Author: سحرش کھوکھر

  • ملیریا اور پیٹ کے دیگر امراض میں خطرناک حد تک اضافہ

    ملیریا اور پیٹ کے دیگر امراض میں خطرناک حد تک اضافہ

    کراچی : اندرون سندھ کے بیشتر علاقوں میں گیسٹرو، ملیریا اور پیٹ کے دیگر امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بدین کے علاقے تلہار میں ملیریا اور پیٹ کی بیماریاں بہت تیزی سے پھیلنے لگیں، اسپتال مریضوں سے بھر گئے۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیریا کے 355 ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں سے 62 میں ملیریا کی تشخیص ہوئی۔

    اس کے علاوہ تلہار میں گزشتہ ہفتے کے دوران گیسٹرو کے 116 مریض رپورٹ ہوئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔

    تعلقہ اسپتال کے ایم ایس نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ صفائی کی انتہائی ناقص صورتحال کے باعث اور گندے پانی کے استعمال سے یہ بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

    انہوں نے شہریوں کو ہدایات دیں کہ پینے کا پانی ابال کر استعمال کریں اور ساتھ ہی گھروں میں مچھروں سے بچاؤ کیلیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ ملیریا ایک مچھروں سے پھیلنے والی بیماری ہے جو انسانوں میں پلازموڈیم نامی جراثیم کی وجہ سے ہوتی ہے۔

    یہ بیماری "مادہ انفوفیلس” نامی مچھر کے ذریعے پھیلتی ہے جب وہ کسی انفیکٹڈ شخص کو کاٹتا ہے اور پھر کسی صحت مند شخص کو کاٹتا ہے، اس طرح بیماری منتقل کرتا ہے۔

    ملیریا سے بچنے کے لیے مچھروں کے کاٹنے سے بچاؤ ضروری ہے، جس کے لیے مچھر مار اسپرے استعمال کرنا، جسم کو ڈھانپنے والے کپڑے پہننا، مچھروں کے جال استعمال کرنا اور اپنے گھر کے اردگرد پانی جمع نہ ہونے دینا شامل ہے۔

    علاوہ ازیں روٹری انٹرنیشنل کے وفد نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں 8 لاکھ سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں۔

    پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر اسلام آباد کے دورے کے دوران میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ پولیو مہم کے دوران تقریباً 100 پولیو ورکرز اور سیکیورٹی اہلکار اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔

  • ترجمان سندھ حکومت کی  وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل

    ترجمان سندھ حکومت کی وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل

    سکھر : ترجمان سندھ حکومت اور میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ نے سندھ کے وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے وکلاسےدھرناختم کرنےکی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وکلابرادری دھرنوں کو فی الفور ختم کرے، راستے کھولے، راستے بلاک ہونے سے تجارت متاثر ہو رہی ہے، معیشت کو خطرات لاحق ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مویشی راستوں میں پھنسےہوئےہیں،ان کی جانوں کوخطرہ ہے، ادویات اور ایندھن کی سپلائی رکی ہوئی ہے، ہرقسم کی زرعی اجناس اور تجارت رکی ہوئی ہے۔

    بیرسٹر ارسلان نے کہا کہ وہ چیز ڈی نوٹیفائی ہوتی ہےجس کانوٹیفکیشن جاری ہو، کینالوں کاکبھی نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں ہوا، کینالوں کی ڈی نوٹیفکیشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ایک تجویز تھی،جوایکنک اورسی سی آئی جیسے متعلقہ فورمز سے منظور ہی نہیں ہوئی ، کینالوں کا مسئلہ حل ہو چکا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو نے جمہوری طریقے سے سندھ کا مقدمہ لڑا، بات واضح ہو گئی ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر یہ کینالز نہیں بنیں گے۔

    ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ اس وقت مودی پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے، سرحدوں پر مسائل کا سامنا ہے، ہمیں مل کر پاکستان کی جنگ لڑنی ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کینال منسوخی کی رسمی کارروائی سی سی آئی اجلاس میں پوری ہو جائے گی۔

  • سندھ میں کپاس، گنے اور دھان کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ

    سندھ میں کپاس، گنے اور دھان کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ

    کراچی: دریائے سندھ میں سکھر اور کوٹری بیراج پر پانی کی قلت برقرار ہے، جس سے صوبے میں کپاس، گنے اور دھان کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی قلت برقرار ہے، جس سے سندھ کے زراعتی شعبے پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، محکمہ آب پاشی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1420.7 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ پانی کی آمد 39300 کیوسک اور اخراج 20000 کیوسک ہے۔

    کابل ندی سے دریائے سندھ میں 31600 کیوسک پانی آ رہا ہے، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 24860 کیوسک جب کہ اخراج صرف 6630 کیوسک ہے، جب کہ یہاں پانی کی ضرورت 28855 کیوسک ہے، اسی طرح سکھر بیراج پر پانی کی قلت 37 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے۔


    پاکستانی صنعتوں کی پیداوار میں کمی آ گئی


    دوسری جانب کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 4365 کیوسک اور اخراج صرف 190 کیوسک ہے، جہاں ضرورت 6800 کیوسک ہے، یوں قلت 36 فی صد تک جا پہنچی ہے، سندھ کے تینوں بڑے بیراجوں پر پانی کی مجموعی ضرورت 35655 کیوسک ہے، جب کہ موجودہ دستیابی صرف 27799 کیوسک ہے، جو کہ 22.03 فی صد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

    نہری نظام پر بھی پانی کی قلت کے اثرات نمایاں ہو چکے ہیں، روہڑی کینال کو 12500 کیوسک کی بجائے صرف 8000 کیوسک، نارا کینال کو 12600 کیوسک کی جگہ 8000 کیوسک، جب کہ خیرپور ایسٹ اور ویسٹ کینال کو بالترتیب 1220 اور 1010 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو زرعی پیداوار اور پینے کے پانی کی فراہمی میں شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

  • سکھر اور روہڑی کے درمیان 300 فٹ بلندی پر واقع تاریخی مزار کس کا ہے؟

    سکھر اور روہڑی کے درمیان 300 فٹ بلندی پر واقع تاریخی مزار کس کا ہے؟

    سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر اور اس کے جڑواں روہڑی کے درمیان ایک ایسی روحانی وادی موجود ہے جہاں 300 فٹ بلندی پر تاریخی مزار واقع ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ سحرش کھوکھر کے مطابق سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے جڑواں شہر روہڑی کے قریب، ایک ایسی روحانی وادی موجود ہے جہاں عقیدت اور سچائی کے چراغ صدیوں سے روشن ہیں۔

    یہ جگہ پیر سید شاہ مقصود علی شاہ کے دربار کے نام سے مشہور ہے، جو ایک 300 فٹ ببلند پہاڑی پر واقع ہے اور مزار تک جانے کے لیے دو راستے ہیں۔

    ایک راستہ قدرے آسان جو سیڑھیوں کے ذریعے جاتا ہے اور زائرین کو مزار تک پہنچنے کے لیے تقریباً 150 سیڑھیاں چڑھنی پڑتی ہیں۔

    تاہم دوسرا راستہ دشوار گزار اور پتھریلا ہے جس کھائیوںکے درمیان سے گزرتا اور انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

    یہ درگاہ صرف ایک زیارت گاہ نہیں بلکہ روحانیت، محبت اور عوامی عقیدت کی ایک زندہ علامت ہے۔ ہر روز سینکڑوں زائرین، مشکلات کے حل اور روحانی سکون کے لیے اس درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔

    حضرت پیر شاہ مقصود علی شاہ کو ان کے صوفیانہ مزاج، درویشی اور کرامات کی وجہ سے ان کے عقیدت مندوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ عوام کی بھلائی کے لیے دعاگو رہتے، ان کی مشکلات کا حل نکالتے اور ان کی رہنمائی کرتے۔

    ان کے مزار کے ساتھ عقیدت مندوں کی بے شمار داستانیں جڑی ہوئی ہیں، جہاں بزرگوں اور ملنگوں کے مطابق، انہوں نے بے شمار کرامات ہوتے خود دیکھی اور محسوس کی ہیں۔

    ایک حیران کن منظر تو یہ دیکھنے کو ملا کہ ایک ضعیف العمر خاتون، جو نہایت کٹھن راستے سے گزر کر درگاہ پر پہنچیں، وہاں دعا مانگی اور پھر لکڑی کا سہارا لے کر پہاڑ سے نیچے اتر گئیں۔

    کہا جاتا ہے کہ ان بزرگ کا مقبرہ کسی ہندو دیوان نے تعمیر کرایا تھا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی دیکھ بھال کم ہوتی گئی۔

     

    یہ درگاہ نہ صرف ایک روحانی مقام ہے بلکہ یہاں سے سکھر، روہڑی اور دریائے سندھ کے حسین نظارے بھی دیکھے جا سکتے ہیں، جو سیاحت کے فروغ میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    اگر اس درگاہ کی مناسب تزئین و آرائش کی جائے، تو نہ صرف عقیدت مندوں بلکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے بھی یہ ایک پرکشش مقام بن سکتا ہے۔

    ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ حکام اس تاریخی اور روحانی مقام کی دیکھ بھال کریں تاکہ یہ نہ صرف زائرین کے یے آسانی پیدا کرے بلکہ سیاحتی مقام کے طور پر بھی اپنی اہمیت برقرار رکھ سکے۔

  • بدین میں زمین کے تنازع پر خونریز تصادم، 5 افراد قتل

    بدین میں زمین کے تنازع پر خونریز تصادم، 5 افراد قتل

    بدین: کھورواہ کے نواحی گاؤں انگارو خاصخیلی میں زمینی تنازعہ پر 5 افراد قتل جبکہ 7 زخمی ہوگئے جن میں 3 کی حالت تشویشناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کھورواہ کے نواحی گاؤں انگارو خاصخیلی میں زمینی تنازعہ پر خاصخیلی اور راھموں برادری کے مابین جھگڑا ہوا جس میں فائرنگ لاٹھیوں اور کلہاڑیوں کے وار لگنے کے باعث دونوں برادریوں کے 5 افراد موقع پر قتل جبکہ 7 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 3 کی حالت نازک ہے۔

    تصادم کی اطلاع ملتے ہی علاقے کے ڈی ایس پی، ایس ایچ اوز اور تھانہ کھورواہ کے سب انسپکٹر جبکہ ایس ایچ او تھانہ کڑیو گھنور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لیا جس کے بعد مزید جانی نقصان پر قابو پا لیا گیا ہے۔

    ایس ایس پی بدین قمر رضا جسکانی کے مطابق ضلع بھر سے اضافی پولیس نفری بھی طلب کرلی گئی ہے، تمام زخمیوں کو علاج کیلئے گولاڑچی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زمین کے تنازع پر خونریز تصادم ہوا، مکمل قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی، پولیس نے دونوں برادریوں کے مقتولین اور زخمیوں کی تفصیلات جاری کردی ہے۔

    پولیس کے مطابق جاں بحق ہونیوالوں میں انور ولد عبدالله راھموں، مدد علی، محمد صديق، عبدالمجيد اور احمد شامل ہے جبکہ زحمی ہونیوالوں میں گل حسن، محمد جمن، يوسف، مينھن وسايو، غلام محمد، واحد بخش اور گل شير شامل ہے۔

  • انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کا غذائی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑا اقدام

    انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کا غذائی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑا اقدام

    سکھر: انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی سندھ کے سیلاب متاثرہ اضلاع میں ماں اور بچوں کی صحت سمیت غذائی قلت کو دور کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کرنے میں مصروف عمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) کے زیر اہتمام سکھر کے مقامی ہوٹل میں مختلف اخبارات، ٹی وی، سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے لیے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئی، تاکہ وہ اس عمل میں اپنے مؤثر کردار کے حوالے سے آگاہی حاصل کر سکیں۔

    آئی آر سی پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانومل لوہانو نے کہا ملک کی مجموعی آبادی کے 60 فی صد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، سندھ میں بڑھتی ہوئی سیلابی صورت حال اور قدرتی آفات کے نتیجے میں فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھوک، غذائی قلت کے خاتمے، مناسب خوراک کی فراہمی، صحت کی سہولتوں تک رسائی، مضبوط تعلیمی نظام، صاف پانی کے ذخائر بنانے، اور ماحول کی حفاظت کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    ڈائریکٹر ڈیجیٹل ٹائم کمیونیکیشنز اور معروف میڈیا ایکسپرٹ نزاکت حسین نے کہا کہ مؤثر کہانی سنانے یعنی رپورٹنگ کے لیے ضروری ہے کہ ہم عوامی مسائل کو حساسیت کے ساتھ اجاگر کریں، اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے ذریعے نہ صرف شعور بیدار کریں بلکہ مسائل کو اس انداز میں پیش کریں کہ ان کے حل کی راہیں بھی ہموار ہوں۔

    سینیئر کمیونیکیشن آفیسر آئی آر سی فراز مری نے کہا 2018 کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 5 سال سے کم عمر کے 40 فی صد بچوں کا وزن کم ہے، جب کہ 18 فی صد بچے چھوٹے قد کے ہیں، مجموعی طور پر 58 فی صد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، 6 سال کے عرصے میں یہ تعداد مزید بڑھی ہے۔

    انھوں نے کہا اس خطرناک صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی کے تحت ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی آر سی کے شکیل پترس کے مطابق سیلاب متاثرہ متعدد اضلاع کشمور، گھوٹکی، خیرپور، تھر، عمر کوٹ، دادو، کے این شاہ میں مختلف منصوبے شروع کیے گئے ہیں، اسکریننگ کی جا رہی ہے، اور متاثرین کو مناسب خوراک دی جا رہی ہے، غذائی قلت کے شکار ماں و بچے کی ضروریات بھی پوری کی جا رہی ہے۔

  • جواں سالہ لڑکی  کو سیاہ کاری کے الزام میں قتل کردیا گیا

    جواں سالہ لڑکی کو سیاہ کاری کے الزام میں قتل کردیا گیا

    سکھر : جواں سالہ لڑکی کو سیاہ کاری کے مبینہ الزام میں قتل کر کے لاش کچے کے بند کے قریب پھینک دی گئی، شوہر اور بھائیوں نے مل کر لڑکی کو قتل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں نوجوان لڑکی کو سیاہ کاری کے الزام میں قتل کردیا گیا، سائٹ تھانے کی حدود میں 23 سالہ عابدہ زوجہ رشید میرانی کو اس کے شوہر اور بھائیوں نے سیاہ کاری کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا اور بعدازاں لاش رنگ روڈ کے قریب کچے میں پھینک دی۔

    پولیس نے بتایا کہ اطلاع ملنے پر سائٹ تھانے کی پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو اسپتال منتقل کیا، لڑکی کی شناخت 23 سالہ عابده زوجہ رشید ميراني کے طور پر ہوئی ہے۔

    ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ملزمان نے لڑکی کو گلا گھونٹ کر قتل کیا ہے اور ملزمان پیرزادہ باغ کے رہائشی ہیں اور واقعے کے بعد گھر خالی کر کے فرار ہوگئے ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے والد عبدالستار میرانی لاش وصول کرنے کے لیے اسپتال پہنچ چکے ہیں تاہم لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرگرم عمل ہے۔

  • وائرل ویڈیو: خاکروب نے بیوی کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، بیوی کا معافی کا اعلان

    وائرل ویڈیو: خاکروب نے بیوی کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، بیوی کا معافی کا اعلان

    سکھر: خاکروب شوہر نے بیوی کو سڑک پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

    سندھ کے شہر سکھر میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، ایک خاکروب نے اپنی بیوی کو سڑک پر پیٹ ڈالا، معلوم ہوا ہے کہ ملٹری روڈ پر دونوں کے درمیان تنخواہ کے پیسوں کے خرچ کو لے کر تلخ کلامی اور لڑائی ہو گئی تھی۔

    عینی شاہدین کے مطابق دونوں میں پیسوں پر جھگڑا ہوا اور آدمی نے عورت کو بیچ سڑک مارنا پیٹنا شروع کر دیا، آس پاس لوگوں نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی، جو وائرل ہو گئی۔

    ذرائع کے مطابق جب پولیس اور خاکروب کمپنی کا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا، اور پولیس نے قانونی کارروائی کرنی چاہی، تو عورت نے اپنے شوہر کو معاف کر دیا۔

    کراچی : لاپتہ ہونے والے 7 سالہ بچے کے والد کا اہم بیان آگیا

    شوہر کے معافی مانگنے پر بیوی مان گئی اور دونوں کی آپس میں صلح ہو گئی، خاتون نے کہا کہ وہ اس سے ناراض نہیں رہنا چاہتی، گھر میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، شوہر کو غصہ آ گیا مگر مجھے شکایت نہیں ہے۔

    بیوی نے بتایا کہ جھگڑا گھریلو تنازع پر ہوا ہے، اور میں نے شوہر کو معاف کر دیا ہے، میں کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔

  • صنف کی بنیاد پر تشدد ہمارے معاشرے کا ایک بہت بـڑا مسئلہ

    صنف کی بنیاد پر تشدد ہمارے معاشرے کا ایک بہت بـڑا مسئلہ

    صنف کی بنیاد تشدد ہمارے یہاں کا ایک بہت بـڑا مسئلہ ہے، بالخصوص خواتین اور خواجہ سراؤ ہراسانی اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    اس اہم مسئلے پر وقتاً فوقتاً آواز بھی اٹھائی جاتی ہے، صنفی بنیاد پر تشدد کو کئی اقدامات کے باوجود اب تک روکا نہیں جاسکا، خواتین، چھوٹے بچوں یا خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، تعلیم کی کمی اور روایات تشدد کی اہم وجوہات ہیں۔

    خاص طور پر وہ بچے جو کسی جگہ کام کرتے ہیں اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، سندھ کئی علاقوں میں صورتحال خراب اور خواتین انصاف کی طلبگار ہیں۔

    فیصل عبداللہ چاچڑ ڈی ایس پی سکھ نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں آگاہی جتنی زیادہ پھیلائیں گے اتنا زیادہ فائدہ ہے، قانون دان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ صنف کی بنیاد پر تشدد پورے معاشرے کے لیے ایک ناسور بن چکا ہے۔

    صنفی تشدد کے حوالے سے ایک طالبہ نے کہا کہ صنف کی بنیاد پر تشدد کا خاتمہ بہت ضروری ہے، قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

    دعوے، اقدامات اور قوانین کے باوجود تشدد کا سلسلہ جاری ہے، تشدد کے خاتمے کے لیے قانونی مدد اور معاشرتی سوچ میں تبدیلی ضروری ہے۔

  • گھوٹکی میں شادی سے انکار پر خاتون ڈاکٹر کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد، زبان کاٹ دی

    گھوٹکی میں شادی سے انکار پر خاتون ڈاکٹر کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد، زبان کاٹ دی

    سندھ کے ضلع گھوٹکی کے علاقے میرپور ماتھیلو میں شادی سے انکار کرنے پر 50 سالہ خاتون ڈاکٹر نے نوجوان پر بہیمانہ تشدد کیا اور زبان کاٹ کر آنکھیں زخمی کر دیں۔

    خاتون ڈاکٹر کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان کی خون میں لت پت تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا کی زینت بنیں جبکہ معاملہ علم میں آنے پر ایس ایس پی گھوٹکی سمیع اللہ سومرو نے نوٹس لیا اور ملزمہ کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بیوی نے شوہر کی زبان کاٹ دی

    ادھر، خاتون ڈاکٹر خود تھانے پہنچ گئیں اور نوجوان پر خود کو ہرساں اور بلیک میلنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔

    پولیس کے مطابق نوجوان اور خاتون ڈاکٹر میں دوستی تھی، جب لڑکے نے شادی سے انکار کیا تو دونوں میں جھگڑا ہوا، جھگڑے کے بعد لڑکا مسلسل ملزمہ کو بلیک میل کرتا رہا۔

    خاتون ڈاکٹر نے مؤقف پیش کیا کہ دوستی اور تعلقات کے بعد لڑکا تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے دھمکیاں دیتا تھا۔

    ایس ایس پی گھوٹکی سمیع اللہ سومرو نے بتایا کہ دونوں فریقین کے بیانات اور شواہد کی روشنی میں کارروائی ہوگی۔

    پولیس نے خاتون ڈاکٹر کی درخواست پر بھی مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات اور انصاف یقینی بنایا جائے گا۔