Author: ریحان خان

  • چور بازاری کی خوگر قوم  کی چاہت تو دیکھیے!

    چور بازاری کی خوگر قوم کی چاہت تو دیکھیے!

    گزشتہ دنوں بچے کی نصابی کتب کے لیے اردو بازار جانا ہوا معلوم ہوا کہ مطلوبہ کتابیں کئی ماہ سے مارکیٹ میں نہیں آ رہیں، تعلیمی سال ضائع ہوجانے کے ڈر سے سیکنڈ ہینڈ (پرانی) کتابیں معلوم کیں تو وہ بھی ندارد۔ لیکن کہتے ہیں نا کہ تلاش کرنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے تو ہمیں بھی ایک دکان پر مطلوبہ کتابیں قدرے بوسیدہ لیکن قابلِ استعمال حالت میں مل گئیں۔ مگر قیمت ان کی نئی کتابوں سے بھی کہیں زیادہ تھی۔ دکان دار نے ہماری مجبوری دیکھتے ہوئے منہ مانگے دام وصول کیے اور پھر بھی کتابیں اس طرح ہمارے حوالے کیں جیسے ہم پر احسان کیا ہو۔ ایسے میں جہاں ہمیں اپنی کم مائیگی کا احساس ہوا وہیں معاشرے میں رائج چور بازاری (جس کو عرف عام میں بلیک مارکیٹنگ کہا جاتا ہے) مزید آشکار ہو گئی اور اچانک یہ خیال آیا کہ عوام کی ان عمومی اعمال کے ساتھ وطنِ عزیز میں ایمان دار قیادت اور حکمرانوں کی چاہت ہماری بے جاخواہش تو نہیں!

    یہ کوئی خاص نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کا عمومی رویہ ہے۔ کوئی تہوار ہو یا غیر معمولی اور ہنگامی حالت، جس شخص کا جس چیز پر بس چلتا ہے اس میں اپنے لیے زائد و ناجائز منافع کی راہیں ہموار کر لیتا ہے۔ یوں وہ چور بازاری شروع کر دیتا ہے۔ جن یورپی اور مغربی ممالک کے نظام کو ہم ‘کافرانہ نظام’ کہتے نہیں تھکتے وہاں یہ حال ہے کہ ان کی مذہبی اکثریت کے تہوار جیسے کرسمس، ایسٹر وغیر تو ایک طرف مسلمانوں کا بڑا تہوار عید ہو یا سب سے مقدس مہینہ رمضان وہاں حقیقی معنوں میں ریلیف دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے تہوار کی مناسبت سے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی جاتی ہے تاکہ ان کے معاشرے کا ہر فرد خوشی حاصل کر سکے۔

    ہمارا ملک پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا وہاں اس کے برعکس صورتِ حال ہوتی ہے۔ غیر مسلموں کو تو چھوڑیں مسلمانوں کے تہوار عیدین، شبِ براْت اور محرم جیسے میں بھی چشمِ فلک نے یہ منظر نہیں دیکھا کہ اس مناسبت سے اشیاء کی فروخت کے لیے رعایتی اسٹال سجائے گئے ہیں اور دکانوں پر قیمتوں میں نمایاں کمی کی گئی ہو یا منافع کم کر دیا گیا ہو۔ یہ تہوار تو ناجائز منافع خوروں کے لیے گویا ایک نادر موقع ثابت ہوتے ہیں اور ان کی چاندی ہوجاتی ہے اور رعایتی سیل کے بجائے ‘لوٹ سیل’ ہر جگہ نظر آتی ہے۔ رمضان المبارک کے تقدس کا سب سے زیادہ خیال تو ہمارے پھل فروش رکھتے ہیں جو پھلوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیتے ہیں جس کے سبب اس مہنگائی کے دور میں کئی گھرانے اب قدرت کی ان نعمتوں سے محروم رہنے لگے ہیں۔

    چند سال قبل ہیٹ اسٹروک کی صورت میں کراچی کے عوام نے گرمی کا جو عذاب سہا اور سیکڑوں جانیں ضائع ہوئیں جب کہ کورونا کی وبا نے بھی پاکستان کو متاثر کیا، تاہم اس میں بھی ناجائز منافع خوری عروج پر تھی اور جب اس کی وجہ سے المیے رقم ہورہے تھے تو ہم نے انسان کی پستی کا وہ عالم دیکھا کہ جب کفن اور قبر بھی مال و زر کی ہوس اور ناجائز منافع خوری کی نذر ہوگئی۔ قبریں کئی ہزار روپے میں فروخت کی گئیں اور کفن کی بھی منہ مانگی قیمتیں وصول کی گئیں جس سے ہماری ایمانداری کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    ہمارے معاشرے کا یہ عام چلن ہوچکا ہے کہ مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں عام کاروباری افراد نجی و سرکاری ملازمین و دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں جب کسی ہوٹل یا تقریب میں اکٹھے ہوں اور گپ شپ کر رہے ہوں تو سب مل کر ملک میں رائج بے ایمانی، کرپشن کا رونا روتے ہیں اور تمام برائیوں کی جڑ بے ایمان کرپٹ حکمرانوں کو قرار دیتے ہوئے نیک دل اور ایماندار حکمرانوں کی خواہش کرتے ہیں اور جب وہ دل کی بھڑاس نکال کر اپنے اپنے کاموں پر واپس جاتے ہیں تو سب نہیں لیکن ان میں سے ایک بڑی تعداد کسی نہ کسی شکل میں کوئی غیرقانونی، ناجائز، دھوکہ دہی پر مبنی کام یا عمل ضرور کررہی ہوتی ہے۔ اگر کاروبار کی بات کریں تو انہی میں سے کوئی دودھ میں پانی ملاتا اور کیمیکل سے اسے گاڑھا کرتا ہے تو کوئی مرچ مسالوں میں ملاوٹ کرکے اپنی جیب بھاری کرنے کے ساتھ مستقبل میں اسپتالوں کے ذرائع آمدن بڑھانے کا بھی سامان کرتا ہے۔ مصنوعی طریقے سے پھلوں کی مٹھاس، مہنگے داموں فروخت، ناپ تول میں کمی، دفاتر میں کام سے زیادہ گپ شپ اور ایسے کئی قابل گرفت کام ہیں جو گنوائے جاسکتے ہیں اور یہ سب خیانت، دھوکے بازی اور قانونی اور اخلاقی جرم ہیں۔ ایسے میں تو یہ بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے جو ہم اکثر سنتے ہیں کہ ’’اس ملک میں شریف صرف وہی ہے جس کو موقع نہیں ملتا۔‘‘

    اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن اس کا مطلب صرف نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کی ادائیگی نہیں بلکہ یہ تھا کہ اپنی زندگیوں کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنا اور دنیا کو دکھانا تھا کہ یہ ہے اصل اسلام اور ایسے ہوتے ہیں مسلمان لیکن آج صرف نام کی مسلمانی باقی رہ گئی ہے۔ ہم نے صرف اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے اور اپنے دین اور اسلاف کی معاشرت اور اس کے سب اصولوں کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ ہم صرف زیادہ سے زیادہ کمانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں اور تمام اخلاقی حدود کو پار کر چکے ہیں۔

    شاید ایسے ہی نام کے مسلمانوں کے لیے حضرت اقبال ایک صدی قبل یہ ارشاد فرما گئے کہ

    ہر کوئی مست مے ذوقِ تن آسانی ہے
    تم مسلماں ہو؟ یہ اندازِ مسلمانی ہے؟
    حیدری فقر ہے، نے دولت عثمانی ہے
    تم کو اسلاف سے کیا نسبت روحانی ہے؟
    وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
    اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر

    آج یہ حالت ہوچکی ہے کہ دنیا بھر میں گرین پاسپورٹ بے وقعت ہوتا جا رہا ہے اور پاکستانی قوم دنیا میں شک کی نظر سے دیکھی جاتی ہے کیونکہ ہماری اکثریت دنیا بھر میں رائج تمام دو نمبری اپنے اندر سمو چکی ہے اور ایسے کاموں میں ہم استاد ہوچکے ہیں ، ہمارے کاموں سے لگتا ہے کہ دو نمبری ہمارا قومی وظیفہ ہے۔ کوئی ہماری اس خاصیت کا ذکر کرے تو اس پر ہم شرمانے کے بجائے فخر کرتے ہیں۔ ہماری دھوکا دہی کی عادت کی وجہ سے بیرون ملک گرین پاسپورٹ کی کیا عزت ہے اس کا اندازہ حالیہ سروے میں ہوتا ہے جس میں پاکستانی پاسپورٹ کو دنیا کس چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے اور وجہ سب پر عیاں ہے۔

    ہم تو وہ قوم بنتے جا رہے ہیں جو بیرون ملک تو حلال خوراک کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں لیکن پاکستان میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو دھوکے سے صریحاً حرام خوراک مردہ مرغیوں اور بکرے کا ظاہر کر کے گدھے اور کتے کا گوشت تک کھلانے سے گریز نہیں کرتے۔ جو مردہ مرغیوں سے بھرے ٹرک، گدھے اور کتے کا گوشت بیچتے ہیں یہ کوئی بیرونی دنیا یا کسی کافر ملک سے نہیں آتے نہ ہی حکمراں کرتے ہیں بلکہ اسی دیس کے رہنے والوں اور حکمرانوں کے لیے چور لٹیروں کی تسبیح پڑھنے والوں کے کارنامے ہوتے ہیں۔

    ہماری بے ایمانی اور چور بازاری صرف کھانے پینے کی حد تک نہیں بلکہ صحت کا شعبہ بھی اس سے آلودہ ہے۔ دو نمبر دوائیں مارکیٹ میں عام مل جاتی ہیں۔ جعلی اسٹنٹ، گردے نکال لینا یہ عام بات ہوچکی ہے۔ ہماری تو عبادتیں بھی ریا کاری سے پُر ہوچکی ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا میں عمرہ اور حج زائرین میں دوسرے نمبر پر آنے والا ملک ایمانداری میں بدترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

    آج ہم دھوکا دہی اور ہر برا کام کرتے ہیں اور پھر چاہتے ہیں کہ اللہ کی رحمتیں ہم پر نازل ہوں، ہمیں ایماندار حکمراں ملیں لیکن یہ خواہش کرنے سے قبل ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ حکمراں کوئی آسمان سے نہیں اترتے بلکہ معاشرے سے ہی نکلتے ہیں اور جب پورا معاشرہ ہی کرپٹ ہو تو پھر اس میں ایمانداری کی چاہت کو دیوانے کا خواب ہی کہا جا سکتا ہے۔

    شاعر مشرق نے اپنی قوم کو خوابِ غفلت سے جگانے کے لیے کہا تھا کہ

    اپنے من مین ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
    تو اگر میرا نہ بنتا نہ بن اپنا تو بن

    اسلامی تعلیمات بتاتی ہیں کہ خدا بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا، جب تک اسے خود اپنی حالت کے بدلنے کا خیال نہ ہو۔ ہم دنیا کو بدلنا چاہتے ہیں لیکن کبھی خود کو بدلنے کی کوشش نہیں کرتے۔

    مفسرین کہتے ہیں قرآن میں اللہ نے جتنا کائنات کو تسخیر کرنے اور اس پر غور و فکر کرنے کا حکم دیا ہے اتنا ہی اپنے باطن میں جھانکنے اور اپنا محاسبہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے کیونکہ کائنات کو تسخیر کرنے سے زیادہ مشکل کام خود کو تسخیر کرنا ہے۔ تبدیلی اندر سے ہی آتی ہے۔ اگر کسی نے خود کو تسخیر کر لیا تو اس نے دنیا کو بھی تسخیر کر لیا اور کوئی اپنے باطن کو درست نہ کر سکا تو اس کی ظاہری کامیابی عارضی تو ہوسکتی ہے لیکن دائمی نہیں۔ اور ایسے لوگوں کو کوئی حق نہیں کہ معاشرے میں تبدیلی کی بات کریں اور اپنی بیٹھکوں میں صرف حکمرانوں یا کسی خاص طبقے کو اس کا ذمہ دار ٹھہرائیں۔

    کسی شاعر نے کہا ہے کہ

    اگر اپنے دل پر نہیں حکمراں
    مسخر ہو کس طرح سارا جہاں

  • ویڈیو: دوران میچ گول کیپر کا جادوئی کرتب، منہ سے لمبی رسی نکالی اور گول بچایا

    ویڈیو: دوران میچ گول کیپر کا جادوئی کرتب، منہ سے لمبی رسی نکالی اور گول بچایا

    فٹبال کے میچ میں گول کیپر نے دوران میچ جادوئی کرتب دکھا کر سب کو حیران اور پریشان کر دیا ساتھ ہی حریف کھلاڑی کا گول بھی بچا لیا۔

    ابھی ایشیز سیریز کے اوول ٹیسٹ میں انگلش فاسٹ بولر اسٹورٹ براڈ کے جادوئی کرتب کی شہرت کم نہیں ہوئی تھی کہ میکسیکو کی ٹیم کے گول کیپر گزمین نے دوران میچ جادوئی کرتب دکھا کر سب کو حیران اور پریشان کر دیا ساتھ ہی حریف کھلاڑی کا گول بھی بچا لیا۔

    جنوبی امریکا میں کھیلے جا رہے مقامی لیگس کپ میں میکسیکو کی ٹیم ٹائیگریس نے وینکوور کے خلاف میچ میں میکسیکن گول کیپیر نے دوران میچ جادوگروں کی طرح غیر معمولی عجیب وغریب حرکت کی جس کو دیکھ کر نہ صرف اسٹیڈیم میں موجود شائقین حیرت زدہ رہ گئے بلکہ حریف ٹیم کے کھلاڑی بھی ششدر رہ گئے اور حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کی دھیان بھٹکا کر اپنی ٹیم کے خلاف یقینی گول بچا لیا۔

    میچ ایک ایک سے برابر ہونے پر جب معاملہ پینلٹی شوٹس پر گیا تو گزمین نے اپنی ٹیم کو فتح یاب کرنے کے لیے جادوئی چکر چلایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وینکوور کے کھلاڑی نے جیسے ہی پنالٹی لینے کے لیے قدم بڑھایا گول پوسٹ کے باہر موجود میکسیکن گول کیپر گزمین نے اچانک جادوئی کرتب دکھاتے ہوئے منہ سے لمبی ڈوری نکالنا شروع کر دی جس کو دیکھ کر شائقین مبہوت اور مخالف کھلاڑی بھی ہکا بکا رہ گئے اور گول کیپر کا شاید مقصد بھی یہی تھا۔

     

    یہ تماشا دیکھ کر حریف کھلاڑی کا دھیان بھٹکا اور وہ گول نہ کر سکا یوں ایک ایک سے برابری والا میچ پنالٹی شوٹس کے اختتام پر پانچ تین سے ٹائیگریس کے نام رہا۔

    گول کیپر نے میچ میں بریک ڈانس بھی کیا۔

  • عام انتخابات وقت پر ہوں گے؟ ماہرین کو حکومت کی نیت مشکوک نظر آنے لگی

    عام انتخابات وقت پر ہوں گے؟ ماہرین کو حکومت کی نیت مشکوک نظر آنے لگی

    عام انتخابات کے بر وقت انعقاد پر ماہرین کو حکومت کی نیت مشکوک نظر آنے لگی اور وہ کہتے ہیں کہ چار یا چھ مہینے سے پہلے انتخابات کا انعقاد مشکل ہے۔

    انتخابات کے التوا پر چہ مہ گوئیاں پہلے ہی جاری تھیں کہ گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دیے جانے کے بعد ان شکوک وشبہات کو مزید تقویت ملی ہے اور اب سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین کو بھی اس معاملے پر حکومت وقت کی نیت مشکوک نظر آنے لگی ہے اور انہیں بھی الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوتے مشکل نظر آتے ہیں۔

    موجودہ حکومت کے اختتام سے چند روز قبل نئی مردم شماری کے نتائج کی منظوری پر ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے سوال اٹھا دیا ہے کہ انتخابات سےعین پہلے مردم شماری نوٹیفائی کرنے کا کیا مقصد ہے؟ سی سی آئی میں 2 غیر منتخب وزرائے اعلیٰ کیوں تھے؟

    ان کا کہنا تھا کہ اس سے تو انتخابات سے فرار کی بُو آنے لگی ہے۔ مردم شماری نوٹیفائی کرنا الیکشن سے فرار ہے۔ منصوبہ ساز الیکشن میں 6 ماہ سے زیادہ کا التوا چاہتے ہیں۔

    سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد راجا کا بھی کچھ ایسا ہی خیال ہے اور وہ کہتے ہیں کہ نئی مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے بعد اب آئین کے مطابق الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگیا ہے۔ اگلا الیکشن 15 فروری سے پہلے ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔

    پلڈاٹ کے سربراہ بلال محبوب نے بھی فروری سے پہلے انتخابات کے انعقاد پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔

    سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی اس اقدام کو حکومت کی بدنیتی سے تعبیر کیا ہے اور اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ حکومت کے خاتمے سے چند دن پہلے مردم شماری کی منظوری سراسر بدنیتی ہے۔

    اس حوالے سے سربراہ ادارہ شماریات ڈاکٹر نعیم ظفر کا کہنا ہے کہ اگلا الیکشن نئی مردم شماری پر ہی ہوگا، حلقہ بندیوں پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔

  • ویڈیو: کیریئر کے آخری ٹیسٹ میں براڈ کی بیلز الٹ پلٹ کرنے کی جادوگری

    ویڈیو: کیریئر کے آخری ٹیسٹ میں براڈ کی بیلز الٹ پلٹ کرنے کی جادوگری

    انگلینڈ کے مایہ ناز فاسٹ بولر اسٹیورٹ براڈ ریٹائر ہوگئے لیکن آخری ٹیسٹ میں بیلز پلٹ کر وہ جادوگری دکھائی کہ حریف ٹیم کو ٹھکانے لگا دیا۔

    اوول میں کھیلا گیا ٹیسٹ ایشیز سیریز کا آخری مگر تاریخی ٹیسٹ تھا جس میں انگلینڈ کے مایہ ناز فاسٹ بولر اسٹیورٹ براڈ آخری بار کھیل کے میدان میں اترے اور انگلش ٹیم نے یہ میچ جیت کر 16 سالہ کرکٹ کریئر کو الوداع کہنے والے براڈ کو شاندار تحفہ دیا۔

    تاہم اس میچ میں براڈ نے کمال جادوگری کا مظاہرہ کیا اور حریف بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کے لیے دلچسپ ٹوٹکے کرکے دیکھنے والوں کو حیران کر دیا۔

    براڈ نے اوول ٹیسٹ میں آسٹریلیا کی پہلی اننگ میں بلے باز لبوشین 9 رنز کے انفرادی اسکور کے ساتھ کریز پر تھے کہ گلی میں فیلڈنگ کرنے والے براڈ اچانک بیٹنگ اینڈ پر آئے اور وکٹ پر رکھی بیلز جو اُلٹ پلٹ کر رکھ دیا ہے جس کے بعد اگلی ہی گیند پر ووڈ نے لبوشین کی وکٹ لے لی۔

     

    اسٹیورٹ براڈ نے یہ ٹوٹکا میچ کے آخری روز بھی آزمایا جب دوسری بار بیلز کو چھو کر بلے باز کو ایسا چھومنتر کیا کہ وہ بھی آگے نہ چل سکا۔ بیلز چھوتے ہی ٹوڈ مرفی اسٹورٹ براڈ کی آخری انٹرنیشنل وکٹ بن گئے۔

     

    براڈ کے کیریئر کا آغاز ’’ڈراؤنا‘‘ مگر اختتام خوشگوار ہوا

    اس میچ میں اسٹیورٹ براڈ نے مجموعی طور پر چار وکٹیں اپنے نام کیں اور 604 ٹیسٹ وکٹوں کے ساتھ اپنے شاندار کیریئر کا اختتام کیا۔

  • مہنگائی’’ملکی مفاد‘‘ میں، عوام جائیں بھاڑ میں!

    مہنگائی’’ملکی مفاد‘‘ میں، عوام جائیں بھاڑ میں!

    پاکستانیوں کی اکثریت غریب و متوسط طبقے پر مشتمل ہے جو ہر روز مہنگائی کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں۔ منگل کو حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یک دَم لگ بھگ 20 روپے کا اضافہ کردیا۔ اس کا اعلان وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کیا اور اس دھماکے دار اعلان کے اختتام پر یہ کہہ کر گویا حاتم طائی کی قبر پر لات مار دی کہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’کم سے کم‘‘ اضافہ کیا جا رہا ہے۔

    پاکستانیوں کو عرصۂ دراز سے بالخصوص موجودہ دورِ حکومت میں کسی روز راحت اور چین کی نیند نصیب نہیں ہوئی اور اس بے سکونی کو حکمراں طبقہ آئے روز مہنگائی میں اضافہ کر کے مزید بڑھا ہی رہا ہے۔ مہنگائی سے بے حال عوام چند دن قبل ہی بجلی کی قیمتوں میں شتر بے مہار اضافے اور جلد گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی خبر سے پہلے ہی پریشان تھے کہ ان پر ’’ملکی مفاد‘‘ میں پٹرول بم گرا دیا گیا۔ یہ جانے بغیر کہ غریب آدمی اس قدر مہنگائی میں کس طرح زندگی کی گاڑی کو گھسیٹ سکتا ہے۔

    قصور ہمارے حکمرانوں کا بھی نہیں۔ ان کا تعلق اس طبقے سے ہے ہی نہیں جہاں چند ہزار کمانے والا اپنی جیب سے آٹا، تیل، گھی، چینی، پٹرول خریدتا، ٹرانسپورٹ کے بڑھتے کرائے برداشت کرتا، صرف ایک بلب اور پنکھا جلا کر ہزاروں روپے بل دیتا ہے۔ بیمار ہو جائے تو حسبِ استطاعت اپنے ہی خرچ پر علاج کراتا اور جب یہ بھی دستیاب نہ ہو تو صبر کے گھونٹ پی کر موت کا انتظار کرنے لگتا ہے۔ ہمارے حکمراں طبقے کا تعلق تو اس اشرافیہ سے ہے جن کی تنخواہ تو لاکھوں میں لیکن نہ انہیں بجلی، گیس، فون کے بلوں کا جھنجھٹ برداشت کرنا پڑتا ہے نہ علاج کے لیے فکر مند ہونا پڑتا ہے کیونکہ غریبوں کے پیسوں پر یہ مراعات انہیں مفت میں حاصل ہیں۔ تو جب درد ہی نہ ہو تو درد کا احساس کیونکر ہوگا۔

    پرانے پاکستان کے داعی حکمرانوں نے جس حساب سے بجلی کی قیمت بڑھائی ہے لگتا ہے کہ عوام کو جلد ہی قدیم پاکستان یعنی لالٹین والے دور میں لے جائے گی کیونکہ بجلی کی قلت پہلے ہی ہے۔ اس پر مہنگی بجلی نے مرے کو سو دُرّے اور لگا دیے ہیں۔ یاد پڑتا ہے کہ ہمارے بچپن میں ٹی وی پر ’’میرے گاؤں میں بجلی آئی ہے‘‘ کے عنوان سے اشتہار چلتا تھا اور حقیقت تھی کہ جب کہیں بجلی آتی تھی تو لوگ ٹمٹاتا پیلا بلب دیکھنے کے لیے دور دور سے آتے تھے اور یہ خواہش کرتے تھے کہ کبھی ہمارے گھر آنگن بھی اس سے منور ہوں گے۔ اگر انہیں یہ معلوم ہو جاتا کہ مستقبل میں ان کے بچّے بجلی کے بل دیکھ کر ذہنی مریض بن جائیں گے یا خودکشی پر مجبور ہوں گے تو کبھی وہ یہ خواہش دل میں نہ پنپنے دیتے۔ آج غریب تو کیا تیزی سے ختم ہوتا متوسط طبقہ بھی بجلی کا بل دینے اور سولر لگوانے کی سکت نہیں رکھتا تو ایسے میں وہ کرے تو کیا کرے۔

    ایک جانب حکومت ملک بھر میں لیپ ٹاپ تقسیم کرکے اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہے تو دوسری جانب جس سے یہ لیپ ٹاپ چلے گا یعنی بجلی اس کو تین سے ساڑھے سات روپے فی یونٹ مہنگا کر کے خود ہی عوام کی دسترس سے دور کر رہی ہے۔ اس عالم میں‌ نوجوان کیسے تعلیم یافتہ بنے گا اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے گا۔ پی ڈی ایم حکومت کے وزیر اعظم سمیت تمام نمائندے عوام کی حالت زار پر اپنی ہر تقریر میں پی ٹی آئی کی حکومت پر لعن طعن ایسے کر رہے کہ جیسے انہوں نے اپنے ڈیڑھ سالہ دور میں ملک میں عوام کے لیے دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی ہوں جب کہ اس کے برعکس اس حکومت نے جو روکھی سوکھی غریبوں کو دستیاب تھی وہ بھی ان سے چھین لی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف اپنی ہر تقریر میں ملک کے موجودہ بدترین معاشی حالات کی تمام تر ذمے داری پی ٹی آئی حکومت پر ڈالنے کے بعد یہ کہتے نہیں تھکتے کہ ’ہمیں ملک بہت بری حالت میں ملا، ڈیفالٹ کا خطرہ تھا راتوں کو نیند نہیں آتی تھی اگر ڈیفالٹ کر جاتا تو قیامت تک میرے چہرے پر دھبا لگ جاتا، ناک رگڑ رگڑ کر آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا‘ اگر یہ سب باتیں اپنی جگہ درست ہیں تو پھر اس نازک ترین معاشی صورتحال میں بھی حکمرانوں اور اشرافیہ کی شاہ خرچیاں اور عیاشیاں کیوں ختم نہیں ہو رہیں؟

    دو ماہ قبل سینیٹ چیئرمین (سابق، موجودہ اور آئندہ) کی مراعات میں اضافے سے عوام کے زخموں پر کم نمک چھڑکا تھا کہ دیوالیہ اور معاشی بدحالی کے ترانے پڑھتی حکومت کے دور میں پنجاب کی بیورو کریسی کو کروڑوں کی نئی گاڑیاں دینے کی منظوری دے دی گئی اور اس کے لیے آناً فاناً 3 ارب 20 کروڑ روپے بھی جاری کر دیے گئے۔ وزیراعظم یہ بھی کہتے ہیں کہ خدا کا شکر ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوگیا اور ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا لیکن وہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آئی ایم ایف نے جو اسٹینڈ بائی معاہدہ کیا ہے وہ ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچنے والے ممالک سے کیا جاتا ہے۔

    وزیراعظم کا یہ دعویٰ سر آنکھوں پر کہ انہوں نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا۔ جناب ضرور ایسا ہوا ہوگا لیکن اس کے لیے عوام پر جو شکنجہ کسا گیا اس سے ملک ڈیفالٹ کرے نہ کرے لیکن غریب سفید پوش انسان ڈیفالٹ کر چکا ہے کیونکہ دیوالیہ تو وہی ہوتا ہے جس کی آمدنی کم اور خرچ زیادہ اور مسلسل بڑھتے ہوئے ہوں۔ روز افزوں مہنگائی اور ناموزوں حالات کے باعث چھوٹا کاروباری طبقہ تو پہلے ہی تباہ ہو چکا مگر سب سے برا حال تنخواہ دار طبقے کا ہے جو اپنی تنخواہ سے پیشگی ٹیکس کٹوانے کے بعد بسکٹ اور سوئی سے لے کر ہر چیز پر ٹیکس در ٹیکس کی زد میں ہے۔ اس کی تنخواہ سالوں پرانی لیکن خرچے کئی گنا بڑھ چکے ہیں جب کہ مہنگائی کا دیو مسلسل منہ کھولے انہیں نگلنے کے تیار ہے۔

    آج یہ عالم ہے کہ عوامی سطح پر ہر سُو مایوسی کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔ بالخصوص نوجوان طبقہ اپنے مستقبل کے حوالے سے شدید متفکر ہے اور ڈپریشن کا شکار ہورہا ہے۔ یہی مایوسی ہے کہ وہ والدین جو اپنی آنکھ کے تاروں کو نظروں سے دور کرنے کا سوچتے بھی نہیں تھے وہ ان کو بیرون ملک بھیجنے کی تگ و دو میں ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اس ملک میں غریب اور نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں‌ کا کوئی مستقبل نہیں۔

    عوام کی بے بسی اور مایوسی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خطے میں پاکستان واحد ملک ہے جس کے سب سے زیادہ شہری دیارِ‌ غیر میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ سوا کروڑ پاکستانی فکر معاش کے لیے مختلف ممالک میں مقیم ہیں جو کہ خطے کے دیگر ممالک بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان سے زیادہ ہے اور رواں سال کے چھ ماہ میں بیرون ملک جانے کے رجحان میں تیزی آئی ہے۔

    ریاست کو ماں اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں عوام خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں اور ریاست اپنے عوام کو ہر سرد و گرم سے بچانے کی تگ و دو کرتی ہے اور دنیا کی مہذب ریاستوں اور ممالک کا یہی دستور ہے۔ آنکھوں پر سب اچھا کی پٹی باندھے حکمرانوں سے صرف اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ وہ بے شک اپنے دعوؤں کے مطابق عوام کے لیے دودھ اور شہد کی نہریں مت نکالیں مگر عوام کی زندگی کو سہل بنا کر ان کو جینے کا حق تو دیں کیونکہ ملک اور معاشرہ زندہ انسانوں پر مشتمل ہوتا ہے، مردہ انسانوں کے لیے تو قبرستان ہوتے ہیں۔

  • دنیا میں سب سے کم لوڈشیڈنگ کہاں ہوتی ہے؟

    دنیا میں سب سے کم لوڈشیڈنگ کہاں ہوتی ہے؟

    پاکستانیوں کو تو بجلی کم اور لوڈشیڈنگ زیادہ ملتی ہے لیکن کیا آپ اس ملک کے بارے میں جانتے ہیں جس کے شہری سب سے کم لوڈشیڈنگ کا سامنا کرتے ہیں۔

    پاکستان کئی دہائیوں سے توانائی کے بحران کا سامنا کر رہا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے جس کا نتیجہ عوام بدترین لوڈشیڈنگ کی صورت میں بھگتتے ہیں کئی علاقوں میں تو گھنٹوں نہیں بلکہ دنوں تک بجلی بند رہتی ہے لیکن دبئی دنیا کا وہ ملک ہے جہاں بجلی کی بندش سب سے کم ہوتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دبئی میں ہر صارف کو سالانہ اوسطاً صرف 1.19 منٹ بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو دنیا میں لوڈشیڈنگ کی سب سے کم شرح ہے۔ 2012 میں دبئی میں بجلی بندش کی یہ شرح 6.88 منٹ سالانہ تھی۔

    اس حوالے سے دبئی الیکٹرک اینڈ واٹر اتھارٹی نے سال رواں 2023 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران ریاست کے مختلف علاقوں میں گیارہ کلو واٹ پاور کے 676 ڈسٹری بیوشن اسٹیشن قائم کیے ہیں۔

    اتھارٹی کے سربراہ سعید محمد الطاہر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مذکورہ 676 یونٹس نے سال رواں کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 5 لاکھ 5 ہزار 684 گھنٹے کام کرکے اعلیٰ ترین ریکارڈ قائم کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی ہدایت پر پوری ریاست میں پانی اور بجلی کا ترقی یافتہ مکمل بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا گیا ہے اور اتھارٹی معمول کے مطابق مقررہ اسکیموں پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔

    اسی حوالے سے دبئی الیکٹرک اینڈ واٹر اتھارٹی کے ڈپٹی ایگزیکٹیو چیئرمین راشد حمیدان نے کہا کہ 33 کلو واٹ پاور کے 74 ڈسٹری بیوشن سینٹر ہیں جبکہ 11 کلو واٹ اور 6.6 کلو واٹ پاور کے ڈسٹری بیوشن اسٹیشنوں کی تعداد 43357 ہے۔

  • ورلڈ کپ کے کن میچز کے ای ٹکٹ جاری نہیں ہوں گے؟

    ورلڈ کپ کے کن میچز کے ای ٹکٹ جاری نہیں ہوں گے؟

    آئی سی سی ایک روزہ عالمی کپ رواں برس بھارت میں ہوگا بی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ بڑی گنجائش والے اسٹیڈیمز میں ای ٹکٹس ممکن نہیں ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے کہا ہے کہ بڑی گنجائش والے احمد آباد اور لکھنؤ جیسے اسٹیڈیمز کے لیے ای ٹکٹس ممکن نہیں اس لیے ای ٹکٹ کا اجرا نہیں ہوگا۔

    ون ڈے ورلڈ کپ، آن لائن ٹکٹوں کی فروخت کب شروع ہوگی؟

    جے شاہ نے مزید کہا کہ آئی سی سی کے ساتھ مل کر جلد ٹکٹس کی بکنگ کی تاریخوں کا اعلان کریں گے۔ اسٹیڈیم آنے والے شائقین کو ٹکٹ اپنے ساتھ رکھنا ہوں گے۔

  • سری لنکا میں چلا ’’دی پاکستان وے‘‘

    سری لنکا میں چلا ’’دی پاکستان وے‘‘

    پاکستان نے گزشتہ دنوں سری لنکا کو دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز میں وائٹ واش کر دیا جو مکی آرتھر کے دی پاکستان وے کا کمال تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان نے سری لنکا کو اس کی سر زمین پر دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز میں وائٹ واش کر کے نہ صرف لنکن سر زمین پر میزبان کے خلاف سب سے زیادہ سیریز جیتنے کا عالمی ریکارڈ بنایا بلکہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے تیسرے سائیکل کی پہلی سیریز بھی اپنے نام کی۔

    پاکستان نے جب وائٹ واش کیا تو سوال اٹھے کہ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم اتنی اچھی ہوگئی ہے کہ سری لنکا کو دونوں ٹیسٹ میں مکمل برتری کےساتھ ہرایا، ایسا کیا ہواکہ ٹیم کی بیٹنگ، بولنگ اورفیلڈنگ سب بہترین ہوگئی۔

    پاکستان نے دونوں میچز با آسانی جیتنے کے پیچھے قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر کا متعارف کردہ ’’دی پاکستان وے‘‘ ہے۔

    مکھی آرتھر جب قومی کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر بنے اور ٹیم کے لیے ’’دی پاکستان وے‘‘ کے نام سے حکمت عملی متعارف کرائی جو سب نے تمسخر اڑایا۔

    اس حکمت عملی کے تحت مشکل میں تیز بیٹنگ، پریکٹس میں 3 ڈاٹ کھیلنے والا آؤٹ جیسی اصلاحات شامل کی اور جس اس پر عملدرآمد ہوا تو بلے بازوں نے رنز کے انبار لگائے اور بولرز نے وکٹیں اڑائیں۔ فیلڈنگ میں گرین کیپس نے کمال کر دکھایا اور مجموعی طور پر 29 کیچز پکڑے۔

    پاکستانی وے حکمت عملی کے تحت بلے بازوں نے جاندار بیٹنگ کی اور دونوں ٹیسٹ میں چار رنز فی اوور سے بیٹنگ بیٹنگ کی جو اس سے قبل کبھی نہیں ہوا تھا۔

    محمد رضوان نے نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ بنا دیا

    سیریز میں بولنگ بھی جاندار رہی۔ ہرورائٹی نظر آئی بائیں ہاتھ کی تباہی کے ساتھ دائیں ہاتھ کی مہارت، مسٹری اسپن، لیگ اسپن کے کمالات سب نے ہی دیکھے۔

  • محمد رضوان نے نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ بنا دیا

    محمد رضوان نے نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ بنا دیا

    پاکستان کے مایہ ناز وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے یوں تو کئی کارنامے انجام دیے لیکن گزشتہ روز ایسا منفرد کارنامہ انجام دیا جو شاید کوئی اور نہ کر سکے۔

    قومی وکٹ کیپر بلے باز نے دو دن میں دو بر اعظم میں دو مختلف فارمیٹ کے میچز کھیل کر اور دو نصف سنچریاں بنا کر ایسا قابل فخر ریکارڈ اپنے نام کیا ہے جو طویل عرصے تک لوگوں کے ذہنوں میں رہے گا اور شاید ہی کوئی کھلاڑی ایسا منفرد ریکارڈ پھر بنا سکے۔

    محمد رضوان نے جمعرات کو سری لنکا کے خلاف کولمبو میں ٹیسٹ کھیلا اور اس میں ناقابل شکست نصف سنچری بنائی۔

    محمد رضوان جو پہلے ہی گلوبل ٹی20 کینیڈا کے لیے وینکوور نائٹس سے معاہدہ کر چکے تھے، میچ ختم ہونے کے بعد سیدھے ایئرپورٹ گئے اور 18 گھنٹے طویل 14 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کر کے ٹورنٹو سے ہوتے ہوئے بریمپٹن پہنچے۔

    وہ جہاز سے تازہ دم اُترے اور سیدھے جا کر وینکوور نائٹس کی جانب سے میچ کھیلنے لگ گئے۔ رضوان نے بریمپٹن وولوز کے پہلے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کا کیچ بھی پکڑا۔

    بریمپٹن وولوز کی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی تھی اور مقررہ 20 اوورز میں نو وکٹوں کے نقصان پر صرف 129 رنز بنا سکی۔

    اس کے بعد پاکستانی وکٹ کیپر بیٹر اپنی ٹیم کے لیے اوپن کرنے بھی آئے۔ محمد رضوان جن کی شہرت ٹی 20 کرکٹ میں مسلسل رنز بنانے والے بیٹر کی ہے، اپنی شہرت کی لاج رکھی اور 42 گیندوں پر 52 رنز بنا کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کی تاریخیں فائنل ہو گئیں

    جیت کے بعد وینکوور نائٹس کے کپتان راسی وینڈر ڈوسن نے محمد رضوان کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ طیارے سے اُترے اور سیدھا میچ کھیلنے آگئے۔ وہ میچ شروع ہونے سے پہلے پہنچے اور سیدھے فیلڈ کی طرف بھاگے۔ میرے لیے بحیثیت کپتان ٹیم میں ایسے تجربہ کار شخص کا ہونا بہت ہی شاندار ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے رضوان سپر ہیومن ہو۔

  • ’یہ بہت ہی خوفناک بل، پُر تشدد انتہا پسندی ختم نہیں بلکہ بڑھے گی‘

    ’یہ بہت ہی خوفناک بل، پُر تشدد انتہا پسندی ختم نہیں بلکہ بڑھے گی‘

    جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت کی جانب سے پیش کیے جانیوالے پرتشدد انتہا پسندی بل کو خوفناک بل قرار دیتے ہوئے کہا ہے اس سے پُرتشدد انتہا پسندی ختم نہیں بلکہ بڑھے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت کی جانب سے آج سینیٹ میں پیش کیے جانے والے پُرتشدد انتہا پسندی سے متعلق بل کو انتہائی خوفناک بل قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ہے کہ آج پی ڈی ایم حکومت انسداد پرتشدد انتہا پسندی کا بل سینیٹ میں پیش کر رہی ہے اور حکومت کے تیور بتا رہے ہیں اس کو کمیٹی میں بھیجنے اور بحث کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی اور یہ بل آج ہی منظور کرا لیا جائے گا۔

     

    ان کا کہنا تھا یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس سے پُر تشدد انتہا پسندی ختم نہیں بلکہ بڑھے گی۔ بل کے سیکشن 5 اور سیکشن 6 خوفناک اور تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔ حکومت کی کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی جماعت کو ریاستی جبر سے مائنس کرنے کی کوشش غلط ہے۔

    پُر تشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی، بل آج پیش کیا جائیگا

    سینیٹر مشتاق نے کہا کہ اس بل سے آئندہ الیکشن میں سیاسی جماعتوں اور لیڈرز کو مقابلے کا یکساں میدان ملنا مشکوک ہو گا۔ حکومت پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹیمپ، انگوٹھا چھاپ اور غیرمؤثر نہ بنائے۔ اس بل کو ہر صورت کمیٹی بھیجے اور قواعد و ضوابط پامال نہ کرے۔