Author: روحہ فاطمہ

  • کراچی: کرنٹ لگنے سے بھائیوں کی موت، بچے تڑپتے رہے کوئی نہ بچاسکا، والدہ

    کراچی: کرنٹ لگنے سے بھائیوں کی موت، بچے تڑپتے رہے کوئی نہ بچاسکا، والدہ

    کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں بارش کے پانی میں کرنٹ لگنے سے دو بھائیوں کی موت پر اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شاہ فیصل کالونی کے علاقے کی فضا اس وقت سوگوار ہوئی جب بجلی کی زیر زمین تار سے کرنٹ لگنے سے دو بھائی سراج اور مراد جان کی بازی ہار گئے۔

    سراج اور مراد کی والدہ نے بتایا کہ حادثے کے وقت کافی دیر تک ان کے بچے تڑپتے رہے لیکن کوئی بچا نہ سکا۔

    بہن کا کہنا تھا کہ ایک بھائی کو آرٹ کا شوق تھا جبکہ دوسرا انجینئرنگ کی فیلڈ میں آگے جانا چاہتا تھا۔

    اہل محلہ نے بتایا کہ کئی بار شکایت کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، لاوارث شہر میں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ شاہ فیصل کالونی تھانے کی پولیس نے ناتھا خان گوٹھ میں کرنٹ لگنے سے 2 بھائیوں کی موت پر ان کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔

    مقدمے میں سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی سمیت اعلیٰ افسران کو نامزد کیا گیا، مقدمے میں غفلت و لاپروائی کی دفعات شامل کی گئیں۔

    یاد رہے کہ پیر کو ناتھا خان گوٹھ میں کرنٹ لگنے سے 10 سالہ مراد اور 20 سالہ سراج جاں بحق ہوگئے تھے، دونوں بھائیوں کی نماز جنازہ گزشتہ روز ادا کی گئی تھی۔

  • ویڈیو رپورٹ: کراچی میں فلم اور ڈراما انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن

    ویڈیو رپورٹ: کراچی میں فلم اور ڈراما انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن

    کراچی کے مقامی ہوٹل میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے فلم انڈسٹری اور ڈراما انڈسٹری کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن کا انعقاد کیا، جس کا مقصد پاکستان کی تخلیقی معیشت کو فروغ دینا تھا۔

    ثقافت کسی بھی قوم کی پہچان اور ترقی کا آئینہ ہوتی ہے، اس سلسلے میں کراچی کے نجی ہوٹل میں شوبز انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کے حوالے سے ایک راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن رکھی کئی، کانفرنس میں ملک کے نامور فلم سازوں، ہدایت کاروں اور اداکاروں نے شرکت کی۔


    پاکستانیوں کی محبت نے حیران کردیا، ایسا پیار کبھی کہیں نہیں ملا، اینگن التان


    وفاقی وزیر احسن اقبال نے تخلیقی صنعت کو ملکی معیشت کا اہم جز قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلم اور ڈراما نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہیں بلکہ ملک کی پہچان کو مثبت انداز میں اجاگر کرنے کا طاقت ور ذریعہ بھی ہے۔

    فلم اور ڈراما صرف تفریح ہی نہیں، بلکہ ایک مضبوط معاشرتی پیغام کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس انڈسٹری کو نشوونما کرنے دیا جائے تو ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • کراچی کی مشہور ’پیتل گلی‘ کی رونقیں ماند کیوں پڑگئیں؟

    کراچی کی مشہور ’پیتل گلی‘ کی رونقیں ماند کیوں پڑگئیں؟

    کراچی کے علاقے گولیمار کی پیتل گلی ہنرمندی میں اپنی مثال آپ ہے، لیکن اب اس کی رونقیں آہستہ آہستہ ماند پڑتی جارہی ہیں۔

    ناظم آباد اور گرو مندر کے درمیان واقع یہ گلی پاکستان میں پیتل کے بہترین کام، برتن اور سجاوٹ کے ٹکڑوں کے لیے مشہور ہے۔

    براس اسٹریٹ جسے مقامی طور پر پیتل گلی کے نام سے جانا جاتا ہے یہ ایک قدیم گلی ہے جو گولیمار کراچی میں واقع ہے، اس پیتل گلی میں گاہک کم ہوئے تو کاریگر بھی کام چھوڑتے چلے گئے۔

    پیتل گلی کے ماہر کاریگر صدیوں سے ثقافت، ورثہ اور فن کو کسی نہ کسی صورت میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

    کہتے ہیں کہ شہر کی گلیاں اُس کے ماضی کی کتاب ہوتی ہیں، کراچی کی پیتل گلی بھی ایسی ہی ایک کتاب ہے، یہاں موجود ایک کاریگر محمد عقیل پیتل پر اپنے ہنر اور محنت کے جوہر دکھاتے ہیں۔

    محمد عقیل جو گزشتہ20 سال سے اس روایت اور ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مہنگائی نے اس کاروبار کی رونقیں ختم کردی ہیں, پہلے یہاں 25 کے قریب دکانیں تھیں اب چار پانچ رہ گئی ہیں۔

    مزید پڑھیں : مٹی کے برتن بنانے کا فن قصّہ پارینہ بنتا جارہا ہے

    مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد پیتل کا ایک برتن یا ڈیکوریشن پیس تیار ہوتا ہے، یہ ثقافتی گلیاں شہر کا ایک ورثہ ہیں جو ہم نے فراموش کر دیا ہے۔

  • جون جولائی میں کراچی کے ساحل پر سیپیاں کیوں آ جاتی ہیں؟ ویڈیو رپورٹ

    جون جولائی میں کراچی کے ساحل پر سیپیاں کیوں آ جاتی ہیں؟ ویڈیو رپورٹ

    ان دنوں کراچی کے ریتلے ساحل پر رنگ برنگی سیپیوں کی بہار آئی ہوئی ہے۔

    ہر سال جون جولائی میں کراچی کا ساحل سیپیوں سے سج جاتا ہے، سیپیاں لہروں کے ساتھ بہہ کر سمندر کنارے پہنچتی ہیں، ہر سال یہ سیپیاں ساحل پر کیوں آ جاتی ہیں؟ یہ جانتے ہیں اس ویڈیو رپورٹ میں۔

    سیپیوں کا سمندر کنارے آنا قدرت کا نظام بھی ہے اور سمندری ایکو سسٹم کی تبدیلی بھی، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تیکنکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ سمندر کی لہریں اور مد و جزر اکثر گہرے پانی سے ہلکی چیزوں کو کنارے پر لے آتی ہیں۔


    ملک بھر میں صرف 20 فی صد افراد کو پینے کا صاف پانی مہیا ہونے کا انکشاف، ویڈیو رپورٹ


    شہری کہتے ہیں سمندر کی گندگی سے ان سیپنوں کی خوب صورتی ماند پڑ گئی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں پانی میں آلودگی اور کچرے سے آبی حیات کی زندگی خطرے میں ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • لیاری سانحہ : بیٹی گیتا کی زندگی کی آس لگائے ملبے پر بیٹھی ماں کی فریاد

    لیاری سانحہ : بیٹی گیتا کی زندگی کی آس لگائے ملبے پر بیٹھی ماں کی فریاد

    کراچی : لیاری کے علاقے بغدادی میں ہونے والے سانحے نے کئی لوگوں کو ان کے پیاروں سے جدا کردیا، ان ہی میں سے ایک ماں ملبے کے پاس اپنی بیٹی گیتا کی زندگی کی امید لیے بیٹھی ہے۔

    گرنے والی عمارت کے ملبے میں بیٹی گیتا اس کے شوہر سمیت خاندان کے 5 افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، گیتا کی والدہ اس امید پر وہاں موجود ہے کہ شاید اس کی بیٹی اسے مل جائے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گیتا کی والدہ کا کہنا تھا کہ میری دعا کہ اللہ کرے اس کو تھوڑی بہت خراش آجائے باقی وہ صحیح سلامت میرے سامنے آجائے۔

    اس موقع پر گیتا کے والد کو بھی بیٹی سے ملنے کی امید ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے بس ہمارے اپنے ہمیں مل جائیں۔

    واضح رہے کہ لیاری میں منہدم5 منزلہ عمارت کا ملبہ24گھنٹے بعد بھی نہ ہٹایا جاسکا ملبے سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئیں۔

    حادثے میں اموات کی تعداد19ہوگئی، ڈپٹی کمشنر نے بتایا ہے کہ بھاری مشینری سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے ملبہ ہٹانے میں احتیاط برتی جارہی ہے اسی لیے تاخیر ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی تھی، جس کے نتیجے میں 19 افراد دب کر جاں بحق اور خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

    ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لیاری سانحہ میں 30 سے زائد افراد کی ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیمیں مشینری کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

  • اربن فاریسٹ : سیوریج کے پانی کو صاف کرکے درختوں کی آبیاری

    اربن فاریسٹ : سیوریج کے پانی کو صاف کرکے درختوں کی آبیاری

    کراچی : ہرے بھرے لہلہاتے پھل دار درختوں کا یہ اربن فاریسٹ یا سرسبز شہری جنگل اندرون سندھ کے کسی دور دراز علاقے میں نہیں بلکہ شہر قائد میں ہی واقع ہے۔

    یہ جنگل کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کا اربن فاریسٹ ہے جو نہ صرف اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے بلکہ ماحولیاتی نظام کو بھی بہتر کررہا ہے۔

    مختلف اقسام سے بھرے درختوں کے اس اربن فاریسٹ میں ایک جدید طرز کا واٹر ٹریٹمنٹ نظام بھی لگایا گیا ہے، جو آلودہ اور سیوریج کے پانی کو صاف کرکے درختوں کی آب یاری کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر محمد سلیم نے بتایا کہ ہمارے پلاٹ کے پاس سے ایک نالہ گزر رہا ہے جہاں سے ہم سیوریج کا پانی لے کے اسے ٹریٹ کرتے ہیں۔

    اس اربن فاریسٹ کے منفرد اور پائیدار منصوبہ بنانے والوں کا کہنا ہے کہ پانی کی شدید قلت کے باعث اس نظام کو لگانا ضروری تھا۔

    پروگرام کوآرڈینیٹر ثاقب اشفاق نے بتایا کہ اس مقصد کیلیے ہم نے مالیوں کو خصوصی تربیت فراہم کی ہے جو ان درختوں کی بہت اچھے انداز سے دیکھ بھال کرتے ہیں۔

    طویل اراضی پر پھیلا یہ سبز احاطہ جس میں پیپل، نیم، کچنال، انجیر، چیکو کھجور اور بھنڈی سمیت دو ہزار سے زائد درختوں کا گھر ہے، جو فضائی آلودگی کے خاتمے اور کاربن جذب کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

  • معاشی حالات بگڑے تو 15 سالہ لڑکے نے گھر کیسے سنبھالا (پاستا بوائے کی ویڈیو رپورٹ)

    معاشی حالات بگڑے تو 15 سالہ لڑکے نے گھر کیسے سنبھالا (پاستا بوائے کی ویڈیو رپورٹ)

    گھر کے معاشی حالات خراب ہو جائیں اور بچے چھوٹے اور زیر تعلیم ہوں تو زندگی مشکل ہو جاتی ہے لیکن 15 سال احمد نے اس کو غلط ثابت کر دیا۔

    مشکلات اگر حوصلہ پست کر دیں تو انسان وہیں شکست کھا جاتا ہے، لیکن یہی مشکلات اگر کچھ کرنے کا جذبہ بن جائیں تو کامیابی کے لیے راہیں خود بخود بنتی جاتی ہیں۔ ہمت اور جذبے کی ایسی ہی ایک کہانی کراچی کے 15 سال طالبعلم احمد کی ہے۔

    گھر کے معاشی حالات بگڑے تو احمد نے حالات سے ہمت ہارنے کے بجائے کمزوری کو طاقت بناتے ہوئے اپنی والدہ کے ذائقہ کو روزگار بنا لیا۔

    احمد جو آٹھویں جماعت کا طالبعلم ہے وہ صبح اسکول جاتا ہے اور اس کے بعد روزانہ شام 5 بجے سے رات 9 بجے تک گلشن اقبال کے علاقے میں اپنی والدہ کے ہاتھ سے تیار کردہ لذیذ پاستا فروخت کرتا ہے۔

    احمد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ معاشی کرائسس آئے تو بڑا بیٹا ہونے کی وجہ سے مجھے ہی گھر سنبھالنا اور گھر والوں کا سہارا بننا تھا۔ یہی جذبہ میرے کام آیا اور میں نے یہ کام شروع کیا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ احمد کی والدہ کے ہاتھ سے گھر میں تیار کیے گئے لذیذ پاستا کے دلداہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور وہ نہ صرف پاستا شوق سے کھانے آتے ہیں بلکہ نوجوان کے جذبہ کو بھی سراہتے ہیں۔

    احمد جیسے نوجوان نہ صرف ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں بلکہ یہ وہ ستارہ ہیں جو اپنے روشن مستقبل کے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی تگ ودو کر رہا ہے۔

     

  • ماہرین ارضیات نے کراچی میں زلزلوں کی وجہ بتا دی، ویڈیو رپورٹ

    ماہرین ارضیات نے کراچی میں زلزلوں کی وجہ بتا دی، ویڈیو رپورٹ

    کراچی میں ماہِ جون کے آغاز سے اب تک زلزلے کے 45 جھٹکے محسوس ہو چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف قدرتی عوامل نہیں بلکہ انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ بھی ہیں۔ ان زلزلوں کے حوالے سے اس ویڈیو رپورٹ میں مزید جانتے ہیں۔

    ماہر ارضیات عدنان خان کا کہنا ہے کہ زیرِ زمین پانی کے بے تحاشا استعمال سے قدرتی توازن بگڑ رہا ہے۔ جس سے زمین کی اندرونی ساخت کم زور ہو رہی ہے اور زلزلے آنے لگے ہیں۔

    سربراہ سونامی وارننگ سیل امیر حیدر کہتے ہیں لانڈھی فالٹ لائن کے صحیح ہونے سے زیرِ زمین جمع ہونے والی گیس آہستہ آہستہ خارج ہو رہی ہے، جس سے چھوٹے زلزلے آ رہے ہیں۔


    تعلیمی بجٹ کے لیے مختص رقم استعمال نہ ہونے پر واپس خزانے میں چلا جاتا ہے، ویڈیو رپورٹ


    ماہرین ارضیات کے مطابق زمین کی غیر معمولی حرکت کو صرف قدرتی عمل نہیں مان سکتے۔ شہر میں گزشتہ 19 دنوں کے دوران کراچی میں 45 زلزلے ریکارڈ ہوئے ہیں۔ جن میں کم سے کم 1.5 جب کہ زیادہ سے زیادہ 3.6 شدت ریکارڈ ہوئی ہے۔

  • کراچی میں آنے والے زلزلوں کی حیران کن وجہ سامنے آگئی

    کراچی میں آنے والے زلزلوں کی حیران کن وجہ سامنے آگئی

    کراچی : کراچی میں آنے والے زلزلوں کی حیران کن وجہ سامنے آگئی ، ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے حکومت کو سنگین معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مشورہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ماہ جون کے آغاز سے اب تک 45 زلزلے کے جھٹکے محسوس ہو چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف قدرتی عوامل کا نتیجہ نہیں بلکہ انسانی سرگرمیاں بھی ہیں،زیرِ زمین پانی کے بے تحاشہ استعمال سے قدرتی توازن بگڑ رہا ہے، جس سے زمین کی اندرونی ساخت کمزور ہو کر زلزلے کی صورت میں سامنے آرہی ہے۔

    ماہر ارضیات سربراہ سونامی وارننگ سیل امیر حیدر نے کہا کہ لانڈھی فالٹ لائن کے صحیح ہونے سے زیرِ زمین میں جمع ہونے والی گیس آہستہ آہستہ خارج ہو رہی ہے، جس سے چھوٹے زلزلے آ رہے ہیں۔

    ماہرین ارضیات کے مطابق زمین کی غیر معمولی حرکت کو صرف قدرتی عمل نہیں مان سکتے، شہر میں گزشتہ 19 دنوں کے دوران کراچی میں 45 زلزلے ریکارڈ ہوئے ہیں، جن میں کم سے کم 1.5 جبکہ زیادہ سے زیادہ 3.6 شدت ریکارڈ ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی زمین بوس ہونے کے خطرناک مرحلے میں داخل، ماہرین ارضیات نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    اس سے قبل بین الاقوامی تحقیق کے مطابق 2014 سے 2020 کے درمیان لانڈھی اور ملیر کی زمین 15.7 سینٹی میٹر تک دھنسی ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ کراچی کی ساحلی پٹی دھنس رہی ہے اور عمارتیں گرنےکاخطرہ پیدا ہوگا، حکومت کو سنگین معاملے کا فوری نوٹس لینا چایئے۔

    ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن سینٹر رپورٹ میں بتایا گیا یہ رفتار چینی شہر تیانجن کے بعد دنیا میں تیز ترین ریکارڈ ہوئی، جس سے شہر کے ساحلی علاقوں پر زمیں بوس ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ بے جا تعمیرات اور ساحلی زمینوں کے غیر ضروری استعمال ہونے سے آئندہ چند برسوں میں شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

    ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن سینٹر ماہرین نے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ بورنگ پر فوری پابندی لگائی جائے اور متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

  • کہاں بن رہے ہیں قربانی کے جانوروں کے شناختی کارڈ؟ ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں

    کہاں بن رہے ہیں قربانی کے جانوروں کے شناختی کارڈ؟ ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں

    کسی انسان کی شناخت اس کے شناختی کارڈ سے ہوتی ہے مگر اس بار عیدالاضحیٰ پر مویشی منڈی میں قربانی کے جانوروں کے شناختی کارڈ بن رہے ہیں۔

    جی ہاں یہ کوئی مذاق نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ کراچی میں اس سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر مویشی منڈیوں میں فروخت کے لیے لائے جانے والے قربانی کے جانوروں گائے، بیل کے شناختی کارڈ بنائے جا رہے ہیں۔

    ہر سال مویشی منڈیوں میں دھوکا دہی کے واقعات سامنے آتے ہیں جس میں بیوپاری جھوٹے دعوے کر کے اپنے جانور سادہ لوح افراد کو فروخت کرتے ہیں لیکن اب ایسا ممکن نہیں رہے گا۔

    کیونکہ کراچی کے چند ہونہار نوجوانوں نے جانوروں کے لیے ایک ایسی منفرد ڈیجیٹل ایپ متعارف کروائی ہے۔ جس میں جانور کی تصویر کھینچ کر اس کی صحت اور عمر کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

    صرف ایک کلک پر جانیے کہ جو جانور آپ خریدنا چاہتے یہں اس کی عمر اور صحت کیسی ہے۔

    یہ منفرد ایپ بنانے والے طالبعلم کہتے ہیں کہ اب کوئی بھی خریدار گائے یا بیل کے دانتوں کی تصویر اسکین کرکے تسلی کر سکتا ہے کہ وہ جانور صحت مند ہے یا نہیں۔

    کراچی کے نوجوانوں کی یہ کوشش نہ صرف قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کو شفاف بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے بلکہ پاکستان میں لائیو اسٹاک ڈیجیٹلائزیشن میں ایک نئی راہ بھی ہموار کروا رہے ہیں۔