Author: سلمان لودھی

  • کراچی میں بے قابو ٹینکر نے 2 لڑکوں کو کچل دیا

    کراچی میں بے قابو ٹینکر نے 2 لڑکوں کو کچل دیا

    کراچی میں ایک اور بے قابو ٹینکر نے 2 جانیں لے لیں، تیز رفتار واٹر ٹینکر نے 2 لڑکوں کو کچل ‏دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہریوں کی جانیں لینے والے ٹینکرز سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں اور ‏انتظامیہ انہیں روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ ‏

    ٹینکرز سے ہونے والی اموات کے پے در پے واقعات رپورٹ ہونے کے باوجود حکام نے آنکھیں بند ‏کررکھی ہیں اور شہریوں کو بے قابو ٹینکرز کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔

    تازہ واقعہ لانڈھی مرتضیٰ چورنگی کے قریب پیش آیا جہاں تیز رفتار ٹینکر نے 2 لڑکوں کو کچل دیا ‏جب کہ ایک راہ گیر زخمی ہوا۔

    میتوں اور زخمی کو ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ حادثےمیں زخمی ‏لڑکے اسد کےوالد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بیٹا بریانی فروخت کرتا ہے ،مانسہرہ ‏کالونی میں رہائش ہے بیٹے نے گھر سے سو روپے لئےاورپڑوسی کی بائیک لےکرنکلا، پڑوس کے ‏رہائشی2 بچے بھی بیٹے کے ہمراہ تھے۔

    والد اسد کا کہنا تھا کہ حادثے میں پڑوس کےرہائشی2 بچے جاں بحق ہوگئے جن کی عمریں 10 ‏سے 12 سال ہیں۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل ناظم آباد میں تیز رفتار ٹرک ڈرائیور نے باپ بیٹی کو کچل کر ابدی نیند ‏سلادیا تھا۔
    حادثہ واٹرٹینکر کی تیز رفتاری کے باعث پیش آیا، ڈرائیور نے موٹرسائیکل سوار کو ٹکر ماری جس ‏کے نتیجے میں باپ، بیٹی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • کراچی، ناظم آباد میں‌ ٹریفک حادثہ، باپ بیٹی جاں بحق

    کراچی، ناظم آباد میں‌ ٹریفک حادثہ، باپ بیٹی جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد میں تیز رفتار ٹرک ڈرائیور نے باپ بیٹی کو کچل کر ابدی نیند سلادیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر 7 میٹرک بورڈ آفس کے قریب ٹریفک حادثہ پیش آیا جس میں باپ بیٹی جاں بحق  جبکہ دو سالہ بچہ زخمی ہوا۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثہ واٹرٹینکر کی تیز رفتاری کے باعث پیش آیا، ڈرائیور نے موٹرسائیکل سوار کو ٹکر ماری جس کے نتیجے میں باپ، بیٹی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔

    واٹر ٹینکر کی زد میں آنے والے افراد کو عباسی شہید منتقل کیا گیا جہاں 9 سالہ بچی اور 33 سالہ شخص کی موت کی تصدیق ہوئی جبکہ دو سالہ بچہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    رپورٹ کے مطابق واقعے میں جاں بحق ہونے والا موٹرسائیکل سوار اور 9 سالہ بچی اورنگی ٹاؤن کے رہائشی تھے، رشتے میں دونوں باپ بیٹی تھے جبکہ زخمی ہونے والا بچہ مقتول کا بیٹا ہے۔

    حادثے کے بعد مشتعل افراد نے واٹر ٹینکر کو نذر آتش کردیا جبکہ ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔

  • ایف آئی اے افسران کرپٹو کرنسی کے ذریعے رشوت خوری میں‌ ملوث نکلے، انکشاف

    ایف آئی اے افسران کرپٹو کرنسی کے ذریعے رشوت خوری میں‌ ملوث نکلے، انکشاف

    کراچی: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم سرکل کے سابق افسران کرپٹو کرنسی کے ذریعے رشوت خوری میں ملوث نکلے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے سابق افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جس کے دوران تحقیقاتی اداروں نے اہم شواہد حاصل کرلیے۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایف آئی اے کے سابق افسران نے کرپٹو کرنسی کی صورت رشوت کی رقم حاصل کی جبکہ کراچی کے فرانزک لیب سے مرضی کی رپورٹ بھی بنوائیں۔

    تحقیقاتی ٹیم نے ایف آئی اے کے سابق افسران کے خلاف فرانزک تحقیقات اسلام آباد منتقل کرانے کی تجویز دی جبکہ سابق افسران کے فرنٹ مین کے طور پر  پیسے بٹورنے والے شہریوں کی شناخت بھی کرلی۔

    مزید پڑھیں: بٹ کوائن ڈکیتی، تحقیقات میں اہم انکشافات

    یہ بھی پڑھیں: بٹ کوائن: پاکستان کی تاریخ میں منفرد ڈکیتی

    ذرائع کے مطابق محمدعلی نامی شہری ایف آئی اے افسران کے فرنٹ مین کےطورپر شہریوں رقم لیتا تھا، جس نے یونیورسٹی روڈ پر واقع نجی گاڑیوں کےشوروم کامالک افسران کے ساتھ بھی کام کیا۔

    تحقیقاتی ٹیم سے ذرائع کو ملنے والی اطلاع کے مطابق رضانامی شخص بھی ایف آئی اے کے سابق افسر کے ساتھ فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا تھا، سائبرکرائم سرکل کےکارندےچھاپوں میں اپنی کارروائیوں کے شواہد مٹاتے تھے۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایف آئی اے سے معطل کیے جانے والے افسران پورنو گرافی کیسز میں نامزد شخصیات کو بچانے کا کام بھی کرتے تھے۔

  • کراچی میں نجی ٹی وی کے دفتر پر مشتعل افراد کا حملہ

    کراچی میں نجی ٹی وی کے دفتر پر مشتعل افراد کا حملہ

    کراچی کے علاقے آئی آئی چندریگر روڈ پر جیو کے دفتر پر مشتعل افراد حملہ کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق جیو ٹی وی کے دفتر پر مشتعل افراد نے حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اور عملے کو زدوکوب کیا۔

    ذرائع کے مطابق حملہ کرنے والوں میں مشتاق سرکی بھی شامل ہیں، مظاہرین نے سیکیورٹی گارڈز سے بھی بدسلوکی اور دفتر کے باہر بیٹھ گئے۔

    یاد رہے کہ صحافی مشتاق سرکی ماضی میں کئی کیسز میں گرفتار ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب الیکٹرونک میڈیا اینڈ نیوز ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن نے جیو ٹی وی کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

    ایمنڈ کا کہنا ہے کہ کراچی میں جیو نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، ہم لوگوں کے پر امن احتجاج پر یقین رکھتے ہیں، میڈیا ورکرز پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔

    معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے بھی جیو ٹی وی کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے، شہباز گل کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں پولیس واقعے کا فوری نوٹس لے گی، امید ہے پولیس حملے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے گی۔

  • کراچی میں اغوا ہونے والی بچی مل گئی

    کراچی میں اغوا ہونے والی بچی مل گئی

    کراچی کے علاقے کیماڑی مچھر کالونی سے لاپتہ ہونے والی ایک سالہ بچی جنت مل گئی۔

    ماں کے دل کو قرار آگیا، اتوار سے لاپتہ ہونے والی ننھی بچی کو نامعلوم افراد گھر کے قریب چھوڑ کر غائب ‏ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اہلِ محلہ نے اطلاع دی کہ ایک روتی ہوئی بچی ملی ہے اور نامعلوم افراد اسے چھوڑ کر چلے ‏گئے ہیں جس پر مقامی تھانے کی پولیس علاقے میں پہنچی اور بچی کو اس کے گھر پہنچا دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سالہ جنت کو اہلخانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے اور معاملے کی مختلف پہلوؤں سے ‏تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    جنت کے اہلخانہ کے مطابق اتوار کی شام وہ اپنے پانچ سالہ بھائی عمیر کے ساتھ گلی میں چیز لینے گئی تھی جہاں سے برقع پوش خاتون اسے اغوا کرکے لے گئی۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مچھر کالونی اور اطراف کے علاقوں میں جنت کے اغوا کے پمفلٹس اور بینرز لگا دیے ہیں لیکن پولیس بچی کی بازیابی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کررہی۔

    بچی کے ماموں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کالے برقعے میں ملبوس عورت نے پانچ سالہ عمیر کو دس روپے دے کر کہا کہ دکان سے بسکٹ لاؤ یہ بچی مجھے دے دو، جب عمیر دکان کی طرف جانے لگا تو عورت نے بھاگنے کی کوشش کی بچہ خاتون کی طرف دوڑا تو اس نے عمیر پر تشدد کیا اور جنت کو اپنے ساتھ لے گئی۔

    بچی کے اغوا کے واقعے پر پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچی دو روز پہلے اغوا ہوئی، پولیس کی غفلت کی مذمت کرتے ہیں۔

  • کراچی، آئی آئی چندریگر روڈ پر گیس بندش کیخلاف شہریوں کا دھرنا

    کراچی، آئی آئی چندریگر روڈ پر گیس بندش کیخلاف شہریوں کا دھرنا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے آئی آئی چندریگر روڈ پر شہریوں نے گیش کی بندش اور پانی کی قلت کے خلاف دھرنا دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے آئی آئی چند ریگر روڈ پر شہریوں نے گیس کی بندش اور پانی کی قلت کے خلاف دھرنا دے دیا جس کے سبب بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

    دھرنے پر بیٹھے مظاہرین نے آئی آئی چندر ریگر روڈ بلاک کردیا، مشتعل مظاہرین کی ٹریفک جام میں پھنسے شہریوں سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق مظاہرین کا دھرنا ختم کروانے کے لیے پولیس سمیت کوئی بھی حکومتی نمائندہ نہیں پہنچا جس کے سبب سڑک سے گزرنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں گذشتہ کئی روز سے گیس کی قلت کے باعث گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ صنعتوں کو بھی شدید مشکلات کاسامنا ہے اورصنعتی علاقوں میں پیداواری عمل بری طرح متاثر ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ سندھ میں گیس کی قلت کا سامنا ہے، سندھ میں 17 کلو میٹر کے حصے پر گیس پائپ لائن بچھانی ہے، سندھ حکومت گیس پائپ لائن بچھانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی نے تیل و گیس کے ذخائر کے لیے اقدامات نہیں کیے، سردیوں میں گیس کی قلت کے حوالے سے پیشگی اقدامات کررہے ہیں۔

  • کراچی سے ایک سالہ بچی کو برقع پوش خاتون اغوا کرکے فرار

    کراچی سے ایک سالہ بچی کو برقع پوش خاتون اغوا کرکے فرار

    کراچی: شہر قائد کے علاقے مچھر کالونی سے ایک سالہ بچی جنت کو نامعلوم برقع پوش خاتون نے اغوا کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے مچھر کالونی سے دو روز قبل نامعلوم برقع پوش خاتون ایک سالہ بچی جنت کو اغوا کرکے فرار ہوگئی، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردیں لیکن دو روز گزرنے کے باوجود بچی کو بازیاب نہ کروایا جاسکا۔

    جنت کے اہلخانہ کے مطابق اتوار کی شام وہ اپنے پانچ سالہ بھائی عمیر کے ساتھ گلی میں چیز لینے گئی تھی جہاں سے برقع پوش خاتون اسے اغوا کرکے لے گئی۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مچھر کالونی اور اطراف کے علاقوں میں جنت کے اغوا کے پمفلٹس اور بینرز لگا دیے ہیں لیکن پولیس بچی کی بازیابی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کررہی۔

    بچی کے ماموں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کالے برقعے میں ملبوس عورت نے پانچ سالہ عمیر کو دس روپے دے کر کہا کہ دکان سے بسکٹ لاؤ یہ بچی مجھے دے دو، جب عمیر دکان کی طرف جانے لگا تو عورت نے بھاگنے کی کوشش کی بچہ خاتون کی طرف دوڑا تو اس نے عمیر پر تشدد کیا اور جنت کو اپنے ساتھ لے گئی۔

    بچی کے اغوا کے واقعے پر پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچی دو روز پہلے اغوا ہوئی، پولیس کی غفلت کی مذمت کرتے ہیں۔

    راجہ اظہر نے کہا کہ شہر میں کم عمر بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافہ تشویش ناک ہے، بچی کی گمشدگی پر متاثرہ خاندان سے دلی افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

  • گارڈن فائرنگ: ٹک ٹاکر مسکان کے قتل سے چند لمحے پہلے کیا ہوا؟

    گارڈن فائرنگ: ٹک ٹاکر مسکان کے قتل سے چند لمحے پہلے کیا ہوا؟

    کراچی: گزشتہ روز گارڈن میں قتل کی گئی خاتون ٹک ٹاکر اور ساتھیوں کی ہلاکت کے واقعے کے سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے مزید اہم تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں ملوث شخص چند لمحے پہلے تک مقتولہ مسکان سے رابطے میں تھا، اور فائرنگ کے مقام پر حملہ آور مسکان اور ساتھیوں کے آنے کا انتظار کرتا رہا۔

    پولیس نے بتایا کہ مقتولہ مسکان اور تین دوست انکل سریا اسپتال پہنچے تو قاتل اور مقتولین کی گفتگو ہوئی، پانچ منٹ گفتگو کرنے کے بعد مسکان گاڑی میں بیٹھی تو ملزم نے فائرنگ کر دی۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم نے گاڑی کی پچھلی جانب سے فائرنگ کی تھی، جس پر دیگر دوست اتر کر بھاگے اور گاڑی پر فائر کی جانے والی گولی مقتولہ مسکان کو لگی، فائرنگ کے بعد ملزم فرار ہوا، جس کی آخری لوکیشن مظفر آباد کالونی سامنے آئی، ملزم کی تلاش میں رات بھر پولیس کی چھاپا مار کارروائیاں جاری رہیں۔

    معلوم ہوا کہ مقتولہ مسکان نے عامر کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھی، جس پر ملزم اور مقتولہ مسکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، مقتولہ مسکان کا اصل نام رقیہ عرف مسکان ہے، مقتولہ نےگزشتہ سال 2 ملزمان کے خلاف زیادتی اور تشدد کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔

    گارڈن فائرنگ: اہم پیش رفت، ٹک ٹاکرز کا کرمنل ریکارڈ منظر عام پر

    مقتولہ رقیہ عرف مسکان کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق مبینہ ملزم رحمان اور قیصر نے مقتولہ کے گھر میں گھس کر زیادتی کی کوشش کی تھی، مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ مسلح ملزم رحمان خان علاقے کا بدمعاش ہے، زیادتی کے دوران مزاحمت کی گئی تو گھر میں موجود سہیلی سحر پر ملزمان نے تشدد کیا۔

    مقتولہ مسکان نے ایف آئی آر میں کہا کہ ملزم نے زبردستی دوستی کرنے پر زور دیا، اور 6 سالہ بیٹے کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔ دریں اثنا، پولیس کا کہنا ہے کہ نامزد ملزمان سے چاروں افراد کے قتل سے متعلق تفتیش کی جائے گی۔

  • شادی کی تقریب میں دو گھنٹے تک شدید ہوائی فائرنگ، پولیس بنی خاموش تماشائی

    شادی کی تقریب میں دو گھنٹے تک شدید ہوائی فائرنگ، پولیس بنی خاموش تماشائی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلزار ہجری میں ہونے والی شادی کی تقریب میں منچلوں کی ہوائی فائرنگ سے علاقہ گونج اٹھا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلزار ہجری میں واقع ابوالحسن اصفہانی روڈ پر قائم گلشن ویو اپارٹمنٹ میں موجود ڈیرے پر 6 روز قبل شادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

    شادی کی یہ تقریب دو گھنٹے تک جاری رہی جس میں سیاسی جماعت کے علاقائی عہدیداران اور اپارٹمنٹ کے مکینوں سمیت متعدد مہمانوں نے شرکت کی۔

    اے آر وائی کو مکین ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق شادی کی تقریب دو گھنٹے تک جاری رہی، اس دوران سیاسی جماعت کے علاقائی عہدیداروں نے چھوٹے اور بڑے اسلحے سے شدید ہوائی فائرنگ کی جس کی وجہ سے علاقہ گولیوں کی تھڑ تھڑاہٹ سے گونج اٹھا۔ شادی میں شرکت کرنے والے مسلح افراد ثقافتی رقص کے دوران بھی ہوائی فائرنگ کرتے رہے اور پولیس اس معاملے پر خاموش تماشائی بنی رہی۔

    مزید پڑھیں: شیخوپورہ، شادی کی تقریب میں فائرنگ سے کمسن بچی جاں بحق

    حیران کن بات یہ ہے کہ اس مقام سے چند قدم کے فاصلے پر سچل پولیس کی چوکی قائم ہے جس کو تھانے کی حیثیت حاصل ہے جبکہ ساتھ ہی ایس پی کا دفتر بھی موجود ہے۔

    چوکی کو تھانے کی حیثیت حاصل ہونے اور ایس پی آفس میں اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے، شادی میں شریک افراد کھلے عام فائرنگ کرتے رہے، اُن کے خلاف نہ کوئی ایکشن ہوا اور نہ ہی پولیس کی نفری وہاں پر پہنچی۔

    اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ ایک طرف تو پولیس شادی کی تقریب میں ہونے والی فائرنگ سے لاعلم ہے تو دوسری طرف 6 روز گزر جانے کے باوجود بھی کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھاری میز سر پر گرنے سے شادی کی تقریب میں بچہ ہلاک

    ویڈیو میں فائرنگ کرنے والے افراد کے چہرے واضح ہیں جبکہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ان میں سیاسی جماعت کے علاقائی عہدیداران بھی شامل تھے۔ دوسری جانب پولیس حکام نے ویڈیو سامنے آنے کے بعد معاملے کا نوٹس لیا اور مؤقف دیا کہ فائرنگ کرنے والے افراد کی شناخت کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

  • کراچی میں بیوی نے سنگین الزامات پر شوہر کو قتل کر دیا

    کراچی میں بیوی نے سنگین الزامات پر شوہر کو قتل کر دیا

    کراچی میں بیوی کے ہاتھوں شوہر کے قتل کے معاملے میں گرفتار خاتون نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوہرکو بیٹیوں کی عزت بچانےکیلئے قتل کیا۔

    کراچی میں شوہر کی مبینہ قاتل بیوی کا ویڈیو بیان اےآر وائی نیوز نے حاصل کر لیا ہے جس میں خاتون کا کہنا ہے کہ مقتول ولی محمد بیٹی کے ساتھ غلط کام کرنا چاہتا تھا، ایک بیٹی بھاگ گئی ہے اور شوہر مجھ پر تشدد کیا کرتا تھا۔

    خاتون نے الزام عائد کیا کہ شوہر گزشتہ رات بھی بیٹی سے زبردستی کرنے لگا، بیٹی کوکمرےمیں کھینچنے لگا میں نے روکا تو مجھ پر تشدد کیا، میں نے الماری سے پستول نکال کر فائر کردیا۔

    بیوی شاہین نے کہا کہ شوہر کو قتل کرنے پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد خاتون گھر سے فرار نہیں ہوئی بلکہ وہیں موجود رہی اور اسے اب گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق آلہ قتل برآمد کر لیا ہے اور خاتون کی لاپتہ بیٹی سے متعلق تفتیش کی جائے گی، وقوع سے ملنے والا اسلحہ 30بور کا ہے اور لائنس نہیں ہے، خاتون کی بیٹی کی گمشدگی کی رپورٹ 6 جنوری کو درج ہوئی تھی۔