Author: سحرش کھوکھر

  • محکمہ تعلیم سندھ نے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا

    محکمہ تعلیم سندھ نے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا

    سکھر : سندھ کے سرکاری اسکولوں میں تاحال درسی کتابیں فراہم نہیں کی گئیں، جس کے سبب تدریسی عمل تاحال تاخیر کا شکار ہے جس کے سبب سیکڑوں طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ جاتے جاتے بچوں کی تعلیم کا بڑا نقصان کرگئی، سرکاری تعلیمی اداروں میں درسی کتابیں تاحال نہ پہنچ سکیں، بچوں کی تعلیم شدید متاثر ہو رہی ہے۔

    سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اور محکمہ تعلیم کی مجرمانہ غفلت کے باعث صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں کتابوں کی عدم فراہمی کے باعث غیر یقینی کی صورتحال جوں کی توں ہے، جس کے سبب تدریسی عمل شروع نہ ہوسکا۔

    کتابوں کے نہ ہونے کے باعث سرکاری تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ،موسم گرما کی چھٹیوں کا وقفہ ملنے کے باوجود کتابیں سرکاری تعلیمی اداروں تک نہ پہنچ سکیں، سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔

    چند روز قبل سندھ ٹیچرز کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے سابق وزیر اعلی سندھ اور چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کو درخواست بھی لکھی گئی مگر اس کا نتیجہ بھی صفر رہا۔

    سندھ کے تعلیمی اداروں میں تدریسی کتب کی فراہمی کو یقینی بنانا متعلقہ حکام کیلئے اولین ترجیح ہونا چاہیے تھا مگر محکمہ تعلیم کے افسران خواب خرگوش کے مزے لیتے چلے گئے۔

  • سینئر صحافی جان محمد کے قتل کی تحقیقات، ورثا کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ

    سینئر صحافی جان محمد کے قتل کی تحقیقات، ورثا کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ

    سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے سینئر صحافی جان محمد کے قتل کی تحقیقات اور ورثا کو تحفظ فراہم کرنے سمیت سندھ میں صحافیوں کو درپیش مسائل کیلئے آئی جی سندہ کو  خط لکھ دیا۔

    سکھر میں سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کا افسوسناک واقعہ پیش آیا 13 اگست کو سکھر میں مسلح حملہ آوروں نے گولی مار کر  جان محمد مھر کو ہلاک کر دیا اس  دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد  میڈیا کمیونٹی میں عدم تحفظ کی کیفیت پیدا ہو گئی۔

    ایس ایچ آر سی کے مطابق مقتول صحافی کے کیس کی پیروی کرنے والے ان  کے خاندان کو ہراساں کیا جا رہا ہے حکومت مقتول صحافی کے خاندان کے  تحفظ کو یقینی بنائے اور سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کی منصفانہ انکوائری کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔

    ایس ایچ آر سی نے سندھ میں صحافیوں کو درپیش دھمکیوں کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خط میں لکھا ہے کہ صحافیوں کو  جسمانی حملے، اغوا، ہراساں کرنا، حتیٰ کہ قتل جیسے سنگین نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔

    سندہ ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ صحافیوں کو دھمکانے میں  ریاستی حکام، عسکریت پسند گروپ، غیر ریاستی عناصر اور طاقتور افراد شامل ہیں جن کا مقصد تنقیدی رپورٹنگ کو دبانا ہے ان واقعات میں سکھر میں سینئر صحافی جان محمد مہر کے وحشیانہ قتل کے واقعہ شامل ہے۔

    کمیشن نے خط میں لکھا کہ پاکستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے کئی ہائی پروفائل واقعات رونما ہو چکے ہیں صحافیوں پر تشدد کے واقعات کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

     رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (RSF) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ)، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں نے ملک میں اظھار رائے کی آزادی کے بارے میں مسلسل تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    دوسری جانب عالمی اداروں کی جانب سے میڈیا ورکرز کو  تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جمہوریت کو برقرار رکھنے، شفافیت کو فروغ دینے ، عوام کو  معلومات تک رسائی اور آزادی اظہار کے تحفظ میں صحافیوں کے کردار کو آئین پاکستان میں بنیادی حقوق کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

     ایس ایچ آر سی نے کہا کہ افسوسناک بات  ہے کہ خطے میں صحافیوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اکثر متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے صحافیوں کو مختلف طریقوں سے  ہراساں کیا جاتا ہے جن میں دھمکیاں دینا اور تشدد کرنا  شامل ہے۔

    ایس ایچ آر سی نے خط میں لکھا کہ حکومت سندھ نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کے لیے 28 جون 2021 کو "دی سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ دیگر میڈیا پریکٹیشنرز ایکٹ 2021” پاس کیا ہے۔

    لیکن صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے عملی اقدامات کی فوری طور پرضرورت ہے سندہ ہیومن رائٹس کمیشن سختی سے سفارش کرتا ہے کہ حکومت سندھ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

  • نواب شاہ کے قریب مال گاڑی کی دو بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں

    نواب شاہ کے قریب مال گاڑی کی دو بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں

    نواب شاہ میں دوڑ ریلوے اسٹیشن کے قریب مال گاڑی کے دو بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔

    ریلوے پولیس کے مطابق حادثہ ریلوے کلومیٹر 322 کے مقام پر پیش آیا ہے، حادثے کے بعد اب ٹریک پر ریلوے کی ٹریفک معطل ہو گئی۔

    ریلوے حکام کے مطابق مال گاڑی کی دو ڈبے ٹریک سے اترے ہیں۔ حادثے کے بعد امداد ٹیمیں روانہ کردی گئیں ہیں، مال گاڑی پنجاب سے کراچی جارہی تھی۔

    واضح رہے کہ چار روز قبل نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس میں 30 قیمتی جانیں ضائع اور 70 افراد زخمی ہوئے تھے۔ سکھر ڈویژن میں ریلوے ٹریک کی زبو حالی کے باعث مسافروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    گزشتہ ہفتے پڈعیدن ریلوے اسٹیشن کے قریب کراچی سے سیالکوٹ جانے والی علامہ اقبال ایکسپریس کی دو بوگیاں بھی پٹڑی سے اتر گئیں تھی۔

  • درسی کتابوں کی فراہمی میں تاخیر سے طلبہ کی تعلیم متاثر ہوگی، سندھ ٹیچر کوآرڈینیشن کمیٹی کا خط

    درسی کتابوں کی فراہمی میں تاخیر سے طلبہ کی تعلیم متاثر ہوگی، سندھ ٹیچر کوآرڈینیشن کمیٹی کا خط

    سکھر: سندھ ٹیچر کوآرڈینیشن کمیٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ جامشورو کو ایک خط کے ذریعے تشویش سے آگاہ کیا ہے کہ اگر درسی کتابوں کی فراہمی میں مزید تاخیر ہوئی تو طلبہ کی تعلیم متاثر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں میں کتابوں کے فقدان کے باعث تدریسی عمل شروع نہ ہو سکا، سندھ ٹیچرز کوآرڈینیشن کمیٹی نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ اور چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بورڈ جامشورو کو ایک خط لکھ دیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں درسی کتابیں نہ ملنے پر تدریسی عمل کا آغاز نہیں ہو سکا ہے، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ ہمیشہ ایسی کوتاہیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو گیا ہے لیکن طلبہ و طالبات تک کتابیں نہیں پہنچ سکی ہیں جس پر والدین پریشان ہیں، موسم گرما کی چھٹیوں کے وقفے کے باوجود تعلیمی بورڈ کتابیں فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ جب کہ والدین کا کہنا ہے کہ کتابوں کی فراہمی کو یقینی نہ بنانا حکومت سندھ اور سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نا اہلی ہے۔

    چیئرمین سندھ ٹیچرز کوآرڈینیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ کتابوں کی فراہمی میں تاخیر کی گئی تو طلبہ و طالبات کا حرج ہوگا۔

  • ہزارہ ایکسپریس کو حادثہ کیوں پیش آیا؟ وجہ سامنے آگئی

    ہزارہ ایکسپریس کو حادثہ کیوں پیش آیا؟ وجہ سامنے آگئی

    نواب شاہ : ہزارہ ایکسپریس حادثے میں ٹریک کو مضبوط بنانے کیلئے لوہے کے بجائے لکڑی کے استعمال ہونے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہزارہ ایکسپریس ہولناک حادثے کی وجہ سامنے آگئی، ٹریک کی مضبوطی کیلئے جگاڑ سے کام لیا جارہا ہے، ٹریک سلیپر کو لوہے کی کیلوں کی جگہ لکڑی اور پتھر سے مضبوط کیا گیا ہے۔

    شہری نے ریلوے ٹریک پر لکڑی کی نشاندہی کر دی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں شہری نےٹریک پرپٹری کےاندرسے لکڑی نکال کر دکھا دی۔

    یاد رہے گزشتہ سرہاڑی کے قریب کراچی سے حولیاں جانے والے ہزار ایکسپریس حادثے کا شکار ہوگئی تھی، حادثے میں 30 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں 3 بچے اور 12 خواتین شامل ہیں،

    30 جاں بحق افراد کو پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال منتقل کردیا گیا اور تمام جاں بحق افراد کی شناخت کرلی گئی ہے، جن میں 27 جاں افراد کی میتوں کو ورثاء کے حوالے کے ان کے آبائی علاقوں ملتان، رحیم یار خان، صادق آباد، ٹنڈو آدم، گھوٹکی، سانگھڑ، شہداد پور ودیگر شہروں کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔

    ٹرین حادثے میں 1 سو سے زائد زخمیوں کو کراچی، حیدرآباد، سکرنڈ اور نواب شاہ کے ہسپتال میں منتقل کردیا ہے۔

  • پاکستان ریلوے نے موہنجو دڑو ایکسپریس کا آغاز کر دیا

    پاکستان ریلوے نے موہنجو دڑو ایکسپریس کا آغاز کر دیا

    وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کی ہدایت پر موہنجوداڑو ایکسپریس کا افتتاح کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اسلام آباد میں ویڈیو لنک کے ذریعے جبکہ سکھر میں ڈی ایس ریلوے  محمود الرحمان لاکھو نے سکھر ریلوے اسٹیشن پر افتتاح  کیا ہے۔

    وفاقی حکومت کی ہدایت پر  موہنجود ڑو ایکسپریس سکھر سے سیہون تک چلے گی جس سے عوام روہڑی سے سکھر، لاکاڑنہ، دادو، سیہون شریف اور کوٹری تک سفر کرسکیں گے۔

     اس کے ساتھ ساتھ موہنجوداڑو ایکسپریس براستہ روہڑی ،سکھر ،حبیب کورٹ، رُک ریلوے اسٹیشن، مدیجی، سر شاہنواز بھٹو، لاڑکانہ، باقرانی، موئنجودڑو، رادھن، بالی شاہ، رحمانی نگر، پھلجی،  پیارو گوٹھ، دادو، سیہون شریف، کوٹری تک چلے گی۔

    ڈویژنل سپریڈنٹنٹ پاکستان ریلوے کا کہنا ہے کہ موہنجودڑو ایکسپریس کے ذریعے سینکڑوں مسافر سستی اور معیاری سہولت سےمستفید ہو سکیں گے۔

    ڈویژنل سپریڈنٹنٹ پاکستان ریلوے سکھر   محمود الرحمان لاکھو کا کہنا تھا کہ ریلوے کے اس عمل کو سراہتے ہیں یہ عوام کی درینہ خواہش تھی۔

    انیوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے موہنجودڑو ایکسپریس بحال کرنے کی ہدایت جاری کیں کوشش کریں گے کہ باقی بند ٹرینیں بھی جلد بحال کر دی جائیں۔

  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ

    دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ

    ملک کے بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں اور بھارت کی جانب سے پنجاب کے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کی وجہ سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ملک کے بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں اور بھارت کی جانب سے پنجاب کے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کی وجہ سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے محکمہ آبپاشی کی جانب سے دریائے  سندھ میں پانی کی آمد و اخراج کے اعداد شمار جاری کردیئے گئے۔

    سکھر بیراج کے کنٹرول روم کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق آج  تربیلا ڈیم میں پانی  کی لیول 1514.77 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔

    تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 1 لاکھ 76 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 1 لاکھ 80 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا  کابل ندی میں پانی کی بہاؤ 45 ہزار 700 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    کالاباغ بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 23 ہزار 225 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 15 ہزار 225 کیوسک ریکارڈ کیا گیا چشما بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 28 ہزار 519 کیوسک اور اخراج 2لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

     تونسا بیراج پر پانی کی آمد 1 لاکھ 84 ہزار 469 کیوسک اور اخراج 1 لاکھ 66 ہزار 469 کیوسک ریکارڈ کیا گیا منگلا ڈیم کی سطح 1205.65 فٹ ریکارڈ کی گئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 51 ہزار 272 کیوسک اور اخراج 10  ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا تریموہ کے مقام پر پانی کی آمد 34 ہزار 402 کیوسک اور اخراج 21002 کیوسک ریکارڈ کیا گیا پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 55193 کیوسک اور اخراج 39953 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق  گڈو بیراج پر پانی کی آمد 1 لاکھ 79 ہزار 22  کیوسک اور اخراج 1 لکھا 39ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا سکھر بیراج پر پانی کی آمد 1 لاکھ 33 ہزار 4 کیوسک اور اخراج 77 ہزار 304 کیوسک ریکارڈ کیا گیا کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 76 ہزار 158 کیوسک اور 33 ہزار 843 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

  • سکھر دارالامان: سہولتکاری کے مبینہ الزام میں پناہ لینے والی خواتین شدید مشکلات کا شکار

    سکھر دارالامان: سہولتکاری کے مبینہ الزام میں پناہ لینے والی خواتین شدید مشکلات کا شکار

    دارالامان سکھر سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والی خاتون کا کچھ پتہ نہ چل سکا تاہم سہولت کاری کے الزام میں گرفتار خواتین کی زندگی جہنم بن گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چند روز قبل دارالامان سکھر سے خاتون کے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا معاملہ حل نہ ہو سکا البتہ سہولت کاری کے الزام میں جیل بھیجی جانے والی دو خواتین کو دارالامان میں پناہ لینا مشکل بنا دیا گیا۔

    ضمانت پر رہا ہو کر دارالامان واپس آنے والی خاتون مسمات صفیہ کی جانب سے وڈیو بیان اے آر وائی نیوز کو موصول ہوا جس میں صفیہ خاتون نے آبدیدہ ہوتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دارالامان سکھر کی انچارج مدثرہ اور خالدہ کے کرتوتوں کی قلعی کھول دی۔

    خاتون نے بتایا کہ مجھ سے زبردستی بیان دلوایا گیا کہ چابیاں صائمہ خاتون کے پاس تھیں مگر سچ یہ ہے کہ دارالامان کی چابیاں یہاں رہنے والی کسی بھی خاتون کے پاس نہیں ہوتیں، دارالامان کی انچارج مدثرہ اور خالدہ اب مجھ پر زبردستی دباؤ ڈالا رہی ہیں کہ بیان تبدیل کرو۔

    صفیہ خاتون نے وڈیو بیان میں بتایا کہ ان خواتین نے میرا دارالامان میں رہنا دشوار کردیا ہے ہے، میرا بچہ شوگر کا مریض ہے گذشتہ روز بے ہوش ہو گیا تھا یہاں دارالامان میں نہ دوائیاں دی جا رہی ہیں نہ میرے بچے کو انجیکشن لگوایا جا رہا ہے۔

    وڈیو بیان میں صفیہ خاتون نے مبینہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ انچارج مدثرہ خاتون نے مجھے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے کہ اگر بیان نہ بدلہ تو پنکھے سے لٹکا کر پھانسی دے دوں گی۔

    اپنے ویڈیو بیان میں متاثرہ خاتون صفیہ نے ہاتھ جوڑ کر اعلیٰ اداروں اور متعلقہ افسران سے اپیل کی ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے مجھے اس مشکل سے نکالیں میرا بچہ شدید بیمار ہے میری مدد کریں۔

    واضح رہے کچھ روز قبل دار الامان سکھر سے ایک خاتون پر اسرار طور پر لاپتہ ہو گئی تھی خاتون کے لاپتہ ہونے کے بعد انچارج مدثرہ نے سہولتکاری کے الزام میں وہاں کی مکین دو خواتین سمیت عملے کے کچھ افراد پر مقدمہ درج کروایا تھا۔

    جبکہ گذشتہ روز سکھر پریس کلب میں پر اسرار طور پر لاپتہ ہونے والی لڑکی کی والدہ اور بھائی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ میری بچی کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ میری مدعیت میں درج ہونا چاہئے اور میری بچی کو بازیاب کروا کر میرے حوالے کرنا چاہئے۔

  • اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل، سکھر میں بھی نشریات بند کر دی گئیں

    اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل، سکھر میں بھی نشریات بند کر دی گئیں

    سکھر : اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل، سکھر شہر میں بھی نشریات بھی بند کر دی گئیں۔

    سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کر دی گئیں شہر کے دونوں کیبل سسٹم ، جمنی اور سٹی کیبل پر اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کر دیا گیا ہے۔

     اے آر وائی نیوز کی بندش پر شہریوں سمیت وکلاء،  صحافی برادی کی جانب سے مذمتی سلسلہ جاری، سکھر پریس کلب سکھر یونین آف جرنلسٹس،  فوٹو جرنلسٹس، کورٹ رپورٹرز ایسوسیشن سیفما چیپٹر ،صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں کا کہنا ہے پی ڈی ایم حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے۔

    پیمرا نے اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کردیا

    اے آر وائی نیوز موجودہ حکومت کا ناپسندیدہ چینل ہے، وکلاء برادی نے اس قدام کو میڈیا ورکر دشمن اقدام قرار دے دیا ، وکلاء برادی کہتے ہیں اے آر وائی نیوز پاکستان کی آواز ہے ، پاکستان کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ۔

  • سکھر میں 7 سالہ طالب علم پر ہم جماعت نے تیزاب پھینک دیا

    سکھر کے سرکاری اسکول میں 7 سالہ طالب علم مطیع اللہ پر ہم جماعت نے تیزاب پھینک دیا۔ متاثرہ بچے کے والد نے اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔

    دوسری جماعت کے طالب علم حسنین نے اسکول کے واش روم میں موجود تیزاب پھینکا جس سے مطیع اللہ کا چہرہ، ٹانگیں اور جسم کے دیگر اعضا شدید جھلس گئے جبکہ اسکول انتظامیہ نے تیزاب گردی کے واقعے سے اظہارِ لاتعلقی کر دیا۔

    مطیع اللہ کے والد محمد سجاد کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ کہتی ہے اگر ایسا واقعہ ہوتا ہے تو ہم ذمہ دار نہیں، پرنسپل محمد سمیع جتوئی کو شکایت کی مگر خاطرخواہ جواب نہیں ملا۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’غفلت اور بروقت طبی امداد نہ دینے پر اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کے خلاف کارروئی کی جائے۔ میں پرائیوٹ ملازم ہوں اتنے وسائل نہیں کہ بچے کا بہتر علاج کروا سکوں۔‘

    متعلقہ: کراچی میں دو بہنوں پر تیزاب سے حملہ، آنکھیں ضائع ہوگئیں

    متاثرہ بچے نے اپنے بیان میں بتایا کہ حسنین نے تیزاب پھینکا تو میں ٹیچر کے پاس گیا لیکن انہوں نے میری بات نہیں سنی، ٹیچر نے کہا کہ ابھی بیٹھ جاؤ بعد میں تمہیں گھر بھجواتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز نے اسکول پرنسپل محمد سمیع جتوئی سے رابطہ کیا تو انہوں نے انتظامیہ کی لاپرواہی چھپانے کے لیے تیزاب کو ’ہلکا‘ قرار دے دیا۔

    اسکول پرنسپل محمد سمیع جتوئی نے کہا کہ ’بچوں کی آپس میں لڑائی ہوئی واش روم میں تیزاب پڑا تھا۔ ایک بچے نے دوسرے پر وہ تیزاب پھینک دیا۔ وہ تیزاب بالکل ہلکا ہے اس کا اثر اتنا نہیں ہوگا۔‘