٹس منیب اخترکا کہنا تھا کہ آپ ایک طرف بینچ پر اعتراض کرتے ہیں، دوسری طرف کارروائی کا حصہ بھی بنتے ہیں ، حکومتی اتحاد اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنائیں،جوزباں اس میں استعمال کی گئی۔

    دوران سماعت وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہمارے تحفظات بینچ پر ہیں، وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ درخواستوں کےقابل سماعت ہونے پر تحفظات ہیں، بینچ کے دائرہ اختیار پر بھی تحفظات ہیں۔

    جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ 48گھنٹے سے میڈیا کہہ رہا ہے اعلامیہ کے مطابق سیاسی جماعتیں بینچ پرعدم اعتماد کر رہی ہیں، ہم پر اعتماد نہیں ہے تو دلائل کیسے دے سکتے ہیں، اگر اعلامیہ واپس لیا ہے تو آپ کو سن لیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار کردیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بائیکاٹ کرنا ہے تو عدالتی کاروائی کا حصہ نہ بنیں، بائیکاٹ نہیں کیا تو لکھ کر دیں۔

    وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ وکلالت نامہ واپس لینے تک وکیل دلائل دے سکتے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ وکلالت نامہ دینے والوں نے ہی عدم اعتماد کیا ہے تو وکیل نے مزید کہنا تھا کہ وکلا کا عدالت آنا ہی اعتماد ظاہر کرتا ہے۔

    چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کیا ہدایت ملی ہیں، حکومت عدالت کا بائیکاٹ نہیں کرسکتی ، جس پراٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت بائیکاٹ نہیں کرسکتی ، حکومت آئین کے مطابق چلتی ہے تو چیف جسٹس نے کہا کہ سنجیدہ اٹارنی جنرل سے ایسی ہی توقع تھی۔

    بینچ نے ریمارکس دیئے کہ کیس آپ نے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لےلیا ؟ کیا آپ نے بائیکاٹ والا اعلامیہ واپس لے لیا ؟ ایک طرف بائیکاٹ دوسری طرف کارروائی کا حصہ بھی،ایسا نہیں ہوتا۔

    چیف جسٹس نے بائیکاٹ کرنیوالی جماعتوں کے وکلاکو ہدایت کی کہ آپ بیٹھ جائیں۔

  • پنجاب ، کے پی الیکشن التوا کیس :وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر اعتراض

    پنجاب ، کے پی الیکشن التوا کیس :وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر اعتراض

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے پنجاب اور کے پی الیکشن التوا کیس کی سماعت کرنیوالے سپریم کورٹ کے موجودہ بینچ پر اعتراض کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی الیکشن التوا کیخلاف کیس کی سماعت کچھ دیر میں ہوگی ، وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنا مؤقف تحریری طور پر جمع کروا دیا۔

    جس میں وفاقی حکومت نے کیس کی سماعت کرنیوالےسپریم کورٹ کے موجودہ بینچ پر اعتراض کردیا ہے۔

    اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری چیف جسٹس کی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ریڈ زون کےداخلی راستےسیل کردیےگئےہیں، لگتاہےہم غزہ میں ہیں، وکلاکوبھی آنےسےروکاجارہاہے، ریڈزون کےداخلی راستوں پرجھگڑےہورہےہیں۔

    چیف جسٹس نےفواد چوہدری کی ریڈ زون کے داخلی راستے کھلوانے کی استدعامستردکردی اور کہا انتظامیہ سیکورٹی انتظامات کے پیش نظر روک رہی ہوگی، ہم ابھی کیس کی سماعت کررہےہیں فیصلہ نہیں آیا۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے آج پنجاب ، کے پی الیکشن التوا کیس میں دیگر فریقین کے ساتھ سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری دفاع کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔

    پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر اور الیکشن کمیشن کے وکیل دلائل مکمل کرچکے ہیں۔۔آج اٹارنی جنرل، نگراں حکومت پنجاب اور گورنر کے پی کے وکلاء دلائل دیں گے۔

    کیس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی نے بھی فریق بننے اور 3ججزکے بجائے فل کورٹ کی استدعا کر رکھی ہے۔

    واضح رہے اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پرعدم اعتماد کااظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ تین رکنی بینچ پراعتماد نہیں ہے،چیف جسٹس سمیت تین رکنی بینچ کےدیگرجج صاحبان مقدمے سے دستبردار ہو جائیں۔

  • پنجاب اور کے پی انتخابات التوا کیس، وکلا اظہار یکجہتی کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئے

    پنجاب اور کے پی انتخابات التوا کیس، وکلا اظہار یکجہتی کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئے

    پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے التوا کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں پھر شروع ہوگی اسلام آباد سمیت مختلف شہروں سے وکلا اظہار یکجہتی کے لیے سپریم کورٹ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا صوبوں میں انتخابات کے التوا کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی دائر درخواست پر سماعت آج صبح ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ شروع ہوگی۔ سماعت کے آغاز سے قبل ہی چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کیلیے بڑی تعداد میں وکلا سپریم کورٹ کے باہر پہنچ گئے ہیں۔

    پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی بھی وکلا کے درمیان موجود ہیں۔ ججز کی سپریم کورٹ آمد پر وکلا نے نعرے بھی لگائے۔ انصاف لائرز فورم کے وکلا بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے جب کہ پولیس نے حماد اظہر کو وکلا گیٹ پر داخلے سے روک لیا۔

    اس کے علاوہ جھنگ، عارف والا سمیت دیگر علاقوں سے وکلا کے قافلے سپریم کورٹ، چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

    تحریک انصاف کے وکلا کی بڑی تعداد سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچ گئی اور انہوں نے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔ وکلا  نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

    دوسری جانب سماعت سے قبل سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی تعینات کردی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ کی بلڈنگ کے باہر پولیس، ایف سی اور رینجرز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    اس اہم کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں کسی بھی غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وکلا، صحافیوں اور جن کےمقدمات ہوں گے صرف انہیں ہی سپریم کورٹ میں آنے کی اجازت ہوگی جب کہ عدالت عظمیٰ جانے والے راستوں کو پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگا کر بند کر دیا ہے جس کے باعث متعلقہ سڑکوں پر ٹریفک جام ہے۔

    وکلا کو عدالت عظمیٰ کے احاطے میں داخل نہ ہونے پر وکیلوں اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ پولیس اہلکار کا موقف تھا کہ آپ کو جانے کی اجازت نہیں ہے جب کہ وکیل کہہ رہے تھے کہ کون سے قانون کے تحت وکیل کو عدالت جانے سے روکا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ سماعت کرے گا۔ عدالت نے آج سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری دفاع کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔

  • سپریم  کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن التوا کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن التوا کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن التوا کیس کی سماعت آج پھر ہوگی، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری دفاع آج عدالت میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زیرالتوا انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں صبح آج ساڑھے گیارہ بجے ہوگی، عدالت نے سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری دفاع کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی خصوصی بنچ سماعت کرے گا۔

    پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں۔۔ آج اٹارنی جنرل، نگران حکومت پنجاب اور گورنر کے پی کے وکلاء دلائل دیں گے۔

    کیس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی نے بھی فریق بننے اور 3ججزکے بجائے فل کورٹ کی استدعا کر رکھی ہے۔

    اس موقع پر سپریم کورٹ کےباہرسیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں، ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں آج وہی افراد داخل ہوسکیں گے، جن کے مقدمات ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ جن افراد کے پاس سپریم کورٹ انتظامیہ کا اجازت نامہ ہوگا وہ داخل ہوسکیں گے، قانون کا احترام سب پر لازم ہے، اس کا نفاذ برابری کی سطح پر کیا جائے گا ، ریڈ زون میں تعینات پولیس اور دیگر اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔

    یاد رہے31 مارچ کو پنجاب اورخیبرپختونخوا میں الیکشن التوا کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا تھا ، جسٹس جمال خان مندوخیل بینچ سےعلیحدہ ہوگئے اور کل کے حکم نامے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ سماعت کا حکم نامہ عدالت میں نہ تو لکھوایا گیا نہ مجھ سےمشاورت کی گئی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست فی الحال مسترد کر دی تھی، جس کے بعد اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پرعدم اعتماد کااظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ تین رکنی بینچ پراعتماد نہیں ہے،چیف جسٹس سمیت تین رکنی بینچ کےدیگرجج صاحبان مقدمے سے دستبردار ہو جائیں۔

  • پاکستانی فورسز پر حملہ، ایرانی سفارت خانے کا رد عمل

    پاکستانی فورسز پر حملہ، ایرانی سفارت خانے کا رد عمل

    اسلام آباد: ایرانی سفارت خانے نے ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

    ایرانی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ سفارت خانہ دہشت گرد حملے میں جانیں گنوانے والوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور شہدا کے لیے دعا گو ہے۔

    ایرانی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی دونوں ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے، اور دہشت گردی کے اس طاعون کے خلاف جنگ میں دو مسلم ممالک نے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ بلاشبہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کو مضبوط کرنے سے دہشت گرد گروہوں کو اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ آج پاک ایران بارڈر پر جَلگئی سیکٹر میں ایرانی علاقے سے پیٹرولنگ پر مامور اہل کاروں پر فائرنگ کی گئی، جس سے 4 سیکیورٹی اہل کار شہید ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہدا میں نائیک شیر احمد، لانس نائیک محمد اصغر، سپاہی محمد عرفان اور عبدالرشید شامل ہیں۔

    پاک ایران بارڈر پر دہشت گردوں کی فائرنگ، 4 سیکیورٹی اہل کار شہید

    واقعے کے بعد پاکستان نے متعلقہ ایرانی حکام سے رابطہ کر کے ایکشن لینے کا مطالبہ کر کے کہا ہے کہ ایران اپنے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

  • سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی

    سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی

    سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت پر اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست فی الحال مسترد اور سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جاری ہے اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ سماعت کی۔

    دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیے اور عدالت عظمیٰ سے اس معاملے پر فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست کی۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فل کورٹ کے لیے تمام ججز کی دستیابی آسان نہیں ہوتی۔ معمول کے کیسز بھی متاثر ہوتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کوئٹہ، کراچی اور لاہور میں بینچ تھے، آئندہ ہفتے لاہور میں بھی بینچ ہے۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست فی الحال مسترد کر دی اور سماعت پیر کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

    اس سے قبل درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے سیاسی جماعتوں کو سن لیں، بعد میں دلائل دوں گا اور معاشی حالات پر عدالت کو آگاہ کروں گا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک ، اکرم شیخ ، کامران مرتضیٰ کو بھی سنیں گے لیکن پہلے ریاست پاکستان کو سننا چاہتے ہیں۔ آپ سیکیورٹی اور فنڈز پر بات کریں۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملہ 20 ارب کا نہیں پوری معیشت کا ہے۔ ملک کو 1500 ارب خسارے کا سامنا ہے۔ 30 جون تک شرح سود 22 فیصد تک جاسکتی ہے۔ شرح سود بڑھنے سے قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس استفسار کیا کہ کیا ماضی کے قرضوں پر بھی نئی شرح سود لاگو ہوتی ہے؟

    اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا 8 اکتوبر تک انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں اس پر جواب دیں، حکومت کے پاس اس وقت کتنا پیسہ موجود ہے، فیڈرل کونسلیڈیٹڈ فنڈز کس کے اختیار میں ہے اور اس میں کتنی رقم موجود ہے؟ 20 ارب خرچ ہوتے ہیں تو خسارہ کتنے فیصد بڑھے گا۔ الیکشن اخراجات شاید خسارے کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔  1500 ارب خسارے میں 20 ارب سے کتنا اضافہ ہوگا؟

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر پورا جمع ہوا تو سپلیمنٹری بجٹ میں 170 ارب کی توقع ہے۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 2019 کے رولز پڑھ کر بتائیں فنڈ کس کے کنٹرول میں ہوتا ہے۔ پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا جائزہ لیں۔ رولز کےمطابق تو کونسلیڈیٹڈ فنڈز اسٹیٹ بینک میں ہوتا ہے، اسٹیٹ بینک کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے، الیکشن کمیشن حکومت کی جانب دیکھ رہا ہے۔ کمیشن کہتا ہے کہ فنڈز مل جائیں تو 30 اپریل کو الیکشن کرا سکتے ہیں۔

  • پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس ، سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

    پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس ، سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا، 9 میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی 23 فروری کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    14 صفحات پر مشتمل سماعت کا تحریری فیصلہ 9 رکنی لارجر بینچ نے جاری کیا، جس میں 9رکنی لارجر بینچ میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے نئے بینچ کے تشکیل کی رائے دے دی اور بینچ کی تشکیل نو کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا گیا۔

    تحریری فیصلے میں جسٹس منصور علی،جسٹس یحیی آفریدی ، جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ شامل ہیں۔

  • تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں محسن نقوی کی تعیناتی چیلنج کردی

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں محسن نقوی کی تعیناتی چیلنج کردی، جس میں محسن نقوی کو بطور نگراں وزیراعلٰی کام سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی تعیناتی کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    تحریک انصاف کی جانب سے اسد عمر نے بطور سیکرٹری جنرل درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی۔

    درخواست میں محسن نقوی کو بطورنگراں وزیراعلٰی کام سے روکنے اور نوٹیفکیشن غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    یاد رہے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے پر الیکشن کمیشن میں پہنچ گیا تھا۔

    جس کے بعد 22 جنوری کو الیکشن کمیشن نے 22 جنوری محسن نقوی کو پنجاب کا نگراں وزیراعلیٰ مقرر کیا تھا۔

    بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے محسن نقوی کی بطور نگراں وزیراعلیٰ تقرری مسترد کردی تھی اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلےکےمطابق پلی بارگین کرنیوالاعوامی عہدے کااہل نہیں ، آج پریس کانفرنس میں پورا پلان بےنقاب کروں گا۔

    واضح رہے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے اتحاد نے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے نوید اکرم چیمہ اور احمد نواز سکھیرا کے نام تجویز کیے تھے جب کہ اپوزیشن نے محسن نقوی اور احد چیمہ کے نام پیش کیے تھے۔