Author: ریحان خان

  • روسی سائبر سیکیورٹی کا اعلیٰ افسر غدار قرار، سزا سنا دی گئی

    روسی سائبر سیکیورٹی کا اعلیٰ افسر غدار قرار، سزا سنا دی گئی

    روس کی اعلیٰ عدالت نے ملک کی سائبر سیکیورٹی کے اعلیٰ افسر ایلیا سچکوف کو غدار قرار دے دیا ہے اور 14 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کی اعلیٰ عدالت نے ملکی سائبر سیکیورٹی کے اعلیٰ افسر ایلیا سچکوف کو غداری کا جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

    سچکوف پر خفیہ معلومات غیر ملکی جاسوسوں کو فراہم کرنے کے الزامات تھے جس پر انہیں دسمبر 2021 میں روس کی سیکریٹ سروس نے گرفتار کیا تھا۔

    سائبر سیکیورٹی کے ماہر سچکوف نے گرفتاری سے ایک سال قبل اس وقت سرکاری سطح پر ہلچل مچا دی تھی جب انہوں نے روسی وزیراعظم میخائل میشوستن کی موجودگی میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے سائبر سکیورٹی ایلچی پر شر انگیز بیانات دینےکا الزام عائد لگایا تھا۔

  • سعود شکیل نے عالمی ریکارڈ بنا ڈالا

    سعود شکیل نے عالمی ریکارڈ بنا ڈالا

    سعود شکیل نے سری لنکا کے خلاف کولمبو ٹیسٹ میں عالمی ریکارڈ بنا ڈالا اور کیریئر میں ابتدائی 7 ٹیسٹ میچز میں نصف سنچری بنانے والے واحد بلے باز بن گئے۔

    پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز سعود شکیل جو اپنے کیریئر کا ساتواں ٹیسٹ میچ کولمبو میں سری لنکا کے خلاف کھیل رہے ہیں جب آج دوسرے سیشن میں انہوں نے نصف سنچری اسکور کی تو اس کے ساتھ ہی انہوں نے تاریخ رقم کر دی اور ٹیسٹ کرکٹ کی 150 سالہ تاریخ میں ابتدائی سات ٹیسٹ میچوں میں نصف سنچری بنانے والے دنیا کے واحد بلے باز بن گئے ہیں۔

    اس سے قبل سنیل گواسکر، سعید احمد، برٹ سٹکلیف اور باسل بچر نے اپنے ابتدائی 6 میچز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔

    سعود شکیل 57 رنز بنا کر فرنینڈو کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے لیکن پویلین لوٹنے سے قبل وہ اپنا نام تاریخ میں رقم کرا گئے ہیں۔

    اس سے قبل گال ٹیسٹ میں انہوں نے ڈبل سنچری اسکور کر کے نہ صرف سری لنکا کی سر زمین پر بڑی اننگ کھیلنے کا سابق قومی کپتان محمد حفیظ کا ریکارڈ توڑا تھا بلکہ پاکستان کی جانب سے ڈبل سنچری بنانے والے پہلے بیٹر بھی بنے تھے۔

    سعود شکیل اب تک 7 ٹیسٹ میچز میں 875 رنز اسکور کر چکے ہیں۔

  • ملک کے حالات اور مہنگائی سے نڈھال عوام کے چہروں پر  مسرت کی شفق!

    ملک کے حالات اور مہنگائی سے نڈھال عوام کے چہروں پر مسرت کی شفق!

    پاکستان کے عوام تاریخ کی بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں جس میں روز افزوں اضافہ اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری نے معاشی اور مختلف معاشرتی مسائل کو بھی جنم دیاہے. لیکن ملک میں کئی ماہ سے جاری سیاسی افراتفری اور انتشار کے باعث عوام کے متفکر چہروں پر گزشتہ روز (‌23 جولائی) کچھ دیر کو سہی خوشی کے رنگ ضرور نظر آئے۔ لیکن یہ خوشی سیاست کے ایوانوں سے نہیں بلکہ کھیلوں کے میدان سے آئی ہے .ایک طرف اسکواش کے کھیل میں فتح ہمارا مقدر بنی ہےاور دوسری جانب پاکستان نے ایمرجنگ ایشیا کپ فائنل میں روایتی حریف بھارت کو ہرایا ہے۔

    پاکستان جو کرکٹ، ہاکی، اسکواش، اسنوکر سمیت کھیلوں کے کئی مقابلوں میں عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز رکھتا ہے اور 1994 تو وہ تاریخی سال تھا جب پاکستان نے بیک وقت چار کھیلوں کے عالمی چیمپئن ہونے کا تاج اپنے سر پر سجایا تھا لیکن پھر کارکردگی خراب ہوتی چلی گئی اور ہم کھیلوں کے شعبے میں تنزلی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ کرکٹ میں تو پاکستان کی کارکردگی بہتر رہی لیکن ہمارے قومی کھیل ہاکی اور پاکستان کی پہچان اسکواش پر تو سمجھو جیسے طویل خزاں چھا گئی۔ اسکواش کے ذریعے روشن خان نے اپنے نام کی طرح جس طرح پاکستان کا نام روشن کیا اسی طرح ان کے بیٹے جہانگیر خان نے سبز ہلالی پرچم کو بلند رکھا اور ان کے بعد جان شیر خان کی صورت میں‌ نئی روشنی اس میدان میں جگمگائی۔ یہ وہ ادوار تھے کہ جب ان میں سے کوئی پاکستانی فیصلہ کن میچ میں اسکواش کورٹ میں اترتا تھا تو پھر ٹرافی اٹھائے بغیر وطن واپس نہیں آتا تھا۔ لیکن 1994 میں آخری بار چیمپئن بننے کے بعد یہ زمین بنجر ہوگئی۔ اس عرصہ میں‌ کئی کھلاڑی آئے اور گئے لیکن اسکواش کے بنجر میدان کو زرخیز نہ کر سکے۔ 23 جولائی 2023 اس لیے یادگار رہے گا کہ اس روز 37 سال بعد پاکستان ورلڈ جونیئر اسکواش کا چیمپئن بنا۔

    اس بار بھی پاکستان کا پرچم بلند کرنے والا خان یعنی حمزہ خان ہے جس نے آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں مصر کے محمد ذکریا کو تین ایک سے زیر کیا۔ حمزہ سے قبل 1986 میں سابق چیمپئن جان شیر خان نے یہ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا جب کہ 2008 میں پاکستان کی جانب سے عامر اطلس نے ورلڈ جونیئر کا فائنل کھیلا تھا۔ اسکواش کے فائنل کے دوران کمنٹیٹر حمزہ خان کے بہترین کھیل پر داد اور ان کے ٹیلنٹ کو سراہتے رہے۔ ان کی جیت پر ایک کمنٹیٹر نے کہا حمزہ خان شو میں خوش آمدید، آج پاکستانی اسکواش کی واپسی ہوئی ہے۔ اس تاریخی موقع پر ضروری ہے کہ اسکواش کی جو پنیری دہائیوں بعد پنپنی ہے اس کی نشوونما کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں اور وزارت کھیل جامع منصوبہ بندی کرے تاکہ یہ خوشی عارضی ثابت نہ ہو بلکہ حمزہ خان مستقبل کا جہانگیر اور جان شیر ثابت ہو۔

    پاکستان کو اسی روز خوشی کی دوسری خبر سری لنکا سے ملی جہاں کولمبو میں پاکستان اے ٹیم نے ایمرجنگ ایشیا کپ کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کو دھول چٹا کر نہ صرف ٹرافی اٹھائی بلکہ اپنے اعزاز کا بھی کامیابی سے دفاع کیا۔ فائنل میں جب بھارت نے ٹاس جیتا تو یہی سمجھا کہ پہلے بولنگ کر کے ان کی ٹیم شاید ٹرافی جیت لینے کا خواب پورا کرلے گی لیکن ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوسکا۔

    کولمبو میں بھی پاکستانی شاہینوں نے 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کی طرح راؤنڈ میچ میں بھارت سے شکست کا دباؤ نہیں لیا بلکہ جب پاکستانی اوپنر میدان میں اترے تو ان کے تیور کچھ اور ہی اشارہ دے رہے تھے اور صائم ایوب اور صاحبزادہ فرحان نے پراعتماد اننگ کا آغاز کر کے اسے ثابت بھی کر دیا۔ دونوں نے 121 رنز کا ابتدائی آغاز فراہم کیا اور جب درمیانے اوور میں آدھی ٹیم کے پویلین لوٹنے پر خطرات کے بادل قومی ٹیم کے سر پر منڈلائے تو طیب طاہر نے اپنی شاندار بیٹنگ سے بھارتیوں کے ہوش و حواس اڑا دیے۔ پاکستان کے 353 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم کے اوسان ایسے خطا ہوئے کہ پوری ٹیم ہی 40 اوورز میں 224 رنز پر میدان بدر ہوگئی۔

    ان کرکٹرز نے نہ صرف اپنے اعزاز کا کامیاب دفاع کیا بلکہ 2017 کی یاد بھی تازہ کر دی جب سرفراز احمد کی قیادت میں گرین شرٹس نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارتی سورماؤں کا غرور خاک میں ملایا تھا۔ پاکستانی عوام بالخصوص روایتی حریف بھارت کو یوں بڑے مارجن سے فائنل جیسے مقابلے میں دھول چٹانے پر اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں‌ کے گُن گاتے نظر آرہے ہیں‌ اور بہت مسرور دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان کی سینیئر ٹیم بابر اعظم کی قیادت میں رواں سال ایشیا کپ اور ورلڈ کپ بھی کھیلے گی۔ گرین شرٹس کی موجودہ کارکردگی دیکھ کر جہاں دنیائے کرکٹ پاکستان کو ایونٹس کے فیورٹ میں شامل کر رہے ہیں وہیں پوری قوم بھی دعا گو ہے کہ وہ پہلے ایشیا کپ جیت کر اس میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے بھارت کو کرارا جواب دے اور اس کے بعد بھارت جاکر ورلڈ کپ کی ٹرافی لائے اور دنیائے کرکٹ پر اپنی حکمرانی ثابت کرے۔

  • نگراں وزیر اعظم کے نام پر حکمراں اتحاد میں اختلافات سنگین

    نگراں وزیر اعظم کے نام پر حکمراں اتحاد میں اختلافات سنگین

    مسلم لیگ ن وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم لانا چاہتی ہے تاہم حکمراں اتحادی جماعتیں اس نام پر متفق نہیں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن اپنی جماعت کے رہنما اور موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم لانا چاہتی ہے تاہم حکمراں اتحادی جماعتیں اس پر متفق دکھائی نہیں دیتی ہیں۔ پی ڈی ایم کی سربراہی کرنے والے فضل الرحمان کی جماعت نے اسحاق ڈار کے نام کی مخالفت کر دی ہے، ایم کیو ایم کو بھی اس پر تحفظات ہیں جب کہ پیپلز پارٹی نے بھی اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق ہونے کی کھل کر تردید کر دی ہے۔

    گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کی کہ مسلم لیگ ن اسحاق ڈار کو نگراں وزیر اعظم کے طور پر لانا چاہتی ہے جس کا مقصد موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنا ہے جس کے لیے اس نے لابنگ شروع کر دی ہے۔

    تاہم اتحادی حکومت میں دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے واضح تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ پی پی کے ساتھ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کیلیے کسی قسم کی گفتگو نہیں ہوئی اور نہ ہی مسلم لیگ ن نے ہمارے ساتھ اسحاق ڈار کا نام شیئر کیا ہے۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے بھی نگراں وزیراعظم کے لیے اسحاق ڈار کے نام کی مخالفت کر دی ہے۔
    گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سینیئر رہنما کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ میرے علم میں نہیں کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنایا جائے گا۔ اگر ایسا ہے تو ن لیگ کی تجویز آئین کے آرٹیکل 224 سے مطابقت نہیں رکھتی اور آئین میں جب تک یہ ترمیم ہے ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے۔

    جے یو آئی رہنما نے مزید کہا کہ موجودہ اسمبلی دو تہائی اکثریت نہیں رکھتی تو آئین میں ترمیم بھی ممکن نہیں۔

    وفاقی حکومت کی ایک اور اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ بھی ن لیگ کی تجویز کی مخالفت کر دی ہے اور فاروق ستار نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔

    ادھر تحریک انصاف نے بھی شفاف انتخابات کے لیے غیر جانبدار شخص کو نگراں وزیراعظم بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب جب اسی حوالے سے وزیر خزانہ سے سوال ہوا کہ کیا آپ کو نگراں وزیراعظم بنایا جارہا ہے؟ تو انہوں نے کہا اس کی واضح تردید کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کو جس سے جو کام لینا ہو لیتا ہے۔ انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی بھرپور حمایت کی بھی کر دی جس کے بعد نگراں وزیراعظم بڑے اور اہم فیصلے بھی کرسکے گا۔

    واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 230 کے تحت نگراں حکومت محدود کردار ادا کر سکتی ہے۔ نگراں وزیراعظم بڑے اور اہم فیصلے نہیں کرسکتا۔ نگراں حکومت سرکاری معاملات چلانے کیلیے صرف روزمرہ کے معمولات نمٹا سکتی ہے۔

  • ایمرجنگ ایشیا کپ فائنل، طیب طاہر کی بھارت کیخلاف شاندار سنچری

    ایمرجنگ ایشیا کپ فائنل، طیب طاہر کی بھارت کیخلاف شاندار سنچری

    ایمرجنگ ایشیا کپ کے فائنل میں قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بلے باز طیب طاہر نے بھارت کے خلاف شاندار سنچری اسکور کرکے پاکستان کی پوزیشن مستحکم کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایمرجنگ ایشیا کپ کا فائنل کولمبو میں روایتی حریفوں کے درمیان کھیلا جا رہا ہے۔ قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بلے باز طیب طاہر نے بھارت کے خلاف شاندار سنچری اسکور کرکے پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط بنا دیا ہے۔

    طیب طاہر ایسے وقت میں کریز پر آئے تھے جب پاکستان کی تین وکٹیں گر چکی تھیں ایسے میں انہوں نے نہ بھارتی بولرز کا دباؤ قبول نہ کرتے ہوئے جارحانہ کھیل پیش کیا اور صرف 68 گیندوں پر سنچری اسکور کرلی۔ ان کی سنچری میں 4 چھکے اور 12 چوکے شامل ہیں۔ طیب طاہر 108 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔

    طیب اور مبشر خان کے درمیان 126 رنز کی قیمتی پارٹنر شپ ہوئی۔

    اس سے قبل بھارت اے نے ٹاس جیت کر پہلے اپنے بولرز کو آزمانے کا فیصلہ کیا جو پاکستانی اوپنرز نے غلط ثابت کر دیا۔

    گرین شرٹس کے اوپنرز نے اننگ کے ابتدا سے ہی جارحانہ مگر محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے سنچری پارٹنر شپ بنائی اور دونوں اوپنرز نے نصف سنچریاں بنائیں۔ پاکستان کے پہلے آؤٹ ہونے والے بیٹر صائم ایوب تھے جو 121 کے مجموعی اسکور پر 59 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جس کے لیے انہوں نے 51 گیندوں کا سہارا لیا۔ صاحبزادہ فرحان 65 رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئے۔

    45 اوورز کے اختتام پر پاکستان نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 313 رنز بنا لیے تھے۔ مبشر خان 34 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔

  • ’امید ہے یہ روسی مکھی نہیں ہوگی‘

    ’امید ہے یہ روسی مکھی نہیں ہوگی‘

    یوکرینی وزیر خارجہ ڈیمیٹرو کولیبا کو گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران بار بار مکھی نے تنگ کیا جس سے زچ آکر انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ امید ہے یہ مکھی روسی نہیں ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یوکرینی وزیر خارجہ ڈیمیٹرو کولیبا جو پاکستان کے دورے پر آئے ہیں گزشتہ روز اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران ایک مکھی بار بار اڑ کر ان کے چہرے کے قریب آتی رہی جس کو وہ بار بار بھگانے کی کوشش کرتے رہے۔

    مکھی تنگ کرنے سے باز نہ آئی تو اس سے زچ ہوکر انہوں نے دوران پریس کانفرنس ازراہ تنفن کہا کہ ’’امید ہے کہ یہ مکھھی روسی نہیں ہوگی‘‘۔

    یوکرینی وزیر خارجہ پاکستانی کھانوں کے شوقین بھی نکلے اور پریس کانفرنس کے دوران جہاں انہوں نے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اور عالمی صورتحال پر گفتگو کی وہیں پاکستانی کھانوں کی تعریف کیے بغیر بھی نہ رہ سکے۔

    ڈیمیٹرو کولیبا نے کہا کہ میرے یہاں آنے کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ میں پاکستانی کھانوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں اور خاص طور پر یہاں کا میٹھا بہت پسند ہے۔

  • پاکستان آئندہ 2 سال کتنے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 میچز کھیلے گا؟ نظر ثانی شیڈول جاری

    پاکستان آئندہ 2 سال کتنے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 میچز کھیلے گا؟ نظر ثانی شیڈول جاری

    پاکستان مینز کرکٹ کے آئندہ دو سال انتہائی مصروف گزریں گے نظر ثانی شدہ شیڈول جاری کر دیا گیا ہے اس دوران قومی ٹیم تمام فارمیٹ میں کم از کم 75 میچز کھیلے گی۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے آئندہ دو سال کے فیوچر ٹور پروگرام کا نظر ثانی شدہ شیڈول جاری کر دیا ہے جس کے مطابق گرین شرٹس ان دو سالوں میں بہت مصروف رہے گی۔

    کرکٹ کلینڈر 2023-24 اور 2024-25 میں باہمی ہوم اور اوے سیریز کے ساتھ رواں سال ہونے والے ایشیا کپ، ون ڈے ورلڈ کپ، آئندہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور 2025 میں ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل سمیت فروری 2025 میں پاکستان میں جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے اشتراک سے کھیلی جانیوالی سہ فریقی ایک روزہ سیریز بھی شامل ہیں۔

    شیڈول کے مطابق پاکستان نے ان دو سالوں میں 12 ٹیسٹ میچز کھیلنے ہیں اگر قومی ٹیم ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچتی ہے تو یہ تعداد 13 ہو جائے گی۔

    گرین شرٹس نے ان دو سالوں میں 32 ایک روزہ میچز یقینی کھیلنے ہیں جن میں باہمی سیریز میں 18 ایک روزہ میچز ہیں۔ اس کے علاوہ ایشیا کپ میں 5 اور ورلڈ کپ میں 9 میچز ہیں۔

    اگر پاکستان رواں سال کھیلے جانے والے ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور فائنل تک رسائی حاصل کرتا ہے تو 4 میچز کا مزید اضافہ ہو جائے گا جب کہ اس میں 2025 میں پاکستان میں ہونے والی سہ فریقی ایک روزہ سیریز شامل نہیں ہے جو نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے اشتراک سے کھیلی جائے گی۔

    اگر بات کریں مختصر فارمیٹ کی تو پاکستان نے دو سال کے دوران باہمی ہوم اوے سیریز میں 36 میچز یقینی کھیلنے ہیں جب کہ آئندہ سال ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا شیڈول نہیں آیا یوں یہ تعداد مزید بڑھ جائے گی۔

    پاک کرکٹ کلینڈر 2023-24

    پی سی بی کی جانب سے ٹوئٹر کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری نظر ثانی شیڈول کے مطابق سیزن 2023-24 جس کا آغاز جولائی سے ہوچکا ہے۔ اس میں سری لنکا سے دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز ہے جس میں سے ایک میچ پاکستان جیت چکا جب کہ دوسرا 24 جولائی سے کولمبو میں شیڈول ہے۔

    اس ٹیسٹ سیریز کے بعد پاکستان نے ایشیا ون ڈے کپ کی میزبانی کرنی ہے جو پاکستان اور سری لنکا میں کھیلا جائے گا۔ گروپ میں دو میچز کے علاوہ یقینی طور پر سپر فور مرحلے کے تین میچز کھیلنے ہیں۔

    ایشیا کپ کے بعد پاکستان کے اکتوبر نومبر میں بھارت جانا ہے جہاں ایک روزہ عالمی کپ کا میلہ سجے گا 5 اکتوبر سے شروع ہونے والے اس میگا ایونٹ میں قومی ٹیم نے گروپ میں 9 میچز کھیلنے ہیں۔

    ورلڈ کپ کے ایک ماہ بعد گرین شرٹس کینگروز کے دیس کا رخ کریں گے جہاں دسمبر جنوری میں 3 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلیں گے اور وہیں سے نیوزی لینڈ کے لیے اڑان بھریں گے جہاں سے قومی ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کا با قاعدہ آغاز ہوگا۔

    جنوری میں کیویز کے ساتھ پانچ ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے جائیں گے۔ نیوزی لینڈ اپریل میں 5 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے پاکستان آئے گی۔ اس کے بعد پاکستانی ٹیم مئی میں نیدر لینڈ جا کر 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی اس کے بعد آئرلینڈ سے دو مختصر دورانیے کے میچز ہوں گے جس کے بعد انگلینڈ کا رخ کرے گی جہاں 4 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔
    پاکستان ٹیم جون میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کا عزم لے کر ویسٹ انڈیز میں ڈیرے ڈالے گی۔

     

    پاک کرکٹ کلینڈر 2024-25

    اگلے سال کے کرکٹ سیزن کا آغاز پاکستان ٹیم بنگلہ دیش کی دو ٹیسٹ کے لیے میزبانی کرکے کرے گا جس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم اکتوبر میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آئے گی۔

    نومبر میں پاکستان ٹیم طویل غیر ملکی ٹور پر روانہ ہو گی جہاں پہلے قومی ٹیم آسٹریلیا جائے گی اور وہاں تین ون ڈے اور اتنے ہی مختصر دورانیے کے میچز ہوں گے۔ گرین شرٹس کا اگلا پڑاؤ زمبابوے ہوگا جہاں تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلی جائیں گی۔

    قومی ٹیم وہاں سے جنوبی افریقہ کے لیے اڑان بھرے کی جہاں دسمبر جنوری میں دو ٹیسٹ، تین ون ڈے اور تین ہی ٹی 20 میچز پر مشتمل سیریز کے ساتھ اس طویل ٹور کا اختتام کرے گی۔

    وطن واپسی پر گرین شرٹس ویسٹ انڈیز کی دو ٹیسٹ میچوں کے لیے میزبانی کریں گے جس کے بعد طویل عرصے بعد پاک سر زمین پر سہ فریقی ایک روزہ سیریز کا انعقاد ہوگا جو جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے اشتراک سے کھیلی جائے گی۔

    فروری مارچ میں آئی سی سی چیمپئن ٹرافی کا فائنل انگلینڈ میں شیڈول ہے اگر پاکستان کی کارکردگی چیمپئن ٹرافی کے تیسرے سائیکل میں بہترین رہی تو وہ یہ فائنل کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل کرے گا۔

    اپریل میں نیوزی لینڈ جا کر گرین شرٹس تین ایک روزہ اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلیں گے۔ اس کرکٹ کلینڈر ایئر کا اختتام پاکستان ہوم سیریز کے ساتھ کرے گا جو مئی میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلی جائے گی جس میں تین ایک روزہ اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز ہوں گے۔

  • ویڈیو: حرمت قرآن کیلیے سوئیڈن میں ہزاروں افراد قرآن پاک اٹھا کر نکل آئے

    ویڈیو: حرمت قرآن کیلیے سوئیڈن میں ہزاروں افراد قرآن پاک اٹھا کر نکل آئے

    سوئیڈن میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کا اسی ملک میں بھرپور جواب دیا گیا اور ہزاروں افراد قرآن پاک اٹھائے نکل آئے۔

    سوئیڈن کے شہر مالمو میں ہزاروں افراد قرآن پاک کی حرمت میں کتاب اللہ کے نسخے اپنے سروں پر اٹھا کر سینے سے لگا کر ایک جگہ جمع ہوئے تو اجتماع روح پرور بن گیا۔

    یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس کودیکھ کر ہر مسلمان کا دل مسرور ہوگیا ہے۔ اس موقع پر اجتماع کے شرکا کی بڑی تعداد بلند آواز میں کلام پاک کرتی رہی جب کہ مقامی زبان میں نعرے بھی لگائے گئے جس کے معنی ہیں کہ ’’میں اسے حفظ کروں گا۔‘‘

     

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ کل ایک قرآن پاک کی توہین کی گئی تو آج اس کی حرمت میں ہزاروں قرآن پاک نکل آئے۔ کتاب اللہ وہ ہے جس کو کوئی جتنا مٹانے کی کوشش کرے گا وہ اتنا ہی زیادہ پھلے اور پھولے گا۔

    اس سے قبل جس مقام پر قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی اسی جگہ پر بھی اس ناپاک جسارت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر عیدالاضحیٰ کے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ جس کے خلاف پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں عوامی اور سرکاری سطح پر بھرپور احتجاج کیا اور جاری بھی ہے۔

    اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا، روس سمیت کئی غیر اسلامی ممالک نے بھی اس مکروہ عمل کی مذمت کی ہے۔

  • ’کعبہ کے بغیر دنیا رُک جائے گی‘، نئی تحقیق

    ’کعبہ کے بغیر دنیا رُک جائے گی‘، نئی تحقیق

    نئی تحقیق کے مطابق کعبہ کے بغیر دنیا رُک جائے گی کیونکہ زمین کی گردش طواف خانہ کعبہ اور نماز کی ادائیگی کی وجہ سے ہے۔

    ایک انڈونیشین ویب سائٹ نے کعبۃ اللہ اور اس میں نصب حجر اسود کے حوالے سے 15 یونیورسٹیوں کی ہونے والی اجتماعی تحقیق کی رپورٹ پر مبنی امریکی پروفیسر لارنس ای یوزف کی رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کعبہ کے بغیر دنیا رک سکتی ہے۔ اگر مسلمان طواف کعبہ چھوڑ دیں یا نماز کی ادائیگی نہ کریں تو یقیناً ہماری زمین کی گردش رُک جائے گی کیونکہ حجر اسود پر مرکوز سپر موصل کی گردش برقی مقناطیسی لہریں نہیں بکھیرے گی۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 15 یونیورسٹیوں کی تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ حجر اسود ایک الکا ہے جس میں دھات کی مقدار بہت زیادہ ہے جو کہ موجودہ اسٹیل سے 23 ہزار گنا زیادہ ہے۔

    کچھ خلاباز جنہوں نے زمین سے نکلتی ہوئی انتہائی روشن روشنی کو دیکھا اور تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ وہ روشنی کعبہ سے نکلتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ حجر اسود سپر کنڈکٹر ہے جو ایک مائیکرو فون کی طرح کام کرتا ہے جو ان لہروں کو ہزاروں میل دور تک پہنچاتا ہے۔

    پروفیسر لارنس یوزف نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں یہ خاص نوٹ بھی لکھا ہے کہ مسلمانوں کا ہم پر واقعی ایک بہت بڑا قرض ہے کہ طواف کعبہ اور نمازیں زمین کی حرکت کے لیے سپر موصل کو برقرار رکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ خانہ کعبہ دنیا کی وہ واحد عبادت گاہ ہے جہاں سال میں ایک لمحے کے لیے بھی طواف نہیں رُکتا ہے جب کہ مسلمان دن میں پانچ وقت کی نمازیں ادا کرتے ہیں اور سورج کی گردش کے باعث دن کے ہر لمحے میں دنیا کے کسی نہ کسی خطے میں اذان اور نماز کی ادائیگی کی جا رہی ہوتی ہے۔

  • سیاسی کھچڑی میں  شامل دال شاید گَل نہیں‌ رہی !

    سیاسی کھچڑی میں شامل دال شاید گَل نہیں‌ رہی !

    پیٹ کی خرابی یا بدہضمی میں معالج دوا کے ساتھ مریض کو ہلکی پھلکی غذا تجویز کرتا ہے جس میں کھچڑی ایک معروف غذا ہے جو آسانی سے تیار ہو جاتی ہے۔ سیاست میں اگر بدہضمی ہونے لگے تو سیاسی طبیب خود کھچڑی بنا کر مریض عوام کے سامنے رکھ دیتے ہیں اور یہ 75 سال سے ہوتا آ رہا ہے۔

    ہمارے قومی مفاد نامی باورچی خانے میں نظریۂ ضرورت کی ہانڈی ہر وقت چڑھی رہتی ہے جب کبھی سیاسی بدہضمی ہونے لگے تو فوری طور پر اس ہانڈی میں کھچڑی تیار کی جاتی ہے اور اس کے لیے زیادہ مسالا جات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اِدھر کی بوری سے کچھ چاول نکالے اور اُدھر کی بوری سے کچھ دال۔ دونوں کو ملا کر پکایا اور ‘حسب ذائقہ’ نمک ڈال کر ‘حسب منشا’ کھچڑی تیار کرلی۔

    ایسی ہی ایک کھچڑی حال ہی میں استحکام پاکستان پارٹی کے نام سے تیار کی گئی لیکن بظاہر یہ لگتا ہے کہ اس بار کھچڑی میں دال گل نہیں رہی ہے۔ 9 مئی واقعے کے بعد گزشتہ سال پی ٹی آئی کو الوداع کہنے والے جہانگیر ترین نئی سیاسی جماعت کے قیام کے لیے متحرک تھے جو بالآخر استحکام پاکستان پارٹی کے نام سے وجود میں آئی اور حسب روایت اِدھر اُدھر مختلف سیاسی ڈالوں پر جھولنے کا تجربہ رکھنے والے سیاستدانوں کو اس میں شامل کر لیا گیا لیکن اپنے نام کی طرح اس پارٹی میں استحکام نظر نہیں آ رہا۔

    عمومی طور پر سیاسی جماعتوں کی تشکیل سے پہلے ان کا منشور اور نظریہ سامنے آتا ہے لیکن یہ تاحال سامنے نہیں آسکا ہے جس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں جب کہ اس نئی جماعت میں شامل ہونے والے پی ٹی آئی کے کچھ انتہائی فعال اور نامور سیاستدان افتتاحی میٹنگ کے بعد منظر عام سے غائب ہیں جیسا کہ فواد چوہدری، علی زیدی، عمران اسماعیل سمیت کئی نام خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں جو ابر آلود سیاسی منظر کو مزید دھندلا رہا ہے۔

    ملک کی تاریخ دیکھیں تو پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کے بطن سے قومی مفاد کے باورچی خانے میں کئی نئی مسلم لیگ تیار کی گئیں جن میں سے اکثر اپنی پیدائش کے فوری بعد سیاسی موت ماری گئیں یعنی گمنام ہوگئیں صرف ن لیگ یا کسی حد تک ق لیگ نے اپنا وجود قومی سیاست میں برقرار رکھا۔ ٹوٹنے اور بکھرنے سے جے یو آئی، جے یو پی، اے این پی بھی محفوظ نہیں رہیں جب کہ مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ تک مسافت طے اور کبھی شہری سندھ کی بھرپور نمائندگی حاصل کرنے والی جماعت میں بھی تین دہائی قبل حقیقی نکالی گئی جو مطلوبہ نتائج نہ دے سکی، چند سال قبل پی ایس پی، ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم تنظیم بحالی کمیٹی کے نام سے حصے بخرے کیے گئے لیکن مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے پر ایک بار پھر پی ایس پی، بحالی کمیٹی کو دوبارہ ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کر دیا گیا تاہم زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ ایم کیو ایم کا سیاسی گھوٹالہ کرنے والوں کو اس کا بھی کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔

    استحکام پاکستان پارٹی جس کو پی ٹی آئی کے متبادل کے طور پر سیاسی افق پر ‘ابھارا’ گیا ہے اس کے قیام کو ایک ماہ ہونے کو آیا لیکن نہ کوئی ممبر سازی کے حوالے سے کوئی سرگرمی نظر آتی ہے نہ ہی عوامی سطح پر لوگوں کو اپنی جانب مائل کرنے کی کوئی کوشش ہو رہی ہے صرف ایک دو چہرے جو ہر چند سال بعد نئی سیاسی جماعت کی نمائندگی کرتے نظر آتے ہیں وہی بیانات کی حد تک سرگرم ہیں۔ اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ یہ جماعت بھی مستقبل کی حقیقی، پی ایس پی یا گمنام لیگوں کی طرح ثابت ہوگی اور قومی سیاسی منظر نامے میں اپنا وجود تادیر سیاسی جماعت کے طور پر برقرار نہیں رکھ سکے گی۔

    سیاست پر گہری نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی پر غیر علانیہ پابندی سے اس کی مقبولیت میں کمی آنے کے بجائے کچھ بڑھ گئی ہے۔ مین اسٹریم میڈیا پر جگہ نہ پانے کے باوجود وقت کے ساتھ ساتھ طاقتور ہوتے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز اور سیاسی تجزیہ کاروں کے اپنے یو ٹیوب چینل پر تجزیے بھی ماہرین کی رائے کی تصدیق کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے میں استحکام پاکستان پارٹی اور ایم کیو ایم کو دوبارہ جوڑنے والوں کو بھی فکر لاحق ہوگئی ہوگی۔

    دال اگر نہیں گل رہی ہے تو کیا الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے؟ یہ وہ ملین ڈالر سوال ہے جس کا جواب فی الحال کسی کے پاس نہیں۔ موجودہ قومی اسمبلیاں اپنی مدت 12 یا 13 اگست کو مکمل کر رہی ہیں۔ آئین کے مطابق مذکورہ تاریخ پر قومی اسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی اس سے قبل نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان ہونا ہے جو آئین پاکستان کے مطابق 60 روز میں نئے الیکشن کرانے کا پابند ہوگا۔

    بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق نگراں وزیراعظم کے لیے نام تجویز کر لیا گیا ہے ایک دور روز میں وزیراعظم شہباز شریف اور ’’اپوزیشن لیڈر‘‘ راجا ریاض جو کئی ماہ قبل ہی ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کر چکے ہیں نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کریں گے۔ کہا جارہا ہے جس طرح نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے محسنِ پنجاب کا انتخاب کیا گیا اسی طرح نگراں وزیراعظم کے لیے محسنِ پاکستان کا بھی انتخاب ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر یہ محسنِ پاکستان نگراں وزیراعظم بنتے ہیں تو کیا اپنی آئینی ذمے داری کو پورا کرتے ہوئے 60 روز میں الیکشن کروا کے رخصت ہو جائیں گے یا پھر محسنِ پنجاب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نگراں حکومت کو غیر آئینی طول دیں گے۔

    الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تیاری شروع کر چکا ہے لیکن بظاہر ملک کے جو سیاسی حالات نظر آ رہے اس میں تو عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوتے نظر نہیں آ رہےکیونکہ ایک عنصر خاموش ووٹرز ہیں جو لگتا ہے صرف طاقتور حلقوں ہی نہیں بلکہ موجودہ حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے لیے بھی تشویش کا باعث ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے کیا ہی اچھا ہو کہ بااختیار حلقے ایسا فیصلہ کریں جو اس ملک کو مزید انارکی میں دھکیلنے کے بجائے سیاسی اور معاشی استحکام کی طرف گامزن کرے کیونکہ پاکستان مزید تجربات اور آزمائشوں کے لیے موزوں نہیں‌ رہا ہے۔