Author: روبینہ علوی

  • برنس روڈ کی فوڈ اسٹریٹ: رمضان میں لذیذ کھانوں کی بہار، ویڈیو رپورٹ

    برنس روڈ کی فوڈ اسٹریٹ: رمضان میں لذیذ کھانوں کی بہار، ویڈیو رپورٹ

    کراچی فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ جہاں دیسی فاسٹ فوڈ ہو یا باربی کیو سب ملتا ہے، چٹ پٹے کھانوں کے باعث یہ اسٹریٹ پورے پاکستان میں بہت مشہور ہے، مگر رمضان المبارک میں افطاری کے لئے یہاں بہت کچھ اسپیشل دستیاب ہوتا ہے۔

    عام دنوں میں بھی فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ پر لذید کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے لوگ دور دور سے آتے ہیں، مگر یہاں کی رونق رمضان المبارک میں بہت ہی منفرد ہوتی ہے، یہاں پر کئی طرح کے افطار کے آئمنز دستیاب ہوتے ہیں۔

    فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ کے مشہور عربی پراٹھے اور مشہور میٹھے ٹھنڈے دہی بڑے ذائقے میں اپنی مثال آپ ہیں، انہیں لوگ دور دور سے خریدنے کے لئے آتے ہیں، افطار کے وقت یہاں بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔

    یہاں کا مشہور انڈے والا بن کباب بھی ذائقے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا، لوگ دور دور سے اسے کھانے کے لئے آتے ہیں، اسے کوئلے پر بنایا جاتا ہے، اس کے ساتھ موجود پودینے کی چٹنی انتہائی لذید ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ گرم گرم سموسے، پکوڑے، جلیبیاں بھی بہت ذائقے دار ہوتی ہیں۔

    رمضان المبارک کے علاوہ عام دنوں میں بھی فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ پر عوام کا رش رہتا ہے اور لوگوں کی آمد کا سلسلہ رات دیر گئے تک جاری رہتا ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کراچی کے طلبا کا بڑا کارنامہ، بنا ڈرائیور چلنے والی گاڑی تیار کرلی، ویڈیو دیکھیں

    کراچی کے طلبا کا بڑا کارنامہ، بنا ڈرائیور چلنے والی گاڑی تیار کرلی، ویڈیو دیکھیں

    کراچی: این ای ڈی یونیورسٹی کے پوسٹ گریجوٹس کی ٹیم نے ایک ایسی الیکٹرکل گاڑی متعارف کرائی ہے جو بنا ڈرائیور کے چلتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلبا نے ڈرائیور لیس گاڑی بنانے کا کارنامہ انجام دیا ہے، طلبا کو لگتا ہے کہ یہ گاڑی پاکستان میں رہنے والے لوگوں کی توجہ ضرور حاصل کرے گی۔

    یہ ایک ایسی گاڑی ہے جسے کوئی بھی لوکیشن دے دی جائے یہ وہاں باآسانی پہنچ سکتی ہے، بین الاقوامی طور پر یہ گاڑی متعارف ہوچکی ہے۔

    گاڑی بنانے والے طلبا نے کہا کہ پاکستان میں کافی مختلف صورتحال ہوتی ہے یہاں پر راستوں میں کافی گڑھے ہوتے ہیں، اگر ایسا کوئی گڑھا گاڑی کے سامنے آئے تو اسے پتا ہو کے کیسا ردعمل دینا ہے۔

    رہنمائی کرنے والے استاد کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف مقامی ٹرانسپورٹ بلکہ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کے لیے بھی ایک آئیڈیل ٹیکنالوجی ہے، ہیوی وہیکل، بسوں اور کوچز سب میں یہ ٹیکنالوجی اپلائی ہوسکتی ہے۔

  • ایشین گیمز میں دوسری پوزیشن لینے والے پاکستانی نوجوان کا حکومت سے شکوہ

    ایشین گیمز میں دوسری پوزیشن لینے والے پاکستانی نوجوان کا حکومت سے شکوہ

    پاکستانی ریسلر و کک باکسر اور مارشل آرٹ کے ماہر سمیر علی نے ایشین گیمز میں چاندی کا تمغہ جیت کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔

    نیپال میں ہونے والے ایشین گیمز 2025 میں ’گرین چیتا‘ کے نام سے مشہور سمیر علی نے دوسرے پوزیشن حاصل کرتے ہوئے سلور میڈل جیتا۔

    یہ سمیر علی کا تیسرا بین الاقوامی میڈل ہے، اس سے قبل وہ آذربائیجان اور ساؤتھ ایشین شپ میں بھی کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں۔

    سمیر علی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ انڈیا، بوٹان، نیپال اور سری لنکا سمیت 12 سے 13 ممالک تھے جن میں سے میں نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔

    انہوں نے کہا کہ میرے نانا باکسر تھے اور انہی کو دیکھ کر مجھے بھی باکسر بننے کا شوق ہوا۔ نوجوان نے شکوہ کیا کہ حکومت سپورٹ نہیں کرتی ورنہ ہم مزید آگے بڑھ سکتے ہیں۔

  • کراچی کا رینبو سینٹر فلم کیسٹس کا اہم مرکز رہا، اب یہاں کیا چیز فروخت ہوتی ہے؟

    کراچی کا رینبو سینٹر فلم کیسٹس کا اہم مرکز رہا، اب یہاں کیا چیز فروخت ہوتی ہے؟

    کراچی کا رینبو سینٹر 80 سے 90 کی دہائی میں وی سی آر، فلم کیسٹس ریلیز کرنے کا اہم مرکز سمجھا جاتا تھا، تاہم وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 80 کی دہائی میں ویڈیو کیسٹس ریکارڈر ہر ایک کے گھر میں موجود ہوتا تھا، گھر کی تقریبات یعنی شادی بیاہ، عقیقہ اور سالگرہ کے یادگار لمحات کو قید کرنے کیلئے ویڈیو ریکارڈر ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔

    اس دور میں کراچی کا رینبو سینٹر وی سی آر اور ویڈیو کیسٹس خریدنے کا ایک اہم مرکز تھا اور یہاں شوقین افراد ان کی خریداری کرنے دور دور سے آتے تھے۔

    دکانداروں کے مطابق جب فلمز یا کوئی اسٹیج ڈرامہ ریلیز ہوتا تھا تو یہاں فلم بینوں کی قطاریں لگ جایا کرتی تھیں، تاہم اب یہاں کے دکاندار کپڑے اور میوے بیچ رہے ہیں۔

    دکاندار نے بتایا کہ اب یہ مارکیٹ مکمل طور پر گارمنٹس اور میوے کی فروخت کا مرکز بن چکی ہے اور یہی چیزیں لوگ یہاں سے خریدتے ہیں۔

    اب گزرتے وقت کے ساتھ ہر چیز ڈیجیٹلائز ہوگئی ہے اس لیے اب لوگ ان ویڈیو کیسٹس کو سی ڈیز اور یو ایس بیز میں منتقل کروارہے ہیں تاکہ نئی نسل کو ان یادگار لمحات سے آشنا کیا جاسکے۔

  • پاکستان میں بھی ’اولڈ ہوم‘ کیسے ایک ضرورت بن گئی! ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں

    پاکستان میں بھی ’اولڈ ہوم‘ کیسے ایک ضرورت بن گئی! ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں

    ایک وقت تھا جب ہم مغربی دنیا کے اولڈ ہوم کے تصور پر طنز اور تنقید کیا کرتے تھے۔ اب پاکستان میں بھی ’اولڈ ہوم‘ ہماری ایک ضرورت بن گئی ہے، جہاں بزرگ شہریوں کے لیے عمر کے آخری دنوں میں انھیں ایک پناہ گاہ اور دیکھ بھال میسر آتی ہے۔

    کراچی میں بزرگ شہریوں کی بہتر دیکھ بھال کے لیے ’لو اینڈ کیئر ہوم‘ بنایا گیا ہے۔ بزرگوں کو اچھی دیکھ بھال اور ساتھیوں کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے، اور وہ ایک عمر میں خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں، ایسے بزرگ شہریوں کی نگہداشت کے لیے ’’لو اینڈ کیئر ہوم سینٹر‘‘ قائم کیا گیا ہے۔

    مرکز کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر انوب دیوانی کا کہنا ہے کہ کئی برسوں پرانی ان کی یہ خواہش آج پوری ہو گئی ہے، یہاں موجود بزرگوں کو قریب سے جاننے کا موقع ملا ہے، یہاں بزرگوں کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے مختلف گیمز بھی کھلائے جاتے ہیں۔

    سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    چیئرمین نواب سیف الدین لغاری کا کہنا ہے کہ ان تمام سینئر سٹیزنز کے لیے لو اینڈ کیئر ہوم سینٹر کا اقدام وقت کی ضرورت ہے، اور ہم ملک کے مختلف شہروں میں مزید سینٹرز کھولنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کیفے ماضی، جہاں وائی فائی نہ ہونے کی وجہ حیرت انگیز ہے: ویڈیو رپورٹ

    کیفے ماضی، جہاں وائی فائی نہ ہونے کی وجہ حیرت انگیز ہے: ویڈیو رپورٹ

    کراچی کے ایک جوڑے نے گھر کے آنگن میں ایک ایسا کیفے کھولا ہے، جو صارفین کو ماضی میں جھانکنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

    ’’کیفے ماضی‘‘ میں وائی فائی کی سہولت نہیں ہے، یہ کوئی خاص بات نہیں ہے، لیکن خاص بات وہ نوٹس بورڈ ہے جو وہاں لگایا گیا ہے اور اس پر لوگوں کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فون پر لگے رہنے کی بجائے آپس میں باتیں کریں۔

    ویڈیو رپورٹ: لیاری کے نوجوان مصور کی حیرت انگیز صلاحیتں

    کیفے ماضی میں آنے والے یہاں کی مزے دار کافی کے گرویدہ ہیں، جدید کاروباری ماحول والی اس دنیا میں پرانی اقدار کی جھلک دکھانے والی کیفے کی ’میزبان‘ ہر مہمان کا دروازے پر استقبال کرتی ہیں۔

  • ویڈیو: ایئر ایمبولینس اڑانے والی کراچی کی کم عمر پائلٹ سے ملیے

    ویڈیو: ایئر ایمبولینس اڑانے والی کراچی کی کم عمر پائلٹ سے ملیے

    اس ویڈیو رپورٹ میں ہم آپ کی ملاقات کروا رہے ہیں 18 سالہ منیل فاروقی سے جو آسمانوں پر پرواز کرنے کی خواہش مند لڑکیوں کیلیے مثال ہے۔

    کراچی میں ایئر ایمبولینس اڑانے والی منیل فاروقی نے جہاز اڑا کر سب کے ہوش اڑا دیے۔ ایئر ایمبولینس اڑاتی کم عمر پائلٹ کو دیکھ کر اکثر لوگ یقین نہیں کر پاتے کہ یہ جہاز بھی اڑا سکتی ہیں۔

    منیل فاروقی کا کہنا ہے کہ اگر انسان کچھ کرنے کا عزم رکھتا ہو تو اس کیلیے عمر کی قید نہیں اور جہاز اڑانے کے شوق نے مجھے کم عمری میں پائلٹ بنا دیا۔

    اس سے قبل کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد لڑکی زیوارد عمران نے سخت محنت اور خوش اخلاق سے پائلٹ بننے کا اپنا خواب پورا کر دکھایا تھا۔

    مارچ 2024 میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں سوشل میڈیا پر پائلٹ باجی کے نام سے مشہور ہونے والی باحجاب کمرشل پائلٹ زیوارد عمران نے شرکت کی تھی اور اپنی جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا تھا۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ میرے والد ائیر فورس میں پائلٹ تھے اس لیے بچپن سے ان کو دیکتھے ہوئے مجھے بھی یہی شوق پیدا ہوا فوج میں تو نہیں جا سکی لیکن اپنا خواب کمرشل پائلٹ بن کر پورا کیا۔

    ایک سوال کے جواب میں زیوارد عمران کا کہنا تھا کہ پائلٹ بننے کا شوق بہت مہنگا اور انتہائی مشکل بھی ہے تاہم کوشش کی جائے تو کچھ ناممکن بھی نہیں۔

    سوشل میڈیا پر ’پائلٹ باجی‘ کے نام سے شہرت پانے والی زیوارد عمران نے بتایا تھا کہ وہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں، ویسے تو مجھے باجی کہلوانا پسند نہیں لیکن جب لوگوں نے کہنا شروع کیا تو اچھا لگا۔

  • کراچی میں جوڑے نے گھر کے آنگن میں کیفے کھول لیا

    کراچی میں جوڑے نے گھر کے آنگن میں کیفے کھول لیا

    کراچی کے ایک جوڑے اقصیٰ اور آصف نے گھر کے آنگن میں کیفے کھول لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے ایک جوڑے نے گھر کے آنگن میں کیفے کھول لیا، کیفے ’ماضی‘ میں وائی فائی کی سہولت نہیں اور لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ آپس میں باتیں کریں۔

    کراچی میں یہ ہوٹل ’نارتھ ناظم‘ کے علاقے میں کھولا گیا ہے۔

    کیفے ماضی میں آنے والے یہاں کی کافی کے گرویدہ ہیں، کیفے کی ’میزبان‘ ہر مہمان کا دروازے پر استقبال کرتی ہیں۔

    اقصیٰ نے بتایا کہ کیفے کا نام ’ماضی‘ رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ لوگوں کو پرانے کراچی کی یاد دلائیں، اس جگہ کو کراچی کی پرانی یادوں کے تحت بنانا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں کسٹمر کا دروازے پر استقبال کرتی ہوں اور میری عادت ہے کہ میں انہیں کسٹمر نہیں بلکہ مہمان کہتی ہوں، روشنی بھی مدھم رکھی گئی ہے تاکہ سکون سے لوگ بیٹھ کر بات کرسکیں۔

    کیفے ماضی میں ایک بورڈ بھی لگایا گیا ہے جس میں درج ہے کہ ’وائی فائی کی سہولت میسر نہیں آپ لوگ آُپس میں بات کرکے وقت گزاریں۔‘

    خاتون کے مطابق کچھ لوگ ایسے بھی آئے ہیں جو کینیڈا سے پاکستان پہنچے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی لسٹ میں تھا کہ کیفے ماضی میں جانا ہے اورلوگوں کا کہنا ہے کہ ایسی کافی اٹلی اور برطانیہ میں بھی نہیں پی ہے۔

    ایک کسٹمر کا کہنا تھا کہ ہمیں اب روزانہ کافی کی طلب ہوتی ہے اور ہم یہاں آتے ہیں۔

    ایک اور کسٹمر نے کہا کہ بہت اچھا ماحول ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے یہاں کی کافی بہت اچھی ہے اب ہم کہیں اور پیسے ضائع نہیں کرتے اور خوشی سے یہاں آتے ہیں۔

  • ’صارم کو جو لے گیا اسے دروازے پر چھوڑ دے کچھ نہیں بولیں گے‘

    ’صارم کو جو لے گیا اسے دروازے پر چھوڑ دے کچھ نہیں بولیں گے‘

    کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والا 7 سال کا بچہ صارم تاحال بازیاب نہ ہوسکا، والدین شدت غم سے نڈھال ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے 7 سالہ بچے صارم کی دادی نے کہا کہ جو بھی اسے لے گیا ہے وہ گھر کے دروازے پر چھوڑ جائے ہم کچھ نہیں بولیں گے اور نہ ہی اس کی شکل دیکھیں گے۔

    بچے کی والدہ نے بتایا کہ بڑا بیٹا گھر آیا تو پوچھا بھائی کیوں نہیں آیا تو اس نے بتایا کہ ہم دونوں ساتھ نکلے تھے، میں دوسرے راستے سے آیا صارم بھی آرہا ہے لیکن وہ نہیں آیا۔

    انہوں نے بتایا کہ لائٹ جانے کا وقت تین سے ساڑھے چار کے درمیان ہے اس وجہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکی۔

    انہوں نے کہا کہ قاری صاحب نے بتایا کہ بچوں کی چھٹی ہوگئی تھی وہ جاچکے تھے، پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون کررہی ہے اللہ کرے بچہ مل جائے۔

    والدین کو اجنبی نمبر سے فون پر بچے کی تصویر مانگی گئی، دوبارہ اس نمبر پر رابطے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔

    پولیس کا بتانا ہے کہ والدین سے آن لائن پیسے بھیجنے کا تقاضہ کیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ معلومات دیں گے، نمبر سے متعلق سی پی ایل سی سے مدد لی جارہی ہے، مدرسے کے قاری سے بھی تفتیش جاری ہے۔

    بلال کالونی تھانے میں والد نے اغوا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروادیا۔

    ایس ایس پی سینٹرل نے بھی کرائم سین کا دورہ کرکے جائزہ لیا اور بچے کے والدین سے ملاقات کی۔

    بچے کے والدین کا بتانا ہے کہ دونوں بیٹے مدرسے گئے تھے، ایک بیٹا گھر پہنچ گیا مگر دوسرے بچے کا دو روز گزرنے کے بعد بھی کچھ پتا نہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچے کی بازیابی کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، مختلف زاویوں سے کیس پر کام کررہے ہیں، بظاہر لگتا ہے کہ کسی جاننے والے کا ہی کام ہے

     

  • ’چاٹ مکس کی تو پلیٹ چھین لوں گا ‘

    ’چاٹ مکس کی تو پلیٹ چھین لوں گا ‘

    چنا چاٹ برصغیر میں رنگ، نسل، مذہب، ذات، اور سرحدوں کی قید سے آزاد ایک مقبول ترین چیز ہے، چاہے رمضان کی آمد ہو، چائے کا ٹائم ہو، رات کا کھانا ہو، چنا چاٹ ہر جگہ موجود ہوتی ہے۔

    چنا چاٹ کی منفرد بات یہ ہے کہ ہر ایک اسے مختلف انداز میں تیار اور پیش کرتے ہیں اور وہ اس میں اپنا کوئی ٹوئیسٹ ضرور دیتے ہیں۔ سجاوٹ ہمیشہ ہی مختلف ہوتی ہے، چٹنی اور مصالحے کا تڑکا یعنی ہری اور لال تیکھی چٹینوں سے لے کر میٹھی و کھٹی املی، آمچور اور لیموں کی چٹنی وغیرہ شامل کیا جاتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    بنیادی طور پر چنا چاٹ ایک سادی سلاد ہے جو کاربوہائیڈریٹس اور ذائقوں سے بھری ہوتی ہے ان کی بنیاد چنوں، ابلے ہوئے آلو، تلی ہوئی پاپڑی، دہی بڑے، سموسہ، مرمرہ اور پھلیوں پر مشتمل ہوسکتی ہے جنہیں چٹنی، ساس، اور دہی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے اوپر کٹی ہوئی سبزیاں جیسے ٹماٹر، پیاز، سبز مرچ اور ابلے ہوئے آلو ہوتے ہیں جبکہ اس کو دھنیہ، پودینہ اور چاٹ مصالحے سے سجایا جاتا ہے۔

    تاہم کراچی کے علاقے گارڈن میں واقع 50 سال سے قائم ایک ایسی چارٹ کی دکان ہے جہاں مختلف قسم کی چاٹ تو ملتی ہیں مگر اس کی وجہ شہرت ایک ایسی شرط ہے جو انوکھی بھی ہے۔

    چاٹ والے کی شرط یہ ہے کہ اپ اس چارٹ کو مکس کر کے نہیں کھا سکتے، اگر آپ نے چاٹ مکس کرکے کھائئی تو چاٹ والے انکل آپ نے پلیٹ چھین لیں گے، اس چاٹ میں مختلف قسم کی چٹنیاں ڈالی جاتی ہیں جو اس کے ٹیسٹ کو مزید دوبالا کر دیتی ہیں۔

    کراچی کے مختلف علاقوں سے لوگ اس مزیدار چاٹ کو کھانے کے لیے آتے ہیں اور پیک کروا کر گھر والوں کے لیے بھی لے جاتے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ اس چاٹ کی خاص بات اسی میں ہے کہ اسے مکس کر کے نہ کھایا جائے۔