Author: Abdul Rasheed

  • وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کو مزید احکامات کے لئے ریفر کرتے ہوئے اس قسم کی دیگر درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق گوہر نواز سندھو و دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور درخواست گزار گوہر نواز سندھوعدالت میں پیش ہوئے۔

    قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ امتحانی پرچہ ہے، اس میں آئینی سوالات اٹھے ہیں جن پر فیصلہ دینا ضروری ہوگیا ہے۔ تین رکنی بنچ نے سینئر وکلاءاور آئینی ماہرین رضا ربانی‘ حامد خان اور خواجہ حارث کو عدالت کا معاون مقرر کرتے ہوئے کیس مزید احکامات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سفارش کی کہ اس قسم کے دیگر مقدمات کو یکجا کرکے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے تاکہ الگ الگ فیصلوں سے کوئی ابہام پیدا ہونے کی گنجائش نہ ہو۔

    وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جب آج سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں شروع ہوئی تو بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ وہ کسی کو بھی اس کیس میں بلا سکتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا جائزہ لینا ہوگا ورنہ یہ بے معنی ہو جائےگا۔ جسٹس سرمد نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ جانناہوگا کہ صادق اور امین کافیصلہ کون کرےگا؟

  • شرجیل میمن اور اظہارالحسن تھر میں بچوں کی اموات پر آمنے سامنے

    شرجیل میمن اور اظہارالحسن تھر میں بچوں کی اموات پر آمنے سامنے

    کراچی: تھر میں قحط سالی سے پید اہو نے والی صورت حال اور اس دوران بچوں کی اموات پر سندھ حکومت شدید دباوں میں ہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے تھر کی صورت حال پر پیپلز پارٹی کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تھر میں بچوں کی اموات پر شرجیل میمن اور اظہار الحسن آمنے سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کےوزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت تھر میں قدرتی آفات سے نمٹنےکی کوششیں کررہی ہےتاہم پاکستان میں روزانہ چھ سو بچے جاں بحق ہوتے ہیں۔ محض تھر کےحوالےسےاس مسئلے کو نہ دیکھا جائے۔

    دوسری جانب تھرایم کیو ایم کے رہنما اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ میں ایک بھی بچہ مرےگاتو ایم کیو ایم جواب طلب کرےگی۔ ایم کیو ایم کےرہنماخواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ پورے پاکستان میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو تھر کےمسئلے سے نہ جوڑا جائے۔ سندھ میں ایک بچہ بھی بھوک سے مرےگا تو ایم کیو ایم حکومت سے جواب طلب کرے گی۔

    شرجیل میمن  اور اظہار الحسن علیحدہ علیحدہ سندھ اسمبلی کےباہر میڈیا سے گفتگوکررہے تھے۔

  • مشرف کو بگٹی کیس میں استثنیٰ حاصل

    مشرف کو بگٹی کیس میں استثنیٰ حاصل

    کوئٹہ: بگٹی کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشرف کو ایک روز کا استثنیٰ دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نذیراحمد پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نواب اکبر خان بگٹی قتل کیس میں آج سابق صدر پرویز مشرف کو طلب کیا تھا تاہم مشرف کے وکیل ذیشان چیمہ نے عدالت میں پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے انہیں حاضری سے استثنی دینے کی درخواست کی۔

    مذکورہ درخواست پر عدالت نے پرویز مشرف کو عارضی استثنی دیتے ہوئے حکم دیا کہ بلوچستان حکومت ،سندھ حکومت سے مل کر مشترکہ میڈیکل بورڈ تشکیل دے جو پرویز مشرف کا طبی معائنہ کرکے مکمل رپورٹ تیار کرکے اور آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرے۔

    کیس کی آئندہ سماعت دس دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔

  • کراچی سائٹ ایریا گتہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا

    کراچی سائٹ ایریا گتہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا

    کراچی:سائٹ ایریا کی گتہ فیکڑی میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ لاکھوں کا سامان خاکستر ہو گیا ہے ۔ شہر بھر سے فائر بریگیڈ گاڑیوں نے آگ بجھانے میں حصہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح کراچی میں سائٹ ایریا کی گتہ فیکڑی میں آگ لگ  گئی تھی۔ آگ بجھانے کے لئے فائر بریگیڈ کا عملہ فوری طور پر پہنچ گیا، آگ کی شدت کے باعث مزید فائر بریگیڈ کی گاڑیوں روانہ کر دی گئی تھیں۔

    فیکٹری میں لگنے والی آگ پر کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد قابو پالیا گیا۔ فائر بریگیڈ حکام نے بتا یا کہ سائٹ ایریا میں واقع گتہ فیکٹری میں اچانک آگ بھڑک اٹھی دیکھتے ہی دیکھتے جسکی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ ابتدا میں فائر بریگیڈ کی 5گاڑیوں نے آگ بجھانے کی کوشش کی مگر آگ کی شدت میں اضافے کے پیش نظر فائر بریگیڈ کی مزید گاڑیاں آگ پر قابو پانے کیلئے روانہ کی گئیں۔

    فائر بریگیڈ کی 10 گاڑیوں نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر واقعہ بجلی کی شارٹ سرکٹ کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے مگر اس واقعے کی مزید تحقیقات بھی جاری ہے۔ خوش قسمتی سے واقعے میں کو ئی جانی نقصان نہیں ہوا مگر لاکھوں روپے مالیت کا سازوسامان جل گیا۔

  • پاکستان عوامی تحریک کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو پیش

    پاکستان عوامی تحریک کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو پیش

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے پارٹی کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کروادی ہے۔ انتخابی نشان کے حصول کیلئے بھی درخواست دیدی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے آج پارٹی اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرادی گئیں ہے۔ جمع کروائی گئی تفصیلا ت کے مطابق عوامی تحریک کے کل اثاثوں کی مالیت چودہ لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ عوامی تحریک کے اثاثوں میں دولاکھ سے زائد کا دفتری فرنیچر موجود ہے جبکہ دفتر کے دیگر سامان کی مالیت ایک لاکھ سے زیادہ بتائی گئی ہے۔

    عوامی تحریک کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گی تفصیلا ت کے مطابق پارٹی کے استعمال میں ہو نے والی گاڑیوں کی مالیت آٹھ لاکھ ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے بینک اکاونٹ میں سینتیس ہزار سے کچھ زائد کی رقم موجود ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک نے الیکشن کمیشن میں ایک اور درخواست بھی جمع کر وائی ہے جس میں انتخابات میں حصہ لینے کے لئے عوامی تحریک کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاہم بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی اے ٹی کی جانب سے مطلوب شدہ نشانات ٹریکٹر، چاند ستارہ اور ہاکی پہلے ہی دیگر جماعتوں کو الاٹ کئے جاچکے ہیں تاہم کمیشن کی جانب سےعوامی تحریک کو انتخا بی نشان الماری الاٹ کرنے کی پیش کش کردگئی۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ عوامی تحریک ماضی میں بھی الماری کے انتخابی نشان سےالیکشن لڑتی رہی ہے۔
    ۔

  • داعش کی پاکستان میں کاروائیوں کےلئے منصوبہ بندی

    داعش کی پاکستان میں کاروائیوں کےلئے منصوبہ بندی

    اسلام آباد: داعش کی جانب سے پاکستان میں کاروائیوں کیلئے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔داعش اس حوالے سے پاکستان میں پہلے سے موجود شدت پسند اور مذہبی تنظیموں سے رابطہ کر رہی ہے۔

    اے آروائی نیوز نے بلوچستان حکومت کا نیکٹا سمیت حساس اداروں کو لکھے جانے والے خفیہ مراسلہ حاصل کرلیا، جس میں کالعدم تنظیم داعش کی مختلف شہروں میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی اور مذہبی تنظیموں سے رابطے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    جنگجو تنظیم داعش نے عراق اور شام کے بعد اب پاکستان کا رخ کرلیا ہے۔ وفاقی حکومت نے اس بات سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن بلوچستان حکومت نے داعش کی موجودگی اور ان کے رابطوں کا نہ صرف اعتراف کرلیا ہے بلکہ اس بارے میں نیکٹا اور حساس اداروں کو مراسلہ بھی لکھ دیا ہے۔ جس کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ داعش نے پاکستان میں اپنا نیٹ ورک مظبوط کرنے کیلئے مذہبی تنظیموں سے رابطے کیلئے  دس رکنی خصوصی ونگ تشکیل دے دیا ہے۔ جو لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر آپریشن ضرب عضب میں حصہ لینے والی پاک آرمی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    مراسلے کے مطابق داعش نے ہنگو اور کرم ایجنسی میں اپنے دس سے بارہ ہزار حامیوں کی موجودگی کا بھی انکشاف کیا ہے۔ داعش کا پہلا ہدف خیبر پختونخوا میں سرکاری تنصیبات ہونگی۔ خفیہ مراسلہ رواں برس اکتیس اکتوبر کو لکھا گیا تھا۔ جس میں آئی جی پولیس ،ڈویژنل کمشنر ،ڈپٹی کمشنرز اور ریجنل پولیس آفیسرز کو محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی گئیں ہیں۔

  • خیبر ایجنسی: فوج سے جھڑپ میں شدت پسند کمانڈر ابوجندل ہلاک

    خیبر ایجنسی: فوج سے جھڑپ میں شدت پسند کمانڈر ابوجندل ہلاک

    پشاور: شمالی وزیرستان میں کلیئرنس آپریشن کے دوران جھڑپ میں دو فوجی اہلکار شہید ہو گئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے چار حملہ آور دہشتگرد ہلاک کر دیے۔ ترجمان طالبان نے اپنے خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ کمانڈر ابوجندل کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار کی شام گرلامائی میں کلیئرنس آپریشن کے دوران دہشتگردوں سے جھڑپ میں چار دہشت گرد مارے گئے ہے۔ فائرنگ کے تبادلے میں دو فوجی جوان بھی شہید ہوگئے ہیں۔ پشاور میں دونوں شہید فوجیوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔

    دہشتگردوں کے خلاف پاک فوج کا آپریشن خیبرون اور خیبر ٹو کامیابی سے جاری ہے اور پاک فوج کی جانب سے جیٹ طیاروں کی شدت پسندوں پربمباری بھی جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تازہ کارروائی تحصیل تیراہ کے علاقے آکا خیل میں کی گئی۔ جس میں اہم کمانڈر سمیت تیرہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فضائی کارروائی میں دہشت گردوں کے سولہ ٹھکانے اور گولہ بارود تباہ کردیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز بھی علاقےسےسترہ دہشتگردوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق ہلاک شدگان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکراسلام سے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر ون اور شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب سے علاقے میں امن وامان بحا ل ہورہا ہے اور نقل مکانی کرنیوالےافراد کی واپسی کیلئے بھی حکومت کی جانب سے لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب طالبان کے ترجمان نے پچھلے دنوں پاکستانی فوج کے ہاتھوں ایک کاروائی میں اپنے خود کش حملوں کے ماسٹر مائنڈ کمانڈر ابو جندل کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ دوسری جانب اہم ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ داعش نے پاکستان میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا ہے اور اس حوالے سے داعش نے10رکنی خصوصی ونگ بھی بنا لیا ہے۔

  • کراچی کے حساس علاقوں میں انسداد پولیو مہم کا آج سے آغاز

    کراچی کے حساس علاقوں میں انسداد پولیو مہم کا آج سے آغاز

    کراچی: شہر بھر کے تمام حساس علاقوں میں آج سے انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے۔ تین روزہ مہم میں آٹھ لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاوں کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بڑھتے ہو ئے پولیو کیسز کے باعث اور عالمی دباوں کے بعد حکومت کی جانب سے پولیو کے انسداد کے لئے کوششیں تیز کردی گئیں ہیں۔ پچھلے دنوں وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے چاروں وزرااعلٰی کو خط لکھے گئے تھے کہ اپنے اپنے صوبوں میں پولیو کے انسداد کے لئے مزید کوششیں کی جائیں۔

    اس ہی سلسلے میں آج سے کراچی کے تمام حساس علاقوں میں انسداد پولیو مہم شروع ہورہی ہے۔ 3روزہ مہم میں8لاکھ بچوں کوقطرے پلائےجائیں گے۔ پولیورضاکاروں کیلئےسیکورٹی کےسخت انتظامات کئے جائیں گے۔ پولیو مہم کے دوران پولیو کی انسداد کے قطرے کراچی کی بارہ حساس یونین کونسلوں میں پلائے جائیں گے۔

    انسداد پولیو حکام کے مطابق کمشنرکراچی انسداد پولیومہم کےنگراں مقرر کئے گئے ہیں اور انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کردی ہیں کہ پولیو رضاکاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ کسی بھی ناخوش گوار واقعہ کی ذمہ داری پولیس اورڈپٹی کمشنرز پر عائد ہوگی۔

  • شاعر مشرق علامہ اقبال کا137واں یوم پیدائش

    شاعر مشرق علامہ اقبال کا137واں یوم پیدائش

    لاہور: شاعر مشرق علامہ اقبال کا 137واں یوم پیدائش آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔ یوم اقبال کے موقع پر مزار اقبال لاہور پرگارڈزتبدیلی کی پُر وقارتقریب منعقد کی گئی۔

    نظریہ پاکستان پیش کرنےوالےشاعرمشرق علامہ اقبال کاایک سوسینتیسواں یوم پیدائش آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں مزار اقبال پرگارڈز تبدیلی کی تقریب ہو ئی جس کے مہمان خصوصی نیوی کموڈور ایس ایم شہزاد نے مزار پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔

    علامہ محمد اقبال کے ایک سو سینتیس ویں یوم پیدائش کے موقع پر مزاراقبال پر گارڈز تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی کر دوران پاک نیوی کے دستے نے پاکستان رینجرز کی جگہ شاعر مشرق کے مزار پرگارڈ کے فرائض سنبھالئے۔

    گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بھی مزار اقبال پر حاضری دی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔ مزار پر قومی ترانے کی دھن بجا کر شاعر مشرق کو سلامی دی گئی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، تقریب میں عسکری حکام، طلبا اور شہریوں کی بڑی تعداد نےشرکت کی۔

    تاریخ اقبال

    ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہو ئے۔ وہ بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ ان کا شمار اردو اور فارسی کے اہم ترین شاعروں میں ہوتا تھا اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ انھوں نے شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ انھوں نے "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام” کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔

    علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔

    علامہ اقبال 9 نومبر1877ء بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ کو برطانوی ہندوستان کے شہر سیال کوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کیا ہے۔ اقبال کے آبا ؤ اجداد قبول اسلام کے بعد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔ شیخ نُور محمد دیندار آدمی تھے۔ بیٹے کے لیے دینی تعلیم کو کافی سمجھتے تھے۔ علامہ کے والد کےسیالکوٹ کے اکثر مقامی علماء کے ساتھ دوستانہ مراسم تھے۔ اقبال بسم اﷲ کی عمر کو پہنچے تو انھیں مولانا غلام حسن کے پاس لے گئے۔ مولانا ابوعبداﷲ غلام حسن محلہ شوالہ کی مسجد میں درس دیا کرتے تھے۔ یہاں سے اقبال کی تعلیم کا آغاز ہوا۔

    علامہ نے سولہ برس کی عمر میں اقبال نے میٹرک کا امتحان پاس کیا ۔ فرسٹ ڈویژن آئی اور تمغا اور وظیفہ ملا۔ اسکاچ مشن اسکول میں انٹرمیڈیٹ کی کلاسیں بھی شروع ہوچکی تھیں لہٰذا اقبال کو ایف اے کے لیے کہیں اور نہیں جانا پڑا ، وہیں رہے ، یہ وہ زمانہ ہے جب ان کی شاعری کا باقاعدہ آغاز ہوتا ہے۔ اس وقت پورا برصغیر داغ کے نام سے گونج رہا تھا ۔ خصوصاً اُردو زبان پر ان کی معجزانہ گرفت کا ہر کسی کو اعتراف تھا ۔ اقبال کویہی گرفت درکار تھی ۔ شاگردی کی درخواست لکھ بھیجی جو قبول کر لی گئی ۔ مگر اصلاح کا یہ سلسلہ زیادہ دیر جاری نہ رہ سکا۔ داغ جگت استاد تھے ۔ متحدہ ہندوستان میں اردو شاعری کے جتنے بھی رُوپ تھے ، ان کی تراش خراش میں داغ کا قلم سب سے آگے تھا ۔ لیکن یہ رنگ ان کے لیے بھی نیا تھا ۔ گو اس وقت تک اقبال کے کلام کی امتیازی خصوصیت ظاہر نہ ہوئی تھی مگر داغ اپنی بے مثال بصیرت سے بھانپ گئے کہ اس ہیرے کو تراشا نہیں جاسکتا ۔ یہ کہہ کر فارغ کر دیا کہ اصلاح کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔

    علامہ نے 1895ء میں ایف اے کیا اور مزید تعلیم کے لیے لاہور آگئے ۔ یہاں گورنمنٹ کالج میں بی اے کی کلاس میں داخلہ لیا اور ہاسٹل میں رہنے لگے ۔ اپنے لیے انگریزی ، فلسفہ اور عربی کے مضامین منتخب کیے ۔ انگریزی اور فلسفہ گورنمنٹ کالج میں پڑھتے اور عربی پڑھنے اورینٹل کالج جاتے جہاں مولانا فیض الحسن سہارنپوری ایسے بے مثال استاد تشریف رکھتے تھے۔  1898ء میں اقبال نے بی اے پاس کیا اور ایم اے (فلسفہ)میں داخلہ لے لیا۔ یہاں علامہ کو پروفیسر ٹی ڈبلیوآرنلڈ کا تعلق میسّر آیا۔ جنھوں نے آگے چل کر اقبال کی علمی اور فکری زندگی کا ایک حتمی رُخ متعین کر دیا۔

    مارچ 1899ء میں ایم اے کا امتحان دیا اور پنجاب بھرمیں اوّل آئے۔ اس دوران میں شاعری کا سلسلہ بھی چلتا رہا، مگر مشاعروں میں نہ جاتے تھے ۔ نومبر 1899ء کی ایک شام کچھ بے تکلف ہم جماعت انھیں حکیم امین الدین کے مکان پر ایک محفلِ مشاعرہ میں کھینچ لے گئے۔ سُننے والوں کا ایک ہجوم تھا ۔ اقبال چونکہ بالکل نئے تھے، اس لیے ان کا نام مبتدیوں کے دور میں پُکارا گیا۔ غزل پڑھنی شروع کی، جب اس شعر پر پہنچے کہ :

    موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چُن لیے
    قطرے جو تھے مرے عرقِ انفعال کے

    تو اچھے اچھے استاد اُچھل پڑے ۔ بے اختیار ہو کر داد دینے لگے ۔ یہاں سے اقبال کی بحیثیت شاعر شہرت کا آغاز ہوا ۔ مشاعروں میں باصرار بُلائے جانے لگے ۔ اسی زمانے میں انجمن حمایتِ اسلام سے تعلق پیدا ہوا جو آخر تک قائم رہا ۔ اس کے ملّی اور رفاہی جلسوں میں اپنا کلام سناتے اور لوگوں میں ایک سماں باندھ دیتے ۔ اقبال کی مقبولیت نے انجمن کے بہت سارے کاموں کو آسان کردیا ۔ کم از کم پنجاب کے مسلمانوں میں سماجی سطح پر دینی وحدت کا شعور پیدا ہونا شروع ہوگیا جس میں اقبال کی شاعری نے بنیادی کردار ادا کیا۔
    ایم اے پاس کرنے کے بعد اقبال 13مئی1899ء کو اورینٹل کالج میں میکلوڈ عربک ریڈر کی حیثیت سے متعین ہوگئے ۔ اسی سال آرنلڈ بھی عارضی طور پر کالج کے قائم مقام پرنسپل مقرر ہوئے ۔ اقبال تقریباً چار سال تک اورینٹل کالج میں رہے ۔ البتہ بیچ میں چھ ماہ کی رخصت لے کر گورنمنٹ کالج میں انگریزی پڑھائی۔ اعلی تعلیم کے لیے کینیڈا یا امریکہ جانا چاہتے تھے مگر آرنلڈ کے کہنے پر اس مقصد کے لیے انگلستان اور جرمنی کا انتخاب کیا ۔

    بیسویں صدی کے عشرہ اول میں پنجاب کی مسلم آبادی ایک ٹھہراؤ میں مبتلا تھی ۔ کہنے کو مسلمانوں کے اندر دو سیاسی دھڑے موجود تھے مگر دونوں مسلمانوں کے حقیقی تہذیبی ، سیاسی اور معاشی مسائل سے بیگانہ تھے ۔ ان میں سے ایک کی قیادت سر محمد شفیع کے ہاتھ میں تھی اور دوسرا سر فضل حسین بھی اپنے اپنے حمایتیوں کو لے کر پہنچے  اور طے پایا کہ پنجاب میں صوبائی مسلم لیگ قائم کی جائے۔ اس فیصلے پر فوری عمل ہوا ۔ میاں شاہ دین صدر بنائے گئے اور سر محمد شفیع سیکرٹری جنرل ۔ سر فضل حسین عملاً الگ تھلگ رہے ۔ اقبال ان سب قائدین کے ساتھ دوستانہ مراسم تو رکھتے تھے مگر عملی سیاست سے انھوں نے خود کر غیر وابستہ ہی رکھا۔

    1911ء تک متحدہ ہندوستان کے اکثر مسلمان قائدین ، سرسید کے حسب فرمان ، انگریزی حکومت کی وفاداری کا دم بھرتے رہے ، لیکن 1911ء اور 1912ء کے بیچ کے عرصے میں حالات جو ایک ڈھرّے پر چلے جارہے تھے ، اچانک پلٹا کھا گئے ۔ مسلمان سیاست دان بنگال کی تقسیم کے حق میں تھے ، انگریز بھی ایسا ہی چاہتے تھے ، مگر ہندو اس منصوبے کے سخت مخالف تھے ۔ ان کی جانب سے تشدّد کی راہ اختیار کی گئی تو انگریزی حکومت نے سپر ڈال دی ۔ تقسیم بنگال کو منسوخ کردیا گیا ۔ تقسیم بنگال کی منسوخی کا اعلان ہوا تو یکم فروری 1912ء کو موچی دروازہ لاہور میں مسلمانوں نے ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا ، جس میں اقبال بھی شریک ہوئے۔ مقررین نے بڑی جذباتی اور جوشیلی تقریریں کیں۔ اقبال کی باری آئی تو مسلمانوں کی عظمتِ رفتہ کا مینار بن کر اُٹھے اور فرمایا:

    ’’مسلمانوں کو اپنی ترقی کے لیے خود ہاتھ پاؤں مارنے چاہیئں ۔ ہندوؤں کو اب تک جو کچھ ملا ہے ، محض اپنی کوششوں سے ملا ہے۔ اسلام کی تاریخ دیکھو وہ کیا کہتی ہے ۔ عرب کے خطّے کو یورپین معماروں نے ردّی اور بیکار پتھر کا خطاب دے کر یہ کہہ دیاتھا کہ اس پتھر پر کوئی بنیاد کھڑی نہیں ہوسکتی ۔ ایشیا اور یورپ کی قومیں عرب سے نفرت کرتی تھیں مگر عربوں نے جب ہوش سنبھالا اور اپنے کس بل سے کام لیا تو یہی پتھر دنیا کے ایوانِ تمدن کی محراب کی کلید بن گیا ، اور خدا قسم ! روما جیسی باجبروت سلطنت عربوں کے سیلاب کے آگے نہ ٹھہر سکی ، یہ اس قوم کی حالت ہے جو اپنے بَل پر کھڑی ہوئی۔! ‘‘

    اس تقریر سے مجمع میں رواں دواں لمحاتی اور بے جہت جوش و خروش اپنی قوم کے زندہ تشخص کے لیے درکار ایک بامعنی قوت میں بدل گیا جو ابھی محدود تھی مگر آگے چل کر اسے وسعت پکڑنی تھی۔ اور یوں فکر اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ ریاست اور اس کے وجود کے لئے جدوجہد کا خواب دیکھایا جس کے بعد پاکستان کا وجود ایک مسلہ حقیقت بن کر سامنے ابھرا۔

    تصانیف

    نثر

    علم الاقتصاد-1903

    فارسی شاعری

    اسرار خودی-1915
    رموز بے خودی-1917
    پیام مشرق-1923
    زبور عجم-1927
    جاوید نامہ-1932
    پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق-1936

    ارمغان حجاز (فارسی-اردو)-1938

    اردو شاعری

    شکوہ
    جواب شکوہ
    خصر راہ
    والدہ مرحومہ کی یاد میں
    تصورات و نظریات
    خودی
    عقل و عشق
    مرد مومن
    وطنیت و قومیت
    اقبال کا تصور تعلیم
    اقبال کا تصور عورت
    اقبال اور مغربی تہذیب
    اقبال کا تصور ابلیس
    اقبال اور عشق رسول

  • تحریک انصاف آج رحیم یار خان میں جلسہ کرے گی

    تحریک انصاف آج رحیم یار خان میں جلسہ کرے گی

    رحیم یارخان: تحریک انصاف کے سونامی نے رحیم یار خان کا رُخ کرلیا ہے۔ خواجہ فرید گراونڈ میں جلسے کی تیاریاں  جاری ہیں۔

    تفصیلات کے تحریک انصاف آج رحیم یار خان میں جلسہ کرنے جارہی ہے جس کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں۔ تحریک انصاف کے سونامی کا رحیم یار خان کی جانب رُخ ہوگیا ہے اور خواجہ فرید گراؤنڈ میں جلسے کی تیاریاں مکمل کی جارہہی ہیں جبکہ کارکنان پُر جوش ہیں، کپتان آج خطاب میں سیاسی حریفوں کو پھرللکاریں گے۔

    گزشتہ شب عمران خان تقریر کے دوران ایک بار پھر نوازشریف پر برس پڑے،عمران خان کہتے ہے کہ نوازشریف کو کرپٹ کہنا گالی نہیں سچ ہے، وہ ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور نوازشریف ذاتی مفاد کیلئے شہباز شریف کو چین ساتھ لے کر گیا ہے۔