Author: محمد صلاح الدین

  • خسارے کے باعث پی آئی اے کا پریمیئر سروس بند کرنے پرغور

    خسارے کے باعث پی آئی اے کا پریمیئر سروس بند کرنے پرغور

    کراچی: خسارے سے دوچار ہونے کے بعد پی آئی اے کی پریمئر سروس آئندہ سہ ماہی میں بند کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، مذکورہ سروس وزیر اعظم کی ہدایت پر شروع کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے نے اپنی پریمیئر سروس کو بھاری نقصان کی وجہ سے بند کرنے کا عندیہ دیا ہے، عنقریب اس سروس کو بند کرنے کا حتمی فیصلہ بھی کرلیا جائے گا۔

    pia-post-01

    پریمیئر سروس کی وجہ سے قومی ائیر لائن کو چار ماہ کے دوران ستر کروڑ سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا، جبکہ رواں سال جنوری سے دسمبر تک پی آئی اے کو صرف آپریٹنگ کی مد میں تیس ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    pia-post-02

    مزید پڑھیں: پی آئی اے پریمئر سروسز‘ چارسو ملین کا خسارہ

    دو ہزارسولہ میں پی آئی اے کا آپریٹنگ منافع نو ارب روپے سے کم ہوکر پانچ ارب روپے جا پہنچا، قومی ادارے کو یہ نقصان غلط فیصلے اور پریمیئر سروسز شروع کرنے کی وجہ سے ہوا۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم 14اگست کو پی آئی اے کی پریمیئر سروس کا افتتاح کرینگے

    پی آئی اے کی لاہور سے لندن جانے والی پروازوں پر دو سو چھتیس ملین روپے،جبکہ اسلام آباد سے لندن جانے والی پروازوں پر پانچ اعشاریہ اٹھانوے ملین اور مجموعی طور پر آٹھ سو ملین روپے کا نقصان ہوا۔

    مزید پڑھیں: پی آئی اے ایئرہوسٹسزکے یونیفارم کی رقم خاموشی سے غائب

    یاد رہے کہ پریمیئرسروس وزیراعظم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر چودہ اگست دوہزار سولہ سے شروع کی گئی تھی۔

  • چوری کا الزام ‘پی آئی اے کی ایئرہوسٹس گرفتار

    چوری کا الزام ‘پی آئی اے کی ایئرہوسٹس گرفتار

    ٹورنٹو: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ترجمان کا کہناہے کہ پی آئی اے کی ایئرہوسٹس کو ٹورنٹو میں چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق پی آئی اے کی ایئرہوسٹس پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز 797کے ذریعے ٹورنٹو پہنچی تھی اور پی کے 784کے ذریعےواپس آنا تھا۔

    پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنزکی ایئرہوسٹس کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹومیں ڈپارٹمنٹل اسٹور پر چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیاہے۔ایئرہوسٹس کو اسٹور کے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کی مدد سے پکڑا گیا۔

    پی آئی اے کی ایئرہوسٹس کو آج کینیڈاکے شہر ٹورنٹو کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ایئرہوسٹس کو300کینیڈین ڈالرز کا جرمانہ عائد کرکے چھوڑ دیا۔

    پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنزکی جانب سے کہا گیا ہےکہ ایئرہوسٹس اب بین الاقوامی پروازوں پر فرائض انجام نہیں دے گی۔

    واضح رہے کہ کہ اس سے قبل پی آئی اے نے تصدیق کی تھی کہ فضائی میزبان کوپولیس نے چوری کے الزام میں گرفتار کیا۔

  • سال 2016 پی آئی اے کیلیے مزید خسارے اورمشکلات کا باعث رہا

    سال 2016 پی آئی اے کیلیے مزید خسارے اورمشکلات کا باعث رہا

    کراچی : پی آئی اے انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب ہے، سال 2016 بھی ایئرلائن کیلئے بدترین خسارے کے ساتھ ساتھ طیارے حادثے کے بعد مزید مشکلات کا شکار رہا، مجموعی خسارہ 350 ارب روپے سے زائد تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق فضاؤں کا سینہ چیرتے ہوئے پی آئی اے کے جہاز کبھی پاکستانیوں کے مکمل اعتماد اور دنیا بھر میں پاکستانی وقار کی علامت سمجھے جاتے تھے ، مگر شاہانہ اڑان کو انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی لے ڈوبی، سال 2016 بھی پی آئی اے کیلئے کچھ اچھا ثابت نہ ہوا۔

    سال 2016 کے دوسرے مہینے میں بھی ملازمین احتجاج پر چلے گئے اور ملازمین کا احتجاج دس دن تک جاری رہااحتجاج کے دوران پی آئی اے کے پولیس اور رینجرز کی جانب سے مظاہرین کو ایئرپورٹ کی جانب روکنے سے لاٹھی چارج آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

    اسی دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پی آئی اے کے دو انجینئرجاں بحق ہوگئے جس پر ملازمین مشتعل ہوگئے اور فضائی آپریشن مکمل طور پر بند کردیا اور ہڑتال کی وجہ سے فضائی آپریشن چار دن تک مکمل طور پربند رہا جس کے باعث ادارے کو آٹھ دن کے دوران 4ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب رہی۔پی آئی اے نے  14 اگست سے اسلام آباد سے لندن کیلئے پریمیرسروس کا آغاز کیا لیکن اس نے بھی پی آئی اے کو بری طرح نقصان پہنچایا،چار ماہ کے دوران پی آئی اے نے جہاز کے کرائے کی مد میں کروڑوں روپے ادا کئے جبکہ پریمیئر سروس نے بھی 4 ارب روپے کا نقصان کیا۔

    ابھی پی آئی اے خسارے سے سنبھلی نہ تھی کہ 7دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آنیوالے پی آئی اے کا طیارہ پرواز پی کے 661 حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا جس میں 47 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

    طیارے حادثے کے بعد ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کے 10 اے ٹی آر طیاروں کو شیک ڈاؤن کیلئے گراونڈ کردیا طیارے گراونڈ ہونے کی وجہ سے ادارے کو یومیہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا رہا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے قومی ایئرلائن کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں بھی کمی آنا شروع ہوگئی، جس کی وجہ سے قومی ایئرلائن کو مزید خسارے سے دوچار ہونا پڑرہا ہے ۔

    پی آئی اے میں گذشتہ چند برسوں کے دوران انتظامیہ تبدیلی کے باعث ہر آنے والے سربراہ نے بلند باگ دعوے کیے اب تو سال بیت گیا مگر بات اب بھی جوں کی توں ہے اس کے مستقبل کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا۔

  • سال 2016: پی آئی اے کی خساروں کی جانب پرواز

    سال 2016: پی آئی اے کی خساروں کی جانب پرواز

    کراچی: پی آئی اے انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب ہے۔ سال 2016 بھی ایئرلائن کے لیے بدترین خسارے کے ساتھ ساتھ طیارے حادثے کے بعد مزید مشکلات کا شکار رہا۔ مجموعی خسارہ 350ارب روپے سے زائد تجاوز کرگیا۔

    فضاؤں کا سینہ چیرتے ہوئے پی آئی اے کے جہاز کبھی پاکستانیوں کے مکمل اعتماد اور دنیا بھر میں پاکستانی وقار کی علامت سمجھے جاتے تھے، مگر شاہانہ اڑان کو انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی لے ڈوبی۔

    سال 2016 بھی پی آئی اے کے لیے کچھ اچھا ثابت نہ ہوا۔ سال 2016 کے دوسرے مہینے ہی ملازمین احتجاج پر چلے گئے اور ملازمین کا احتجاج 10 دن تک جاری رہا۔ احتجاج کے دوران پولیس اور رینجرز کی جانب سے پی آئی اے کے مظاہرین کو ایئرپورٹ کی جانب جانے سے روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

    اسی دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پی آئی اے کے 2 انجینئر جاں بحق بھی ہوگئے جس پر ملازمین مشتعل ہوگئے اور فضائی آپریشن مکمل طور پر بند کردیا۔ ہڑتال کی وجہ سے فضائی آپریشن 4 دن تک مکمل طور پر بند رہا جس کے باعث ادارے کو 8 دن کے دوران 4 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب رہی۔ پی آئی اے نے 14 اگست سے اسلام آباد سے لندن کے لیے پریمیئر سروس کا آغاز کیا لیکن اس نے بھی پی آئی اے کو بری طرح نقصان پہنچایا۔ 4 ماہ کے دوران پی آئی اے نے جہاز کے کرائے کی مد میں کروڑوں روپے ادا کیے جبکہ پریمیئر سروس نے بھی 4 ارب روپے کا نقصان کیا۔

    ابھی پی آئی اے اس خسارے سے سنبھلی نہ تھی کہ 7 دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آنے والے پی آئی اے کا طیارہ پی کے 661 حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا جس میں 47 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

    طیارہ حادثے کے بعد ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کے 10 اے ٹی آر طیاروں کو شیک ڈاون کے لیے گراؤنڈ کردیا گیا۔ طیارے گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے ادارے کو یومیہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا رہا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے قومی ایئر لائن کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں بھی کمی آنا شروع ہوگئی جس کی وجہ سے قومی ایئر لائن کو مزید خسارے سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔

  • پی آئی اے کے مسافروں کو مضرصحت پانی کی فراہمی کا انکشاف

    پی آئی اے کے مسافروں کو مضرصحت پانی کی فراہمی کا انکشاف

    کراچی : پی آئی اے کے طیاروں میں مضر صحت پانی کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے، کینیڈا کے محکمہ صحت نے جہاز پر اچانک چھاپہ مار کر پانی کے نمونے حاصل کئے جو مضر صحت ثابت ہوئے۔

    ذرائع کے مطابق اندرون اور بیرون ملک جانے والی پروازوں میں کراچی اور لاہور ایئرپورٹ پر جہازوں کے ٹینکوں میں مضر صحت پانی بھرا جاتا ہے ، دوران پرواز اسی مضر صحت پانی سے مسافروں کو فضائی عملے کی جانب سے چائے بھی فراہم کی جاتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے صلاح الدین کے مطابق پی آئی اے کے بوئنگ 777 اور ایئربس 320 طیاروں میں مضر صحت پانی کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کراچی سے ٹورنٹو جانے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 783 پر کینیڈین محکمہ صحت کے عملے نے طیارے پر اچانک چھاپہ مارا، طیارے سے حاصل کیے گئے پانی کے نمونے مضر صحت ثابت ہوئے، جس پر محکمہ صحت کے عملے نے اظہار برہمی بھی کیا۔

    کینیڈین محکمہ صحت نے پی آئی اے کو وارننگ دی کہ اگر آئندہ مضرصحت پانی اور اشیاء برآمد ہوئیں تو پی آئی اے کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    دوسری جانب مضر صحت پانی اور اس سے تیار کی جانے والی چائے پینے کی وجہ سے بیشتر مسافروں کے پیٹ میں درد کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں، جس پر فضائی میزبانوں نے متعدد بار کپتانوں کو رپورٹ درج بھی کروائی۔

    کپتانوں کی جانب سے پی آئی اے کے انجنیئرز اور اعلیٰ حکام کو اس بات کی نشاندہی کرائی گئی کہ طیارے کے ٹینکرز میں مضر صحت پانی بھرا جارہا ہے لیکن اس کی روک تھام کیلئے انتظامیہ نے تاحال کوئی اقدام نہیں کیے۔

  • طیارہ حادثے سے قبل کپتان کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو

    طیارہ حادثے سے قبل کپتان کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو

    کراچی: حویلیاں طیارہ حادثے سے قبل جہاز کے کیپٹن کی آخری گفتگو سامنے آئی ہے، جس میں ان کہنا تھا کہ میرے طیارے کا انجن نمبر ایک کام نہیں کررہا، فوری طور پر لینڈنگ کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سات دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں میں ہونے والے طیارے کے حادثے سے قبل فلائٹ پی کے 661 کے کیپٹن صالح یار اور فرسٹ آفیسر احمد جنجوعہ کی کنٹرول ٹاور سے مے ڈے کال میں کی جانے والی بات چیت منظر عام پر آئی ہے۔

    آخری گفتگو کے مطابق سب سے پہلے کنٹرول ٹاور نے پائلٹ کو اسلام آباد ایئرپورٹ کا فاصلہ بتایا جس کے بعد کنٹرول ٹاورکے کہنے پر پائلٹ نے طیارے کی پوزیشن بتائی کہ طیارہ اس وقت 70ہزار فٹ بلندی پر ہے۔اس کے بعد کنٹرول ٹاور سے بار بار پی کے 661ون پکارا جاتا ہے، مگر جواب نہیں آتا۔

    کچھ دیر بعد پائلٹ کی ایمرجنسی کال ”مے ڈے“، ”مے ڈے“ سنائی دیتی ہے۔ پائلٹ کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ ایک انجن ختم ہوچکا ہے، 47افراد آن بورڈ ہیں۔

    کیپٹن صالح یار نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کر کے کہا کہ میرے طیارے کے ایک انجن نے کام کرنا بند کر دیا ہے مجھے فوری طور پرلینڈنگ کی اجازت دی جائے، جس کے جواب میں کنٹرول ٹاور نے انہیں ہدایات دیں کہ وہ چکلالہ کا راستہ اختیار کر کے ایئرپورٹ کی طرف آئیں۔

    اس کے تھوڑی دیر بعد ہی فرسٹ آفیسر احمد جنجوعہ مے ڈے مے ڈے پکارتے رہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، فوری لینڈنگ کی اجازت دی جائے، جس کے تھوڑی دیر بعد ہی طیارہ ریڈار سے غائب ہوگیا۔

    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت سینتالیس افراد شہید

    کنٹرول ٹاور سے نجی ایئرلائن کے دو کپتان بھی رابطے میں تھے، ان سے بھی کہا گیا کہ آپ بھی فلائٹ 661 سے رابطہ کریں لیکن جب تک بد قسمت طیارہ حویلیاں کے قریب گر کرحادثے کا شکار ہوچکا تھا۔

    اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں کیونکہ ابھی تک طیارے بلیک باکس اور وائس ریکارڈ ڈی کوڈ نہیں کیا جا سکا ہے۔ ڈی کوڈ ہونے بعد ہی مزید تفصیلات سامنے آسکیں گی کہ مذکورہ حادثہ انسانی غفلت یا کسی ٹیکنیکل خرابی کا نتیجہ تھا۔

  • اے ٹی آر طیارے کی اڑان سے قبل کالے بکرے کا صدقہ

    اے ٹی آر طیارے کی اڑان سے قبل کالے بکرے کا صدقہ

    اسلام آباد : اسلام آباد سے ملتان جانے والے اے ٹی آر طیارے کی اڑان سے قبل سفر کو محفوظ بنانے کے لیے کالے بکرے کا صدقہ دیا گیا جس کے بعد اے ٹی آر طیارے کو پرواز کے لیے کلیر قرار دے دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹر صلاح الدین کے مطابق اسلام آباد ایئرپورٹ پر اے ٹی آر طیارہ ملتان کے لیے پرواز بھرنے کے لیے تیار تھا تا ہم اس پرواز کو محفوظ اور حادثے سے بچا نے کے لیے پی آئی اے کی انتظامیہ کی جانب سے کالے بکرے کا صدقہ دیا گیا جس کے بعد طیارے کو کلیئر قرار دے۔


    طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت 47 افراد جاں بحق


    واضح رہے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے 10 اے ٹی آر طیاروں کو شیک ڈاؤن کردیا گیا تھا جس کے بعد آج اسلام آباد سے ملتان جانے والے اے ٹی آر طیارے کو کلیئر قرار دے کر پرواز بھرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    atr-post-2


    جنید جمشید کی میت کو سپردِ خاک کردیا گیا


    خیال رہے رواں ماہ کے اوائل میں چترال سے اسلام آباد آنے والا اے ٹی آر طیارہ 661 حویلیاں کے مقام پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، اس افسوسناک واقعے میں معروف مذہبی شخصیت جنید جمشید سمیت 47 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے,حادثے کے بعد چیئرمین پی آئی اعظم سہگل اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے تھے۔

    atr-post-1

    بعد ازاں ملتان ایئر پورٹ پر اے ٹی آر طیارے میں آگ لگنے کی وجہ سے سول ایوی ایشن نے 10 اے ٹی آر طیاروں کو شیک ڈاؤن کردیا تھا جس کے بعد یہ پہلا اے ٹی آر طیارہ ہے جسے کلیئر قرار دے پرواز کے اجازت دی گئی.

  • پی آئی اے: مزید پانچ طیارے گراؤنڈ کردئیے گئے، پروازیں متاثر

    پی آئی اے: مزید پانچ طیارے گراؤنڈ کردئیے گئے، پروازیں متاثر

    کراچی : پی آئی اے کا فضائی آپریشن شدید بدنظمی کا شکار ہوگیا ہے، اندرون و بیرون ملک جانے والی پروازیں کئی گھنٹے تاخیر کا شکارہوگئیں، مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پی آئی اے کے مزید پانچ طیارے مرمت کی وجہ سے گراؤنڈ کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن پی آئی اے کی پروازیں شدید بد نظمی کا شکار ہوگئیں، انتظامیہ نے مرمت کی غرض سے پانچ طیارے گراؤنڈ کر دیئے ہیں، گراؤنڈ ہونے والے طیاروں میں تین طیارے ایئربس 320 اور دو 777 طیارے شامل ہیں۔

    فنڈ ز نہ ہونے کی وجہ سے طیاروں کے پرزہ جات بیرون ملک سے نہیں منگوائے جاسکے، پرزے نہ ہونے کے باعث طیاروں کی تاحال مرمت نہ ہوسکی۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کے شیک ڈاؤن آپریشن کے تحت دس اے ٹی آر طیاروں کو پہلے ہی گراؤنڈ کیا ہوا ہے، اب تک مجموعی طور پر پی آئی اے کے 15 طیارے گراؤنڈ ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب حویلیاں حادثے میں طیارہ کا ملبہ اسلام آباد منتقل کرنے کیلئے سڑک کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا، دو کلو میٹرسڑک ایک ہفتہ تک مکمل کرلی جائے گی۔

    مسلم لیگ نوازکے نو منتخب ممبرصوبائی اسمبلی سردار اورنگزیب نلوٹھہ نے گاؤں بٹورنی سے طیارہ حادثہ کی جگہ تک دو کلو میٹرروڈ کی تعمیر کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کروا دیا، ہیوی مشینری کے ذریعے سڑک کی تعمیر شروع کردیا گیا ہے۔

    سڑک کی تعمیر کے بعد ہی طیارہ حادثہ کی جگہ سے طیارہ کا ملبہ کو ہٹا یا جا سکے گا، سڑک کا کام ایک ہفتہ تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد طیارہ کا ملبہ اسلام آباد ٹرکوں کی مدد سے منتقل کیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں پی آئی اے حکام کے مطابق طیارہ کے ملبہ ہٹانے کا کام بھی اسی ٹھیکیدار کے سپرد کیا گیا ہے جس نے ایئر بلیو اور بھوجا ائیر لائن کا ملبہ بھی اٹھا یا تھا۔

    حویلیاں طیارہ حادثہ کے مقام تک سڑک نہ ہونے کے باعث جہاں امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا رہا وہیں ملبہ ہٹانے کا کام شروع نہیں ہو سکا تھا۔

  • انجن پی آئی اے کی ذمہ داری ہے ہماری نہیں،سول ایوی ایشن

    انجن پی آئی اے کی ذمہ داری ہے ہماری نہیں،سول ایوی ایشن

    اسلام آباد: طیارہ حادثے سے متعلق سول ایوی ایشن کی جانب سے پی آئی اے کو اہم خط لکھ دیا گیا جس میں کہا گیا کہ انجن کی ذمے داری پی آئی اے کی ہے سول ایوی ایشن کی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کو خط لکھ دیا گیا ہے جس میں پی آئی اے طیاروں کے آڈٹ، مرمت، معیار اور ائر وردینس کے معاملات منظر عام پر آگئے ہیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ اے ٹی آر کی بحفاظت اڑان کے لیے نہ صرف ریگیولیٹری اتھارٹی بلکہ طیارہ ساز کمپنی کی ہدایت پر سختی سے عمل ہونا چاہیے، انجن کی صحت کا جائزہ، رجحان اور مانیٹرنگ پی آئی اے کی اولین ذمہ داری ہے۔

    pia-post-01

    خط کے مندرجات کے مطابق تمام اے ٹی آر انجن کی جانچ کے بعد ظاہر ہوا ہے کہ پروپیلر بلیڈ، بیرنگز اور تیل کی ترسیل خراب ہونے کی وجہ سے انجن بند ہونے کے بہت واقعات ہوئے ہیں۔

    خط کے مطابق اے ٹی آر انجن کے اندرونی معاملات سی اے اے کے دائرہ اختیار میں نہیں، اے ٹی آر طیاروں کے انجنز کی کلیئرنس،پی آئی اے اور طیارہ ساز کمپنیوں کے ماہروں کی کلیئرنس سے مشروط ہے۔

  • پی آئی اے، خرابیوں کے باوجود جہازاڑانے کی اجازت کا انکشاف

    پی آئی اے، خرابیوں کے باوجود جہازاڑانے کی اجازت کا انکشاف

    کراچی : پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں کے انجنوں میں خرابی کوئی نئی بات نہیں۔ صرف چار برس میں اے ٹی آر کے انجنوں کے بند ہونے کے بیس واقعات پیش آچکے ہیں، انجن کی خرابیوں کا پہلے سے علم ہونے کے باوجود سی اے اے اور پی آئی اے کی مسلسل خاموشی اور غفلت کے باعث سینتالیس افراد جان سے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں میں دوران پروازانجن میں خرابی کے حوالے سے اہم اورسنسنی خیزانکشافات سامنے آئے ہیں۔

    سال دوہزارگیارہ سے اب تک اے ٹی آر طیاروں کے دوران پرواز انجن بند ہونے کے چھ واقعات رپورٹ ہوئے جو کسی بڑے حادثے کا پیش خیمہ بھی بن سکتے تھے۔

    دوہزارسات سے دوہزارگیارہ کے دوران صرف چار برس میں اے ٹی آر طیاروں کے انجنوں کے بند ہونے کے بیس واقعات مجموعی طور پر رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اب تک نوے مرتبہ پانچ طیاروں کے انجن تبدیل کئے جاچکے ہیں، خرابیوں کی نشاندہی پر انجن بنانے والی کمپنی نے پرواز کا دورانیہ ساٹھ فیصد کم کرنے کا مشورہ دیا تھا مگراسے نظر انداز کردیا گیا، جس کی وجہ سے یہ سلسلہ نہ رکا اور سی اے اے بھی مسلسل خاموش رہی۔

    انجن کی خرابیوں کا پہلے سے علم ہونے کے باوجود سی اے اے اور پی آئی اے کی مسلسل خاموشی اور غفلت کے باعث حویلیاں حادثے میں سینتالیس افراد جان سے گئے۔

    سی اے اے کو ان حالات کا پہلے سے علم تھا، اس کے باوجود سی اے اے اور پی آئی اے کی غفلت کے سزا 47 گناہ افرد کو بھگتنا پڑی۔ چترال حادثے کے بعد سول ایوی ایشن پاکستان نے پی آئی اے کے اے ٹی آرطیاروں سے متعلق شدید تشویش کا اظہار کیا۔

    حادثے کے بعد سی اے اے ایئروردنیس ڈپارٹمنٹ کو شامل تفتیش کرانے کیلئے ماہرین کاایوی ایشن ڈویژن پر دباؤ جاری ہے۔