Author: ریحان خان

  • سموسہ ہماری صحت کے لیے ایٹم بم؟ دل چسپ بحث اور قدیم تاریخ

    سموسہ ہماری صحت کے لیے ایٹم بم؟ دل چسپ بحث اور قدیم تاریخ

    سموسہ برصغیر پاک و ہند میں یکساں مقبول ہے۔ زبان کے چٹخارے اور ذائقے کے لیے تلی ہوئی غذاؤں میں سموسہ وہ نمکین پکوان ہے جسے ہلکی پھلکی بھوک مٹانے اور اکثر چائے کے ساتھ شوق سے کھایا جاتا ہے۔

    تکونی شکل کا یہ خوش ذائقہ سموسہ کیا چھوٹا، کیا بڑا، کیا بوڑھا کیا جوان سب ہی کے من کو بھاتا ہے۔ اس نمکین ڈش کو مہمانوں کی آمد پر بھی چائے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن ہم سب کو مرغوب سموسے کو جب سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عفان نے صحت کیلیے خطرہ اور ایٹم بم قرار دیا تو ایک بحث شروع ہو گئی۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عفان کی جو ‘تحقیق’ سامنے آئی، اس پر جہاں ان کی تائید کرنے والے تعداد میں کم نہ تھے، وہاں سموسے کے ایسے عاشقوں کی بھی کمی نہیں تھی جنہوں نے میمز کی بھرمار کر دی۔ کئی دل جلوں نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اگر سموسہ کھائے بغیر بھی مرنا ہے تو بہتر ہے کہ کھا کر مرا جائے۔ اب سموسے سے ایسے لازوال عشق کی کوئی اور مثال ملے گی؟

    ’’سموسہ‘‘ دنیا بھر میں کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے لیکن بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں تو یہ ہر چھوٹے بڑے کی پسند ہے۔ شادی کی تقریب ہو یا سالگرہ، افطار ہو یا اچانک آنے والے مہمانوں کی تواضع مقصود ہو، سموسہ ضرور پیش کیا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں تکون شکل کا وہ سموسہ عام ہے جسے آلو بھر کر تلا جاتا ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ 90 کی دہائی کی بالی ووڈ فلم کا ایک گیت بھی سموسے پر تھا۔ آلو کے علاوہ سبزی کا آمیزہ، قیمہ اور چکن والا سموسہ بھی بنایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ انواع و اقسام کی چٹنیاں اس کے ذائقے کو گویا ‘تڑکا’ لگا دیتی ہیں۔

    آج ہم آپ کو اس من پسند سموسے کی صدیوں پرانی دلچسپ تاریخ سے آگاہ کریں گے۔
    پاکستان اور بھارت میں لوگوں کی اکثریت کا یہ خیال ہے کہ سموسہ اسی خطے کی ایجاد ہے اور اس نمکین ڈش کو مقامی لوگوں نے تیار کیا اور اسے رواج دیا تھا۔ لیکن سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عفان کی وجہ سے چھڑنے والی بحث نے ایک دل چسپ تکرار کو بھی جنم دیا۔ سموسے کے دیوانے پاکستانی اور بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد اس دوران خود کو ‘فادر آف سموسہ’ ثابت کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ لیکن سموسہ متحدہ ہندوستان یا بٹوارے کے بعد کسی ملک کے باورچیوں کی اختراع نہیں ہے۔اس کی تاریخ ہزار سال سے بھی پرانی اور دل چسپ ہے۔

    اس پکوان نے دسویں یا گیارھویں صدی عیسوی میں وسط ایشیائی ریاستوں میں کوئی شکل پائی تھی۔ ہزار ہا برس کے تمدن اور ثقافت سے متعلق معلومات اکٹھا کرتے ہوئے محققین نے جانا کہ سموسہ وہ ڈش ہے جس کا تعلق بنیادی طور پر ایران کی قدیم سلطنت سے ہے۔ دسویں اور تیرہویں صدی کے درمیان عرب باورچیوں کی کتابوں میں پیسٹریوں کو ‘سنبوساک’ کہا گیا ہے، جو فارسی زبان کے لفظ ‘سانبوسگ’ سے آیا ہے۔

    تاریخ پڑھیں تو سموسے کا ذکر سب سے پہلے ہندوستان سے ہزاروں میل دور قدیم سلطنتوں میں ملتا ہے۔ سب سے پہلا تذکرہ فارسی مؤرخ ابوالفصل بیہقی نے اپنی کتاب تاریخ بیہقی میں کیا۔ انھوں نے غزنوی سلطنت کے شاہی دربار میں پیش کی جانے والی ’نمکین پیسٹری‘ کا ذکر کیا ہے۔ اس میں قیمہ اور خشک میوہ بھرا جاتا تھا۔ اس پیسٹری کو اس وقت تک پکایا جاتا تھا جب تک کہ وہ خستہ نہ ہو جائے۔

    وہاں سے یہ سنبوساک سفر طے کرتا برصغیر آیا اور نجانے کتنے نام اپنانے اور شکلیں بدلنے کے بعد سموسہ کہلایا۔ تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ دہلی میں مسلم سلطنت میں سموسے کو جنوبی ایشیا میں متعارف کروانے والے مشرق وسطی اور وسطی ایشیا کے باورچی تھے جو یہاں سلطان کے لیے کام کرنے آئے تھے۔

    مشہور سیاح ابن بطوطہ بھی سموسے کی لذت سے آشنا ہوئے اور انہوں نے بھی اپنی کتابوں میں محمد بن تغلق کے دستر خوان پر چنے گئے کھانوں اور لوازمات میں شامل سموسے کا ذکر کیا ہے۔ انھوں نے اسے قیمے اور مٹر سے بھری ہوئی پتلی پرت والی پیسٹری لکھا ہے۔
    بات کی جائے دیگر ممالک میں سموسے کی تو پاک وہند میں سموسے کو تیل میں تلا جاتا ہے تاہم وسط ایشیائی ترک بولنے والے ممالک میں اسے تیل میں تلنے کے بجائے پکایا جاتا ہے۔ جسے چھوٹی بھیڑ کے گوشت، پیاز، پنیر، کدو سے بھرا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں بھی سموسہ تیار کیا جاتا ہے لیکن وہ ہمارے روایتی سموسوں کی طرح نہیں ہوتا اور تلنے کے بجائے بیک کیا جاتا ہے۔

    پاکستان اور بھارت میں نمکین ہی نہیں میٹھا سموسہ بھی کھایا جاتا ہے اور اس کا یہ ذائقہ بھی سب کو پسند ہے جسے عرف عام میں ’’گجیا‘‘ کہتے ہیں۔ اس کو سبزیوں کی جگہ شکر، دودھ کا ماوہ اور خشک میوہ جات سے بھرا جاتا ہے اور پھر اصلی گھی میں تل کر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ ڈش خوشی کی تقریبات میں خاص طور پر بنوائی جاتی ہے۔

    یہ ہندوستان میں روایتی مٹھائی کی دکانوں اور عام بیکریوں پر تیّار اور فروخت کیا جاتا ہے۔ سموسہ جو کبھی خوانچہ فروشوں اور حلوے مانڈے کی چھوٹی دکانوں پر ملتا تھا اب بالخصوص شام کے اوقات میں فاسٹ فوڈ کے مشہور مراکز پر بھی فروخت ہورہا ہے۔ ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر کی اعلیٰ درجے کی بیکریاں اور نامی گرامی سوئیٹ شاپس پر بھی سموسے بڑے اہتمام سے تیّار کیے جارہے ہیں۔

    سموسہ برصغیر اسی راستے سے پہنچا جس سے 2 ہزار برس پہلے آریائی نسل کے لوگ ہندوستان پہنچے تھے۔ یہ ہندوستان میں وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلے سے یہاں متعارف ہوا۔ سموسے کے اس طویل سفر کی کہانی کو بھارتی پروفیسر پنت نے ’سم دھرمی ڈش‘ کہہ کر سمیٹ لیا ہے، جس کا مطلب ہے تمام ثقافتوں کے سنگم والا پکوان۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آج برطانیہ کے لوگ بھی سموسہ خوب شوق سے کھاتے ہیں۔ اور یہ ان لوگوں کی وجہ سے ہوا جو برصغیر سے سہانے مستقبل کا خواب سجائے برطانیہ گئے تھے۔ اس طرح ایران کے اس شاہی پکوان کا آج دنیا کے کئی ممالک میں لطف اٹھایا جا رہا ہے۔

    ہم نے سموسے کے ہر دل کی پسند ہونے کا ذاتی مشاہدہ بھی کیا جو آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ یہ کچھ اس طرح‌ ہے کہ کراچی کی بولٹن مارکیٹ میں 25 سال قبل کھانے پینے کی ایک دکان ہوتی تھی جس کی خاص بات یہ تھی کہ وہاں صرف تین اشیا ہوتی تھیں اور دور دور سے لوگ یہاں کھانے کے لیے آتے تھے۔ کھانے پینے کی تین چیزوں کی یہ تکون سموسہ، لسّی اور امرتی پر مشتمل تھی۔ اس ٹرائیکا کے بارے میں جان کر جہاں ہماری نئی نسل کو حیرت ہو گی، وہیں کئی قارئین ایسے بھی ہوں گے جو اس ذائقے سے آشنا ہوں گے۔

    معلوم نہیں آج یہ دکان قائم ہے یا نہیں لیکن ایک بار جب ہمارے منہ کو یہ ذائقہ لگا تو کھانے پینے کی اس بے جوڑ تکون والی دکان پر دوسرے شوقین افراد کی طرح ہم بھی کئی بار گئے تھے۔

    اب اگر بات کی جائے ڈاکٹر عفان کی جو ماہرِ امراض جگر ہیں تو ان کی بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سموسے میں کتنی کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ نقصان دہ ہے یا نہیں، اس بحث سے قطع نظر زیادتی کسی بھی چیز کی ہو بری ہوتی ہے۔

    ہمارا مشورہ ہے کہ سموسے کھانا بے شک نہ چھوڑیں مگر اس میں توازن اور اعتدال ضروری ہے کہ لذّتِ کام و دہن کا سلسلہ بھی چلتا رہے اور صحت بھی برقرار رہے۔

  • میسی کو ورلڈ کپ ٹرافی سے اتنا پیار، سرہانے رکھ کر سوئے

    میسی کو ورلڈ کپ ٹرافی سے اتنا پیار، سرہانے رکھ کر سوئے

    فیفا ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم ارجنٹینا کے چیمپئن کپتان لیونل میسی کو ورلڈ کپ کی ٹرافی سے کچھ زیادہ ہی پیار ہوگیا اور وہ ٹرافی سرہانے رکھ کر سوئے۔

    ارجنٹیا کے کپتان لیونل میسی نے جب گزشتہ اتوار کو قطر میں فٹبال ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھائی تو یہ ان کے 17 سال سے دیکھے گئے خواب کی خوشگوار تعبیر تھی لیکن ٹرافی اٹھانے کے بعد میسی کو اس سنہری ٹرافی سے کچھ زیادہ ہی پیار ہوگیا ہے اور وہ چند لمحے بھی اس سے دوری برداشت نہیں کر پار رہے۔ اسی لیے تو اسے سرہانے رکھ کر سوئے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Leo Messi (@leomessi)

    ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی نے سوشل میڈیا پر ویڈیو اور تصاویر شیئرنگ ایپ انسٹا گرام پر اپنے اکاؤنٹ پر یہ خوبصورت تصویر شیئر کی جس میں وہ ٹرافی اپنے سرہانے رکھے سو رہے ہیں۔ تصویر پوسٹ کرنا تھی کہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور سوشل میڈیا صارفین میسی کا یہ انداز بھی بہت سراہ رہے ہیں۔

    دوسری جانب میسی نے ورلڈ کپ جیتنے اور کئی ریکارڈ بنانے کے بعد سوشل میڈیا پر لائیکس کا رونالڈو سے ریکارڈ بھی چھین لیا۔

    یہ بھی پڑھیں: عالمی چیمپئن ارجنٹینا کو ویلکم ہوم کہنے کیلیے انسانی سمندر سڑکوں پر، ویڈیو

    ورلڈ کپ جیتنے کے بعد میسی کی ٹرافی کے ساتھ تصویر انسٹا گرام پر اتنی زیادہ لائیک کی گئی کہ رونالڈو کا ریکارڈ لائیکس کے اس سیلاب میں کہیں بہہ گیا۔

  • ’فٹبال کا ہر ٹورنامنٹ مشرق وسطیٰ میں ہو‘، انہونی خواہش کس نے کی؟

    ’فٹبال کا ہر ٹورنامنٹ مشرق وسطیٰ میں ہو‘، انہونی خواہش کس نے کی؟

    قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے شاندار انعقاد نے دنیا بھر کو صحرا میں ابھرے فٹبال کے اس نئے مرکز کی ستائش پر مجبور کر دیا ہے۔

    قطر نے ایک ماہ تک دنیا کے سب سے مقبول کھیل فٹبال کے سب سے بڑے ایونٹ فیفا ورلڈ کپ 2022 کی بھرپور طریقے سے میزبانی کی۔ مشرق وسطیٰ کا یہ ملک خود تو عالمی کپ کا کوئی میچ نہ جیت سکا لیکن شاندار انتظامات اور میزبانی سے دنیا بھر کے دل ضرور جیت لیے اور اب ہر کوئی قطر کے ہی گُن گا رہا ہے۔

    قطر کے گُن گانے والوں میں نیا اضافہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کیون پیٹرسن ہیں جنہوں نے شاندار میزبانی پر قطر کو انتہائی خوبصورت الفاظوں میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    سابق انگلش کپتان کیون پیٹرسن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں قطر کی میزبانی اور شاندار ایونٹ کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ خواہش ہے کہ فٹبال کا ہر ٹورنامنٹ اب مشرق وسطیٰ میں ہی منعقد ہو۔

    یہ بھی پڑھیں: قطر نے فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ بدل دی، دنیا حیران

    کیون پیٹرسن نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ گزشتہ برس جو ویمبلے میں ہوا، اسے مدنظر رکھتےہوئے یہ میگاایونٹ لاجواب رہا۔ پورے ٹورنامنٹ میں کسی قسم کی ہلڑبازی نہیں ہوئی۔

     

    ان کا کہنا تھا کہ قطر کے میگا ایونٹ کی طرح مشرق وسطیٰ میں ہونے والا ہر ایونٹ یادگار ثابت ہوگا جب کہ گزشتہ برس یورو کپ فائنل میں انگلینڈ کے ویمبلے اسٹیڈیم میں شدید بدنظمی دیکھنےمیں آئی تھی۔

  • اظہر علی اپنا آخری ٹیسٹ میچ یادگار نہ بنا سکے

    اظہر علی اپنا آخری ٹیسٹ میچ یادگار نہ بنا سکے

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اظہر علی اپنا آخری ٹیسٹ میچ یادگار نہ بنا سکے اور آخری اننگ میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اظہر علی جو کراچی میں اپنے کیریئر کا آخری ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں تاہم ماضی میں پاکستان کی فتوحات میں نمایاں کردار ادا کرنے والے کھلاڑی کا جادو یہاں نہ چل سکا اور اپنی بیٹنگ سے وہ آخری ٹیسٹ میچ کو یادگار نہ بنا سکے۔

    اظہر علی کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں صرف 45 رنز بنا سکے تھے جب کہ میچ کی دوسری اور اپنی آخری اننگ میں انہیں صفر کی خفت اٹھانا پڑی اور چار گیندیں کھیل کر وہ بغیر کوئی رن بنائے لیچ کو وکٹ دے کر بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔

    اظہر علی نے 2010 میں آسٹریلیا کے خلاف اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ سابق کپتان نے اپنے کیریئر میں 97 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی اور 9 میچوں میں کپتانی کی۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران 7142 رنز بنائے جس میں ایک ٹرپل، ایک ڈبل سمیت 19 سنچریاں اور 35 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کا بیٹنگ اوسط 42 رہا۔

    سابق کپتان ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے چوتھے اور زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بلے بازوں میں بلے پانچویں نمبر پر ہیں۔ تاہم خراب فارم کے باعث انہیں انگلینڈ کے خلاف ملتان ٹیسٹ سے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق کپتان اظہر علی نے کراچی ٹیسٹ شروع ہونے سے ایک روز قبل پریس کانفرنس میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جب کہ اس سے قبل وہ 2018 میں ون ڈے اور ٹی 20 فارمیٹ سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔

    اظہر علی کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے کھیلنا اور قومی ٹیم کی کپتانی کرنا ان کے لیے بڑا اعزاز ہے۔ خواہش تھی کہ 100 ٹیسٹ کھیلتا لیکن اب یہ نہیں ہوسکتا۔

    اظہر علی کو پی سی بی نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ٹیسٹ میچ سے قبل سووینیئر بھی پیش کیا تھا۔

  • فٹبال کی دنیا کا بے تاج بادشاہ کون ہوگا؟ فیصلہ کل

    فٹبال کی دنیا کا بے تاج بادشاہ کون ہوگا؟ فیصلہ کل

    فٹبال کی دنیا کا بے تاج بادشاہ کون ہوگا؟ یہ فیصلہ کل ہو جائے گا میگا ایونٹ کے فائنل میں دفاعی چیمپئن فرانس اور ارجنٹائن جیت کی جنگ لڑیں گے۔

    قطر میں ایک ماہ تک دنیا بھر کے شائقین فٹبال کو اپنی جانب متوجہ رکھنے والا رنگا رنگ کھیلوں کا سب سے بڑا عالمی میلہ فیفا ورلڈ کپ 2022 کل اختتام پذیر ہو جائے گا۔ فائنل میچ دفاعی چیمپئن فرانس اور ارجنٹائن کے مابین ہوگا اور دونوں ٹیموں میں کانٹے کو جوڑ پڑنے کا امکان ہے۔

    کل شب 12 بجے فٹبال کے نئے عالمی چیمپئن کا اعزاز پانے کیلیے دفاعی چیمپئن فرانس اور سابق عالمی چیمپئن ارجنٹائن میدان میں اتریں گی۔

    جہاں 2018 کا عالمی چیمپئن فرانس اپنے اعزاز کے دفاع کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگائے گا وہیں ورلڈ کلاس لیونل میسی بھی اپنے کیریئر میں پہلی بار ارجنٹائن کو فٹبال ورلڈ کپ جتوانے کے لیے جان لڑا دیں گے۔

    فائنل سے قبل آج تیسری پوزیشن کے لیے مراکش اور کروشیا کے مابین میچ ہوگا۔

    فیفا ورلڈ کپ، تیسری پوزیشن کیلیے مراکش اور کروشیا آج ٹکرائیں گی

    کون گول کھائے گا اور کون ٹرافی اٹھائے گا اب صرف ایک دن کی دوری پر ہے۔ فیفا ورلڈ کپ کے میچز اے اسپورٹس اور اے آر وائی زیپ پر براہ راست دکھائے جا رہے ہیں۔

  • شکست کے باوجود مراکشی کھلاڑی سجدہ ریز، دلوں کو چھو لینے والی ویڈیو وائرل

    شکست کے باوجود مراکشی کھلاڑی سجدہ ریز، دلوں کو چھو لینے والی ویڈیو وائرل

    فیفا ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں فرانس سے شکست کے بعد مراکش کے کھلاڑی میدان میں سجدہ ریز ہوگئے جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    گزشتہ شب قطر میں فیفا ورلڈ کپ 2022 کے دوسرے سیمی فائنل میں پہلی بار فائنل فور میں پہنچنے والی عرب مسلم ٹیم مراکش دفاعی چیمپئن فرانس سے شکست کھا گئی تاہم اس ہار کے باوجود مراکشی کھلاڑیوں نے میدان میں سجدہ شکر ادا کیا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور کھلاڑیوں کی اس انکساری نے سب کے دل جیت لیے۔

    سیمی فائنل کے پہلے ہاف کے ابتدائی لمحات میں ہی فرانس نے گول کرکے مراکش کی ٹیم پر دباؤ بڑھا دیا تھا جبکہ دوسرے ہاف میں 79 ویں منٹ میں دفاعی چیمپئن نے ایک اور گول داغ کر اپنی فتح یقینی بنا لی تھی۔

    میچ کا اختتام فرانس کی فتح کے ساتھ ہوا لیکن بلند حوصلہ مراکش کے کھلاڑیوں نے اس کا غم منانے کے بجائے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے گراؤنڈ میں سجدہ شکر ادا کیا۔

    سوشل میڈیا پر خوبصورت جذبات سے لبریز یہ ویڈیو اور تصاویر وائرل ہوگئیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مراکشی کھلاڑیوں نے میچ کے اختتام پر گراؤنڈ سے باہر جانے سے قبل پہلے اپنے فینز کا شکریہ ادا کیا اور پھر میدان میں ہی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سجدہ شکر ادا کیا کہ اس نے مراکش کو فٹبال ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلنے والی پہلی عرب مسلم افریقی ٹیم کا اعزاز بخشا اور دنیا بھر میں عزت سے نوازا۔

     

    اس موقع پر اسٹیڈیم میں موجود شائقین نے بھی مراکش ٹیم کے جذبے کا سراہا اور بھرپور تالیاں بجا کر ٹورنامنٹ میں شاندار کھیل پیش کرنے پر انہیں بھرپور داد دی۔

    یہ بھی پڑھیں: فرانس، مراکش کو ہرا کر فائنل میں پہنچ گیا

    مراکش کے کھلاڑیوں کے اس عاجزانہ عمل کو صارفین سوشل میڈیا پر خوب سراہ رہے ہیں۔

  • دفاعی چیمپئن فرانس فائنل کھیلے گا یا مراکش نئی تاریخ رقم کریگا؟

    دفاعی چیمپئن فرانس فائنل کھیلے گا یا مراکش نئی تاریخ رقم کریگا؟

    فیفا ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل آج دفاعی چیمپئن فرانس اور پہلی بار فائنل فور میں پہنچنے والی عرب مسلم ٹیم مراکش کے درمیان ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قطر میں جاری فٹبال ورلڈ کپ کا رنگا رنگ میلہ اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے اور آج دوسرا سیمی فائنل کھیلا جا رہا ہے جس میں دفاعی چیمپئن فرانس کا مقابلہ ٹورنامنٹ میں بڑے بڑے برج الٹ کر دنیا کو حیران کر دینے والے مراکش سے ہوگا۔

    ایک جانب اگر دفاعی چیمپئن فرانس پھر فائنل میں پہنچنے کو بے قرار ہے تو ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مراکش کی ٹیم بھی ہار ماننے کو تیار نہیں ہے۔

    آج رات 12 بجے فرانس اور مراکش کی ٹیمیں جیت کے عزم کے ساتھ البیت اسٹیڈیم میں اپنا ایکشن شروع کریں گی۔

    اگر بات کی جائے دونوں ٹیموں کے دو طرفہ مقابلوں کی تو یہاں فرانس کا کوئی مدمقابل نہیں کہ دونوں ٹیموں کے درمیان 7 انٹرنیشنل میچ ہوئے فرانس نے پانچ بار میدان مارا جب کہ میچ برابری کے فیصلے پر ختم ہوئے۔

    لیکن جب میچ ہو تو سابقہ ریکارڈ نہیں ٹیم کا جوش وجذبہ دیکھا جاتا ہے جو مراکش ٹیم کے کھلاڑیوں میں کوارٹر فائنل میں رونالڈو کی پُرتگال کو پچھاڑنے کے بعد آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے جب کہ فرانس بھی مضبوط انگلینڈ کو ہرا کر سیمی فائنل میں آئی ہے۔

    آج یہ دیکھنا ہوگا کہ مراکشی ٹیم ڈریم رن جاری رکھ پائے گی یا فرانس عرب ٹیم کا خواب توڑ کر فائنل کا ٹکٹ کٹائے گی۔

    یاد رہے کہ مراکش کے گول کیپر یونس بونو اب تک مخالفین کے لیے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں اور کوئی مخالف ان کے خلاف گول اسکور نہیں کر سکا ہے۔

    مراکش کے یاسین بونو، گول کیپر یا سیسہ پلائی دیوار؟

    اس سے قبل پہلے سیمی فائنل میں ارجنٹائن نے کروشیا کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔

    میچ اے اسپورٹس اور اے آر وائی زیپ پر براہ راست دکھایا جائے گا۔

  • مراکش کے یاسین بونو، گول کیپر یا سیسہ پلائی دیوار؟

    مراکش کے یاسین بونو، گول کیپر یا سیسہ پلائی دیوار؟

    فٹبال ورلڈ کپ میں جہاں مراکش پہلی بار سیمی فائنل میں پہنچ کر دنیا بھر سے داد وصول کر رہا ہے وہیں گول کیپر یاسین بونو بھی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔

    قطر میں جاری فٹبال ورلڈ کپ میں ایک جانب جہاں مراکش سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرنے والی پہلی عرب مسلم ٹیم کا اعزاز پانے کے ساتھ اپنے شاندار کھیل کے باعث دنیا بھر سے داد وصول کر رہی ہے وہیں مراکشی گول کیپر یاسین بونو بھی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں اور دنیائے فٹبال میں انہیں سیسہ پلائی دیوار یا چٹان کا خطاب دیا جا رہا ہے۔

    یاسین بونو کو اگر سیسہ پلائی دیوار کہا جا رہا ہے تو غلط نہیں ہے کیونکہ ایونٹ میں اب تک کوئی بھی اسٹرائیکر ان کے خلاف گول کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے اور مراکش کی سیمی فائنل میں رسائی کا سہرا یاسین بونو کے سر جاتا ہے جو اب تک اپنی ٹیم کا اہم ہتھیار ثابت ہوئے ہیں۔

    ورلڈ کپ کے اب تک مراکش کے 5 میچز میں کوئی مخالف کھلاڑی یاسین بونو کو چکمہ نہ دے سکا اور ہر فٹبالر کے لیے ان کے خلاف گول کرنا چیلنج بنا رہا ہے۔

    یاسین بونو گول بچانے کھڑا ہو تو پنالٹی شوٹ پر اسپینش اسٹارز بھی گیند کو جال میں نہ پہنچا سکے۔ رونالڈو بھی ان کے سامنے بے بس نظر آئے۔

    اس میگا ایونٹ میں مراکش کیخلاف ہونے والا واحد گول ڈیفینڈر سے ڈیفلیکٹ ہوا۔

    یاسین بونو ناقابل تسخیر بننے سے اب صرف دو میچز کی دوری پر ہیں۔

  • سرمایہ کار پاکستان نہیں آ رہے، وفاقی وزیر نے اعتراف کر لیا

    سرمایہ کار پاکستان نہیں آ رہے، وفاقی وزیر نے اعتراف کر لیا

    وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعتراف کیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان نہیں آ رہے ہیں ہمیں نئی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے اسلام آباد میں نویں فرنٹیئرز آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعتراف کرلیا کہ سرمایہ کار پاکستان نہیں آ رہے ہیں ہمیں نئی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ دنیا کی چھ ٹیکنالوجی ہر شعبے کو تبدیل کر رہی ہیں۔ جو خود کو ان کے مطابق نہیں ڈھالے گا وہ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ پیداوار بڑھانے کیلیے ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب بھی دنیا کی 10 بڑے زرعی ممالک میں شامل ہے لیکن ملک میں سرمایہ کاری کے وسائل موجود نہیں ہیں۔ ہمیں نئی صلاحیتیوں کی ضرورت ہے۔ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کو استعمال کریں اور کچھ بریک تھرو لے کر آئیں۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ دودھ کے سیکٹر میں ہمارے ملک کا شمار دنیا کے پانچویں نمبر پر ہوتا ہے۔ آٹا، چاول، کپاس کوئی شعبہ اٹھا لیں ہم پہلے 10 بڑے پیداواری ممالک میں شامل ہیں۔

    احسن اقبال نے کہا کہ آج کچھ لوگ شور مچاتے ہیں۔ یہ حکومت سازش سے نہیں بلکہ عدم اعتماد کی ووٹنگ سے آئی ہے۔ پاکستان اگر 75 سال کے بعد بھی اس مقام پر کھڑا ہے تو اس کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے۔ ملک کو آئندہ 25 سالوں میں دنیا کی بہترین فہرست میں لانے کی کوشش کرنا ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے نوجوانوں کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ پوری قوم ملک کی معیشت کے مفادات کیلیے یکساں ہو جائے۔ قومی اتفاق رائے پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔

  • ابرار احمد نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو یادگار بنا لیا

    ابرار احمد نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو یادگار بنا لیا

     پاکستان کی نئی دریافت مسٹری اسپنر ابرار احمد نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں 11 وکٹیں لے کر ریکارڈ بک میں اپنا نام درج اور ڈیبیو یادگار بنا لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان اور انگلینڈ کے مابین تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ ملتان میں جاری ہے۔ اس ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کرنے والے پاکستان کی نئی دریافت مسٹری اسپنر ابرار احمد نے پہلے ہی میچ میں 11 انگلش کھلاڑیوں کو پویلین بھیج کر نہ صرف اپنے ڈیبیو کو یادگار بنایا بلکہ وہ پہلے ٹیسٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے قومی سابق فاسٹ بولر محمد زاہد کے ہم پلہ ہو گئے ہیں۔

    پہلی اننگ میں انگلش ٹیم پر اپنی جادوئی بولنگ سے کاری وار کرنے والے ابرار احمد نے 7 کھلاڑیوں کو پویلین واپس بھیجا۔ ان وکٹوں کی خاص بات یہ تھی کہ انگلینڈ کے ابتدائی 7 بلے بازوں کی وکٹیں ان کے حصے میں ہی آئیں۔

    ابرار احمد نے اپنی جادوئی بولنگ کا سلسلہ دوسری اننگ میں بھی جاری رکھا اور چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے میچ میں مجموعی طور پر 11 وکٹیں حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے بولر بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ اس سے قبل یہ اعزاز قومی فاسٹ بولر محمد زاہد کے پاس تھا جس میں اب ابرار احمد بھی شریک ہوگئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ، انگلینڈ کا پاکستان کو جیت کے لیے 354 رنز کا ہدف

    پاکستان کی جانب سے فاسٹ بولر محمد زاہد ڈیبیو پر سب سے زیادہ وکٹ لینےکا اعزاز رکھتے ہیں جنہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں 11 وکٹیں لی تھیں۔