Author: صابر شاکر

  • ‘آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا، براک اوباما کا انکشاف

    ‘آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا، براک اوباما کا انکشاف

    اسلام آباد : سابق امریکی صدر براک اوباما نے اپنی نئی کتاب اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں انکشاف کیا کہ آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر براک اوباما نے اپنی نئی کتاب اے پرامسڈ لینڈ میں ایبٹ آباد آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق انکشافات کئے۔

    سابق امریکی صدر نے کتاب میں لکھا دوہزار گیارہ میں اسامہ کیخلاف آپریشن کامنصوبہ بنایا تواسے خفیہ رکھاگیا۔۔۔ اسامہ بن لادن کے خلاف امریکا نے دو منصوبے بنائے تھے، جن میں سے ایک نیوی سیلز کے اہلکاروں کو پاکستان بھیجنا تھا اور دوسرا قریبی فاصلے سے ڈرون حملہ کرنا تھا۔

    براک اوباما نے بتایا کہ اس وقت نائب صدر جوبائیڈن نے نیوی سیلز کے اہلکاروں کو پاکستان بھیجنے کی مخالفت کی تھی اور جوبائیڈن نے مجھے صبر کرنے کا مشورہ دیا جبکہ سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس بھی ایبٹ آباد حملے کے خلاف تھے۔

    اوباما نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں لکھا کہ جب القاعدہ کے سربراہ کو ہلاک کر دیا گیا تو کچھ تسکین حاصل ہوئی لیکن آپریشن کے فوری بعد پاکستان کے صدر آصف زرداری کو فون کیا، خیال تھا یہ سب سے مشکل کال ہوگی لیکن ایس انہیں ہوا۔

    باراک اوباما کا کہنا تھا کہ رابطے میں سابق زرادری کو آپریشن کے بارے میں بتایا تو انہوں نے مبارکباد دی اور حمایت کی، سابق صدر آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر نے کہا سابق صدر آصف زرداری اس فون کال پر واضح طور پر جذباتی تھے، زرداری نے کہا میری اہلیہ بینظیر بھٹو کو القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے قتل کیا، پاکستانی حکومت نے افغانستان کے معاملے پر ہمارا بہت ساتھ دیا۔

  • تین بڑی جماعتوں سمیت 11 جماعتوں کا جلسہ، پنڈال پھر بھی خالی

    تین بڑی جماعتوں سمیت 11 جماعتوں کا جلسہ، پنڈال پھر بھی خالی

    گوجرانوالہ : جلسہ گاہ میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے باوجود بڑی بڑی جماعتیں جناح اسٹیڈیم کو بھر نہ سکیں۔

    اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف و اینکر پرسن صابر شاکر نے پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں اپوزیشن جماعتوں کے پہلے پاور شو سے متعلق بتایا کہ تین بڑی سیاسی پارٹیاں سمیت 11 جماعتیں پہلا پاور شو کررہی ہیں اور جلسہ گاہ میں کارکنان اور لیڈروں کی جانب سے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں لیکن جگہیں پھر بھی خالی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جلسہ گاہ میں کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے باوجود بھی جگہیں خالی ہیں جبکہ گوجرانولہ کے کے آدھے اسٹیڈیم میں اسٹیج لگایا گیا ہے تاکہ جگہ بھری ہوئی نظر آئے لیکن کیا گوجرانوالہ میں گیارہ جماعتوں کے جلسے میں پنڈال بھر گیا۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) نے اپنے پہلے ہی جلسے میں انتظامیہ کے ساتھ طے کیے جانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی معاہدے کی کاپی میں بتایا گیا ہے کہ جلسے سے قبل پی ڈی ایم اے نے کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ طے پایا تھا کہ کوئی کارکن ماسک کے بغیر جلسے میں شریک نہیں ہوگا،اس کے برعکس پی ڈی ایم کے کارکنان بغیر ماسک کے جلسے میں شرکت کی اور کسی بھی جماعت کے مرکزی رہنما یا ذمہ دار نے اپنے کارکنان کو ضابطے اخلاق کی خلاف ورزی سے نہیں روکا۔

    معاہدے کے مطابق طے پایا تھا کہ جلسے کے منتظمین شرکا کو اسٹیڈیم میں آنے اور جانے والے گیٹ پرسینٹی ٹائزر دینے کے پابند ہوں گے جبکہ پنڈال میں موجود شرکا کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا مگر ایسا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔

  • پی ڈی ایم گوجرانوالہ جلسہ، کرونا ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزیاں، معاہدہ ردی کی ٹوکری ہوگیا

    پی ڈی ایم گوجرانوالہ جلسہ، کرونا ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزیاں، معاہدہ ردی کی ٹوکری ہوگیا

    لاہور: اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) نے اپنے پہلے ہی جلسے میں انتظامیہ کے ساتھ طے کیے جانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن نے گوجرانولہ کے جناح اسٹیڈیم میں آج کے جلسے کے لیے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دی تھی جس پر انتظامیہ نے سخت شرائط اور معاہدہ طے کر کے پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی معاہدے کی کاپی میں بتایا گیا ہے کہ جلسے سے قبل پی ڈی ایم اے نے کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ طے پایا تھا کہ کوئی کارکن ماسک کے بغیر جلسے میں شریک نہیں ہوگا،اس کے برعکس پی ڈی ایم کے کارکنان بغیر ماسک کے جلسے میں شرکت کی اور کسی بھی جماعت کے مرکزی رہنما یا ذمہ دار  نے اپنے کارکنان کو ضابطے اخلاق کی خلاف ورزی سے نہیں روکا۔

    معاہدے کے مطابق طے پایا تھا کہ جلسے کے منتظمین شرکا کو اسٹیڈیم میں آنے اور جانے والے گیٹ پرسینٹی ٹائزر دینے کے پابند ہوں گے جبکہ پنڈال میں موجود شرکا کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا مگر ایسا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا،اس کے علاوہ جی ٹی روڈ، نیشنل ہائی وے پراستقبالی کیمپ لگانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

    اس کےعلاوہ جلسے کے شرکا کی براہ راست جلسہ گاہ پہنچنے کی شق بھی انڈرٹیکنگ میں شامل تھی، مگر نون لیگ، جے یو آئی(ف) اور پیپلزپارٹی کی جانب سے انڈرٹیکنگ کی خلاف ورزی کی گئی، مسلم لیگ (ن) نے گزر گاہوں پر جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے، مریم نواز نے شاہدرہ میں استقبالی کیمپ سےخطاب کیا،جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی گوجرانوالہ جاتے ہوئے راستے میں کارکنان اور عوام سے خطاب کیا۔

    سیاسی جماعتوں نے انتظامیہ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ سیاسی جماعتوں کے قافلے رنگ روڈ سے جلسہ گاہ کی طرف جائیں گے مگر مریم نواز نے قافلےکو ٹھوکر نیاز بیگ سے لےجانے کی کوشش کی، علاوہ ازیں مریم نواز، کیپٹن (ر)صفدر، فضل الرحمان،بلاول بھٹو نے خود بھی کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فیس ماسک کے بغیر کارکنان سے خطاب کیا، اس کے ساتھ ہی مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری،راناثنا، عطا تارڑ، مولانا امجد بھی پنڈال میں بغیر ماسک نظر آئے۔

  • شکست خوردہ کرپٹ مافیا لوٹا مال بچانے کے لیے پھر جمع ہو رہا ہے: وزیر اعظم

    شکست خوردہ کرپٹ مافیا لوٹا مال بچانے کے لیے پھر جمع ہو رہا ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شکست خوردہ کرپٹ مافیا لوٹا مال بچانے کے لیے پھر جمع ہو رہا ہے، اس مافیا کا واحد مقصد لوٹ مار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے کل اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کے اکٹھ پر اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف صابر شاکر سے گفتگو میں کہا کہ یہ سب لوٹ کا مال بچانے لیے جمع ہو رہا ہے لیکن اب یہ مافیا دوبارہ کامیاب نہیں ہو سکے گا۔

    انھوں نے کہا ہماری حکومت ملکی جغرافیائی اور نظریاتی اساس کی محافظ ہے، پاکستان کو ریاست مدینہ کے عین مطابق ڈھالیں گے، پاکستان کے دشمن ملک کو کم زور کرنا چاہتے ہیں، ملک میں فرقہ واریت پھیلانا دشمن کا پرانا حربہ ہے۔

    اے پی سی، متحدہ الائنس کی تشکیل کا امکان، نواز شریف خطاب کریں گے

    وزیر اعظم نے کہا کہ فیٹف کے سلسلے میں اہم ترین قانون سازی پر اپوزیشن کو واضح شکست ہوئی ہے، اپوزیشن کا پاکستان مخالف ایجنڈا اور ذہنیت بھی واضح ہو گئی ہے، آئندہ بھی مشترکہ اجلاس بلا کر قانون سازی کی جائے گی۔

    عمران خان نے کہا کہ پاکستان صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان کی خوش حالی کا سفر شروع ہو گیا، اسے سبوتاژ کرنے کے لیے مافیا پھر جمع ہو رہا ہے، لیکن احتساب بلا امتیاز سب کا ہوگا۔

    وزیر اعظم نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا کہ پاکستان کا مفاد اس میں ہے کہ چوری کیا ہوا پیسہ واپس آئے جب کہ اپوزیشن اس بات میں دل چسپی رکھتی ہے کہ ان کا چوری کا پیسہ محفوظ رہے، اپوزیشن سے ملک اور جمہوریت کی خاطر ہر طرح کا سمجھوتا کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم کرپشن پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کریں گے۔

  • قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں تنازع کی بڑی وجہ بنیں، ذرائع

    قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں تنازع کی بڑی وجہ بنیں، ذرائع

    لاہور : سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کے خواہاں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی رخصتی کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او لاہور کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں تھیں۔

    اس حوالے سے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیوں پر آئی جی کی رائے کو درگزر کرتے تھے، جبکہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کی خواہش رکھتے تھے۔

    واضح رہے کہ شعیب دستگیر کو 26 نومبر 2019 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا تھا، شعیب دستگیر بطور آئی جی پنجاب 10 ماہ بھی مکمل نہ کرسکے، صوبہ پنجاب میں موجودہ حکومت کے دو سال کے دوران اب تک پانچ آئی جیز کا تبادلہ کیا جاچکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی شعیب دستگیر کی مرضی کے خلاف عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب انہوں نے تین دن سے دفتر کا رخ نہیں کیا تھا۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر ایماندار اور اچھے آفیسر ہیں، سی سی پی او لاہور بھی دبنگ اور کام کرنے والے افسر ہیں، انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی میں رکاوٹ تھے۔