Author: سنجے سادھوانی

  • بلاول نے ایم کیو ایم کو صدارتی ووٹ دینے کے لیے کیسے راضی کیا؟ ملاقات کا اندرونی احوال

    بلاول نے ایم کیو ایم کو صدارتی ووٹ دینے کے لیے کیسے راضی کیا؟ ملاقات کا اندرونی احوال

    کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ ملاقات میں سندھ میں اختیارات کو مزید نچلی سطح پر لے جانے کی یقین دہائی کرائی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے بلاول بھٹو کو اختیارات کو مزید نچلی سطح پر منتقلی کیلئے قائل کرلیا، سندھ کی حکمراں جماعت کے سربراہ بلاول نے کہا کہ پارٹی میں اختیارات کی مزید نچلی سطح پر منتقلی کا معاملہ سامنے رکھوں گا۔

    ایم کیوایم کا آصف زرداری کو ووٹ دینے کا اعلان

    ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹر فاروق ستار نے صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کو مزید اختیارات دینے کی بات کی ہے، فاروق ستار نے بلاول سے کہا کہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ نچلی سطح تک اختیارات منتقل کریں۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے ایم کیوایم رہنماؤں سے کے فور سمیت بڑے منصوبوں سے متعلق کاوشوں کا ذکر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ایم کیو ایم کے کنویئر خالدمقبول صدیقی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پہنچے اور ایم کیوایم سے آصف زرداری کیلئے ووٹ کی درخواست کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خالد مقبول صدیقی نے صدر مملکت کے لیے آصف زرداری کی حمایت کرتے ہوئے انہیں ووٹ دینے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی ہمارا اولین ہدف ہے جس کیلئے مل کر کام کریں گے۔

  • نگراں وزیرصحت کا نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان

    نگراں وزیرصحت کا نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان

    لاہور : نگراں وزیرصحت ڈاکٹر سعد نیاز نے نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ مقبول باقر نےمجھے کابینہ ممبران کے سامنے دھمکیاں دیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں کابینہ کے اجلاس میں تلخ کلامی کے بعد نگراں وزیرصحت ڈاکٹر سعد نیاز کا نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کااعلان
    کردیا۔

    نگراں وزیرصحت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مقبول باقر نےمجھے کابینہ ممبران کے سامنے دھمکیاں دیں، وکلاسےبات کر رہاہوں قانونی نوٹس دوں گا۔

    ڈاکٹرسعدنیاز کا کہنا تھا کہ میں نے آخری کابینہ اجلاس میں خامیوں کی نشاندہی کی تو وزیر اعلیٰ آگ بگولہ ہوگئے، میں نے کہا ہماری یہ ناکامیاں ہیں جو برداشت نہیں کی گئیں۔

    یاد رہے سندھ کی نگراں حکومت کا آخری اجلاس نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر کی زیر صدارت ہوا جس کا اختتام تلخیوں کے ساتھ ہوا تھا۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ دوران اجلاس نگراں وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر اور نگراں وزیر صحت سعد خالد نیاز میں ہونے والی زبانی توتو میں میں دھمکیوں تک جا پہنچی۔

    اجلاس کے دوران دونوں نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے، وزیر صحت نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ نگراں حکومت میں عوام کے لیے کچھ کروں لیکن مجھے وزیراعلیٰ نے کام نہیں کرنے دیا۔

    جس پر جسٹس (ر) مقبول باقر نے اس الزام کا جواب دیا تو دونوں جانب سے گرما گرمی اور شور شرابا ہوا جو ہاتھا پائی تک پہنچا اور دونوں نے کابینہ کے دیگر اراکین کے سامنے ایک دوسرے کو ’’تمھیں نہیں چھوڑوں گا‘‘ جیسی دھمکیاں بھی دیں۔

  • نگراں وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر صحت میں جھگڑا، ایک دوسرے کو دھمکیاں

    نگراں وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر صحت میں جھگڑا، ایک دوسرے کو دھمکیاں

    سندھ کی نگراں حکومت کے آخری اجلاس میں نگرانوں کے درمیان تلخیاں سامنے آ گئیں وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت نے ایک دوسرے کو دھمکیاں دے ڈالیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کی نگراں حکومت کا آخری اجلاس نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر کی زیر صدارت ہوا جس کا اختتام تلخیوں کے ساتھ ہوا۔ نگران آپس میں ہی لڑ پڑے اور ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے دھمکیاں دیں اور نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔

    ذرائع نے بتایا کہ دوران اجلاس نگراں وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر اور نگراں وزیر صحت سعد خالد نیاز میں ہونے والی زبانی توتکار ہاتھا پائی اور دھمکیوں تک جا پہنچی۔

    اجلاس کے دوران نگرانوں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔ وزیر صحت نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ نگراں حکومت میں عوام کے لیے کچھ کروں لیکن مجھے وزیراعلیٰ نے کام نہیں کرنے دیا۔

    ذرائع کے مطابق جسٹس (ر) مقبول باقر نے جب اس الزام کا جواب دیا تو دونوں جانب سے گرما گرمی اور شور شرابا ہوا جو ہاتھا پائی تک پہنچا اور دونوں نے کابینہ کے دیگر اراکین کے سامنے ایک دوسرے کو ’’تمھیں نہیں چھوڑوں گا‘‘ جیسی دھمکیاں بھی دیں۔

    ذرائع کے مطابق اس موقع پر نگراں کابینہ کے دیگر اراکین درمیان میں آئے اور دونوں کو عیلحدہ کر کے بیچ بچاؤ کرایا اور یوں معاملہ رفع دفع ہوا۔

  • اپوزیشن جماعتوں کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کا اعلان ، ضلع جنوبی میں دفعہ 144 نافذ

    اپوزیشن جماعتوں کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کا اعلان ، ضلع جنوبی میں دفعہ 144 نافذ

    کراچی : محکمہ داخلہ سندھ نے سندھ اسمبلی کے باہر اپوزیشن جماعتوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر ضلع جنوبی میں 30 روز کیلئے دفعہ ایک چوالیس نافذ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس کےموقع پر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے اعلان کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے ضلع جنوبی میں تیس روزکیلئے دفعہ ایک چوالیس نافذ کردی۔

    ،جس کے تحت چار یا اس سے زائد افراد کے اجتماع اورکسی قسم کےاحتجاج پر پابندی لگا دی گئی ہے، محکمہ داخلہ نے دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کیخلاف بھرپورکارروائی کی کی ہدایت کی ہے۔

    ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسمبلی اجلاس میں ممبران کوروکنےکی کوشش پرکارروائی ہوگی جبکہ انتظامیہ نے صبح سویرے سندھ اسمبلی جانے والے راستے بند کرنا شروع کردیئے ہیں۔

    حزب اختلاف کے احتجاج کے پیش نظر حفاظتی انتظامات سخت کر دئے گئے ہیں اور سندھ اسمبلی کی جانب جانےو الے راستوں کو محدود کیا جارہا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے اردو بازار سے سندھ اسمبلی جانے والا راستہ کنٹرینر لگا کر بند کردیا گیا ہے جبکہ دیگر راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کے انہیں بند کر دیا جائے گا۔

    دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے رات گئے ساؤتھ زون کے ڈی آئی جی اور ڈپٹی کمشنرسے ملاقات کی تھی ، ڈی آئی جی ساؤتھ زون اسد رضا نے بتایا تھا کہ ريڈزون ميں جلسے،جلوس پرمکمل پابندی ہے، تمام سیاسی رہنماؤں کو واضح کر دیا ساؤتھ زون سےباہرکوئی پابندی نہیں۔

    اسد رضا کا کہناتھا کہ ساؤتھ زون سےباہرجلسے،جلوس،احتجاج کی کوئی ممانعت نہیں، متعلقہ انتظامیہ کیساتھ مل کرمناسب جگہ کاانتحاب کريں، ریڈزون میں محکمہ داخلہ کی جانب سےدفعہ144نافذہے، احتجاج یاکسی نقصان پرتمام ذمہ داری سیاسی رہنماؤں پر ہوگی۔

  • سندھ اسمبلی کے نو منتخب ارکان آج حلف اٹھائیں گے

    سندھ اسمبلی کے نو منتخب ارکان آج حلف اٹھائیں گے

    کراچی : سندھ اسمبلی کے نو منتخب ارکان آج حلف اٹھائیں گے، اسپیکر آغا سراج درانی ارکان سے حلف لیں گے تاہم جی ڈی اے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے رکن حلف نہیں اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے ، نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی کی حلف برداری کے لئے ہونے والے اجلاس کی صدارت اسپیکر آغا سراج درانی کریں گے۔

    اجلاس میں نئے منتخب ارکان حلف اٹھائیں گے، اسپیکر آغا سراج درانی ارکان سے حلف لیں گے۔

    سندھ اسمبلی ممبران کے حلف اٹھانے کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا چناؤ ہوگا اور قائد ایوان کے انتخاب کے لئے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا، سندھ اسمبلی میں قائد ایوان پیپلز پارٹی جبکہ اپوزیشن لیڈر متحدہ قومی موومنٹ کا ہوگا۔

    سندھ اسمبلی کے ایوان کے لئے 130 جنرل نشستوں پر ارکان منتخب ہوتے ہیں ، جس کے بعد مخصوص نشستیں کا کوٹہ نکالا جاتا ہے، اس طرح سندھ اسمبلی کے ایوان میں 29خواتین جبکہ 9 اقلیتوں کی نشستوں کا اضافہ ہوتا ہے اور کُل ایوان 168 پر مشتمل ہوگا۔

    پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی کے 168ایوان میں سے 115 نشستوں ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان 36 نشستوں کے ساتھ دوسری بڑی جماعت ہوگی۔

    دوسری جانب الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جی ڈی اے نے اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا ہے،

    جی ڈی اے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جی ڈی اے،جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے رکن حلف نہیں اٹھائیں گے، ہم اس الیکشن کو نہیں مانتے، دھرنا کب تک جاری رہےگا یہ پتہ چلےگا۔ایک بات طے ہے ہم نئے الیکشن کی طرف جارہے۔

  • سندھ اسمبلی کیلیے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری

    سندھ اسمبلی کیلیے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ اسمبلی کیلیے خواتین اور اقلیتی نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا اور یوں صوبائی اسمبلی کا 16واں ایوان مکمل ہوگیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ اسمبلی میں خواتین کی 29 اور اقلیتوں کی 9 مخصوص نشستیں ہیں، خواتین کی مخصوص نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی کی 20 ارکان جبکہ اقلیتوں کی مخصوص نشستوں 6 ارکان منتخب ہوئے۔

    تاہم اقلیت کی ایک اور خواتین کی 2 نشستوں پر فیصلہ نہیں ہوا، سنی اتحاد کونسل میں شامل آزاد ارکان کی مخصوص نشستوں پر فیصلہ نہیں ہوا۔

    پیپلز پارٹی کی ہیرسوہو پانچویں مرتبہ سندھ اسمبلی رکن منتخب ہوئیں جبکہ ڈاکٹر کھٹو مل جیون چوتھی بار رکن منتخب ہوئے۔

    صوبائی اسمبلی میں جی ڈی اے ارکان کی تعداد 3 ہوگئی جبکہ پیپلز پارٹی کی سندھ اسمبلی میں 114 نشستیں ہوگئیں۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ اسمبلی میں خواتین کی 6 نشستیں ملی ہیں۔ ایم کیو ایم کی مخصوص نشستوں کے ساتھ اسمبلی میں 36 سیٹیں ہوگئیں۔

     

    سندھ اسمبلی کیلیے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری سندھ اسمبلی کیلیے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری سندھ اسمبلی کیلیے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری سندھ اسمبلی کیلیے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری

  • شیر افضل اور آصف زرداری میں رابطے کا انکشاف؛ پیپلز پارٹی کا اہم بیان آگیا

    شیر افضل اور آصف زرداری میں رابطے کا انکشاف؛ پیپلز پارٹی کا اہم بیان آگیا

    رہنما پاکستان تحریک انصاف شیر افضل مروت اور سابق صدر آصف علی زرداری میں رابطے کے انکشاف پر پاکستان پیپلز پارٹی نے وضاحتی بیان جاری کر دیا۔

    پیپلز پارٹی نے کہا کہ آصف علی زرداری نے گزشتہ روز کسی سے رابطہ نہیں کیا، وہ رابطہ کرتے تو سنجیدہ لوگوں کے ذریعے کرتے، انہوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کو پہلے حکومت بنانے کی بات کی تھی۔

    پیپلز پارٹی کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) کو واضح ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے، غیر سنجیدہ رہنماؤں کے بیانات پر ترجیح نہیں دی جائے۔

    آج شیر افضل مروت نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ رات آصف علی زرداری کی جانب سے رابطہ کیا گیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیح (ن) لیگ کے بجائے پی ٹی آئی ہے۔

    شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے کچھ لوگوں کے ذریعے رات گیارہ بجے رابطہ کیا، پیپلز پارٹی کے رابطے پر دستیاب پارٹی قیادت کو آگاہ کر دیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں رابطوں سے آگاہ کروں گا۔

  • سندھ کا نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ نام کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع

    سندھ کا نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ نام کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع

    عام انتخابات کے بعد وفاق سمیت چاروں صوبوں میں حکومت سازی کا عمل شروع ہو چکا سندھ کا نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا نام کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد اب وفاق سمیت چاروں صوبوں میں حکومت سازی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی تنہا اپنی حکومت بنانے کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل کر چکی ہے تاہم اب تک پی پی نے صوبے کی وزارت اعلیٰ کے لیے کسی کو نامزد نہیں کیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے نام کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع ہے اور اس عہدے کے لیے سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق صوبائی وزیر مراد علی شاہ سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق کچھ پی پی رہنماؤں کی فریال تالپور کو پہلی خاتون وزیراعلیٰ نامزد کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی چیئرمین بلاول بھٹو ایک بار پھر مراد علی شاہ کو ہی وزیراعلیٰ بنانا چاہتے ہیں اور نئے وزیراعلیٰ سندھ کا حتمی فیصلہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی باہمی مشاورت سے ہوگا۔

  • پیپلز پارٹی کے اکثریتی اراکین نے حکومت میں جانے کی مخالفت کر دی

    پیپلز پارٹی کے اکثریتی اراکین نے حکومت میں جانے کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی ) اجلاس میں اکثریتی اراکین نے حکومت میں جانے کی مخالفت کر دی۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی زیرِ صدارت سی ای سی کے دوسرے اجلاس میں اراکین کی مختلف رائے سامنے آئی۔ اکثریتی اراکین نے حکومت میں جانے کی مخالفت کی جبکہ بعض نے کی حمایت کی۔ سابق صدر کے قریب سمجھے جانے والے ساتھیوں نے حکومت میں جانے کی تجویز دی۔

    آصف زرداری نے کہا کہ آپ تمام اراکین اپنی اپنی رائے دے دیں، ہم سننا چاہتے ہیں کہ آپ لوگ کیا رائے رکھتے ہیں، آپ کی تجاویز کے بعد ہم حتمی فیصلہ کریں گے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ سی ای سی کے بعض اراکین نے پی ٹی آئی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی تجویز دی۔ تجویز میں کہا گیا کہ ہمیں (ن) لیگ کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بجائے تحریک انصاف کے ساتھ ملنا چاہیے، پی ٹی آئی سے بھی ہاتھ نہیں ملاتے تو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے۔

    ذرائع کے مطابق تجویز دی گئی کہ آنے والے وقت میں چیلنجز بہت ہیں عوام پر بوجھ پڑا تو سیاسی نقصان ہوگا، آئندہ بننے والی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنا ہے، اس معاہدے میں تاثر دیا جا رہا ہے کہ بہت مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، ڈھائی ڈھائی سال حکومت لینا درست عمل نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی سندھ اور بلوچستان میں اپنی حکومت بنائیں جبکہ وفاق میں اپوزیشن میں بیٹھیں۔

    بعض اراکین کی رائے تھی کہ پیپلز پارٹی کو بھی مینڈیٹ ملا ہے اگر حکومت بنا سکتے ہیں تو ہرج نہیں، حکومت میں جانے سے قبل دیکھیں کیا ہم اس صورتحال میں پر فارم کر سکتے ہیں؟، بلاول بھٹو وزیر اعظم بنے اور مشکل فیصلوں سے گزر گئے تو کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

  • الیکشن 2024: میں نئی سوچ کے ساتھ وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری

    الیکشن 2024: میں نئی سوچ کے ساتھ وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری

    اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں نئی سوچ کے ساتھ وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں۔

    نوٹ: الیکشن کی تمام رپورٹس، خبروں اور تجزیوں کیلیے لنک پر کلک کریں

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف نے میرے مناظرے اور موازنے کا چیلنج قبول نہیں کیا جس پر افسوس ہے، پوری دنیا میں وزیر اعظم و صدر کے امیدوار میڈیا کے سامنے پیش ہوتے ہیں، امیدوار ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں منشور سامنے رکھتے ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بارش کے بعد بھی میں مناظرے کیلیے تیار تھا، کراچی کے حوالے سے ان کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، حفیظ پاشا نے پاکستان کے تمام صوبوں کا موازنہ کیا جس میں سندھ پنجاب سے ہر شعبے میں آگے ہے، یہ سروے شہباز شریف کی کابینہ میں شامل وزیر کے شوہر نے کیا تھا۔

    متعلقہ: وزیراعظم کےعہدے کیلئے نہ صرف تیار ہوں بلکہ بہترین انتخاب ہوں، بلاول بھٹو

    انہوں نے کہا کہ اس ملک کو شہباز شریف کی طرح نہیں چلانا چاہتا، آصف علی زرداری اور ہم نے مل کر قوم کی مفاد میں شہباز شریف کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا تھا، آصف علی زرداری اُن کو وزیر عظم بنا رہے تھے، کرسی کے شوقین ہوتے تو اس وقت ہی کہتے اور وزیر اعظم بن جاتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ خلوص نیت کے ساتھ 16 ماہ پاکستان کے عوام کیلیے کام کیا، پاکستان کا کھویا ہوا مقام واپس لانے کیلیے بھرپور کوشش کی، ہم نے سمجھا تھا اپنے مورچے سنبھالیں گے ووٹ کو عزت دلائیں گے، میں نے خارجہ سطح پر دن رات کام کیا، ان کی نیت کچھ اور تھی  معاشی بحران کے حل میں بھی دلچسپی نہیں تھی۔

    ’یہ چاہتے ہیں کچھ بھی کر کے نواز کو چوتھی بار وزیر اعظم بنوانا ہے‘

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں کسی نہ کسی طرح حکومت میں آنا تھا، یہ چاہتے ہیں کچھ بھی کر کے نواز کو چوتھی بار وزیر اعظم بنوانا ہے، 8 فروری کے بعد میں جشن منا رہا ہوں گا، حکومت بنانے جا رہا ہوں گا، میاں صاحب کی اب وہ نیت نہیں کہ میں ان کے ساتھ اتحاد پر غور کروں۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اب مقابلہ (ن) لیگ کے شیر اور پیپلز پارٹی کے تیر میں ہے، 8 فروری کے دن ملک کی چابی عوام کے پاس ہے، عوام اپنے ووٹ کا درست استعمال کریں گے تو ہم شیر کا راستہ روکیں گے۔

    خصوصی گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ہم نے بہت زبردست انتخابی مہم چلائی ہے، پورے پاکستان کے عوام نے ہمیں زبردست رسپانس دیا، عوام کل بڑی تعداد ووٹ کاسٹ کرتے ہیں تو پرامید ہوں پیپلز پارٹی ہی جیتے گی، پیپلز پارٹی نے ثابت کیا کہ ہم واحد وفاقی جماعت ہے۔

    ’(ن) لیگ کو آدھا گھنٹہ نہیں ملا کہ کراچی آ کر مہم چلائے‘

    انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ عوام کو بتا رہی ہے کہ وہ صرف پنجاب کی جماعت ہے، اس نے چند حلقوں کے سوا کہیں مہم نہیں چلائی، اس نے کئی علاقوں میں نہ جا کر کیا پیغام دیا کہ وہ پاکستان کے عوام نہیں، اس نے یہ پیغام دیا کہ سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے عوام کا ووٹ نواز شریف کو نہیں چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کو آدھا گھنٹہ نہیں ملا کہ کراچی آ کر مہم چلائے، ملتان جنوبی پنجاب کا مرکز ہے (ن) لیگ نے وہاں کے عوام کو منہ تک نہیں دکھایا، بلوچستان میں سب مانتے ہیں زیادتی ہوئی ہے، بلوچستان پسماندہ ہے وہان (ن) لیگ نے مہم نہیں چلائی، ووٹ کے عزت کے نعرے والے 3 صوبوں کی عوام کے پاس نہیں گئے۔