Author: ریحان خان

  • پشاور زلمی آج بابر اعظم کے بغیر میدان میں اتری ہے

    پشاور زلمی آج بابر اعظم کے بغیر میدان میں اتری ہے

    ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 میں پشاور زلمی پہلے مرحلے کا آخری میچ ریگولر کپتان بابر اعظم کے بغیر کھیلنے کے لیے میدان میں اتری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے سنسنی خیز اور اعصاب شکن دلچسپ میچوں سے بھرپور پہلے مرحلہ آج اختتام پذیر ہو رہا ہے۔ آج دو میچز کھیلے جائیں گے۔ پنڈی اسٹیڈیم میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کے خلاف ٹاس جیت لیا ہے اور اپنے بولرز کو پہلے آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تاہم پشاور زلمی اس میچ میں اپنے مستقل کپتان بابر اعظم کے بغیر میدان میں اتری ہے۔ وہ طبیعت ناساز ہونے کے باعث آج کا میچ نہیں کھیل رہے ہیں ان کی جگہ ٹوم کیڈمور ٹیم قیادت کر رہے ہیں۔

    آج کے میچ کے لیے زلمی کی ٹیم میں ریکارڈ 6 تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ پشاور کی پلیئنگ الیون میں میں راجا پکسے، جیمی نیشم، عامر جمال، سلمان ارشاد، خرم ارشاد اور سفیان مقیم کو شامل کیا گیا ہے۔

    اسلام آباد یونائیٹڈ میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اعظم خان اور مدثر خان کی جگہ حسن نواز اور صہیب مقصود کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ پشاور زلمی گزشتہ دو میچز بڑے اسکور کرنے کے باوجود جیتنے میں ناکام رہی۔ زلمی کی ٹیم کوئٹہ گلیڈیئٹر کے خلاف 240 اور ملتان سلطانز کے خلاف 242 رنز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • اسلام آباد یونائیٹد کا ٹاس جیت کر پہلے بولرز آزمانے کا فیصلہ

    اسلام آباد یونائیٹد کا ٹاس جیت کر پہلے بولرز آزمانے کا فیصلہ

    ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے 29 ویں میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بولرز کو آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے سنسنی خیز اور اعصاب شکن دلچسپ میچوں سے بھرپور پہلے مرحلہ آج اختتام پذیر ہو رہا ہے۔

    آج پی ایس ایل میں ڈبل دھمال ہوگا اور دو میچز کھیلے جائیں گے۔ پہلے میچ کے لیے پنڈی اسٹیڈیم میں ٹاس ہوچکا ہے اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کے خلاف ٹاس جیت لیا ہے اور اپنے بولرز کو پہلے آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آج کے میچز کا پی ایس ایل کے اگلے مرحلے پلے آف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اگلے مرحلے میں پہنچنے والی چار ٹیموں کا پہلے ہی فیصلہ ہوچکا ہے۔ لاہور قلندرز، ملتان سلطانز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی اس مرحلے میں پہنچنے میں کامیاب رہی ہیں۔

    اسلام آباد کی آج کے میچ میں جیت اسے دوسری پوزیشن دلا سکتی ہے جس پر ملتان سلطانز براجمان ہے۔

    آج کے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ میں دو جب کہ پشاور زلمی میں 6 تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    پلے آف مرحلے کا آغاز دو روز کے وقفے کے بعد 15 مارچ سے لاہور میں ہوگا۔

  • پی ایس ایل 8، آج 2 میچز کے ساتھ پہلا مرحلہ آج اختتام پذیر ہوگا

    پی ایس ایل 8، آج 2 میچز کے ساتھ پہلا مرحلہ آج اختتام پذیر ہوگا

    ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ سیزن 8 کا پہلا مرحلہ دو میچز کے انعقاد کے ساتھ آج اختتام پذیر ہو جائے گا پلے آف مرحلے کا آغاز 15 مارچ سے ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں کرکٹ کے سب سے بڑے میلے ایچ بی ایل پی ایس ایل سیزن 8 اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے۔ رواں سیزن کے آج دو میچز کھیلے جائیں گے جس کے ساتھ ہی سنسنی خیز، اعصاب شکن اور دلچسپ لمحات سے بھرپور میچز پر مشتمل پہلا مرحلہ اختتام پذیر ہوجائے گا۔

    پی ایس ایل میں آج ہوگا ڈبل دھمال، پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ڈے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی ٹکرائیں گے۔ میچ دوپہر 2 بجے کھیلا جائے گا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں قلندرز روایتی حریف کراچی کنگز کا سامنا کریں گے یہ میچ شام 7 بجے شروع ہوگا۔

    رواں ایونٹ کے پلے آف مرحلے کا آغاز دو روز کے وقفے کے بعد 15 مارچ سے لاہور میں ہوگا۔ اس مرحلے میں پہنچنے والی چاروں ٹیموں کا فیصلہ ہوگیا ہے۔ لاہور قلندرز، ملتان سلطانز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی۔

    اسلام آباد آج کے میچ میں جیت اسے دوسری پوزیشن دلا سکتی ہے جس پر ملتان سلطانز براجمان ہے۔ تاہم ہار بھی پشاور زلمی کو پلے آف کھیلنے سے نہیں روک سکے گی کیونکہ گزشتہ روز کوئٹہ کی شکست نے اسے اس مرحلے تک پہنچنے میں مدد فراہم کی۔

    دوسرے میچ میں روایتی حریف کراچی اور لاہور مدمقابل ہوں گے۔ قلندرز ہوم گراونڈ پر کنگز سے بدلہ لینے کا عزم لے کر اتریں گے تو کراچی کنگز بھی ایونٹ کا آخری میچ جیت کر ٹورنامنٹ کا اچھے سائن کے ساتھ اختتام کرنے کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

  • قسمت کے دھنی فخر زمان، کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے!

    قسمت کے دھنی فخر زمان، کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے!

    پی ایس ایل 8 میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف لاہور قلندرز کے جارح مزاج اوپنر فخر زمان قسمت کے دھنی رہے تین بار آؤٹ ہوتے ہوتے بال بال بچے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کے سنسنی خیز میچوں پر مشتمل پہلا مرحلہ اختتام کی جانب گامزن ہے۔ اس مرحلے میں شائقین کرکٹ کو کئی اعصاب شکن تو کئی انتہائی دلچسپ مقابلے دیکھنے کو ملے۔ ایسا ہی ایک میچ گزشتہ روز لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے مابین کھیلا گیا جو لاہور قلندرز نے 119 رنز کے بڑے مارجن سے جیتا۔

    ہر میچ کے کچھ لمحات میچ کو پلٹ دیتے ہیں ایسے ہی لمحات اس میچ میں بھی آئے اور قسمت کے دھنی قلندرز کے جارح مزاج اوپنر بلے باز فخر زمان تین بار آؤٹ ہوتے ہوتے بال بال بچے اور ان مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 57 گیندوں پر 155 رنز کی برق رفتار اننگ کھیل کر ٹیم کی فتح میں اہم ترین کردار ادا کیا۔

    اسلام آباد یونائیٹڈ کے فیلڈرز نے فخر زمان کو دو مواقع فراہم کیے۔ ایک کے انفرادی اسکور پر پہلے آصف علی نے ان کا کیچ چھوڑ کر ابتدا میں قلندرز کو جکڑنے کا اہم موقع ضائع کیا۔ جارح مزاج اوپنر جب 71 رنز پر پہنچے تو حسن علی نے ان کا کیچ ڈراپ کرکے انہیں نئی زندگی فراہم کی۔

    اسی دوران ایک ایل بی ڈبلیو کی اپیل پر فخر زمان کو فیلڈ امپائر نے آؤٹ قرار دیا لیکن وہاں بھی وہ بال بال بچے۔ فخر زمان نے ری پلے دیکھا تو وہ خود بھی سمجھے کہ آؤٹ ہوگئے اور کریز سے واپس جانے لگے تاہم ہاک آئی پر گیند لیگ اسٹمپ کے باہر پچ ہوئی یوں فخر کو تیسری زندگی ملی اور یہی مومنٹ آف دی میچ تھا۔

    فخر زمان نے اس کے بعد کوئی غلطی نہیں کی اور پی ایس ایل میں اپنے کیریئر کی دوسری سنچری داغ دی اور ان کی 57 گیندوں پر جارحانہ 115 رنز کی کھیلی گئی اننگ کی بدولت لاہور قلندرز اسکور بورڈ پر 226 رنز سجانے میں کامیاب ہوئی۔

  • کراچی اور کوئٹہ کے میچ میں گیم چینجر کون رہا؟

    کراچی اور کوئٹہ کے میچ میں گیم چینجر کون رہا؟

    پی ایس ایل 8 کے گزشتہ روز کھیلے گئے ایک اہم میچ میں کوئٹہ گلیڈیئٹرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد کراچی کنگز کو ہرا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کا پہلا مرحلہ اختتام کی جانب گامزن ہے اور کئی سنسنی خیز میچز شائقین کرکٹ کو اس مرحلے میں دیکھنے کو ملے ہیں۔ ایسا ہی ایک میچ گزشتہ روز کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے درمیان کھیلا گیا جو مشکلات میں گھری دونوں ٹیموں کے لیے انتہائی اہم تھا۔

    اے آر وائی نیوز کی براہ راست نشریات دیکھنے کے لیے کلک کریں:

    اس میچ میں کراچی کنگز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کوئٹہ گلیڈیئٹرز کو جیتنے کے لیے 165 نز کا ہدف دیا تھا جو گلیڈیئٹرز نے آخری اوور کی پانچویں گیند پر حاصل کرلیا۔

    اعصاب شکن اس مقابلے میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے کوئٹہ کی آدھی ٹیم صرف 63 رنز پر پویلین لوٹ چکی تھی جس میں عمر اکمل، افتخار احمد، نجیب اللہ زردان بھی شامل تھے۔

    اس موقع پر اوپنر مارٹن گپٹل نے دوسرا اینڈ سنبھالے ہوئے تھے۔ کپتان سرفراز نے زخمی ہاتھ کے ساتھ  اس مشکل مرحلے میں ٹیم کے لیے 25 گیندوں پر قیمتی 29 رنز بنائے تاہم میچ کے گیم چینجر کیوی بلے باز گپٹل تھے جنہوں نے بولرز پر جم کر لاٹھی چارج کیا اور 56 گیندوں پر 86 رنز کی طوفانی اور ناقابل شکست اننگ کھیلی۔

    گپٹل کی اس اننگ نے نہ صرف کوئٹہ کو میچ جتوا کر کراچی کنگز کی امیدوں پر پانی پھیرا بلکہ گلیڈیئٹرز کے پلے آف مرحلے میں جانے کی امید بھی جگا دی۔

    مارٹن گپٹل کو اس برق رفتار اور فتح گر اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔

  • الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومتی صفوں میں اضطراب اور پیمرا کی پھرتیاں

    الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومتی صفوں میں اضطراب اور پیمرا کی پھرتیاں

    پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں الیکشن کرانے کے عدالتی حکم کے بعد لگتا تھا کہ ملک میں جاری سیاسی ہلچل میں کچھ کمی آئے گی، لیکن اس فیصلے سے جہاں حکومتی حلقوں میں اضطراب پیدا ہوا وہیں حکومتی ایما پر پیمرا کی پھرتیوں کے نتیجے میں پہلے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی اور پھر اچانک اے آر وائی نیوز کی ‘زباں بندی’ نے حکومت کی بوکھلاہٹ کو عیاں کر دیا ہے۔ گزشتہ سال بھی پیمرا کی جانب سے دو مرتبہ اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔

    ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیوں کی تحلیل کو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود نگراں حکومت کی جانب سے الیکشن شیڈول جاری نہ کرنے اور اس سے متعلق حکومتی حلقوں کے بیانات کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں ایک قسم کی بے چینی نظر آرہی تھی۔ سپریم کورٹ نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا اور لارجر بینچ بنا کر سماعت کرنے کے بعد دونوں صوبوں میں 90 روز کے اندر الیکشن کرانے کا حکم دیا جس کے بعد الیکشن کمیشن بھی حرکت میں آیا اور صدر مملکت کو مجوزہ تاریخوں پر مبنی خط لکھ ڈالا۔ صدر علوی نے بھی دیر نہ لگائی اور پنجاب میں الیکشن کے لیے 30 اپریل کی تاریخ دے دی۔

    ان سارے واقعات کے دوران ایوان اقتدار میں براجمان پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی صفوں میں تھرتھلی مچی رہی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق پی ڈی ایم کے بڑوں کی بیٹھک میں پیپلز پارٹی تو نئے الیکشن پر تیار نظر آئی لیکن حسب سابق ن لیگ اور جے یو آئی (ف) ملک کی اس آئینی ضرورت سے ہنوز بھاگنے پر متفق دکھائی دیے۔ یوں کہا جائے کہ پی ڈی ایم میں الیکشن پر اختلاف پیدا ہوگیا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس کی وجہ بھی سامنے ہے اور وہ ہے پی ڈی ایم کی انتہا کو چھوتی عدم مقبولیت۔ اگر کوئی اسے غیر منطقی بات سمجھتا ہے تو موجودہ حکومت کے بعد ہونے والے 37 قومی اور صوبائی حلقوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے نتائج دیکھ لے جن میں 30 نشستیں پاکستان تحریک انصاف نے 11 جماعتوں کا تن تنہا مقابلہ کرتے ہوئے جیتی ہیں جب کہ ایک کے ضمنی الیکشن پر اس نے بائیکاٹ کیا تھا۔ 

    اُدھر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا تو صرف چند گھنٹوں میں ڈالر راکٹ کی رفتار کی تیزی سے بڑھتی قیمت نے بھی شکوک و شبہات کو جنم دیا کیونکہ اپوزیشن سمیت کئی حلقوں سے یہ آوازیں مسلسل اٹھ رہی ہیں کہ موجودہ حکومت الیکشن سے فرار چاہتی ہے اور اس کے لیے وہ معاشی ابتری کو جواز بنا کر ملک میں معاشی ایمرجنسی کا نفاذ اور اسی بنیاد پر الیکشن کو مؤخر کرنا چاہتی ہے۔ ان افواہوں میں کتنی صداقت ہے اس بارے میں کچھ کہا تو نہیں جاسکتا لیکن صرف چند گھنٹوں کے اندر 18 روپے سے بڑھتے ہوئے ڈالر کا 285 روپے سے تجاوز کر جانے پر بعض حلقوں نے تعجب کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر یہ بھی آوازیں سنائی دیں کہ الیکشن کا التوا چاہنے والے خفیہ ہاتھ سرگرم ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب صدر سے تاریخ کی منظوری کے بعد ابھی الیکشن کمیشن نے شیڈول کا اعلان کرنا ہی تھا کہ قدرے پُرسکون ہوتے سیاست کے سمندر میں عمران خان کی گرفتاری کا شوشہ چھوڑ کر ایک تلاطم برپا کر دیا گیا۔ اسلام آباد پولیس پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کے لیے زمان پارک لاہور آئی اور یہ معاملہ کئی گھنٹے تک ملکی سیاست کا محور رہا۔ اس دوران آن گراؤنڈ پولیس اور اس کے اعلیٰ حکام کے متضاد بیانات نے بھی عوام کو الجھائے رکھا۔ بعد ازاں سخت عوامی ردعمل کے خدشات کے پیش نظر پولیس سابق وزیراعظم کو گرفتار تو نہ کرسکی تاہم اسی شام پیمرا نے پہلے عمران خان کی تقاریر اور بیانات میڈیا پر نشر کرنے پر پابندی عائد کی اور اس کے کچھ دیر بعد ہی ملک کے سب سے مقبول چینل اے آر وائی نیوز کا لائسنس ایک بار پھر معطل کر دیا گیا اور صحافیوں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اس فیصلے سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ سچ کو سامنے لانے اور عوام کو حقائق بتانے پر دوسروں کے ساتھ بھی یہی ہوسکتا ہے۔

    پیمرا کے اس اقدام کو پاکستان میں جمہوری اور عوام کے سنجیدہ و باشعور حلقوں نے ناپسند کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش قرار دیا ہے اور اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔

    اسے بدقسمتی ہی کہا جائے گا کہ آزاد میڈیا ہمارے کسی بھی حکمراں کو کبھی ایک آنکھ نہیں بھایا شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ میڈیا معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے اور جو کچھ ہوتا ہے وہی دکھاتا ہے اور ہمارے حکمراں سچ سننے، دیکھنے سے ہمیشہ گریزاں ہی رہے ہیں۔ جس کو بھی اقتدار میں آنے کا موقع ملتا ہے تو وہ سب سے پہلے صحافت کو اپنے تابع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ رہی ہے کہ جب کوئی سیاسی جماعت اپوزیشن میں ہوتی ہے تو اسے انسانی حقوق اور میڈیا کی آزادی دل و جان سے پیاری اور ان کے حقوق ازبر ہوتے ہیں۔ ان کی کوئی تقریر، کوئی خطاب اظہار رائے کی آزادی کے بیانیے کے بغیر مکمل نہیں ہوتا لیکن جیسے ہی اسے اقتدار کے سنگھاسن پر “بٹھایا” جاتا ہے تو کہاں کے انسانی حقوق اور اظہار رائے کی کیسی آزادی؟

    یوں تو اس حوالے سے تمام حکمراں ہی اپنا اپنا ماضی رکھتے ہیں لیکن مسلم لیگ ن کے کئی فیصلے اور اقدامات ایسے ہیں جن کو سینئر صحافیوں، تجزیہ کاروں اور باشعور عوام ایک قسم کی انتقامی کارروائی اور اپنے مخالفین کی آواز کو دبانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔ 

    اس وقت ملک میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت شہباز شریف کی سربراہی میں قائم ہے۔ سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن بار  اقتدار میں آتے ہی انتقامی کارروائی کی روایت دہرانے لگی ہے۔ شہباز شریف کی حکومت میں میڈیا گروپس اور انفرادی طور پر سچ لکھنے اور کہنے والے صحافیوں کو گرفتاریوں اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور جو کل شب ہوا ہے وہ 11 ماہ کے مختصر عرصے میں مختلف انداز سے کئی بار ہوچکا ہے۔ بالخصوص اے آر وائی نیوز سے ن لیگ کی ناراضی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ مریم نواز ایک پریس کانفرنس میں اے آر وائی نیوز کا مائیک ہٹا کر اپنے غیر جمہوری رویے کا اظہار کرچکی ہیں اور ن لیگ کے کئی رہنماؤں کی جانب سے متعدد مواقع پر اے آر وائی نیوز کے رپورٹر نامناسب رویہ کا سامنا کرچکے ہیں۔ اس سے قبل بھی میاں نواز شریف کے تیسرے دور اقتدار میں اے آر وائی کو سرکاری اشتہارات کی بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب کہ موجودہ حکومت نے بھی یہ نہیں سوچا کہ اس کے انتہائی اقدام سے اے آر وائی سے وابستہ 4 ہزار سے زائد افراد بیروزگار ہوسکتے ہیں۔

    حکومت کے اس من مانے اقدام کی صرف ملکی صحافتی اداروں نے ہی نہیں بین الاقوامی صحافتی تنظیموں، ملکی سیاسی جماعتوں، حکومت کے اتحادیوں اور مختلف مکتبِ فکر کے افراد نے بھی مذمت کی ہے۔

    برسر اقتدار آنے کے بعد اتحادی حکومت نے شاید ہی کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام دیا ہو مگر عوام پر مہنگائی کے بم ضرور گرائے ہیں۔ ایک جانب مریم نواز اور ن لیگ کے لیڈران یہ دعوے کرتے نہیں تھکتے کہ مسلم لیگ ن پنجاب کی سب سے مقبول جماعت اور ہر شخص ن لیگ کے ٹکٹ کا خواہشمند ہے، دوسری طرف مختلف تاویلات گھڑ کر الیکشن سے فرار کی راہیں ڈھونڈی جارہی ہیں۔

    پاکستان میں ضیا کا دور اقتدار ہو یا مشرف دور صحافت کو پابندیوں اور صحافیوں کو جبر اور جیلوں کا منہ بھی دیکھنا پڑا اور ن لیگ کی اتحادی حکومت بھی اپنے اقدامات کی وجہ سے صحافتی اداروں اور صحافیوں کو ان کے اظہار رائے کے حق اور آزادی سے محروم کررہی ہے، مگر حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ماضی میں ایسے اقدامات کرنے والے حکمراں تو ایوان اقتدار سے رخصت ہوگئے لیکن وہ ادارے قائم رہے اور ان حکمرانوں کا ہر ایسا فیصلہ تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر رقم ہوا۔ 

  • کرو یا مرو، آج کراچی اور کوئٹہ مدمقابل آئیں گے

    کرو یا مرو، آج کراچی اور کوئٹہ مدمقابل آئیں گے

    ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 کا پہلا مرحلہ اختتام کی جانب گامزن ہے ایونٹ میں مشکل صورتحال سے دوچار کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈیئٹرز آج مدمقابل آئیں گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 میں سنسنی خیز پہلا مرحلہ اختتام کی جانب گامزن ہے۔ دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے پلے آف کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے جب کہ مزید کون سی دو ٹیمیں اگلے مرحلے میں جائیں گی اس کا فیصلہ آنے والے میچز کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کی براہ راست نشریات دیکھنے کے لیے کلک کریں:

    راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں آج ایونٹ کے 22 ویں میچ میں کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈیئٹرز ایک دوسرے سے ٹکرائیں گی۔ رواں ٹورنامنٹ میں دونوں ٹیمیں مشکلات کا شکار ہیں اور ایونٹ میں رہنے کے لیے آج دونوں ٹیموں کو ہی لازمی جیت درکار ہے۔

    کراچی کنگز ایونٹ میں اب تک 8 میچز کھیل کر دو میں فاتح رہی ہے اور 4 پوائنٹ حاصل کر رکھے ہیں۔ کنگز کو پلے آف تک رسائی کا امکان برقرار رکھنے کے لیے اپنے اگلے دونوں میچز لازمی جیتنا ہوں گے۔

    کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے لیے بھی صورتحال ملتی جلتی ہے۔ وہ ایونٹ میں 7 میچز کھیل کر صرف ایک ہی جیت پائی ہے اور یہ کامیابی بھی اسے کنگز کے خلاف ہی ملی تھی۔ گلیڈیئٹرز کو اگلے مرحلے میں جانا ہے تو اپنے اگلے تینوں میچز میں لازمی فتح درکار ہوگی۔

    آج دونوں ٹیموں کیلیے کرو یا مرو کی صورتحال ہے۔ جیت رکھے گی آگے جانے کی امید برقرار، دونوں ٹیمیں دو اہم پوائنٹس کے حصول کے لیے میدان میں اتریں گی جو بھی ہاری وہ ایونٹ سے باہر ہوگی۔ کراچی اور کوئٹہ شکستوں کا جمود توڑنے کے لیے آج سرتوڑ کوششیں کریں گی۔

    پی ایس ایل میں دونوں ٹیموں کے باہمی مقابلوں میں گلیڈیئٹرز کو واضح برتری حاصل ہے۔ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈیئٹرز اب تک 15 بار ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اتری ہیں۔ 10 میں کوئٹہ جب کہ 5 میں کراچی کے ہاتھ فتح آئی ہے۔

    میچ شام 7 بجے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہوگا پی ایس ایل کے تمام میچز اے اسپورٹس پر براہ راست دکھائے جا رہے ہیں۔

  • ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتا، شیخ رشید

    ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتا، شیخ رشید

    پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکتا ہے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس کے زمان پارک آمد اور نوٹس وصول کرائے جانے کے معاملے پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہےکہ جو یہ کر رہے ہیں، ان کا دماغ خراب ہے یہ آرٹیکل 6 کی زد میں آئیں گے۔ ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتارنہیں کرسکتا۔

    اے آر وائی نیوز پر مذکورہ معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جوتیاں بھی کھانی ہیں اور منہ بھی کالا کرانا ہے۔ معاشی حالات خراب ہیں اور یہ سری لنکا کے قریب پہنچنے والے ہیں۔ یہ الیکشن کرا دیں، عمران خان بس یہی چاہتا ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، لیکن انہوں نے 100 جوتے کھا کر الیکشن کرانے ہیں۔ ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہونے چاہئیں۔ کل میں نے بدلا ہوا عمران خان دیکھا جو کہتا ہے آؤ بیٹھیں اکٹھا الیکشن کرائیں۔

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہیں سیاسی طور پر پاکستان میں بہت مار پڑے گی اور بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ ان کے ڈبوں سے ووٹ نہیں کچھ اور نکلے گا، اسی لیے یہ ایمرجنسی لگانے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پانچوں ججز نے کہا ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہوں کیونکہ پاکستان کو صرف الیکشن ہی بچا سکتا ہے لیکن یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی غلط طور پر پیش کر رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ الیکشن سے بھاگنے کیلیے کوئی نہ کوئی حادثہ یا جرم کرے گا

     

    شیخ رشید نے کہا کہ ان لوگوں کی ملک چھوڑ کر بھاگنے کی پوری ٹریننگ ہے، یہ پرائیویٹ جہازوں پر باہر بھاگتے ہیں، لیکن یہ الیکشن نہیں کرائیں گے تو قوم باہر نکل آئے گی اور ان کو ایئرپورٹس سے بھاگنے نہیں دے گی۔ لیکن ان کو لانے والے انہیں بھگانے میں استعمال نہیں ہوں گے۔

    سینیئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان گھمبیر اور انتہائی خوفناک سیاسی دہانے پر کھڑا ہے۔ 11 ماہ میں آپ نے کچھ کام کیا ہے تو بتا دیں۔ آپ کو تو لانے والے بھی پچھتائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو گرفتار کرنے کا حکم ہے، آئی جی اسلام آباد

    انہوں نے کہا کہ آج کے دور کا لیڈر عمران خان ہے۔ وہ باہر رہ کر کام تمام کر رہا ہے اندر جاکر تو اور خطرناک ہوجائے گا۔ ملک خانہ جنگی، سول نافرمانی اور چھینا جھپٹی کی طرف جا سکتا ہے۔

  • لاہور قلندرز سے شکست، محمد رضوان نے ملبہ کس پر ڈالا؟

    لاہور قلندرز سے شکست، محمد رضوان نے ملبہ کس پر ڈالا؟

    ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 میں گزشتہ روز لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو ہرایا میچ کے بعد کپتان محمد رضوان نے شکست کی وجہ بولنگ اور بیٹنگ دونوں کو قرار دیا۔

    اے آ ر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ سیزن 8 کے بیسویں میچ میں دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو 21 رنز سے شکست دے دی اور پلے آف میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بھی بن گئی۔ میچ کے بعد ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے گفتگو میں ٹیم کی شکست کی بڑی وجہ بتا دی۔

    محمد رضوان نے شکست کی وجہ بولنگ اور بیٹنگ دونوں کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب 20 اوورز کے میچ میں 23 اوورز کرائیں گے تو ایسا ہی نتیجہ آئے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: آج اِن فارم یونائیٹڈ اور مشکلات میں گھرے گلیڈیئٹرز ٹکرائیں گے

    سلطانز کے کپتان نے بلے بازوں کی کارکردگی پر بھی بات کی اور کہا کہ مڈل اوورز میں ہم اچھی بیٹنگ نہیں کر پا رہے ہیں۔ جلد اس مسئلے کا حل ڈھونڈنا پڑے گا۔

  • آج اِن فارم یونائیٹڈ اور مشکلات میں گھرے گلیڈیئٹرز ٹکرائیں گے

    آج اِن فارم یونائیٹڈ اور مشکلات میں گھرے گلیڈیئٹرز ٹکرائیں گے

    ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 8 میں آج ان فارم اسلام آباد یونائیٹڈ اور مشکلات میں گھرے کوئٹہ گلیڈیئٹرز پنڈی اسٹیڈیم میں ٹکرائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ سیزن 8 کا پہلا مرحلہ اختتام کی جانب گامزن ہے۔ لاہور قلندرز پلے آف میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے جب کہ آئندہ میچز اگلی تین ٹیموں کا فیصلہ کریں گے۔ آج پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ان فارم اسلام آباد یونائیٹڈ اور مشکلات میں گھری کوئٹہ کی ٹیمیں ٹکرائیں گی۔

    گلیڈیئٹرز کو اگر پلے آف میں جانا ہے تو اسے میدان میں جان لڑانی ہوگی اور جیت کا نہ رکنے والا سلسلہ آج سے شروع کرنا ہوگا۔

    رواں ایونٹ میں اسلام آباد کی پوزیشن مستحکم ہے۔ اب تک کھیلے گئے 6 میچز میں سے چار میں فاتح رہی ہے اور پوائنٹس ٹیبل پر 8 پوائنٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ اِن فارم یونائیٹڈ آج کا میچ جیت کر پلے آف میں پہنچنے والی دوسری ٹیم بن سکتی ہے۔

    دوسری جانب کوئٹہ گلیڈیئٹرز کی ٹیم پے درپے شکستوں کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے۔ یہ اپنے کھیلے گئے 6 میچز میں سے صرف ایک میں ہی فتح یاب ہوسکی ہے اور 2 پوائنٹ کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر سب سے آخری نمبر پر ہے۔ آج کی شکست اس کے اگلے مرحلے میں رسائی کو مزید مشکل بنا سکتی ہے۔

    پی ایس ایل 8 کے پلے آف میں جانے کیلیے گلیڈی ایٹرز کو اپنے بقیہ 4 میچز جیتنا ضروری ہوگا اور صرف یہی کافی نہیں ہوگا بلکہ دیگر ٹیموں کے نتائج پر بھی کوئٹہ کو انحصار کرنا ہوگا۔

    پی ایس ایل میں دونوں ٹیموں کے باہمی مقابلوں پر نظر ڈالی جائے تو دونوں ٹیمیں اب تک 16 بار ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اتری ہیں اور دونوں ٹیموں نے 8 آٹھ میچز جیت رکھے ہیں۔

    پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ شام 7 بجے شروع ہوگا۔ پی ایس ایل کے تمام میچز اے اسپورٹس پر براہ راست دکھائے جا رہے ہیں۔