Author: راجہ محسن اعجاز

  • جوڈیشل کمیشن کے رکن ایڈووکیٹ اختر حسین مستعفی ، استعفیٰ کی وجہ بھی بتادی

    جوڈیشل کمیشن کے رکن ایڈووکیٹ اختر حسین مستعفی ، استعفیٰ کی وجہ بھی بتادی

    اسلام آباد : جوڈیشل کمیشن کے رکن ایڈووکیٹ اختر حسین نے استعفیٰ دے دیا، انھوں نے استعفیٰ حالیہ ججز تبادلوں اور سنیارٹی کے معاملے پر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے رکن ایڈووکیٹ اختر حسین مستعفی ہوگئے ، ایڈووکیٹ اختر نے استعفیٰ چیئرمین جوڈیشل کمیشن جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھجوادیا ہے۔

    استعفے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے استعفیٰ دیتا ہوں ، پاکستان بار نے آئینِ 1973 کے تحت 3بارجوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا اور میں اپنی ذمہ داریاں بہترین صلاحیتوں کے مطابق انجام دیتا رہا۔

    ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ حالیہ عدالتی تقرریوں سےمتعلق تنازعات پر مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے مستعفی ہوتا ہوں۔

    نیا رکن نامزد کرنے کیلئے استعفے کی کاپی پاکستان بار کونسل کو ارسال کر رہا ہوں اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے معزز اراکین کی خدمت میں سلام پیش کرتا ہوں۔

    استعفے کے متن میں مزید کہا گیا کہ عدلیہ اور جمہوری اداروں کی خودمختاری کیلئے کوششیں جاری رکھوں گا، اعتماد کرنے پر چیئرمین پاکستان بار کونسل کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ سے درخواست ہے آئین کے مطابق میری جگہ نیا رکن نامزد کیا جائے۔

  • پی ٹی آئی رہنماؤں نے چیف جسٹس سے ملاقات میں کن تحفظات کا اظہار کیا؟

    پی ٹی آئی رہنماؤں نے چیف جسٹس سے ملاقات میں کن تحفظات کا اظہار کیا؟

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ان کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات کی۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں چیف جسٹس اور اپوزیشن رہنماؤں نے عدالتی اصلاحات پر مشاورت کی۔ یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالتی اصلاحات پر قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔

    اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی اصلاحاتی ایجنڈے پر بات کی ہے، انہوں نے عدالتی اصلاحات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    یحییٰ آفریدی نے پی ٹی آئی وفد کو بتایا کہ وکلا برادری، شہریوں اور ضلعی عدلیہ کی تجاویز موصول ہو چکی ہیں۔

    وفد نے اپنے کارکنان اور قیادت کےئ خلاف کیسز پر تحفظات سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا اور کہا کہ ہمارے کیسز جان بوجھ کر مختلف عدالتوں میں ایک ساتھ مقرر کیے جاتے ہیں، وکلا کو ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ جلسے جلوسوں پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔

    اپوزیشن وفد نے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلیے قانون کی حکمرانی ضروری ہے، وکلا پر دہشتگردی کے مقدمات تشویشناک ہیں، عدالتی اصلاحات پر تجاویز دینے کیلیے مزید وقت درکار ہے۔

    وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کا احوال

    دو روز قبل وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی تھی جس میں شہباز شریف نے یحییٰ آفریدی کو ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی، نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کے انصاف کی بروقت فراہمی کیلیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے اقدام کو سراہا تھا۔

    ملاقات کے دوران ملکی معاشی صورتحال اور سکیورٹی چیلنجز پر بھی گفتگو ہوئی تھی جبکہ وزیر اعظم نے مختلف عدالتوں میں طویل مدت سے زیر التوا ٹیکس تنازعات سے متعلق آگاہ کیا تھا اور ان میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا کی تھی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے وزیر اعظم کی جانب سے نظام انصاف کی بہتری کیلیے کی گئی گفتگو کا خیر مقدم کیا تھا اور نظام انصاف میں مزید بہتری لانے کیلیے تجاویز مانگی تھیں۔

    شہباز شریف نے یحییٰ آفریدی کو لاپتا افراد سے متعلق مؤثر اقدامات میں تیزی لانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی ملاقات میں موجود تھے۔

  • ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ دیتے ہوئے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ہراسگی سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کر دیا، انھوں نے ریمارکس میں کہا لاکھوں لوگ ورک پلیس پر ہراسگی سے متاثر ہوتے ہیں لیکن مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔

    جسٹس منصور نے فیصلے میں کہا گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2024 کے مطابق 146 میں سے پاکستان کا 145 واں نمبر ہے، امریکا کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق لیڈی ڈاکٹر سدرہ نے ڈرائیور کے خلاف ہراسگی کے معاملے پر پنجاب محتسب سے رجوع کیا تھا، جس پر محتسب نے ڈرائیور محمد دین کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز

    ڈرائیور نے گورنر پنجاب کو ریپریزنٹیشن بھیجی جو مسترد ہوئی، پھر وہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا لیکن ہائی کورٹ نے بھی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف ملزم کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    ڈرائیور کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، تاہم اب سپریم کورٹ نے بھی درخواست خارج کر دی ہے۔

  • جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی

    جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی

    اسلام آْباد: جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس عامر فاروق کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ شفیع صدیقی کو بھی سپریم کورٹ کو جج بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔

    بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنور کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔

    جوڈیشل کمیشن نے آرٹیکل 181 کے تحت جسٹس گل حسن کو قائمقام جج سپریم کورٹ لگایا ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس گل حسن کا نام قائمقام جج سپریم کورٹ کے لیے دیا۔

    علاوہ ازیں پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد کو سپریم کورٹ میں جج بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں قائمقام جج بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔

  • لیبیا  میں  پاکستانیوں  کی کشتی ڈوبنے کا ایک اور واقعہ

    لیبیا میں پاکستانیوں کی کشتی ڈوبنے کا ایک اور واقعہ

    لیبیا : زاویہ کے قریب مارسادیلا بندرگاہ کے پاس پاکستانی شہریوں کی کشتی الٹ گئی، ڈوبنے والی کشتی پر 65 مسافر سوار تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی کشتی ڈوبنے کا ایک اور واقعہ سامنے آیا۔

    دفترخارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ لیبیا میں شمال مغربی شہرزاویہ کے قریب مارسادیلا بندرگاہ کے پاس کشتی الٹ گئی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ڈوبنے والی کشتی پر 65 مسافر سوار تھے تاہم طرابلس میں پاکستانی سفارتخانے نے لاشوں کی شناخت کیلئے ٹیم زاویہ اسپتال روانہ کردی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانہ متاثرہ پاکستانیوں کی تفصیلات لینےکی بھی کوشش کر رہا ہے، وزارت خارجہ کا کرائسز مینجمنٹ یونٹ صورتحال کی نگرانی کے لیے فعال کر دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مراکش کشتی حادثے میں ملنے والی 13 لاشوں کا تعلق پاکستان سے ثابت ہو گیا

    خیال رہے کہ لیبیا غیر قانونی تارکین کے یورپ جانے کا ایک اہم سمندری راستہ ہے، اس دوران کشتیاں الٹنے سے اب تک سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

  • سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی روکنے کیلیے 4 ججز کا چیف جسٹس کو خط

    سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی روکنے کیلیے 4 ججز کا چیف جسٹس کو خط

    سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی روکنے کے لیے 4 ججز نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس کو خط جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 26ویں ترمیم کے مقدمے کے فیصلے تک سپریم کورٹ میں تعیناتی روکی جائے۔

    خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی کا فیصلہ ہونے تک بھی سپریم کورٹ میں تعیناتی نہ کی جائے، 26ویں ترمیم کیس میں آئینی بینچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے، سپریم کورٹ میں نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہوگی یہ تنازع بن جائے گا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں ججز لانے سے کورٹ پیکنگ کا تاثر ملے گا، پوچھنا چاہتے ہیں عدالت کو اس صورتحال میں کیوں ڈالا جارہا ہے، کس کے ایجنڈے اور مفاد پر عدالت کو اس صورتحال سے دوچار کیا جارہا ہے؟

    ججز نے خط میں کہا ہے کہ 26ویں ترمیم کے فیصلے تک ججز کی تعیناتی کو موخر کیا جائے، کم از کم آئینی بینچ سے فل کورٹ کی درخواست پر فیصلے تک تعیناتی موخر کی جائے۔

    خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین جج ٹرانسفر ہوئے، دوبارہ حلف لینا لازم تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ججز کا حلف کے بغیر بطور جج کام کرنا مشکوک ہے، حلف لیے بغیر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی فہرست تبدیل کی جاچکی ہے۔

    خط میں 10 فروری کے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو موخر کرنے کی بھی درخواست کی گئی، مختلف طبقات کی جانب سے 26ویں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

    ججز کے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات اور پیش رفت کے باعث خط لکھنے پر مجبور ہیں۔

  • لاہور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کیلیے 9 ناموں کی منظوری

    لاہور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کیلیے 9 ناموں کی منظوری

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کیلیے 9 ناموں کی منظوری دے دی گئی۔

    جوڈیشل کمیشن اجلاس کے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی اکثریت نے لاہور ہائیکورٹ میں 9 ایڈیشنل جج لگانے کی منظوری دی۔

    اعلامیے کے مطابق حسن نواز مخدوم، سردار اکبر علی، ملک جاوید اقبال وینس، ملک وقار حیدر، سید احسن کاظمی، محمد جواد ظفر، خالد اسحاق، ملک اویس خالد اور سلطان محمود کے ناموں کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس کے آغاز پر ممبر جوڈیشل کمیشن ایڈووکیٹ اختر حسین کی اہلیہ کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفر آئین کے تحت ہوئے ہیں، چیف جسٹس پاکستان

    یکم فروری 2025 کو سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کر کے وزارت قانون نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس سرفراز ڈوگر، سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیا گیا۔

    صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا تھا۔

    اس سے ایک روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے دوسرے صوبوں سے ججز کے تبادلے پر صدر مملکت آصف علی زرداری کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس نہ لایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی 3 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس بنایا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ، لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی خط کی کاپی بھجوا دی گئی تھی۔

    عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی سمیت مختلف ججز نے خط لکھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سنیارٹی لسٹ کیسے تبدیل ہو سکتی ہے؟

  • ہائیکورٹ کے سینئر ججز میں سب سے زیادہ رپورٹڈ ججمنٹس دینے والا کون؟

    ہائیکورٹ کے سینئر ججز میں سب سے زیادہ رپورٹڈ ججمنٹس دینے والا کون؟

    اسلام آبا: ہائیکورٹ کے سینئر ججز میں سب سے زیادہ رپورٹڈ ججمنٹس کس نے دیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر اس سلسلے میں تفصیلات جاری کر دی گئیں۔

    ویب سائٹ رپورٹ کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے چیف جسٹس اور پیونی جج کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، وہ 409 رپورٹڈ ججمنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہیں۔

    میاں گل حسن اورنگزیب

    دوسرے نمبر پر چیف جسٹس عامر فاروق نے 256 رپورٹڈ ججمٹنس دیں، جسٹس محسن اختر کیانی 161 رپورٹڈ ججمنٹس دے کر تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔

    شہباز شریف اور حمزہ کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس کا فیصلہ محفوظ

    جسٹس بابر ستار 128، جسٹس طارق محمود جہانگیری 97 رپورٹڈ ججمنٹس دے چکے ہیں، جسٹس ارباب محمد طاہر نے 66، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے 38 رپورٹڈ ججمنٹس دیں، جب کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سب سے کم 30 رپورٹڈ ججمنٹس دی ہیں۔

  • پاکستان کا برادر اسلامی ملک سے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی مرحلے میں داخل

    پاکستان کا برادر اسلامی ملک سے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی مرحلے میں داخل

    پاکستان کا برادر اسلامی ملک ملائیشیا سے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اور ڈرافٹ پاکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو سفارتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان اور ملائیشیا میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اور ملائیشیا نے معاہدے کا مجوزہ ڈرافٹ پاکستان کے حوالے کر دیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ڈرافٹ میں پاکستان کی مجوزہ ترامیم کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئندہ چند ہفتوں میں معاہدے پر دونوں جانب سے دستخط کیے جائیں گے اور معاہدے پر دستخط نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ ملائشیا کے دوران متوقع ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 384 قیدیوں میں سے 187 امیگریشن جرائم میں سزا بھگت رہے ہیں اور 5 پاکستانی خواتین بھی ملائیشیا کی جیلوں میں موجود ہیں۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ 10 پاکستانیوں کو ملائیشیا میں منشیات اور قتل کے جرم میں سزائے موت ہوئی تھی تاہم پاکستانی مشن کی کوششوں سے ان قیدیوں کی سزائے موت کو ختم کرایا گیا۔ معاہدے سے قیدیوں کو بقیہ سزائیں پاکستان میں بھگتنے کی راہ ہموار ہوگی۔

  • جسٹس عائشہ ملک  کی کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت، وجوہات سامنے آگئیں

    جسٹس عائشہ ملک کی کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت، وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : جسٹس عائشہ ملک کی کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت سے متعلق وجوہات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کے بعد تحریری وجوہات جاری کردیں۔

    جس میں کہا گیا کہ بحیثیت جج ہمیں عدالتی ،انتظامی احکامات میں واضح فرق کوبرقرار رکھنا چاہیے، عدالتی احکامات کی تقدس کو محفوظ اور برقرار رکھنا چاہیے۔

    تحریری وجوہات میں بتایا گیا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے احکامات پرعمل ہو، ہمارے احکامات کی کسی کے ذریعے نظر انداز یا خلاف ورزی نہ کی جائے۔

    جسٹس عائشہ نے کہا کہ کیس نہیں سننا چاہتی تاکہ 16جنوری کےعدالتی حکم کاتقدس محفوظ رہے، 16 جنوری کو یہ کیسز تین رکنی بینچ کے سامنے مقرر کئے گئے تھے، کیس میں بینچ کے دائرہ اختیار کے بارے میں سوال اٹھایاگیا، یہ بینچ آئین کی 26ویں ترمیم کے تحت آئینی بینچ نہیں تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے کمیٹی سے بینچ کی دوبارہ تشکیل کا حکم دیا، بینچ دوبارہ تشکیل دینےکےبجائےواپس لیکرآئینی بینچ کمیٹی کےسامنےرکھنےکاحکم دیاگیا۔

    جسٹس عائشہ نے مزید کہا کہ آئینی بینچ کمیٹی نے17جنوری کی میٹنگ میں ان کیسز کو27 جنوری کیلئےمقرر کیا، دونوں کمیٹیوں نے 16جنوری کے عدالتی حکم کو نظرانداز کیا۔