Author: سلمان لودھی

  • اسمگل شدہ موبائل کھولنے والے گروہ کے خلاف ایف آئی اے کی بڑی کارروائی

    اسمگل شدہ موبائل کھولنے والے گروہ کے خلاف ایف آئی اے کی بڑی کارروائی

    کراچی: ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں کارروائی کرتے ہوئے نجی ٹریول ایجنسی اور موبائل شاپ کے دفاتر کو سیل کر کے 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق کارروائی ایف بی آر،پی ٹی اے کی ہدایت پر کی گئی،ملزمان مسافروں کا ریکارڈحاصل کرکے اسمگل شدہ موبائل ڈیوائس رجسٹرڈکراتےتھے،گروہ موبائل رجسٹرڈکرکے مارکیٹ میں اسے بلیک میں فروخت کرتا تھا۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے مطابق پی ٹی اےنے1328 ایسے افراد کے نام فراہم کیے جن کا ڈیٹا غیر قانونی طور پر استعمال ہوا، کارروائی کے دوران دفاترسےملنےوالےلیپ ٹاپ،سامان سےشہریوں کاریکارڈحاصل کرلیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم سرکل کا کہنا تھا کہ 3ہزارمسافروں کاڈیٹامل چکا، کیس کے مرکزی کردارعبدالواحد کے بھائی علی رضا کو گرفتار کرلیا جس نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ ای این اےٹریول کامالک مسافروں کا ڈیٹا موبائل شاپ کوفروخت کرتاتھا، ہر آئی ایم آئی نمبرپرکمیشن ملتا تھا۔

    مزید پڑھیں: بیرونِ ملک سے ایک موبائل فون لانے کی اجازت پر مخالفت، سینیٹ کمیٹی کا نظر ثانی کا مطالبہ

    کارروائی کے دوران پاسپورٹ، ای میل آئی ڈیز، اور اہم شخصیات کا بھی ڈیٹا ملا جبکہ 100سےزائدموبائل فونز قبضےمیں لےگئے، ایف آئی اے نے غیر قانونی طریقے سے موبائل کھولنے والے گروہ کے تین اہم کارندوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے نجی ٹریول ایجنسی اور موبائل شاہ کے دفاتر کو سیل کردیا۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل ایف آئی اے نے کارروائی کر کے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا جو سافٹ ویئر کے ذریعے لوگوں کے اسمگل شدہ موبائل پرانی تاریخوں پر رجسٹرڈ کر کے دیتا تھا، ملزم نے دورانِ تفتیش جو انکشافات کیے اُس کی روشنی میں کارروائیاں کی گئیں۔

    دوسری جانب رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 9 ملزمان کو گرفتار کرلیا، جو ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ ترجمان رینجرز کے مطابق ملزمان سےاسلحہ،ایمونیشن اور مسروقہ سامان بھی برآمد  ہوا۔

  • کورنگی : گارمنٹ فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی، بالائی حصہ مکمل طور پر خاکستر

    کورنگی : گارمنٹ فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی، بالائی حصہ مکمل طور پر خاکستر

    کراچی : کورنگی میں گارمنٹ فیکٹری میں لگنے والی آگ نے شدت اختیار کرلی، آتشزدگی کے باعث فیکٹری کا بالائی حصہ مکمل جل گیا، واٹربورڈ کے ہائیڈرنٹس پرایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا پی این ٹی سوسائٹی میں گارمنٹ فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے، آگ اتنی شدیدی تھی کہ اس دیکھتے ہی دیکھتے فیکٹری کی دو منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    آتشزدگی کے باعث فیکٹری کا بالائی حصہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگیا، اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے سلمان لودھی کے مطابق آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی، اس سلسلے میں ایم ڈی واٹربورڈ نے ہائیڈرنٹس پرایمرجنسی نافذ کردی ہے، پانی سے بھرے متعدد ٹینکرز روانہ کیے جارہے ہیں۔

    ہائیڈرنٹس کو دیگر ٹینکرز سے خالی کرایا جارہا ہے، ایم ڈی واٹربورڈ نے مکہ سے ہائیڈرنٹ سیل کے فوکل پرسن سے رابطہ کرکے متعلقہ حکام کو آتشزدگی کے مقام پر جلد پہنچنے کی ہدایت کردی۔

    ایم ڈی کے مطابق واٹربورڈ فائربریگیڈ کو آتشزدگی کے مقام پر ہی پانی فراہم کرے گا، جائے وقوعہ پر5فائربریگیڈ اور واٹرٹینکرز کی مدد سےآگ پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے، آگ بجھانے کے لئے مزید فائربریگیڈ طلب کرلی گئی۔

  • کراچی، 800 موٹرسائیکلیں چرانے والا 6 رکنی گروہ گرفتار

    کراچی، 800 موٹرسائیکلیں چرانے والا 6 رکنی گروہ گرفتار

    کراچی: گلبرگ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 800 موٹرسائیکلیں چرانے والے موٹر سائیکل لفٹر گروہ کے 6 کارندوں کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلبرگ پولیس نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے 6 رکنی موٹرسائیکل لفٹر گروہ گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق ملزموں کا تعلق بین الصوبائی سرتاج لغاری امبوبروہی گروہ سے ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم مسروقہ موٹرسائیکلیں اندرون سندھ، بلوچستان میں فروخت کرتے تھے، ملزم ہرموٹرسائیکل 12 سے 16 ہزار روپے میں فروخت کرتے تھے۔

    ملزمان کو گروہ وارداتوں کے لیے علی الصبح کے وقت کا انتخاب کرتے تھے، ملزمان کا گروہ 2011 سے 800 سے زائد موٹرسائیکلیں چوری کرچکا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے متعدد موٹرسائیکل، اسلحہ و مسروقہ سامان برآمد کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی، 4 رکنی کار لفٹر گروہ ڈیفنس سے گرفتار، ایس پی کلفٹن سہائے عزیز

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 4 رکنی کار لفٹر گروہ گرفتار کیا گیا تھا، ایس پی سہائے عزیز کا کہنا تھا کہ ملزمان اب تک شہر سے 25 سے 30 گاڑیاں لفٹ کرچکے ہیں۔

    ایس کلفٹن کا کہنا تھا کہ ملزمان گاڑی فروخت کرکے رقم سے منشیات خریدتے تھے، منشیات کراچی لاکر فروخت کی جاتی تھی، ملزمان 2004 سے 2008 کی گاڑی لفٹ کرتے تھے۔

    سہائے عزیز کا کہنا تھا کہ ملزمان کو ایک گاڑی کے بدلے 80 ہزار روپے ملتے تھے، ملزمان پہلے بھی گرفتار ہوچکے ہیں۔

    ایس کلفٹن کے مطابق ایک اور کار لفٹر گروہ کی نشاندہی ہوگئی ہے جلد گرفتار کرلیں گے، ملزمان کی تصویریں شائع کی گئیں تاکہ پتا چل سکے۔

  • کراچی: سندھ پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ جاں بحق

    کراچی: سندھ پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 19 ماہ کا کمسن بچہ جاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کا دس روز کے دوران پولیس کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد دو تک پہنچ گئی، اب سے کچھ دیر قبل یونیورسٹی روڈ پر 19 ماہ کا کمسن بچہ پولیس کی مبینہ گولی لگنے سے جاں بحق ہوا۔

    مقتول بچے کے والد کاشف نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ  یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جاررہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا اور کچھ دیر بعد احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اُسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والے دونوں اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔

    مزید پڑھیں: قائد آباد میں پولیس مقابلہ : ملزم اور اہلکار زخمی، فائرنگ کی زد میں آکر بچہ جاں بحق

    کاشف کے مطابق بچے کے سینے میں گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی،  واقعے کے بعد سچل پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نجی اسپتال پہنچ گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیس مقابلے میں بچے کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے فوری رپورٹ طلب کی۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’اس قسم کے واقعات افسوسناک ہیں جن کی روک تھام بہت ضروری ہے‘۔

    دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ نے پولیس فائرنگ سے بچے کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لے لیا، اعلامیے کے مطابق فائرنگ میں میں ملوث اہلکاروں کی شناخت کر لی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں اہلکاروں کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے تاکہ شواہد سامنے آئیں، موٹر سائیکل سوار اہلکار کسی کی نشاندہی پر مبینہ ڈاکوؤں کا پیچھا کر رہے تھے۔

    قائم مقام ایس ایس پی ملیر

    قائم مقام ایس ایس پی ملیر اعظم جمالی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’4اہلکاروں کوحراست میں لےلیاگیا، اہلکاروں کےپاس چھوٹےہتھیار تھے، دونوں اہلکارکس کا تعاقب کررہےتھے ابھی اس کی جانچ پڑتال جاری ہے،قانون کےمطابق جوکارروائی ہوگی وہ کی جائے گی‘‘۔

  • کراچی:‌ چھٹی منزل سے گر کر کمسن بچی جاں بحق، والدہ کے خلاف قتل بالسبب کا مقدمہ درج

    کراچی:‌ چھٹی منزل سے گر کر کمسن بچی جاں بحق، والدہ کے خلاف قتل بالسبب کا مقدمہ درج

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاری میں چھت سے گر کر جاں بحق ہونے والی 6 سالہ بچی سویرا کی والدہ کے خلاف پولیس نے قتل بالسبب کا مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل کراچی کے علاقے لیاری میں واقع نیاآباد کے علاقے میں عمارت کی چھٹی منزل سے 6 سال کی کمر عمر بچی جاں بحق ہوگئی تھی۔ والدین بچی کو لے کر اسپتال پہنچے تو پولیس نے وہی اُن کا بیان ریکارڈ کیا۔

    والدین کا کہنا تھا کہ سویرا 2 روز سے مدرسے نہیں جارہی تھی اسی وجہ سے ہاتھ پاؤں باندھ کر اُسے کمرے میں بند کیا تھا مگر معلوم نہیں اُس کے پاؤں کیسے کھلے اور وہ گیلری سے نیچے گر گئی۔

    مقتولہ بچی کے ماموں کا کہنا تھا کہ سویرا اپنے مدرسے کے استاد کے تشدد کی وجہ سے نہیں جارہی تھی اور اُسے خوف تھا کہ سبق یاد نہ ہونے پر بہت زیادہ مار پڑے گی۔

    پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کی تو یہ بات سامنے آئی کہ سویرا کی والدہ نے اُس کے دونوں ہاتھ باندھے اور خود پڑوسیوں کے گھر چلی گئی، مقتولہ ماں کو کھڑکی سے دیکھنے کے لیے آئی تو نیچے گر کر جاں بحق ہوگئی۔

    پولیس نے بچی کی ہلاکت کا ذمہ دار ماں کو قرار دیتے ہوئے سویرا کی والدہ کے خلاف قتل بالسبب کی دفعات کے تحت کلری تھانے میں مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی کے متن میں لکھا گیا کہ سویرا اپنی ماں کی غفلت کی وجہ سے جاں بحق ہوئی، ملزمہ نے بیان دیتے وقت جھوٹ کا سہارا لیا کیونکہ اُس نے صرف ہاتھ باندھے تھے۔

  • کراچی، چھت سے گرا یا پولیس نے دھکا دیا؟ نوجوان کی موت معمہ بن گئی

    کراچی، چھت سے گرا یا پولیس نے دھکا دیا؟ نوجوان کی موت معمہ بن گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لانڈھی میں جاں بحق ہونے والے نوجوان بلال کی موت معمہ بن گئی، اہل خانہ اور پولیس ایک دوسرے پر الزام تراشی کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی کے رہائشی 19 سالہ بلال کو گزشتہ روز پولیس اور اہل خانہ جناح اسپتال لے کر پہنچے جہاں اُس نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔

    بلال کے بھائی تنویر خان ولد بہادر خان نے دعویٰ کیا تھا کہ رات گئے اُن کے گھر پر شاہ لطیف تھانے کے اہلکار پہنچے اور انہوں نے بتایا کہ بلال کے خلاف رشتے داروں نے شکایت درج کرائی۔

    مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ بلال نے جب تھانے ساتھ جانے سے انکار کیا تو اہلکاروں نے اُس پر تشدد کیا اور اُسے چوتھی منزل سے نیچے پھینک دیا جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوا۔

    مزید پڑھیں: لاہور پولیس کا نو سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، ذمہ دار افسر کیخلاف مقدمہ درج

    اہل خانہ اور پولیس اہلکار بلال کو لے کر اسپتال پہنچے جہاں اُسے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا البتہ وہ زخموں کی تاب نہ ہوئے گزشتہ رات ہی دم توڑ گیا تھا۔

    دوسری جانب پولیس حکام نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب مقتول کے گھر چھاپہ مارا گیا تو اُس نے چھت سے نیچے چھلانگ لگا کر فرار ہونے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا اور چوتھی منزل سے نیچے گر گیا۔

    اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ 19 سالہ بلال کو پولیس اہلکاروں نے تشدد کے بعد چھت سے دھکا دیا۔ نوجوان کے قتل کی گتھیاں کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی سلجھ نہ سکیں۔

  • فون پر دوستی اور شادی کا ڈراپ سین، لڑکی سامان لے کر فرار

    فون پر دوستی اور شادی کا ڈراپ سین، لڑکی سامان لے کر فرار

    کراچی: شہر قائد میں موبائل فون پر دوستی کے بعد شادی کا فلمی ڈراپ سین سامنے آیا ہے، لڑکی زیور اور نقدی لے کر گھر سے فرار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ایک نوجوان کی خاتون کے ساتھ موبائل فون پر دوستی ہوئی جس کے بعد دونوں شادی پر رضا مند ہوئے اور پھر انہوں نے شادی بھی کی تاہم اب اس کا فلمی ڈراپ سین سامنے آیا۔

    شوہر کے مطابق بیوی نے ایک رات فون کر کے جلدی گھر آنے کا کہا اور جب میں گھر پہنچا تو دروازے پر تالا لگا ہوا تھا، جس پر میں نے اہلیہ کو فون کیا تو اُس کا موبائل بند تھا۔

    شوہر کا کہنا ہے کہ انہوں نے گھر میں داخل ہوکر دیکھا تو الماری اور درازیں کھلی ہوئی تھیں اور اُن میں سے سامان باہر نکلا پڑا تھا۔ شوہر کے مطابق اہلیہ گھر سے اہم دستاویزات، ایک لاکھ روپے کے زیورات لے کر غائب ہوئی۔

    شوہر نے متعلقہ تھانے میں مقدمے درج کرنے کے لیے درخواست دائر کی جس میں یہ بھی بتایا گیا کہ فرار ہونے سے ایک روز قبل اُس کی اہلیہ نے دونوں کے موبائل سے تمام تصاویر ڈیلیٹ کردی تھیں۔ درخواست میں بتایا گیا کہ دونوں نے دسمبر میں کورٹ میرج کی اور دو ماہ ساتھ رہنے کے بعد فروری میں لڑکی سامان لے کر فرار ہوگئی۔

  • کراچی: خاتون اور دیور غیرت کے نام پر قتل

    کراچی: خاتون اور دیور غیرت کے نام پر قتل

    کراچی: شہر قائد کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں پسند کی شادی کرنے والی خاتون اور اُس کے دیور کو قتل کردیا گیا، متاثرہ شوہر کا کہنا ہے کہ سالے نے فون کر کے بتایا ہم نے انہیں قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن سے خاتون اور مرد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، پولیس کے مطابق مقتولین کا آپس میں دیور اور بھابھی کا رشتہ تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے سےنائن ایم ایم، 30 بورکے2،2خول ملے، مقتولین کا تعلق بلوچستان سے تھا۔ مقتولہ فضیلہ کے شوہر نے الزام عائد کیا ہے کہ اُس کی بیوی اور بھائی کے قتل میں 2 رشتے دار ملوث ہیں۔

    بعد ازاں فضیلہ کے خاوند تاج محمد نے پولیس کو بیان دیا کہ ہم نے پسند کی شادی کی جس سے لڑکی کے گھر والے خوش نہیں تھے، میں شارجہ میں تھا واپس آیا تو  سالے نے فون کر کے بتایا کہ ہم نے تمھارے بھائی اور بیوی کو قتل کردیا اُن کی لاشیں اٹھوا لو۔

    شوہر نے الزام عائد کیا کہ قتل میں دو سسرالی رشتے داور اور سالہ ملوث ہے، پولیس نے تاج محمد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتولین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

  • نجی بینک میں ڈکیتی کا انوکھا واقعہ، لاکر توڑے بغیر لاکھوں مالیت کا سونا غائب

    نجی بینک میں ڈکیتی کا انوکھا واقعہ، لاکر توڑے بغیر لاکھوں مالیت کا سونا غائب

    کراچی : نجی بینک کے لاکر سے لاکھوں روپے مالیت کا سونا پراسرار طور پر غائب ہوگیا، متاثرہ شہری نے زیورات کی برآمدگی کیلئے ایف آئی اے کو درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے خالد بن ولید روڈ پر قائم نجی بینک میں چوری کی انوکھی واردات سامنے آئی ہے، نہ ڈکیتی کی کوئی واردات ہوئی اور نہ  ہی چوری کا کوئی واقعہ رپورٹ ہوا پھر بھی شہری کے لاکر سے سونا غائب ہوگیا، متاثرہ شہری نے سونے کی  برآمدگی کیلیے ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کو درخواست دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے سلمان لودھی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ شہری نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میرے لاکر سے70تولہ سے زائد سونا غائب ہے، سونے کی مالیت50لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔

    متاثرہ شہری کا مزید کہنا ہے کہ5سال بعد لاکرز دیکھنے گیا تو لاکر سے سونا غائب تھا، صرف چند زیورات موجود تھے، اس کا کہنا تھا کہ فیروز آباد پولیس اسٹیشن میں واقعے کا مقدمہ درج کرادیا ہے تاہم تفتیشی پولیس کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہوں، نوٹس لے کر معاملہ کو حل کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی ، بینک کا سیکیورٹی گارڈ ہی لاکرز کا صفایا کرگیا، لاکھوں روپے لوٹ کر فرار

    واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں ڈیفنس کے نجی بینک میں مسلسل نائٹ ڈیوٹی کرنے والے سیکیورٹی گارڈ نے دوران ڈیوٹی بینک کے لاکرز توڑ کر ان کا صفایا کردیا، ملزم 65 لاکھ سے زائد رقم لے کر ساتھیوں سمیت فرار ہوگیا۔ گارڈ لاکرز کاٹنے کیلئے کٹر ساتھ لایا تھا۔

  • پی ایس پی رہنما کے قتل کا معمہ حل، سوتیلی ماں ملوث نکلی، آڈیو میسج کی مدد سے ملزمہ گرفتار

    پی ایس پی رہنما کے قتل کا معمہ حل، سوتیلی ماں ملوث نکلی، آڈیو میسج کی مدد سے ملزمہ گرفتار

    کراچی: سندھ پولیس نے پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے مقامی رہنما کے قتل کا معمہ حل کرلیا، ڈی آئی جی ویسٹ امین یوسفزئی کا کہنا تھا کہ قتل میں عبدالحبیب کی سوتیلی ماں ملوث تھی۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امین یوسفزئی نے انکشاف کیا کہ عبدالحبیب کے والد کی تیسری بیوی حاجرہ نے بھائی کے ذریعے پی ایس پی رہنما کو  12 لاکھ روپے معاوضہ ادا کر کے قتل کروایا۔

    انہوں نے بتایا کہ قتل کامقصدجائیداداورگھرپرقبضہ کرنا تھا، حاجرہ نے اپنے سگے بھائی سید ولی کو 12 لاکھ روپےدیے، سیدولی نےساتھی کے ساتھ مل کر عبدالحبیب کو سرینا موبائل مارکیٹ کے قریب قتل کیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں فائرنگ سے پی ایس پی رہنما جاں بحق

    ڈی آئی جی ویسٹ کاکہنا تھا کہ سید ولی نے واردات کے بعد  حاجرہ کو واٹس ایپ پر آڈیو میسج بھیجا جس کا فرانزک کرایا گیا، قتل میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل برآمد کرلی گئی۔

    پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ملزم کی تصویر

    اُن کا کہنا تھا کہ حاجرہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ اُس کا بھائی سید ولی قتل کی واردات کے بعد بیرونِ ملک فرار ہوگیا تھا، ملزم ماضی میں بھی جرائم کی وارداتوں میں ملوث تھا جس کا ریکارڈ سامنے آچکا ہے۔ یاد رہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی اور رہنما کو 19 فروری کو سخی حسن چورنگی کے قریب فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب ایس ایس پی ملیر سید عرفان بہادر نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے ایم کیو ایم لندن سے وابستگی رکھنے والے دو کارکنان کو گرفتار کیا جنہوں نے مخالف سیاسی جماعتوں کے کارکنان سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا۔

    عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ ملزمان کو یونیورسٹی روڈ سے مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا جن کی شناخت احمد عرف ذاکر اور آصف عرف چمبر کے ناموں سے ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: ٹارگٹ کلنگ اور 170 سے زائد ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث گینگ وار کا کارندہ وقاص منجن گرفتار

    ایس ایس پی ملیر کاکہنا تھا کہ ملزمان کے قبضے سے 2 ٹی ٹی پستول، راؤنڈز اور ایک آوان بم بھی برآمد کیا گیا، جنہیں فرانزک کے لیے بھجوادیا گیا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے ضابطے کی کارروائی کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے دورانِ تفتیش سنگین نوعیت کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا جن میں ایم کیو ایم لندن کی اعلیٰ قیادت کے حکم پر شہریوں سمیت سیاسی جماعتوں کے 50 کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ شامل ہے۔

    ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ ملزمان نے 2011 میں پاک کالونی میں 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے ، بھتہ وصولی، ہڑتالوں کے دوران گاڑیوں اور املاک سمیت جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔