Author: صابر شاکر

  • آرمی چیف کو تبدیل کرنےکی کوئی بات نہیں ہوئی نہ سوچاہے، وزیراعظم

    آرمی چیف کو تبدیل کرنےکی کوئی بات نہیں ہوئی نہ سوچاہے، وزیراعظم

    وزیراعظم عمران خان کی سینئر صحافیوں سے ہونے والی ملاقات ختم ہوگئی ہے۔

    ذرائع وزیراعظم کے مطابق ملک کی سیاسی صورت حال پر وزیراعظم نے سینئر صحافیوں سے خصوصی ملاقات کی اور اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ کسی صورت عالمی سازش کو کامیاب نہیں ہونےدونگا اور نہ ہی ہار مانوں گا ، میں آخری بال تک لڑوں گا۔

    سینئر صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم نے اس خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ عسکری ڈیپارٹمنٹ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی کی جارہی ہے، جب بھی اہم اجلاس بلاتے ہیں تو افواہوں کا بازار گرم ہوتا ہے، آرمی چیف کوتبدیل کرنےکی کوئی بات نہیں ہوئی نہ سوچاہے، میں اپناکام آئین وقانون کےمطابق کرتارہوں گا۔

    یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کھول دی گئی، چیف جسٹس روانہ

    وزیراعظم نے کہا کہ دھمکی آمیز مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو بھی پیش کیاجائیگا اس کے علاوہ مراسلہ چیئرمین سینیٹ سمیت تمام سربراہوں سے شیئر کیا جائیگا، جس میں امریکی سفارتکاروں کیساتھ پاکستان میں ملاقاتوں کی ساری تفصیلات ہیں، ڈپٹی اسپیکر نےحقائق دیکھتےہوئے ہی رولنگ دی تھی۔

    وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ اپوزیشن نہیں چاہتی دھمکی آمیز مراسلہ پبلک کیا جائے، ڈپٹی اسپیکر نےحقائق دیکھتے ہوئے ہی رولنگ دی تھی، اب سپریم کورٹ کےفیصلےپر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، اسپیکر مکمل طورپربا اختیارہیں، آئین وقانون پر عملدرآمدہوگا، اسمبلی کارروائی میں کسی صورت رکاوٹ نہیں ڈالےجائےگی۔

    وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ تنہا ہوں لیکن قوم کےلیےلڑوں گا اورسمجھوتہ نہیں کرونگا، اپوزیشن زیادہ سے زیادہ کیا کرسکتی ہے؟ مجھےجیل میں ڈال سکتی ہے، قوم کیلئے آخری بال تک لڑوں گا پیچھے نہیں ہٹوں گا، پہلے کبھی شکست تسلیم کی نہ اب شکست تسلیم کرونگا۔

  • ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات، افغان طالبان نےکمیشن بنا دیا

    ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات، افغان طالبان نےکمیشن بنا دیا

    اسلام آباد: ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات پر افغان طالبان نے بڑا قدم اٹھالیا۔

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کی شکایات پر اعلیٰ سطح کمیشن قائم کردیا گیا ہے، کمیشن ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات پر افغان طالبان نے بنایا ہے۔

    امریکی میڈٰیا کا کہنا ہے کہ تین رُکنی کمیشن طالبان سربراہ ملاہیبت اللہ اخونزادہ کی ہدایت پربنایا گیا ہے، افغان کمیشن ٹی ٹی پی کو پاکستان کیخلاف حملوں سے روکنےکےاقدامات کرےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان کمیشن نےٹی ٹی پی کوخبردارکردیا ہے کہ وہ پاکستان سےمعاملات حل کرے جبکہ چین، روس،ایران، وسطی ایشیائی ریاستیں افغان طالبان سے ٹی ٹی پی سے متعلق شکایات کرچکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجمان طالبان نے واضح کیا ہے کہ ٹی ٹی پی ہویا کوئی دوسری تنظیم افغانستان میں ان کی جگہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اوراقوامِ متحدہ نےٹی ٹی پی کوعالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

  • افغان صدراشرف غنی نےاستعفیٰ دے دیا

    افغان صدراشرف غنی نےاستعفیٰ دے دیا

    کابل: افغان طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دے دیا ہے، اطلاعات ہیں کہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

    اس سے قبل امریکی و برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان قیادت کے مطالبے پر کابل میں قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ اللہ کی ثالثی میں مذاکرات جاری ہیں اور امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اقتدار کی پُر امن منتقلی کےلیے آمادہ ہوگئی ہے جس کے بعد افغانستان کے سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو عبوری حکومت کا سربراہ ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: طالبان کابل میں داخل، علی احمد جلالی عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے

    اب سے کچھ دیر قبل افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان دارالحکومت کابل پر حملہ نہیں ہوا، کابل کا تحفظ افغان فورسز کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا تھا کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل پر امن طریقے سے ہوگا اور کابل میں شہریوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

    دوسری جانب بی بی سی کا کہنا ہے کہ طالبان کے کابل میں داخل ہوتے ہی بڑی تعداد شہریوں نے میں کابل سے نکلنا شروع کردیا ہے، جس کے باعث دارالحکومت میں شدید ٹریفک جام ہوگیا اور ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔

    گذشتہ روز افغان صحافی ہارون نجفی زادہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ کا پیغام ریکارڈ کرادیا ہےجو کسی بھی وقت جاری کردیا جائےگا۔

  • تاشقند کانفرنس: وزیراعظم کا بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار

    تاشقند کانفرنس: وزیراعظم کا بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار

    تاشقند: مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور افغانستان میں بھارتی سرگرمیاں بے نقاب ہونے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ نہیں ملایا۔

    تفصیلات کے مطابق تاشقند میں انٹرنیشنل کانفرنس ،جنوبی ایشیا وسطی ایشیا کا باضابطہ افتتاح ہوچکا ہے، کانفرنس کے افتتاح پر شرکا کا گروپ فوٹو سیشن بھی ہوا، اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے فرداًفرداً سربراہان،وزرائےخارجہ سےہاتھ ملایا تاہم وزیراعظم عمر نےبھارتی وزیر خارجہ جےشنکر سےہاتھ نہیں ملایا ، اسی طرح کا ردعمل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی دیا۔

    جے شنکر کیساتھ کھڑے روسی وزیرخارجہ سے وزیراعظم عمران خان نے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے حالات کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرانے کے الزام کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان امن کیلئے پاکستان سے زیادہ کوئی کوشش نہیں کر رہا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ خطے کی امن وسلامتی سب سے اہم ہے ، ہماری ترجیح افغانستان میں امن ہے ، افغانستان میں خراب حالات سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے، پاکستان نےدہشت گردی کیخلاف70ہزارسےزائدقربانیاں دیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو افغانستان کے حالات کا ذمہ دارٹھہرانا مایوس کن ہے،وزیراعظم

    افغان امن کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ طالبان کومذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان سےزیادہ کسی نے کردار ادا نہیں کیا ، پاکستان نے طالبان کومذاکرات کی میز پرلانےکیلئےہرممکن کوشش کی، مجھے مایوسی ہوتی ہے کہ پاکستان پر الزام لگائے جاتے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب امریکا کے سب سے زیادہ فوجی تھے تومذاکرات کی پیشکش کرنی چاہیےتھی، اب طالبان کیو ں امریکا کی بات مانیں گے جب فوجیوں کاانخلا ہورہاہے، اسلحہ کے زور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے وسطی وجنوبی ایشیائی رابطہ کانفرنس سے خطاب میں سی پیک کو بی آر آئی کا فلیگ پروجیکٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں نہ صرف تجارتی روابط کو بڑھایا جا سکے گا بلکہ علاقائی تعاون کو بھی مزید فروغ ملے گا۔ خطے میں ایک دوسرے سے بہتر تعلقات کے لیے گوادر کو توانائی، تجارتی اور لاجسٹک مرکز کے طور پر ترقی دے رہے ہیں۔

  • ترک صدر کا وزیراعظم کو فون، اسرائیلی جارحیت کی مذمت

    ترک صدر کا وزیراعظم کو فون، اسرائیلی جارحیت کی مذمت

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے فلسطین پر ‏اسرائیلی جارحیت و بربریت پر گفتگو کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ترک صدررجب طیب اردوان نے ٹیلی فون کیا جس ‏میں اسرائیلی بربریت اور جارحیت پر دونوں رہنماؤں نےتبادلہ خیال کیا۔

    دونوں رہنماؤں نےاسرائیلی جارحیت و بربریت کی مذمت کی اور اتفاق کیا کہ مسلم ممالک کو مل ‏کر اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

    رہنماؤں نے اس نکتے پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے وزرائےخارجہ فلسطین کے مسئلےکو ‏عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کیلئے ترکی کےکردار کو سراہتےہیں جب کہ افغان امن عمل، فوجوں کےانخلاپرترکی کی کوششوں کےمعترف ہیں۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں پاک ترک دوطرفہ تعلقات کوفروغ دینے پر اتفاق کیا گیا اور دونوں رہنماؤں نےایک دوسرےکوعیدکی مبارک بادبھی دی۔

    اس سے قبل زیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فلسطین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نامور دانشور نام چومسکی کی پوسٹ شیئر کی اور اپنے پیغام میں کہا میں پاکستان کا وزیراعظم ہوں اورفلسطین کیساتھ کھڑا ہوں۔

    وزیراعظم عمران خان نے اسٹینڈ ود غزہ اور اسٹینڈ ود فلسطین کا ہیش ٹیگ شیئر کیا۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے اپنے پیغام میں کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی بلا روک ٹوک جاری ہے ، فلسطینیوں کو القدس میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا ، غزہ میں بچوں سمیت فلسطینیوں کوقتل کیا گیا، اقوام متحدہ کو فلسطینیوں کے قتل پر محض تشویش ہے۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اوردنیامحض تشویش کےاظہارپراکتفانہیں کرسکتے، اوآئی سی کوبھی فلسطین اورکشمیرپرروایتی اندازسےہٹ کرآگےبڑھناہوگا۔
    یاد رہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فلسطین کیساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان کا مؤقف مسئلہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ پر واضح ہے ، نہتے نمازیوں پر فائرنگ قابل افسوس ہے، عالمی برادری اسرائیلی تشدد بند کرانے کیلئے اقدامات کرے۔

  • وزیراعظم عمران خان کل جہانگیر ترین سےملاقات کریں گے، ذرائع

    وزیراعظم عمران خان کل جہانگیر ترین سےملاقات کریں گے، ذرائع

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور ناراض رہنما پی ٹی آئی جہانگیر ترین کے درمیان اہم ترین ملاقات کل ہوگی، ملاقات میں جہانگیر ترین کے ہم خیال ارکان اسمبلی بھی ان کے ہمراہ ہونگے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے اہم ترین رہنما جہانگیر ترین کے درمیان جاری سرد مہری کو بریک لگ گیا ہے، وزیراعظم عمران خان کل جہانگیر ترین سےملاقات کریں گے، ملاقات میں جہانگیر ترین وزیراعظم کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرینگے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم خیال ارکان اسمبلی بھی جہانگیر ترین کے ہمراہ ہونگے، اہم ترین ملاقات میں جہانگیر ترین وزیراعظم کو اپنے کیسز سے متعلق تحفظات سےآگاہ کریں گے۔

    دوسری جانب جہانگیر ترین نے وزیراعظم سے ملاقات کرنےکیلئےہم خیال ارکان کےنام فائنل کرلئے ہیں، گیارہ قومی اسمبلی اور 22 ارکان پنجاب اسمبلی کے ہم خیال ارکان کل وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات میں شریک ہونگے۔

    چند روز قبل جہانگیر ترین نے سیشن عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس دن میری افطاری تھی اس سے ایک دن قبل اسلام آباد سے رابطہ کیا گیا تھا، اور یقین دہانی کرائی گئی کہ آپ کے گروپ کی چند دن میں وزیر اعظم سے ملاقات ہوگی۔جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ٹھنڈی ہوا اسلام آباد سے چلی تو مطمئن ہوئے، اب ہم اس میں رکاوٹ نہیں بنیں گے، ہمارے پورے گروپ کی عنقریب وزیر اعظم سے ملاقات ہوگی، خان صاحب سے رشتہ کم زور نہیں ہونا چاہیے،انھوں نے کہا میرے خلاف بناوٹی ایف آئی آرز ہیں، کوئی چیز ایف آئی اے کی نہیں، کوئی مدعی شیئر ہولڈرز نہیں، سب مجھ سے خوش ہیں، یہ ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے کیسز ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ہمارے پورے گروپ کی عنقریب وزیر اعظم سے ملاقات ہوگی: جہانگیر ترین

    ایک روز بعد لاہور میں گورنر پنجاب چوہدری سرور نے جہانگیرترین کےحامی اراکین اسمبلی سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں جہانگیر ترین کے تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات جلد یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کروں گا۔

    یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے قومی اور صوبائی ارکان قومی اسمبلی اور مشیران نے وزیراعظم ‏عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں وزیراعظم سے جہانگیر ترین کے معاملے پر ذاتی دلچسپی ‏لینے کی درخواست کرتے ہوئے وزیراعظم سےملاقات کے لیے وقت مانگا تھا۔

  • اہم پیشرفت،حکومت اور ٹی ایل پی میں معاملات طےپاگئے

    اہم پیشرفت،حکومت اور ٹی ایل پی میں معاملات طےپاگئے

    اسلام آباد: ختم نبوتﷺ کے قانون سے متعلق حکومت اور تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی ) کے درمیان بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری ٹیم ٹی ایل پی کیساتھ بات چیت کررہی تھی جس کا مثبت نتیجہ نکلا  اور ٹی ایل پی کیساتھ حکومت کا معاہدہ طے پایا گیا ہے، کامیاب مذاکرات کے بعد ٹی ایل پی نے ختم نبوت کے قانون سے متعلق اپنی ڈیڈلائن فروری سے بڑھا کر 20اپریل کردی ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیس اپریل کے بعد ٹی ایل پی کے مطالبات پارلیمنٹ میں رکھیں گے، آج ٹی ایل پی اور اپنے ملک کے لوگوں کو کہناچاہتاہوں کہ ہماری حکومت سےپہلےکسی نے محمدﷺ کی شان کیلئے واضح مؤقف نہیں اپنایا، میں یہ بات فخر سے کہہ سکتاہوں کہ ہماری حکومت نے حساس معاملے پر عالمی سطح پر واضح مؤقف اپنایا۔اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے واضح کیا کہ نبیﷺکی شان سےمتعلق مؤقف ووٹ کیلئےنہیں لیایہ میرا عقیدہ ہے،مغربی ممالک میں نبیﷺ کی شان میں گستاخی پلان کے تحت ہوتاہے، مغربی ممالک میں بیٹھے فتنے کو سمجھ نہیں آتی کہ ہمارا کیا عقیدہ ہے؟میں نے یہ معاملہ اوآئی سی اور یواین میں بار بار اٹھایا۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ختم نبوت سے متعلق مسلم ممالک کی جانب سے اب رد عمل آرہےہیں، اسلامی ممالک کے چار، پانچ حکمرانوں کی طرف سے ردعمل آیا، جبکہ محمدﷺ کی شان میں گستاخی پر یو این نے بھی ہمارے مؤقف کی تائید کی۔دوسری جانب اےآر وائی نیوز نے حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مندرجات حاصل کرلئے ہیں، مندرجات میں حکومت نے ایک بار پھر نومبر2020کے معاہدے پر اپنا عزم دہرایا، حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدےکی شقوں کو20اپریل 2021تک پارلیمنٹ میں پیش کیاجائیگا۔

    معاہدےکے نکات میں کہا گیا ہے کہ فیصلے پارلیمنٹ کی منظوری سے طے کئےجائیں گے،معاہدے میں کہا گیا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل ٹی ایل پی کارکنوں کےنام ای سی ایل سے نکالے جائیں گے۔

  • ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    لاہور: ن لیگ کی سی ای سی اور سی ڈبلیو سی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس میں ن لیگ کی صدر نے لاہور ڈویژن کے منتخب ارکان سے وضاحت طلب کی ہے کہ جلسے میں کون کتنے کارکن لے کر آیا۔

    اس حوالے سے اندورنی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی سی ای سی اور سی ڈبلیو سی اجلاس کے موقع پر لیگی قیادت اس بات سخت پریشان تھی کہ پی ڈی ایم کے لاہور جلسے میں زیادہ لوگ کیوں نہیں آئے؟

    ذرائع کے مطابق مریم نواز نے لاہور ڈویژن کے منتخب ارکان سے وضاحت مانگ لی ہے جس میں کہا گیا گیا ہے کہ پارٹی کے منتخب ارکان تحریری طور پر آگاہ کریں کہ کون کتنے کارکن جلسہ گاہ میں لایا تھا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ پارٹی کو غلط معلومات دی گئیں اور منتخب ارکان نے بھی محنت نہیں کی، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے کام کیا جاتا تو لوگ باہر نکلتے۔

    ن لیگ کی نائب صدر نے کہا کہ سالوں سے فائدے اٹھانے والے لوگ اب مشکل میں پارٹی کا ساتھ نہیں دے رہے، ورکر اپنے قائد سے مخلص ہے لیکن رہنما اپنا احتساب کریں، آئندہ پارٹی عہدے نام نہیں بلکہ کام کی بنیاد پر دیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق مریم نواز نے کہا کہ لاہور ڈویژن کی قیادت نے بہت مایوس کیا ہے مجھے سب معلوم ہے وقت آنے پر فیصلے کارکنوں کی مرضی سے ہوں گے، قائد نواز شریف کے بیانیے سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    اس موقع پر خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ کچھ لوگوں نے گزشتہ روز ذمہ داری نہیں نبھائی، انہوں نے پارٹی کی تنظیمی خامیوں پر بھی سوالات اٹھا دیے۔

    ذرائع کے مطابق سعدرفیق نے کہا کہ پارٹی میں سزا اور جزا کا عمل ہونا چاہیے، جن لوگوں نے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں ان سے پوچھ گچھ کی جائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ،مریم نواز نے ارکان سے کہا کہ ہماری کوشش تھی مینار پاکستان جلسے میں پانچ لاکھ افراد جمع ہوں جو
    نہ ہوسکے، پارٹی میں جزا اور سزا کا عمل بھی ہو گا۔

    تاہم ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے کارکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمارا مقابلہ صرف عمران خان سے نہیں،
    اسٹیبلشمنٹ سے بھی ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے فیصلے کے بعد استعفے کب استعمال کرنے ہیں اب اس پر مشاورت ہوگی، ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف نے کہا کہ کامیاب جلسہ کیلئے مریم نواز نے متحرک کردار ادا کیا۔

  • بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کی تیاریاں، پاکستانی مسلح افواج ہائی الرٹ

    بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کی تیاریاں، پاکستانی مسلح افواج ہائی الرٹ

    اسلام آباد: بھارت نے ایک بار پھر خطے کے امن کو تباہ کرنے کے لئے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر فالس فلیگ آپریشن کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

    سکھوں کے بھارت بھر میں احتجاج کے بعد مودی حکومت شدید دباؤ میں ہے، لداخ اور دو کلم میں ہزیمت اٹھانے کے بعد ہندوستان پر اندورنی و بیرونی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے، ساتھ ہی سکھوں کے بھارت بھر میں احتجاج کے بعد مودی حکومت شدید دباؤ میں آگئی ہے، اسی لئے بھارت نے خالصتان تحریک روکنے کیلئے کی شر انگیزی کی تیاری شروع کردی ہیں، تاکہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم ، عالمی میڈیا، اداروں کی تنقید سے بچا جاسکے۔

    مصدقہ ذرائع کے مطابق اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت کی پلوامہ طرز کے ڈرامے کی تیاری کررہا ہے، اور ہندوستان پلوامہ طرزپر ایل او سی، ورکنگ باؤنڈری پر کسی ایکشن کی تیاری میں مصروف ہے، جس کے لئے ہندوستان بارڈر ایکشن یا سرجیکل اسٹرائیک کا سہارا لے سکتا ہے۔

    دو ہزار سولہ میں ہندوستان نے پاکستان میں ناکام سر جیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیاتھا جبکہ 26فروری2019کو بھی ہندوستان نےایسےہی ناکام آپریشن کی کوشش کی تھی، جس پر اسے عالمی سطح پر ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔

    مصدقہ ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کی تیاریوں پر پاکستانی مسلح افواج کوہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ہندوستانی میڈیا بھی بالاآخر مودی کے خلاف بول اٹھا ہے، بھارتی میڈیا کی جانب سے بھی مودی حکومت کے خلاف مہم شروع کردی گئی ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت نے کارگل سےحاصل سبق کوبھلا دیا ہے، مودی سرکار ہندوستانیوں سے حقائق مت چھپاؤ۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کارگل میں بھارت نےحقائق چھپائے ،زیب داستان کئی کہانیاں گھڑیں، بھارتی ملٹری نےحقائق کو اپنے زاؤیے سےدکھانا شروع کر رکھا ہے، مخصوص من گھڑت خبریں پسندیدہ چینلز کے ذریعے لیک کی جاتی ہیں، اس کے علاوہ بھارت میں من گھڑت خبروں کے لئے انفارمیشن وار فیئر قائم کیا گیا ہے، حقیقت میں ڈوکلم کرائس دوہزار سترہ سے ابتک مودی حکومت بے یقینی کا شکار ہے اور حقائق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔

  • اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، انھوں نے استعفے دیے تو الیکشن کرا دیں گے: وزیر اعظم

    اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، انھوں نے استعفے دیے تو الیکشن کرا دیں گے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے اداروں میں اصلاحات کرنے میں دیر کر دی، فوری اصلاحات نہ کرنے سے ملک کو نقصان ہوا، میں اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، اپوزیشن نے استعفے دیے تو ہم الیکشن کرا دیں گے، اگر ان کو این آر او دیا تو یہ ملک کے ساتھ غداری ہوگی، آج ان کے مطالبات مان لوں تو یہ ہر احتجاج ختم کر دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینئر کالم نگاروں سے ملاقات میں کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے حکومت طاقت کا استعمال کرے، لیکن حکومت اپوزیشن کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرے گی، حکومتی رٹ کم زور نہیں عدالتی فیصلے کا احترام کریں گے، مجھے معلوم ہے جیت میری ہوگی۔

    وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے، کچھ ممالک بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہو، اپوزیشن کا احتجاج بھی ایک خاص سمت میں ہو رہا ہے، کچھ ممالک پاکستان کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتے، اپوزیشن سے بات کریں تو اپنی بات لے کر بیٹھ جاتی ہے، وہ نیب کا خاتمہ چاہتی ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ ہم نے اداروں میں اصلاحات کرنے میں دیر کر دی، فوری اصلاحات نہ کرنے سے ملک کو نقصان ہوا، آئی ایم ایف بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتا ہے ہم رکاوٹ ہیں، بیوروکریسی کی پرانی سیاسی وابستگی کی وجہ سے پنجاب میں مسائل ہیں، ہر پالیسی پر پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے، نیب کیس کی وجہ سے حفیظ شیخ کو ہٹانا پڑا تو آپشن موجود ہے، معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے۔ وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ آئی ایم ایف کے پاس بر وقت نہ جانا بڑی غلطی تھی۔

    انھوں نے کہا آئندہ سال سینیٹ الیکشن کے بعد بلدیاتی الیکشن کرائیں گے، بلدیاتی انتخابات میں کرونا کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا مجھے پتا ہے مشکل وقت ہے مگر مجھے یہ بھی پتا ہے کہ جیت میری ہوگی، ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، چند ملکی اتحاد پاکستان کو مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا، عراق میں جو کچھ ہوا وہ اسی طرح کیا گیا، عراق اور ایران کو لڑوا کر دونوں ملکوں کو کم زور کرنے کی کوشش کی گئی۔

    انھوں نے کہا سعودی عرب اور ایران کو لڑوانے کی سازش کر کے کم زور کیا جا رہا ہے، اس سارے عمل کے پیچھے ایک پلان ہے، پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے بھی ایک سورس ہے، کرونا کو عوام اور اپوزیشن دونوں سنجیدہ نہیں لے رہے، ملک گیر لاک ڈاؤن پاکستان جیسے ملک کے لیے تباہی ہوگا۔

    وزیر اعظم نے کہا اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہیں۔