Author: Saleem Raheem Awan

  • بےحس حکمران، مظلوم مسلمان

     

    امتِ مسلمہ کے موجودە حالات کے باعث دل پہلے ہی اداس تھا کہ اسی لمحے نظر ایک ایسے منظر پر پڑی جس نےبحثیت مسلمان بہت تکلیف دی۔ آج ارادە ملک کے موجودہ حالات پر لکھنے کا تھا مگر اس منظر کو دیکھنے کے بعد اپنے اندر چھپے امت کے درد کو نہیں روک پایا۔

    میری آنکھوں کے سامنے حرم تھا، کعبہ کا دروازە کھلا تھا ایک شخص کو لایا جارہا تھااوریہ شخص کوئی اور نہیں ہزاروں مسلمانوں کا قاتل السیسی تھا۔ وہی السیسی جس نے صدر مرسی کا اقتدار ختم کرکے مصری صدارت سنبھالى، مصریوں کو سزائیں دلاائیں، قید کیا اور چند لمحوں میں "مسجد رابعہ” میں ايك ہزار سے زائد مسلمانوں کو کاٹ ڈالا جن کی لاشیں کافی دنوں تک "مسجد رابعہ” کے فرش پر پڑی رہیں- لوگ آتے لاشوں کو دیکھتے، اگر اپنے پیاروں کی لاشوں کو پہچان لیتے تو لے جاتے مگر زیادە تعداد ان کی تھی جن کی لاشوں کی شناخت ممکن نہی تھی۔

    مگر آج اس امت محمدیہ کے نہتے مسلمانوں کے قاتل کیلۓ بیت الله کا دروازہ کھولا گیا۔ اس کو شاہی مہمان کا درجہ دیا اور خوشامد کرکے امداد اور مبارک باد دی گئ۔ یہ سب مناظر دیکھ کر محسوس ہورہا تھا گویا یہ کوئی ایسا فرد ہو جس نے اس امت کیلۓ بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہو۔

    ویسے تو ہر مسلمان ملک پر کوئی نہ کوئی ظالم حاکم مسلط ہے مگر السیسی اسلئے دوسروں سے مختلف ہے کے اسے اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔ مرسی کی فتح کا سب سے زیادە افسوس اسرائیل کو تھا کیونکہ مرسی ناصرف فلسطین کے لۓ نرم گوشہ رکھتے تھے بلکہ امت مسلمہ کے اتحاد کیلۓ سرگرم تھے۔

    تھوڑے غوروفکر کے بعد معلوم ہوااس جہاں میں الله تعالی کے انعامات اور نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے معجزات سب کیلۓ ہیں۔ شق القمر کا معجزە ہو یا الله تعالی کے تمام احسانات ہوں یہ نشانیاں تمام اہل دنیا کیلۓ ہیں مگر ہدایت صرف اسکے لۓ ہے جو ہدایت کا طالب ہو۔

    یاد رکھیے ایک ابوجہل بھی تھا جو کعبہ کی صفائی اپنی داڑھی سے کرتاتھا مگر آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اصحاب سے عداوت نے اسے دونوں جہاں میں رسوا کردیا۔

    لہذا جو خود کو مکمل تصور کرتا ہے یہی اسکی ہلاکت ہے کیونکہ میرے نبی محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ نہ کوئی مکمل تھا، نہ ہے، نہ ہوگا۔

    اس دنیا میں السیسی جیسے ظالم حکمرانوں کا حصہ بھی ہے یہ الله تعالی کے معجزات اور انعامات بھی دیکھیں گے مگر یہ ابوجہل کی طرح شاید ہدایت نہ پاسکیں۔

    تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں سے التجا ہے اگر اس امت کو جوڑ نہی سکتے تو خدارا وہ اقدامات بھی نہ کرو جو اس امت کیلۓ باعثِ تکلیف ہیں۔ بہت تکلیف ہوئی، بہت دکھ ہوا، میرے آقا صلی الله علیہ وآلہ وسلم كى امت کا لہو بہانے والے، مسجدوں کو لہو سے رنگنے والے مجرم پر انعامات اور نوازشات کی بارش کی گئ۔

    مسلمان حکمرانوں کے دولت اور عیاشی میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی حرص نے میرے آقا صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی امت کو بڑے زخم دیے ہیں، مگر آپکو کیا معلوم آپ کو اقتدار کے نشے نے بد مست کردیا ہے۔ اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلۓ اس امت کا خون آپکے لۓ بے قیمت ہے۔

    یہاں آپ سے کوئی جواب طلبی نہی کرے گا مگر روز محشر "مسجد رابعہ” اس قتل عام کی گواہی خود دے گی- اس دن سارا اختیار الله کا ہوگا۔ ہر کوئی وہی کچھ پاۓ گا جو اس نےبویا تھا۔

  • کوئی ہے! جو ہدایت پاسکے

    ہوش سمبھالتے ہی اپنے معاشرہ میں ایک انجانی بحث کو سنا جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اسقدر تیزی آئی کے نفرتوں اور بغض کی آگ نے ہمارے معاشرے کو تباە کردیا۔ یہ بحث خود کو فرشتہ سمجھنے اور دوسرے کے ایمان میں شک پیدا کرنے کی بحث تھی۔ اس بحث نے خود پسندی اور فرقہ واریت کےایک نہ رکنے والے سلسلے کو شروع کیا جس نے آج پوری امت مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ آج بھی روزاول کی طرح سازش کہیں اور تیار ہوتی ہےاور اسے نافض اسلامی سلطنت میں موجود منافق کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ الله تبارک وتعالی نےقرآن کریم میں بار بار منافقین کی چالوں کا ذکر فرمایا۔

    سازشوں کا سلسلہ تو اسلام کی آمد سے ہی شروع ہوگیا تھا جس میں تیزی حضرت عثمان غنیؓ کی شہادت سے شروع ہوئی جو آج تک جاری ہےاورشاید قیامت تک جاری رہےکیونکہ آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمادیاتھا کے میری امت میں 73 فرقے بن جائیں گے۔

    آخر کون سی وجوہات تھیں کہ دشمن نے ہمیں آپس میں لڑا دیا۔ یقینا ہمارا دشمن جانتا ہے کہ وہ ہمیں شکست نہیں دے سکتا لہذا انہوں نے ہمارے اندر نفرت کا ایسا بیج بویا تاکہ ہم خود ایک دوسرے کو کاٹ ڈالیں اور دشمن بیٹھ کے تماشہ دیکھے۔

    غیروں کی سازشوں اور اپنوں کی کوتاہیوں نےامت مسلمہ کےاجتماعیت کےاصول کو شدید نقصان پہنچایا۔ آج کوئی کیا ہے تو کوئی کیا۔ میں یہاں فرقوں کے نام نہیں لکھنا چاہتا کیونکہ میں امت محمدی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے بس دو نام جانتا ہوں۔ یہ دو نام مسلمان اور مومن ہیں۔ اور یہ وہی نام ہیں جن سے الله تبارک و تعالی نے اس امت کو مخاطب کیا۔ اس کے علاوہ ہمارا کوئی تعارف نہیں ہوسکتا۔

    قرآن کریم میں اگر فرقہ کا ذکر آیا بھی ہے تو ان کی ممانعت کی صورت میں آیا- فرقہ واریت میں ڈوبےاور دین میں نئے راستے نکالنے والوں کی آنکھیں کھولنے کیلۓ قرآن پاک کی یہ آیات کافی ہیں۔

    "اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے کے بعد ایک دوسرےسے (خلاف و) اختلاف کرنے لگے یہ وہ لوگ ہیں جن کو قیامت کے دن بڑا عذاب ہوگا”

    (3:105)

    "جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) رستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں ان کا کام خدا کے حوالے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا”

    (6:159)

    "(اور نہ) اُن لوگوں میں (ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور (خود) فرقے فرقے ہو گئے۔ سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو اُن کے پاس ہے”

    (30:32)

    ان آیات میں الله تبارک وتعالی نے تمام باتوں کو نہایت وضاحت سے بیان فرمادیا ہے۔ الله کی کتاب تو کھلی ہدایت ہے۔ "تو ہے کوئی ہدایت لینے والا؟”

    نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ حجتہ الوداع میں جاہلیت کے ان تمام دساتیر کو رد کر کے اسلام میں ذات برادری، فرقہ بندی کو ختم کردیا۔ اسی روز الله کے رسول صلی الله وآلہ علیہ وسلم نے باربار اجتماعیت اور بھائی چارے کا درس دیا۔

    قرآن کو سمجھیے اور خود کو کسی فرقہ سے مت جوڑئے اپنی پہچان کو وہی رہنے دیجیے جو الله تبارک تعالیٰ نے پسند فرمائی ہے۔

    اسلام میں کسی کو دوسرے پر برتری نہیں ہے اگر برتری ہے بھی تو تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عثمان غنیؓ اور حضرت علیؓ کی زندگیوں کو پڑہئے۔ ان میں سے کسی ہستی نے خود کو مکمل نہیں کہا بلکہ اپنی زندگیوں کو الله تبارک وتعالی کے احکامات پرعمل کرتے ہوۓ گزاردیا۔

    ہم ان تمام ہستیوں کےمبارک قدموں کی خاک بھی نہیں ہیں مگر یہی ہمارے رہنما ہیں اور انکی رہنمائی ہی باعث نجات ہے۔

    مسلمان الله تبارک و تعالی کا دیا ہوا نام ہے جبکہ فرقے انسانوں کی تخلیق ہیں۔

    حضرت محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے علاوە کوئی مکمل نہیں ہے۔ ہم سب میں الله تبارک وتعالی نے خیر بھی رکھا ہےاور شر بھی۔ خیر سے فائدە اٹھانا ہمارا کام ہے اور شر کے بارے میں فیصلہ کرنا الله تبارک و تعالی کا استحقاق ہے۔

    ہمیں چاہئے کہ ہم اس جشن آزادی پر ہر فرقے کے بت کو توڑ کر خود کو صرف اور صرف سچا اور پکامسلمان بناتے ہیں

  • پاکستان، اسلام اور افواج پاکستان

     

    فوج کسی بھی ملک کا سب سے اہم ادارە ہوتا ہے جو اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلۓ ہمہ وقت تیار رہتاہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں تو فوج بہت زیادە اہمیت کی حامل ہے۔ تخلیق پاکستان سے لے کر آج تک پاکستان کو بیرونی سازشوں کا سامنا رہا۔ جن میں بعض اوقات اندرونی خلفشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئ مگر ان تمام سازشوں کا مقابلہ ہمیشہ پاکستانی فوج نے ہمت اور جذبہ سے کیا۔ بد قسمتی سے قائداعظم محمد علی جناح کے بعد کوئی محب وطن لیڈر نہ ملا جس کی وجہ سے ہمیشہ سے ملک میں سیاسی عدم استحکام رہا مگر پاکستان کی عظیم افواج کے عظیم فرزندوں نے بطور ادارە ان تمام حالات کو انتہائی منظم انداز میں سنبھالا۔

    پاکستانی افواج نے نہایت کم وقت میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ الحمدللە آج ہمارے دشمن پر ہماری فوج کا رعب و دبدبہ اس قدر غالب ہے کہ وە پاکستان سے کسی فوجی مہم جوئی کا سوچ بھی نہی سکتے۔

    ان تمام معاملات میں پاکستانی قوم نہایت اہمیت کی حامل ہے جنہوں نے اپنے پیٹ کاٹ کر ملکی دفاع کو بہت مضبوط بنایا۔ مگر ان تمام کوششوں کی نسبت جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے وہ یہ ہے افواج پاکستان س ملک پر الله تعالی کا احسان عظیم ہے۔ اس فوج کے سپاہی صرف سپاہی نہیں بلکہ الله تعالی کی فوج کے سپوت اور محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے سپاہی ہیں۔ شہادت ایک ایسا جذبہ ہے جو امت مسلمہ کے ہر فرد میں ایک نئ روح پھونکتا ہے۔

    آج بھی افواج پاکستان ملک کے ایک اہم حصہ کو ملک دشمن عناصر سے پاک کرنے میں مصروف ہے۔ اس اہم آپریشن کو آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی تلوار "ضرب عضب” کا نام دیا۔ مجھے امید ہے یہ آپریشن اس ملک میں دشمن کی پھیلائی دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردے گااور اس کے ساتھ ہی ساری دنیا ایک عظیم پاکستان دیکھے گی۔

    پاکستان کا وجود پہلے دن سے ہی کچھ لوگوں کیلۓ قابل قبول نہیں تھا جنہوں نے یکے بعد دیگرے جنگوں کو مسلط کیا اور جب ان کی تمام سازشوں کو افواج پاکستان نے ناکام بنایا تو ہمارے اندر سے چند ملک دشمن غداروں کو چن کر تخریب کاری کا آغاز کیا گیا جن سے نمبردآزما ہونے کیلۓ ہمارے شیر جوان دن رات مصروف ہیں۔ اس سارے عرصہ میں میرے عظیم پاکستانیوں نے ملکی افواج کا بھرپور ساتھ دیااور میرا الله تعالی پر یقین کامل ہے آج ہم دشمن کی تمام چالوں کو الله تعالی کی مدد سے ناکام بنانے کے قریب تر ہیں۔ کیونکہ یہ "العضب” ہے۔ میرے آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی وە تلوار ہے جسکی ضرب ہمیشہ فیصلہ کن ثابت ہوئی ہے۔

    یہ افواج پاکستان ہی نہی افواج اسلام بھی ہیں۔ اس فوج کے جوانوں کے ہیرو بھارتی فلموں کے افسانوی اور جھوٹے کردار نہیں بلکہ شیر خدا حضرت علیؓ اور حضرت خالد بن ولیدؓ جیسے شجاعت اور بہادری کے پیکر ہیں۔ یہ شخصیات ملت اسلامیہ کے وە پھول ہیں جو ہمارے لہو کو الله تعالی کی بارگاہ میں پیش کرنے کیلۓ ہمہ وقت تیار رکھتے ہیں۔ اس ملت کا ہر ایک فرد افواج پاکستان کا سپاہی ہے۔ ہمارے خون کا ایک ایک قطرہ ہمارے وطن پاک اور دین کی سر بلندی کیلۓ حاضر ہے۔ دشمنوں! سن لو یہ زمین شہیدوں کی زمین ہے یہ الله تعالی کی فوج ہے جس نے بیت الله اور مدینہ پاک کی حفاظت کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ تم سب ایک بھی ہو جاوٴ تو اس فوج کو شکست نہی دے سکتے، کیونکہ جن کے ساتھ الله تعالی ہوں وە کبھی ہارتا نہی ہے اسکے مقدر میں تو بس دونوں جہاں کی کامیابی ہی ہے۔

    ہماری عظیم افواج کے دل اور ارادے بدر و حنین جیسے غزوات میں لڑتے الله سبحان و تعالی کے شیروں کی شجاعت اور بہادری کے تصور  سے مزید مضبوط ہوتے ہیں۔ افواج پاکستان کیلۓ ہر معرکہ "العضب” ہے اور ہر میدان "بدر کامیدان” ہے۔ یہ الله کی فوج اور محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے سپاہی ہیں۔ جنہوں نے اس وطن پاک کی مٹی کو کل بھی اپنے لہو سے سیراب کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔

    اے ارض پاک تیری، حرمت پہ کٹ مریں ہم
    ہے خوں تیری رگوں میں، ابتک رواں ہمارا

  • غیرت ایمانی اور آج کےفرعون

    ویسے تو انٹرنیٹ اسرائیلیوں کے مظالم کی تصاویر اور ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے جن کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہےاپنی بے بسی پر شرم بھی آتی ہے اور ندامت بھی ہوتی ہے- ان مظالم پر خاموشی پر الله تعالی کو جواب دہی کا خیال بھی آتا ہے جو وجود پر لرزہ طاری کردیتا ہے۔

    مگر ان سب میں ایک ویڈیو سب سے الگ تھی جب شدت غم میں چلا کر دیکھی تو ایک نازک سی معصوم سی فلسطینی بچی جس کی عمرغالباً دس سال ہوگی فضا میں مکا لہراۓ اسرائیلی فوجی سے احتجاج کررہی تھی اور وہ بزدل سر جھکاۓ کھڑا تھا۔

    وہ منظر میری زندگی کا سب سے انوکھا منظر تھا میں بچی کی ہمت اور شجاعت دیکھ کر حیران تھا۔ میں نہیں جانتا یہ اس بچی کا جذبہ ایمانی تھا یا اسکے اندر چھپا وە درد تھا جس کی وجہ اپنوں کی جدائی اور امت مسلمہ کی بے وفائی تھی۔

    اس چھوٹی سی شہزادی کے تو ابھی کھیلنے کے دن تھے مگر حالات کی گردش اور دکھوں نے اسے وە پتھر بنا دیا جو اوپر سے بہت مضبوط نظرآتا ہے مگر ہتھوڑے کا ایک وار اسے ریزہ ریزہ کر دیتا ہے۔ اس بچی کی قوت ایمانی نے مجھے دکھایا سچا اور پکامسلمان کمزور بدن رکھنے کے باوجود کتنا مظبوط ہوتا ہے اور کافر جدید -اسلحہ رکھنے کے باوجود بے انتہا بذدل ہوتا ہے

    :الله تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا

    "یہ سب جمع ہو کربھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑ سکیں گے مگر بستیوں کے قلعوں میں (پناہ لے کر) یا دیواروں کی اوٹ میں (مستور ہو کر) ان کا آپس میں بڑا رعب ہے۔ تم شاید خیال کرتے ہو کہ یہ اکھٹے (اور ایک جان) ہیں مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں یہ اس لئے کہ یہ بےعقل لوگ ہیں”

    [القرآن 59:14]

    یہی وجہ ہے کفر ہمیشہ چھپ کر وار کرتا ہے، یہ لوگ فضائی کاروائی یا پیچھے سے حملہ کرتے ہیں۔ یہ ہر بات جانتے ہیں مگر مکروفریب انکی شخصیت کا حصہ ہے۔ یہ جانتے ہیں بہت جلد یہ ذلیل و رسوا ہوجائیں گےلہذا اس وقت کی آمد سے قبل ہی یہ مسلمانوں پر زیادە سے زیادە وار کرنا چاہتے ہیں۔

    اس بچی کی ہمت اور غیرت مسلمان حکمرانوں سمیت ہم سب بزدلوں کے منہ پر تماچہ ہے۔ آج اگرنہیں بولیں گے تو دشمن ہمارے بچوں، بھائیوں اور بچیوں کا خون بہاتا رہے گا۔

    :نواسہ رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم، جگر گوشہ علی و بتولؓ حضرت امام حسینؓ کا قول مبارک ہے

    "ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے اتنی ہی زیادە قربانی دینا پڑے گی”

    کاش اہل عرب پہلے دن سے ہی اسرائیل کا وجود برداشت نہ کرتے۔ جب یہودی فلسطین میں آباد ہورہے تھے تو اہل عرب عیاشیوں میں مصروف تھے۔ اگر کوئی بیدار تھے بھی تو دشمن کے ایجینٹ اور منافق تھے۔ یہودیوں کی آباد کاری بھی چنداسلامی ممالک کی مرضی اور منشا سے ہوئی جن کے بدلے انہوں نے اپنے تحفظ کی ذمہ داری امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو سونپ دیں۔ ان مسلمان ممالک کے اندھے حکمرانوں سے کوئی اتنا تو پوچھتا: ارے عقل سے خالی حکمرانوں کیا آج تک کفار تمہاری مدد کو آۓ؟ یہ کل بھی تمہارے دشمن تھے آج بھی ہیں۔ اور ہمیشہ رہیں گے۔

    اس ویڈیو کو دیکھ کر میرے دل میں ایک حسرت نے سر اٹھایا کہ”کاش یہ بچی ہماری حکمران ہوتی جسکے ننے سے بدن میں جذبہ ایمانی تھااور وە بے خوف تھی۔”

    اسرائیل اور امریکہ آج کے فرعون ہیں اور تمام مسلمان حکمران انکے چیلے اور بزدل غلام ہیں۔ ان بزدلوں سے کہہ دو موت کا وقت متعین ہے۔ لہذا ڈرنا چھوڑو دشمن کی ۔آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرو اور سر اٹھاکر جینا سیکھو ورنہ غلامی کے طوق ڈال کر یوں ہی ذلیل و رسوا هوتے رہو گے

  • بادشاہی تو صرف الله کی ہے

    کچھ دن قبل ہمارے قابل احترام وزارت پانی و بجلی، جسے وزارت لوڈشیڈنگ کہاجاۓتوزیادە بہتر ہے کے وزیر جناب خواجہ آصف کا بیان گوش گزار ہوا "ہم بے بس ہیعوامبارش کیلۓ دعاکریں پاکستان میں سب کچھ الله ہی چلارہا ہے۔

    یہ بیان پڑھ کر تھوڑی خوشی بھی ہوئی اور تھوڑی حیرت بھی۔ خوشی اسلۓ کہ ہمارے اہل اقتدار میں سے کوئی تو مانا کہ یہ سب کچھ الله چلارہا ہےاور حیرت اس پر ہوئی کہ کچھ ماە پہلے تو آپ فرمارہے تھےکہ اگر وزارت پانی وبجلی ملی تو ایک ماہ میں سرپرائزدوں گا۔”

    تو اتنے جلدی آپکی سوچ کیسے بدل گئی جناب؟ کیا روزے میں شدیدگرمی میں لوڈ شیڈنگ کے مارے بے بس غریب پاکستانیوں کی بددعائیں تو نہیں سن لی اور یقینا سنتے بھی ہوں گے اور ندامت بھی تو ہوتی ہوگی روزانہ رات کو وزارت اور اقتدار کو لات مارنے کا فیصلہ بھی کرتے ہوں گے مگر صبح پھرائیرکنڈشنڈ جھنڈے والی کار، ہاتھ میں اختیارات اور لاتعداد ماتحت آپ کو اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور کردیتے ہوں گے۔

    کیا لوڈشیڈنگ اورکیاغریب پاکستانیوں کے روزے! آخرپاکستانیوں کی کیا حیثیت یہ تو پچھلے 67 سالوں میں ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔

    :آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

    "مومن ایک سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا”

    ہم اس قدر احمق ہیں کہ کئ دفعہ انہی لوگوں سے ڈسے جاچکے ہیں مگر پھر انہی کو منتخب کرتے ہیں۔

    :میرے آقا، سرکار دو عالم، محبوب خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

    "مسلمان کبھی دھوکا نہیں دے سکتا اور جھوٹ نہیں بول سکتا”

    مگر صد افسوس ہمارے ہاں دھوکے اور جھوٹ کا بازار پورے ملک میں گرم ہے۔ کوئی غریب ہو یا امیر دھوکا دینا، جھوٹ بولنا اسکا معمول بن چکا ہے۔ اسکے باوجود ہم کسی کو خود سے بہتر سمجھنے کیلۓ تیار ہی نہیں ہیں۔

    میں اہل اقتدار سے کہنا چاہتا ہوں خدارا اس قوم پر احسان کیجیے اور سچ بتائیے آپ آئی ایم ایف سے اسقدر قرضہ لے چکے ہیں کہ انکی مرضی کے بنا آپ ایک میگاواٹ کا پروجیکٹ نہیں لگا سکتے اور آپ کو پیسوں کی قسط اس وقت ملتی ہے جب آپ کی شرائط کے مطابق بجلی مہنگی نہیں کردیتے اور جب تک آپ ان کا سارا قرض سود سمیت واپس نہیں کردیتے نا آپ بجلی کی قیمت کم کر سکتےاور نا کوئی بجلی گھر لگا سکتے ہیں کیونکہ ان کے ساتھ آپ پہلے ہی اگلے کئی سال کی منصوبہ بندی کرچکے ہیں اور اب آپکو وہی سب کچھ کرنا ہے جو وہ چائیں گے۔

    پاکستانی تو اتنا بھی نہی جانتے اس قرض پر لگنے والا سود انکی جیب سے بلوں کی صورت ہر ماہ ادا کیا جاتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا یہ سود کا پیسہ آپکو کہاں تک لے جاۓ گا؟ آپ نے اور آپ سے پہلے آنے والوں نے اس قوم کو سود خور بنادیا۔ الله اور اسکے رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ کرنے والوں کی زندگیوں میں تو بس ذلت اور رسوائی ہی ہے۔

    اتنے بلندبانگ دعووں کے بعد اب آپ نےبجلی کے معاملےمیں تو بے بسی ظاہر کردی لہذا قوم کو تیار رہنا چاہیے کیونکہ آپ کے پاس ایک اور وزات کا چارج بھی ہے۔ ایسا نہ ہو وقت آنے پر آپ وہاں بھی بے بسی ظاہر کردیں۔ الله پاک رحم فرمائیں۔

    بے شک کائنات کی ہر شے الله تعالی کے حکم سے چل رہی ہے۔ پاکستان تو الله تعالی کے اس احسان کا نام ہے جس پر ہم نے بے انتہا وار کئے منافقت ہم نے کی، دھوکا ہم نے دیا مگر یہ الله تعالی کا وہ معجزہ ہے جسے ہمیشہ قائم رہنا ہے۔ إنشاٴالله

    جناب عالی نہایت ادب سے آپ سے عرض ہےاس قوم پر احسان کیجیے، یہ اقتدار کے مزے عارضی ہیں آپ سے پہلے بھی بہت سے لوگ آۓ جن کی قسمت میں اب محض بددعائیں اور ذلت ہے۔ آپ کو الله نے اختیار دیا ہے۔ آپ کے پاس وقت ہے مجھے بہت خوشی ہوئی آپ نے فرمایا یہاں سب کچھ الله ہی چلارہا ہے۔ بے شک یہ کائنات بھی الله کی ہے، بادشاہی بھی الله کی ہے، اقتدار بھی الله کا ہےاور ہم بھی الله کے ہیں۔ ہمارے پاس تو بس مہلت کے چند دن ہیں آپ اگر بے بس ہیں تو چھوڑ دیجیے کسی اہل شخص کو آنے دیں اور خود کو آزاد کرلیجیے۔

  • بغیراسلام کےمسلمان

    جب میں مغرب گیا تو اسلام کو بغیر مسلمانوں کے دیکھا، جب واپس مشرق میں آیا تو مسلمانوں کو بغیر اسلام کے دیکھا۔

    یہ الفاظ کسی اور کہ نہیں عاشق رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کے ہیں جن سے کسی صورت اختلاف نہیں کیا جاسکتا کیونکہ علامہ اقبال نے عشق کی وە منازل تہہ کیں کہ تلاوت قرآن کے وقت قرآن کریم آپ کے آنسوؤں سے تر ہو جاتا  آپ عشق رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم میں اس قدر سر شار ہوۓ کہ اہل دنیا کی زبانوں پر آج بھی آپ کی صفات کا سلسلہ روز اول کی طرح جاری ہے۔

    اور کیوں نہ ہوتا جب کوئی الله تعالی کے احکامات اور آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں سرشار ہوجاتا ہے تو الله تعالی اسکا ذکر زمین والوں ہی نہی آسمان والوں میں بھی عام کر دیتا ہے اور ملائکہ الله تعالی کے حضور اسکی بخشش کی دعائیں کرتے ہیں۔

    نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی آمد اہل دنیا کے لۓ ایک ایسے رہنما کی سی ہے جو اندھیروں اور گمراہی میں ڈوبے انسانوں کیلۓبائص رحمت ہے۔

    آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی اس کائنات پر الله تبارک و تعالی کا احسان عظیم ہے۔

    آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے قبل اہل دنیا جہالت کی ان سیاە گھاٹیوں میں گم تھے جنکا وجود محض نفرت ، بغض اور عداوت پرمشتمل تھا۔ آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی آمد با سعادت کے ساتھ ہی نفرتوں کا وجود مٹنے لگا حتکہ آپ کی تریسٹھ سالہ حیات مبارکہ میں الله تبارک و تعالی نے قیامت تک آنے والےتمام مسائل کا حل سمو دیا ہے۔

    آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ کے ہر لمحےکو الله تعالی نے انسانیت کیلۓ رہنمائی اور ہدایت کا ایسا ذریعہ بنا کر قیامت تک آنے والوں کیلۓ ایک مکمل ضابطہ حیات بنادیا ہے۔

    مگر افسوس کے جو طریقہ آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سکھایاہم اس کو چھوڑ کر دنیا میں فلاح چاہتے ہیں۔ جہاں صرف دنیا کا ذکر اسلۓ کیا ہے کہ آخرت کو تو ہم نے ویسے ہی بھلادیا ہے۔ یوں نافرمانیوں میں لگے ہوۓ ہیں، جیسے ہم نے مرنا ہی نہیں ہے۔ یہ سب کچھ ہم نے تو بھلا دیا مگر اہل مغرب نے نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے بتلاۓ ہوۓ طور طریقوں کو اپنا کر ترقی و منزلت کی وە منازل تہہ کرلیں جو شاید ہم کبھی تہہ نہ کر سکیں۔

    ہم اپنے قول و فعل کے تضاد کا اندازە ایک حالیہ تحقیق سے لگا سکتے ہیں جوکچھ اور نہی تو ہماری ۔ناکامی کے اسباب ضرور بتادے گا

    جارج واشنگٹن یونیورسٹی واشنگٹن ڈی سی کے شعبہ انٹرنیشنل بزنس اور انٹرنیشنل ریلیشنز کے پروفیسر شہزاد ایس رحمان اور پروفیسر حسین عسکری نے الله تعالی کے احکامات، قرآنی ارشادات سے مطابقت رکھنے والے ممالک کی درجہ بندی کی ۔ زندگی گزارنے کیلۓ اسلامی اقدار کے نفاذ میں پہلا نمبر ملک آئرلینڈ کا ہے۔ آئرلینڈ کے معاشرە میں سب سے زیادە شخصی آزادی، انسانی حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے۔ اور یہ میرا ذاتی مشائدە بھی ہے کہ آئرلینڈ کے لوگ نہ صرف انسانوں کے حقوق کا خیال رکھتے ہیں بلکہ جانوروں کے حقوق کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اور اسی لۓ آج آئرلینڈ کو رہنے کیلۓ جنت سمجھا جاتا ہے۔ اس درجہ بندی میں دوسرا نمبر ڈنمارک کا ہے۔ اور ڈنمارک وہ ملک ہے جہاں ملاذمین کی تنخوائیں انکے میز پر رکھ دی جاتی مگر وہاں چوری کا تصور تک نہی ہے۔

    سویڈن کا نمبر تیسرا اور برطانیہ کا چوتھا ہے۔ امریکہ پندرہویں،ہالینڈ سولہویں اور فرانس سترہویں نمبر پر ہے۔ مقام حیرت یہ ہے کہ مسلمانوں کیلۓ سب سے زیادە قابل نفرت ملک اسرائیل اس درجہ بندی میں ستائیسویں نمبر پر ہے۔

    اور سب سے پہلا اسلامی ملک اس فہرست میں تینتسویں نمبر پر ہے اور اس ملک کا نام ملائیشیا ہے۔ بھارت کا نمبر 81 ہے تو اسلام کے نام پر وجود میں آنے والا آپ کا اور میرا اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نمبر 147 ہے۔

    اس درجہ بندی کو دیکھنے کے بعد بہت سے اہل علم اور عقل سلیم سے مالا مال نفوس کو اپنی ناکامی کی سمجھ ضرور آگئی ہوگی۔آخر وە کون سی وجوہات ہیں کہ آج ہم ناکام و نامراد ہیں۔ آخر کیوں دشمن کے دل سے ہمارا خوف ختم ہوگیا؟

    الله تعالی کے بنائے ہوۓ قانون کو ایک سائیڈ پر کر کے کب کوئی فلاح پا سکتا ہے۔ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے طریقہ میں دونوں جہانوں کی فلاح ہے اس طریقہ کو چھوڑ کر ہم اس جہان میں تو ناکام ہیں ہی، یقینا آخرت میں بھی ناکامی ہمارا مقدر بنے گی۔

    وقت ہو تو غور ضرور فرمائیے گا