Author: سنجے سادھوانی

  • کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں دہشت گردی کا خطرہ

    کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو شیڈیول بلدیاتی انتخابات میں دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس حکام شریک ہوئے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ کالعدم جماعت کی جانب سےدھماکوں کا تھریٹ آیا ہے جس پر الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز کی تعیناتی ناگزیر ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ انتظامات کرنے کو تیار ہیں لیکن سیکیورٹی رسک ہے۔ پولیس حکام نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کےمسائل ہیں کراچی اور حیدرآباد میں 63 ہزار پولیس اہلکار درکار ہیں نفری کی پولنگ میں تعیناتی سے شہروں میں نقص امن کاخدشہ ہے۔

    بلدیاتی انتخابات کے پیشِ نظر سندھ حکومت نے ہفتہ اور اتوار کو سندھ بھر کے اسکولز اور کالجز میں عام تعطیل کا فیصلہ کیا ہے۔

    کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن کے معاملے پر سندھ حکومت نے سرکاری دفاتر ہفتہ اور اتوار کو کھلے رکھنے کا حکم دیا ہے۔

    سندھ حکومت کی جانب سے ہدایت کی ہے کہ تمام عملہ اور افسران اگلے حکم تک دفاتر نہ چھوڑیں اور ساتھ ہی خلاف ورزی کرنے والے افسران کے خلاف سخت ایکشن کا انتباہ جاری کردیا ہے۔

  • کراچی، حیدرآباد اور دادو میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے، شرجیل میمن

    کراچی: سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا 15 جنوری ہونے والا دوسرا مرحلہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    اے آر وائی  نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    سندھ حکومت ذرائع کا بتانا ہے کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو خط لکھا جائے گا جبکہ سندھ بلدیاتی ایکٹ کی شق 10 کے تحت الیکشن کمیشن کو آج ہی خط لکھا جائے گا۔

    کراچی، حیدرآباد اور دادو میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہونگے شرجیل میمن

    صوبائی وزیر شرجیل میمن نے بتایا کہ ’وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے ہیں دادو اور میہڑ میں سیلاب کا پانی موجود ہے وہاں الیکشن نہیں ہوسکتے جبکہ ضلع دادو میں پانی کے مسائل پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ میں یوسیزسے متعلق نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے، صبح 11 بجے دوبارہ سندھ کابینہ کی میٹنگ ہوگی۔

    شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ہم نے اتحادی جماعتوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے بات کی ہے ایم کیو ایم نے بھی حلقہ بندیوں پر اعتراض کیے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ احتجاج کی دھمکی پر فیصلہ نہیں کیا ہے ایم کیو ایم کے مطالبے پر سندھ حکومت نے نوٹیفکیشن واپس لیا ہے، کراچی، حیدرآباد اور دادو میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے جبکہ سندھ کے باقی تمام اضلاع میں معمول کے مطابق انتخابات ہوں گے۔

  • بلدیاتی الیکشن سے متعلق سندھ کابینہ کا اجلاس بے نتیجہ ملتوی

    سندھ کابینہ کراچی بلدیاتی الیکشن سے متعلق کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔ اجلاس صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ کراچی اور حیدر آباد میں اتوار 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی اہم بیٹھک وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوئی جس کی صدارت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کی۔ اجلاس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا جس پر کابینہ اجلاس صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    دوسری جانب بلدیاتی الیکشن کے لیے پولیس اہلکاروں کی اندرونِ سندھ سے کراچی اور حیدر آباد روانگی روک دی گئی ہے۔ انتخابی عملہ، پولیس افسران اور ضلع انتظامیہ کو پریشانی لاحق ہوگئی اور وہ حتمی ہدایات کے منتظر ہیں۔

    کراچی اور حیدر آباد سکیورٹی کے لیے 63 ہزار اہلکار درکار ہیں۔ میرپور خاص، سکھر ، لاڑکانہ اور شہید بینظیر آباد سے پولیس اہلکار بلائے گئے ہیں تاہم ان کی روانگی روک دی گئی ہے۔

  • بلاول بلدیاتی الیکشن کے خواہاں، زرداری کشمکش کے شکار

    کراچی: ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے آصف علی زرداری ایم کیو ایم اتحاد کے باعث کشمکش کے شکار ہو گئے ہیں، جب کہ ان کے صاحب زادے بلاول بلدیاتی الیکشن کے خواہاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن کے سلسلے میں آج کا دن اہمیت اختیار کر گیا ہے، ایم کیو ایم دھڑوں کی جانب سے کراچی میں حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کے ساتھ پیپلز پارٹی نے قانونی سطح پر مشاورت شروع کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ الیکشن کے انعقاد کے حکم پر عدلیہ میں کیا جواب دیا جائے؟ اور اس کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کو بھی کیسے راضی رکھا جائے؟

    اس سلسلے میں مشترکہ دوستوں نے رابطے تیز کر دیے ہیں، اور بیچ کا راستہ نکالنے کے مشورے دیے جا رہے ہیں، سندھ حکومت کو بھی پارٹی قیادت کے حتمی جواب کا انتظار ہے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ عدالت میں جواب پارٹی قیادت کی ہدایت پر جمع کرایا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری بلدیاتی الیکشن چاہتے ہیں، جب کہ سابق صدر آصف زرداری ایم کیو ایم اتحاد کے باعث کشمکش کا شکار ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی کابینہ کے اہم وزرا اس سلسلے میں مشاورت کر رہے ہیں کہ الیکشن میں جانا ہے یا کوئی اور راستہ اپنانا ہے، اس سلسلے میں آج ہی کوئی فیصلہ طے کر دیا جائے گا۔

  • زرداری سے ملاقات کے بعد بلوچستان کے اہم سیاسی رہنما پی پی میں شامل

    سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد بلوچستان کے اہم سیاسی رہنماؤں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

    اس حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پی پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد بلوچستان کے اہم سیاسی رہنماؤں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والوں میں سردار فتح حسنی، سابق صوبائی وزرا نواب زادہ گزین مری، طاہر محمود، جمال رئیسانی، میر فرید رئیسانی، میر عبداللہ راہیجا اور میر اللہ بخش رند شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ علی مدد جتک، حاجی ملک گورگیج، نور احمد بنگلزئی، ظہور بلیدی بھی پیپلز پارٹی کے قافلے کا حصہ بن گئے ہیں۔ آصف زرداری نے پارٹی میں شامل ہونے والے تمام سیاسی رہنماؤں کو مبارکباد پیش کی ہے۔

    آصف زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک تاریخی رشتہ ہے اور پی پی نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کیلیے حقیقی جدوجہد کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمان کے بعد آصف زرداری کی بلوچستان میں انٹری

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سیاست میں پیپلز پارٹی مضبوط ترین فریق ہے اور پی پی صوبے کے عام آدمی کے حقوق کے لیے جدوجہد پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

  • بلاول بھٹو بلدیاتی الیکشن کرانے کے معاملے پر ڈٹ گئے

    کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو شیڈول بلدیاتی الیکشن کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین مقررہ تاریخ پر انتخابات کرانے پر ڈٹ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت ہوا جس میں 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں شیڈول بلدیاتی الیکشن پر بحث کی گئی۔

    اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری طے شدہ شیڈول پر کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے معاملے پر ڈٹ گئے اور کہا کہ 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن ہر صورت ہونے چاہئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شریک اراکین کو بریفنگ دی گئی کہ کراچی اور حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہے۔ آئینی اور قانونی فرائض سے روکنے والوں کی بلیک میلنگ میں نہ آیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی کا ایم کیو ایم کی بلیک میلنگ میں نہ آکرساتھ چلنے کا فیصلہ کیا گیا اور کراچی و حیدرآباد کی میئر شپ جیتنے کے لیے ہر سطح پر مہم چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی وحیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے بلدیاتی الیکشن کے لیے پختون آبادی میں پی پی خیبرپختونخوا کے اراکین کو انتخابی مہم چلانے کی ہدایت کی۔

     

  • ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد کیا کیا ‘فوائد’ ملے؟ پیپلز پارٹی نے تفصیلات شیئر کردیں

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد ملنے والے فوائد کی تفصیلات شیئر کردی اور کہا کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش لگایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم رویے کی شکایت وفاق اور مشترکہ دوستوں سے کردی اور ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد ملنے والے فوائد کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔

    ذرائع پیپلزپارٹی نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب کا استعفیٰ ایم کیو ایم کے کہنے پر لیا گیا اور کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش لگایا گیا جبکہ تین اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کے لگائے گئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کارکنان کی واپسی میں صوبائی حکومت نے کردار ادا کیا ، پبلک سروس کمیشن میں ایم پی اے جاوید حنیف نے بھائی کو ممبر بنوایا ، عارف حنیف اور عبدالمالک غوری ایم کیو ایم سفارش پر ممبربنائے گئے۔

    پیپلزپارٹی کے ذرائع نے کہا کہ رابطہ کمیٹی ارکان محمد شریف، شکیل احمد کورنگی ،شرقی کے ایڈمنسٹریٹر لگے جبکہ پیپلز پارٹی سفارش پر ایم کیو ایم 6ارکان کو وفاق میں اہم عہدے دیئے گئے۔

    پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری سفارش پر امین الحق اور فیصل سبزواری وفاقی وزیر بنائے گئے جبکہ ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی ابوبکر ، کشور زہرہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین اور ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی اُسامہ قادری ،صابر قائم خانی پارلیمانی سیکریٹری ہیں۔

    ایم کیو ایم سفارش پر صادق افتخار وزیر اعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا جبکہ کراچی،حیدرآباد میں ایم کیو ایم کی سفارش پر افسران تعینات کئے گئے۔

    صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کی اسکیم شامل کی گئیں ، اس کے علاوہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ایم کیو ایم کے کہنے پر لگایا گیا جبکہ کراچی واٹر بورڈ میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے رشتے داراہم پوسٹنگ پر رہے۔

  • ’آپ بڑے ہیں راستہ نکالیں‘ بلاول ہاؤس اجلاس میں گورنر سندھ کی زرداری سے اپیل

    کراچی: بلاول ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، اجلاس میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر پی پی نے قانونی مسئلہ پیش کیا تو گورنر سندھ نے آصف زرداری سے کہا ’آپ بڑے ہیں کوئی راشتہ تلاش کریں۔‘

    تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اہم اجلاس کا احوال سامنے آ گیا ہے، بلاول ہاؤس کے اجلاس میں کراچی کے بلدیاتی انتخابات ممکنہ نتائج پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں لیگی وفد نے رائے دی کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی جیت کا راستہ روکنا چاہیے، وفاقی وزرا نے کہا پی ڈی ایم اتحادی جماعتیں اختلافات ختم کریں ورنہ وفاق پر اثر پڑے گا۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف تھا کہ وہ موجودہ حلقہ بندیوں کے ساتھ الیکشن لڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ایم کیو ایم رہنماؤں نے کہا موجودہ حلقہ بندیوں سے سیاسی مستقبل کو نقصان پہنچے گا۔

    تاہم پی پی قانونی ٹیم کی رائے تھی کہ حلقہ بندیوں کی تبدیلی ممکن نہیں، ان سے چھیڑ چھاڑ پر معاملہ عدالت جائے گا۔ لیکن ایم کیو ایم رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کا مسئلہ قانونی نہیں سیاسی ہے۔

    گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے اپیل کی کہ ’آپ بڑے ہیں ہمارے لیے راستہ تلاش کریں، پارلیمان میں طاقت ہے آپ حلقہ بندیاں نئی کریں۔‘

    آصف زرداری نے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم سے پرانا تعلق ہے، میں چاہتا ہوں ایم کیو ایم مضبوط ہو۔

  • الیکشن کمیشن کے حکم پر سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹا دیا

    کراچی: الیکشن کمیشن کے حکم پر سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے مختلف شہروں میں لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز کو عہدوں سے تاحکم ثانی ہٹا دیا، 45 بلدیاتی افسران کے نوٹیفکیشن بھی تاحکم ثانی روک دیے گئے۔

    الیکشن کمیشن نے تین بلدیاتی کونسلز کے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے، ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹریٹرز کے خلاف پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

    ذرائع سندھ حکومت نے کہا ہے کہ ڈی ایم سی شرقی کے ایڈمنسٹریٹر محمد شکیل احمد، ڈیم ایم سی کورنگی کے ایڈمنسٹریٹر محمد شریف اور ایڈمنسٹریٹر حیدرآباد محمد فاروق کو تاحکم ثانی عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تینوں ایڈمنسٹریٹرز ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگائے گئے تھے۔

  • پی پی اور ایم کیو ایم میں ڈیڈ لاک برقرار، اجلاس بے نتیجہ ختم

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والا اجلاس بے نتیجہ رہا ، دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول ہاؤس میں ہونے والا ایم کیو ایم کے تحفظات سے متعلق اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں سے مشروط کردیے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ہمیں بلدیاتی حلقہ بندیوں پرشدید تحفظات ہیں، نئی حلقہ بندیوں کے بغیرالیکشن ہوئے تو ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کا وفد بلاول ہاؤس سے روانہ ہوکر گورنر ہاؤس پہنچ گیا، گورنر ہاؤس میں ایم کیو ایم وفد اور گورنر کی اہم ملاقات ہوگی، ملاقات میں آج ہونے والی مشاورت پر گفتگو ہوگی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ایک سے دو روز میں ایک اور مشاورتی اجلاس ہونے کا قوی امکان ہے۔

    قبل ازیں لدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات پر بلاول ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ موجود تھے۔

    جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری، کنوینئر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر وفاقی وزراء اور ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

    مزید پڑھیں : بلدیاتی انتخابات ترامیم، ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی سے دوٹوک بحث کا فیصلہ

    اجلاس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کی 73 یوسیز کی حلقہ بندیاں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ پیپلزپارٹی کی قانونی ٹیم کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے کم از کم 4 ماہ درکار ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے کہا کہ صرف کراچی میں حلقہ بندیوں کی تبدیلی سے عدالتی مقدمات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے اجلاس سے قبل یہ اشارہ دیا تھا کہ اگر تحفظات دور نہ کیے گئے تو وفاقی حکومت سے علیحدگی بھی اختیار کی جاسکتی ہے جس کے بعد ن لیگ حرکت میں آگئی تھی۔