Author: Abdul Rasheed

  • سینیٹ کا اجلاس، اپوزیشن کا احتجاج اور واک آوٹ

    سینیٹ کا اجلاس، اپوزیشن کا احتجاج اور واک آوٹ

    اسلام آباد: سینیٹ کا اجلاس آج ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں بچوں کیساتھ زیادتی کے واقعات پرقانون سازی نہ ہونے پرمتحدہ اپوزیشن نے علامتی واک آؤٹ کیا۔ سینیٹ میں میڈیا پر پابندی سے متعلق ایک بل بھی پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت شروع ہوا  اور اجلاس میں میڈیا پر پابندی سے متعلق ایک بل پیش کیا گیا جس کا مسودہ قانون پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر نے پیش کیا۔ مذکورہ بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا جبکہ بل کے خلاف صحا فیوں نے کا سینیٹ کے اجلاس سے واک آوٹ کیا۔

    صحافیوں کے خدشات پر زاہد خان نے ان سے اظہار یکجہتی کر تے ہو ےت کہا کہ بل سینیٹ سے منظور نہیں ہو نے دے گے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی نے ملک میں بچوں کیساتھ زیادتی کےواقعات سے متعلق معاملے کو اٹھایا۔ جس پر اراکین نےاظہارخیال کرتے ہوئے مجرموں کو سزائیں نہ دینے پر احتجاج کیا۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹرصغریٰ امام نےزیر بحث معاملے سے متعلق سوال کے جواب نہ آنے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ بچوں سے زیادتی سے متعلق قانون سازی نہ ہو نے پر متحدہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ سے واک آؤٹ  بھی کیا گیا۔ اس سےقبل سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی پر بھی اپوزیشن نے احتجاج کیا۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن کاکہنا تھا کہ وزرا سینیٹ کی کارروائی میں دلچسپی نہیں لیتے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین کے تحت کابینہ سینیٹ کو بھی جوابدہ ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے مطا لبہ کیاکہ سینیٹ میں وزرا کی موجودگی یقینی بنا ئی جا ئے۔

  • اے آر وائی کی بندش کے خلاف صحافی آج یوم سیاہ منارہے ہے

    اے آر وائی کی بندش کے خلاف صحافی آج یوم سیاہ منارہے ہے

    کراچی/واشنگٹن: پیمرا کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے خلاف آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحافتی تنظیمیں یوم سیاہ منارہی ہیں۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ حق و سچ اور آزادیِ اظہار رائے کو دبانے کی مزموم کوششیں کی جارہی ہے۔ صحافیوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ لاہور اور کراچی ہائی کورٹ کے آرڈز کے باوجود اے آر وائی نیوز کی بند ش پیمرا کی آزادیِ اظہار کے خلاف ایک سازش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سے پیمرا کےحکم پراےآروائی نیوزکی نشریات بدستور بندش کا شکار ہے، اس حوالے سے وکلا کا کہنا ہے کہ نشریات کی بندش توہین عدالت ہے۔ دوسری جانب صحافی برادری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلےکاخیرمقدم کیا ہے۔

    سی پی جے کی جانب سے اےآروائی نیوزکی بندش کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے اور وزیر اعظم پاکستان کو ایک کظ کے ذریعے اے آر وائی کی نشریات فوری بحالی مطالبہ کیا۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مار چ میں آپ نےہمارےوفدکوآزادی صحافت کی یقین دہانی کرائی تھی، اےآروائی نیوزکی نشریات بندکرناقبول نہیں، سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرے، سی پی جےکا کہنا ہے کہ اےآروائی نیوزکی بندش کےاقدامات وعدےکی خلاف ورزی ہے، حکومت پرتنقیدکی وجہ سےمبشرلقمان کےپروگرام پرپابندی لگائی گئی، خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت نےدوسری باراےآروائی نیوزکوخاموش کرنےکااقدام اٹھایا، اور ہائیکورٹ کےفیصلےپربھی عمل نہیں کیاجارہا، سی پی جے مطالبہ کیا کہ آزادی صحافت کیلئےاےآروائی نیوز کوبحال کیاجائے۔

    کراچی تا کشمیر عوام کی ایک ہی آوازہے کہ اےآروائی نیوز بحال کیا جائے جبکہ صحافی تنظیموں نے آج پاکستان کے بڑے شہروں
    گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ نے اے آروائی نیوز کی یکطرفہ بندش کا پیمرا کانوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔ اےآر وائی نیوز کی یکطرفہ بندش کیخلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔ درخواست اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ کی جانب سے دائر کی تھی۔ درخواست کی سماعت جسٹس فیصل عرب نے کی تھی۔ درخواست میں اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن قانونی ضابطوں پر پورا نہیں اترتا اور اے آروائی نیوز کاموقف سنے بغیر ہی فیصلہ دیا گیا ہے۔ دراخوست پر جسٹس فیصل عرب نے پیمرا کا نوٹی فیکیشن معطل کردیا۔

    سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اے آروائی کی بندش کانوٹیفکیشن معطل کئے جانے کے بعد صحافی تنظیموں نے کیبل آپریٹرز سے فوری طور پراے آروائی نیوز کی نشریات بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اے آروائی نیوز کی بندش کے پیمرا کے فیصلے کی معطلی کے عدالتی حکم پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم کا کہناتھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے اچھا فیصلہ دیا ہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹ کے صدر جی ایم جمالی کا کہنا تھاعدلیہ نے ثابت کردیا کہ وہ آزاد ہے۔ پی ایف یو جے کے سیکٹری جنرل امین یوسف کا کہنا تھا کہ پیمراکانوٹی فکیشن قانونی ضابطوں پرپورانہیں اترتاتھا۔ غیر قانونی چیئرمین کاکوئی حکم قانونی نہیں ہوسکتا۔ ماہر قانون عابد زبیری کا کہنا تھا کہ لاہورہائیکورٹ نے اے آروائی نیوز پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔

    صحافیوں کی جانب سے یوم سیاہ

    لاہور

    اے آروائی نیوز کی بندش کیخلاف لاہورکی صحافی برادری نے بھرپور احتجاج کیا اور پیمرا کے اقدام کو غیرآئینی قرار دیا۔ پیمرا کی طرف سے اے آروائی نیوز کی بندش اور آزادی صحافت پر قدغن لگانے کی گھناونی کوشش کیخلاف پنجاب اسمبلی کے باہر لاہور پریس کلب کے زیر اہتما م احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں آزادی صحافت کے علمبرداروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اے آروائی نیوزکے حق میں اسمبلی ہال میں ہونیوالے مظاہرے میں صحافی برادری کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سول سوسائٹی کے افراد نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے پیمرا کے اے آروائی نیوز کے خلاف نوٹیفکیشن کی منسوخی پر صحافی برادری میں اطمینان کی فضاء تو پائی جارہی ہے البتہ صحافی قیادت نے فوری طور پر اے آروائی نشریات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

    اسلام آباد

    اے آروائی نیوزکی جبری اور غیرمنصفانہ بندش کےخلاف پاکستان عوامی تحریک، صحافی برادری اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنےوالےافراد نے پیمراہیڈکوارٹراسلام آباد کےسامنےاحتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرےکےشرکاء نےحکومت اور پیمرا کےخلاف پلےکارڈز اٹھارکھےتھےجن میں اےآروائی کی بندش کےخلا ف نعرے درج تھے۔ مظاہرے میں شریک عوامی تحریک کے رہنما قاضی شفیق کا کہنا تھا کہ کسی جمہوری معاشرے میں میڈیا پر پابندی عائد نہیں کی جاتی۔ اس موقع پرعوامی تحریک کے کوآرڈینیٹرغلام علی کا کہنا تھا کہ اےآروائی کی بندش کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ مظاہرے کےشرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اے آروائی نیوز کی نشریات ملک بھر میں فوری بحال کی جائیں۔

    ملتان/صادق آباد/فیصل آباد

    اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کیخلاف پنجاب کےمختلف شہروں میں صحافی سراپا احتجاج بن گئے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں سول سائٹی اور صحافیوں نے احتجاج کیا۔ ملتان کے صحافیوں نے حکومت کواوچھے ہتھکنڈے بند کرنے کامشورہ دیا۔ فیصل آباد کے صحافیوں ،تاجروں اور علمائے کرام نے احتجاجی ریلی نکالی اور پیمرا کے فیصلے کی مذمت کی۔ ساٹ صادق آباد میں آر وائی کی بندش کے خلاف مظاہرے ہوئے اور پیمرا مخالف نعرے لگائے گئے نیٹ ساونڈ اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف راجن پور اور بھکر میں بھی مظاہرے اور گو نواز گو کے نعرے نیٹ ساونڈ مری میں بھی صحافی تنظیموں نے احتجاج کیا۔مظاہرین کاکہناتھااے آر وائی کی آواز کو دبانا حق کی آواز کو دبانا ہے نیٹ ساونڈ چنیوٹ ،جھنگ ،ساہیوال ،مظفرگڑھ،گجرات،گوجرانوالہ ،سیالکوٹ کے صحافیو ں نے بھی اے آروائی نیو ز کے خلاف فیصلے کی مذمت کی ہے۔

    سانگھڑ/نواب شاہ/گھوٹکی/دادو/حیدرآباد/بدین

    اے آروائی نیوز کے لائسنس معطلی کیخلاف سندھ بھر کے صحافیوں اور شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ حیدرآباد کے صحافیوں اورشہریوں نے فیصلے کو آزادئ صحافت پرحملہ قراردیا۔ اے آروائی نیوزکی بندش کے خلاف سکھرپریس کلب پرصحافتی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا۔ سانگھڑ،نواب شاہ ،گھوٹکی،دادو میں صحافیوں اور شہریوں نے احتجاج کیا اوراے آروائی کی بندش کوناقابل برداشت قرار دیا۔ بدین میں صحافیوں نے احتجاجی ریلی نکالی اوراے آروائی کے حق میں نعرے لگائے۔ صحافیوں اور شہریوں کاکہناتھا کسی بھی چینل کی بندش سے حقائق کوچھپایانہیں جاسکتا۔

    پشاور/سوات/بنوں

    اے آر وائی نیوز کی بندش پر خیبرپختون خوا میں بھی صحافی تنظیموں سمیت سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج بن گئی ہیں۔ اے آروائی کے لائسنس کی معطلی کیخلاف خیبرپختونخوامیں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔ پشاور کے صحافیوں اورسیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اے آروائی نیوز کے خلاف فیصلے کی مذمت کی۔ سوات اور بنوں میں بھی اے آروائی نیوز کی بندش کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئےمظاہرین نے اے آروائی نیوز کے حق میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔

  • شیخ رشید اور ایم کیو ایم قائد کا ٹیلی فونک رابطہ، اہم امور پر تبادلہ خیال

    شیخ رشید اور ایم کیو ایم قائد کا ٹیلی فونک رابطہ، اہم امور پر تبادلہ خیال

    لندن/راوالپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید نے فون کے ذریعے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے رابطہ کیا اور موجودہ ملکی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کسی بھی قیمت پر دوبارہ پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت میں شامل نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے گزشتہ روز فون پر الطاف حسین سے سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا اور ان کی طبعیت کے بارے میں دریافت کیا۔ شیخ رشید سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم تمام سیکٹرز، زونوں اوراضلاع کے کارکنوں، تمام تنظیمی ونگز، شعبہ جات اوردیگر تمام تنظیمی کمیٹیوں کی جانب سے پارٹی کی قیادت پر سخت دباوٴ ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں کسی بھی قیمت پر دوبارہ شامل نہ ہوا جائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کا دباو اس قدر شدید ہے کہ حکومت میں دوبارہ شمولیت کاسوچنا بھی سوفیصدنامناسب عمل ہوگا۔ شیخ رشید نے الطاف حسین سے ان کی خیریت دریافت کی اور ان سے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

  • ملالہ یوسفزئی کو امریکا کا لبرٹی میڈل بھی دے دیا گیا

    ملالہ یوسفزئی کو امریکا کا لبرٹی میڈل بھی دے دیا گیا

    فلاڈلفیا: سوات کی ڈائری گرل ملالہ یوسفزئی کو ایک اور ایوارڈ دے دیا گیا۔ ملالہ کو امریکاکالبرٹی میڈل اور ایک لاکھ ڈالرکی انعامی رقم دی گئی۔  ملالہ کو یہ میڈل تعلیم کے لیے نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کیلئےجدوجہد کرنے پرامریکن لبرٹی ایوارڈ دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ملالہ کو ایک لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی دی گئی ہے۔ یہ میڈل اکستانی طالبہ کو امریکی شہر فلاڈلفیا میں امریکن لِبرٹی ایوارڈ دینے کی تقریب کے دوران دیا گیا۔ ایوارڈ فلاڈلفیا نیشنل کانسٹیٹیوشن سینٹرنےدیا۔

    اس موقع پر ملالہ کا کہنا تھا کہ غربت اوردہشتگردی سے لڑنے کا بہترین ہتھیار تعلیم ہے اور انھوں نے دنیا کے تمام ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہتھیاربنانےکےبجائےبچوں کےمستقبل کےلیےپیسےخرچ کریں۔

  • عمران فاروق کیس میں افتخار حسین رہا، رابطہ کمیٹی کی قوم کو مبارکباد

    عمران فاروق کیس میں افتخار حسین رہا، رابطہ کمیٹی کی قوم کو مبارکباد

    لندن/کراچی: عمران فاروق کیس کی تفتیش مکمل کرلی گئی لندن پولیس نے افتخارحسین کا نام خارج کر تے ہو ئے ان کو رہا کردیا ہے۔ افتخار حسین کو لندن پولیس نے گزشتہ برس لندن ایئرپورٹ سےگرفتار کیا گیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق ستمبر 2010 میں نامعلوم افراد نے حملہ کر کے ڈاکٹر عمران فاروق کو لندن میں قتل کردیا تھا جس پر لندن پولیس نے تفیش شروع کر تے ہو ئے کچھ افراد کو حراست میں لیا تھا اور مزید کچھ افراد کو انتہائی مطلقب قرار دیتے ہو ئے ان کی تلاش شروع کر دی تھی۔ گرفتار کئے جانے والوں میں ایک افتخار حسین بھی تھے جن کا تعلق ایم کیو یم سے بتایا گیا تھا۔ چوون سالہ افتخار حسین کو اسکارڈ لینڈ یارڈ نے چوبیس جون دوہزار تیرہ کو ہیتھرو ائیر پورٹ سے گرفتار کیا تھا۔

    گزشتہ روز لندن پولیس نے عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش میں مزید پیش رفت کرتے ہو ئے افتخار حسین کو رہا کردیا اور کہا کہ ان کے خلاف کو ئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ واضح رہے کہ افتخار حسین ضمانت پر رہا تھے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کا مزید کہنا تھا کہ افتخار حسین کے خلاف شواہد نہیں ملے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق عمران فاروق قتل کیس میں پولیس کو محسن علی سید اور کاشف خان کامران مطلوب ہیں۔

    لندن پولیس کی جانب سے افتخار حسین کی رہائی کے بعد ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افتخار حسین کا باعزت رہا ہونا حق و سچ کی فتح ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کےارکان نے میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے ایم کیوایم کے کارکن اور الطاف حسین کے کزن افتخارحسین کوڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں بری کئے جانے پر الطاف حسین ،افتخارحسین سمیت پوری قوم کومبارکباد پیش کی ہے ۔ اپنے بیان میں رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو شکست ہوئی ہے۔

  • لائسنس کی معطلی پر عوام اے آر وائی کے ساتھ کھڑے ہوگئے

    لائسنس کی معطلی پر عوام اے آر وائی کے ساتھ کھڑے ہوگئے

    کراچی: انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے اے آر وائی کی بندش کے خلاف نوٹس لیتے ہو ئے 22اکتوبر کوملک بھر میں یوم سیاہ منانےکا اعلان کردیا ہے۔ صحافی تنظیموں کا کہنا تھا کہ پیمرا کی جانب سے اے آر وائی نیوز کالائسنس معطل کرنا آزادیِ صحافت پر حملہ ہے اور اس سے نا صرف ایک سچ کہنے والا چینل بند ہو گا بلکہ اس کی بندش سے ہزاروں لوگوں اور ان کے خاندانوں سے نولہ چھیناجارہاہے۔

    اسی طرح اے آروائی لائسنس معطلی کے خلاف آئی ایف جے نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا اور پیمرا کے اس فیصلے کو آزادیِ اظہار رائے پر حملہ قرار دیا اور اس سلسلے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اے آروائی نیوزکالائسنس معطل ہونے کے خلاف دنیا بھرکی تنظیمیں حکومت پاکستان کوخط بھی لکھیں گی۔

    دوسری جانب تمام سیاسی جماعتوں اور صحافتی نتظیموں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی نے بھی پیمرا کے اس فیصلے کے خلاف بھر پور تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیمرا کے فیصلے کو معطل کر تے ہو ئے اے آر اوائی کو فوری بحال کیا جائے۔

  • ہم تھکے نہیں ہے حکومت کے خلاف نیا محاذ کھول سکتے ہے، طاہر القادری

    ہم تھکے نہیں ہے حکومت کے خلاف نیا محاذ کھول سکتے ہے، طاہر القادری

    لاہور: طاہر القادری نے لاہور میں صحافیوں سے بات کر تے ہو ئے کہا کہ ملک بھر میں عوام میں موجودہ نظام کے خلاف بیداری پیدا ہوئی ہے وہ اس سے پہلے کہیں نہیں دیکھی۔ انھوں نے کہا کہ 75فیصد سول سوسائٹی میرے ساتھ ہے۔

    طاہر القادری کا مزید کہنا تھا کہ عوام میں جس قسم کی جمہوری و سیاسی اور سماجی بیداری پیدا ہوئی ہے وہ قابل دید ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج شام کو مستقبل کے لائحہ عمل اور دیگر اہم فیصلوں کے اعلانات کئے جائے گے۔

    طاہر القادری نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اے آر وائی نیوز پر پابندی آزادی صحافت پر بابندی اور حملہ ہے اور وہ اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہے۔ انھوں نے کہا کہ اے آر وائی نیوز نے عوام میں شعور پیدا کرنے میں اہم کردار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمران آزادیِ صحافت کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کرتے کیونکہ میڈیا نے لوگوں کو حکمرانوں اور نظام کے خلاف شعور دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ انقلاب مارچ نے لوگوں میں شعور پیدا کردیا ہے اور وہ اب حکمرانوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونگے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت سے کسی قسم کی ڈیل نہیں ہو رہی اور میں اپنے مطالبات پر قائم ہوں۔ انھوں نے کہا کہ جو ہمارے مطالبات ہے وہ حکومت ماننے کو تیار نہیں جبکہ حکومت کے مطالبے کو ہم تسلیم نہیں کر رہے۔

    طاہر القادری نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے حکومت بتائے کہ وہ کیا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت مارچ سے خوف زدہ ہو کر اوچھے ہتکنڈے استعمال کررہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں اور نا ہی ہم تھکے ہیں جب چاہیے حکومت کے خلاف نیا محاذ کھول سکتے ہے ۔

  • اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اے آر اوئی کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کو معطل کر نے کے احکامات جاری نہیں کیئے گئے ہے اور پیمرا عدالتی حکم کو توڑ مروڑ کر پیش نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس کاظم رضا شمسی، جسٹس سید افتخار حسین شاہ، جسٹس شہزادہ مظہر اور جسٹس سہیل اقبال بھٹی مشتمل تھے نے اے آر وائی کیس کی سماعت کی۔ اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال اور سنیئر اینکر پرسن مبشر لقمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر پی ایف یو جے اور پی یو جے کے رہنماؤں سمیت ملک بھر سے آئے ہوئے صحافی نمائندے بھی موجود تھے۔

    عدالت نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی پر پیمرا کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کی غلط تشریح کی ہے، عدالت نے مزید کہا کہ اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے اور پیمرا عدالت کے کندھوں پر بندوق نہ رکھے۔ عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ عدالت غیر جانبدار ہے اور کسی ادارے کو تنگ یا افراد کا رزق بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ ریمارکس میں مزید کہا گیا کہ آج جو حکم جاری کیا جائے گا اس میں اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے تمام وضاحت موجود ہو گی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل ڈاکٹر باسط نے بیان دیا کہ عدالتی نوٹس نہ ملنے کے باوجود اے آر وائی نیوز کے سی ای او پیرس سے صرف عدالت میں پیش ہونے کیلئے آئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اے آر وائی نیوز عدالتوں کا مکمل احترام کرتا ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی ای او اے آر وائی کا بیرون ملک سے آ کر عدالت میں پیش ہونا قابل تعریف ہے، اگر ان کی جانب سے تحریری جواب آ جاتا تو عدالت اسے قبول کر لیتی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل نے مزید کہا کہ عدلیہ کی بحالی اور جمہوریت کیلئے اے آر وائی نیوز نے بھرپور کردار ادا کیا، جس کی اسے قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔ انھوں نے عدالت سے استدعا ہے کہ اے آر وائی نیوز کو ابھی تک نوٹس موصول نہیں ہوئے، جواب کیلئے مہلت دی جائے۔ جس پر عدالت نے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سی ای او سلمان اقبال بنفس نفیس پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ بیٹے کی طبعیت ناسازی کے باوجود سلمان اقبال کا ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونا قابل تحسین ہے۔ اس موقع پر سلمان اقبال نے کہا کہ اے آر وائی گروپ نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ اے آر وائی کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ حب الوطنی سے سرشار رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیمرا نے ایک یکطرفہ فیصلے سناتے ہو ئے اے آر وائی کا لائسنس پندرہ روز کے لئے معطل کردیا تھا جس پر ملک بھر کی صحافی اور دیگر تیظیموں کی جانب سے سخت رد عمل آیا تھا۔

  • بیشتر شہروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند، صحافی سراپا احتجاج

    بیشتر شہروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند، صحافی سراپا احتجاج

    کراچی: پیمرا کی جانب سے اے آر وائی نیوز کی لائسنس کی معطلی کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں اے آروائی نیوزکی نشریات بند ہونا شروع ہو گئیں۔

    گزشتہ روز پیمرا نے ایک اجلاس میں بیشتر اراکین کی جانب سے مخالفت کے باوجود یکطرفہ فیصلہ دیتے ہو ئے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کو پندرہ روز کے لئے معطل کردیا تھا۔ پیمرا کے مزکورہ فیصلے کے خلاف ملک بھر کی صحافی تنظیمیں سراپا احتجاج جبکہ ان کی جانب سے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی ملک میں آزادیِ صحافت پر قدغن لگانے کی کوشش ہے۔

    اِدھر پی ایف یوجے اور آر یو جے کی جانب سے پیمرا کے فیصلے کے خلاف پیمرا کے دفتر پر مظاہرے کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان براڈکاسٹرزایسوسی ایشن کی جانب سے پیمرا کے یکطرفہ فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور ان کی جانب سے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے ہنگامی اجلاس بھی کل طلب کرلیا ہے۔ پاکستان براڈ کاسٹرزایسوسی ایشن نے پیمرا اور وزارت اطلاعات سےاےآروائی نیوز کی معطلی کافیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • اے آر وائی نیوز کی سینئر قیادت آج لاھور ہائی کورٹ میں پیش ہو گی

    اے آر وائی نیوز کی سینئر قیادت آج لاھور ہائی کورٹ میں پیش ہو گی

    لاھور/اسلام آباد: اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال، کھرا سچ پروگرام کے اینکر مبشر لقمان اور پروڈیوسر راواویس آج لاھور ہائی کورٹ میں پیش ہو نگے۔ ذرایع کے مطابق سلمان اقبال کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہے اس کے باوجود وہ عدالت کے طلب کر نے پر احتراماََ پیش ہو نگے۔

    خبروں کے مطابق گزشتہ روز متنازعہ چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی جانب سے ایک اور متنازعہ فیصلہ کیا گیا جبکہ پیمراکے بیشتر اراکین نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کو پندرہ روز کے لئے معطل کر نے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

    دوسری جانب رکن پیمرا میاں شمس نے کہا ہے کہ مزکورہ فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ تحریری طورپرجمع کرائیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیمرا نے اے آر وائی نیوز کو صفائی کا موقع فراہم کئے بغیر ہی لائسنس پندرہ روز کے لئے معطل کرنے احکامات جاری کردئیے۔

    اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حکم کے بعد قانونی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا جبکہ اے آر وائی کی جبری بندش پر ملک بھر کے صحافی تنظمیں سراپا احتجاج ہو گئیں۔ ادھر آل پاکستان کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی اے آر وائی نیوز کی جبری بندش کی شدید مزمت کی گئی۔ اسی طرح ملک کی مختلف تاجر، طلبا اور مزدور تنظیموں کی جانب سے اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف مظاہروں کا اعلان کردیا ہے۔

    پیمرا کے فیصلے کے بعد رات گئے ملک کے مختلف شہروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند ہونا شروع ہو گئیں۔