Author: محمد صلاح الدین

  • پی آئی اے ملازمین یونین کیلئے گیارہ روزہ ریفرنڈم کا آغاز

    پی آئی اے ملازمین یونین کیلئے گیارہ روزہ ریفرنڈم کا آغاز

    کراچی: پی آئی اے ملازمین کی نمائندہ یونین کے لئے ریفرنڈم کا آج سے آغاز ہو گیا ہے،  مختلف اعتراضات کے باعث پولنگ کا آغاز ساڑھے تین گھنٹوں کی تاخیر سے ہوا۔

    نو سے انیس اپریل تک جاری رہنے والے ریفرنڈم میں ساڑھے7ہزار سے زائد ملازمین اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، پہلے مرحلے میں آج سے فضائی میزبانوں نے حق رائے دہی کا استعمال شروع کیا ہے۔

    ریفرنڈم میں مجموعی طور پر800جبکہ کراچی میں500سے زائد فضائی میزبان ووٹ کاسٹ کریں گے، پولنگ کے لئے کراچی سمیت تمام بڑےائر پورٹس پر پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کا مالی بحران سنگین، ملازمین تنخواہوں سے محروم

    مجموعی طور پر ساڑھے سات ہزار ووٹرز19اپریل تک مرحلہ وار ووٹ کاسٹ کرینگے، جنرل ووٹنگ19اپریل کو جبکہ حتمی نتائج کا اعلان بھی اسی روز شام میں کیا جائے گا، ریفرنڈم میں ائیرلیگ، انصاف فرنٹ، پیپلزیونٹی، یونائیٹڈ ورکرز یونین اور پیاسی حصہ لے رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر پی آئی اے کی پہلی آزمائشی پرواز کی کامیاب لینڈنگ

    نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر پی آئی اے کی پہلی آزمائشی پرواز کی کامیاب لینڈنگ

    کراچی : نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر قومی ایئرلائن پی آئی اے کی پہلی آزمائشی پرواز نے کامیاب لینڈنگ کرلی ۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے کی پہلی آزمائشی پرواز پی کے 9001 نے نیواسلام آبادایئرپورٹ پر کامیاب لینڈنگ کی، پی کے9001کے پائلٹ کیپٹن بجرانی تھے جبکہ فرسٹ آفیسرز حمادخان اور مدثر مشتاق بھی آپریٹو کریو میں شامل تھا۔

    ترجمان کے مطابق نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کیلئے پی آئی اے کے ایئربس طیارہ نے بینظیر ایئر پورٹ اسلام آباد سے سے اڑان بھری تھی۔

    پی آئی اے کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول سیان پہلی آزمائشی پرواز میں موجود تھے، انھوں نے نیو ایئر پورٹ پر آپریشن کا جائزہ لیا۔

    واضح رہے کہ دس سال کے طویل عرصے میں 90 ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے اسلام آباد کے نئے وسیع و عریض بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح رواں ماہ 20 اپریل کووزیراعظم شاہد خاقان عباسی کریں گے۔

    خیال رہے کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کو پاکستان کا سب سے بڑا ایئرپورٹ قرار دیا جارہا ہے، جدید ترین سہولیات سے آراستہ اس ایئرپورٹ کیلئے 2 رن وے بھی بنائے گئے ہیں۔

    نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی عمارت کو جہاز کے پروں کے طرز پر بنایا گیا ہے، یہاں بیک وقت 28 ہوائی جہازوں کے مسافروں کو سہولیات مہیا کی جا سکتی ہیں۔

    نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کا رن وے ساڑھے تین کلومیٹر سے زائد طویل ہے، جو پاکستان کا سب سے بڑا رن وے ہے، اس رن وے پر دنیا کا بڑے سے بڑا ہوائی جہاز دھند میں بھی لینڈ کر سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے نے طیاروں کے نئے ڈیزائن پر ساڑھے 3 کروڑ روپے خرچ کرڈالے

    پی آئی اے نے طیاروں کے نئے ڈیزائن پر ساڑھے 3 کروڑ روپے خرچ کرڈالے

    کراچی : پی آئی اےکی جانب سےنیا’’لوگو‘‘متعارف کرادیاگیا، جس میں پی آئی اے کے طیاروں کی دم پر سے قومی پرچم کی جگہ مارخور پرنٹ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق  باکمال لوگوں کے لاجواب اقدام اربوں روپے خسارے سے دو چار پی آئی اے کی شاہ خرچیاں عروج پر  ہے،  پی آئی اےکی جانب سےنیا’’لوگو‘‘متعارف کرادیا گیا۔

    ذرائع  کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے طیاروں کی دم پر سے قومی پرچم کی مارخورکے ڈیزائن پر ادارے نے ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ کرڈالے، ڈیزائن ایک اعلیٰ شخصیت کی منظور نظر کمپنی سے تیار کرائے گئے۔

    پی آئی اے کے نئے ڈیزائن والے طیارے کا باقاعدہ افتتاح آج اسلام آباد میں مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی نے کیا، پی آئی اے کے بتیس جہازوں کی دم پر مارخور پینٹ ہوگا اور طیارے کے اگلے حصہ پر قومی پرچم پینٹ کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے طیاروں پرنئے پینٹ اور لوگو کی تبدیلی پرکروڑوں روپے کے اخراجات آئیں گے، جبکہ پی آئی اے پہلے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے ۔

    پی آئی اے نے سول ایوین ایشن اتھارٹی،پی ایس او اور دیگر اداروں کو اربوں روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں اور فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے کے طیاروں کے پرزہ جات بھی نہیں خریدے گئے ہیں۔

     

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈیزائن تبدیل کرنے کی منظوری ایوی ایشن ڈویژن کی اہم شخصیت نے دی۔

    ایوی ایشن ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ڈیزائن میں تبدیلی کی منظوری پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے نہیں لی گئی اور نئے ڈیزائن سے بورڈآف ڈائریکٹرز تاحال لاعلم ہے۔

    پی آئی اے انتظامیہ نے ٹیل کے لئے 2 ڈیزائن تیار کرلیے ہیں، دونوں ڈیزائنز میں قومی جانورمارخور کو نمایاں کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں  : پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب روپے سے زائد کا نقصا ن


    یاد رہے ناقص حکمت عملی کے باعث قومی ایئر لائن کے خسارے میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب 50 کروڑ روپے کا آپریٹنگ نقصان برداشت کرنا پڑا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو طیاروں کی کمی اور ان کے گراؤنڈ ہونے سے بھی نقصان ہوا۔

    اس سے قبل گزشتہ 2 ماہ میں پی آئی اے کو 6 ارب 50 کروڑ روپے نقصان کا سامنا رہا تھا جبکہ سنہ 2017 کے 3 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 15 ارب کا آپریٹنگ نقصان ہوا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پی آئی اے : ساٹھ سالہ سی او او توقعات کے مطابق کارکردگی دکھانے میں ناکام

    پی آئی اے : ساٹھ سالہ سی او او توقعات کے مطابق کارکردگی دکھانے میں ناکام

    کراچی : پی آئی اے میں کارکردگی سے مشروط تعینات چیف آپریٹنگ افسر تاحال کارکردگی دکھانے میں ناکام ہیں، چار اپریل تک دئیے گئے ٹارگٹ پر مبنی سمری نہ ملنے پرایوی ایشن ڈویژن کا معاملہ وزیراعظم سیکرٹیریٹ ارسال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سیکیرٹری ایوی ایشن ڈویژن کا سی ای او پی آئی اے کے نام لکھا گیا مراسلہ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا، وزیر اعظم نے60سال عمر کے بعد بھی ضیاء قادر قریشی کو ائر لائن میں دو سالہ کنٹریکٹ ملازمت کی مشروط اجازت دی تھی۔

    مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ اس اجازت کو سی او او کے لئے مختص کردہ ٹارگٹ کی تکمیل سے مشروط کیا گیا تھا، ایوی ایشن ڈویژن کو ائر لائن انتظامیہ نے انتہائی ناقص ٹارگٹ پر مبنی سمری روانہ کی تھی۔

    مراسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ بار بار یاد دہانیوں کے باوجود مؤثر ٹارگٹ پر مبنی سمری دوبارہ ایوی ایشن ڈویژن کو ائر لائن سے موصول نہیں ہوئی، دئیے گئے ٹارگٹ میں ناکامی پر وصول کردہ تنخواہ اور مراعات غیر قانونی تصور کئے جانے کی شق بھی دی گئی اجازت سے منسلک ہے۔

    یاد رہے کہ ضیاء قادر قریشی کو اگست2017میں اس عہدے پر بھرتی کیا گیا تھا، اکتوبر2017میں60سال عمر مکمل ہو جانے کے باوجود عہدے پر برقرار رکھا گیا تھا۔

    پی آئی اے نے دہری شہریت کے حامل سی او ا و کے لئے60سال عمر کے بعد ملازمت کے لئے اجازت وزیراعظم سے طلب کی تھی، وزیراعظم نے سی او او کے لئے مذکورہ مشروط اجازت کچھ عرصہ قبل جاری کی تھی۔

    مذکورہ اجازت سے قبل ہی8جنوری کو کئی ماہ کی تنخواہ پر مبنی 23 لاکھ روپے کا چیک بھی ضیاء قادر قریشی کو جاری کر دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے: لیگل کنسلٹنٹ کی تعیناتی کیلئے خلاف ورزیوں کا انکشاف

    پی آئی اے: لیگل کنسلٹنٹ کی تعیناتی کیلئے خلاف ورزیوں کا انکشاف

    کراچی : پی آئی اے میں لیگل کنسلٹنٹ کی تعیناتی کیلئے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے، سرکاری آڈیٹرز نے کنسلٹنٹ کو دیئے گئے تین کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    سرکاری آڈیٹرز کی رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی، عبد الرؤف کی تعیناتی کے لئے یکطرفہ فوائد فراہم کئے گئے، ترجمان پی آئی اے کے مطابق دو مختلف مدت میں تعیناتی کے لئے سرکاری قواعد و ضوابط کو نہیں دیکھا گیا۔

    اسی گریڈ کے مستقل افسرکی نسبت کنسلٹنٹ کوماہانہ13لاکھ زائد ادا کئے گئے، کنسلٹنٹ کو پی آئی اے کے خرچ پر مختلف ممالک کے دورے کرائے گئے۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ تعیناتی کیلئے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظوری نہیں لی گئی، کنسلٹنٹ کی تنخواہ و دیگرمراعات کیلئے بجٹ بھی منظور شدہ نہیں ہے، ادارے کو ہونے والے نقصان کی رقم کنسلٹنٹ یا بھرتی کے ذمہ دارسے لی جائے۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اعتراضات اور تجاویز کو متعلقہ شعبے کوروانہ کر دیا گیا ہے، آڈٹ اعتراضات پرکارروائی اور جوابات ملنے پرآڈیٹرز کو روانہ کئےجائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے کا مالی بحران سنگین، ملازمین تنخواہوں سے محروم

    پی آئی اے کا مالی بحران سنگین، ملازمین تنخواہوں سے محروم

    کراچی : پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا، مختلف اداروں کے واجبات ادا نہیں کیے جا سکے، اقلیتی ملازمین نے ایسٹر کے موقع پر بھی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث کام بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق با کمال لوگوں کی لاجواب سروس کی دعویدار پی آئی اے نہ صرف مختلف اداروں کے قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے بلکہ ملازمین کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی جا سکیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے پی آئی اے نے مختلف اداروں کے واجبات ادا نہیں کئے، ڈرائی لیز پر حاصل کئے گئے20طیاروں کے30ملین ڈالر سے زائد کے واجبات اد انہیں کئے گئے، تین ماہ گزرنے کے باوجود واجبات کی عدم ادائیگی پر طیارہ ساز کمپنیوں نے پی آئی اے سے واجبات طلب کرلئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے نے ایئر بس 320،اے ٹی آر سمیت 20طیارے 8سال کی ڈرائی لیز پر حاصل کئے ہیں، اس کے علاوہ پی آئی اے نے پی ایس او کے 14ارب روپے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 50ارب روپے سے زائد کے واجبات ادا کرنے ہیں۔

    اس سلسلے میں قرضے کی ادائیگی کیلئے پی آئی اے نے سیلز ایجنٹ سے ایڈوانس رقم طلب کی تھی، سیلز ایجنٹ نے پی آئی اے کو ایڈوانس رقم دینے سے صاف انکار کردیا۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی ناقص کارکردگی کے باعث ریونیو میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے، ادارے کو ہر ماہ اخراجات کیلئے 5ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ پی آئی اے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے بھی فنڈز درکار ہیں، دوسری جانب پی آئی اے کے اقلیتی ملازمین کو ایسٹر کے موقع پر بھی تنخواہیں جاری نہ ہو سکیں، ڈیلی ویجز اقلیتی ملازمین کو ایسٹر سمیت 3 ماہ سے تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔

    تنخواہ کی عدم ادائیگی پر جینیٹوریل اسٹاف نے کام بند کر دیا، کام بند ہونے کے باعث فلائٹ کچن اور دیگر شعبوں میں کچرے کے ڈھیر لگ گئے، کچرے کے باعث فلائٹ کچن میں عملے کو کھانوں کی تیاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،کچرا ٹھکانے نہ لگنے سے ایک روز بعد فلائٹ کچن میں تعفن کی صورتحال ہو گی۔

    علاوہ ازیں موجودہ صورتحال کی وجہ سے دیگر شعبوں میں بھی روز مرہ امور کی دائیگی میں مشکلات درپیش ہیں، پی آئی اے انتظامیہ اقلیتی ملازمین کو جمعے کی شام تک ادائیگی کے وعدے کرتی رہی، وعدہ پورا نہ ہونے پر آج ملازمین نے کام چھوڑ دیا، اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا موقف جاننے کیلئے رابطے کی کوشش کی گئی، بار بار رابطے کے باوجود وہ دستیاب نہ ہو سکے۔

    علاوہ ازیں پی آئی اے نے کروڑوں روپے نقصان کا باعث بننے والے ناروے اوسلو کے جی ایس اے کو فارغ کردیا، مئی 2016 میں کئے گئے معاہدے کے آرٹیکل تین، کلاز تین کے تحت نوے دن کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ مدت پوری ہونے پر جنرل سیلز ایجنٹ ناروے کو فارغ کردیا جائیگا، نوٹس کے تحت پی آئی اے اور ائیر انٹرنیشنل جی ایس اے کے درمیان معاہدہ بیس جون کو ختم ہو جائیگا، مذکورہ نوٹس کی مدت میں ائیر انٹرنیشنل قومی ائر لائن کے تمام بقایاجات ادا کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہیروئن اسمگلنگ: پی آئی اے کے14مرد وخواتین فضائی میزبان معطل

    ہیروئن اسمگلنگ: پی آئی اے کے14مرد وخواتین فضائی میزبان معطل

    کراچی : پیرس میں پی آئی اے کے فضائی میزبانوں سے ہیروئن برآمدگی کی تحقیقات کے بعد14فضائی میزبانوں کو معطل کردیا گیا، زیادہ تر کا تعلق ن لیگ کی حمایت یافتہ سی بی اےیونین لاہور سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی تحقیقاتی ایجنسی کی رپورٹ پرپی آئی اے انتظامیہ نے14فضائی میزبانوں کو معطل کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی پروازوں پر جانے سے روک دیا۔ ہیروئن کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے شبے میں فضائی میزبانوں کو گراؤنڈ کیا گیا ہے، معطل 14فضائی میزبانوں کےخلاف تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔

    اس حوالے سے پی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ معطل ہونیوالے زیادہ ترفضائی میزبانوں کا تعلق لاہور بیس سے ہے ان میزبانوں کا تعلق ن لیگ کی حمایت یافتہ سی بی اے یونین سے ہے، معطل فضائی میزبانوں کی فہرست اے آر وائی نیوز نےحاصل کرلی،

    ذرائع کے مطابق حماد حسین، مجاہد علی ملک، وسیم عباس، علی احمد ملک، ممتاز، طارق،نعمان علی، حامد رحمان معطل ہونیوالے میزبانوں میں شامل ہیں، اس کے علاوہ معطل ہونے والی خواتین فضائی میزبانوں میں ثناءعزیز، سحراقبال، نورین، کرن سید، ربیعہ تاج دین، جینیتا گل شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ معطل ہونیوالے فضائی میزبانوں پر پیرس میں گرفتار گلزارتنویر اور عامر معین کی معاونت کرنے کا الزام ہے، معطل فضائی میزبانوں سے متعلق مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: پیرس میں پی آئی اے کی پروازسے ہیروئن برآمد

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ کچھ فضائی میزبانوں کو انٹرنیشنل فلائٹ سے گراؤنڈ کیا گیا ہے اور کچھ کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں اور کچھ فضائی میزبان اپنے معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دینگے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • سی اے اے ملازمین کے پنشن فنڈ کی غیرقانونی سرمایہ کاری

    سی اے اے ملازمین کے پنشن فنڈ کی غیرقانونی سرمایہ کاری

    کراچی : سول ایوی ایشن (سی اے اے) ملازمین کے پنشن فنڈ کی نجی بینک میں سرمایہ کاری کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا، اے آر وائی نیوز کی خبر پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن کے ملازمین کے پینشن فنڈ کی نجی بینک میں سرمایہ کاری کی شفافیت کے حوالے سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے سوالات اٹھا دیئے۔

    سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن کو لکھےگئے خط کی کاپی اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی، مذکورہ خط ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو موصول شکایت پرسیکریٹری کوارسال کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق خط کے متن میں سیکریٹری ایوی ایشن سے جانچ پڑتال کی درخواست کی گئی ہے، پنشن فنڈز سے4ارب روپے کی سرمایہ کاری میں قواعد نظرانداز کئے گئے، سرمایہ کاری کیلئے قوانین کے مطابق بولیاں طلب نہیں کی گئیں۔

    سرمایہ کاری کیلئے3بینکوں سےبولی طلب کرناضروری تھا۔ قوانین کے مطابق سرمایہ کاری کے لئے تین بینکوں سے بولی طلب کرنا ضروری تھا، کل رقم کا 20 فیصد غیر سرکاری سیکورٹیز، ٹی ایف سی میں سرمایہ کاری کی لازمی شرط کو نظر انداز کیا گیا۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ قوانین کے مطابق دس ملین سے زائد ورکنگ بیلنس حامل کی انٹرپرائزز50 فیصد ورکنگ بیلنس ایک بینک میں نہیں رکھ سکتی، پنشن فنڈ سے ایک ارب روپے کی اسی بینک میں دوسری سرمایہ کاری غیرقانونی اور قوانین کے خلاف ہے۔

  • پی ایس ایل کا انعقاد حکومت کی مثبت پالیسیوں کا نتیجہ ہے، شاہد خاقان عباسی

    پی ایس ایل کا انعقاد حکومت کی مثبت پالیسیوں کا نتیجہ ہے، شاہد خاقان عباسی

    کراچی : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی میں پاکستان سپر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد حکومت کی مثبت پالیسیوں کا نتیجہ ہے، ملک کی معاشی ترقی میں تاجر برادری کا اہم کردار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کراچی میں تاجر برادری کے رہنماؤں سے ملاقات کے موقع پر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی کی رونقیں بحال ہونے پر دلی خوشی محسوس ہورہی ہے۔

    کراچی کی روشنیاں اور امن بحال ہوا ہے، حکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے اج کراچی کی رونقیں بحال ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013 سے پہلے لوگ کراچی سے باہر منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے لیکن اج یہاں رونقیں بحال ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل محدود ہیں، بعض اوقات مشکل فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں لیکن ہماری کوشش رہی ہے کہ ایسے فیصلے کئے جائیں جس سے معاشی نمو کو یقینی بنایا جاسکے، ملک میں پالیسیوں کا تسلسل جاری رہنا چاہئے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں کچھ سیاسی جماعتوں کی وجہ سے پارلیمنٹ کا وقار مجروح ہوا ہے، ان سیاسی جماعتوں کا یہ طرز عمل ملک میں جمہوریت کے لئے درست ثابت نہیں ہوگا، حکومت اپنی مدت31مئی2018 کو پور ی کرے گی اور آئندہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری بھی درست سمت میں گامزن ہےاور اس کے بھی ملک پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، ہماری یہ بھی کوشیش ہے کہ 6 فیصد ترقی کے ہدف کو حاصل کیا جائے ۔

    وزیراعظم نے کہا کہ دھرنے اور پاناما کی وجہ سے ملک کی معیشت متاثر ہوئی ہے ۔ وزیراعظم نے بزنس کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپ لوگ اپنے آپ کو سیاسی اثرات سے دور نہیں کرسکتے۔

    اس موقع پر بزنس کمیوںٹی نے وزیر اعظم کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا، وزیراعظم نے بزنس کمیونٹی کویقین دہانی کرائی کہ ان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے حکومت ترجیحی بنیادوں پراقدامات لے رہی ہے، ملاقات کے موقع پر گورنرسندھ محمد زبیر، وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب ، وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک بھی موجود تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سی اے اے کے 2قائم مقام ڈپٹی ڈی جی کا اپنے عہدوں پر منظور شدہ مدت سے زائد تعیناتی کا انکشاف

    سی اے اے کے 2قائم مقام ڈپٹی ڈی جی کا اپنے عہدوں پر منظور شدہ مدت سے زائد تعیناتی کا انکشاف

    کراچی : سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دو قائم مقام ڈپٹی ڈی جی کا اپنے عہدوں پر منظور شدہ مدت سے زائد تعیناتی کا انکشاف ہوا، جس پر ڈی جی سی اے اے سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دو قائم مقام ڈپٹی ڈی جی کا اپنے عہدوں پر منظور شدہ مدت6 ماہ کے بجائے 15 ماہ تعینات رہنے کا انکشاف ہوا، ایوی ایشن ڈویژن نے منظور شدہ مدت سے زائد تعیناتی پر ڈی جی سی اے اے سے وضاحت طلب کرلی۔

    ڈپٹی سیکٹریری ایوی ایشن اتھارٹی امجد فیاض قاسم نے ڈائریکٹر جنرل ایوی ایشن اتھارٹی کو خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایوی ایشن ڈویژن نے عامر محبوب اور سہیل احمد کے ان عہدوں پر تعیناتی کی منظوری 9ستمبر 16 تا 8 مارچ 2017 تک دی تھی، دونوں افسران مذکورہ عہدوں پر 9مارچ 2017 سے 28 دسمبر 2017 تک اضافی غیر قانونی طور پر تعینات رہے۔

    خط میں سی اے اے کی جانب سے ان افسران کو جاری میں تعیناتی کی مدت درج نہ کرنے پر بھی ڈی جی سے وضاحت طلب کرلی ہے اور کہا ہے سی اے سے کے مذکورہ خط سے ان افسران کی غیر معینہ مدت پر مبنی تعیناتی کا تاثر ملتا ہے۔

    ایوی ایشن ڈویژن نے تعیناتی کی مدت کے بغیر خط جاری کرنے والے افسر سے بھی وضاحت طلب کر لی جبکہ اضافی مدت تک تعینات رہنے والے دونوں افسران سےبھی وضاحت طلب کی ہے۔

    خط میں پوچھا گیا ہے کہ منظور شدہ مدت سے زائد تعیناتی کے دوران افسران کو اگر کوئی مالی فوائد دئے گئے اور کہا گیا کہ ابہام پرمبنی خط میں درج تعیناتی مدت کی تصیح کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔