Author: سنجے سادھوانی

  • این آئی سی وی ڈی میں نئے یونٹ کے قیام کی لاگت پونے دو ارب سے 10 ارب تک کیسے پہنچی؟

    این آئی سی وی ڈی میں نئے یونٹ کے قیام کی لاگت پونے دو ارب سے 10 ارب تک کیسے پہنچی؟

    کراچی: این آئی سی وی ڈی میں بچوں کے لیے ایک نئے یونٹ کے قیام کی لاگت پونے دو ارب سے 10 ارب تک کیسے پہنچی؟ انکوائری کا حکم دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی سی وی ڈی میں پیڈز کارڈیک یونٹ کا قیام 8 سال میں نہ ہو سکا، وزیر اعلیٰ سندھ نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے، انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق 2016 میں پیڈز کارڈیک یونٹ منصوبے کی ابتدائی لاگت 1 ارب 74 کروڑ روپے تھی، اگلے سال منصوبے کے لیے رقم 2 ارب 75 کروڑ روپے مختص کی گئی، لیکن منصوبہ 8 سال میں مکمل نہ ہو سکا، اور بجٹ بڑھتے بڑھتے 10 ارب روپے پر پہنچ گیا۔

    انڈس اسپتال کورنگی کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ منصوبے کا بجٹ 9 ارب 92 کروڑ کیوں کر ہوا؟ تحقیقات کر کے رپورٹ دی جائے۔ واضح رہے کہ این آئی سی وی ڈی کراچی میں پیڈز وارڈز میں 300 بیڈ قائم کرنے تھے۔

  • کراچی ایئر پورٹ پر چینی شہریوں پر حملے میں ملوث ملزمان سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی قائم

    کراچی ایئر پورٹ پر چینی شہریوں پر حملے میں ملوث ملزمان سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی قائم

    کراچی : ایئر پورٹ کے قریب خودکش حملے کے ملزمان سے تفتیش کیلئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایئرپورٹ پر چینی شہریوں کے حملے میں ملوث ملزمان سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی قائم کردی گئی ، گرفتار ملزم محمد جاوید ولد لال محمد اور گل نساء دختر کریم جان سے 8 رکنی جے آئی ٹی تفتیش کرے گی۔

    ڈپٹی انسپیکٹر جنرل سی ٹی ڈی کو جے آئی ٹی کا چیئرمین بنادیا گیا ہے، تینوں حساس اداروں ، رینجرز ، اسپیشل برانچ ، کراچی پولیس اور ایف آئی اے افسران جے آئی ٹی میں شامل ہیں۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے جے آئی ٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جار ی کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی کو 15 روز میں دونوں ملزمان سے تفتیش کرکے رپورٹ محکمہ داخلہ کو پیش کرے گی ، جے آئی ٹی کسی بھی تحقیقاتی ادارے سے مدد لے سکتی ہے۔

    یاد رہے دہشت گردی کا واقعہ چھ اکتوبر کو پیش آیا تھا۔ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر خوفناک دھماکے میں تین دو چینی باشندوں سمیت تین ہلاک جبکہ چار پولیس اور دو رینجرز اہلکاروں سمیت سترہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 2خودکش حملہ آوروں سمیت 6 دہشت گردوں کو گرفتار کیا تھا۔

    گرفتار ہونے والوں میں کراچی ایئرپورٹ سگنل پرچینی انجینئرزپرخود کش حملےکا ماسٹرمائنڈ بھی شامل ہیں ، جسے وندر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • سرکاری ملازمین  ہوشیار ہوجائیں!

    سرکاری ملازمین ہوشیار ہوجائیں!

    کراچی : سرکاری ملازمین ہوشیار ہوجائیں! اب کتنے روپے نقد ہیں، کتنی مالیت کے کاروبار ہیں،کتنی قیمتی جائیداد ہیں سب بتانا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی ، اس حوالے سے مراسلہ جاری کردیا۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ گریڈ 17 سے 22 تک افسران سالانہ اثاثوں کی تفصیلات دینےکےپابند ہوں گے ، آئندہ 60 روزمیں اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ محکموں کےذریعےجمع کرائی جائے۔

    سندھ سول سرونٹ رول 13 ، 2008 کے تحت تفصیلات طلب کی گئیں ،کتنے روپے نقد ہیں، کتنی مالیت کے کاروبار ہیں،کتنی قیمتی جائیداد ہیں سب بتانا ہوں گی۔

    مراسلے میں مزید کہا گیا کہ سرکاری افسران کا ڈیٹا سندھ حکومت اپنے پاس محفوظ رکھے گی،اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنیوالے سرکاری افسران کیخلاف کارروائی ہوگی۔

  • بلاول بھٹو کا وزیر اعظم سے ملاقات سے انکار

    بلاول بھٹو کا وزیر اعظم سے ملاقات سے انکار

    اسلام آباد: حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ حالات میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ بلاول بھٹو کی تنقید کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے ملاقات کی درخواست کی گئی تھی۔ حکومت نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔

    بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت اور وزیر اعظم شہباز شریف سے مذاکرات کیلیے کمیٹی تشکیل دی۔

    انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میرا حکومت سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے، میرے ووٹرز اور ہماری صوبائی حکومتوں کی مسلم لیگ (ن) سے شکایات ہیں۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب اور خیبر پختونخوا افسران اور انتظامی امور میں ہمیں نظر انداز کر رہی ہے، اتحاد میں طے ہوا تھا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انتظامی معاملات میں پیپلز پارٹی بھی حصہ دار ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) دونوں صوبوں کے معاملات میں ہمارے گورنرز سے مشاورت نہیں کر رہی، سندھ اور بلوچستان کے پی ایس ڈی پی منصوبوں پر پیپلز پارٹی کو تحفظات ہیں۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہماری کمیٹی میں 2 وزرائے اعلیٰ اور 2 گورنرز شامل ہیں، وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کمیٹی سے ملاقات کر کے خدشات دور کریں، حکومت ہمارے ورکرز اور ووٹرز کے مطالبات نظر انداز کر رہی ہے اس پر حیرانی ہے۔

  • آئی بی اے کراچی کے انکار کے بعد ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ اب کون سا ادارہ  لے گا؟ اہم خبر آگئی

    آئی بی اے کراچی کے انکار کے بعد ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ اب کون سا ادارہ لے گا؟ اہم خبر آگئی

    کراچی : آئی بی اے کراچی کے انکار کے بعد ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ اب کون سا ادارہ لے گا؟ اس حوالے سے فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ 18-2017ء سے لیا جا رہا ہے، صوبہ سندھ میں کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ، سکھر اور لاڑکانہ میں ٹیسٹ لیا جاتا ہے تاہم پیپر لیک ہونے کا مقدمہ ہائی کورٹ میں گیا۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپر لیک ہونا صرف بدنامی نہیں ہے بلکہ بچوں کا مستقبل بھی خراب ہوتا ہے، مجھے میڈیکل  سمیت تمام ٹیسٹ میں شفافیت چاہئے۔

    کابینہ اجلاس کو بتایا گیا کہ آئی بی اے کراچی میڈیکل میں داحلے کا ٹیسٹ نہیں کرنا چاہتی، آئی بی اے سکھر پورا ٹیسٹ کروائے گی، چھ ہفتوں کے اندر ٹیسٹ ہوجائے گا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے آئی بی اے سکھر کے ٹیسٹ کے لئے 232.1 ملین روپے کی منظوری دے دی۔

    مزید پڑھیں : آئی بی اے کراچی نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کرانے سے معذرت کرلی

    یاد رہے سندھ ہائیکورٹ میں میڈیکل کالجز میں داخلے کے ٹیسٹ میں مبینہ بے قاعدگیوں کیخلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ 200 میں سے 160 سے زائد سوالات سوشل میڈیا پر تھے، استدعا ہے کہ میڈیکل کالجز میں داخلے کے نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے اور داخلہ ٹیسٹ کا پرچہ لیک ہونےکی تحقیقات جےآئی ٹی سے کرائی جائے۔

  • وعدہ خلافی اور مشاورت سے فرار پر بلاول بھٹو  حکومت سے ناراض

    وعدہ خلافی اور مشاورت سے فرار پر بلاول بھٹو حکومت سے ناراض

    کراچی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے حکومت کی جانب سے وعدہ خلافی پر بطور احتجاج جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وعدوں سے مکرنے اور مشاورت سے فرار پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو حکومت سے ناراض ہوگئے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے بطوراحتجاج گزشتہ ہفتے جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لیا، بلاول نے کہا حکومت نے جوڈیشل کمیٹی میں مساوی نمائندگی کے وعدے کو پورا نہیں کیا۔

    ذرائع نے بتایا حکومت کے ساتھ پی پی کے مستقبل کا فیصلہ اب سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی، بلاول وطن واپسی پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے، جس میں اہم فیصلے کیے جائیں کے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ کے آخر میں وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی۔

    دونوں رہنماوں نے ملاقات میں 27ویں آئینی ترمیم کیلیے پارلیمنٹ کو متحرک کرنے اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کو پہلے سے آن بورڈ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • حکومت آئین کے آرٹیکل 63اے کی تبدیلی سے پیچھے ہٹ گئی

    حکومت آئین کے آرٹیکل 63اے کی تبدیلی سے پیچھے ہٹ گئی

    حکومت 26ویں آئینی ترامیم میں آئین کے آرٹیکل 63اےکی تبدیلی سے پیچھے ہٹ گئی۔

    وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بالآخر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ (ایوان بالا) میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کر دیا۔

    چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت اجلاس جاری ہے جس میں حکومتی بینچوں پر 44 اراکین موجود ہیں جبکہ اپوزیشن بینچوں پر اراکین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    سینیٹ میں پیش کئے گئے ترمیمی بل میں 63اے کی ترمیم شامل نہیں ہے۔ مجوزہ ترامیم میں آرٹیکل 63اے کی ترمیم شامل تھی۔
    حتمی ڈرافٹ میں آئین کے آرٹیکل 63اے کی ترمیم شامل نہیں ہے۔ پہلے حکومتی تجویز تھی کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ووٹ گنا جائے گا۔

    اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عجلت میں 19ویں ترمیم لائی گئی، کمیشن کا جھکاو ایک ادارے کی طرف رہا، ججز کی تقرری پر پاکستان بار کونسل نے بھی مطالبہ کیا، تجویز کیا گیا کہ متعلقہ آرٹیکل میں ترمیم کی جائے۔

    وزیر قانون نے کہا کہ جو دیشل کمیشن 4 سینئر ججز اور 4 اراکین پارلیمنٹ ہوں گے، چیف جسٹس اور آئینی بنچ کمیشن کے ممبر بھی ہوں گے، 2 ممبر سینیٹ اور 2 ممبر قومی اسمبلی سے ہوں گے، ہائیکورٹ میں صوبوں کی نمائندگی بھی ہوگی۔

    انہوں نے بتایا کہ آئینی بینچوں کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو ہوگا، جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے 4 سینئر جج ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں ممبران پارلیمنٹ بھی ہوں گے۔

  • پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کامعاملہ کل تک مؤخر کردیا گیا ہے، پی ٹی آئی کا جواب موصول ہونے کے بعد کل قوم کو آگاہ کریں گے۔

    بلاول بھٹو کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے اور پی پی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا جس کے بعد لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ بھی اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔

    مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جو ابتدائی مسودہ تھا ہم نے اس کو مسترد کیا تھا اس میں چندنکات پراعتراض تھا،

    اس وقت ہمارے درمیان کسی خاص نکتے پرکوئی اعتراض نہیں ہے، ہم نےپی ٹی آئی کو بھی مشاورتی عمل میں ساتھ رکھا، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت سے پی ٹی آئی کو بھی آگاہ رکھا،

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ جو ہماری طرف سے مکمل ہوا، آخری ڈرافٹ بھی تیار کرلیا،

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت جاری رہی، پی ٹی آئی کی قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی تائید سے منظوری کو مشروط کیا، مجھ تک بانی پی ٹی آئی کے مثبت رویے کا پیغام پہنچایا گیا۔

    سربراہ کے یو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ضرورت تھی کہ اپنے سینئرپارلیمنٹیرینز اور ذمہ داران سے مشاورت کریں، کل تک کا انتظارکررہے ہیں جوصورتحال سامنے آئےگی قوم کوآگاہ کرینگے۔

    یقین ہے کہ مولانا پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، بلاول 

    اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، پی ٹی آئی کے جن نکات پر تحفظات تھے وہ ترامیم میں شامل نہیں ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارا متفقہ مسودہ خود ایوان میں پیش کریں، چاہتا ہوں کہ تمام جماعتوں کے اتفاق سے آئینی ترامیم ہوں۔

  • مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    اسلام آباد : جے یو آئی کے رہنما مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم آج بروز اتوار پیش کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی اراکین کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    اس حوالے سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر جاکر ان سے ملاقات کی۔

    آخری اطلاعات تک اسحاق ڈار، محسن نقوی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوچکے ہیں ،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سےچلے گئے۔

    جے یو آئی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس صبح تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے، جس کے بعد ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈاراور وزیرداخلہ محسن نقوی مشاورت کے لئے روانہ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر موجود ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول مولانا کو راضی کرکے آئینی ترامیم کی حمایت کا اعلان کرانا چاہتے ہیں۔

    مولانافضل الرحمان اور بلاول بھٹو کچھ دیربعد میڈیاسےمشترکہ گفتگو کرینگے، بلاول بھٹو کے سیکیورٹی اسٹاف نے میڈیا گفتگو سے متعلق صحافیوں کو آگاہ کیا ہے۔

  • مولانا نہ بھی مانے تو آج ہی ترمیم پیش کی جائے گی، حکومت اور اتحادیوں کا فیصلہ

    مولانا نہ بھی مانے تو آج ہی ترمیم پیش کی جائے گی، حکومت اور اتحادیوں کا فیصلہ

    حکومت اور اتحادیوں نے مولانا فضل الرحمان کے نہ ماننے پر بھی آج ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہیں اگر مولانا نہ بھی مانے تو آئینی ترمیم آج ہی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں یش کی جائے گی۔

    علاوہ ازیں مولانا سے پی ٹی آئی کے وفد کی ملاقات جاری ہے، وفد میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور سلمان اکرام راجہ شامل ہیں۔

    صدر زرداری سے کچھ دیر بعد مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوگی جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو بھی شریک ہوں گے۔

    قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کا وقت پھر تبدیل کردیا گیا ہے، قومی اسمبلی اجلاس رات سارھے نو بجے جبکہ سینیٹ کا اجلاس اب 8 بجے ہوگا۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کو آئینی مسودے کے کن نکات پر اعتراض ہے یہ اے آر وائی نیوز سامنے لے آیا ہے۔

    مولانا نے 2028 تک سود فری ریاست بنانے کے لیے آرٹیکل 38 میں ترمیم کی تجویز دی ہے، پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے جو بل منظور کیا اس میں آرٹیکل 38 کی ترمیم شامل نہیں۔

    جے یو آئی کی آرٹیکل 38 میں موجودہ ذیلی آرٹیکل ایف کو ذیل میں تبدیل کرکے ترمیم کی تجویز ہے، ہر قسم کے سود سے پاک اسلامی مالیاتی نظام متعارف کروائے جائیں۔

    جمعیت علمائے اسلام کی آئین کے آرٹیکل 70 ون میں مزید شق شامل کرنے کی تجویز ہے جبکہ آرٹیکل 70 مزید شق شامل کرنے کی تجویز خصوصی کمیٹی کے منظور کردہ بل میں شامل نہیں۔

    جے یو آئی نے کسی بھی ایوان میں بل پیش کرنے پر نقل اسلامی نظریاتی کونسل کو غور، رائے کے لیے بھیجنے کی تجویز دی ہے۔