Author: سحرش کھوکھر

  • صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری، آج پی ایف یو جے کا یوم سیاہ منانے کا اعلان

    صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری، آج پی ایف یو جے کا یوم سیاہ منانے کا اعلان

    سکھر: صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر آج پی ایف یو جے کے اعلان پر یوم سیاہ منایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے، صحافیوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف سندھ سمیت پورے ملک کے پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔

    صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر سکھر پریس کلب کے سامنے 108 دن سے علامتی بھوک ہڑتال بھی جاری ہے، آج یوم سیاہ کے موقع پر بھوک ہڑتالی کیمپ کے ساتھ احتجاجی ریلی بھی نکالی جائے گی۔

    یاد رہے کہ صحافی جان محمد مہر کو 13 اگست کی رات سڑک پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔

  • مفت درسی کتب طلبہ میں تقسیم کی بجائے گندے نالے میں بہا دی گئیں

    مفت درسی کتب طلبہ میں تقسیم کی بجائے گندے نالے میں بہا دی گئیں

    بدین: سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے ملنے والی مفت درسی کتب طالبعلموں میں  تقسیم کرنے کے بجائے سیم نالے کے گندے پانی میں بہا دئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والے درسی کتب سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو مفت کتب فراہم کی جاتی ہیں، پر ضلع بدین ،گولارچی میں درسی کتب طالبعلموں میں تقسیم کئے جانے کے بجائے سیم نالوں کے گندے پانی میں بہا دئے گئے۔

    ذرائع کے مطابق دو روز قبل  ٹی ای او آفیس گولارچی سے ہزاروں کی تعداد میں کتابیں جنکی مالیت لاکھوں میں ہے، ٹریکٹر ٹرالی میں لاد کر نواحی گائوں چک نمبر 45 کے گندے سیم نالے میں بہا دئے گئے۔

    ذرائع کے مطابق بڑی تعداد میں کتابوں کو زمین میں گڑھا کھود کر بھی دفن کیا گیا ہے، ان سینکڑوں کتابوں میں جماعت اول سے لیکر آٹھویں جماعت تک کے مختلف مضامین، اسلامیات، اردو، سندھی، معاشرتی علوم، ریاضی، اور سائنس سمیت دیگر مضامین کی کتابیں شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ ان کتابوں میں گزشتہ سال کی کتابیں بھی شامل ہیں جو بچوں کو فراہم کئے جانے کے بجائے گندے پانی میں کی نظر کی گئیں ہیں ۔

    دوسری جانب تعلقہ ایجوکیشن آفیسر سے رابطہ ہوا تو انہوں نے  واقعہ سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے واقعہ کا ابھی علم ہوا ہے انکوائری کر رہا ہوں ملوث ملازمین کیخلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

  • ویڈیو: انتظامیہ کی نااہلی، مین ہول میں گائے گر گئی

    ویڈیو: انتظامیہ کی نااہلی، مین ہول میں گائے گر گئی

    سکھر : سندھ کے شہر میں کھلے گٹر کی وجہ سے موٹر سائیکل سوار بچے اور گائے کے ساتھ حادثہ پیش آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کے شالیمار پھاٹک کے قریب اسکول سے واپس جاتے ہوئے بچہ گٹر میں گرنے سے بال بال بچ گیا، بچے کی  موٹر سائیکل کھلے گٹر میں گر پڑی۔

    رپورٹ کے مطابق گرتے وقت بچے نے خود کو بچایا جبکہ موٹرسائیکل گٹر میں گر پڑی، سڑک پر موجود لوگوں نے موٹر سائیکل کو باہر نکالا جبکہ بچہ معجزاتی طور پر محفوظ رہا۔

    اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے زیر تعمیر  کثیر المنزلہ عمارت کا پانی نکالنے کیلئے شالیمار پھاٹک کے قریب گٹر کھول دیا ہے، شہر کے اکثر فوٹ پاتھ پر بنے گٹر کھلے ہوئے ہیں۔

    اہل علاقہ نے بتایا کہ  آج صبح ایک گائے بھی کھلے گٹر میں گر گئی تھی، گٹروں کے ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے حادثات معمول بن چکے ہیں۔

    اہل علاقہ نے مزید کہا کہ بار بار نشاندھی کرنے  کے باوجود انتظامیہ نے کھلے گٹروں پر ڈھکن رکھنے کے کوئی انتظامات نہیں کیے ہیں۔

  • سکھر کا اولڈ واٹر ورکس زبوں حالی کا شکار

    سکھر کا اولڈ واٹر ورکس زبوں حالی کا شکار

    صحت مند زندگی کیلیے صاف پانی بے حد ضروری ہے مگر دریائے سندھ کے کنارے آباد لاکھوں کی آبادی پر مشتمل سکھر شہر اس بنیادی ضرورت سے محروم ہے۔

    سکھر کا اولڈ واٹر ورکس جہاں سے پینے کا صاف پانی سپلائی ہونا تھا وہاں آج کل لوگوں کے تیرنے اور نہانے کے نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں۔

    ٹوٹی پھوٹی دیواریں، بند و خراب مشینیں، گنجان آبادی والا علاقہ نمائش، پُرانا سکھر سمیت پورے شہر کو یہ واٹر سپلائی سسٹم پانی کی رسائی دیتا ہے مگر جو پانی گھروں میں آتا ہے وہ انسانوں تو کیا جانوروں کو پلانے لائق نہیں۔

    جراثیم سے بھرا نالیوں کا پانی بھی یہاں چھوڑا جا رہا ہے جسے بچے بڑے پی کر بیمار ہو رہے ہیں۔ واٹر ورکس کے صاف پانی کا تالاب کتنا صاف ہے یہ نظارہ ذمے داران کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

  • صحافی جان محمد قتل کیس : سندھ حکومت اور سیکورٹی اداروں کو نوٹس جاری

    صحافی جان محمد قتل کیس : سندھ حکومت اور سیکورٹی اداروں کو نوٹس جاری

    سکھر : سندھ ہائیکورٹ سکھر کی ڈبل بینچ نے کیبنٹ ڈویژن، وزارت دفاع اور سندھ حکومت، وزارت داخلہ، آئی جی سندھ پولیس اور ڈی جی رینجرز کو کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی شہید جان محمد مھر کے قاتلوں اور کچے میں موجود ڈاکوؤں کے خلاف رینجرز اور فوج کی نگرانی میں آپریشن کیلئے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    نامور ایڈوکیٹ بیرسٹر خان غفار خان کی معرفت سکھر پریس کلب کے نائب صدر لالہ شہباز خان کی آئینی درخواست پر آج سندھ ہائی کورٹ سکھر کی ڈبل بینچ نے کیبنٹ ڈویژن، وزارت دفاع اور سندھ حکومت، وزارت داخلہ، آئی جی سندھ پولیس اور ڈی جی رینجرز کو کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے درخواست پر 12 اکتوبر کو سماعت مقرر کردی، سکھر پریس کلب کے نائب صدر لالا شھباز پٹھان کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس اقبال احمد کلھوڑو اور جسٹس ارباب علی ھکڑو نے سماعت کی۔

    بیرسٹر خان غفار خان نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کندھکوٹ، گھوٹکی، شکارپور اور سکھر کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں جہاں پولیس بھی نہیں جا سکتی۔

    انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے پولیس کیلئے نوگو ایریاز بنے ہوئے ہیں جبکہ شہید جان محمد مھر اور پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں نے بھی کچے میں ڈاکوؤں کے پاس پناہ لی ہوئی ہے، ڈاکوؤں نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ساگر کمار سمیت کئی دیگر افراد کو بھی تاوان کیلئے اغوا کیا ہوا ہے۔

    دو سال قبل سکھر کے علاقے سنگرار سے اغوا ہونے والی معصوم بچی پریا کماری بھی اب تک بازیاب نہیں ہوسکی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق کچے کے علاقے میں ایک سو سے زائد افراد کو ڈاکوؤں نے تاوان کیلئے مغوی بنایا ہوا ہے جبکہ کچے میں موجود ڈاکوؤں کے خلاف پاک فوج، رینجرز اور پولیس کا مشترکہ گرینڈ آپریشن کیا جائے، امن و امان کو قائم رکھنے کیلئے مستقل اقدامات کیے جائیں۔

  • پسماندہ گاؤں کے اسکول ٹیچر کا منفرد انداز، ویڈیو نے دل جیت لیے

    پسماندہ گاؤں کے اسکول ٹیچر کا منفرد انداز، ویڈیو نے دل جیت لیے

    کراچی : سندھ کے ایک پسماندہ گاؤں میں استاد نے بچوں کو پڑھانے کا ایسا دلچسپ انداز اپنایا کہ بچے روزانہ اسکول جانے کے لیے وقت کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔

    پرائمری اسکول ٹیچر کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوتی ہیں جنہیں صارفین کی جانب سے سے خوب سراہا جاتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پرائمری اسکول ٹیچر فاروق فرید ابڑو نے شرکت کی اور اپنے اس بہترین اور منفرد انداز کے بارے میں بتایا کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟

    فاروق فرید ابڑو نے کہا کہ ان کا بچپن بھی اسی گاؤں میں گزرا اور انہوں نے سرکاری اسکول میں ہی تعلیم حاصل کی، میرے اساتذہ نے بھی اپنے شاگردوں کو اسی محنت اور لگن سے پڑھایا تھا اور میں ان کی ہی تقلید کرتا ہوں بس تھوڑا سا انداز مختلف ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میں اپنی تعلیم اور تجربے کی بنیاد پر بچوں کو جدید انداز میں تعلیم دے رہا ہوں اور اس کا اچھا رزلٹ بھی سامنے آرہا ہے، ایسا نہیں کہ میں جو پڑھاتا ہوں وہ نصاب سے الگ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں تحقیق کرکے مختلف انداز میں بچوں کی صلاحیتوں اور ان کی توجہ کے مطابق تفریحی انداز میں سمجھاتا ہوں تاکہ وہ اسکول آنے میں اور تعلیم حاصل کرنے میں مزید دلچسپی لیں۔

  • ویڈیو: لاڑکانہ کے ٹیچر کا بچوں کو تعلیم دینے کا انوکھا انداز

    ویڈیو: لاڑکانہ کے ٹیچر کا بچوں کو تعلیم دینے کا انوکھا انداز

    لاڑکانہ میں ایک اسکول ٹیچر نے بچوں کو تعلیم دینے کا ایک انوکھا انداز اپنالیا۔

    اے آروائی نیوز کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایک اسکول ٹیچر نے بچوں کو تعلیم میں دلچسپی دلانے کے لیے انوکھا انداز اپنا لیا، ٹیچر کے اس  انداز سے بچے بھی توجہ اور مزے سے نہ صرف تعلیم حاصل کررہے ہیں بلکہ موج مستی اور کھیل کود بھی کرتے ہیں۔

    اسکول ٹیچر کی نرالے انداز سے تعلیم دینے کی ویڈیو ٹک ٹاک سمیت سوشل میڈیا پر وائرل ہے جسے خوب پذیرائی ملی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ویڈیو ضلع لاڑکانہ کے تحصیل رتوڈیرو میں قائم گورنمنٹ پرائمری اسکول میہر علی ابرڑو کے اسکول ٹیچر فاروق احمد ابڑو کی ہے، اس انداز میں تعلیم دینے پر اسکول کے طالب علم نہ صرف ہونہار ہونے لگے بلکہ بچوں کا کہنا ہے کہ رات کے وقت بس اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ کب صبح ہوگی۔

    سندھ کے تعلیمی نظام میں ضرورت اس بات کی ہے کہ فاروق احمد ابڑو کی طرح دیگر اساتذہ بھی اسکول میں بچوں کو اس طرح انوکھے انداز میں تعلیم دینے لگیں تو یقینا سندھ میں تعلیمی معیار بہتر ہوجائیگی۔

  • سکھر میں بجلی اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال

    سکھر میں بجلی اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال

    سکھر میں بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جبکہ عوام کو ریلیف نہ دینے کی صورت میں مستقل ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔

    تاجر سیکریٹریٹ گولڈ سینٹر صرافہ بازار سے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے نائب صدر، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی محمد جاوید میمن کی قیادت میں احتجاجی ریلی بکالی گئی جو شہر کے مختلف علاقوں، صرافہ بازار، شاہی بازار، کپڑا مارکیٹ، نشتر روڈ، اناج بازار، پان منڈی سے ہوتی ہوئی گھنٹہ گھر چوک پر مہنگائی، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ میں شرکت کی۔

    اس موقع پر شرکاء نے بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز نامنظور، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نامنظور، اشیاء خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ نامنظور، آئی ایم ایف کی شرائط نامنظور کے بلند شگاف نعرے لگا رہے تھے۔

    گھنٹہ گھر چوک پر احتجاجی ریلی اور احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے نائب صدر اور سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی محمد جاوید میمن، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب صدر اسداللہ بھٹو، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قربان ملانو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے غلام حکمرانوں کو اقتدار سے نیکالنے کا وقت آگیا ہے ان کے ظلم و ستم کی وجہ سے 24 کروڑ پاکستانی ناجائز بجلی کے بل، پیٹرولیم مصنوعات کی ہوشربا قیمتیں، اشیاءخور و نوش کی آسمانوں سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں نے عوام کو خودکشیوں پر مجبور کر دیا ہے۔

    رہنماﺅں کا مزید کہنا تھا کہ غریب اور متوسط طبقہ اپنے گھروں کی اشیاء بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہی ہے، بجلی کے بلوں میں ایسے ٹیکسز لگا دیے گئے ہیں جن کا بجلی کے بلوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ غلام حکمران بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کیلیے آئی ایم ایف کے سامنے جھک رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تاجر، وکلاء، سول سوسائٹی اور عوام اپنے حقوق کیلیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئی ہے کہ مہنگائی کے طوفان سے جان چھڑانے کیلیے ان حکمرانوں سے جان چھڑوانی پڑیگی۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ نگراں حکومت کو قیمتوں میں اضافے کا کوئی اختیار نہیں لیکن وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ایما پر پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سکھر کی تاجر برادری نے ہمیشہ عوام کے حقوق کیلیے آواز بلند کی ہے اگر حکمرانوں نے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف نہیں دیا تو یہ شٹر ڈاﺅن ہڑتال مستقل بھی کی جائے گی، ہم مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے ساتھ ہیں اگر انہوں نے اسلام آباد میں دھرنے کی کال دی تو سکھر کے تاجر اس میں بھرپور شرکت کریں گے۔

  • جان محمد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر صحافی برادری، سول سوسائٹی سراپا احتجاج

    جان محمد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر صحافی برادری، سول سوسائٹی سراپا احتجاج

    سکھر پریس کلب کے سابق صدر شہید جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف سندھ کی صحافی برادری، سول سوسائٹی، سیاسی سماجی کارکنان سراپا احتجاج ہیں، ڈی آئی جی آفس کے سامنے دھرنا دیا، سراج الحق بھی دھرنے میں شریک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کے سینیئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کے واقعے کو 9 دن گزر جانے کے باوجود پولیس مرکزی ملزمان کو گرفتار نہیں کرپائی، ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف سکھر یونین آف جرنلسٹس، صحافیوں، سول سوسائٹی کے افراد اور سیاسی سماجی کارکنوں نے احتجاج کیا۔

    پی ایف یو جے کے مرکزی رہنما خالد کھوکھر، لالا اسد پٹھان،ایس یو جے کے صدر امداد بوزدار، لالا شہباز خان، شہزاد تابانی، احقر رضوی، آصف لودھی، جمیل مغل، صلاح الدین قریشی، فیصل آرائیں، قذافی شاہ و دیگر کی قیادت میں سکھر پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    ریلی کے شرکا نے ڈی آئی جی آفس کے سامنے پہنچ کر دھرنا دیا اور جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے فلک شگاف نعرے بازی کی۔

    اس موقع پر دھرنے میں جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق، جسقم کے رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی، رواداری تحریک کے مرکزی رہنما پنھل ساریو سمیت وکلا برادری، مذہبی تنظیموں کے رہنما بھی شریک تھے۔

    دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کے واقعے کو 9 روز گزر چکے ہیں، لیکن پولیس اب تک قتل کے مرکزی ملزمان اور سہولت کاروں کو گرفتار نہیں کرسکی جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

    رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزمان کو گرفتار نہ کر کے سندھ کے صحافیوں کو احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو لگ یہ سمجھتے ہیں کہ صحافی جان محمد مہر کو قتل کرکے حق اور سچ کی آواز کو دبا دیا گیا ہے تو وہ سن لیں جان محمد مہر کے قتل کے بعد یہ آواز مزید موثر ہوگئی ہے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ صحافی جان محمد مہر کے قتل کے مرکزی ملزمان اور ان کے سہولت کاروں کو فوری گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ جے آئی ٹی کے سربراہ ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک کو ہٹایا جائے۔

  • رانی پور میں پیروں کی حویلی سے ایک اور  لڑکی  کے لاپتہ ہونے کا انکشاف

    رانی پور میں پیروں کی حویلی سے ایک اور لڑکی کے لاپتہ ہونے کا انکشاف

    خیرپور : رانی پور میں پیروں کی حویلی سے ایک اور لڑکی 20 سالہ لڑکی کے لاپتہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، ورثا کا کہنا ہے کہ ہم گھریلو تنازع کے باعث لڑکی کو حویلی میں چھوڑ آئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور میں فاطمہ کیس بعد دوسرا واقعہ سامنے آگیا ، رانی پور کے پیروں کی حویلی سے قمبر کے علاقے مینا گاؤں سے تعلق رکھنے والی لڑکی 20 سالہ ثناء کا ڈیڑھ سال سے لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا۔

    شوہر اور بیوی کے گھریلو تنازع کا مسئلہ ہونے کے باعث لڑکی ثناء کو رانی پور حویلی میں معاملہ حل ہونے تک پیر مرشد حوالے کردی گئی تھی، رانی پور حویلی میں 20 سالہ لڑکی مرشد حوالے کرنے بعد ڈیڑھ سال سے لڑکی ثناء تاحال غائب ہے۔

    متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ و ورثاء نے پیر سید سہیل احمد شاہ کے خلاف احتجاج کیا اور کہا پیر سائیں سہیل احمد شاہ نے لڑکی کو حویلی میں امانت طور چھوڑنے کو کہا پھر ہم وہاں چھوڑ آئے تھے۔

    متاثرہ خاندان نے بتایا کہ رانی حویلی سے اچانک فون کال کرکے آگاہ کیا گیا آپ کی لڑکی لاپتہ ہوگئی ہے ، حویلی میں کئی مرتبہ گئے چکر لگائے لیکن ہمیں لڑکی کا کچھ نہیں بتایا گیا۔

    ورثا کے مطابق رانیپور تھانے پر متعدد بار شکایات لیکر گئے لیکن غریب ہونے باعث پولیس نے کوئی ازالہ نہیں کیا۔

    لڑکی کے ورثاء نے نگران وزیر اعلی سندھ اور پولیس کے اعلی حکام سے 20 سالا لڑکی کی بازیابی کو یقینی بناکر انصاف کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔